• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٖقران کی نئی تفسیر کا دعویٰ

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
یہ دین کسی کے باپ کا نہیں کہ جس طرح بھی اپنی مرضی سے بدل دے
بالکل صحیح کہا آپ نے یہ دین اور قرآن کسی کے باپ کا نہیں کہ : ہر جاہل اس کے من پسند مفاہیم و مطالب گھڑ کر دوسروں کو دعوت دیتا پھرے
کہ آؤ میرا ترجمہ اور مفہوم قبول کرو ۔
حتی کہ وہ جاہل جو ( فائز ) کو فائض لکھتا ہے وہ بھی کہتا ہے کہ فلاں آیت کا مطلب میں بتاتا ہوں :
اس کے علاوہ کوئی کتاب اس مرتبہ پر فائض نہیں آپ کو یہ کیوں نہیں سمجھ آتا ۔
دوسری بات آپ نے ڈیوائس کی کی ہے ۔
جس کو ابھی تک قرآنی الفاظ و حروف پر ( علامت مد ٓ )کی وجہ اور مطلب پتا نہ وہ جاہل بھی علماء کے تراجم و تفسیر کو غلط کہے ،تو شک ہوتا ہے کہ سائنسدانوں نے کہیں کوئی ۔۔۔ ڈیوائس ۔۔ تو ایجاد نہیں کر ڈالی جو تمنا عمادی کے مقلدوں کے ہاتھ لگ گئی ہو اور وہ بٹن دبا دبا کر غلط ، صحیح کا
فرق اس ڈیوائس کی سکرین پر دیکھنے کا شغل فرما رہے ہوں ؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم!
اسحاق صاحب۔
سب سے پہلے ایک رکویسٹ ہے آپ سے اپنے نام کے ساتھ یہ سلفی ہٹا دیں۔ یہ تہمت ہے جو آپ لگاتے ہیں کہ ہم ان لوگوں کی ہدایت پر چل رہے جو اللہ کے نیک لوگ گزر چکے۔
دوسری بات آپ نے ڈیوائس کی کی ہے ۔
میرے پیارے بھائی غرور ، حسد، میں اتنے آگے نکل گئے ہو کہ آپ کو الفاظ ہی نظر نہیں آرہے۔ قرآن مجید کی شان کو پہچان لو ابھی بھی وقت ہے ۔
یہ دین کسی کے باپ کا نہیں کہ جس طرح بھی اپنی مرضی سے بدل دے۔ ہمارے پاس قرآن واحد لاریب شکل میں موجود ہے اس کے علاوہ کوئی کتاب اس مرتبہ پر فائض نہیں آپ کو یہ کیوں نہیں سمجھ آتا ۔
ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ قرآن مجید نبی کریم ﷺ نے خود کتاب کی شکل میں مرتب نہیں کیا وہ بے یارو مددگار ان الہی احکامات کو چھوڑ کر چلے گئے یہاں بھی بس نہیں کیا اور تہمت اور لگای کہ کسی کے ذمہ بھی نہیں لگاکر گئے کہ قرآن مجید جمع کر لینا۔
میرے بھائی تحقیق کریں تحقیق تقلید سے بچیں اور گمراہی سے باہر آئیں آپ گمراہ ہیں گمراہ ہیں گمراہ ہیں۔ شکریہ۔ ابھی بھی وقت ہے تحقیق کر لیں ۔شکریہ
فیضان صاحب
اگر آپ کو گفتگو کا سلیقہ نہیں آتا تو برائے مہربانی مزید کچھ مت لکھیں!
 

زاہدہ خان

مبتدی
شمولیت
جون 04، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
21
مومنوں کا راستہ کسے کہتے ہیں۔ اس کا جواب اور تفسیر قرآن پاک سے معلوم کرتے ہیں
خواتین وحضرات۔
آج ہم اس سوال کو دوپارٹ میں تقسیم کریں گے ۔ نمبر1 مومن کسے کہتے ہیں ۔یعنی ایک انسان مومن کس طرح بن سکتا ہے ۔اُس کا عمل قرآن پاک سے دیکھیں گے ۔جب ہم پر وضاحت ہو جائے گی کہ مومن اسے کہتے ہیں توپھر اس کے بعد پارٹ نمبر2 مومن کا راستہ دیکھیں گے ۔کہ وہ کس راستے کی اطاعت کرتا ہے۔یعنی وہ کون سا راستہ ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ مومنوں کا راستہ کہتے ہیں ۔
پارٹ نمبر1
ایمان کسے کہتے ہیں ۔اس کا جواب اور تفصیل قرآن پاک سے
ایمان کسے کہتے ہیں ۔
) سورہ محمد آیات 2تا3 پارہ 26
اور جو لوگ ایمان لائے اور صالح عمل کرتے رہے ۔
اور ایمان لائے اُس پر جو محمدﷺ پر نازل ہوا ہے اور وہی اُن کے رب کی طرف سے سچ ہے ۔
اللہ تعالیٰ اِن کی برائیاں دور کردے گا اور ان کی حالت سنوار دے گا ۔یہ اس لیے ہو اکہ کافروں نے جھوٹ کی اطاعت کی ۔اور جو لوگ ایمان لائے۔انہوں نے اپنے رب کی طرف سے آئے ہوئے سچ کی اطاعت کی ۔اس طرح اللہ تعالیٰ لوگوں کیلئے ان کی مثالیں بیان کرتا ہے۔
خواتین و حضرات:
آپ نے دیکھا کہ قرآن پاک کی ڈکشنری سے اللہ تعالیٰ نے ایمان کی یہ مثال پیش کی ۔کہ جو محمد ﷺپر نازل ہوا ہے۔یعنی قرآن پاک۔ اس کو سچ ماننے والااور اس کی اطاعت کرنے والا ایمان والا ہے۔آپ ان آیات میں غور کریں ۔ترجمہ کو باربار پڑھیں ۔ایمان کا مکمل جواب اور تفسیر موجود ہے ۔قیامت والے دن ایمان والوں کے گناہ اللہ تعالیٰ دور کرکے ان کی حالت درست کردے گا ۔یعنی گناہ معاف کر دیگا ۔اس لیے کہ انہوں نے سچ کی اطاعت کی ۔جو ان کے رب کی طرف سے نازل ہواتھا۔
خواتین و حضرات!
آئیں اب ایمان کو دوسر ی مثال سے دیکھتے ہیں ۔
) سورہ یاسین ۔آیت 11۔پارہ 22
آپ ﷺ تو صرف اسے خبردار کر سکتے ہیں جو نصیحت یعنی قرآن پاک کی اطاعت کرے اور بن دیکھے اﷲ تعالیٰ سے ڈرے ایسے انسان کو بخشش اور اجر عظیم کی خوشخبری دے دیجیے ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپﷺ صرف ان لوگوں کو خبردار کرسکتے ہیں۔ جو نصیحت یعنی قرآن پاک کی اطاعت کرے اور اﷲ تعالیٰ کو دیکھے بغیر اﷲ تعالیٰ سے ڈرے ایسے انسان کو گناہوں کی معافی کی خوشخبری دے دیجیے اور عظیم اجر کی خوشخبری دے دیجیے ۔یہ اللہ تعالیٰ کاحکم قیامت آنے والے ہر انسان کے لیے ہے۔
ذرا سوچیں کہ کیا آپ قرآن پاک کی اطاعت کررہے ہیں ۔کیاآپ نے رسولﷺ سے خوش خبری سن لی ہے۔اور وصول کر لی ہے۔اور اس پر عمل کر رہے ہیں۔یا فرقہ پرستی کاشکار ہوکر گمراہ ہو چکے ہیں۔آئیں اسی طرح کی ایک اور آیت دیکھتے ہیں۔
خواتین و حضرات!
آئیں قرآن پاک کی ڈکشنری سے چار ایک جیسی مثالوں سے ایمان کو سمجھتے ہیں۔
مثال نمبر 1:
) سورہ انعام آیت نمبر 27پارہ 7
کاش آپ انہیں دیکھیں۔جب انہیں جہنم کے کنارے کھڑا کیا جائے گا ۔تو وہ کہیں گے۔کیا ہی اچھا ہوتا ۔کہ ہمیں دنیا میں واپس بھیج دیا جائے۔اور ہم اپنے رب کی آیات کو کبھی نہ جھٹلائیں ۔اور ایمان لانے والوں میں سے ہوجائیں۔
خواتین و حضرات:
آپ نے دیکھا کہ قرآن پاک کی ڈکشنری کے مطابق قیامت والے دن جہنمی پچھتائیں گے ۔ کہ کیا ہی اچھا ہو۔کہ ہمیں دنیا میں واپس بھیج دیا جائے۔اور ہم اپنے رب کی آیات کو کبھی نہ جھٹلائیں ۔اور ایمان لانے والوں میں سے ہوجائیں۔یعنی قرآن پاک کو سچ ماننے والوں اوراس کی اطاعت کرنے والوں میں شامل ہوجائیں۔
مثال نمبر 2:
) سورہ قصص آیت نمبر 47پارہ 20
اگر ایسا نہ ہوتا ۔کہ ان کے اعمال کی وجہ سے ان پر کوئی مصیبت نازل ہوتی ۔پھروہ کہتے ۔اے ہمارے رب تو نے ہماری طرف کوئی رسولﷺ کیوں نہ بھیجا ۔تاکہ ہم تیری آیات کی اطاعت کرتے ۔اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوجاتے۔
خواتین و حضرات:
آپ نے دیکھا کہ قرآن پاک کی ڈکشنری کے مطابق قرآن پاک کی اطاعت کرنا ایمان کہلاتا ہے ۔اور رسول کو بھیجنے کا مقصدلوگوں تک اللہ تعالیٰ کی آیات پہنچانا ہوتی ہیں ۔تاکہ وہ ایمان والے بن جائیں ۔
مثال نمبر 3:
) سورہ طہٰ آیت 134 پارہ 16
اور اگر ہم انہیں اس سے پہلے عذاب سے ہلاک کردیتے تو وہ یہ کہہ سکتے تھے۔اے ہمارے رب تونے ہمارے پاس رسول کیوں نہ بھیجا ۔کہ ہم ذلیل و خوار ہونے سے پہلے تیری آیات کی اطاعت کرلیتے۔
خواتین و حضرات:
آپ نے دیکھا کہ قرآن پاک کی ڈکشنری کے مطابق قرآن پاک کی اطاعت کرنا ایمان کہلاتا ہے ۔اور رسول کو بھیجنے کا مقصدلوگوں تک اللہ تعالیٰ کی آیات پہنچانا ہوتی ہیں ۔ تاکہ ان آیات پر عمل کر کے قیامت والے دن وہ ذلیل وخوار ہونے سے بچ سکیں ۔
مثال نمبر 4
) سورہ ابراہیم۔آیت 44۔پارہ 13
اورلوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جب ان پر عذاب آئے گاتووہ جو ظالم ہیں کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں تھوڑی دیرکے لیے مہلت دے کہ ہم تیری دعوت قبول کرلیں اوررسولوں کی اطاعت کریں کیا تم اس سے پہلے قسمیں نہ کھاتے تھے کہ تمہارے لیے کوئی زوال نہیں ہے اورتم ان لوگوں کے گھروں میں رہ چکے ہوجنہوں نے اپنی جانوں پرظلم کیا تھا ۔
خواتین وحضرات!
اس آیت میں ظالموں کا زکر ہے ۔جو عذاب کے وقت کہیں گے ۔کہ ہمارے رب ہمیں تھوڑی دیرکے لیے مہلت دے کہ ہم تیری دعوت قبول کرلیں اوررسولوں کی اطاعت کریں۔اس آیت میں اُن تمام لوگوں کے اجتماعی مسلہ کوبیان کیا گیا۔جو تما م لوگ اپنے رسول کی نافرمانی کرتے ہیں ۔اور جو پیغام دے کر اللہ تعالیٰ نے انہیں بھیجا ہوتا ہے ۔اسے قبول نہیں کرتے ۔
خواتین وحضرات!
اس آ یت سے ہمیں پتہ چلا کہ رسول یعنی پیغام پہنچانے والے کی اطاعت کامطلب ہے ۔اللہ تعالیٰ کے پیغام کی د عوت قبول کرنا۔تمام فرقہ پرست اللہ تعالیٰ کے پیغام کو قبول نہیں کرتے ۔اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے پیغام یعنی قرآن پاک کی اطاعت کے بجائے فرقے بنالیے ہیں ۔اسے وہ رسولﷺ کی اطاعت کہتے ہیں۔حالانکہ رسول کی اطاعت کا مطلب اللہ تعالیٰ کے پیغام کو قبول کرنا ہوتاہے۔ہم لوگوں نے رسولﷺ کی دعوت کو قبول نہیں کیا۔جس طرح پہلے لوگ قبول نہیں کرتے تھے۔اس لیے جب ان فرقہ پرستوں پر عذاب آئے گا۔ تو ان کے ساتھ ساتھ ہم پر بھی آئے گا ۔اور ہم نے قرآن پاک کو سمجھنے کے بجائے فرقے بنا لیے۔اور رسولﷺ کی اطاعت کے بجائے فرقوں کی اطاعت کر رہے ہیں ۔اسی لیے توکہیں گے ۔کہ ہمارے رب ہمیں تھوڑی دیرکے لیے مہلت دے کہ ہم تیری دعوت قبول کرلیں اوررسولوں کی اطاعت کریں۔رسول کی اطاعت کامطلب یعنی پیغام پہچانے والے کی اطاعت کامطلب اللہ تعالیٰ کے پیغام یعنی قرآن پاک کی دعوت قبول کرنا ہے ۔
خواتین و حضرات :
ہم نے قرآن پاک کی ڈکشنری سے جانا۔کہ قرآن پاک کی آیات کو سچ سمجھنا اور اس کی اطاعت ایمان والا بناتی ہے۔یہ رسول ﷺ کی اطاعت ہے ۔
ہم نے قرآن پاک کی ڈکشنری سے جانا۔تو ہمیں پتہ چلا کہ صرف منہ سے کہہ دینا ۔کہ میں قرآن پاک کو مانتا ہوں یا مانتی ہوں ۔یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے ۔جب تک کہ اس سچ کو سمجھا نہ جائے ۔اور اس کی اطاعت نہ کی جائے۔ورنہ ہم بھی ذلیل و خوار ہونے والے لوگوں میں شامل ہوجائیں گے۔ جہنم میں جاکر پچھتانے والے بن جائیں گے ۔ایمان کو سمجھنے کیلئے مثالوں پر باربار غور کریں۔

) سورہ سجدہ آیات18 تا20 پارہ 21
پھر کیا جو مومن ہے اُس کے برابر ہے ۔جو نافرمان ہے ۔وہ برابر نہیں ہو سکتے ۔
خواتین و حضرات !
آپ نے دیکھا اللہ تعالی فرمارہے ہیں کہ کیا ایمان والے اور اللہ تعالیٰ کے نافرمان برابر ہو سکتے ہیں ۔پھر اللہ تعالیٰ ٖفرماتے ہیں ۔کہ وہ برابر نہیں ہو سکتے ۔ کیونکہ مومن یعنی قرآن پاک کو سچ ماننے والا اور اس کی اطاعت کرنے والا ہوتا ہے ۔اور جو قرآن پاک کا نافرمان ہوتا ہے ۔ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے ۔

) سورہ ص آیات 28تا29 پارہ 23
کیا ہم ایمان والوں کو ان لوگوں جیسا کر دیں گے جو زمین میں فساد مچاتے ہیں۔یا پر ہیزگاروں کو بدکاروں کی طرح کر دیں گے۔یہ ایک با برکت کتاب ہے۔جو ہم نے آپ ﷺکی طر ف ناز ل کی ہے۔تاکہ لوگ اس کی آیا ت میں غور کریں اور عقل مند لوگ نصیحت حاصل کریں۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی کہہ رہے ہیں۔کہ کیا ہم ایمان والوں کو فساد کرنے والے لوگوں کے برابر کر دیں گے۔ایمان یعنی قرآن پاک کو سچ ماننا اور اس کی اطاعت کر نے والوں کو فساد کرنے والوں کے برابر کردیں گے۔قرآن پر ایمان لانے والے پرہیز گارلوگوں کو بد کار لوگوں کے برابر کر دیں گے۔یہ قرآن پاک ایک بابر کت کتاب ہے جو ہم آپؐ نے کی طر ف ناز ل کی ہے۔تاکہ لوگ اس کی آیات میں غور کریں۔ اور عقل مند لوگ نصیحت حاصل کریں۔
) سورہ انحل آیات 104 تا 109 پارہ14
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے ۔اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت نہیں دیتا۔اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ۔بے شک جھوٹ تو وہ لوگ بناتے ہیں۔جواللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے ۔اور یہی لوگ جھوٹے ہیں ۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے ۔کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے ۔اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت نہیں دیتا۔اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ۔
پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے۔کہ جھوٹ تو وہ لوگ بناتے ہیں۔جواللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے ۔اور یہی لوگ جھوٹے ہیں ۔

) سورہ عنکبوت آیات2 تا3 پارہ21
کیا لوگوں نے خیال کرلیا ہے ۔ کہ ان کو صرف یہ کہنے سے چھوڑ دیا جائے گا ۔کہ وہ ایمان لے آئے ۔اور وہ آزمائیں نہ جائیں گے ۔اور بیشک ان سے پہلے جو لوگ تھے۔ہم نے ان کو آزمایا۔اللہ تعالیٰ ضرور ان لوگوں کو ظاہر کرکے رہے گا ۔جو سچے ہیں ۔اور ان کو بھی جو جھوٹے ہیں ۔
خواتین وحضرات
ان آیات میں ہم جیسے لوگوں کاہی ذکر ہے۔جو صرف منہ سے کہتے ہیں ۔کہ وہ ایمان لائے۔یعنی قرآن پاک کو سچ سمجھتے ہیں ۔اور اسکی اطاعت کرتے ہیں ۔منہ سے اس طرح کہہ دینے سے حق آدا نہیں ہو جاتا۔اس بات کے لیے ہماری آزمائیش ہو کر رہے گی ۔اور سچوں او ر جھوٹوں میں اللہ تعالیٰ فرق کر کے رہے گا ۔باپ دادا کا راستہ چھوڑنا ہو گا۔جو
مشکل کا م ہوتا ہے ۔جو اس کو چھوڑ کر واقعی ایمان لائے گا۔تو اللہ تعالیٰ اس فرق کو ظاہر کر کے رہے گا۔جو باپ دادا کے راستے کی قربانی دے گا۔اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺکی طرف آجائے گا۔ یعنی ایمان لے آئے گا ۔یعنی قرآن پاک کو سچ مانے گا اور اسکی اطاعت کرے گا.تو وہ دراصل ایمان والا ہوگا ۔

) سورہ نمل لآیات79 تا81پارہ 20
بس اللہ تعا لی پر بھروسہ رکھیں۔یقیناًآ پﷺ واضح سچ پر ہیں۔بے شک آپﷺ مر دوں کو نہیں سناسکتے اور نہ بہروں کو اپنی آواز سناسکتے ہیں۔جب وہ پیٹھ پھیر کر چل دیں۔اور نہ آپؐ اندھوں کو ہدایت دے کر کر گمراہی سے بچا سکتے ہیں۔آپ ﷺصرف اسے سنا سکتے ہیں۔جو ہماری آیا ت پر ایمان لاتے ہیں۔بس وہی مسلم ہیں۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھاکہ اللہ تعالی فرمارہے ہیں۔ یقیناًآ پﷺ واضح سچ پر ہیں۔کہ آ پؐ تو صرف ان کو سنا سکتے ہیں۔جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں۔یعنی ہما ری آیات کو سچ سمجھتے اور اس کی اطاعت کرتے ہیں۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھاکہ قرآن پاک رسولﷺ کی آواز ہے۔جسے صرف ایمان والے سن کر فرمابردار بن جاتے ہیں ۔ یعنی مسلم بن جاتے ہیں۔اور جوفرمابردار نہیں بنتے ۔وہی اندھے بہرے اور مردہ ہیں ۔اور رسول ﷺ کی آواز یعنی قرآن پاک سے ناآشنا ہیں ۔

اللہ تعالیٰ نے رسولﷺ کو کس طرح ایمان سکھایا۔اور پھر اسی طرح رسولﷺ نے قیامت تک آنے والوں کی رہنمائی کی۔ ان آیات میں سوال ہے۔کہ ایمان کیاہے۔پھراللہ تعالیٰ اس کا جواب دیتے ہیں۔
) سورہ شوریٰ آیت نمبر 52پارہ 25
اور اس طرح ہم نے اپنے حکم سے ایک روح آپ ﷺکی طرف وحی کی ہے ۔ آپ ﷺنہیں جانتے تھے کہ کتاب کیاہے اور ایمان کیاہے ۔ لیکن ہم نے اس روح یعنی وحی کو روشنی بنا دیا ۔ہم اپنے غلاموں میں سے جس کوچاہیں اس روشنی سے ہدایت دیتے ہیں اور آپ ﷺ بلاشبہ سیدھے راستے کی طرف ہدایت کر رہے ہیں ۔اُس اللہ تعالیٰ کے راستے کی طرف جو زمین اور آسمانوں میں موجود ہر چیز کا مالک ہے یاد رکھو سارے معاملا ت اللہ ہی کی طرف لوٹتے ہیں۔
خواتین و حضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ ایمان کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں کہ آپ ﷺ نہیں جانتے تھے کہ کتا ب اور ایمان کیا ہوتا ہے مگر ہم نے اس قرآن کو روشنی بنا دیا ۔اس روشنی کی وجہ سے ایمان اور کتاب کو جانا۔
یعنی اب جو انسان نہیں جانتا کہ ایمان کیا ہوتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کی کتاب کا کیامقصدہوتا ہے ۔وہ اس قرآن کی روشنی میں سمجھ جائے گا کہ ایمان کیا ہوتا ہے آپ نے غور کیا کہ ایمان کو جاننے کے لیے قرآن پاک کی روشنی بہت ضروری ہے اس کے بغیر ہم اندھیرے میں ہیں اور اندھیرے میں کسی چیز کو نہیں سمجھا جا سکتا پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ہم اپنے غلاموں سے میں جسے چاہیں اس روشنی سے ہدایت دیتے ہیں اور آپﷺ بلاشبہ سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہیں اس اللہ تعالیٰ کے راستے کی طرف جو زمین اور آسمانوں کی تمام چیزوں کا مالک ہے ۔

) سورہ زخرف آیات 66تا69 پارہ 25
جو لوگ قیامت کے انتظار میں ہیں کہ ان پر اچانک آجائے اور ان کو خبر تک نہ ہو۔اس دن سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہونگے۔سوائے پرہیزگاروں کے۔اے میرے غلاموں آج تمہیں کوئی خوف نہیں ہے اور نہ تم غمگین ہوگے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ہماری آیا ت پر ایمان لائے اور مسلم بن کر رہے۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی قیامت والے دن پرہیزگاروں سے کہے گااے میرے غلاموں آج تمہیں نہ کوئی خوف ہے اور نہ پریشانی ہوگی یہ وہ لوگ ہیں۔ جو ایمان لائے یعنی جنہوں نے قرآن پاک کو سچ سمجھا اور اس کی اطاعت کی اور فرمانبردار بن کر رہے۔
) سورہ یونس آیت 9تا 10 پارہ11
بیشک جو لوگ ایمان لائے ۔اور انہوں صالح عمل کیے۔ان کا رب ان کو ان کے ایمان کی وجہ سے ہدایت کرے گا ۔ جنت میں ان کے لیے نہریں جاری ہو نگی وہاں ان کی پکارہو گی ۔اے اللہ تیری زات پاک ہے ۔ او ر ان کی باہمی دعا ہوگی ۔سلام۔اور اُن کی دعا کے آخری الفاظ یہ ہونگے ۔کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں ۔ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں صرف ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت کریگا۔اور یہی لوگ جنت میں جائیں گے۔
ایمان کا مطلب ہے ۔قرآن پاک کو سچ ماننا اوراس کی اطاعت کرنا۔یعنی جو لوگ قرآن پاک کو سچ مانتے ہوں گے اور اس کی اطاعت کرتے ہوں گے۔صرف اللہ تعالیٰ ان کو ایمان کی ہدایت کریں گے۔اور یہی لوگ جنت میں جائیں گے۔
۔یہی لوگ جنت میں داخل ہونے پربھی اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کریں گے۔اور اُن کی دعا کے آخری الفاظ یہ ہونگے ۔کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں ۔ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
 

زاہدہ خان

مبتدی
شمولیت
جون 04، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
21
پارٹ نمبر 2
خواتین وحضرات!
ہم نے پارٹ نمبر 1 میں مومنوں کو دیکھا یعنی ایمان لانے والے والوں کو دیکھا ۔ یعنی جو قرآن پاک کو سچ مانتے اور اس کی اطاعت کرتے ہیں۔ اُن کودیکھا۔ اس کے بعد اب ہم مومنوں کا راستہ دیکھیں گے ۔کہ راستہ کسے کہتے ہیں ۔
مومنوں کا راستہ کسے کہتے ہیں ۔
اس کا جواب اور تفسیر قرآن پاک سے دیکھتے ہیں۔
آج ہم وہ راستہ قرآن پاک سے تلاش کریں گے جومومنوں کا راستہ ہے ۔ آئیں قرآن پاک سے اس کا جواب اور تفسیر معلوم کرتے ہیں یعنی اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول سے پوچھتے ہیں ۔
آئیں قرآن پاک سے وہ خاص درخواست دیکھتے ہیں جن میں فرشتے خاص قسم کے لوگوں کیلئے اﷲ تعالیٰ سے معافی کی درخواست کرتے رہتے ہیں۔
) سورہ مؤمن ۔آیات7تا9۔پارہ 24
جو فرشتے جو عرش اٹھائے ہوئے ہیں اور جو عرش کے گرد ہیں۔ اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان لانے والوں کے لیے معافی مانگتے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز پر چھایا ہوا ہے پس معاف کردے ان لوگوں کو جنہوں نے تو بہ کی اور تیرے راستے کی اطاعت کی ہے۔ انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔ اے ہمارے رب داخل کر ان کو ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان والدین کو اور بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح ہوں۔ تو بلاشبہ زبردست حکمت والا ہے ۔اور بچا دے ان کو برائیوں سے جس کو تو نے قیامت کے دن برائیوں سے بچالیااس پر تو نے بڑا رحم کیا یہی بڑی کامیابی ہے ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں فرشتے اﷲ تعالیٰ سے ایک مکمل درخواست پیش کرتے رہتے ہیں صرف ان لوگوں کیلئے جنہوں نے اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کا راستے کی اطاعت کی ہے۔ آج ہم دیکھیں کہ اﷲتعالیٰ کا راستہ کس کو کہتے ہیں وہ راستہ تلاش کرکے ہم بھی اختیار کریں گے تاکہ ہمارا شمار بھی ان خوش نصیب لوگوں میں ہو جن کیلئے فرشتے ہر وقت دعا کرتے رہے ہیں ہم بھی اﷲ تعالیٰ کے راستے کو مضبوطی سے پکڑیں گے تاکہ فرشتوں کی دعا میں ہمارا نام شامل ہو جن کی کامیابی کی گارنٹی اﷲ تعالیٰ دے رہے ہیں ۔
خواتین و حضرات!
آئیں اس بات کا جواب تلاش کرتے ہیں جواب تلاش کرنے کے بعد تفسیر بھی تلاش کریں گے ۔ سوال تھا کہ اﷲ تعالیٰ کا راستہ کس کو کہتے ہیں سورہ مزمل آیت نمبر19پارہ 29میں اﷲ تعالیٰ جواب دیتے ہیں :
’’بے شک یہ قرآن تو ایک نصیحت ہے جو کوئی چاہے اپنے رب کی طرف جانے والا راستہ بنالے۔‘‘
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ قرآن پاک کو اﷲ تعالیٰ کی طرف جانے والا راستہ کہہ رہے ہیں ۔یعنی قرآن پاک اللہ تعالیٰ کا راستہ ہے۔
آئیں قرآن پاک سے پھر اﷲ تعالیٰ کے راستے کا جواب تلاش کرتے ہیں۔اﷲ تعالیٰ سورہ’ دہر‘‘ آیت نمبر29پارہ نمبر29میں جواب دیتے ہیں :
’’بے شک یہ قرآن تو ایک نصیحت ہے بس جو کوئی چاہے اپنے رب کی طرف جانے والا راستہ بنالے ۔‘‘
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ قرآن پاک کو اﷲ تعالیٰ کا راستہ کہہ رہے ہیں ۔

) سورہ فرقان ۔آیات 56تا57۔پارہ 19
اورہم نے آپ ﷺ کو صرف خوشخبری سنانے والا اورڈرانے والابناکربھیجاہے آپ ﷺ کہہ دیجیے کہ میں اس پرتم سے کوئی اجرنہیں چاہتاسوائے اس کے کہ جو کوئی چاہے وہ اپنے رب کی طرف جانے والاراستہ بنالے۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں رسول ﷺ کاقیامت تک آنے والے لوگوں کے نام خطاب ہے ۔رسولﷺ فرماتے ہیں میں قرآن کی تبلیغ پر تم سے کوئی اجرنہیں چاہتاَسوائے اس کے کہ جو کوئی چاہے وہ اپنے رب کی طرف جانے والاراستہ اختیارکرلے۔
ان آیات میں راستہ قرآن پاک کو کہاگیاہے جس میں ہمارے لیے خوشی کی باتیں اورڈرانے والی باتیں ہیں تاکہ ہم خوشی والی باتوں کو جان کر جنت میں جاسکیں اورڈرانے والی باتوں سے دوررہ کر جہنم سے بچ سکیں۔ یہ قرآن پاک اللہ تعالیٰ کی طرف جانے والاراستہ ہے جوانسان بھی چاہے اسے اختیار کرلے۔
) سورہ تکویر۔آیت27,28پارہ 30
یہ قرآن تمام جہان کے لیے ا یک نصیحت ہے۔ تم میں سے ہر اس انسا ن کیلئے جو سیدھا چلنا چاہے
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں ۔یہ قرآن توا یک نصیحت ہے تم میں سے ہر اس انسا ن کیلئے جو سیدھا چلنا چاہے ۔
آپ نے اللہ تعالیٰ کے راستے کے جوابات سن لیے اور پڑھ بھی لیے امید ہے کہ آپ کو سورہ مومن والی آیات کی سمجھ آگئی ہوں گی۔کہ اللہ تعالیٰ کے راستے کی اطاعت کرنے والے لوگ قرآن پاک کی اطاعت کرنے والے لوگ ہوں گے جن کے لیے فرشتے دعا کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز پر چھایا ہوا ہے پس معاف کردے ان لوگوں کو جنہوں نے تو بہ کی اور تیرے راستے کی اطاعت کی ہے۔ یعنی قرآن پاک کی اطاعت کی ہے ۔ انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔ اے ہمارے رب داخل کر ان کو ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان والدین کو اور بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح ہوں۔ تو بلاشبہ زبردست حکمت والا ہے ۔اور بچا دے ان کو برائیوں سے جس کو تو نے قیامت کے دن برائیوں سے بچالیااس پر تو نے بڑا رحم کیا یہی بڑی کامیابی ہے ۔ان آیات سے ہمیں پتہ چلا کہ راستہ یا اللہ تعالیٰ کا راستہ قرآن پاک کا صفاتی نام ہے ۔
خواتین و حضرات!
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ۔کہ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن پاک کا علم دے ۔ اور ہمیں قرآن پاک کی اطاعت کی توفیق دے تاکہ ہمارا شمار بھی ان خوش نصیب لوگوں میں ہو جن کیلئے فرشتے ہر وقت دعا کرتے رہے ہیں ہم بھی اﷲ تعالیٰ کے راستے کو مضبوطی سے پکڑیں گے تاکہ فرشتوں کی دعا میں ہمارا نام شامل ہو جن کی کامیابی کی گارنٹی اﷲ تعالیٰ دے رہے ہیں ۔

اب قرآن پاک سے اﷲ تعالیٰ کے راستے کا جواب اور تفسیر تلاش کرتے ہیں ۔

) سورہ دھر آیات 3پارہ30
بیشک ہم نے اس کو راستے کی ہدایت دی ۔پھر وہ یا تو شکر گزار ہے یا کافر۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں ۔کہ بیشک ہم نے انسان کو راستے کی ہدایت دی ۔پھر وہ یا تو شکر گزار ہے یا کافر۔راستہ قرآن پاک کا صفاتی نام ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔کہ بیشک ہم نے انسان کو راستے یعنی قرآن پاک کی ہدایت دی ۔پھر وہ یا تو شکر کرنے ولا ہے یا کافر۔یعنی نافرمان یعنی فرقہ پرست
خواتین وحضرات!
کافر کسے کہتے ہیں ۔اس کے لیے میری ویب سائیٹ سے میری کتاب دیکھیں ۔قرآن پاک میں ایمان لانے کے بعد کسی فرقے کی اطاعت کرنے والے کو کفر کرنا کہتے ہیں۔یعنی کافر کہتے ہیں۔
) سورہ ابراہیم ۔آیت1تا3پارہ 13
الف لام را۔ یہ ایک کتاب ہے جس کو ہم نے تمہاری طرف نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لاؤ ان کے رب کی اجازت سے۔ اس اﷲ کے راستے پر لاؤ جو زبردست قابل تعریف ہے اور زمین اور آسمانوں کی تمام چیزوں کا مالک ہے اور سخت عذاب کی وجہ سے کافروں کیلئے تباہی ہے جو دنیا کی زندگی کوآخرت پر ترجیح دیتے ہیں جو اﷲ تعالیٰ کے راستے سے لوگوں کو روکتے ہیں اوراس میں عیب تلاش کرتے ہیں یہ لوگ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں دو دفعہ قرآن پاک کو اﷲ تعالیٰ کا راستہ کہا گیا ہے ان آیات میں اﷲ تعالیٰ رسوؒ ﷺفرماتے ہیں کہ اس قرآن پاک کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی اجازت سے لوگوں کو اندھیروں سے نکال کرر وشنی میں لائیں اﷲ تعالیٰ کے راستے پر لائیں جو زبردست خوبیوں والا ہے۔ پھر اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔کافر یعنی فرقہ پرست اﷲ تعالیٰ کے راستے یعنی قرآن پاک سے لوگوں کو روکتے ہیں ۔ اوراس میں عیب تلاش کرتے ہیں وہ ایسے کافر اور گمراہ ہیں ۔کہ ان کیلئے سخت تباہی ہے اور وہ گمراہی میں بڑی دور نکل گئے ہیں ۔
خواتین و حضرات!
فرقہ پرست لوگوں کو قرآن پاک سے منع بھی کرتے ہیں اور طرح طرح کے بہانے بنا کر روکتے ہیں مگر خود کو نہ گمراہ تسلیم کرتے ہیں اور نہ کافر۔ یہی ہمارا المیہ ہے یہی افسوسناک پہلو ہے ۔
) سورہ محمد ۔آیات1تا3پارہ 26
جن لوگوں نے کفر کیا اور دوسروں کو اﷲ تعالیٰ کے راستے سے روکا اﷲ تعالیٰ نے ان کے اعمال ضائع کردیے۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور صالح عمل کئے اور جو کچھ محمد ﷺ پر نازل ہوا ہے اس پر ایمان لائے وہی ان کے پروردگار کی طرف سے سچ ہے اﷲ تعالیٰ ان کی برائیاں دور کردے گا اور ان کا حال درست کردے گا یہ اس لئے کہ کافروں نے تو جھوٹ کی اطاعت کی اور ایمان والوں نے اُس سچ کی اطاعت کی جو ان کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا اس طرح اﷲ تعالیٰ لوگوں سے ان کی مثالیں بیان کرتا ہے ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں کفر اورایمان کی مکمل تشریح کی گئی ہے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں جن لوگوں نے کفر کیا یعنی فرقے بنائے اور دوسروں کو اﷲ تعالیٰ کے راستے سے روکا اﷲ تعالیٰ نے ان کے اعمال ضائع کردیے یعنی جن لوگوں نے قرآن پاک جیسے سچ کی اطاعت نہیں کی یعنی نافرمانی کی اور دوسروں کو بھی قرآن پاک سے روکا اﷲ تعالیٰ ان کے اعمال ضائع کردیں گے اور جو لوگ ایمان لائے یعنی جنہوں نے محمد ﷺ پر نازل ہونے والے سچ یعنی قرآن کی اطاعت کی اﷲ تعالیٰ ان کے گناہوں کو مٹادے گا اور ان کی حالت درست کردے گا اس کی وجہ اﷲ تعالیٰ یہ بیان کرتے ہیں کہ کافروں یعنی فرقہ پرستوں نے تو جھوٹ کی اطاعت کی اور ایمان والوں نے سچ یعنی قرآن پاک کی اطاعت کی ۔ جو ان کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا۔ ان آیات میں اﷲ تعالیٰ نے دونوں کی حالت کو مثالوں کے زریعے ٹھیک ٹھیک بیان کردیا تاکہ کوئی وہم یا شک نہ رہے ۔
خواتین وحضرات
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے ۔کہ فر قہ پرست کس طرح اللہ تعالیٰ کے راستے یعنی قرآن پاک سے روکتے ہیں ۔
جب آپ اپنے کسی متعلقہ فرقے کی تفسیر پڑھتے ہیں ۔تو آپ زرا غور کریں کہ کسی آیت کو بھی خود پر لاگو نہیں کرتے۔کبھی کسی کا نام لیں گے۔اور کبھی کسی کا نام لے دیں گے اور اس طرح قر آن پاک سے روکتے ہیں ۔حالانکہ قرآن پاک قیامت تک آنے والے ہر انسان کی ہدایت کے لیے آیا ہے ۔ ٹرینینگ کے لیے آیا ہے اللہ تعالیٰ نے سورہ البقرہ کے اغاز میں فرمادیا ۔کہ اس کتاب میں کوئی شک نہیں اس میں پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے ۔یعنی اس میں پرہیزگاروں کے لیے ٹرینینگ ہے ۔
خواتین وحضرات
قرآن پاک میں پرہیز گاروں کے لیے ہدایت ہے۔فرقہ پرستوں ں کے لیے تو ہدایت نہیں ہے کیونکہ وہ تو قرآن پاک سے ہدایت حاصل نہیں کرتے ۔ کیونکہ وہ تو قرآن پاک کے سچ کو نہیں مانتے۔ وہ تو قرآن پاک کی ایک بات کو بھی نہیں مانتے ۔ان کا کام اللہ تعالیٰ کو جھٹلانے کے سوا اور کوئی کام نہیں ہے۔رسولﷺ کو جھٹلانے کے سوا کوئی کام نہیں ہے ۔ان لوگوں نے اپنے مفسروں کو سچا کر دیا ہے ۔اور اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسولﷺ کوجھٹلادیا ہے ۔اسی لیے قرآن پاک میں ا نہیں کفر کرنے والا کہا گیا ہے ۔یعنی ایمان لانے کے بعد پھر سے کفر کرنیولا

) سورہ محمد۔آیت32تا34۔پارہ نمبر26
بلاشبہ جن لوگوں نے کفر کیا اور لوگوں کو اللہ کے راستے یعنی قرآن پاک سے روکا انہوں نے ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسولﷺ کی مخالفت کی ۔ وہ اللہ تعالیٰ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے۔ اور اللہ تعالیٰ ان کے اعمال برباد کردے گا۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر و اوراپنے اعمال کو ضائع نہ کرلو جن لوگوں نے کفر کیااور اللہ تعالیٰ کے راستے سے یعنی قرآن پاک سے روکتے رہے پھر اسی کفرکی حالت میں مرگئے تو اللہ تعالیٰ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گا۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں جس نے کفر کیا اور اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکا یعنی جس نے فرقے بنائے اور اللہ کے راستے یعنی قرآن پاک سے روکا۔اس بات کو رسول ؐ کی مخالفت کہا گیا کیونکہ یہ قرآن رسول اللہ ؐ نے ہی تو پہنچایا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے۔ اور اللہ تعالیٰ ان کے اعمال برباد کرد ے گا۔ کیونکہ وہ اطیع اللہ اطیع الرسول کی مخالفت کررہے ہیں۔ اگر کسی نے اپنی اس غلطی کی اصلاح نہ کی اور یوں ہی مرگئے اللہ تعالیٰ انہیں ہرگز معاف نہ کرے گا۔
خواتین وحضرات!
یہ قرآن پاک سے روکنے کا کا م ہمار ے فرقے والے بڑی خوبصورتی کے ساتھ اور جانقشانی سے کررہے ہیں ۔ اور ایک دوسرے کا خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ یہ فرقے والے اپنے فرقے کے مطابق قرآن کی آیات کو جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ انہیں پورے قرآن میں ایک آیت بھی ایسی نہیں ملتی ۔ جو ان کے فرقے کی تائید میں ہواور آج تک اسی لیے انہیں قرآن کی سمجھ ہی نہیں آئی ۔ ان فرقہ پرستوں کی تفسیر قرآن پاک سے میچ کریں ۔اللہ تعالیٰ کی آیات سے زرا سی بھی میچ نہیں کرتی ۔ اللہ تعالیٰ مشرق کی بات کریگا تو یہ مغرب کی بات کریں گے ہر فرقہ اپنی مفسر کی بتائی ہوئی داستان سنارہا ہوتا ہے ۔ ان فرقہ پرستوں کا خدا گویا نام نہادمفسر ہوتا ہے ۔اگر اللہ تعالیٰ کہے کہ رسولﷺ کو غیب کا علم نہیں دیا تو اللہ تعالیٰ کی بات کو سمجھے بغیر اپنے نام نہاد مفسر کی بتائی ہو ئی دوچار باتیں سنادیں گے ۔ کہ ان کے پاس تو ہر قسم کا علم تھا ۔یعنی اللہ تعالیٰ کو جھٹلادیں گے کوئی بھی ا سمیں غور نہیں کرتا کہ غیب کا علم کا کیا مطلب ہے ۔ اور کوئی بھی اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے علم کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتا ۔یعنی رسولﷺ کے دیے ہوئے قرآن میں غور ہی نہیں کرتا ۔اور اس طرح اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کو جھٹلادیتے ہیں ۔
خواتین و حضرات!
اطیع اﷲ و اطیع الرسول کو سمجھنے کیلئے ان آیات کو بار بار پڑھنا چاہیے۔

) سورہ سبا۔آیات4تا6پارہ 22
تاکہ اﷲ تعالیٰ بدلہ دے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور ایسے لوگوں کیلئے بخشش ہے اور عزت واکرام کی روزی ہے اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو نیچا دکھانے پر زور لگایا ان کیلئے بدترین قسم کا عذاب ہے اور جن لوگون کو علم دیا گیا وہ خوب سمجھتے ہیں کہ جوکچھ آپؐ کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ وہ سچ ہے اور اسکے راستے کی ہدایت دیتاہے جو زبردست تعریف کے قابل ہے ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ قرآن پاک کو اﷲ تعالیٰ کا راستہ کہہ رہے ہیں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو لوگ قرآن پاک کو نیچا دکھانے پر زور لگائے گا ۔ اس کیلئے بدترین عذاب ہے اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ خوب سمجھتے ہیں کہ یہ قرآن پاک اﷲ تعالیٰ کا نازل کیا ہوا سچ ہے اور اﷲ تعالیٰ کے راستے کی ہدایت دیتا ہے وہ اﷲ جو زبردست ہے اور تعریف کے قابل ہے ایسے لوگوں کیلئے گناہوں سے معافی ہے اور عزت و اکرام کی روزی ہے ۔
خواتین و حضرات!
میں صرف اتنا کہنا چاہوں گی کہ ہم لوگوں نے فرقوں کو اہمیت دے کر قرآن پاک کو نظر انداز کردیا ہے اور یہ آیات ہماری بربادی کی دستک ہے۔اگر ہم نے دروازہ نہ کھولا تو؟اگر قرآن پاک نہ کھولا تو؟
)سورہ نحل آیات 88تا89 پارہ 14
جن لوگوں نے کفر کیااور دوسروں کو اللہ تعالی کے راستے سے روکا۔انہیں ہم عذاب پر عذاب دیں گے۔ اس فساد کے بدلہ جو وہ دنیا میں کرتے رہے۔اور جس دن ہم ہر امت میں سے گواہ کھڑا کریں گے اور ان پر آپؐ کو گواہ لائیں گے۔اور ہم نے پر ایسی کتاب نازل کی ہے۔جس میں ہر بات کی وضاحت مو جود ہے۔اور ہدایت اور رحمت اور خو شخبری ہے۔ان لوگوں کے لئے جنہو ں نے فر مانبرداری اختیار کر لی ہے۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھاکہ اللہ تعالی کہہ رہے ہیں۔جن لوگوں نے کفر کیا یعنی فرقے بنائے اور دوسروں کو اللہ تعالی کے راستے سے روکا۔انہیں ہم عذاب پر عذاب دیں گے۔ اس فساد کے بدلہ جو وہ دنیا میں کرتے رہے۔
کہ اللہ تعالی کہہ رہے ہیں کہ قر آن پاک میں ہر بات کی و ضا حت مو جو د ہے ۔اور ہدایت اور ر حمت اور خو شخبری ہے۔ ان لوگوں کے لئے جنہو ں نے فر مانبرداری ی اختیار کر لی۔جن لوگوں نے کفر کیا یعنی فرقے بنائے اور دوسروں کو اللہ تعالی کے راستے سے روکا۔انہیں ہم عذاب پر عذاب دیں گے۔ اس فساد کے بدلہ جو وہ دنیا میں کرتے رہے۔
) سورہ فرقان ۔ آیات41تا44۔پارہ 19
اورجب یہ لوگ آپ ﷺ کو دیکھتے ہیں تو آپ ﷺ کی ہنسی اڑاتے ہیں کہ کیا یہی وہ انسان ہے جس کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجاہے اگرہم اپنے معبودوں پرجمے نہ رہتے تویہ ضرورہمیں گمراہ کردیتااور جب وہ عذاب کو دیکھ لیں گے تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون راستے سے بھٹکا ہوا ہے کیا آپ نے اس انسان کو دیکھاہے جس نے اپنی خواہش نفس کو خدا بنا رکھا ہے تو کیا آپ ﷺ ان کے وکیل ہیں یا آپ خیال کرتے ہیں کہ ان میں سے اکثر سنتے ہیں یا سمجھتے ہیں وہ تو گویا جانور ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ مختلف قسم کے فرقہ پرست لوگ نبی ﷺ کے بارے میں گفتگو کرتے تھے کہ اگر وہ اپنے معبودوں پر ثابت قدم نہ رہتے تو نعوذ باﷲ نبی ﷺ نے تو ان سے راستہ گم کردینا تھا اور ایسے لوگ جب قیامت والے دن عذاب دیکھیں گے تو جان لیں گے کہ کس سے راستہ گم تھا۔

) سورہ احزاب۔آیات64تا68۔پارہ 22
بے شک اﷲ تعالیٰ نے کافروں یعنی فرقہ پرستوں پر لعنت کی ہے اور ان کیلئے دہکتی ہوئی آگ ہے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے کوئی دوست ولی اور مددگار نہ پائیں گے جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے تو ہ کہیں گے کہ اے کاش ہم نے اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی پس انہوں نے ہمیں راستے سے گمراہ کردیا اے اﷲ ان کودہرا عذاب دے اور ان پر بہت بڑی لعنت کر۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ کافر یعنی فرقہ پرستوں کے جب چہرے دوزخ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے تو وہ کہیں گے کاش ہم نے اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی کیونکہ جن کی اطاعت ہم نے کی انہوں نے ہمیں راستے یعنی قرآن پاک سے گمراہ کردیا اے اﷲ ان کوڈبل عذاب دے اور ان پر سخت لعنت کر ۔آپ نے دیکھا کہ اطیع اﷲ و اطیع الرسول راستے یعنی قرآن پاک کو کہتے ہیں ۔

) سورہ ابراہیم ۔آیات 29تا30۔پارہ 13
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ۔جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمت کوکفر سے بدل ڈالا ۔اوراپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اُتارا۔’’جہنم ‘‘جس میں وہ داخل ہوں گے اوروہ براٹھکانہ ہے ۔اورانہوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے شریک ٹھہرائے ۔تاکہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے گمراہ کردیں ۔آپﷺ کہہ دیں کہ کچھ فائدہ اٹھالو بے شک تمہارالوٹنا توجہنم کی طرف ہی ہے ۔
خواتین وحضرات!
ان آیات میں فرقہ پرستوں کے بارے میں تفصیل سے بات چیت کی گئی ہے ۔نعمت قرآن پاک کا ایک صفاتی نام ہے اس کی مکمل تفصیل جاننے کے لیے میری کتاب دیکھیں ۔شریعت نعمت اورفرقان کسے کہتے ہیں ۔
ان آیات میں کفر کرنے والوں یعنی فرقہ بنانے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔کہ انہوں نعمت یعنی قرآن کو کفر سے بدل ڈالا ۔اور اس طرح اپنی قوم کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا یہ لوگ جہنم میں داخل ہو ں گے ۔اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے ۔۔ فرقہ پرست کفر یعنی فرقے کی آڑ میں قرآن پاک بدل ڈالتے ہیں ۔
فرقہ پرست اللہ تعالیٰ کے شریک بناتے ہیں ۔یعنی ان فرقہ پرستوں کے خدا مفسر ہوتے ہیں ۔یہ لوگوں کو قران پاک سے گمراہ کرتے ہیں ۔ ان تمام فرقہ پرستوں کے نام رسولﷺ کا جواب ہے ۔کہ کچھ فائدہ اٹھالو بے شک تمہارالو ٹنا توجہنم کی طرف ہی ہے ۔
فرقہ بنانیوالوں کو قرآن پاک میں کافر کہا گیا اور مشرک کہا گیا ہے ۔یہی لوگ جہنمی ہیں ۔

) سورہ فرقان ۔آیت 25تا31۔پارہ نمبر19
اور جس دن آسمان پھٹ جائے گا اور ایک بادل نمودار ہوگا اور فرشتوں کو لگاتار اتارا جائے گا اس دن حقیقت میں بادشاہی اللہ تعالیٰ کی ہوگی اور وہ دن کافر کیلئے بے حدسخت ہوگا اور اس دن ظالم اپنے ہاتھ چبائے گا۔ اور کہے گا ۔ کاش میں نے رسول ﷺکا راستہ اپنایا ہوتا۔ ہائے میری کمبختی کاش میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا اس نے مجھے نصیحت یعنی قرآن پاک مل جانے کے بعد گمراہ کردیا او ر شیطان تو انسان کو رسواکرنے والا ہے اور رسولﷺ کہیں گے۔ کہ اے میرے رب بے شک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑرکھاتھا اس طرح ہم نے ہر نبی کیلئے مجرموں میں سے دشمن بنادیے ہیں ۔ اور آپ کا رب ہدایت کرنے اور مدد کرنے کو کافی ہے ۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک کو نصیحت کہہ رہیں ہیں۔ ان آیات میں کافر اور ظالم فرقہ پرستوں کو کہا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ قیامت والے دن کافر اور ظالم بچھتائیں گے اور ہاتھ چبائیں گے کہ کاش میں نے رسول ؐ کا راستہ اختیار کیا ہوتا کہ کاش فلاں شخص میرا دوست نہ ہوتا ۔ اس نے تو میرے پاس نصیحت آ جانے کے بعد مجھے گمراہ کر دیا اور رسول ؐ گواہی دیں گے اور اللہ تعالیٰ سے شکایت کریں گے ۔ اے میرے رب میری قوم نے قرآن پاک کو چھوڑ رکھا تھا ۔ اللہ تعالیٰ
فرماتے ہیں کہ ہم نے ہر نبی کے لیے مجرموں میں سے دشمن بنا دیے ہیں
خواتین و حضرات :
جن لوگوں نے فرقے بنائے ہوئے ہیں اور قرآن پاک کو چھوڑ کر فرقوں کی اطاعت کر رہے ہیں ۔ایسے تمام لوگ نبی ؐ کے دشمن ہیں ۔
) سورہ نساء ۔آیت 115۔پارہ نمبر5
اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے اور اہل ایمان کے راستے کے سوا کسی دوسرے راستے پر چلے ۔حالانکہ ان پر ہدایت واضح ہو چکی ہو ۔ اور ایمان والوں کے راستے کے علاوہ کسی کی اطاعت کرے تو ہم اس کو اسی طرف چلا ئیں گے۔ جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکے گے جو بدترین ٹھکانہ ہے ۔
خواتین وحضرات !
ایمان کا مطلب ہے قرآن پاک کو سچ سمجھنا اور اس کی اطا عت کرنا اوریہ ایمان والوں کا راستہ ہے ۔ کوئی اس راستے کو چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیاکرے۔ تو یہ رسولﷺ کی مخالفت ہے۔ اور یہ ایمان والوں کاراستہ نہیں ہے ۔تو جس طرف انسان چلنا چاہے گا ۔اللہ تعالیٰ اُسے اُسی طرف پھیر دیں گے ۔تو جہنم اس کا ٹھکانہ ہے ۔
) سورہ بنی اسرائیل ۔آیات 71تا72۔پارہ 15
جس دن کہ ہم تمام لوگوں کو ان کے اماموں کے ساتھ بلائیں گے۔توجن کو ان کااعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیاگیا۔وہ اپنے اعمال نامے پڑھیں گے اوران پر دھاگے برابربھی ظلم نہ کیاجائے گااور جواس دنیامیں اندھابنارہاپس وہ آخرت میں بھی اندھا رہے گااورراستے سے بہت بھٹکا ہوا۔
خواتین وحضرات!
جیساکہ آپ جانتے ہیں کہ راستہ قرآن پاک کاصفاتی نام ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جوراستے یعنی قرآن پاک سے گمراہ رہاوہ جس طرح دنیامیں راستے سے اندھابنا رہااللہ تعالیٰ اسے آخرت میں بھی اندھا ہی رکھیں گے۔

) سورہ مزمل ۔آیات 15تا19۔پارہ 29
بے شک ہم نے تمہا ری طرف ایک رسول بھیجا ہے ۔جو تم پر گواہی دے گا ۔جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول کو بھیجا تھا پھر فرعون نے رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اس کو بری طرح پکڑلیا۔پھر اگر تم بھی کفر کرو گے تو اس دن سے کیسے بچو گے جو بچو ں کو بوڑھا کر دے گی اور جس سے آسمان پھٹ جا ئے گا اللہ تعالیٰ کا وعدہ پو را ہو کر رہے گا ۔بے شک یہ قرآن نصیحت ہے پھر جو کوئی چا ہے اپنے ر ب کی طرف جا نے والا راستہ اختیار کرلے۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے رسول ﷺ کو گواہ بنا کر بھیجا ہے ۔جس طرح حضرت موسیٰ ؑ کو فرعون کی طرف گواہ بنا کر بھیجا تھا ۔کیا ہم رسول ﷺ
کی اطا عت کر رہے ہیں ۔کیا ہم نے قرآن پاک کی نصیحت کو سمجھ لیا ہے یہ قرآن اللہ تعالیٰ کا راستہ ہے رسول کی اطا عت اس نصیحت یعنی قرآن پا ک کے راستے کو اختیار کرنے میں ہے ۔

) سورہ البقرہ ۔آیات 153تا157۔پارہ نمبر2
اے لوگوجو ایمان لائے ہو صبراورنماز کے ساتھ مددمانگو بے شک اللہ تعالیٰ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے اوران لوگوکوجو اللہ تعالیٰ کے راستے میں یعنی قرآن پاک کے لیے قتل کیے جائیں انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ توزندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے اورہم تمہیں ضرور خوف بھوک مال اورجان اورپھلوں کے نقصان سے آزمائیں گے ۔وہ لوگ جنہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہہ اٹھتے ہیں کہ ہم تواللہ تعالیٰ کے ہیں اوراسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے ایسے ہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ درود بھیجتے ہیں اورصرف یہی ہدایت پانے والے ہیں ۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھاکہ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ جولوگ اللہ تعالیٰ کے راستے یعنی قرآن پاک کے لیے قتل کردیے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں اورتم اس بات کو نہءں جانتے ۔ اورہم تمہیں ضرور خوف بھوک مال اورجان اورپھلوں کے نقصان سے آزمائیں گے ۔وہ لوگ جنہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہہ اٹھتے ہیں کہ ہم تواللہ تعالیٰ کے ہیں اوراسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے ایسے ہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ درود بھیجتے ہیں اورصرف یہی ہدایت پانے والے ہیں ۔

) سورہ نساء۔ آیات163تا170۔پارہ 6
ہم نے آپ ﷺ کی طرف اُسی طرح وحی کی ہے جس طرح نوح علیہ السلام اور اس کے بعد آنے والے انبیاء کی طرف وحی بھیجی تھی اور ہم نے ابراہیم علیہ السلام ، اسماعیل ؑ ، اسحق ، یعقوب اور اس کی اولاد، اور عیسیٰ اور ایوب، یونس اور ہارون ، سلیمان (علیہم السلام ) کی طرف وحی بھیجی تھی اور داؤد علیہ السلام کو زبور عطا کی تھی اور کتنے ہی رسول ہیں جن کا ذکر ہم پہلے آپ ﷺ سے کر چکے ہیں اور کتنے رسول ایسے ہیں جن کا ذکر آپ ﷺ سے نہیں کیا ان سب رسولوں کو ہم نے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا تھا تاکہ لوگوں کے پاس ان رسولوں کے آنے کے بعد اﷲ تعالیٰ پر کوئی حجت باقی نہ رہے اور اﷲ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے اﷲ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ اس نے جو کچھ آپ ﷺپر نازل کیا ہے اپنے علم کی بنا پر نازل کیا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اگر چہ اﷲ تعالیٰ کی گواہی کافی ہے بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور دوسروں کو اﷲ تعالیٰ کے راستے سے روکا ۔وہ بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑے ہیں یقیناًجن لوگوں نے کفر کیا اورظلم کیا اﷲ تعالیٰ انہیں ہر گز نہیں بخشے گا اور نہ انہیں سیدھا راستہ دکھائے گا سوائے جہنم کے راستے کے۔ جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ اﷲ تعالیٰ کے لئے بڑا آسان ہے لوگوتمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس رسول ﷺ سچ یعنی قرآن لے کر آگیا ہے بس تم اس پر ایمان لے آؤ۔ تو تمہارے لئے بہتر ہے اور کفر کرو گے ۔ تو زمین اور آسمان میں جو کچھ ہے اﷲ تعالیٰ ہی کا ہے اور وہ علم والا حکمت والا ہے ۔
خواتین و حضرات
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ دنیا میں رسولوں کے آنے کے مقصد کو بیان کر رہے ہیں ۔تمام رسول اﷲ تعالیٰ کا پیغام ۔جس میں خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے پیغام ہوتے ہیں ۔وہ لوگوں تک پہنچاتے ہیں تاکہ قیامت والے دن لوگ اعتراض نہ کرسکیں کوئی دلیل پیش نہ کرسکیں ۔کہ ہمیں تو اﷲ تعالیٰ کے پیغام کا پتہ ہی نہ تھا۔باتوں کا پتہ ہی نہ تھا۔
خواتین وحضرات
آیت کے الفاظ نوٹ کریں ۔جنہوں نے کفر کیا ۔اورظلم کیا ۔اور دوسروں کو اللہ تعالیٰ کے راستے یعنی قرآن پاک سے روکا۔اللہ تعالیٰ انہیں ہر گزنہیں بخشے گا۔اور نہ جہنم کے علاوہ دوسرا راستہ دکھائے گا۔قرآن پاک میں کفر کرنے والافرقہ بنانے والے کو کہا گیا ہے ۔
خواتین وحضرات
آپ نے دیکھا کہ جنہوں نے کفر کیا ہے وہی ظلم کرنے والے ہیں۔یعنی فرقہ بنانے والے ہی ظالم ہیں ۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک کواپناراستہ کہہ رہے ہیں اس کو اپنا علم کہہ رہے ہیں اور اس کیلئے گواہی دے رہے ہیں ۔جو لوگ کفر کرنے والے ہیں یعنی فرقے بنانے والے ہیں یعنی ظلم کرنے والے ہیں ۔جو قرآن پاک سے روکتے ہیں۔ انہیں اﷲ تعالیٰ ہر گز نہیں بخشے گا اور نہ جہنم کے سوا انہیں کوئی اور راستہ دکھائے گا ان کا ایک ہی راستہ ہے جہنم ۔جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ اﷲ تعالیٰ کے لئے بہت آسان ہے پھر اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ رسول ﷺ آپ کے پاس سچ یعنی قرآن پاک لے کر آگیا ہے اس پر ایمان لے آؤ یعنی اس کو سچ مانو اور اس کی اطاعت کرو تو تمہارے لے بہتر ہے اگر تم کفر کرو گے یعنی فرقے بناؤ گے۔تو یاد رکھو کہ زمین اور آسمانوں میں موجودہر چیز اﷲ تعالیٰ کی ہی ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا راستہ کسے کہتے ہیں ۔اورایمان کسے کہتے ہیں ۔یہ میری کتابیں آپ میری ویب سائیٹ سے پڑھ سکتے ہیں ۔ان کتابوں میں میں نے قرآن پاک سے اللہ تعالیٰ کا راستے اور ایمان والی آیات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔
زاہدہ خان
www. whatisquranpak.com
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
مزے کی بات ہے کہ نمرہ احمد اپنے ناول "نمل" میں کہتی ہیں کہ "اہل قرآن کو تو بات کرنے کا موقع چاہیے ہوتا ہے"۔ شاید نمرہ احمد کا مطلب یہ نہ ہو لیکن یہاں یہ واضح پتا چل رہا ہے کہ ہمارے نام نہاد "اہل قرآن" کو بات کرنے کی جگہ اور موقع چاہیے ہوتا ہے چاہے کسی کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ چاہے کسی کے ذہن میں واضح ہو یا نہ ہو۔ چاہے کسی کا مسئلہ حل ہو یا نہ ہو۔ چاہے کسی کو سوال کا جواب ملے یا نہ ملے۔
ہمارے نام نہاد "اہل قرآن" اپنی قرآن دانی کے زعم میں آنکھیں اور کان بند کیے بس اپنی بولے جاتے ہیں کہ شاید کسی پر دھاک جم جائے کہ ہمیں قرآن آتا ہے۔ شاید کوئی ہمارے ترجمے اور ہماری فہم کی پیروی کرنے لگ جائے۔
اللہ پاک ہدایت عطا فرمائیں۔


اگر آپ میں سے کوئی یہ کہتا ہے کہ ہاں فلاں کتاب بھی قرآن مجید کی طرح لاریب مرتبہ پرفائز ہے تو اس کا نام یہاں درج کردیں بہت شکریہ آپ سب علمائ کا۔
محمد فیضان اکبر صاحب! آپ سے کچھ عرض کیا تھا۔ سمجھنے کی نیت ہے تو ایک تھریڈ بنائیے اور سوال کیجیے۔ اللہ نے چاہا تو ہر سوال کا جواب ملے گا۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
وعلیکم السلام
عمدہ بات ہے کہ آپ نے بھی سوال کیا ہے۔ اس تھریڈ میں بہت سی باتیں چل رہی ہیں۔ ایک تھریڈ بنائیے۔ اس میں سوال کیجیے اور مجھے ٹیگ کیجیے۔
میں پھر آپ کو بتاتا ہوں کہ لاریب کا مطلب کیا ہے؟ قرآن لاریب کیوں ہے؟ ہم دوسری کتابوں کی جانب کیوں جاتے ہیں؟ کیا ہم لاریب کتاب کو چھوڑ دیتے ہیں؟
ہر سوال کا جواب ان شاء اللہ ملے گا۔ بشرطیکہ نیت پوچھنے کی ہو، اعتراض کرنے اور چپ کروانے کی نہیں۔ الگ تھریڈ بنائیے۔
السلام علیکم!
ان شائ اللہ۔ شکریہ۔ اصل میں اس ویب سے واقف نہیں کیسے استعمال کی جاتی اس لی مجھے نہیں معلوم کہ تھریڈ کیسے بنایا جائے گا۔ شکریہ
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
بالکل صحیح کہا آپ نے یہ دین اور قرآن کسی کے باپ کا نہیں کہ : ہر جاہل اس کے من پسند مفاہیم و مطالب گھڑ کر دوسروں کو دعوت دیتا پھرے
کہ آؤ میرا ترجمہ اور مفہوم قبول کرو ۔
حتی کہ وہ جاہل جو ( فائز ) کو فائض لکھتا ہے وہ بھی کہتا ہے کہ فلاں آیت کا مطلب میں بتاتا ہوں :


جس کو ابھی تک قرآنی الفاظ و حروف پر ( علامت مد ٓ )کی وجہ اور مطلب پتا نہ وہ جاہل بھی علماء کے تراجم و تفسیر کو غلط کہے ،تو شک ہوتا ہے کہ سائنسدانوں نے کہیں کوئی ۔۔۔ ڈیوائس ۔۔ تو ایجاد نہیں کر ڈالی جو تمنا عمادی کے مقلدوں کے ہاتھ لگ گئی ہو اور وہ بٹن دبا دبا کر غلط ، صحیح کا
فرق اس ڈیوائس کی سکرین پر دیکھنے کا شغل فرما رہے ہوں ؟
لکھنے میں غلطی ہو گئی عقلمند صرف آپ ہی ہیں۔
اگر نظرآگے دوڑاتے تو شاید آپ کو فائز ہی نظر آتا۔ لیکن کوئی بات نہیں۔
اور میں نے کہاں کہا کہ میرا ترجمہ اور مفہوم قبول کرو۔۔۔۔آپ کا دماغ ہر جگہ سے خالی لگتا ہے مجھے۔
کہیں دلیل دیں کہ میں نے کہا کہ میرا ترجمہ اور مفہوم درست ہے ۔ جی یہ میرا چیلنچ ہے آپ کو ان شائ اللہ آپ خاک ہی چاٹئیں گے ان شائ اللہ۔
اور یہ میسج ڈلیٹ نہ کرنا خضر صاحب۔میرا چیلنج ہے اس بات پر کہیں ایک جگہ دیکھائیں کہ میں نے کہا ہو میرا معنی و مفہوم قبول کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خاک آپ کا مقدر ہی ہے جب تک حق تسلیم نہیں کرتے ۔۔
 

زاہدہ خان

مبتدی
شمولیت
جون 04، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
21
بھائی محمد فیضان اکبر صاحب
اسلام وعلیکم ۔اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے ۔
آپ بھی ایک مومن ہی ہیں ۔جس طرح موسیٰ ؑ کے دور میں ایک مومن نے تورات کی تبلیغ میں موسیٰ ؑ اور ہارون ؑ کا ساتھ دیا۔اسی طرح آپ بھی میری طرح قرآن پاک کی تبلیغ میں رسولﷺ کی مدد اور حمایت کر رہے ہیں۔اس طرح ہم بھی مومن ہیں ۔ یعنی رسولﷺ پر ایمان لائے ہیں ۔یہ رسولﷺ کی مدد اور حمایت ہے۔ اگرہم قرآن پاک کی اطاعت کریں گے تو ہم کامیاب ہونے والے لوگ ہوں گے ۔

) سو رہ اعرا ف۔آیت 157 پا رہ نمبر 9
جو لوگ اُس رسولﷺ کی اطاعت کرتے ہیں جو نبی اُمی ہے ۔جس کا ذکر وہ اپنے ہاں تو ریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ۔وہ رسولﷺ انہیں نیکی کا حکم کرتا اور برائی سے روکتا ہے ۔ان کے لیے پاکیزہ چیزیں کو حلال اور گندی چیزوں کو حرام کرتا ہے ۔ان کے بوجھ ان پر سے اتار تا ہے۔ اور وہ بندشیں کھولتا ہے ۔جس میں وہ جکڑے ہوئے ہیں ۔لہٰذا جو لوگ اُس پر ایمان لائیں اور اس کی حمایت اور مدد کریں ۔ اور اس روشنی کی اطاعت کریں ۔جو اس کے ساتھ نازل کی گئی ہے ۔تو یہی لوگ کامیابی پانے والے ہیں ۔
بھائی محمد فیضان اکبر صاحب
آپ نے دیکھا کہ جو لوگ رسولﷺ پر ایمان لائیں گے ۔اور اس کی حمایت اور مدد کریں گے ۔اور اس روشنی یعنی قرآن پاک کی اطاعت کریں گے جو رسولﷺ کے ساتھ نازل کی گئی ہے ۔وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔
میرے بھائی آپ اور میں کامیا ب ہونے والے ہیں ۔اس لیے کسی کی بات پر ٹینشن نہیں لینی ۔ اور لڑائی بھی نہیں کرنی۔ بلکہ ان کو کم از کم قرآن پاک ضرو دکھانا ہے ۔ مسلم اور کافر میں فرق ضرور دکھانا ہے ۔تاکہ ان کو پتہ چلے کہ آخر قرآن پاک میں کیا لکھا ہے ۔ کیونکہ یہ رسولﷺ کے بجائے نام نہاد مفسروں اور ان کی کتابوں پر غلطی سے ایمان لاچکے ہیں ۔ اور رسولﷺ کے مقابلے میں اُن کی حمایت اور مدد کر رہے ہیں۔ جب رسولﷺ نے قرآن پاک کے زریعے فرقے نہ بنانے کاحکم دیا۔ اور قرآن پاک کو مظبوطی سے پکڑنے کا حکم دیا۔تو فرقہ پرستوں نے رسولﷺ کے مقابلے پر نام نہاد مفسروں کی بات مان لی اور اُن کی حمایت اور مدد اس طرح کی ۔ کہ فرقے بنا لیے اور دوسری راہوں پر چل پڑے ۔ اور قرآن پاک کو مظبوطی سے پکڑنے کے بجائے بغیر سمجھے پڑھا جا رہا ہے ۔ کیا یہ رسولﷺ کی مدد او ر حمایت ہے ۔کہ قرآن پاک کے خلاف محاذ ہی بنا لیا جائے ۔اور اُس کی باتوں کو مانا ہی نہ جائے ۔ یہ رسولﷺ کی مخالفت ہے ۔
) سورہ تغابن آیات 8تا10 پارہ نمبر 28
پس ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول ﷺپر اور اس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے با خبر ہے جس دن وہ تم کو جمع ہونے کے دن اکھٹا کرے گا اور جو کوئی اللہ پر ایمان لائے گا اورصالح عمل کرے گا اس کی خطائیں دور کر دے گا اوراس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ بہت بڑی کامیابی ہے اور جس نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا یہی لوگ جہنمی ہیں جس مین وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے ۔
بھائی محمد فیضان اکبر صاحب
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن کو روشنی کہہ رہے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو مانواور اس کے رسولﷺ کو مانو اور اس روشنی یعنی قرآن پاک کو مانو پھر اللہ اپنے علم کی طاقت اور قدرت بتاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ تم لو گ جو کچھ بھی کر رہے ہو اللہ تعالیٰ سب جانتا ہے یہ ایک پیکج پر مبنی پیغام ہے جو انسان کے نام ہے تاکہ وہ قیامت کے دن کی تیاری کر سکے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ ہار جیت کا دن ہو گا۔جیتنے والے لوگ وہ ہوں گے جو اللہ تعالیٰ پر رسولﷺ پر اور قرآن پاک پرایمان لائے ہونگے یعنی اللہ تعالیٰ کی آیات کو مانا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ مٹادے گا یعنی معاف کر دے گا اور جنت کے باغات میں داخل کرے گا یہ ہے جیت یہ ہے کامیابی اور جنہوں نے کفر کیا ہوگا یعنی فرقے بنائے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلایا ہو گا یہی لوگ جہنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں یہ ہے ہار یہ ہے ناکامی کیونکہ جہنم رہنے کا ایک بہت ہی برا ٹھکانہ ہے ۔
) سورہ الحج ۔آیت78۔پارہ17
اللہ تعالیٰ کے لیے کوشش کرو جیساکہ کوشش کرنے کا حق ہے اس نے تمہیں چن لیا ہے اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی وہ تمھارے باپ ابراہیم ؑ کادین ہے ۔اُس نے تمھارا نام فرمابردارکھا ہے۔یعنی مسلم رکھا ہے ۔ للہ تعالیٰ نے پہلے بھی تمہارا نام مسلم یعنی فرما بردار رکھا تھا اور اس قرآن میں بھی یہی ہے تاکہ رسول ﷺ تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ ہو نماز قائم کرو اور زکوہ دو اور اللہ تعالیٰ کو مضبوطی سے پکڑ لو وہ تمہارا مالک بہت ہی اچھا ہے اور بہت ہی اچھامالک اور بہت ہی اچھا مدد گار ہے ۔
بھائی محمد فیضان اکبر صاحب
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ ابراہیم ؑ کے دین کی وضاحت فرما تے ہیں ۔کہ اللہ تعالیٰ کے لیے کوشش کرو جیسا کہ کو شش کرنے کا حق ہے اس نے تمہیں اپنے کام کے لیے چن لیا ہے اور دین میں تم اپنے باپ ابراہیم ؑ کے طریقے پر قائم ہو جا ؤجس میں کوئی تنگی نہیں رکھی اللہ تعالیٰ نے پہلے بھی تمہارا نام مسلم یعنی فرما بردار رکھا تھا اور اس میں بھی فرما بردار رکھا ہے تاکہ رسول ؐ تم پر گواہ بنے اور تم لوگوں پر گواہ بنو یعنی جو اللہ تعالیٰ کے لیے کوشش کرتا ہے تو وہ قیامت والے دن لوگوں پر گواہ بنے گا پھر فرما بردار بننے کا طریقہ بتا یا جا رہا ہے اللہ تعالیٰ کو مضبوطی سے پکڑ لو یعنی قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑ لونماز پڑھو زکوٰۃ دو اللہ تعالیٰ تمہا را مالک ہے اور بہت اچھا مدد گا ر ہے ۔رسولﷺ نے بھی اللہ تعالیٰ کے لیے کوشش کی ۔یعنی اللہ تعالیٰ کا پیغام لوگوں تک پہنچایا ۔اب جو بھی اللہ تعالیٰ کے لیے کوشش کرے گا یعنی قرآن پاک کے لیے کام کرے گا ۔وہ بھی قیامت والے دن لوگوں پر گواہ ہوگا ۔یہی کام رسولﷺ نے بھی کیا ہے ۔اور رسولﷺ تمام دنیا پر گواہ ہوں گے ۔
) سورہ توبہ آیات 71 تا72پارہ 10
اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسر ے کے ولی ہیں ۔یہ لوگ نیکی کے کام کی ترغیب دیتے ہیں ۔اور برائی سے ر وکتے ہیں ۔اور نماز قائم کرتے ہیں ۔اورز کوٰاۃ دیتے ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں ۔اور ان لوگوں پر بہت جلد رحم کیا جائے گا ۔بے شک اللہ تعالیٰ بہت غالب حکمت والا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو جنتیں دینے کا وعدہ کر رکھا ہے ۔جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔اور پاکیزہ مکانوں کا دائمی باغات جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔اور ان سب سے بڑھ کراللہ تعالیٰ کی رضا ہے یہی بہت بڑی کامیابی ہے ۔
بھائی محمد فیضان اکبر صاحب
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اُن لوگوں کازکر ہے ۔جو مومن ہیں یعنی قرآن پاک کو سچ مانتے ہیں اور اس کی ااطاعت کرتے ہیں ایسے مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسر ے کے ولی ہیں ۔یہ لوگ نیکی کے کام کیترغیب دیتے ہیں ۔اور برائی سے روکتے ہیں ۔اور نماز قائم کرتے ہیں ۔اورز کوٰاۃ دیتے ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں ۔اور ان لوگوں پر بہت جلد رحم کیا جائے گا ۔بے شک اللہ تعالیٰ بہت غالب حکمت والا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو جنتیں دینے کا وعدہ کر رکھا ہے ۔جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔اور پاکیزہ مکانوں کا دائمی باغات جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔اور ان سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی رضا ہے ۔یہی بہت بڑی کامیابی ہے ۔
بھائی محمد فیضان اکبر صاحب
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں مومنوں کو اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسو ل کی اطاعت کرنے والا کہا گیا۔یعنی قرآن پاک کو سچ ماننے والے ااور اس کی اطاعت کرنے والوں کو ہی اللہ تعالیٰ اور اُس کے
رسو ل کی اطاعت کرنے والاکہاگیاہے۔
سور ہ رعد آیت 37 پارہ 13
اور اس طرح ہم نے اس قرآن کو حکم بنا کر عربی میں نازل کیا ہے ۔جب کہ آپکے پاس علم آچکا ہے ۔اگر آپ نے ان کے خواہشات کی اطاعت کی تواللہ تعالیٰ کے مقابلے میں نہ کوئی آپ کاولی ہوگااور نہ کوئی بچانے والا۔
بھائی محمد فیضان اکبر صاحب
آپ نے دیکھا۔اللہ تعالیٰ تو قرآن پاک کو حکم کہہ رہے ہیں ۔علم کہہ رہے ہیں ۔اور اس کے علاوہ کسی کی بھی اطاعت سے منع کر رہے ہیں ۔ اب قیامت تک آنے والے جوفرقہ پرست قرآن پاک کے مقابلے میں اپنے نام نہاد مفسروں کے خواہشات کی اطاعت کریں گے ۔تو اُن کو بھی اللہ تعالیٰ سے بچانے والا کوئی ولی نہیں ملے گا۔
بھائی محمد فیضان اکبر صاحب
آپ نے اپنے ایک پچھلے پیغام میں قرآن پاک اور پہلی کتابوں کی تصدیق کی ہے ۔مجھے بڑی خوشی ہے کہ آپ بلکل قرآن پاک کے عین مطابق ایمان لائے ہیں ۔اللہ تعالیٰ آپ کوسلامت رکھے۔ ۔آمین
میرے بھائی آپ کے لیے قرآن پاک سے مومن کی کہانی پیش کر رہی ہوں ۔کیونکہ آپ بھی ایسے ہی کردار کے مالک ہیں۔
زاہدہ خان
میرا ای میل ایڈ ریس یہ ہے ۔
kzahida1964@gmail.com
 

زاہدہ خان

مبتدی
شمولیت
جون 04، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
21
مومن کی کہانی
اس کہانی کو قرآن پاک سے دکھانے کا مقصد یہ ہے ۔کہ کیا ہم مومن ہیں۔یا گمراہ ہیں یعنی فرعون ہیں ؟

) سورہ یوسف آیت 1 11پارہ13
بیشک ان قصوں میں عقلمندو ں کے لیے عبرت ہے۔یہ قرآن پاک کوئی بناوٹی باتیں نہیں ہیں ۔جو خود سے گھڑ لی گئی ہوں۔بلکہ یہ تو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے اور ا س میں ہر بات کی تفصیل ہے ۔اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔
خواتین و حضرات
آج میں آپ کو قرآن پاک سے ہدایت کے بارے میں ایک مکمل کہانی دکھانا چاہتی ہوں ۔کہانی کاآغاز بھی اللہ تعالیٰ کی بات سے ہو گا۔اور انجام بھی اللہ تعالیٰ کی بات پرہوگا۔
اس کہانی میں دوخاص کردار ہیں ۔ایک کردار مومن کا ہے ۔ جو لوگوں کو ہدایت کی طرف بلاتا ہے ۔ یعنی تورات کی طرف بلاتا ہے ۔مومن حضرت موسیٰ او ر حضرت ہارون ؑ کا ساتھی ہے ۔اِن کی اطاعت کرنے والا ہے ۔ اور ایک کردار فرعون کا ہے ۔یعنی اس کے مقابلے پرفرعون ہے ۔جس نے اپنی قوم کو گمراہ کیا۔گمراہ کا مطلب ہے ۔جس سے اپنا راستہ گم ہو جائے۔یعنی اپنے راستے سے بے خبر ہوجائے ۔یعنی گمراہ۔فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا۔ اوروہ ڈوب گئے۔ جبکہ مومن جنت کا مہمان بن گیا۔
اللہ تعالیٰ کی آواز سنیں۔ اللہ تعالیٰ کیا فرمارہے ہیں ۔
سورہ طٰہٰ آیت 7 825 5 5 پارہ16
اور بے شک میں بخشنے والا ہوں اسے جو توبہ کرے ۔اور ایمان لائے اور صالح عمل کرے ۔پھر ہدایت پر رہے ۔
خواتین وحضرات
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں ۔کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے ۔ کہ میں بخشنے والا ہوں یعنی اس کے گناہ معاف کرنے والا ہوں ۔ جو توبہ کرے ۔اور ایمان لائے اور صالح عمل کرے ۔پھر ہدایت پر رہے ۔یعنی اللہ تعالی ٰکی کتاب پر رہے ۔
مومن کی آوازسنیں وہ کیا کہہ رہا ہے ۔
) سورہ مو من آیت38پارہ24
اور اُس نے کہا ۔ جو ایمان لایا تھا۔اے میری قوم میری اطاعت کرو۔میں تم کو سیدھے راستے کی ہدایت دوں گا۔
خواتین وحضرات
یہ ایک مو من کی آواز ہے۔جو کہہ رہا ہے ۔کہ میری اطاعت کرو ۔ میں تم کو سیدھے راستے کی ہدایت دوں گا۔
یہ کس چیز کی اطاعت کا حکم دے رہا ہے۔واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک شخص ہے ۔جورسولوں کے ساتھ یعنی حضرت موسیٰ اورحضرت ہارون کے ساتھ مل کر دین کی دعوت دے رہا ہے ۔یہ ا للہ تعالیٰ کواتنا پسند ہے کہ اس شخص کے نام پر اللہ تعالیٰ نے سورہ مومن نازل کی۔سورہ احقا ف اور سورہ یاسین میں بھی اس شخص کاتفصیلی ذکر ہے۔
خواتین و حضرات
سوال یہ ہے۔کہ رسولوں کے ہوتے ہوئے یہ شخص کس چیز کی اطاعت کا حکم دے رہا ہے۔اپنے جیسے اٹھنے اور بیٹھنے کی تر غیب دے رہا ہے ۔ یعنی وہ جیسے زندگی گزارتا ہے اُس طرح کی زندگی گزارو ۔
ہر گز نہیں۔ہرگزنہیں۔۔آئیں آگے دیکھیں وہ کیا کہتا ہے۔
) سورہ یاسین آیات20 تا25 پارہ23
اور شہر کے کسی مقام سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا۔اُس نے کہا۔اے میری قوم ان رسولوں کی اطاعت کرو۔جو تم سے کوئی اجر طلب نہیں کرتے۔اور وہ ہدایت پر ہیں۔اور کیا وجہ ہے۔کہ میں اُس کی غلامی نہ کروں ۔جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔اور تم سب اُس کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔کیا میں اسے چھوڑکر ایسے معبود اختیار کروں۔کہ اگررحمان مجھے تکلیف دینا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کوئی فائدہ نہ دے۔اورنہ وہ مجھے چھڑا سکیں۔بیشک میں تو واضح گمراہی میں پڑ گیا۔بیشک میں تمھارے رب پر ایمان لایا۔ بس میری بات سنو۔۔۔
خواتین و حضرات
آ پ نے دیکھا ۔کہ وہ لوگوں کو رسولوں کی اطاعت کا حکم دے رہا ہے۔کیا وہ لوگوں سے یہ کہہ رہا ہے۔کہ رسول جیسے زندگی گزارتے ہیں۔یعنی جیسے وہ اُٹھتے اور بیٹھتے ہیں۔اس طرح کی زندگی گزارو۔ہر گز نہیں ۔ہرگز نہیں۔وہ یہ نہیں کہتا بلکہ وہ کہتا ہے۔کہ اسلیے ان کی اطاعت کرو کہ وہ ہدایت پر ہیں۔مومن نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کی غلامی کیوں نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔اور تم سب اُس کی طرف لوٹائے جاؤگے۔
خواتین وحضرات
وہ رسولوں کی اطاعت کی وجہ ہدایت بتارہاہے ۔آئیں دیکھتے ہیں کہ رسولوں کے پاس ہدایت کیا چیز تھی ۔جو رسولوں کے پاس تھی ۔
) سورہ مومنون آیت49 پارہ 18
بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تاکہ وہ لوگ ہدایت پائیں ۔
خواتین و حضرات
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو کتاب دی تھی یعنی تورات کے زریعے ہدایت دی۔
) سورہ مومن آیات 53 تا54 پارہ 24
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی ۔اور بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا ۔جوعقل مندوں کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔
خواتین و حضرات
آپ نے دیکھاکہ رسولوں کے پاس ہدایت یعنی تورات تھی ۔وہ رسول اُس کی اطاعت کرنے والے تھے ۔اس لیے ہدایت پر تھے۔دراصل مومن شخص تورات یعنی اللہ تعالیٰ کی غلامی کا حکم دے رہا تھا اس لیے وہ کہتا ہے کہ میر ی بات سن لو۔
اس سے ثابت ہوا کہ اگر ہم رسول ﷺکی اطاعت کرنیوال�آُ آُ ہیں تو ہمیں بھی ہدایت یعنی قرآن پاک کی اطاعت کرنا ہو گی۔اسے رسول کی اطاعت کہتے ہیں۔کیونکہ سورہ البقرہ کے آغاز میں اللہ تعالیٰ کہتے ہیں ۔یہ ایک کتاب ہے اس میں کوئی شک نہیں ۔یہ پرہیزگاروں کیلے ہدایت ہے ۔
خواتین و حضرات
اگر ہم خود کو قرآن پاک کا وارث سمجھتے ہیں۔تو رسول ﷺ کی اطاعت کرنا ہوگی۔ ہمیں قرآن پاک کھولنا ہی پڑے گا ۔ یعنی ہمیں قرآن پاک کو ہدایت ماننا ہی ہو گا۔اللہ تعالیٰ کی غلامی کرنا ہو گی۔کیونکہ قرآن پاک ہماری ہدایت ہے۔اور یہ ہدایت رسولﷺ کے پاس تھی ۔اور ہم اس کے وارث ہیں ۔
اور مومن کے کے مقابلے پر فرعون بھی اپنی تبلیغ کر رہا ہے ۔ جوالفاظ مومن نے دہرائے ہیں وہ فرعون بھی الفاظ دہرا رہا ہے ۔الفاظ ایک جیسے ہیں ۔مگر عقیدے میں فرق دیکھیں ۔
) سورہ مومن آیات 29 کا دوسرا حصہ پارہ 24
فرعون نے کہا اے میری قوم میں تم کو وہی دکھاتا ہوں ۔جسے میں دیکھتا ہوں ۔اور میں تمھیں سیدھے راستے کی ہدایت دوں گا۔
خواتین و حضرات
آپ نے دیکھا۔کہ مومن کے پاس سیدھے راستے کی ہدایت کے لیے تورات ہے ۔جبکہ فرعون کے پاس اپنے خیالات ہیں ۔اسے وہ سیدھے راستے کی ہدایت کہہ رہا ہے ۔
آپ نے دیکھا کہ دونوں میں زمین اور آسمان کا فرق ہے ۔دونوں ایک جیسے ہر گز نہیں ہیں ۔فرعون اپنے خیالات پر ایمان لانے والا ہے جبکہ مومن اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے والا ہے ۔
خواتین و حضرات
اس سے ثابت ہوا کہ اگر ہم رسول ﷺکی اطاعت کرنیوال�آُ آُ ہیں تو ہمیں بھی ہدایت یعنی قرآن پاک کی اطاعت کرنا ہو گی۔اسے رسول کی اطاعت کہتے ہیں۔کیونکہ سورہ البقرہ کے آغاز میں اللہ تعالیٰ کہتے ہیں ۔یہ ایک کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں ۔یہ پرہیزگاروں کیلے ہدایت ہے ۔
خواتین و حضرات
اگر ہم خود کو قرآن پاک کا وارث سمجھتے ہیں۔تو رسول ﷺ کی اطاعت کرنا ہوگی۔ ہمیں قرآن پاک کھولنا ہی پڑے گا ۔ یعنی ہمیں قرآن پاک کو ہدایت ماننا ہی ہو گا۔اللہ تعالیٰ کی غلامی کرنا ہو گی۔کیونکہ قرآن پاک ہماری ہدایت ہے۔اور یہ ہدایت رسولﷺ کے پاس تھی ۔اور ہم اس کے وارث ہیں ۔اور قیامت تک آنے والے رسولﷺ کی اطاعت کرنے والے اس ہدایت پر ہوں گے ۔تو مومن ہوں گے۔ورنہ فرعون کی قوم ہوں گے۔
) سورہ طٰہٰ آیت 79 پارہ 16
اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اورہدایت نہ دی۔
خواتین و حضرات
آپ نے دیکھا۔کہ فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اورہدایت نہ دی۔یعنی تورات نہ دی ۔
) سورہ البقرہ آیت 53 پارہ 1
اور جب ہم نے موسیٰ ؑ کو کتاب ااور فرقان دی۔تاکہ وہ ہدایت پائیں۔
خواتین وحضرات ۔
آپ نے دیکھا ۔کہ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں ۔کہ تورات سچ اور جھوٹ میں فرق کرنے والی تھی۔ان آیات میں اللہ تعالیٰ تورات کو فرقان کہہ رہے ہیں ۔تورات وہ کتاب ہے۔ جو موسیٰ ؑ کو دی گئی۔
) سورہ البقرہ آیت 2 پارہ 1
یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ اس میں پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے ۔
خواتین و حضرات
آپ نے اللہ تعالیٰ کا جواب سنا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ قرآن پاک میں پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے ۔
) سو رہ بنی اسرائیل آیت 9 پارہ15
بیشک یہ قرآن تو وہ ہدایت دیتاہے جو سب سے سیدھی ہے۔ اور ایمان لانے والوں کو خوشخبری دیتا ہے۔جو صالح اعمال کرتے ہیں۔کہ ان کے لیے یقیناًبہت بڑا اجر ہے۔
خواتین و حضرات!

آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں۔ یہ قرآن تو سب سے سیدھی ہدایت دیتا ہے۔اور ایما ن والوں کو خو شخبری دیتا ہے۔ ایمان والے یعنی قرآن پاک کو سچ سمجھنے والے اور اس کی اطا عت کرنے والے کو خو شخبری دیتا ہے۔ کہ ان کے لیے بلا شبہ بہت بڑا اجر ہے۔
) سورہ دھر آیات 3پارہ30
بیشک ہم نے اس کو راستے کی ہدایت دی ۔پھر و ہ یا تو شکر گزار ہے یا کافر۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں ۔کہ بیشک ہم نے انسان کو راستے کی ہدایت دی ۔پھر وہ یا تو شکر گزار ہے یا کافر۔
) سورہ اعراف آیت 30 پارہ8
ایک فریق کو تو اس نے ہدایت دی اور دوسرے فریق پر گمراہی ثابت ہو گئی ۔بیشک انہوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا ولی بنا لیا تھا۔ اور بیشک وہ یہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہ ہدایت پرہیں۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھاکہ اللہ تعالی فرمارہے ہیں۔کہ دنیا میں دو فرقے ہیں۔ایک ہدایت والا اور دوسراگمراہ ۔
ایک فرقے کو اس نے ہدایت یعنی اپنی کتاب دی اور ایک فرقے پر گمراہی سچی ہو گئی ۔کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا ولی بنا لیا تھا۔ اور بیشک وہ یہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہ ہدایت پرہیں۔
) سورہ مائدہ آیت 105 پارہ 7
اے ایمان والو۔تم پر تمھاری اپنی زمہ داری ہے ۔تمھیں کوئی گمراہ نقصٓان نہیں پہنچا سکتا۔اگر تم ہدایت پر ہو۔تم سب نے اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔پھروہ تم کوسب بتا دے گاجو تم کیا کرتے تھے ۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔اے ایمان والو۔تم پر تمھاری اپنی زمہ داری ہے ۔تمھیں کوئی گمراہ نقصٓان نہیں پہنچا سکتا۔اگر تم ہدایت پر ہو۔تم سب نے اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔پھروہ تم کوسب بتا دے گاجو تم کیا کرتے تھے ۔
خواتین وحضرات!
ہم جانتے ہیں ۔کہ ہماری ہدایت قرآن پاک ہے۔ اگر ہم قرآن پاک کی ہدایت پر ہوں گے ۔ تو کوئی گمراہ انسان ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ ہم سب نے اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ کر واپس جانا ہے ۔پھروہ ہم سب کوبتا دے گاجو ہم کیا کرتے تھے ۔
سورہ اعراف آیات 144 تا146 پارہ 9
اللہ تعالیٰ نے کہا کہ اے موسیٰ میں نے تجھے اپنے کلام اور اپنی پیغام رسانی کے لیے تجھے تمام لوگوں پرچن لیا ۔ پس جو میں نے تمھیں دیا ہے وہ لے لو ۔اور شکر گزاروں میں سے رہو ۔اور ہم نے تختیوں پرہر طرح کی نصیحت لکھ دی ۔اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی ۔بس اس کو مضبوطی سے پکڑے رہو ۔ اور اپنی قوم کو بھی حکم دو ۔کہ وہ ان کی بہترین باتوں کو اختیار کریں ۔میں عن قریب تمھیں نافرمانوں کے گھر دکھاؤں گا ۔اور میں ان کو اپنی آیات سے پھیر دوں گا ۔جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں ۔او ر وہ اگر تمام معجزے بھی دیکھ لیں ۔ وہ پھر بھی ایمان نہ لائیں گے ۔ اگر ہدایت کا راستہ دیکھ لیں تو اسے اختیار نہ کریں ۔اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں ۔تواُسے اختیار کرلیں ۔یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیات کوجھٹلایا ۔اوران سے غافل رہے ۔
) سورہ ذخرف آیات 4 4تا50پارہ 25
اور بے شک یہ قرآن آپ ﷺ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے نصیحت ہے ۔اور آپ سے جلد ہی پوچھا جائے گا۔اورآپ سے پہلے آنے والے رسولوں سے بھی پوچھا جائے گا۔کہ کیا ہم نے رحمان کے سوا کوئی اور معبود بنائے تھے کہ ان کی غلامی کی جائے ۔ اور بے شک ہم نے موسیٰ کو اپنی آیات سمیت فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا۔اس نے کہا ۔کہ میں تمام جہانوں کے رب کارسول ہوں ۔یعنی پیغام پہنچانے والا ہوں۔پھر جب وہ انکے پاس ہمارے معجزات کے ساتھ آئے۔تو وہ ان پر ہنسنے لگے ۔اور ہم ان کو ایک سے بڑھ کر ایک معجزہ دکھاتے رہے ۔اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑا۔تاکہ وہ رجوع کریں ۔وہ کہنے لگے ۔اے جادو گر اپنے رب سے ہمارے لیے دعا کرو۔جو اس نے تم سے وعدہ کر رکھا ہے ۔تو بیشک ہم ضرور ہدایت پا نے والے ہیں ۔پھر جب بھی ہم ان پر سے عذاب ہٹادیتے۔تو اپنے وعدے کو توڑ دیتے ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا ۔ان آیات میں اللہ تعالی ٰفرماتے ہیں ۔ کہ قرآن پاک کے بارے میں پوچھا جائیگا۔یعنی رسول ﷺ اور ان کی قوم سے قرآن پاک کے بارے میں پوچھا جائیگا۔اورآپ سے پہلے آنے والے رسولوں سے بھی پوچھا جائے گا۔کہ کیا ہم نے رحمان کے سوا کوئی اور معبود بنائے تھے کہ ان کی غلامی کی جائے ۔ لوگوں کارویہ موسیٰ ؑ کے ساتھ دکھایاگیا ہے ۔ کہ اللہ تعالیٰ ان کو عذاب میں اس لیے مبتلا کرتے تھے ۔کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں۔مگر اُن کی حالت یہ تھی ۔ اے جادو گر اپنے رب سے ہمارے لیے دعا کرو۔جو اس نے تم سے وعدہ کر رکھا ہے ۔تو بیشک ہم ہدایت پانے والے ہیں ۔پھر جب بھی ہم ان پر سے عذاب ہٹادیتے۔تو اپنے وعدے کو توڑ دیتے ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا۔کہ اللہ تعالیٰ ان کو مختلف عذاب میں اس لیے مبتلا کرتے تھے ۔کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں ۔اورہدایت یعنی تورات کو حاصل کرلیں ۔اور وہ لوگ وعدہ بھی کرتے ۔مگر عذاب جب ان پر سے ٹل جاتا۔تو وہ اپنے وعدے سے پھر جاتے۔اور تورات کی طرف نہ آتے ۔
ان آیات میں حضر ت موسیٰ ؑ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہیں۔اور اللہ تعالیٰ کیا جواب دیتے ہیں ۔
) سورہ اعراف آیت156 پارہ9
اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی بھلائی لکھ دے ۔ بے شک ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے کہا ۔کہ میں اپنا عذاب جس کو چاہتا ہوں ۔اس کو پہنچاتا ہوں ۔اور میری رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے ۔میں بھلائی کو اس کے لیے لکھ دوں گا ۔جو پرہیزگارہیں ۔اور زکوٰاۃ دیتے ہیں ۔اور وہ لوگ جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں حضر ت موسیٰ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہیں۔اور اللہ تعالیٰ جواب دیتے ہیں ۔پہلے موسیٰؑ کی دعا دیکھتے ہیں ۔اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی بھلائی لکھ دے ۔ بے شک ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ جواب میں فرماتے ہیں۔کہ میں اپنا عذاب جس کو چاہتا ہوں ۔اس کو پہنچاتا ہوں ۔اور میری رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے ۔میں بھلائی کو اس کے لیے لکھ دوں گا ۔جو پرہیزگار ہیں۔ ۔اور زکوٰاۃ دیتے ہیں ۔اور وہ لوگ جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ۔
) سورہ نازعات آیات 15 تا 19 پارہ 30
کیا آپ کو موسیٰ ؑ کی خبر پہنچی ہے ۔جب ان کے رب نے ان کو طویٰ کی مقدس وادی میں پکارا۔کہ فرعون کے پاس جاؤ۔ بے شک اس نے سرکشی کی ہے ۔پس کہو کیا تو پاک ہونا چاہتا ہے ۔اور میں تجھے رب کی ہدایت دوں تاکہ تو ڈرے ۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کے پاس بھیجا ۔جو سرکش ہو رہا تھا۔کہ اُس سے پوچھو کہ کیا تو چاہتا ہے کیا تو پاک ہونا چاہتا ہے ۔ یعنی اپنی اصلاح کرنا چاہتا ہے ۔جس کے لیے تجھے ہدایت یعنی تورات دوں ۔
فرعون کے دربار میں جادوگر کس طرح ایمان لے آئے ۔
) سورہ اعراف اآیت 126 پارہ 9
اور تم ہم سے کس بات کا انتقام لیتے ہو ۔کیا صرف اس بات سے کہ ہم اپنے رب کی آیات پر ایمان لائے۔جب وہ ہمارے پاس آئیں ۔اے ہمارے رب ہم پر صبرڈال دے ۔اور ہمیں مسلم کی حالت میں موت دے ۔
خواتین وحضرات
آ پ نے دیکھا ان آیات میں فرعون کے دربار میں جادو گر اسلام قبول کر رہے ہیں ۔یعنی مسلم بن رہے ہیں ۔وہ کہتے ہیں ۔ اور تم ہم سے کس بات کا انتقام لیتے ہو ۔کیا صرف اس بات سے کہ ہم اپنے رب کی آیات پر ایمان لائے۔جب وہ ہمارے پاس آئیں ۔اے ہمارے رب ہم پر صبرڈال دے ۔اور ہمیں فرمابرداری کی حالت میں موت دے ۔
یعنی ہم اپنے رب کی آیات پر ایمان لائے ۔اور ہمیں فرمابرداری کی حالت میں موت دے ۔یعنی ہمیں مسلم کی حالت میں موت دے ۔
) سورہ یونس آیت 84 پارہ 11
اور موسیٰ ؑ نے کہا۔اے میری قوم اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائی ہو ۔تو تم اسی پر بھروسہ کرو ۔اگرتم مسلم ہو ۔یعنی اگر تم اللہ تعالیٰ کی فرمابردار ہو ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ موسیٰ ؑ اپنی قوم سے خطاب کر رہے ہیں اور فرماتے ہیں ۔اے میری قوم اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائی ہو۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی آیات کو سچ مانتی ہو اور اس کی اطاعت کرتی ہو تو تم اسی پر بھروسہ کرو ۔ اگر تم اللہ تعالیٰ کی فرمابردار ہو ۔یعنی مسلم ہو
۔آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کی آیا ت کی اطاعت ہمیں مسلم اور ایمان والابناتی ہے ۔
آئیں مومن کی آواز سنیں ۔
) سورہ مومن آیات 41تا43 پارہ24
اے میری قوم کیا بات ہے ۔کہ میں تو تمھیں نجات کی طرف بلاتا ہوں۔اور تم مجھے آگ کی طرف بلاتے ہو ۔تم مجھے اس طرف بلاتے ہو ،کہ میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کروں ۔اور اس کے ساتھ اُس کو شریک کروں ۔جس کا مجھے علم نہیں۔اور میں تم کو غالب بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں ۔اس میں کوئی شک نہیں ۔کہ جسطرف تم مجھے بلاتے ہو ۔وہ نہ دنیا میں پکارا جاتا ہے ۔اور نہ آخرت میں ۔اور یہ کہ ہمیں لوٹ کر اللہ تعالیٰ کی طرف ہی جانا ہے ۔ اور یہ کہ حد سے نکلنے والے ہی آگ والے ہیں ۔
خواتیں وحضرات
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں ایک مومن مرد رسولوں یعنی موسیٰ ؑ اور ہارون ؑ کے ساتھ ملکر تورات کی تبلیغ کر رہا ہے۔وہ کہتا ہے ۔اے میری قوم کیا بات ہے ۔کہ میں تو تمھیں نجات کی طرف بلاتا ہوں۔اور تم مجھے آگ کی طرف بلاتے ہو ۔تم مجھے اس طرف بلاتے ہو ،کہ میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کروں ۔اور اس کے ساتھ اُس کو شریک کروں ۔جس کا مجھے علم نہیں۔اور میں تم کو غالب بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں ۔اس میں کوئی شک نہیں ۔کہ جسطرف تم مجھے بلاتے ہو ۔وہ نہ دنیا میں پکارا جاتا ہے ۔اور نہ آخرت میں ۔اور یہ کہ ہمیں لوٹ کر اللہ تعالیٰ کی طرف ہی جانا ہے ۔اور یہ کہ حد سے نکلنے والے ہی آگ والے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ہر بات کاجواب بار بار دیا ہے ۔تاکہ ایک انسان گمراہ نہ ہو۔ مثلاْ مسلم کسے کہتے ہیں ۔مسلم یا اسلام کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ کا فرمابردار ۔یعنی قرآن پاک کا فرمابردار۔مگر فرقہ پرست تو قرآن پاک کی فرمابرداری نہیں کرتے۔ وہ تو مسلم ہی نہیں ہیں ۔یعنی وہ اسلام ہی نہیں لائے ۔وہ لوگوں کو رسولﷺ کی اطاعت کی آڑ میں میں گمراہ کر رہے ہیں ۔ رسول کی اطاعت کا مطلب رسول کے زریعے لائی گئی کتاب پر ایمان لاناہوتا ہے ۔
اور وہ اللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان ہی نہیں لائے ۔صرف دعویٰ ہے ۔قرآن پاک تو جلیل القدر کتاب ہے۔
) سورہ مومن آیات 26 تا28 پارہ24
اور فرعون نے کہا ۔کہ مجھے چھوڑ دو ۔کہ میں موسیٰ ؑ کو قتل کر دوں ۔اور وہ اپنے رب کو پکارے ۔بیشک میں ڈرتا ہوں ۔کہ وہ تمھارے دین کو بدل نہ ڈالے ۔اور زمین میں فساد نہ پھیلائے ۔اور موسیٰ ؑ نے کہا ۔کہ بے شک میں اپنے رب اور تمھارے رب کی پناہ لیتا ہوں ہر متکبر سے جو حساب کے دن پر ایمان نہ لائے ۔اور ایک آدمی جو مومن تھا ۔فرعون کی قوم میں سے تھا۔جو اپنا ایمان چھپا رہا تھا۔کیاتم ایسے آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہو ۔جو یہ کہتا ہے ۔کہ میرا رب اللہ تعالیٰ ہے ۔اور پھر وہ تمھارے پا س واضح دلائل لے کر آیا ہے ۔اور اگر یہ جھوٹا ہے ۔تو اس کا جھو ٹ اسی پر ہے ۔اور اگر وہ سچ ہے ۔تو جو وعدہ تم سے کر رہا ہے اس میں سے کچھ تو تم پر پڑ کر رہے گا ۔بیشک اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت نہیں دیتا۔جو حد سے نکلنے والا اورجھوٹا ہو۔
خواتیں وحضرات
آپ نے دیکھا کہ ان آیات میں فرعون اپنی قوم سے خطاب کر رہا ہے ۔فرعون کہتا ہے۔مجھے چھوڑ دو ۔کہ میں موسیٰ ؑ کو قتل کر دوں ۔اور وہ اپنے رب کو پکارے ۔بیشک میں ڈرتا ہوں ۔کہ وہ تمھارے دین کو بدل نہ ڈالے ۔اور زمین میں فساد نہ پھیلائے ۔ان آیات میں ایک مومن مرد رسولوں یعنی موسیٰ ؑ اور ہارون ؑ کے ساتھ ملکر تورات کی تبلیغ کر رہا ہے۔وہ کہتا ہے ۔ کیاتم ایسے آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہو ۔جو یہ کہتا ہے ۔کہ میرا رب اللہ تعالیٰ ہے ۔اور پھر وہ تمھارے پاس واضح دلائل لے کر آیا ہے ۔اور اگر یہ جھوٹا ہے ۔تو اس کا جھو ٹ اسی پر ہے ۔اور اگر وہ سچا ہے ۔تو جو وعدہ تم سے کر رہا ہے اس میں سے کچھ تو تم پر پڑ کر رہے گا ۔بیشک اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت نہیں دیتا۔جو حد سے نکلنے والا اورجھوٹا ہو۔
خواتیں وحضرات
واضح دلائل میں موسیٰ ؑ کے پاس تورات تھی اور معجزے تھے ۔ وہ صرف اللہ تعالیٰ کے پیغام کی طرف بلاتے تھے ۔مگر فرعون پھر بھی انہیں فساد کرنے والا کہہ رہا ہے ۔حالانکہ وہ خود فسادی تھا کہ موسیٰ ؑ کی قوم میں جو لڑکے پیدا ہوتے تھے ۔ان کو قتل کرواتا تھا ۔اور ان کو اپنا غلام بنا رکھا تھا۔اُسے اپنا فساد یاد ہی نہیں ۔کیا ایک اللہ تعالیٰ کی طرف بلانا فساد تھا۔
) سورہ یاسین آیات20 تا26پارہ23
اور شہر کے کسی مقام سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا۔اُس نے کہا۔اے میری قوم ان رسولوں کی اطاعت کرو۔جو تم سے کوئی اجر طلب نہیں کرتے۔اور وہ ہدایت پر ہیں۔اور کیا وجہ ہے۔کہ میں اُس کی غلامی نہ کروں ۔جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔اور تم سب اُس کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔کیا میں اسے چھوڑکر ایسے معبود اختیار کروں۔کہ اگررحمان مجھے تکلیف دینا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کوئی فائدہ نہ دے۔اورنہ وہ مجھے چھڑا سکیں۔بیشک میں تو واضح گمراہی میں پڑ گیا۔بیشک میں تمھارے رب پر ایمان لایا۔ بس میری بات سنو۔۔۔
اسے کہا گیا جنت میں داخل ہوجا۔اس نے کہا ۔اے کاش میری قوم کو معلوم ہوتا کہ مجھے میرے رب نے بخش دیا ہے۔اور مجھے عزت والوں میں سے کر دیا ہے
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ ان آیات مومن کا انجام دکھایا گیا۔جب اسے جنت میں داخل کیا گیا۔تو اس نے کہا کاش میری قوم کو معلوم ہوتا کہ مجھے میرے رب نے بخش دیا ہے۔اور مجھے عزت والوں میں سے کر دیا ہے ۔
) سورہ یونس آیات 90تا91پارہ 11
اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا ۔پھر فرعون اور اس کے لشکر نے سرکشی اور زیادتی سے ان کا پیچھا کیا ۔یہاں تک کہ فرعون ڈوبنے لگا ۔تو اس نے کہا ۔کہ میں ایمان لاتا ہوں ۔کہ اُس زات کے سوا کوئی معبود نہیں ۔جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں ۔اور میں فرمابرداروں میں سے ہوںیعنی مسلم ہوں ۔ اب ایمان لاتا ہے حالانکہ اس سے پہلے تو نافرمانوں میں سے تھا ۔اور فساد کرنے والوں میں سے تھا ۔
خواتین وحضرات
آ پ نے دیکھا ان آیات میں فرعون ڈوبتے وقت اسلام لا رہا ہے یعنی مسلم بن رہا ہے ۔مگر اس کے ایمان کو اللہ تعالیٰ نے قبول نہیں کیا ۔کیونکہ وہ اس سے پہلے اللہ تعالیٰ کا نافرمان تھا۔
) سورہ قصص آیات 37 تا43 پارہ20
اور موسیٰ نے کہا کہ میرارب خوب جانتا ہے۔اسکو جو ہدایت لے کر اس کی طرف سے آیا ہے ۔اور جس کے لیے آخرت کا انجام اچھاہے۔بے شک ظالم کبھی کامیاب نہیں ہوتے ۔اور فرعون نے کہا اے دربار والو۔ میرے علم میں تمھارے لیے میرے سوا کوئی معبود نہیں ۔اے ہامان تم میرے لیے مٹی کوآگ سے پختہ کرو ۔اورمیرے لیے ایک عمارت تیار کرو۔تاکہ میں موسیٰ کے معبود کو جھانک کر دیکھوں ۔اور بے شک میں تو موسیٰ کو جھوٹا سمجھتاہوں ۔اور فرعون اور اس کے لشکروں نے زمین میں بغیر سچائی کے تکبر کیا۔اور انہوں نے خیال کر لیا تھا۔کہ بے شک ان کو ہماری طرف لوٹ کر نہیں آنا ہے ۔پھر ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑ لیا۔پھر ہم نے اسے دریا میں پھینک دیا۔پھر دیکھیے کیا حال ہوا ظالموں کا۔اور ہم نے ان کو آگ کی طرف بلانے والوں کا امام بنایا۔اورقیامت والے دن ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی ۔ہم نے اس دنیا میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگا دی ۔اور قیامت کے دن وہ بدحال لوگوں میں سے ہوں گے۔اس کے بعد ہم نے پہلی امتوں کوہلاک کرنے کے بعد بیشک ہم نے موسیٰ ؑ کو کتاب دی ۔جو لوگوں کے لیے آنکھیں اور ہدایت اور رحمت تھی ۔تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا۔کہ ان آیات میں فرعون اور اسکی قوم کو دکھایا گیا ہے ۔جنہوں نے یہ گمان کرلیا تھا ۔کہ ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف واپس نہیں جانا ۔لہذافرعون آگ کی طرف بلاتا رہا ۔ جبکہ موسیٰ کے پاس ہدایت یعنی تورات تھی ۔جن کا انجام اچھا ہے ۔ جو لوگوں کے لیے آنکھیں اور ہدایت اور رحمت تھی ۔تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
) سورہ سجدہ آیات 23تا 30پارہ 21
اور بے شک ہم نے موسیٰ ؑ کو کتاب دی تھی ۔بس آپ اِس کے ملنے میں شک نہ کریں۔اور ہم نے اس کتاب کو بنی اسرائیل کیلیے ہدایت بنایا تھا ۔اور جب انہوں نے صبر کیا۔تو ہم نے ان میں کئی امام بنائے ۔جو ہمارے حکم کے مطابق ہدایت کرتے تھے ۔اور وہ ہماری آیات پر یقین رکھتے تھے ۔
بے شک آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان اُن باتوں میں فیصلہ کر دے گا ۔جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔کیا لوگوں کو اس سے ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے اس سے پہلے کئی قوموں کو ہلاک کیا۔جن گھروں میں یہ چلتے پھرتے ہیں ۔بے شک اس میں بڑے معجزے ہیں ۔تو کیا وہ سنتے نہیں ۔کیا انہوں نے غور نہیں کیا ۔کہ ہم پانی کو خشک زمین کی طرف چلاتے ہیں ۔پھر ہم اس کے زریعے کھیتی نکالتے ہیں ۔کہ اس میں سے جانور اور وہ خود بھی کھاتے ہیں ۔تو کیا وہ دیکھتے نہیں ۔اور وہ کہتے ہیں ۔کہ اگر تم سچے ہو ۔تو فیصلے کادن کب ہو گا ۔آپ ﷺ کہہ دو کہ اس فیصلے کے دن کافروں کو ایمان لانا کوئی فائدہ نہیں دے گا۔ااور نہ ان کو مہلت دی جائے گی ۔بس آپ ﷺ ان سے منہ موڑ لیجیے۔اور انتظار کریں ۔اور بے شک وہ بھی انتظار کرنے والے ہیں ۔
) سورہ مزمل ۔آیات 15تا19۔پارہ 29
بے شک ہم نے تمہا ری طرف ایک رسول بھیجا ہے ۔جو تم پر گواہی دے گا ۔جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول کو بھیجا تھا پھر فرعون نے رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اس کو بری طرح پکڑلیا۔پھر اگر تم بھی کفر کرو گے تو اس دن سے کیسے بچو گے جو بچو ں کو بوڑھا کر دے گی اور جس سے آسمان پھٹ جا ئے گا اللہ تعالیٰ کا وعدہ پو را ہو کر رہے گا ۔بے شک یہ قرآن نصیحت ہے پھر جو کوئی چا ہے اپنے ر ب کی طرف جا نے والا راستہ اختیار کرلے۔
خواتین وحضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے رسول ﷺ کو گواہ بنا کر بھیجا ہے ۔جس طرح حضرت موسیٰ ؑ کو فرعون کی طرف گواہ بنا کر بھیجا تھا ۔کیا ہم رسول ﷺ کی اطا عت کر رہے ہیں ۔کیا ہم نے قرآن پاک کی نصیحت کو سمجھ لیا ہے یہ قرآن اللہ تعالیٰ کا راستہ ہے رسول کی اطا عت اس نصیحت یعنی قرآن پا ک کے راستے کو اختیار کرنے میں ہے ۔اسے اطیع اللہ واطیع الرسول کہتے ہیں ۔
) سورہ سبا آیت 22تا25 پارہ 22
ٓآپ ﷺ کہہ دیں۔کہ پکارو۔ ِ انہیں ۔ جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا خیال کرتے ہو ۔وہ تو زمین اور آسمانوں میں ایک زرہ کے بھی مالک نہیں۔ اور نہ ان دونوں میں ان کی کوئی شراکت ہے ۔اور نہ ان میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کا مددگار ہے۔ اللہ تعالیٰ کے پاس کسی کی سفارش نفع نہ دے گی ۔ سوائے اِسی کو جس کے لیے وہ اجازت دے گا ۔حتیٰ کہ ان کے دلوں سے جب گھبراہٹ دور ہو جائیگی ۔کہتے ہیں ۔کہ تمھارے رب نے کیا فرمایا ہے ۔ وہ کہتے ہیں سچ ۔ اور وہی عالیشان سب سے بلند ہے ۔
آپ ﷺ کہہ دو کہ زمین اور آسمانوں میں تمھیں کون روزی دیتا ہے ۔کہہ دد۔کہ اللہ تعالیٰ ۔اور
بے شک ہم یاتم ہدایت پر ہیں ۔یا واضح گمراہی میں ہیں ۔آپﷺ کہہ دو ۔کہ تم سے ہمارے جرموں کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا ۔اور نہ تمھارے اعمال کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا
آپ ﷺکہہ دو۔ ہم سب کو ہمارا رب جمع کرے گا ۔پھر ہمارے درمیان فیصلہ سچ کے ساتھ کر دے گا۔اور وہ بڑا فیصلہ کرنے والا جاننے والا ہے ۔
خواتین و حضرات!ا
آپ نے دیکھاکہ ان آیات میں رسولﷺ قیامت تک آنے والے تمام دنیا کے تمام فرقہ پرستوں سے خطاب کر رہے ہیں ۔ جنہوں نے سفارش کے بارے میں کہانیاں بناررکھی ہیں اُن کو رسول ﷺ دو ٹوک جواب دے رہے ہیں ۔ یعنی سفارش کے بارے میں تفصیل سے بات چیت کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کی بڑائی بھی بیان کرتے ہیں اور اُن لوگوں کی حیثیت کے بارے میں بھی پوچھتے ہیں ۔آپ ﷺفرماتے ہیں ۔کہ پکارو ِ اسے۔ جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا خیال کرتے ہو ۔وہ تو زمین اور آسمانوں میں ایک زرہ کے بھی مالک نہیں اور نہ ان دونوں میں ان کی کوئی شراکت ہے ۔اور نہ ان میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کا مددگار ہے۔ اللہ تعالیٰ کے پاس کسی کی سفارش نفع نہ دے گی ۔ سوائے اِس انسان کے ۔جس کے لیے اللہ تعالیٰ اجازت دے ۔یہاں تک کہ جب قیامت آجائے گی۔قیامت والے دن جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہو جائے گی ۔لوگ ایک دوسرے سے کہیں گے ۔کہ تمھارے رب نے کیا فرمایا ہے ۔ وہ کہیں گے سچ ۔ اور وہی سب سے بلند ہے ۔ یعنی لوگ کہیں گے ۔کہ اللہ تعالیٰ نے جوقرآن پاک میں سچ کہا تھا وہ آج نافذ ہوگیا ہے ۔پھررسولﷺ فرماتے ہے کہ زمین اور آسمانوں میں تمھیں کون روزی دیتا ہے ۔ آپ وﷺ جواب دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ۔پھررسولﷺ فرماتے ہیں ۔ کہ بے شک ہم ہدایت پر ہیں یاتم ہدایت پر ہو ۔ ہم واضح گمراہی میں ہیں یا تم واضح گمراہی میں ہو ۔
پھررسولﷺ فرماتے ہیں ۔کہ تم سے ہمارے جرموں کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا ۔اور نہ تمھارے اعمال کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا ۔
ہم سب کو ہمارا رب جمع کرے گا ۔پھر ہمارے درمیان فیصلہ سچ کے ساتھ کر دے گا۔اور وہ بڑا فیصلہ کرنے والا جاننے والا ہے ۔
آپ نے دیکھا ۔رسولﷺ فرماتے ہیں کہ تم سے ہمارے جرموں کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا ۔اور نہ تمھارے اعمال کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا ۔
آپ نے دیکھا کہ رسولﷺ سے ہمارے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔
ان آیات میں رسولﷺ نے اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرتے ہوئے اور جن کو وہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ سفارشی سمجھتے ہیں ۔ اُن کا کار نامہ پوچھا وہ وجوہات بتائیں اور بتایا کہ رسولﷺ سے لوگوں کے اعمال کے بارے میں کیوں نہیں پوچھا جائے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے زریعے قرآن پاک میں ہر بات سچ بتا دی ہے۔اور وہ بڑا فیصلہ کرنے والا جاننے والا ہے ۔
قرآن پاک کا ایک صفاتی نام سچ ہے ۔قرآن پاک کے ساتھ قیامت والے دن فیصلے کیے جائیں گے۔
اورہم سے رسولﷺکے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔جیسا کہ ہر فرقہ رسولﷺکے اعمال یاد کرتے ہیں ۔یاد رہے کہ ہم سے رسولﷺکے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔بلکہ جو رسولﷺپیغام لائے ہیں اس کے بارے میں پوچھا جائیگا۔
اس کتاب کامرکزی خیال یہ ہے کہ اگر ہم نے رسولﷺ کے زریعے بھیجی گئی کتاب کی اجازت کے مطابق کام کیے ۔یعنی اللہ تعالیٰ کو قبول کیا تو اللہ تعالیٰ ہمیں بھی قبول کر لیں گے ۔ ہم نے اللہ تعالیٰ کو اپنے خیالات کے مطابق قبول نہیں کرنا بلکہ رسولﷺ کے لائے ہو ئے پیغام قرآن پاک کو قبول کرنا اللہ تعالیٰ کو قبول کرنا ہے ۔یعنی قرآن پاک کے مطابق اللہ تعالیٰ کو قبول کرنا ہے ۔اور رسول ﷺکو بھی اللہ تعالیٰ کی اجازت کے مطابق قبول کرنا ہے ۔۔
) سورہ لقمان آیات 2تا5 پارہ21
یہ حکمت والی کتاب کی آیات ہیں۔جواحسان کرنے والوں کے لیے ہدایت اوررحمت ہیں۔وہ لوگ جو نماز قائم کرتے ہیں۔زکٰواۃ ادا کرتے اورآخرت پریقین رکھتے ہیں۔یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں۔اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے دیکھا۔کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کو حکمت والی آیات کہا۔یعنی قرآن پاک حکمت ہے۔ان آیات میں اللہ تعالیٰ احسان کرنے والے انسان کودکھا رہے ہیں۔جوقرآن پاک کوہدایت اوررحمت سمجھتاہے۔نماز پڑھے اورزکٰواۃ دے۔اورآخرت پر یقین رکھے۔یہ انسان گارنٹی کے ساتھ کامیاب ہونے والاہے۔یہ کامیابی کامکمل پیکج ہے۔جو دکھا دیا گیا ہے ۔کیاہم اس پیکج کو جانتے ہیں۔جورب کی طرف سے ہدایت ہے۔کیاہم ہدایت پر ہیں۔قرآن پاک حکمت ہے ۔یعنی قرآ ن پاک کاصفاتی نام حکمت ہے۔
) سو رہ انبیاء آیات 45پارہ 17
آپ ﷺ کہہ دو کہ بے شک میں تمھیں وحی کے زریعے خبردار کررہاہوں ۔ اور بہرے پکار کو نہیں سنا کرتے جب انہیں خبردار کیاجاتا ہے ۔
خواتین وحضرات
آپ نے دیکھا کہ رسول ﷺ قیامت تک آنے والے لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں۔رسولﷺ فرماتے ہیں ۔ کہ بے شک میں تمھیں وحی کے زریعے خبردار کررہاہوں ۔ اور بہرے پکار کو نہیں سنا کرتے جب انہیں خبردار کیاجاتا ہے ۔
خواتین وحضرات
لوگ اپنے فرقوں میں اس طرح مست ہو چکے ہیں ۔کہ رسول ﷺ نے جس و حی کے زریعے انہیں خبردار کیا تھا۔اس سے فرقہ پرستوں نے بہروں والاطریقہ اختیار کر رکھا ہے ۔اور وہ قرآن پاک کو سنتے ہی نہیں ۔اسی طرح جب کسی بہرے کو خبردار کیا جائے تو اسے کیا پتہ چلے گا۔کہ اُس سے کس کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔
) سورہ ص۔ آیات 86تا88۔پارہ 23
آپ ﷺ کہہ دیجئے کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کچھ نہیں مانگتا نہ ہی میں تکلف کررہا ہوں یہ قرآن توتمام دنیا والوں کیلئے ایک نصیحت ہے کچھ مدت بعد تمہیں اس بات کا پتہ چل جائے گا ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے نبی ﷺ کا دو ٹوک جواب سنا کہ مجھے اس قرآن کی تبلیغ کے بدلے میں کچھ نہیں چاہیے نہ ہی میں کوئی تکلف کرنے والا ہوں ۔یہ قرآن پاک تو تمام دنیا والوں کیلئے ایک نصیحت ہے کچھ مدت بعد تمہیں اس بات کا پتہ چل جائے گا۔
) سورہ زخرف ۔آیات 43تا44۔پارہ 25
آپ ؐ اس کو جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے ۔ مضبوطی سے تھامے رکھیے ۔ بے شک آپ سیدھے راستے پر ہیں اور بے شک یہ (قرآن )آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے نصیحت ہے اور عن قریب آپ لوگوں سے پوچھا جائے گا ۔
خواتین و حضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک کو نصیحت کہہ رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ اس قرآن پاک کو مضبوطی سے تھامے رکھیے ۔ یہ آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے اللہ تعالیٰ کی نصیحت ہے اور جلد ہی یعنی قیامت والے دن سب لوگوں سے قرآن پاک کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔
خواتین و حضرات !
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک کے بارے میں ہم سے پوچھیں گے ۔اور رسولﷺ کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھیں گے ۔
خواتین و حضرات۔
آپ نے ایک مومن کو دیکھا ۔ جوموسیٰ ؑ کے ساتھ ملکر تبلیغ کر رہا ہے ۔وہ لوگوں سے کہتا ہے ۔کہ رسولوں کی اطاعت کرو یعنی موسیٰ ؑ اور ان کے بھائی ہارون ؑ کی اطاعت کرو۔کیونکہ ان کے پاس ہدایت ہے یعنی تورات ہے ۔میں نے بھی آپ کو رسولﷺ کی اطاعت کی طرف بلایا کیونکہ اُن کے پاس بھی ہدایت ہے ۔یعنی قرآن پاک ہے ۔جو پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے ۔
ایک اللہ تعالیٰ کی غلامی اور فرمابرداری کا پیغام دیا ۔جو تمام رسولوں کا دین تھا۔ رسولﷺ کا دین تھا۔اور یہی میرابھی دین ہے ۔
) سورہ ال عمران آیت 10 پارہ 3
ان لوگوں کی حالت بھی فرعوں کی طرح ہے ۔اور اُن لوگوں کی طرح ہے جو ان سے پہلے تھے ۔انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ لیا ۔اور اللہ تعالیٰ تو شدید عذاب دینے والا ہے ۔
خواتین وحضرات!
اگر ہم نے اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلایا ۔ جیسا کہ نام نہاد مفسروں نے جھٹلایا ہے تو یہ وہی کام ہے ۔جو فرعون نے کیا تھا اور ان سے پہلے لوگوں نے کیا تھا۔ہم میں اور اُن میں کوئی فرق نہیں ہو گا ۔نہ وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچے ااور نہ ہم بچیں گے۔
) سورہ یونس آیت 9تا 10 پارہ11
بیشک جو لوگ ایمان لائے ۔اور انہوں صالح عمل کیے۔ان کا رب ان کو ایمان کی وجہ سے ہدایت کرے گا ۔ جنت میں ان کے لیے نہریں جاری ہو نگی وہاں ان کی پکارہو گی ۔اے اللہ تیری زات پاک ہے ۔ او ر ان کی باہمی دعا ہوگی ۔سلام۔اور اُن کی دعا کے آخری الفاظ یہ ہونگے ۔کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں ۔ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
خواتین و حضرات۔
آپ نے دیکھا۔کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں ۔کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے ۔ کہ جو لوگ ایمان لائے۔یعنی قرآن پاک کو سچ مانا اور اس کی اطاعت کی ۔اور انہوں صالح عمل کیے۔
خواتین و حضرات۔
قرآن پاک کی روشنی میں ہونے والے اعمال صالح اعمال ہیں ۔ان کا رب انہیں ایمان یعنی قرآن پاک کو سچ ماننے اور اس کی اطاعت کی وجہ سے ہدایت کرے گا۔ایسے لوگوں کے لیے جنت میں ان کے لیے نہریں جاری ہو نگی وہاں ان کی پکارہو گی ۔اے اللہ تیری زات پاک ہے ۔ او ر ان کی باہمی دعا ہوگی ۔سلام۔اور اُن کی دعا کے آخری الفاظ یہ ہونگے ۔کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں ۔ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
خواتین و حضرات۔
میں اس کہانی میں ساری دنیا کو ہدایت کے بارے میں صرف دو آیت سنانا چاہوں گی۔جو موسیٰ نے فرعون کے دربار میں فرعون کو جواب دیا تھا۔
) سورہ طٰہٰ آیت 49تا50
فرعون نے کہا۔کہ تیرا رب کون ہے ۔میرا رب وہ ہے ۔جس نے ہر چیزکو اس کا وجود دیا۔پھر ہدایت دی ۔
خواتین و حضرات۔
آپ نے دیکھا۔کہ فرعون نے جب موسیٰ ؑ سے پوچھا۔کہ تیرا رب کون ہے ۔تو موسیٰ نے جواب دیا۔میرا رب وہ ہے ۔جس نے ہر چیزکو اس کا وجود دیا۔پھر ہدایت دی ۔
) سورہ فرقان ۔آیت 25تا31۔پارہ نمبر19
اور جس دن آسمان پھٹ جائے گا اور ایک بادل نمودار ہوگا اور فرشتوں کو لگاتار اتارا جائے گا اس دن حقیقت میں بادشاہی اللہ تعالیٰ کی ہوگی اور وہ دن کافر کیلئے بے حدسخت ہوگا اور اس دن ظالم اپنے ہاتھ چبائے گا۔ اور کہے گا ۔ کاش میں نے رسول ﷺکا راستہ اپنایا ہوتا۔ ہائے میری کمبختی کاش میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا اس نے مجھے نصیحت یعنی قرآن پاک مل جانے کے بعد گمراہ کردیا او ر شیطان تو انسان کو رسواکرنے والا ہے اور رسولﷺ کہیں گے۔ کہ اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑرکھاتھا اس طرح ہم نے ہر نبی کیلئے مجرموں میں سے دشمن بنادیے ہیں ۔ اور آپ کا رب ہدایت کرنے اور مدد کرنے کو کافی ہے ۔
خواتین وحضرات!
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک کو نصیحت کہہ رہیں ہیں۔ ان آیات میں کافر اور ظالم فرقہ پرستوں کو کہا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ قیامت والے دن کافر اور ظالم بچھتائیں گے اور ہاتھ چبائیں گے کہ کاش میں نے رسول ؐ کا راستہ اختیار کیا ہوتا کہ کاش فلاں شخص میرا دوست نہ ہوتا ۔ اس نے تو میرے پاس نصیحت آ جانے کے بعد مجھے گمراہ کر دیا اور رسول ؐ گواہی دیں گے اور اللہ تعالیٰ سے شکایت کریں گے ۔ اے میرے رب میری قوم نے قرآن پاک کو چھوڑ رکھا تھا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے ہر نبی کے لیے مجرموں میں سے دشمن بنا دیے ہیں ۔
خواتین و حضرات :
جن لوگوں نے فرقے بنائے ہوئے ہیں اور قرآن پاک کو چھوڑ کر فرقوں کی اطاعت کر رہے ہیں ۔ایسے تمام لوگ نبی ؐ کے دشمن ہیں ۔
) سورہ طٰہٰ آیات 85تا94 پارہ 16
للہ تعالیٰ نے کہا ۔بے شک ہم نے تیرے آنے کے بعد تیری قوم کو فتنے میں ڈال دیا ہے ۔اورسامری نے انہیں گمراہ کر دیا ہے ۔پس موسیٰ اپنی قوم کی طر ف غصے میں افسوس کرتا ہو ا آیا ۔موسیٰ ؑ نے کہا ۔اے میری قوم ۔کیاتمھارے رب نے تم سے اچھا وعدہ نہیں کیا تھا ۔کیا تم پر ایک لمبی مدت گزر گئی تھی ۔یا تم نے چاہا کہ تمھارے رب کی طرف سے تم پر کوئی غضب نازل ہو ۔پھر تم نے میرے وعدے کی مخالفت کی ۔انہوں نے کہا ۔کہ ہم نے اپنے اختیار سے تمھارے وعدے کی مخالفت نہیں کی ۔لیکن ہم پر قوم کے زیور کا بوجھ لادا گیا ۔تو ہم نے اسے پھینک دیا۔پھر اس طرح سامری نے ڈالا۔پھر اس نے ان کے لیے ایک بچھڑا نکالا ۔ایک جسم جس میں آواز تھی پھر وہ کہنے لگا۔کہ یہ تمھارا اور موسیٰ ؑ کا معبود ہے ۔جو وہ بھول گیا ۔پھر کیا وہ لوگ نہیں دیکھتے کہ وہ ان کی بات کا جواب نہیں دیتا ۔اور نہ ان کے نفع یا نقصان کا اختیار رکھتا ہے ۔اور بے شک اس سے پہلے ہارون ؑ نے ان سے کہا تھا ۔ اے میری قوم بے شک تم تو اس سے امتحان میں ڈالے گئے ہو ۔اور بے شک تمھارا رب تو بڑا مہربان ہے ۔پس تم میری اطاعت کرو ۔اور میرے حکم کی اطاعت کرو۔انہوں نے کہا ۔ہم ہر گزنہیں چھوڑ یں گے۔اور اس پر جمے رہیں گے ۔یہاں تک کہ موسیٰ ؑ واپس آجائیں ۔موسیٰ ؑ نے ہارون ؑ سے کہا کہ جب تو نے دیکھا ۔ کہ وہ گمراہ ہو گئے ہیں ۔کس بات نے تجھے روکا ۔موسیٰ ؑ نے کہا ۔کہ تم نے میری اطاعت نہیں کی ۔تو کیا تم نے میری حکم کی نافرمانی کی ۔
ہارون ؑ نے کہا اے میری ماں کے بیٹے ۔میری داڑھی او رسر کے بال نہ پکڑیے۔بے شک میں اس بات سے ڈرتا تھا۔کہ تو کہے گا کہ میں نے بنی اسرائیل کے درمیان تفرقہ ڈال دیا ۔اور میری بات کا خیال نہیں رکھا ۔
خواتین و حضرات۔
آپ نے دیکھا۔کہ موسیٰ نے جب ہارون سے کہا کہ تم نے میری بات کی نافرمانی کی ۔کیا تم نے میری اطاعت نہیں کی۔تو ہارون نے جواب دیا کہ میں نے ان کو تفرقے سے اسی لیے بچایا ۔کہ آپ کی بات کا خیال رکھا ۔یعنی میں نے آپ کی نافرمانی نہیں کی ۔بلکہ آپ کی اطاعت کی ہے ۔یعنی فساد کرنے والوں کے راستے کی اطاعت نہیں کی ۔
خواتین و حضرات۔
آپ نے دیکھاکہ فرقے اتنی بری چیز ہیں ۔کہ یہ بچھڑے کی پوجا سے بھی برے ہیں ۔یہ اس بات سے بھی برے ہیں ۔کہ جتنا موسیٰ کی قوم کابچھڑے کو معبود سجھنا ۔
ان آیات سے ہمیں پتہ چلا کہ جس بات کے بارے میں موسیٰ نے کہا ۔کہ میری بات کا خیال نہیں رکھا ۔وہ یہی بات تھی ۔کہ فرقے نہیں بنانا ۔اور اس بات کا ہارون ؑ نے خیال رکھا تھا۔اسی لیے وہ اپنے بھائی کے انتظارمیں خاموش تھے ۔
) سورہ انعام ۔ آیت159پارہ 8
بیشک جن لوگوں نے اپنے دین میں فرقے بنا لیے اور گروہ بن گئے ہیں آپ ﷺ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بیشک ان کا معاملہ اﷲ تعالیٰ کا ہے پھر وہ ان کو خود بتائے گا کہ وہ کیا کر رہے تھے ۔
خواتین و حضرات!
آپ نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرقہ بنانے والے لوگوں سے رسول ﷺکی لا تعلقی کا اعلان کردیا ہے رسولؐ کا ایسے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔یاد رکھیں کہ فرقے بنانے والے لوگ رسولؐ کے کچھ نہیں لگتے یہ اعلان لاتعلقی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہے ۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا تعلق رسول ﷺ سے قائم ہوتو آج ہی فرقہ چھوڑ کر توبہ کرکے اﷲ تعالیٰ کی رسی قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑنا ہوگا۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے فیصلہ کرنے والے قرآن کاپیغام سنا یعنی اللہ تعالیٰ کاپیغام سنا۔ کہ رسولﷺکا فرقہ بنانے والو ں سے کوئی تعلق نہیں۔تمام فرقہ وا لے قرآن پاک کا فیصلہ سن لیں ۔ یاد رکھیں کہ قیامت والے دن فیصلے نام نہادمفسر یا فرقہ پر ست نہیں کریں گے بلکہ اللہ تعالیٰ کرے گا ۔ ان فرقہ پرستوں کے آپس کے تعلقات قیامت والے دن ٹوٹ جائیں گے۔ سب کو اپنی اپنی پڑی ہو گی ۔ او ر قرآن پاک کا فیصلہ چلے گا۔
) سورہ طارق آیات 13تا 14پارہ 30
بے شک یہ قرآن ایک فیصلہ کر دینے والا کلام ہے۔اور یہ کوئی مذا ق نہیں ہے۔
خواتین وحضرات۔
آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے ۔ یہ قرآن ایک فیصلہ کر دینے والا کلام ہے۔اور یہ کوئی مذا ق نہیں ہے۔ یعنی قرآن پاک میں کوئی ہنسی مذاق کی باتیں نہیں ہیں ۔
ایمان کسے کہتے ہیں ۔یہ میری کتاب آپ میری ویب سائیٹ سے پڑھ سکتے ہیں ۔اس کتاب میں میں نے قرآن پاک سے ر ایمان والی آیات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔
زاہدہ خان
www. whatisquranpak.com
 
Top