- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,409
- پوائنٹ
- 562
یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ بعد از رخصتی ہی ولیمہ کرنا سنت ہے۔ اور رخصتی کے بعد خلوت صحیحہ اور مباشرت وغیرہ بھی ہو ہی جاتی ہے۔ لیکن کیا ولیمہ سے قبل مجامعت (دخول) بھی لازمی شرط ہے، جیسا کہ عوام میں مشہور ہے کہ مجامعت کے بغیر ولیمہ حرام ہے۔ ہم نے تو اچھے خاصے (دنیوی طور پر) سمجھدار اور پڑھے لکھے مسلمانوں کو یہ کہتے ہوئےسنا ہے کہ وہ اس قسم کے ولیمہ (اگر انہیں پتہ چل جائے تو) کا کھانا نہیں کھاتے، خواہ وہ تقریب میں شریک ہی کیوں نہ ہوں۔دلیل کی روشنی میں یہی بات درست ہے کہ ولیمہ رخصتی وہمبستری کے بعد ہی ہو۔
اب اگرجس دن شادی ہو اسی دن رخصتی اور ہمبستری بھی ہوجائے تو ہمبستری کے بعد اسی دن ولیمہ بھی درست ہے ۔
لیکن اگر جس دن شادی ہو اسی دن ہمبستری نہ ہو تو ایسی صورت میں محض شادی ہے کے بعد ولیمہ کرنا خلاف سنت ہے ( لنک)
واضح رہے کہ اگر رخصتی کے بعد یا رخصتی سے پہلے ہی دلہن کے مخصوص ایام شروع ہوجائیں تو مجامعت ممکن نہیں ہوتا ۔ اور آجکل شہروں میں شادیوں اور ولیمہ کے ہال کی بکنگ مہینوں پہلے ہوجاتی ہے، جس میں رد و بدل، موجودہ صورتحال میں عملاً ناممکن ہوتا ہے۔