ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
قارئین کرام! ذرا اندازہ فرمائیے وحید الدین خان کس طرح رشدی کی بھونڈی وکالت پر اتر آئے ہیں۔ وہ بالواسطہ بتانا چاہتے ہیں کہ چونکہ ’محاونڈ‘ کا لفظ ملعون رشدی کی ذاتی ایجاد نہیں ہے لہٰذا وہ سزا کا مستحق نہیں ہے، یعنی اصل سزا تو اسے دی جائے جس نے پہلی مرتبہ یہ لفظ ایجاد کیا۔ ان کے اس پست استدلال سے تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اگر کوئی کسی کو گالی نکالے تو اسے کچھ نہ کہو، فوراً تلاش کرو کہ یہ گالی ایجاد کرنے والا پہلا شخص کون تھا؟ اگر اس کی نشاندہی ہوجائے تو پھر یہ تشخیص کرو کہ آیا اسے اس ’ایجاد‘ پر سزا بھی ملی تھی یا نہیں؟ اگر نہیں تو پھر دوسری مرتبہ اس کی ایجاد کردہ گالی کو دہرانے والے کو خواہ مخواہ قصوروار کیوں ٹھہراتے ہو؟ ’محاونڈ‘ تو وہ غلیظ گالی ہے جسے جدید یورپ کے سنجیدہ مسیحی راہنما بھی سخت قابل اعتراض سمجھتے ہیں مگر وحید الدین خان کے نزدیک رشدی جوکہ ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا، اس قدر قصور وار نہیں ہے کہ اس کوسزا دی جائے۔ وہ تو بس اسے نظر انداز کرنے کی وکالت کرتے ہیں۔