• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ویڈیو اور عام کیمرہ سے لی جانے والی تصویر کا حکم !

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
میرا سوال تاحال منتظر جواب ہے :
اس آیت میں تو یہ بات واضح ہے کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگوں کی سرکشی
کی وجہ سے یہودیوں پر چربی حرام کی گئی ۔
یہ کہیں بھی نہیں ہے کہ صرف سرکشوں پر حرام تھی اور باقیوں پر حلال تھی ۔
وہ آیت دکھائیں جس میں یہ وضاحت ہو کہ سرکشوں کے علاوہ باقیوں کے لیے حلال ہی باقی رہی ۔
ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین !


آپ نے آیت غور سے پڑھی ہی نہیں ھے۔

وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ ۖ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ۚ ذَٰلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ ﴿٦-١٤٦﴾
اور یہودیوں پر ہم نے حرام کیا ہر ناخن والا جانور اور گائے اور بکری کی چربی ان پر حرام کی مگر جو ان کی پیٹھ میں لگی ہو یا آنت یا ہڈی سے ملی ہو، ہم نے یہ ان کی سرکشی کا بدلہ دیا اور بیشک ہم ضرور سچے ہیں


آیت میں یہودیوں کی بات ہو رہی ھے یا کچھ یہودیوں کی؟ پہلے اس پر غور کرلیں۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
آیت میں یہودیوں کی بات ہو رہی ھے یا کچھ یہودیوں کی؟ پہلے اس پر غور کرلیں۔
اس سوال کا جواب ڈھونڈنے سے قبل ہم سابقہ پوسٹوں کا جائزہ لیتے ہیں کہ جن کی وجہ سے میرے سوال نے جنم لیا ۔
ملاحظہ فرمائیں :
میرا سوال ہے کہ اللہ نے انکی شریعت میں چربی کو حرام قرار دیا تھا جبکہ ہماری شریعت میں حلال ہے ۔ کیا یہ نسخ شرائع نہیں ؟
آپ اگر وہ سرکشی کریں گے تو آپ پر بھی یہ چربی حرام ہوجائے گی۔
اللہ عدل کرنے والا ھے اسکا دستور کبھی بھی تبدیل نہیں ہوتا۔
چاہے آپ کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔
کیا ان میں سے جو سرکشی کرنے والے نہیں تھے ان پر چربی حرام نہ تھی ؟
اگر نہیں تھی تو قرآن سے اسکی دلیل دیں ۔!
یہ ہی آیت تو دلیل ھے کہ سرکشی کی وجہ سے سزا کے طور پر چربی حرام کی گئی ۔ دوسری صورت میں حرام نہیں تھی۔
اس آیت میں تو یہ بات واضح ہے کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگوں کی سرکشی کی وجہ سے یہودیوں پر چربی حرام کی گئی ۔
یہ کہیں بھی نہیں ہے کہ صرف سرکشوں پر حرام تھی اور باقیوں پر حلال تھی ۔
وہ آیت دکھائیں جس میں یہ وضاحت ہو کہ سرکشوں کے علاوہ باقیوں کے لیے حلال ہی باقی رہی ۔
ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین !
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ ۖ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ۚ ذَٰلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ ﴿٦-١٤٦﴾

اور جو لوگ ھادو ہوئے، ان پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دیے تھے، اور گائے اور بکری کی چربی بھی بجز اُس کے جو اُن کی پیٹھ یا اُن کی آنتوں سے لگی ہوئی ہو یا ہڈی سے لگی رہ جائے یہ ہم نے ان کی سرکشی کی سزا اُنہیں دی تھی اور یہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں ۔


اپنی پوسٹس میں متعدد بار میں نے یہ ہی لکھا ھے کہ بطور سزا کہ اللہ نے یہودیوں پر یہ چربی حرام کی تھی۔
اللہ کو معلوم ھے کہ لوگ آسانی سے یہ نہیں مانیں گے اس لیئے اللہ نے آیت میں یہ بھی فرمایا ھے کہ " یہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں"

بھائی اللہ ہمیشہ سچ کہتا ھے اور سچ کہہ رہا ھے۔ اب تو سر تسلیم خم کر دیں۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
وعلیکم السلام
اس کو اس طرح سمجھیں کہ جیسے کوئی شخص دو بہنوں کو اکھٹا رکھتا ھے اور وہ اللہ کے اس حکم سے واقف نہیں ھے، جب اس کو یہ
آیت معلوم ھوجائے اسکے بعد وہ آئندہ کبھی بھی دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں نہیں رکھ سکتا۔ جو زمانہ جاہلیت میں سرزد ہوگیا وہ ہوگیا
میں اس کو اس طرح کیوں سمجھوں جس طرح آپ کا دل چاہ رہا ہے،میں تو دین کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کے مطابق سمجھنے کا عقیدہ رکھتا ہوں۔۔۔اور آپ نے دلیل تو دی نہیں اس کو اس طرح سمجھانے کی!!
یہاں زمانہ جاہلیت میں اس فعل کے ہونے کی اور باقی شریعتوں میں نہ ہونے کی دلیل قرآن سے بیان فرمائیں ذرا کیونکہ الا ما قد سلف میں ہر اس چیز کا ذکر ہو رہا ہے جو اسلام سے پہلے ہے ؟؟؟؟آپ نے کس دلیل کے تحت زمانہ جاہلیت کو لے لیا اور دیگر پرانی شریعتوں کو اپنی راے زنی سے خارج کر دیا ؟
اس آیت کا یہ مطلب ہرگز نہیں ھے کہ کسی زمانے میں، اللہ نے یہ جائز رکھا ھے اور کسی میں ناجائز رکھا ھے۔
اس آیت کا یہ مطلب کیوں نہیں ہے ؟آپ کو کیسے علم ہوا کہ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے ؟قرآن سے بیان فرمائیں برائے مہربانی

بیان کردہ آیت کی جو تفسیر آپ نے فرمائی ہے ذرا اس کی دلیل قرآن سے عنایت فرمائیں۔اور اگر قرآن سے یہ نہ بیان کر پائیں اور یقیناَ نہیں کر پائیں گے، تو قرآنی آیات سے اپنا من پسند مفہوم اخذ کرنے سے رک جائیں۔
آپ کی ذاتی رائے کی دین میں کوئی حیثیت نہیں ہے لہذا آئندہ ہر ہر لفظ قرآن سے ثابت ہونا چاہئے کیونکہ آپ تو منکر حدیث ہیں اور دلیل آپ کے نزدیک صرف قرآن ہے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
السلام علیکم۔

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا [٤:٢٣]
حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری لڑکیاں اور تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خاﻻئیں اور بھائی کی لڑکیاں اور بہن کی لڑکیاں اور تمہاری وه مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری ساس اور تمہاری وه پرورش کرده لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں، تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کر چکے ہو، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہ کیا ہو تو تم پر کوئی گناه نہیں اور تمہارے صلبی سگے بیٹوں کی بیویاں اور تمہارا دو بہنوں کا جمع کرنا ہاں جو گزر چکا سو گزر چکا، یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے۔


کیا آپ قران مجید سے بتا سکتے ہیں کہ یہ آیت کس زمانے کے لوگوں کے لیئے ھے؟


یہاں زمانہ جاہلیت میں اس فعل کے ہونے کی اور باقی شریعتوں میں نہ ہونے کی دلیل قرآن سے بیان فرمائیں
آپ کو آیت سے بتا چکا ہوں کہ شریعت ایک ہی ھے۔


شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّـهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿٤٢-١٣﴾

تمہارے لیے دین کی وہ شرع مقررکی جس کا حکم اس نے نوح کو دیا اور جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا کہ دین ٹھیک رکھو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ جس کی طرف تم انہیں بلاتے ہو، اور اللہ اپنے قریب کے لیے چن لیتا ہے جسے چاہے اور اپنی طرف راہ دیتا ہے اسے جو رجوع لائے


الا ما قد سلف میں ہر اس چیز کا ذکر ہو رہا ہے جو اسلام سے پہلے ہے ؟؟؟؟آپ نے کس دلیل کے تحت زمانہ جاہلیت کو لے لیا اور دیگر پرانی شریعتوں کو اپنی راے زنی سے خارج کر دیا ؟

پہلے تو آپ یہ سمجھیں کہ اللہ کے نزدیک دین کون ساھے؟ اور اللہ کے دین سے پہلے بھی کیا کوئی دین ہوسکتا ھے؟

إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّـهِ الْإِسْلَامُ ۗ (٣-١٩)

بے شک اللہ کے نزدیک دین اسلام ھے۔

اس آیت کا یہ مطلب ہرگز نہیں ھے کہ کسی زمانے میں، اللہ نے یہ جائز رکھا ھے اور کسی میں ناجائز رکھا ھے۔

بیان کردہ آیت کی جو تفسیر آپ نے فرمائی ہے ذرا اس کی دلیل قرآن سے عنایت فرمائیں۔اور اگر قرآن سے یہ نہ بیان کر پائیں اور یقیناَ نہیں کر پائیں گے، تو قرآنی آیات سے اپنا من پسند مفہوم اخذ کرنے سے رک جائیں۔
آپ کی ذاتی رائے کی دین میں کوئی حیثیت نہیں ہے لہذا آئندہ ہر ہر لفظ قرآن سے ثابت ہونا چاہئے کیونکہ آپ تو منکر حدیث ہیں اور دلیل آپ کے نزدیک صرف قرآن ہے۔
اس کا ثبوت آیات سے دے چکا ہوں کے، اللہ کا دستور، اللہ کی سنت اور اللہ کے کلمات کبھی بھی تبدیل نہیں ھوتے۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
کیا آپ قران مجید سے بتا سکتے ہیں کہ یہ آیت کس زمانے کے لوگوں کے لیئے ھے؟
چلیں یہ تو ثابت ہوا آپ نے جو ٖ قرآن میں تدبر کی رٹ لگا رکھی وہ صرف ملمع کاری ہے۔
اس آیت کا قرآن میں ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن نازل ہونے کے بعد کے زمانے کی آیت ہے اور اپنے سے پہلے ہونے والے افعال کو منسوخ کر رہی ہے۔اتنی سادہ بات۔۔
آپ کو آیت سے بتا چکا ہوں کہ شریعت ایک ہی ھے۔


شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّـهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿٤٢-١٣﴾

تمہارے لیے دین کی وہ شرع مقررکی جس کا حکم اس نے نوح کو دیا اور جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا کہ دین ٹھیک رکھو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ جس کی طرف تم انہیں بلاتے ہو، اور اللہ اپنے قریب کے لیے چن لیتا ہے جسے چاہے اور اپنی طرف راہ دیتا ہے اسے جو رجوع لائے
دین تمام انبیاء کا ایک(یعنی توحید پر مبنی) مگر شریعتیں الگ الگ تھیں۔شاید مندرجہ ذیل آیت پر محترم جلدی میں تدبر نہ کر سکے۔
وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ ۚ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ [٥:٤٨]
اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافﻆ ہے۔ اس لئے آپ ان کے آپس کے معاملات میں اسی اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے ساتھ حکم کیجیئے، اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راه مقرر کردی ہے۔ اگر منظور مولیٰ ہوتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں آزمائے، تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو، تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے، پھر وه تمہیں ہر وه چیز بتا دے گا جس میں تم اختلاف کرتے رہتے ہو
اس کا ثبوت آیات سے دے چکا ہوں کے، اللہ کا دستور، اللہ کی سنت اور اللہ کے کلمات کبھی بھی تبدیل نہیں ھوتے۔
یہ محض جناب کے غلط تدبر کا نتیجہ ہے۔اور ثبوت تو آپ آج تک کسی بات کا نہیں دے سکے ،صرف آپ کا زعم ہے۔
لیجئے جناب اب آپ کے تدبر کا امتحان شروع ہو گیا ہے۔مندرجہ ذیل ناسخ اور منسوخ آیات کو پڑھیں،تدبر کریں پھر تفکر کریں اور آئندہ کے لئے نصیحت پکڑیں۔

منسوخ:
وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا [٤:١٥]
تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواه طلب کرو، اگر وه گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو، یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کردے، یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے۔
ناسخ:
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ [٢٤:٢]
زناکار عورت و مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔ ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیئے، اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو۔ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیئے۔

منسوخ:
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ [٨:٦٥]
اے نبی! ایمان والوں کو جہاد کا شوق دلاؤ اگر تم میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے، تو دو سو پر غالب رہیں گے۔ اور اگر تم میں ایک سو ہوں گے تو ایک ہزار کافروں پر غالب رہیں گے اس واسطے کہ وه بے سمجھ لوگ ہیں

ناسخ:
الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا ۚ فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ [٨:٦٦]
اچھا اب اللہ تمہارا بوجھ ہلکا کرتاہے، وه خوب جانتا ہے کہ تم میں ناتوانی ہے، پس اگر تم میں سے ایک سو صبر کرنے والے ہوں گے تو وه دو سو پر غالب رہیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار ہوں گے تو وه اللہ کے حکم سے دو ہزار پرغالب رہیں گے، اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

منسوخ:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَأَطْهَرُ ۚ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ [٥٨:١٢]

اے مسلمانو! جب تم رسول ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو یہ تمہارے حق میں بہتر اور پاکیزه تر ہے، ہاں اگر نہ پاؤ تو بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے۔

ناسخ:
أَأَشْفَقْتُمْ أَن تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ ۚ فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا وَتَابَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ [٥٨:١٣]
کیا تم اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ نکالنے سے ڈر گئے؟ پس جب تم نے یہ نہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی تمہیں معاف فرما دیا تو اب (بخوبی) نمازوں کو قائم رکھو زکوٰة دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی تابعداری کرتے رہو۔ تم جو کچھ کرتے ہو اس (سب) سے اللہ (خوب) خبردار ہے۔

منسوخ:
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم مَّتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ [٢:٢٤٠]
جو لوگ تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وه وصیت کر جائیں کہ ان کی بیویاں سال بھر تک فائده اٹھائیں انہیں کوئی نہ نکالے، ہاں اگر وه خود نکل جائیں تو تم پر اس میں کوئی گناه نہیں جو وه اپنے لئے اچھائی سے کریں، اللہ تعالیٰ غالب اور حکیم ہے۔

ناسخ:
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ [٢:٢٣٤]
تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وه عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس (دن) عدت میں رکھیں، پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وه اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناه نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ہر عمل سے خبردار ہے۔

اب کی بار جواب صرف تب دیجئے گا اگر کوئی دلیل ہو تو،ورنہ اپنے ذاتی مفاہیم بیان کرنے سے پرہیز ہی بہتر ہے۔اور کم از کم فورم کا نام ہی دیکھ لیں 'کتاب و سنت فورم' اور آپ ہیں کہ سنت کے بغیر کتاب کو سمجھنے کی سعی نا مشکور میں مشغول ہیں۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
یہ ہی آیت تو دلیل ھے کہ سرکشی کی وجہ سے سزا کے طور پر چربی حرام کی گئی ۔ دوسری صورت میں حرام نہیں تھی۔
اس آیت میں تو یہ بات واضح ہے کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگوں کی سرکشی کی وجہ سے یہودیوں پر چربی حرام کی گئی ۔
یہ کہیں بھی نہیں ہے کہ صرف سرکشوں پر حرام تھی اور باقیوں پر حلال تھی ۔
وہ آیت دکھائیں جس میں یہ وضاحت ہو کہ سرکشوں کے علاوہ باقیوں کے لیے حلال ہی باقی رہی ۔
ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین !
کیا ان میں سے جو سرکشی کرنے والے نہیں تھے ان پر چربی حرام نہ تھی ؟
اگر نہیں تھی تو قرآن سے اسکی دلیل دیں ۔!
آپ اگر وہ سرکشی کریں گے تو آپ پر بھی یہ چربی حرام ہوجائے گی۔
اللہ عدل کرنے والا ھے اسکا دستور کبھی بھی تبدیل نہیں ہوتا۔
چاہے آپ کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔
میرا سوال ہے کہ اللہ نے انکی شریعت میں چربی کو حرام قرار دیا تھا جبکہ ہماری شریعت میں حلال ہے ۔ کیا یہ نسخ شرائع نہیں ؟
وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ ۖ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ۚ ذَٰلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ ﴿٦-١٤٦﴾

اور جو لوگ ھادو ہوئے، ان پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دیے تھے، اور گائے اور بکری کی چربی بھی بجز اُس کے جو اُن کی پیٹھ یا اُن کی آنتوں سے لگی ہوئی ہو یا ہڈی سے لگی رہ جائے یہ ہم نے ان کی سرکشی کی سزا اُنہیں دی تھی اور یہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں ۔


اپنی پوسٹس میں متعدد بار میں نے یہ ہی لکھا ھے کہ بطور سزا کہ اللہ نے یہودیوں پر یہ چربی حرام کی تھی۔
اللہ کو معلوم ھے کہ لوگ آسانی سے یہ نہیں مانیں گے اس لیئے اللہ نے آیت میں یہ بھی فرمایا ھے کہ " یہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں"

بھائی اللہ ہمیشہ سچ کہتا ھے اور سچ کہہ رہا ھے۔ اب تو سر تسلیم خم کر دیں۔
جناب ہمارا سر تسلیم تو پہلے سے ہی خم ہے لیکن آپ کا نہیں ہور ہا
اب دیکھیے کہ اللہ تعالى نے یہودیوں پر چربی کو حرام کر دیا جس وجہ سے بھی کیا ۔ بہر حال وہ حرام ہوگئی ۔ اب سوال یہ ہے کہ آپ پر کیوں حلال ہے ؟؟؟!
اور دوسری بات یہ بھی قابل غور ہے کہ چربی یہود پر حرام ہوئی یعنی اس سے قبل بھی وہ حلال ہی تھی!
اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالى شریعت میں بقدر ضرورت نسخ فرماتے ہیں !
لہذا یادرکھیں کہ :
اللہ ہمیشہ سچ کہتا ھے اور سچ کہہ رہا ھے۔ اب تو سر تسلیم خم کر دیں۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
چلیں یہ تو ثابت ہوا آپ نے جو ٖ قرآن میں تدبر کی رٹ لگا رکھی وہ صرف ملمع کاری ہے۔
اس آیت کا قرآن میں ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن نازل ہونے کے بعد کے زمانے کی آیت ہے اور اپنے سے پہلے ہونے والے افعال کو منسوخ کر رہی ہے۔اتنی سادہ بات۔۔ [/HTML]

السلام علیکم۔

کیا آپ قران سے بتا سکتے ہیں کہ قران کب نازل ہوا؟ اس سوال کا جواب دے کر ہی آپ یہ طے کرسکتے ہیں کہ کیا چیز قران سے پہلے کی ھے اور کیا بعد کی۔

HTML:
دین تمام انبیاء کا ایک(یعنی توحید پر مبنی) مگر شریعتیں الگ الگ تھیں۔شاید مندرجہ ذیل آیت پر محترم جلدی میں تدبر نہ    کر سکے۔
وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ [COLOR="#FF0000"]مِنَ الْكِتَابِ [/COLOR]وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ ۖ      وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ ۚ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ [٥:٤٨]
اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ الکتاب نازل فرمائی ہے تصدیق کرنے والی اس کی جو سامنے موجود ھے [COLOR="#FF0000"]الکتاب میں سے[/COLOR]، اور ان کی محافﻆ ہے۔ اس لئے آپ ان کے آپس کے معاملات میں اسی اللہ کی اتاری ہوئی کتاب   کے ساتھ حکم کیجیئے، اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے[COLOR="#FF0000"] تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور  راه مقرر کردی ہے۔ اگر منظور مولیٰ ہوتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا،[/COLOR] لیکن اس کی چاہت ہے کہ جو تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں    آزمائے، تم نیکیوں کی طرف جلدی کرو، تم سب کا رجوع اللہ ہی کی طرف ہے، پھر وه تمہیں ہر وه چیز بتا دے گا جس میں تم اختلاف کرتے رہتے ہو
آیت کا ترجمہ درست نہیں تھا۔ آیت میں الکتاب واحد کے صیغہ میں لکھی ھے جبکہ ترجمہ میں کتابوں (جمع میں) لکھا گیا تھا، جس کو درست کیا گیا گے۔


اگر اللہ چاہتا تو سب کو ایک ہی امت بنا دیتا۔ لہٰزا اللہ کی کتاب میں ہی لکھا ھے کہ یہود، نصاریٰ ،منافق، مشرک کافر وغیرہ کا کیا عمل
اور دستور ہوگا، مگر اللہ کا دین اسلام اور دین میں شرع ایک ہی ھے۔

جاری ھے۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
وعلیکم السلام
کیا آپ قران سے بتا سکتے ہیں کہ قران کب نازل ہوا؟ اس سوال کا جواب دے کر ہی آپ یہ طے کرسکتے ہیں کہ کیا چیز قران سے پہلے کی ھے اور کیا بعد کی۔
ماشاءاللہ۔ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری۔
جناب "صرف قرآن" کو آپ مانتے ہیں لہذا اس بات کو ثابت کرنا آپ پر فرض بھی ہے اور آپ پر ادھار بھی ورنہ پھر آپ کا "صرف ٖ قرآن" کا نعرہ کھوکھلا ثابت ہو گا۔
ہم تو الحمدللہ وحی متلو اور وحی غیر متلو دونوں پر ایمان لاتے ہیں ۔

آیت کا ترجمہ درست نہیں تھا۔ آیت میں الکتاب واحد کے صیغہ میں لکھی ھے جبکہ ترجمہ میں کتابوں (جمع میں) لکھا گیا تھا، جس کو درست کیا گیا گے۔
جناب ترجمہ پہلے ہی صحیح ہے آپ نے اپنی عربی دانی کے غلط استعمال وجہ سےاب غلط کر دیا ہے۔مِنَ الْكِتَابِ پر پھر سے تدبر شروع کریں اور من پر خصوصی توجہ دیں!!
لیجئے جناب اب آپ کے تدبر کا امتحان شروع ہو گیا ہے۔مندرجہ ذیل ناسخ اور منسوخ آیات کو پڑھیں،تدبر کریں پھر تفکر کریں اور آئندہ کے لئے نصیحت پکڑیں۔

منسوخ:
وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا [٤:١٥]
تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواه طلب کرو، اگر وه گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو، یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کردے، یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے۔
ناسخ:
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ [٢٤:٢]
زناکار عورت و مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔ ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیئے، اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو۔ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیئے۔

منسوخ:
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِّنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ [٨:٦٥]
اے نبی! ایمان والوں کو جہاد کا شوق دلاؤ اگر تم میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے، تو دو سو پر غالب رہیں گے۔ اور اگر تم میں ایک سو ہوں گے تو ایک ہزار کافروں پر غالب رہیں گے اس واسطے کہ وه بے سمجھ لوگ ہیں

ناسخ:
الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا ۚ فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ [٨:٦٦]
اچھا اب اللہ تمہارا بوجھ ہلکا کرتاہے، وه خوب جانتا ہے کہ تم میں ناتوانی ہے، پس اگر تم میں سے ایک سو صبر کرنے والے ہوں گے تو وه دو سو پر غالب رہیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار ہوں گے تو وه اللہ کے حکم سے دو ہزار پرغالب رہیں گے، اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

منسوخ:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَأَطْهَرُ ۚ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ [٥٨:١٢]
اے مسلمانو! جب تم رسول ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو یہ تمہارے حق میں بہتر اور پاکیزه تر ہے، ہاں اگر نہ پاؤ تو بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے۔

ناسخ:
أَأَشْفَقْتُمْ أَن تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ ۚ فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا وَتَابَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ [٥٨:١٣]
کیا تم اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ نکالنے سے ڈر گئے؟ پس جب تم نے یہ نہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی تمہیں معاف فرما دیا تو اب (بخوبی) نمازوں کو قائم رکھو زکوٰة دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی تابعداری کرتے رہو۔ تم جو کچھ کرتے ہو اس (سب) سے اللہ (خوب) خبردار ہے۔

منسوخ:
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم مَّتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ [٢:٢٤٠]
جو لوگ تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وه وصیت کر جائیں کہ ان کی بیویاں سال بھر تک فائده اٹھائیں انہیں کوئی نہ نکالے، ہاں اگر وه خود نکل جائیں تو تم پر اس میں کوئی گناه نہیں جو وه اپنے لئے اچھائی سے کریں، اللہ تعالیٰ غالب اور حکیم ہے۔

ناسخ:
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ [٢:٢٣٤]
تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وه عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس (دن) عدت میں رکھیں، پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وه اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناه نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ہر عمل سے خبردار ہے۔
اس کا جواب بھی آپ پر ادھار ہے۔
غلطی مان لینے سے یا حق بات پتہ چل جانے کے بعد رجوع کر لینے سے انسان کا رتبہ کم نہیں ہو جاتا لہذا غور کیجئے اور سچے مسلم ہونے کا ثبوت دے کر سب لوگوں کو حیران کر دیں۔
 
Top