• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٹی وی پر ڈرامے ناچ گانا دیکھنا جائز ہے؟ ؟؟؟کیا بیوی شوہر کے سامنے ناچ سکتی؟ ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
103413: بيوى كا خاوند كے ليے رقص كرنا اور ناچنے كے مطالبہ پر خاوند كى اطاعت كا حكم

اگر خاوند اپنى بيوى سے اپنے سامنے ناچنے اور رقص كرنے كا مطالبہ كرے تو كيا بيوى كے ليے اس كى اطاعت كرنى واجب ہو گى ؟

Published Date: 2011-09-14​
الحمد للہ:
اپنے خاوند كے ليے ناچنے اور رقص كرنے ميں بيوى پر كوئى حرج نہيں، يہ ايك ايسا امر ہے جس سے خاوند كے دل ميں بيوى كى محبت پيدا ہوگى، اور اسے بيوى سے جماع اور ہم بسترى پر ابھارےگى، اور اس طرح وہ حلال چيز سے فائدہ اٹھائيگا، اور بيوى بھى اس طرح لذت حاصل كريگى.
اور پھر اس كے خاوند كے ليے محبت كا باعث ہوگا، اور حرام كاموں سے اس كى نظريں نيچى رہيں گى؛ كيونكہ كچھ خاوند ناچنے گانے واليوں كى ديكھ كر حرام نظر ميں پڑتے ہيں اور پھر يہ چيز اس كے ليے حلال چيز سے دل بھرنے كا اور معصيت و نافرمانى سے ركنے كا باعث بن سكتا ہے كہ وہ ان ديكھنے واليوں كو نہيں ديكھےگا.
ليكن يہ كچھ شروط كے ساتھ جائز ہوگا جن درج ذيل شروط ہونا ضرورى ہيں:
اول:
اس كى اولاد ميں سے كوئى بھى يہ نہ ديكھ رہا ہو، كيونكہ ہو سكتا ہے اولاد پر اس كا منفى اثر پڑے اور وہ اپنے والد كى تعظيم اور قدر نہ كريں، اور پھر ہر مباح چيز كا يہ معنى نہيں كہ وہ اولاد كے سامنے كى جائے.
دوم:
اس رقص اور ناچنے ميں موسيقى اور آلات موسيقى استعمال نہ كيے جائيں.
سوم:
بيوى رقص اور ناچ سيكھنے كے ليے حرام تصاوير اور فلميں نہ ديكھے؛ كيونكہ اس كے ليے ان فاسق عورتوں اور ان كے ستر كو ديكھنا حرام ہے، بلكہ وہ اس قدر كام كرے جس كى استطاعت ركھتى ہے اور جو اسے موروثى طور پر آتا ہے، يا پھر وہ كرے جسے سيكھنے كى ضرورت ہى نہيں پڑتى.
شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
عورت كا اپنے خاوند كے سامنے ناچنا اور رقص كرنا جبكہ ان دونوں كے پاس كوئى اور نہ ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ ہو سكتا ہے ايسا كرنا خاوند كے ليے اپنى بيوى ميں اور زيادہ رغبت كا باعث ہو، اور ہر وہ كام جو خاوند كے ليے اپنى بيوى ميں رغبت كا باعث بنے وہ اس وقت تك مطلوب ہے جب تك وہ بعينہ حرام نہ ہو.
اسى بنا پر خاوند كے ليے عورت كا بناؤ سنگھار اور بن سنور كر سامنے آنا مسنون ہے، اسى طرح خاوند كے ليے بھى مسنون ہے جس طرح بيوى اس كے ليے بناؤ سنگھار كرتى ہے وہ بھى بيوى كے ليے كرے " انتہى
ديكھيں: اللقاء الشھرى ( 12 ) سوال نمبر ( 9 ).
علامہ محمد ناصر الدين البانى رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا بيوى كا خاوند كے سامنے تھيٹروں ميں ناچنے اور گانے واليوں جيسا لباس پہننے ميں ان كے عمل سے محبت اور جو وہ كرتى ہيں اس كا اقرار نہيں ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
اگر تو يہ چيز صرف خاوند اور بيوى ميں ہو اور انہيں كوئى دوسرا نہيں ديكھ رہا تو جائز ہے.
شيخ رحمہ اللہ نے بيان كيا كہ يہ لباس مذموم تشبہ ميں شامل نہيں ہوگا، اور وہ ناچنے گانے والياں تو اعلانيہ طور پر دوسرے غير محرم لوگوں كے سامنے ناچتى ہيں، ليكن يہ عورت تو صرف اپنے خاوند كے سامنے ہے، ان دونوں ميں بہت فرق ہے.
سلسلۃ " الھدى والنور " كيسٹ نمبر ( 814 ).
واللہ اعلم .
 
Last edited by a moderator:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جیساکہ اوپر جواب دیا گیا کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے کنجر خانے سے بچتے ہوئے تفریح کا ذریعہ بن سکتے ہیں، لیکن
ٹی وی ڈرامے اور ناچ گانے دیکھنا جائز نہیں، کیونکہ عموما کوئی بھی ڈرامہ یا ناچ گانا ایسا نہیں، جو بے پردگی، موسیقی اور دیگر واہیات کاموں سے پاک ہو۔
گیت اور غزل اختیارکرتے وقت موسیقی وغیرہ سے بچنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس میں اسلامی عقائد و نظریات کی توہین نہ ہوتی ہو۔
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
جزاک اللہ خیرا کثیرا واحسن الجزا فی الدارین بھائی @خضر حیات بھائی ۔۔میں دین کے معاملے میں رعایت کی عادی ہوں ۔
جب بات خالق کے حکم کی ہو تو مخلوق کی اطاعت واجب نہیں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
گانا بجانا اور ساز سننا شریعت کی رو سے کیسا ہے ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گانا بجانا اور ساز سننا شریعت کی رو سے کیسا ہے ؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیں نیز آخرت میں اس کی کیا سزا مقرر ہے ؟ محمد سلیم ڈار نارووال
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ساز خواہ ہاتھ سے بجے یا منہ سے ناجائز ہے ۔ چنانچہ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ہے کچھ لوگ معازف کو حلال سمجھیں گے جس سے واضح ہے معازف اسلام میں حلال نہیں حرام ہیں ۔ 1 [لَیَکُوْنَنُّ مِنْ اُمَّتِیْ أَقْوَامٌ یَّسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَ وَالْحَرِیْرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَمیری امت میں ایسی قومیں ہوں گی جو زنا ریشم شراب اور باجے گاجے حلال سمجھیں گے] ۔واللہ اعلم ۵/۱/۱۴۱۴ہـ

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 01 ص 530
محدث فتویٰ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمہور اہل علم کے نزدیک گانا حرام ہے اور اگر گانا طبلہ اور سارنگی جیسے آلات موسیقی کے ساتھ گایا جائے تو اس کے حرام ہونے پہ تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔اس کی حرمت کے دلائل میں سے ایک تو یہ ارشاد ربانی ہے:
﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورةلقمان

اور لوگوں میں بعض ایسا ہے جو بے حودہ حکایتیں خریدتا ہے تکہ اللہ کے راستے سے [ لوگوں ]کو بغیر علم کے گمراہ کرے ،اور اس سے استہزاء کرے ،یہی وہ لوگ ہیں جن کو ذللیل کرنے والا ٰعذاب ہوگا" [جمہور مفسرین نے "لھو الحدیث" کی تفسیر میں لکھا ہے اس سے مراد گانا ہے]
حضرت عبداللہ بن مسعود قسم اٹھا کر فرماتے ہیں اس سے مراد گانا ہے، نیز عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں۔
الغناء ینبت النفاق فی القلب کما ینبت الماء البقل، [ السنن الکبری۔للبیھقی ،:۲۲۳/۱۰ ابن ابی الدنیا فی ذم الملاحی،ص ۷۳ سنن ابی داود، الادب، باب ، کراھیة الغناء والزمر، ح:۴۹۲۷ مختصرا:

گانا دل میں نفاق اس طرح پیدا کرتا ہے ،جس طرح پانی سے کھیتی پروان چڑھتی ہے،
صحیح حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لیکونن من امتی اقوام یستحلون ،الحر،والحریر،والخمر،والمعازف، [صحیح بخاری ،الاشربة، باب ما جاء فیمن یستحل الخمر یسمیه بغیر اسمه ۔ح:۵۵۹۰]

میری امت میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو زنا،ریشم، شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھیں گے،۔
اس حدیث کو امام بخاری نے اپنی صحیح میں معلقا مگر صحت کے وثوق سے روایت کیا ہے ،جبکہ دیگر ائمہ نے بھی صحیح سندوں کے ساتھ روایت کیا ہے۔حدیث کے لفظ "معازف" کے معنی گانے اور آلات موسیقی کے ہیں تو اس سے معلوم ہوا جس نے گانے کے جواز کا فتوی دیا[اگر یہ بات صحیح ہے] تو اس نے بغیر علم کے ایک بات کو اللہ کی طرف منسوب کیا ہے اور ایک ایسا باطل فتوی دیا ہے کہ روز قیامت جس کے بارے میں باز پرس ہوگی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب​

ج4ص416​

محدث فتویٰ​
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جھوٹے قصے کہانیاں افسانے ڈرامہ ناول جنسی سنسنی خیز لٹریچر رسالے بے حیائی کے پرچار اخبارات اور جدید ترین ایجادات ریڈیو ٹی وی وی سی آر ویڈیو فلمیں وغیرہ سے بے راہ روی کا درس لینا اپنی عاقبت کو خراب کرنا ہے۔قرآن مجید میں ہے:

﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورة لقمان

''بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کیساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں۔یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسو ا کرنے والا عذاب ہے۔''
قرآنی لفظ (لھو الحدیث) میں مذکورہ بالا سب چیزیں داخل ہیں۔''سیرۃ ابن ہشام'وغیرہ میں موجود ہے کہ نضر بن حارث کا کاروبار یہی تھا کہ وہ مکہ سے عراق وفارس وغیرہ جاتا۔وہاں سے شاہان عجم کے قصے اور رستم واسفند یار کی داستانیں لا کر قصہ گوئی کی محفلیں جماتا تاکہ لوگوں کی توجہ قرآن سے ہٹ جائے اور وہ قصے کہانیوں میں کھو جائیں مسئلہ ہذا پر سیر حاصل بحث کے لئے ملاحظہ ہوتفہیم القرآن 4/8 مولانا مودودی)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب​

ج1ص841​

محدث فتویٰ​
 
Top