و ما ارسلنک الا رحمت للعالیمین
آقا دو جہاں، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سیرت و کردار پر ایک تھریڈ شروع کرنے کو جی چاہ رہا تھا۔ ویسے تو اکثر دعوی یہ کیا جاتا ہے کہ ہم پیارے رسول صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ شاید اسقدر سچ نہیں ہے کہ اس پر یقین کیا جائے۔ امت محمدی صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم کے ہونے کا شاید اپنا کردار نہیں ہے بلکہ بس قسمت کی اچھائی ہے کہ ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ بچے کے کان میں جب اذان دی جاتی ہے تو پانچواں کلمہ یہ ہی کہا جاتا ہے کہ "اشھد ان محمد رسول اللہ"، "اشھد ان محمد رسول اللہ"۔ کس قدر مسرت کی بات ہے کہ بچے کے کان میں سب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول کی گواہی کا اعلان کیا جاتا ہے۔ معصومیت کی حد دیکھیے، کہ بچے کے دماغ میں اللہ اور اس کے رسول کا نام کیسے گردش کرتا ہوگا۔ کہتے ہیں کہ سب سے پہلے دل کی تخلیق ہوتی ہے اور جب دماغ اس دل کے اور جسم و روح کے خالق سے گونجتا ہے تو "سبحان اللہ" کس قدر خوش قسمتی ہے، مسلم امت کی۔
انسان بہت معصوم ہے۔ وہ اس لیے کہ اس میں جو روح پھونکی جاتی ہے ، وہ اور کوئی نہیں، یہ قدرت ہی کا اختیار ہے۔ انسان تو اتنا معصوم ہے کہ اسے صرف التجا کے علاوہ آتا ہی کچھ نہیں۔ بچہ رو کر ماں سے بھوک کی التجا کرتا ہے۔ انسان تگ و دو کر کے اپنی ضروریات کی التجا کرتا ہے۔ انسان تو اس قدر بے بس ہے کہ اپنی مرضی سے ایک سانس تک نہیں لے سکتا۔ انسان میں اسقدر بھی طاقت نہیں کہ اللہ کی مرضی کے بغیر ایک پتے کو بھی ہلا دے لیکن میں محو حیرت ہوں کہ انسان کس حق کے تحت انسانوں کی زندگیاں چھینتا ہے۔
بات تھوڑی سی رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ہٹ گئی تھی۔ فرمان ہے کہ "ہم نے آپ کو اس عالم کے رحمت بنا کر بھیجا" لیکن شاید کہیں سے یہ غلط فہمی پیدا ہو گئی کہ "ہم نے آپ کومسلمانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے"۔ اس کی نطر میں ہی آئیندہ اس حقیقت پر روشنی ڈالوں کا کہ کیسے موجودہ حالات کے سرگرمی نے کچھ ایسی فضائیں قائم کر دیں ہیں جہاں پر دہشت گردی، خودغرضی، لالچ، اقتدار کی ہوس اور جگہ جگہ شدت پسندی کو "میانہ روی" سے بالکل علیحدہ کر دیا ہے
آقا دو جہاں، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سیرت و کردار پر ایک تھریڈ شروع کرنے کو جی چاہ رہا تھا۔ ویسے تو اکثر دعوی یہ کیا جاتا ہے کہ ہم پیارے رسول صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ شاید اسقدر سچ نہیں ہے کہ اس پر یقین کیا جائے۔ امت محمدی صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم کے ہونے کا شاید اپنا کردار نہیں ہے بلکہ بس قسمت کی اچھائی ہے کہ ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ بچے کے کان میں جب اذان دی جاتی ہے تو پانچواں کلمہ یہ ہی کہا جاتا ہے کہ "اشھد ان محمد رسول اللہ"، "اشھد ان محمد رسول اللہ"۔ کس قدر مسرت کی بات ہے کہ بچے کے کان میں سب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول کی گواہی کا اعلان کیا جاتا ہے۔ معصومیت کی حد دیکھیے، کہ بچے کے دماغ میں اللہ اور اس کے رسول کا نام کیسے گردش کرتا ہوگا۔ کہتے ہیں کہ سب سے پہلے دل کی تخلیق ہوتی ہے اور جب دماغ اس دل کے اور جسم و روح کے خالق سے گونجتا ہے تو "سبحان اللہ" کس قدر خوش قسمتی ہے، مسلم امت کی۔
انسان بہت معصوم ہے۔ وہ اس لیے کہ اس میں جو روح پھونکی جاتی ہے ، وہ اور کوئی نہیں، یہ قدرت ہی کا اختیار ہے۔ انسان تو اتنا معصوم ہے کہ اسے صرف التجا کے علاوہ آتا ہی کچھ نہیں۔ بچہ رو کر ماں سے بھوک کی التجا کرتا ہے۔ انسان تگ و دو کر کے اپنی ضروریات کی التجا کرتا ہے۔ انسان تو اس قدر بے بس ہے کہ اپنی مرضی سے ایک سانس تک نہیں لے سکتا۔ انسان میں اسقدر بھی طاقت نہیں کہ اللہ کی مرضی کے بغیر ایک پتے کو بھی ہلا دے لیکن میں محو حیرت ہوں کہ انسان کس حق کے تحت انسانوں کی زندگیاں چھینتا ہے۔
بات تھوڑی سی رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ہٹ گئی تھی۔ فرمان ہے کہ "ہم نے آپ کو اس عالم کے رحمت بنا کر بھیجا" لیکن شاید کہیں سے یہ غلط فہمی پیدا ہو گئی کہ "ہم نے آپ کومسلمانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے"۔ اس کی نطر میں ہی آئیندہ اس حقیقت پر روشنی ڈالوں کا کہ کیسے موجودہ حالات کے سرگرمی نے کچھ ایسی فضائیں قائم کر دیں ہیں جہاں پر دہشت گردی، خودغرضی، لالچ، اقتدار کی ہوس اور جگہ جگہ شدت پسندی کو "میانہ روی" سے بالکل علیحدہ کر دیا ہے