• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ووٹ دیں یا نہ دیں: ایک لاجیکل سوال؟

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بھائی جی ایک بات یاد رکھیں کہ کسی کفریہ نظام میں شمولیت اختیار کرنا اور کسی کفریہ نظام میں رہنا دو مختلف مسئلے ہیں یعنی ایک کام جائز اور ایک کام ناجائز ہے
عاصم بھائی، ذرا غور کریں کہ جمہوری نظام میں اگر ہم ووٹ ڈال دیں تو اسے کفریہ نظام میں شمولیت اختیار کرنا کہا جاتاہے۔ اور تعلیمی یا عدالتی نظام میں یہی شمولیت اختیار کریں تو آپ اسے مجبوری، کفریہ نظام کے تحت رہنا وغیرہ سے تعبیر کر کے اس کے جواز کی بات کرتے ہیں۔

جبکہ ہمارے نزدیک فقط ووٹ ڈالنے سے جمہوری نظام میں شمولیت نہیں ہو جاتی۔ جمہوری نظام میں شامل ہونا یہ ہے کہ آپ کسی پارٹی کو جوائن کریں یا خود لیڈر بن کر کھڑے ہو جائیں۔ یہ لوگ جمہوریت کے اصل سپورٹر کہلائے جا سکتے ہیں۔ نا کہ فقط ووٹ ڈالنے والا۔
ہمارا تو یہ ہے کہ ہم ووٹ ڈالیں یا نہ ڈالیں، اس نظام نے ہم پر مسلط رہنا ہی ہے، لہٰذا ہم فقط اس نظام کے تحت مقدور بھر اچھائی کے حصول کی خاطر بکراہت و بالجبر ووٹ ڈالتے ہیں۔ خیر، یہ بات اتنی دفعہ دہرا چکا ہوں، اس کے باوجود جانے کیوں سمجھا نہیں پاتا۔
جہاں خلافت قائم ہو وہاں ہجرت کر کے جانا فرض ہو جاتا ہے صرف ان کو چھوٹ ہے جن کو واقع کوئی شرعی مسئلہ درپیش ہو،
افغانستان میں آمریت کے قیام کے بعد آپ نے ہجرت کیوں نہیں کی؟

الحمدللہ کہ اللہ نے اس بات کی سمجھ ہمیں کافی عرصہ پہلے دے دی تھی کہ کسی ایسے سکول میں بچوں کو نہیں پڑھوانا چاہیے جو کفریہ اور مشرکانہ عقائد بناتے ہوں اور جہاں ایسا نصاب تعلیم ہو جو ایک مسلم معاشرے کے لیئے زہر قاتل ہو، اس لیئے آج سے دس سال پہلے جب میری شادی بھی نہیں ہوئی تھی ہم نے سکول بنانے کی کوشش شروع کردی اور الحمدللہ اس کو بنایا بھی لیا تھا جو ابھی تک کامیابی سے چل رہا ہے، سکول بناے کا مقصد پیسہ کمانا نہیں تھا بلکہ اپنے بچوں کو صحیح اسلامی تعلیم دلانا تھا الحمدللہ اس مقصد میں ہم کامیاب ہیں۔
آپ اصل سوال بھول گئے۔
ہر شخص کے پاس یہ استطاعت نہیں کہ وہ آپ کی طرح اپنا اسکول قائم کر کے اپنے بچوں کو وہاں پڑھا سکے۔
سوال یہ تھا کہ آپ کے نزدیک پاکستان کا تعلیمی نظام اسلامی ہے یا کافرانہ؟
اگر یہ اسلامی نظام تعلیم ہے تو آپ کا اپنا اسکول بنانے کا جواز نہیں بنتا۔
اور اگر یہ نظام تعلیم سکیولر اور کافروں کا دیا ہوا ہے۔ تو پھر اس میں، مانند جمہوریت کے، شمولیت اختیار کرنا جائز نہیں۔
یہ نظام کے تحت زندگی گزارنا نہین، بلکہ نظام میں شامل ہونا ہے۔


بجلی اور گیس کا معاملہ میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے عقائد میں خلل ڈالتا ہو اگر آپ کے پاس ایسے دلائل ہیں جس سے آپ ثابت کرسکیں کہ ان کا استعمال بھی کفر یا شرک ہے تو ہم لوگ اس کو کاٹ ڈالیں گے ان شاءاللہ۔
بجلی اور گیس کے بلوں میں آخری تاریخ سے پہلے ادائیگی نہ کی جائے تو آپ کو جرمانہ دینا پڑتا ہے جو کہ سود ہے۔ اور بعینہ کریڈٹ کارڈ والی حالت ہے۔ کہ جب تک وقت سے قبل بینک کو پیسے دئے جاتے رہیں تو سب اچھا، اور کبھی غلطی سے بھی کسی مہینہ کو وقت پر ادائیگی نہ ہو پائی تو سود میں شرکت۔ اور فقط اسی وجہ سے علمائے کرام نے کریڈٹ کارڈ کو ناجائز قرار دیا ہے۔
گویا بجلی و گیس کی مد میں ہم کافرانہ سودی نظام میں نہ صرف شمولیت اختیار کرتے ہیں، بلکہ اسے مستحکم بھی بناتے ہیں۔

اسلام ہمیں اس بات سے روکتا ہے کہ ہم کسی طاغوتی عدالت سے فیصلہ کروانے جائیں اس کی ممانعت میں قرآن کی آیات اور صحیح احادیث موجود ہیں کہیں گے تو پیش کردونگا ان شاءاللہ، اب معاملہ آتا ہے کہ ہم پر کوئی جھوٹا الزام لگادیتا ہے اور پولیس ہمیں پکڑ کر عدالت پیش کر دیتی ہے تو اس سلسلے میں ہم پر اس بات کا حق ہے کہ ہم حق بات جو بھی ہو اس کی گواہی دیں کیونکہ گواہی چھپائی نہیں جاسکتی، اور رہا انصاف کا معاملہ تو طاغوتی عدالتیں انصاف پر کم اور رشوت پر زیادہ فیصلہ سناتیں ہیں اس لیئے کسی طاغوتی عدالت سے انصاف چاہنے جہالت ہے، یہاں میں اپنا معاملہ پیش کرتا ہوں کہ ایک دفعہ میری چوری ہوئی میں نے اس کا کیس درج نہیں کروایا اور پھر ہماری زمین پر قبضہ ہو گیا جو کروڑوں کی مالیت کی تھی اس پر بھی میں نے کوئی کیس نہیں کروایا ہاں میرے بھائی اور کزنوں نے کیس کروایا تا مگر میں نے اس میں کوئی حصہ نہیں ڈالا بلکہ کہا کہ اگر آپ لوگ زمین حاصل کربھی لیتے ہو میں اس میں سے اپنا حصہ نہیں مانگوں گا۔
اصل بات یہاں بھی آپ نے نہیں چھیڑی۔ دیکھئے، آپ کو پولیس پکڑ لے تو آپ کافرانہ نظام میں شمولیت اور کافرانہ نظام سے فیصلہ لینے میں بھی عار نہیں سمجھتے اور اسے گواہی قرار دیتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ ووٹ دینا بھی جمہوری ممبرز کے بارے میں گواہی دینا ہی ہے۔ فقط اتنا فرق ہے کہ ہم ووٹ نہ دیں تو کچھ نہیں ہوگا اور اگر آپ عدالت میں گواہی نہ دیں تو جیل ہو جائے گی۔ اور یہ صرف گواہی کی بات نہیں، اصل بات یہ ہے کہ آپ کافرانہ عدالتی نظام میں شامل ہوئے اور اس کے استحکام کا ذریعہ بنے۔ کیوں؟ فقط اپنی دنیا اپنی ذات کی خاطر۔ اور ہم جمہوری نظام میں ووٹ ڈال رہے ہیں تو کیوں؟ اپنی سوچ کے تحت ہزاروں مسلمانوں کی زندگیاں اور عزتیں بچانے کے لئے، تاکہ ان لٹیروں اور ظالموں کو اقتدار میں آنے سے روک سکیں جنہوں نے صبح سے شام کرنا مشکل کر دیا ہے۔ اگر میرے کسی دوسرے کو ووٹ ڈالنے سے کراچی میں ایم کیو ایم کی جگہ نون لیگ یا پی ٹی آئی اقتدار سنبھال لیں، تو لاکھ خرابیاں سہی، وہ ایم کیو ایم کی طرح قاتل نہیں ہیں۔ کراچی کے رہنے والے کسی شخص سے پوچھ لیں، چاہے وہ مہاجر ہی کیوں نہ ہو، کہ ان لوگوں نے ظلم کا کیسا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اور نون لیگ اور پی ٹی آئی اپنی تمام خرابیوں سمیت ان کتوں کی گرد کو بھی نہیں پہنچتیں۔



بھائی جان اگر آپ بھی جمہوریت کے نظام کو کفریہ نظام مانتے ہیں تو آپ اس میں شمولیت کو کسی بھی مصلحت کے تحت حلال قرار نہیں دے سکتے کیونکہ یہی سنت رسولﷺ ہے کہ طاغوتی نظاموں میں رہا تو جاسکتا ہے مگر ان طاغوتی نظاموں کو قائم، مستحکم نہیں کیا جاسکتا ہے، اس ووٹنگ میں حصہ لینا اصل میں جمہوریت کے نظام کو استحکام بخشنا ہے،
یہاں ہمارا اختلاف ہے۔ جمہوری نظام میں شمولیت یہ ہوتی ہے کہ آپ خود لیڈر بن جائیں یا کوئی پارٹی جوائن کر لیں۔ ووٹ ڈینا جمہوری نظام میں نہ شامل ہونا ہے، نہ ہی اسے مستحکم بنانا ہے۔ بالکل ایسے جیسے عدالتی نظام میں شامل ہونا یہ نہیں کہ آپ کو مجبور کر دیا جائے اور آپ اپنے حق میں گواہی لے آئیں۔ بلکہ عدالتی نظام میں شامل ہونا یہ ہے کہ آپ انگریزی لاء کی تعلیم حاصل کریں اور وکیل یا جج کے عہدے پر براجمان ہو جائیں۔ ہم بھی مجبور ہو کر ووٹ ڈالنے گئے ہیں نہ کہ خوشی سے۔اور یہ مجبوری فقط جیل جانے کے ڈر سے عدالتی نظام میں گواہی کے بالعکس زیادہ بڑی اور زیادہ پریشان کن مجبوری ہے۔ بس یہ کہ اس کے لئے بصیرت اور امت کا تھوڑا سا درد درکار ہے۔
ہاں آپ بھی پچانوے ستانوے فیصد امت کو کافر و مرتد سمجھتے ہوں تو اور بات ہے۔

خیر، پہلی بات یہ کہ ہم ووٹ نہ بھی دیں ، تو یہ کرپٹ سسٹم ہمارا ووٹ کاسٹ کر لیتا ہے (اکثر صورتوں میں)۔ لہٰذا عملاً کوئی فرق نہیں پڑتا۔ دوسری بات یہ کہ ووٹ نہ دینے سے ملک کی عملی صورتحال میں ویسے ہی کچھ فرق نہیں پڑتا۔ جبکہ ووٹ دے کر ہم کئی مفاسد کو روک رہے ہیں۔ اس پر بھی کچھ بات کیجئے۔

اگر آپ اس کو باطل نظام جانتے ہیں تو اس کے خلاف لوگوں کو آگاہی دیں اور اسلامی نظام خلافت کا لوگوں کو بتائیں کیونکہ ہماری کئی نسلیں کفریہ نظاموں میں رہنے کی وجہ سے اسلامی نظامِ خلافت سے لاعلم ہو چکی ہے، ابھی چند دن پہلے کی بات ہے میں اپنے محلے کے رہنے والے 28 سالہ لڑکے سے کہا کہ صحیح نظام خلافت ہے جمہوریت نہیں تو وہ بولا یہ خلافت کا نظام کیا ہوتا ہے؟؟؟اب آپ خود سوچیں کہ معاملہ کتنا خطرناک ہوچکا ہے کہ ہم لوگ اسلامی نظام کو جانتے تک نہیں ہیں اور اگر ایسی حالت میں مولوی لوگ جب اسلامی جمہوریت کا نعرہ لگاتے ہیں تو کم علم لوگ اسی کفریہ نظام کو اسلامی نظام سمج جاتے ہیں اس لیئے بھائی جان اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ جمہوری نظام باطل اور کفریہ نظام ہے تو اس کو مستحکم نہ کریں اس کے خلاف رائےعامہ ہموار کریں لوگوں کو اسلام کے نظام بارے بتائیں اور اس کفریہ نظام کے نقصانات بتائیں کیونکہ یہی سنت رسولﷺ ہے۔
کفریہ نظام کے نقصانات بتانا، خلافت سے آگاہی دینا، اس سے کس نے انکار کیا ہے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ اور یہ سب ووٹ ڈال کر بھی کیا جا سکتا ہے۔
مثلاً کل کو آپ کو ایسا حکمران ملے جو خلافت کے بارے میں لٹریچر شائع کرنے، جمہوریت کے خلاف بولنے کہنے لکھنے پر قانوناً پابندی لگا دے۔ تو کیا آپ تب بھی ووٹ ڈالنے نہیں جائیں گے کہ ایسے ظالم حکمران کے بدلے کسی ایسے حکمران کو لانے میں تھوڑا کردار ادا کریں کہ جس کے دور میں خلافت کی بات کرنا اور اس کیلئے عملی جدوجہد کرنا آسان ہو؟
بہت مشہور واقعہ ہے جب مشرکین مکہ نے آپ کو مختلف لالچیں دیں اور یہاں تک کہا کہ آپ کو اپنا بادشاہ بناتے ہیں تو کیا آپﷺ نے مشرکین کی یہ دعوت قبول کی؟ نہ ہی انہوں نے ایسا سوچا جیسا آجکل کے مولوی لوگ سوچتے ہیں کہ جب ہمارے ہاتھ میں حکومت ہوگی تو ہم اسلامی قوانین نافذ کردیں گے، پھر ہم اسلامی نظام قائم کردیں گے وغیرہ وغیرہ، بلکہ نبیﷺ نے فرمایا اگر تم لوگ میرے ایک ہاتھ پر سورج اور ایک پر چاند بھی رکھ دو تو بھی میں اسلام کی دعوت دینے سے باز نہیں آؤنگا، یعنی آپﷺ نے مشرکین کے نظام کو اپنانے سے انکار کیا اور زور زبردستی کا اسلام لانے والوں کا راستہ روک دیا، اور یہی سنت قرار پایا کہ اسلام کی دعوت جاری رکھی جائے اور اس سے لوگوں کے دل جیتے جائیں جب لوگ دل سے مسلم ہو جائیں تو اسلامی نظام کو خود اپنے ہاتھوں سے نافذ کریں گے ان شاءاللہ۔
پیارے بھائی،
کس نے کہا کہ لوگوں کو دل سے مسلم بنانے کی جدوجہد نہ کی جائے تاکہ اسلامی نظام وہ خود اپنے ہاتھوں سے نافذ کریں۔ کس نے کہا کہ اسلام اور کفر میں تھوڑا کمپرومائز کر لیا جائے؟ اور یہ کس نے کہا کہ اسلام کی دعوت دینے سے باز آ جاؤ؟ عجیب بات ہے یہ تو اصل صورتحال کو مطلب کے موافق موڑ کر تردید کرنے والی بات ہے۔ ہم بھی تو یہی کہتے ہیں کہ خلافت کی جدوجہد جاری رکھیں، اور جمہوریت کے کفریہ نظام ہونے کی آگاہی دیتے رہیں۔ لیکن کیا مسلمانوں کی جانیں، مال اور آبرو اسی قدر ارزاں ہے کہ ظالم حکمران ہمارے ساتھ جو چاہیں کریں اور ہم فقط "انفارمیشن شیئرنگ" کرتے رہیں اور ان کو روکنے کے لئے ہمارے سامنے کوئی ذریعہ ہو بھی تو اسے اختیار نہ کریں؟ اور دوسری طرف اپنے جیل جانے کی بات ہو، تو کفریہ نظام میں شمولیت بھی جائز اور وکیل کرنا، طاغوت سے فیصلہ لینا بھی درست۔ کس قدر ڈبل اسٹینڈرڈ ہے۔

خیر، اب تو یہ ٹاپک ختم ہوا۔ ہم نے اپنی بات کی وضاحت خوب کر دی اور آپ نے اپنی۔ میں نے ووٹ کاسٹ کر دیا۔ آگے کا معاملہ اللہ کے سپرد کہ کتنا زیادہ ظالم یا کتنا کم ظالم حکمران ہمیں ملتا ہے۔ عوامی حاکمیت کا بھی فقط شوشہ ہی ہے۔ عوامی حاکمیت ہوتی تو عوام ہی سب سے زیادہ کیوں پستی۔
بہرحال، عاصم بھائی، آپ کے مضامین اچھے ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ آپ انفارمیشن شیئرنگ جاری رکھیں گے اور خلافت کے حق میں اور جمہوریت کے خلاف جدوجہدآئندہ الیکشن تک ملتوی نہیں کر دی جائے گی۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
کمال ہے پولنگ ختم ہوتے ہی، جمہوریت کے کفر پر اور خلافت کے فضائل ہر لمحہ بیان کرنے والے، گرافکس اور مضامین، کچھ بھی پیش نہیں کیا جا رہا ہے؟
عجیب بات ہے کہ خلافت کے لئے جدوجہد اور قربانیاں پیش کرنے کی باتیں فقط فیس بک گرافکس پیش کرنے اور فقط پولنگ کے دورانیے تک تھیں؟ اب ہمیں خلافت کے تعلق سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہی؟ اٹھو جاگو بھائیو۔
اور یہ پانچ سال ہیں، کہ ہمیں بتایا جائے کہ خلافت کے قیام کی عملی جدوجہد میں ایک عام آدمی کیسے کردار ادا کرے۔
میں اس جدوجہد کے لئے تیار ہوں۔ان شاءاللہ۔ کوئی رہنما درکار ہے۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
اور یہ پانچ سال ہیں، کہ ہمیں بتایا جائے کہ خلافت کے قیام کی عملی جدوجہد میں ایک عام آدمی کیسے کردار ادا کرے۔
میں اس جدوجہد کے لئے تیار ہوں۔ان شاءاللہ۔ کوئی رہنما درکار ہے۔
راجا صاحب یہ بہت اچھا سوال ہے؛میرے ذہن میں اس حوالے سے ایک عملی پروگرام ہے؛آپ ایک الگ دھاگہ شروع کریں،بہ عنوان عصر حاضر میں قیام خلافت کا عملی طریق کار؛وہاں اس پر بحث ہونا چاہیے۔
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
کمال ہے پولنگ ختم ہوتے ہی، جمہوریت کے کفر پر اور خلافت کے فضائل ہر لمحہ بیان کرنے والے، گرافکس اور مضامین، کچھ بھی پیش نہیں کیا جا رہا ہے؟
عجیب بات ہے کہ خلافت کے لئے جدوجہد اور قربانیاں پیش کرنے کی باتیں فقط فیس بک گرافکس پیش کرنے اور فقط پولنگ کے دورانیے تک تھیں؟ اب ہمیں خلافت کے تعلق سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہی؟ اٹھو جاگو بھائیو۔
اور یہ پانچ سال ہیں، کہ ہمیں بتایا جائے کہ خلافت کے قیام کی عملی جدوجہد میں ایک عام آدمی کیسے کردار ادا کرے۔
میں اس جدوجہد کے لئے تیار ہوں۔ان شاءاللہ۔ کوئی رہنما درکار ہے۔

راجا بھائی طنز نہ کریں اور رہا معاملہ یہ کا یہ کہنا کہ صرف الیکشن کے دنوں میں ہی خلافت کا نام لیا جاتا ہے تو یہ آپ کی بہت بڑی غلط فہمی ہے آپ میرے پروفائل میں جاکر دیکھ سکتے ہیں میں نے اس سے بہت پہلے خلافت کے موضوع پر دو تین تھریڈ لکھے ہوئے ہیں الحمدللہ،
آجکل میرے پاس وقت نہیں ہوتا دوسرا گجرات میں آجکل 24 میں سے صرف 3 یا 4 گھنٹے ہی بجلی آ رہی ہے اس لیئے بھی کچھ لکھا نہیں جا رہا اور کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ بدگمانی نہ کیا کریں شکریہ۔
باقی آپ لوگوں پر بھی خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنا اور جمہوری کفریہ نظام کا رد کرنا اتنا ہی فرض ہے جتنا کہ مجھ پر اس لیئے اگر آپ کے پاس وقت ہوتا ہے آپ اس مضمون پر لکھیں اور شئیر کریں میں بھی حصہ ڈالتا رہوں گا ان شاءاللہ
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
کمال ہے پولنگ ختم ہوتے ہی، جمہوریت کے کفر پر اور خلافت کے فضائل ہر لمحہ بیان کرنے والے، گرافکس اور مضامین، کچھ بھی پیش نہیں کیا جا رہا ہے؟
عجیب بات ہے کہ خلافت کے لئے جدوجہد اور قربانیاں پیش کرنے کی باتیں فقط فیس بک گرافکس پیش کرنے اور فقط پولنگ کے دورانیے تک تھیں؟ اب ہمیں خلافت کے تعلق سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہی؟ اٹھو جاگو بھائیو۔
اور یہ پانچ سال ہیں، کہ ہمیں بتایا جائے کہ خلافت کے قیام کی عملی جدوجہد میں ایک عام آدمی کیسے کردار ادا کرے۔
میں اس جدوجہد کے لئے تیار ہوں۔ان شاءاللہ۔ کوئی رہنما درکار ہے۔

راجا بھائی طنز نہ کریں اور رہا معاملہ یہ کا یہ کہنا کہ صرف الیکشن کے دنوں میں ہی خلافت کا نام لیا جاتا ہے تو یہ آپ کی بہت بڑی غلط فہمی ہے آپ میرے پروفائل میں جاکر دیکھ سکتے ہیں میں نے اس سے بہت پہلے خلافت کے موضوع پر دو تین تھریڈ لکھے ہوئے ہیں الحمدللہ،
آجکل میرے پاس وقت نہیں ہوتا دوسرا گجرات میں آجکل 24 میں سے صرف 3 یا 4 گھنٹے ہی بجلی آ رہی ہے اس لیئے بھی کچھ لکھا نہیں جا رہا اور کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ بدگمانی نہ کیا کریں شکریہ۔
باقی آپ لوگوں پر بھی خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنا اور جمہوری کفریہ نظام کا رد کرنا اتنا ہی فرض ہے جتنا کہ مجھ پر اس لیئے اگر آپ کے پاس وقت ہوتا ہے آپ اس مضمون پر لکھیں اور شئیر کریں میں بھی حصہ ڈالتا رہوں گا ان شاءاللہ
جزاک اللہ بھائی۔ طنز کا رخ آپ کی طرف ہرگز نہیں تھا۔ فورم پر کچھ دوسرے لوگ مراد تھے جنہوں نے روزانہ ایسے تھریڈز لگا لگا کر فورم بھر دیا تھا۔ جس کی وجہ سے یہ دھاگا میں نے شروع کیا تھا۔ آپ تو بعد میں شامل ہوئے۔
باقی خلافت کے تعلق سے جدوجہد تک تو سب راضی ہیں۔ لیکن عام آدمی کیا کرے یہ سوالیہ نشان اب بھی باقی ہے۔ اس کے لئے طاہر بھائی کی فرمائش پر نیا دھاگا شروع کرتا ہوں۔ پھر اطلاع دیتا ہوں تو امید ہے آپ بھی ضرور حصہ ڈالیں گے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
حالیہ الیکشن 2013 میں کامیاب ھونے والے اھلحدیث ساتھی

NA-95 عثمان ابراھیم

NA-140 ملک عبدالرشید

NA-164 سردار منصب ڈوگر

NA-172 حافظ عبدالکریم

NA-185 بلیغ الرحمان

PP-55 رانا شعیب ادریس

PP-56 راۓ عثمان کھرل

pp-68 شیخ اعجاز احمد

pp-87 محمد اشرف وڑائچ

pp-91 عمران خالد بٹ

pp-94 عبداللہ رؤف مغل

pp-135 وسیم بٹ

pp-172 ذوالقرنین ڈوگر

pp-257 احمد کریم لنگڑیال

زیشان اکرم رانا

یہ تمام اھل حدیث ہیں، اور اگلے چند دنوں میں اختیارت ملتے ہی یہ اپنے حلقہ میں خلیفہ کا نعم البدل، خلیفہ ہونگے۔ اپنے حلقہ کی عوام کے لئے یہ قرآن و سنت کے مطابق ایک خلیفہ جیسی ذمہ داریاں نبھائیں گے جس پر ساتھ ساتھ علم ہوتا رہے گا۔

والسلام
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
کنعان صاحب آپ نے پارلیمنٹ کے ممبران کو خلیفہ کا نعم البدل کیسے قرار دے دیا ہے؟؟؟
لگتا ہے آپ کو پتا ہی نہیں کہ خلیفہ کسے کہتے ہیں اور اسلامی نظام کے بارے علم نہیں ہے اسی لیئے آپ سے ایسی غلطی ہوگئی ہے اور اگر آپ کو علم ہے تو یہ تعصب کا کرشمہ لگتا ہے کہ آپ ایسے لوگوں کو خلیفہ کا نعم البدل کہہ رہے ہیں جو کفریہ نظام کا حصہ ہیں اگر یہ لوگ اس کفریہ نظام میں حصہ نہ لیں تو یہ کفریہ نظام ہم پر مسلط نہ ہو سکے۔
آپ اگر نظام خلافت سے نفرت کرتے ہیں تو کرتے رہیں مگر مسلمانوں کے انتظامی سربراہ کو اس کفریہ نظام کے وفاداروں کے ساتھ نہ ملائیں۔ شکریہ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

کس کے پاس کتنی معلومات ھے اس پر جو راستہ ذاتیات کی طرف لے جائے اس پر میں بحث میں نہیں پڑنا چاہتا۔ اس لئے ابھی تک کوئی سلیوشن پیش نہیں کر پائے ماسوائے جمہوریت کو کفر کہنے کے۔ عرب ممالک کا ہر ولی عہد خلفیہ ہوتا ھے اب آپ اس پر کیا اپنی رائے پیش کریں گے اس کا انتظار کرتے ہیں شائد اس پر آپکو ریسرچ کرنے سعودی عرب جانا پڑے گا۔ ہو سکتا ھے آپ کا جواب یہ ہو میں نہیں مانتا تو اس پر آپ کو کبھی مجبور نہیں کیا جائے گا۔

یہ اھلحدیث ممبران جو حکومت کا حصہ بننے والے ہیں یہ اپنے علاقہ میں ایک خلیفہ کا نعم البدل خلیفہ جیسی ذمہ داریاں نبھا سکتے ہیں اگر اللہ سبحان تعالی نے چاہا اور حکومت میں تبدیلیوں پر کوشش کر سکتے ہیں۔ جو لفظی خواب آپ دیکھ رہے ہیں اس میں 12 گھنٹہ کام کرنے کے بعد شائد ذہن پر بوجھ ہی بڑھ سکتا ھے کوئی مثبت پیش قدمی نہیں ہو سکتی۔

والسلام
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
میں نے آپ کی ذات پر حملہ نہیں کیا آپ نے جو تبصرہ فرمایا وہ ہے ہی ایسا کہ مجھے یہ لکھنا پڑا کیونکہ ایسی بات دو بندے ہی کرسکتے ہیں ایک وہ جو خلیفہ کے عہدہ کے بارے معلومات نہ رکھتا ہو اور اگر وہ علم رکھتا ہے تو پھر تعصب کے سواء اور کچھ نہیں ہے ،کنعان صاحب اگر آپ کو جمہوریت سے اتنا پیار ہے تو آپ کو اس کا حق کس نے دیا ہے کہ آپ اسلامی نظام کے اہم عہدے خلیفہ کو طاغوتی نظام کو نافذ کرنے والوں کے ساتھ ملائیں؟؟؟ دوسرا آج تک سبھی جمہوریت پسند مولوی اور سیکولر لیڈر اس جمہوریت کو اسلامی جمہوریت کا نام تو دیتے ہیں مگر اس کفریہ نظام کو اسلامی نظام کیوں ثابت نہیں کرسکے؟؟؟
عربوں نے اگر لفظ خلیفہ استعمال کیا ہے تو یہ ان کا ذاتی عمل ہے ان کے اس عمل سے وہ خلیفہ نہیں بن جاتے اگر وہ واقعی خلیفہ ہیں تو جناب پوری دنیا میں ایک وقت میں صرف ایک ہی خلیفہ ہوتا ہے دو، تین یا چار خلیفہ کسی قیمت پر نہیں بن سکتے اگر ایک خلیفہ کے ہوتے دوسرا خلافت کا اعلان کرئے تو اس کو پہلے سمجھایا جائے گا اگر نہ سمجھے تو اس کو قتل کردیا جائے گا اور اس کا قتل کرنا فرض ہوتا ہے کیونکہ دوسرے نے مسلمانوں کے اتحاد کو توڑا اور یہ جرم اتنا بڑا ہے کہ وہ قتل کردیا جائے۔ اس بارے اگر احادیث چاہیے ہوئیں تو وہ دے دونگا۔
آپ نے پھر وہی بات پیش کی مگر توڑی سی تبدیلی سے کہ
یہ اھلحدیث ممبران جو حکومت کا حصہ بننے والے ہیں یہ اپنے علاقہ میں ایک خلیفہ کا نعم البدل خلیفہ جیسی ذمہ داریاں نبھا سکتے ہیں اگر اللہ سبحان تعالی نے چاہا اور حکومت میں تبدیلیوں پر کوشش کر سکتے ہیں۔
کنعان صاحب خلیفہ پوری دنیا کے لیئے ہوتا ہے صرف ایک علاقے کے لیئے نہیں ہوتا ہے ایک وقت میں اسلامی نظام میں مسلمانوں کا ایک ہی خلیفہ ہوتا ہے تاکہ مسلمانوں میں اتحاد قائم کیا جاسکے، کمال ہے آپ ہر رکن پارلیمنٹ کو خلیفہ کہتے جا رہے ہیں!!!!!!
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
کنعان صاحب خلیفہ پوری دنیا کے لیئے ہوتا ہے صرف ایک علاقے کے لیئے نہیں ہوتا ہے ایک وقت میں اسلامی نظام میں مسلمانوں کا ایک ہی خلیفہ ہوتا ہے تاکہ مسلمانوں میں اتحاد قائم کیا جاسکے، کمال ہے آپ ہر رکن پارلیمنٹ کو خلیفہ کہتے جا رہے ہیں!!!!!!

السلام علیکم

ہو سکے تو اپنی اس بات کو ثابت کریں۔

جن کو خلافت ملی اس وقت صرف مکہ اور مدینہ ہی نہیں تھا دوسرے ممالک بھی آباد تھے تو کیا ان کی خلافت دنیائے ممالک پر تھی یا وہ ممالک بھی ان کے ماتحت تھے؟

اس وقت دنیا میں اندازاً 52 مسلم ممالک ہیں کیا ان سب کے لئے ایک خلیفہ ہو گا؟

امید ھے اس پر مدلل جواب ضرور آپ پیش کریں گے بغیر وقت ضائع کئے۔

والسلام
 
Top