• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ویڈیو اور عام کیمرہ سے لی جانے والی تصویر کا حکم !

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
میں نے آپ سے پہلے بھی عرض کی تھی دلیل کے ساتھ بات کریں اور دلیل سے ہی جواب دیں مگر کیا کریں انسان منکر حدیث بنتا ہی تب ہے جب اس کی عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔۔
سب سوالات کے جواب دے چکا ہوں۔ شاید آپ نے غلط نمبر کی عینک لگائی ہوئی ھے۔
خوابوں کی دنیا سے حقیقت کی دنیا میں قدم رکھ لیں ذرا تا کہ آپ کو پتہ چلے کہ جناب کی تو وہ آنکھیں ہی نہیں ہیں جو حق اور باطل میں تفریق کر سکیں۔۔۔عینک تو بہت دور کی بات ہے۔صرف کہ دینے سو جواب نہیں دیئے جاتے۔ذرا گذشتہ پوسٹس پر پھر سے طائرانہ نگاہ ڈالیں اور شرم سے۔۔۔۔۔۔
پہلے آپ یہ گواہی دیں کہ آپ یہ نہیں مانتے کہ اللہ کی صفات لا محدود ہیں اور انسان کی محدود۔
اگر آپ کا ایمان اس کے بر عکس ھے تو آپ کا سوال ہی جھوٹا ہوجائے گا۔
سوال پر سوال کرنے کی آپ کو شاید کوئی خاص بیماری ہے۔اس کی بھی وجہ انکار حدیث ہی ہے۔
قٖرآن سے ثابت کریں جو پوچھا گیا ہے۔
آپ یہ شہادت دیں کہ " اللہ نے اپنی فطرت پر انسان کو فطر نہیں کیا ھے۔" پھر آپ کا سوال بنے گا۔
آپ کوئی قاضی نہیں ہیں جو شہادتیں طلب کر رہیے ہیں ۔جتنا پوچھا جاتا ہے اس کا جواب تو قرآن سے دیا نہیں جاتا اور لگے ہیں جناب شہادتیں طلب کرنے۔
ایک منکر حدیث کی کیا مجال جو ایک حدیث کو ماننے والے سے شہادتیں طلب کرتا پھرے؟
محترم کیا قران سے ثابت کرنا آپ کی بھی اتنی ہی ذمّہ داری نہیں، جتنی کے میری ھے؟
"صرف ٖقرآن" کو آپ ہی مانتے ہیں جس کے بارے میں کئی بار آپ کو بتا چکا ہوں۔
میں الحمدللہ قرآن کے ساتھ حدیث کو بھی مانتا ہوں لہذا "صرف ٖ قرآن" سے دلیل آپ ہی کو دینا ہے چاہے کچھ کر لیں۔
مجھے آپ کی باتوں سے ایسا لگ رہا ھے کی میں کسی منکر قران سے گفتگو کررہا ہوں، جو سر توڑ کوشش کررہا ھے کہ
اللہ کی کتاب میں اسکے زعم کے مطابق اسکے سوالات کے جوابات نہیں ہیں۔
آپ کو ہمیشہ غلط ہی لگا ہے۔کیونکہ تعصب انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بالکل ختم کر دیتا ہے۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے سوالات کے جوابات قران میں نہیں ہیں، تو برملا اسکا اظہار کریں، کہ اللہ کی کتاب، آپ کے
مطابق آپ کے سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ھے (نعوذباللہ)- اگر جوابات موجود ہیں، تو آپ کے سوالات باطل ہیں۔
آپ کو اگر مگر میں جانے کا بہت شوق ہے۔میں جو سمجھتا ہوں اللہ بہتر جانتا ہے۔داراصل آپ کے پاس وہ فہم اور صلاحیت ہی موجود نہیں جو فریق مخالف کی بات ہی سمجھ سکے،جواب دینا تو دور کی بات ہے۔
آپ کی بے بسی کا خوب اندازہ ہو رہا ہے جو دعوے کیے تھے سب سہانے خواب ہی نکلے اور خواب دیکھنے پر تو پابندی ہے نہیں۔
کیا آپ اللہ کی کتاب کو مکمل کتاب نہیں سمجھتے؟ اگر نہیں سمجھتے تو آپ سے گفتگو اس طرح کی جائے گی جس طرح
غیر مسلم سے کی جاتی ھے۔
یہ تو اپنی کیفیت بیان کردی جناب غیر مسلم (صاحب!)
آپ کیا گفتگو کریں گے، دیگر تھریڈز میں تو آپ قرآن کو ثابت نہیں کرسکے کہ یہ وہی قرآن ہے جو اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا تھا؟؟؟
آپ تو پنجابی کی اس ضرب المثل کا ہو بہو مصداق بن چکے ہیں کُکڑ مٹی پھولے ،اپنے اُتے ہی پائے
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
میں نے آپ سے پہلے بھی عرض کی تھی دلیل کے ساتھ بات کریں اور دلیل سے ہی جواب دیں مگر کیا کریں انسان منکر حدیث بنتا ہی تب ہے جب اس کی عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔۔

خوابوں کی دنیا سے حقیقت کی دنیا میں قدم رکھ لیں ذرا تا کہ آپ کو پتہ چلے کہ جناب کی تو وہ آنکھیں ہی نہیں ہیں جو حق اور باطل میں تفریق کر سکیں۔۔۔عینک تو بہت دور کی بات ہے۔صرف کہ دینے سو جواب نہیں دیئے جاتے۔ذرا گذشتہ پوسٹس پر پھر سے طائرانہ نگاہ ڈالیں اور شرم سے۔۔۔۔۔۔

سوال پر سوال کرنے کی آپ کو شاید کوئی خاص بیماری ہے۔اس کی بھی وجہ انکار حدیث ہی ہے۔
قٖرآن سے ثابت کریں جو پوچھا گیا ہے۔

آپ کوئی قاضی نہیں ہیں جو شہادتیں طلب کر رہیے ہیں ۔جتنا پوچھا جاتا ہے اس کا جواب تو قرآن سے دیا نہیں جاتا اور لگے ہیں جناب شہادتیں طلب کرنے۔
ایک منکر حدیث کی کیا مجال جو ایک حدیث کو ماننے والے سے شہادتیں طلب کرتا پھرے؟

"صرف ٖقرآن" کو آپ ہی مانتے ہیں جس کے بارے میں کئی بار آپ کو بتا چکا ہوں۔
میں الحمدللہ قرآن کے ساتھ حدیث کو بھی مانتا ہوں لہذا "صرف ٖ قرآن" سے دلیل آپ ہی کو دینا ہے چاہے کچھ کر لیں۔

آپ کو ہمیشہ غلط ہی لگا ہے۔کیونکہ تعصب انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بالکل ختم کر دیتا ہے۔

آپ کو اگر مگر میں جانے کا بہت شوق ہے۔میں جو سمجھتا ہوں اللہ بہتر جانتا ہے۔داراصل آپ کے پاس وہ فہم اور صلاحیت ہی موجود نہیں جو فریق مخالف کی بات ہی سمجھ سکے،جواب دینا تو دور کی بات ہے۔
آپ کی بے بسی کا خوب اندازہ ہو رہا ہے جو دعوے کیے تھے سب سہانے خواب ہی نکلے اور خواب دیکھنے پر تو پابندی ہے نہیں۔

یہ تو اپنی کیفیت بیان کردی جناب غیر مسلم (صاحب!)
آپ کیا گفتگو کریں گے، دیگر تھریڈز میں تو آپ قرآن کو ثابت نہیں کرسکے کہ یہ وہی قرآن ہے جو اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا تھا؟؟؟
آپ تو پنجابی کی اس ضرب المثل کا ہو بہو مصداق بن چکے ہیں کُکڑ مٹی پھولے ،اپنے اُتے ہی پائے

آپکی تحریر بدتمیزی کا شاہکار۔

آپ مجھے منکر حدیث کیوں کہہ رہے ہیں؟
کیا میں نے کسی صحیح حدیث سے انکار کیا ھے؟
اب آپ پر فرض ھے کہ ان تمام سوالات کے جوابات دیں ، جن کے بقول آپ کے، میں وضاحت نہیں کرسکا۔ تاکہ حق بات واضح
ہوجائے۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
آپکی تحریر بدتمیزی کا شاہکار۔
جیسے کو تیسا۔اپنی بھی دیکھ لیں۔۔۔۔
آپ مجھے منکر حدیث کیوں کہہ رہے ہیں؟
کیوں کہ آپ منکر حدیث ہیں۔
کیا میں نے کسی صحیح حدیث سے انکار کیا ھے؟
صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں

اس کو کہتے ہیں ١٨٠ ڈگری پہ Twist لینا۔

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

جی ہیں ملاحظہ کریں۔۔۔
نيز فرمايا :إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ [ صحيح بخاري كتاب اللباس باب عذاب المصورين يوم القيامة (5950)]
الله کے ہاں قيامت کے دن سب سے سخت عذاب تصويريں بنانے والوں کو ہوگا۔


مندرجہ بالا حدیث، درج زیل قرانی آیت سے متصادم نظر آرہی ھے۔
اللہ نے اپنی فطرت پر انسان کو فطر کیا ھے۔ اس لیئے تصویر بنانے میں کوئی حرج نہیں ھے۔
محدثین (وہ بھی صرف اپنے فرقے کے) کی جمع کی ھوئی باتیں۔ جن کی نہ اللہ نے کوئی سند نازل کی نہ ہی رسول نے ان باتوں کی تصدیق
کی نہ ہی یہ رسول کے الفاظ ہیں۔
اپنے فرقے کے ان محدثین (صحاح ستّہ کے لکھنے والے) جو کہ سب کے سب ایرانی (فارس) کے تھے (ایک بھی عربی نہیں تھا)، ان کی جمع کی ھوئی باتوں کو آپ اگر، اللہ کا کلام
سمجھتے ہیں تو اس سے بڑھ کر اور کیا شرک ھوگا۔
صحیح حدیث کو پہلے قرآن سے ٹکرایا اور پھر انکار کیا اور پھر اپنا فیصلہ بھی دیا!!!
پڑھتا جا شرماتا جا !
اب آپ پر فرض ھے کہ ان تمام سوالات کے جوابات دیں ، جن کے بقول آپ کے، میں وضاحت نہیں کرسکا۔ تاکہ حق بات واضح
ہوجائے۔
حق کے واضح ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ میرے سوالات کے جوابات آپ قرآن سے نہیں دے سکے اور میرے سوالات کے جوابات کا مجھ سے ہی مطالبہ کر دیا !!

تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَىٰ [٥٣:٢٢]
یہ تو اب بڑی بےانصافی کی تقسیم ہے
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
جیسے کو تیسا۔اپنی بھی دیکھ لیں۔۔۔۔

کیوں کہ آپ منکر حدیث ہیں۔

صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں

اس کو کہتے ہیں ١٨٠ ڈگری پہ Twist لینا۔

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

جی ہیں ملاحظہ کریں۔۔۔




صحیح حدیث کو پہلے قرآن سے ٹکرایا اور پھر انکار کیا اور پھر اپنا فیصلہ بھی دیا!!!
پڑھتا جا شرماتا جا !

حق کے واضح ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ میرے سوالات کے جوابات آپ قرآن سے نہیں دے سکے اور میرے سوالات کے جوابات کا مجھ سے ہی مطالبہ کر دیا !!

تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَىٰ [٥٣:٢٢]
یہ تو اب بڑی بےانصافی کی تقسیم ہے

بھائی صاحب صحیح حدیث وہ ہوتی ھے جسکی تصدیق قران سے ہو۔
قران ہی فرقان ھے۔
آپ نے حدیث کو فرقان بنالیا ھے، اور اس سے قران کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میرا اور آپ کا بس یہ ہی اختلاف ھے۔

وَقِيلِهِ يَا رَبِّ إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُونَ ﴿٨٨﴾ فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٤٣-٨٩﴾

اور اُس کے کہنے کی قسم کہ یا ربّ! بیشک یہ ایسے لوگ ہیں جو ایمان (ہی) نہیں لاتے،

فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ﴿٨٣﴾ فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَحْدَهُ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهِ مُشْرِكِينَ ﴿٨٤﴾ فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا ۖ سُنَّتَ اللَّـهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ فِي عِبَادِهِ ۖ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكَافِرُونَ ﴿٤٠-٨٥﴾

جب ان کے رسول ان کے پاس بینات لے کر آئے تو وہ اُسی علم میں مگن رہے جو ان کے اپنے پاس تھا، اور پھر اُسی چیز کے پھیر میں آ گئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے (83) جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو پکار اٹھے کہ ہم نے مان لیا اللہ وحدہُ لا شریک کو اور ہم انکار کرتے ہیں اُن سب معبودوں کا جنہیں ہم شریک ٹھیراتے تھے (84) مگر ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان اُن کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہو سکتا تھا، کیونکہ یہی اللہ کا مقرر ضابطہ ہے جو ہمیشہ اس کے بندوں میں جاری رہا ہے، اور اس وقت کافر لوگ خسارے میں پڑ گئے (85)

تِلْكَ آيَاتُ اللَّـهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّـهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ ﴿٤٥-٦﴾

یہ اللہ کی آیات ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی حدیث ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے



لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ﴿١٠٩-٦﴾
تم اپنے دین پر میں اپنے دین پر۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139

بھائی صاحب صحیح حدیث وہ ہوتی ھے جسکی تصدیق قران سے ہو۔
قران ہی فرقان ھے۔
آپ نے حدیث کو فرقان بنالیا ھے، اور اس سے قران کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میرا اور آپ کا بس یہ ہی اختلاف ھے۔

وَقِيلِهِ يَا رَبِّ إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُونَ ﴿٨٨﴾ فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلَامٌ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٤٣-٨٩﴾

اور اُس کے کہنے کی قسم کہ یا ربّ! بیشک یہ ایسے لوگ ہیں جو ایمان (ہی) نہیں لاتے،

فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ﴿٨٣﴾ فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَحْدَهُ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهِ مُشْرِكِينَ ﴿٨٤﴾ فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا ۖ سُنَّتَ اللَّـهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ فِي عِبَادِهِ ۖ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكَافِرُونَ ﴿٤٠-٨٥﴾

جب ان کے رسول ان کے پاس بینات لے کر آئے تو وہ اُسی علم میں مگن رہے جو ان کے اپنے پاس تھا، اور پھر اُسی چیز کے پھیر میں آ گئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے (83) جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو پکار اٹھے کہ ہم نے مان لیا اللہ وحدہُ لا شریک کو اور ہم انکار کرتے ہیں اُن سب معبودوں کا جنہیں ہم شریک ٹھیراتے تھے (84) مگر ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان اُن کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہو سکتا تھا، کیونکہ یہی اللہ کا مقرر ضابطہ ہے جو ہمیشہ اس کے بندوں میں جاری رہا ہے، اور اس وقت کافر لوگ خسارے میں پڑ گئے (85)

تِلْكَ آيَاتُ اللَّـهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّـهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ ﴿٤٥-٦﴾

یہ اللہ کی آیات ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی حدیث ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے



لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ﴿١٠٩-٦﴾
تم اپنے دین پر میں اپنے دین پر۔
باطل شخص کی باطل تعریف۔
ٖقرآن سے ثابت کریں کہ حدیث کی تصدیق قرآن سے ہونا چاہیے !!!!!!!!
وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا [١٧:٣٦]
جس بات کی تجھے خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ۔ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ گچھ کی جانے والی ہے
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
باطل شخص کی باطل تعریف۔آپ کا اخلاق اپنی جگہ، میں تو سنّت نبوی میں یہ آیت تلاوت کرتا ہوں۔


إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَـٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٩١﴾ وَأَنْ أَتْلُوَ الْقُرْآنَ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَقُلْ إِنَّمَا أَنَا مِنَ الْمُنذِرِينَ ﴿٩٢﴾ وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ سَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ فَتَعْرِفُونَهَا ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿٢٧-٩٣﴾


"مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اِس شہر کے رب کی بندگی کروں جس نے اِسے حرم بنایا ہے اور جو ہر چیز کا مالک ہے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلم بن کر رہوں (91) اور یہ قرآن پڑھ کر سناؤں" اب جو ہدایت اختیار کرے گا وہ اپنے ہی بھلے کے لیے ہدایت اختیار کرے گا اور جو گمراہ ہو اُس سے کہہ دو کہ میں تو بس خبردار کر دینے والا ہوں (92) اِن سے کہو، تعریف اللہ ہی کے لیے ہے، عنقریب وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے گا اور تم انہیں پہچان لو گے، اور تیرا رب بے خبر نہیں ہے اُن اعمال سے جو تم لوگ کرتے ہو۔




ٖ
قرآن سے ثابت کریں کہ حدیث کی تصدیق قرآن سے ہونا چاہیے !!!!!!!
حدیث ہی کیا، زندگی کے ہر معاملہ کی تصدیق قران سے ہونی چاہیئے۔

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (٢-١٨٥)


رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں


تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا ﴿٢٥-١﴾

نہایت متبرک ہے وہ جس نے یہ فرقان اپنے بندے پر نازل کیا تاکہ سارے جہان والوں کے لیے نذیر ہو

الفرقان کے علاوہ کسی بھی چیز سے آپ حق اور باطل میں فرق نہیں کرسکتے، دنیا میں یہ واحد کسوٹی ھے۔ الفرقان کو سب سے اوپر رکھنا ہوگا۔
صحیح اور غلط حدیث کا فیصلہ بھی الفرقان سے ہی ممکن ھے۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
باطل شخص کی باطل تعریف۔

آپ کا اخلاق اپنی جگہ، میں تو سنّت نبوی میں یہ آیت تلاوت کرتا ہوں۔


إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَـٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٩١﴾ وَأَنْ أَتْلُوَ الْقُرْآنَ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَقُلْ إِنَّمَا أَنَا مِنَ الْمُنذِرِينَ ﴿٩٢﴾ وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ سَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ فَتَعْرِفُونَهَا ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿٢٧-٩٣﴾


"مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اِس شہر کے رب کی بندگی کروں جس نے اِسے حرم بنایا ہے اور جو ہر چیز کا مالک ہے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلم بن کر رہوں (91) اور یہ قرآن پڑھ کر سناؤں" اب جو ہدایت اختیار کرے گا وہ اپنے ہی بھلے کے لیے ہدایت اختیار کرے گا اور جو گمراہ ہو اُس سے کہہ دو کہ میں تو بس خبردار کر دینے والا ہوں (92) اِن سے کہو، تعریف اللہ ہی کے لیے ہے، عنقریب وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے گا اور تم انہیں پہچان لو گے، اور تیرا رب بے خبر نہیں ہے اُن اعمال سے جو تم لوگ کرتے ہو۔




ٖ

حدیث ہی کیا، زندگی کے ہر معاملہ کی تصدیق قران سے ہونی چاہیئے۔

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (٢-١٨٥)


رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں


تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا ﴿٢٥-١﴾

نہایت متبرک ہے وہ جس نے یہ فرقان اپنے بندے پر نازل کیا تاکہ سارے جہان والوں کے لیے نذیر ہو

الفرقان کے علاوہ کسی بھی چیز سے آپ حق اور باطل میں فرق نہیں کرسکتے، دنیا میں یہ واحد کسوٹی ھے۔ الفرقان کو سب سے اوپر رکھنا ہوگا۔
صحیح اور غلط حدیث کا فیصلہ بھی الفرقان سے ہی ممکن ھے۔
جب انسان کے پاس دلائل ختم ہو جائیں تو وہ ایک ہی چیز کی رٹ لگا لیتا ہے ،جیسا کہ محترم نے مظاہرہ کر رکھا ہے۔
هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ۗ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [١٦:٤٤]

دلیلوں اور کتابوں کے ساتھ، یہ ذکر (کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وه غور وفکر کریں۔

اگر انسان اوپر تحریر کردہ آیت کو نہ سمجھ سکے تو وہ مندرجہ ذیل آیت کا مصداق ٹھہرتا ہے۔۔۔۔

أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا [٢٥:٤٣]
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جو اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہے کیا آپ اس کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں؟

اور پھر اس کی حالت مندرجہ ذیل آیات کا عملی نمونہ بن جاتی ہے۔

هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ ۗ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ [٣:٧]
وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اوربعض متشابہ آیتیں ہیں۔ پس جن کے دلوں میں کجی ہے وه تواس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے، حاﻻنکہ ان کے حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا اور پختہ ومضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان ﻻچکے، یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں۔

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا [٤٧:٢٤]

کیا یہ قران میں غور وفکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پر تالے لگ گئے ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
ماشاءاللہ!
بلاشبہ رفیق طاہر بھائی نے ایک الجھے ہوئے مسئلے کو بڑی آسانی سے حل فرمایا ہے۔جزاک اللہ

جبکہ دين کي دعوت و تبليغ کے ليے يہ کوئي مجبوري نہيں ہے کہ ويڈيو بنائي جائے , اور دعوت دين ويڈيو کے ذريعہ نہيں آڈيو کے ذريعہ ہي ہوتي ہے حتى کہ ويڈيو ميں نظر آنے والے عالم دين کي تصوير لوگوں کو راہ ہدايت پرلانے کا باعث نہيں بني ہے بلکہ اسکي آواز ميں جو دلائل کتاب وسنت کے مذکور ہوتے ہيں وہ کسي بھي شخص کے راہ ہدايت اختيار کرنے يا حق بات پر عمل کرنے کا باعث بنتے ہيں ۔
میرے خیال سے علماء جو اظطراری حالت میں ویڈیو بنوانے کے جواز کے قائل ہیں ان میں سے کسی کا بھی یہ خیال نہیں کہ تصویر کے اثرات لوگوں کو حق کی جانب رجوع میں مدد دیتے ہیں۔ بس بات صرف اتنی سی ہے کہ کیونکہ ٹی وی کے ذریعے کفر و الحاد کو پھیلایا جارہا ہے تو اس کے موثر تدارک کے لئے اہل حق کو بھی یہی میڈیم استعمال کرنا پڑے گا جو کہ ظاہر ہے تصویر ہی کی شکل میں ہوگا۔ میرے مطابق علماء کی اکثریت ویڈیو وغیرہ صرف اور صرف دفاعی نقطہ نظر سے بنواتی ہے ناکہ اس وجہ سے کہ تصویر میں صوت سے زیادہ اثر ہے۔کیونکہ جس وقت تک ٹی وی سے اسلام کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا اس وقت تک علماء میں ویڈیو زیر بحث ہی نہیں آیا تھا اور ہر حالت میں ہر عالم اسے غلط ہی سمجھتا تھا اب چونکہ ٹی وی کفر و الحاد کے پھیلاؤ کے لئے ایک موثر ترین ہتھیار بن گیا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ علماء برق رفتار پستول کا مقابلہ تیر کے ذریعے کرنے لگیں۔کفار جدید ترین ہتھیار ویڈیو کے ذریعے اسلام کو کمزور کرنے کی کوشش کریں اور ہم اس اہم ترین ہتھیار سے دستبردار ہوکر صرف صوت اور دروس تک ہی محدود رہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کا انسان سننے سے زیادہ دیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ جو سننا ہی نہیں چاہتا کم ازکم اس کو دکھا کر ہی حق پہنچا دیا جائے۔

مجھے آپ کی تمام تر باتوں سے اتفاق ہے۔ بے شک تصویر کی ہر شکل حرام ہے چاہے کیمرہ ہو ویڈیو ہو ٹی وی ہو یا کچھ اور۔ برسبیل تذکرہ میں یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ ویب کیم کا کیا حکم ہے کہ اگر ہم اپنے کسی پیارے سے گفتگو کرتے وقت اسے ویب کیم کے ذریعے دیکھنا چاہیں اور خود کو اسے دکھانا چاہیں بشرط یہ کہ نہ تو ہم اسے ویڈیو یا تصویر کی شکل میں محفوظ کریں اور نہ ہی دوسرا شخص یہ کام کرے۔ کیا اسطرح جائز ہوگا کیونکہ میرے خیال سے یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا آئینہ کے سامنے کھڑے ہوجانا۔واللہ اعلم
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
ماشاءاللہ!
بلاشبہ رفیق طاہر بھائی نے ایک الجھے ہوئے مسئلے کو بڑی آسانی سے حل فرمایا ہے۔جزاک اللہ


میرے خیال سے علماء جو اظطراری حالت میں ویڈیو بنوانے کے جواز کے قائل ہیں ان میں سے کسی کا بھی یہ خیال نہیں کہ تصویر کے اثرات لوگوں کو حق کی جانب رجوع میں مدد دیتے ہیں۔ بس بات صرف اتنی سی ہے کہ کیونکہ ٹی وی کے ذریعے کفر و الحاد کو پھیلایا جارہا ہے تو اس کے موثر تدارک کے لئے اہل حق کو بھی یہی میڈیم استعمال کرنا پڑے گا جو کہ ظاہر ہے تصویر ہی کی شکل میں ہوگا۔ میرے مطابق علماء کی اکثریت ویڈیو وغیرہ صرف اور صرف دفاعی نقطہ نظر سے بنواتی ہے ناکہ اس وجہ سے کہ تصویر میں صوت سے زیادہ اثر ہے۔کیونکہ جس وقت تک ٹی وی سے اسلام کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا اس وقت تک علماء میں ویڈیو زیر بحث ہی نہیں آیا تھا اور ہر حالت میں ہر عالم اسے غلط ہی سمجھتا تھا اب چونکہ ٹی وی کفر و الحاد کے پھیلاؤ کے لئے ایک موثر ترین ہتھیار بن گیا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ علماء برق رفتار پستول کا مقابلہ تیر کے ذریعے کرنے لگیں۔کفار جدید ترین ہتھیار ویڈیو کے ذریعے اسلام کو کمزور کرنے کی کوشش کریں اور ہم اس اہم ترین ہتھیار سے دستبردار ہوکر صرف صوت اور دروس تک ہی محدود رہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کا انسان سننے سے زیادہ دیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ جو سننا ہی نہیں چاہتا کم ازکم اس کو دکھا کر ہی حق پہنچا دیا جائے۔

مجھے آپ کی تمام تر باتوں سے اتفاق ہے۔ بے شک تصویر کی ہر شکل حرام ہے چاہے کیمرہ ہو ویڈیو ہو ٹی وی ہو یا کچھ اور۔ برسبیل تذکرہ میں یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ ویب کیم کا کیا حکم ہے کہ اگر ہم اپنے کسی پیارے سے گفتگو کرتے وقت اسے ویب کیم کے ذریعے دیکھنا چاہیں اور خود کو اسے دکھانا چاہیں بشرط یہ کہ نہ تو ہم اسے ویڈیو یا تصویر کی شکل میں محفوظ کریں اور نہ ہی دوسرا شخص یہ کام کرے۔ کیا اسطرح جائز ہوگا کیونکہ میرے خیال سے یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا آئینہ کے سامنے کھڑے ہوجانا۔واللہ اعلم
السلام علیکم !

شاہد بھائی ! اچھا تبصرہ فرمایا آپ نے مگر کچھ بھائیوں سے یہ بھی سنا گیا ہے کہ صرف آواز وہ اثر نہیں رکھتی جو آواز کے ساتھ تصویر مل جانے سے پیدا ہوتا ہے لہذا ویڈیو لیکچرز زیادہ پر اثر ہیں بنسبت آڈیو لیکچرز کے۔
یہ بھی ایک تاثر ہے جو معاشرے میں پایا جاتا ہے۔
 
Top