• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وفات كے بعد خاوند اور بيوى كا ايك دوسرے كو غسل دينے كا جواز !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
وفات كے بعد خاوند اور بيوى كا ايك دوسرے كو غسل دينے كا جواز !!!
1005277_482927855128514_1834835444_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
وفات كے بعد خاوند اور بيوى كا ايك دوسرے كو غسل دينے كا جواز !!!
كيا مرد كو اس كى بيوى كا غسل دينا بہتر اور اولى ہے يا كہ مردوں كا غسل دينا اولى ہے ؟

الحمد للہ :

عورت اگر غسل دينے ميں ماہر ہے تو خاوند كو غسل دينے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ على رضى اللہ تعالى عنہ نے اپنى بيوى فاطمۃ رضى اللہ تعالى عنہا كو غسل ديا تھا، اور اسى طرح اسماء بنت عميس رضى اللہ تعالى عنہا نے اپنے خاوند ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كو غسل ديا تھا.

مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ تعالى ( 13 / 107 ).
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بيوى كا اپنے خاوند كو غسل دينا


كيا بيوى فوت ہونے كے بعد خاوند كو ديكھ سكتى ہے يا اسے ديكھنا حرام ہے؟ اور اگر غسل كرنے كے ليے كوئى نہ ہو تو كيا بيوى خاوند كو غسل دے سكتى ہے ؟

الحمد للہ :

خاوند كے فوت ہونے كے بعد بيوى اسے ديكھ سكتى ہے، اور خاوند يا بيوى كے فوت ہونے كى صورت ميں ہر ايك دوسرے كو غسل دينے كے حكم ميں علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق بيوى خاوند كو غسل دے سكتى ہے، چاہے غسل دينے والا موجود ہو يا نہ ملے.

كيونكہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كا قول ہے:
( اگر ہميں پہلے علم ہو جاتا جو بعد ميں علم ہوا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو ان كى بيوياں ہى غسل ديتيں )
اسے ابو داود رحمہ اللہ تعالى نےروايت كيا ہے.

اور اس ليے بھى كہ ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ نے اپنى بيوى اسماء بنت عميس رضى اللہ تعالى عنہا كو وصيت كى تھى كہ وہ خود انہيں غسل ديں تو انہوں نے ہى ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كو غسل ديا تھا.

اور اس ليے بھى كہ ابو موسى رضى اللہ تعالى عنہ كو ان كى بيوى ام عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہا نے غسل ديا تھا، اور يہ بھى جائز ہے كہ اگر بيوى فوت ہو جائے تو اہل علم كے ہاں صحيح يہى ہے كہ خاوند اپنى بيوى كو غسل دے سكتا ہے-

اس كى دليل مندرجہ ذيل روايت ہے:

ابن منذر رحمہ اللہ تعالى نے روايت كيا ہے كہ على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ نے اپنى بيوى فاطمہ رضى اللہ تعالى عنہا كو وفات كے بعد غسل ديا تھا، اور صحابہ كرام كے ہاں يہ مشہور بھى ہوا ليكن كسى صحابى نے اس كا انكار نہيں كيا، تو اس طرح صحابہ كرام كا اس پر اجماع ہے .

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء
 
Top