• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان، دارالاسلام ؟

شمولیت
جنوری 09، 2014
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
سوال : دارالاسلام کی کیا تعریف ہے ؟ کیا اس وقت پاکستان دارالاسلام ہے ؟
جواب: دارالاسلام اس سر زمین کو کہتے ہیں جہاں قرآن وحدیث کے قوانین نافذ ہوں اور چونکہ پاکستان اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ یہاں اسلامی قوانین نافذ ہوں ، اور پاکستان بننے کے بعد قرار دادِ مقاصد منظور کر کے اسے بنیادی طور پر دارالاسلام بنا دیا گیا تھا ، جس طرح ایک زمین کو خرید کر برائے مسجد وقف کر دیا جاتا ہے ۔ اگر بعد میں آنے والے اس کو سجدہ وعبادت کے لائق نہیں بناتے تو اس میں مسجد کی بنیاد کا کوئی قصور نہیں ۔جیسا کہ اہل مکہ نے بیت اللہ پر تین سو سے زائد بت نصب کر دیئے تھے ۔
بہر حال پاکستان بنیادی طور پر دارالاسلام بھی ہے اور دارالمسلمین بھی ہے کیوں کہ اس کے باشندے مسلمان ہیں ۔ عملی طور پر دارالاسلام اس وقت بنے گا جب اس میں قرار دادِ مقاصد کے مطابق خالص اسلامی قوانین نافذ کیے جائیں گے ۔
اس پر ایک سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہندوستاں جہاں پر شروع میں مغلوں نے حکومت کی بعد میں اسکو جو بھی بنا دیا گیا یا اسی طرح کشمیر وغیرہ ہیں وہ دارالاسلام میں آئیں گے یہ صرف ایک اشکال ہے جس کا رفع کرنا ضروری ہے کیونکہ اس طرح دارالاسلام دو طرح کے ثابت ہو رہے ہیں ایک علمی دوسرا عملی- کیا ایسا ہی ہے
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
یہ خطے تو دارالحرب یا دارالکفر بن چکے ہیں؛شاہ عبدالعزیز صاحب دہلوی ؒ نے یہ فتویٰ دیا تھا کہ ہندوستان دارالحرب بن چکا ہے،انگریزوں کی آمد کے بعد۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

سوال: دارُالاِسلام (عربی) کی کیا تعریف ھے؟

جواب: وہ ملک جہاں کا حاکم اور باشندے مسلمان ہوں اور ملکی نظم و نسق شرعی قوانین کے مطابق ہو۔

والسلام
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اس پر ایک سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہندوستاں جہاں پر شروع میں مغلوں نے حکومت کی بعد میں اسکو جو بھی بنا دیا گیا یا اسی طرح کشمیر وغیرہ ہیں وہ دارالاسلام میں آئیں گے یہ صرف ایک اشکال ہے جس کا رفع کرنا ضروری ہے کیونکہ اس طرح دارالاسلام دو طرح کے ثابت ہو رہے ہیں ایک علمی دوسرا عملی- کیا ایسا ہی ہے

یہ خطے تو دارالحرب یا دارالکفر بن چکے ہیں؛شاہ عبدالعزیز صاحب دہلوی ؒ نے یہ فتویٰ دیا تھا کہ ہندوستان دارالحرب بن چکا ہے،انگریزوں کی آمد کے بعد۔
میں نے اوپر کافی حد تک بحث پڑھی ہے تمام بھائیوں نے اچھا لکھا ہے اور استادِ محترم طاہر بھائی نے بڑے اچھے طریقے سے اسکو سمجھایا ہے اللہ جزا دے امین
جہاں تک اوپر محترم بھائی عبد اللہ جان نے فتوی سے علمی اور عملی دارالاسلام کے ثابت ہونے کی بات کی ہے تو میرے خیال میں علمی کی بجائے اگر معروف دارالاسلام کہ دیں کہ جہاں لوگ اور معاشرہ اور حکومت عرف عام میں مسلمان کہلاتے ہوں اسکو معروف دارالاسلام کہ دیں اور جہاں عملی طور پر شریعت نافذ ہو اسکو عملی دارالاسلام کہ دیں
اور جہاں تک دارالاسلام کے دارالحرب یا دارلکفر میں تبدیل ہونے کی بات ہے تو میرے خیال میں ہمارے علماء کے اوپر دیے فتوی میں مسجد والی مثال کے مطابق تو انڈیا اور کشمیر جب ایک دفعہ دارالاسلام بن گئے تو اب وہ دارالکفر نہیں بن سکتے صرف دارالحرب بن سکتے ہیں چونکہ مسجد والی مثال سے یہی پتا چلتا ہے
محترم طاہر بھائی اصلاح کر دیں اللہ جزا دے امین
 
شمولیت
نومبر 25، 2013
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
14
عملی طور پر دارالاسلام اس وقت بنے گا جب اس میں قرار دادِ مقاصد کے مطابق خالص اسلامی قوانین نافذ کیے جائیں گے ۔
اسلامی قوانین کا نفاذ قرار داد مقاصد کے تحت ہی کیوں؟
کیا مسلمانوں کو یہ حق اللہ تعالی نے دیا ہے ؟ کہ اس کے قوانین کے نفاذ کے لیے کسی قرار داد کی ضرورت ہو؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اسلامی قوانین کا نفاذ قرار داد مقاصد کے تحت ہی کیوں؟

کیا مسلمانوں کو یہ حق اللہ تعالی نے دیا ہے ؟ کہ اس کے قوانین کے نفاذ کے لیے کسی قرار داد کی ضرورت ہو؟
قرار داد مقاصد ھے کیا اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔

قیامِ پاکستان کے بعد پہلی دستور ساز اسمبلی نے 12 مارچ 1949ء کو قرارداد مقاصد منظور کی۔ اس دستور ساز اسمبلی کے ارکان کی بڑی تعداد قائداعظم محمد علی جناح کے رفقاے کار پر مشتمل تھی، جب کہ وزیراعظم لیاقت علی خاں ان کے دستِ راست تھے۔۔۔۔۔۔۔

بسم ﷲ الرحمن الرحیم​

چونکہ ﷲ تبارک و تعالیٰ ہی کل کائنات کا بلا شرکت غیرے حاکم مطلق ہے، اور اسی نے جمہور کی وساطت سے مملکت پاکستان کو اختیارِ حکمرانی اپنی مقرر کردہ حدود کے اندر استعمال کرنے کے لیے نیابتاً عطا فرمایا ہے، اور چونکہ یہ اختیارِ حکمرانی ایک مقدس امانت ہے۔۔۔۔۔
(نقل)

مزید مطالعہ کے لئے نٹ سے سرچ کر سکتے ہیں۔

والسلام
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اسلامی قوانین کا نفاذ قرار داد مقاصد کے تحت ہی کیوں؟
کیا مسلمانوں کو یہ حق اللہ تعالی نے دیا ہے ؟ کہ اس کے قوانین کے نفاذ کے لیے کسی قرار داد کی ضرورت ہو؟
اس پر محترم کنعان بھائی نے بڑی اچھی بات بتلائی ہے کہ جہاں شریعت نافذ کرنی ہو گی وہ بھی کسی آرڈر کے ذریعے نافذ کی جائے گی

شریعت کے نفاذ کے لئے آئیڈیل طریقہ تو یہ کبھی نہیں رہا کہ اسکے لئے پہلے لوگوں کے سامنے قراداد رکھی جائے اور اگر وہ قبول کر لیں تو پھر انکی مرضی ہو تو شریعت نافذ کی جائے ورنہ نہیں- مگر اگر کوئی ملک یا لوگ کسی قرارداد کے ذریعے (معاہدہ کی طرح) اس شریعت کو نافذ کر لیتے ہیں تو لوگوں کو نفاذ شریعت پر اجر تو نیت کے مطابق ملے گا مگر فائدہ کا انکار نہیں کیا جا سکتا پس اسکی راہ میں روڑے نہیں اٹکائے جا سکتے

البتہ محترم انعام اللہ بھائی یہاں معاملہ قرارداد مقاصد کے ذریعے شریعت کو قبول نہ کرنے کا نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ قرارداد مقاصد بھی خالی ہاتھی کے دکھانے کے دانت ہیں کھانے کے انہوں نے اور دانت رکھے ہوئے ہیں پس ہم انکو یہ کہتے ہیں کہ آپ قراردادِ مقاصد کے ذریعے ہی شریعت لانا چاہتے ہیں تو لے آئیں مگر خالی دھوکہ تو نہ دیں
جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قرارداد مقاصد سے شریعت نافذ ہو گئی ہے تو میرے خیال میں ایسے لوگ یا تو لا علم ہوتے ہیں یا پھر انکے مفاد ہوتے ہیں کیونکہ یہ تو سیکولر طبقہ بھی بار بار میڈیا پر نعرہ لگاتا نظر آتا ہے کہ پاکستان میں شریعت کا نفاذ کسی طور پر ٹھیک نہیں- تو اگر یہ پہلے ہی نافذ ہے تو پھر اس کے نفاذ سے انکار کا کیا مطلب-
 

جواد

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
42
پاکستان مسلمانوں کی ریاست ہے، اس میں مسلمان کثیر تعداد میں بستے ہیں، اس کے آئین وقانون میں بعض ایسی باتیں کی گئی ہیں جس سے اس کی سمت اسلامی ریاست کی جانب دکھائی دیتی ہے۔ لیکن سیکولر اور پنجہ بردار لوگوں نے حکومتی عہدوں پر پنجے گاڑ رکھے ہیں اور میڈیا میں بھی ان کا کردار نمایاں ہے، وہ ایسی باتیں کرتے ہیں کہ جس سے پاکستان کی نظریاتی حدیں پامال ہوتی ہیں، اس کو اس کی اصل نظریاتی اور اسلامی صورت میں ڈھالنے کے لیے مناسب حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ لہذا اسی پر بات ہونی چاہیے کہ اسے اسلام کی جانب کیسے گامزن کر سکتے ہیں۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
پاکستان مسلمانوں کی ریاست ہے، اس میں مسلمان کثیر تعداد میں بستے ہیں، اس کے آئین وقانون میں بعض ایسی باتیں کی گئی ہیں جس سے اس کی سمت اسلامی ریاست کی جانب دکھائی دیتی ہے۔ لیکن سیکولر اور پنجہ بردار لوگوں نے حکومتی عہدوں پر پنجے گاڑ رکھے ہیں اور میڈیا میں بھی ان کا کردار نمایاں ہے، وہ ایسی باتیں کرتے ہیں کہ جس سے پاکستان کی نظریاتی حدیں پامال ہوتی ہیں، اس کو اس کی اصل نظریاتی اور اسلامی صورت میں ڈھالنے کے لیے مناسب حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ لہذا اسی پر بات ہونی چاہیے کہ اسے اسلام کی جانب کیسے گامزن کر سکتے ہیں۔
یہ ایک علاحدہ اور مستقل موضوع ہے اور اگر آپ کی نگاہ میں اس حوالے سے کوئی عملی پروگرام موجود ہے ،تو اسے الگ دھاگے میں پیش فرمائیں،تا اس پر گفت گو ہو سکے۔جزاکم اللہ خیراً
 

جواد

رکن
شمولیت
اپریل 16، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
42
چلیں مذکورہ موضوع پر ہی کوئی رائے ارشاد فرمادیں، کیا خیال ہے؟ کیونکہ ابھی تک پاکستان کو دارالاسلام قرار دینے پر دلائل دیے گئے ہیں نہ ہی دارالکفر کہنے پر۔
 
Top