• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

يدعون الي الخير ويامرون بالمعروف

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُون

َ
انسانوں کے درمیان جذبہ و ایثار اور تعاون کسی بھی معاشرے کا حُسن ہوتا ہے سماجی، معاشرتی، اور معاشی سطح پر ایک دوسرے سے روابط رکھنے اور انہیں پروان چڑھانے سے معاشرے نشوونما پاتے ہیں اسلامی معاشرہ خاص طور پر آپس میں تعلقات، روابط، اور ضرورت پڑھنے پر اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرنے کے عمل کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اسے سراہتا ہے اس کا مقصد سوسائٹی میں انصاف قائم کرنا، مساوات قائم کرنا اور اس میں صحت مند قدروں کو فروغ دینا ہے باہم میل جول رکھنا، ملاقات کے وقت خیریت دریافت کرنا، خوش اخلاقی سے پیش آنا اور مسلمان بھائی کی تواضع کرنے کو ہم اسلامی معاشرے کا نمایاں وصف کہہ سکتے ہیں۔۔۔

ہمیں یہ بات معلوم ہے کے اسلام محض عبادات کے مجموعے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے مختلف پہلوؤں سے بحث کرتا ہے اور معاشرے کے پھلنے پھولنے اور اس کی ترقی کے لئے بنیاد فراہم کرتا ہے دین اسلام میں بھائی چارے، حسن سلوک اور آپس میں تعاون کرنے کا درس اس کا امتیاز ہے قرآن کریم اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہمیں ایسا معاشرہ قائم کرنے کی ترغیب دیتی ہیں جس میں ہر فرد دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کے لئے کمربستہ ہو اور آپس میں ایک دوسرے کی مدد کے لئے بھی آمادہ رہیں۔۔۔

یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ معاشروں میں خوش حال افراد اور صاحبان ثروت کے درمیان غریب اور مسکین بھی زندگی گزارتے ہیں جو بعض اوقات کسی مجبوری کے سبب بنیادی ضرورتوں کے لئے اپنے مسلمان بھائی سے مدد کے طالب ہوتے ہیں ہم جس معاشرے میں زندگی بسر کررہے ہیں یہاں گرانی اور روزگار کے مواقع گھٹ جانے کے باعث کئی گھرانے فاقے کرتے ہیں اور نہایت افسوس کی بات ہے کے ان میں سے اکثر مایوس ہوکر اپنی زندگی ختم کر لیتے ہیں جس کا ثبوت ہمیں ذرائع ابلاغ کے ذریعے مسلسل پتہ چلتا رہتا ہے۔۔۔ یہاں پر سوال یہ ہے کے آخر یہ سب کیوں ہوتا ہے؟؟؟۔۔۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کے ہم ایک دوسرے سے لاتعلق ہوگئے ہیں جسے اسلام ہرگز پسند نہیں کرتا، بلکہ خود مدد اور تعاون کرنے اور دوسروں کو اس کی تلقین کرنے کے لئے کہتا ہے دین اسلام نے ہمیں ایک دوسرے کی خبر گیری کرنے، داد رسی اور ایک دوسرے کے حالات سے واقف رہنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے لئے بہترین ذریعہ مسجد ہے جہاں پانچ وقت نماز کی ادائیگی کے لئے جمع ہونے کا حکم ہے اس کے علاوہ پڑوسیوں کے حقوق اور عزیز واقارب سے میل جول رکھنے کی تاکید بھی کئی گئی ہے بلکہ ایک فرد کے دوسرے سے قطع تعلق کر لینے کے عمل کو دین اسلام نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔۔۔

کیونکہ یہ عمل معاشرتی تعلق کی زنجیر کو توڑتا ہے اس کے احکامات اور تعلیمات کا بڑا مقصد ایک دوسرے کی خبر لینا اور ایک دوسرے کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہے۔۔۔اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر شخص کو اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت نہایت خوش دلی سے پوری کرنی چاہئے اور اس طرح کسی معاشرے میں مثبت قدریں جنم لیتی ہیں۔۔۔ اسی لئے قرآن کریم میں کئی مقامات پر ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حقوق کو تسلیم کرنے اور اُن کی ادائیگی کی تلقین بھی کی گئی ہے۔۔۔

ہر مسلمان کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کے ملت اسلامی کے جسد واحد ہونے کے تصور کو قرآن کریم نے یوں بیان کیا ہے۔۔۔

إِنَّمَا ٱلۡمُؤۡمِنُونَإِخۡوَةٌ۬ فَأَصۡلِحُواْ بَيۡنَ أَخَوَيۡكُمۡ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ (الحجرات-١٠)
ترجمہ: بیشک مسلمان تو آپس میں بھائی بھائی ہیں پس اپنے دوبھائیوں کے درمیان صلح کرا دو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔۔

اگر مسلمان ایک دوسرے کے بھائی بھائی ہیں اور ایک ہی جسم کی مانند ہیں تو اُن کا کوئی بھی حصہ دوسرے حصے کی تکلیف اور پریشانی سے بےگاہ اور لاتعلق نہیں رہ سکتا قرآن حکم میں بیان کردہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حقوق کا دائرہ صرف اخلاقی یا سماجی معاملات تک ہی محدود نہیں، بلکہ زندگی کے معاشی، اقتصادی اور دیگر معاملات بھی اس میں شامل ہیں۔۔۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے ارشادات میں رحم دلی، سخاوت اور مدد تعاون پر زور دیا ہے اس ضمن میں ہمیں بےشمار احادیث ملتی ہیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان کو دوسرے مسلمان کا بھائی کہہ کر سماجی، معاشرتی، اقتصادی اور دیگر حقوق کی ادائیگی کی تلقین فرمادی ہے۔۔۔

نبی پاک صلی اللہ کی تعلیمات نے پوری ملت اسلامیہ کو ایک جسم قرار دیا جس میں ہر فرد دوسرے کے حقوق کا اسی طرح خیال رکھتا ہے جیسے جسم کا ایک عضو دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور اگر کسی ایک حصے کو تکلیف پہنچتی ہے تو دوسرا بھی اس میں مبتلا ہوجاتا ہے۔۔۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم کردہ معاشرے میں مفاد عامہ سے متعلق اشیاء پر مسلمان دوسرے مسلمان کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے اسی لئے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حقوق العباد پر سب سے زیادہ زور دیا تاکہ خیر وخوبی کا عمل تیز تر ہو اور ہمارا معاشرہ حقیقی معنوں میں اسلامی صفاف کا آئینہ دار بن سکے۔۔۔
 
Top