• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستانی رسالہ ’’المکرم‘‘ میں شائع شدہ اپنی تحریر سے متعلق ایک ضروری وضاحت(کفایت اللہ)

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
مکرمی جناب محمدعظیم حاصل پوری ایڈیٹر مجلہ ’’المکرم‘‘ صاحب ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
امید کہ بخیرہوں گے۔
عرض اینکہ آپ کے مجلہ کے حالیہ شمارہ (مارچ ،اپریل ،مئی 2013) میں میری ایک تحریر شائع ہوئی ہے جس میں ایک ایسی بات کا اضافہ کردیا گیا ہے جسے کہنے یا لکھنے کی جرات میں کبھی نہیں کرسکتا چنانچہ صفحۃ 12 پر میری ہی تحریر میں ہے:
’’اس کی سند میں موجود راوی جعفربن عبداللہ کے حافظہ وضبط کے بارے میں کوئی دلیل مجھے نہیں ملی البتہ ابویعلی الخلیلی نے اس کی عدالت ودیانت کی طرف اشارہ کیا ہے‘‘ [مجلہ ’’المکرم‘‘ مارچ ،اپریل ،مئی 2013، ص 12]۔

یہ الفاظ میرے نہیں ہیں میں ایسی خطرناک بات ہرگزنہیں کہہ سکتا ’’جعفربن عبداللہ‘‘ یہ مسندرویانی کے بنیادی راوی ہیں ان پر جرح کرنے کا مطلب پوری مسندرویانی ہی کو غیر معتبر بتلانا ہے ، اس لئے کم ازکم میں تو اس بات کی جرات نہیں کرسکتا کیونکہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے جعفربن عبداللہ ہی کے طریق سے مروی ایک سند کو هذا إسناد صحیح کہا ہے دیکھئے [تاريخ الإسلام للذهبي ت تدمري 27/ 61]، اور راوی کی روایت کی تصحیح راوی کی ضمنی توثیق ہوتی جیساکہ امام ابن القطان ، امام ذہبی امام زیلعی ، امام ابن الملقن ،حافظ ابن حجر اور علامہ البانی وغیرہم رحمۃ اللہ علیھم اجمعین نے صراحت کی ہے دیکھیں: [بيان الوهم والإيهام في كتاب الأحكام 5/ 395،الموقظة في علم مصطلح الحديث للذهبي: ص: 17، نصب الراية 1/ 149،البدر المنير لابن الملقن: 4/ 269، الدراية في تخريج أحاديث الهداية 2/ 158، سلسلة الأحاديث الصحيحة 7/ 16]۔
اسی طرح حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سمیت جن جن محدثین نے مسندرویانی کی بعض روایات پر صحت کاحکم لگایا ہے ان کی نظر میں بھی یہ روای معتبر ہے۔
الغرض یہ کہ ’’جعفربن عبداللہ‘‘ ہماری نظر میں حسن الحدیث ہے اس پر مزیدتفصیل بھی پیش کی جاسکتی ہے لیکن اس کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ ہم نے اس پر کوئی جرح ہی نہیں کی ہے ، یاد رہے کہ میری یہی تحریر انٹر نیٹ پر تین فورمز پرموجود ہے لیکن کسی ایک میں بھی مذکورہ اضافہ نہیں ہے، اسی طرح مذکورہ اضافہ کے ساتھ جو ’’اولا‘‘ و ’’ثانیا‘‘ کی ترتیب ہے وہ بھی میری نہیں ، اس مقام پر میری اصل تحریر ’’اولا‘‘ ، و ’’ثانیا‘‘ کے بغیر ہے ۔

لہٰذا آں جناب سے درمندانہ گذارش ہے کہ اپنے مجلہ کے اگلے شمارہ میں میرے اس خط کی اشاعت کے ساتھ وضاحت فرمادیں ۔

ابوالفوزان کفایت اللہ السنابلی۔
ایڈیٹر مجلہ ’’اہل السنہ‘‘ ممبئی ، ہند۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,111
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
مکرمی جناب محمدعظیم حاصل پوری ایڈیٹر مجلہ ’’المکرم‘‘ صاحب ۔
امید کہ بخیرہوں گے۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عرض اینکہ آپ کے مجلہ کے حالیہ شمارہ (مارچ ،اپریل ،مئی 2013) میں میری ایک تحریر شائع ہوئی ہے جس میں ایک ایسی بات کا اضافہ کردیا گیا ہے جسے کہنے یا لکھنے کی جرات میں کبھی نہیں کرسکتا چنانچہ صفحۃ 12 پر میری ہی تحریر میں ہے:
’’اس کی سند میں موجود راوی جعفربن عبداللہ کے حافظہ وضبط کے بارے میں کوئی دلیل مجھے نہیں ملی البتہ ابویعلی الخلیلی نے اس کی عدالت ودیانت کی طرف اشارہ کیا ہے‘‘ [مجلہ ’’المکرم‘‘ مارچ ،اپریل ،مئی 2013، ص 12]۔

یہ الفاظ میرے نہیں ہیں میں ایسی خطرناک بات ہرگزنہیں کہہ سکتا ’’جعفربن عبداللہ‘‘ یہ مسندرویانی کے بنیادی راوی ہیں ان پر جرح کرنے کا مطلب پوری مسندرویانی ہی کو غیر معتبر بتلانا ہے ، اس لئے کم ازکم میں تو اس بات کی جرات نہیں کرسکتا کیونکہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے جعفربن عبداللہ ہی کے طریق سے مروی ایک سند کو هذا إسناد صحیح کہا ہے دیکھئے [تاريخ الإسلام للذهبي ت تدمري 27/ 61]، اور راوی کی روایت کی تصحیح راوی کی ضمنی توثیق ہوتی جیساکہ امام ابن القطان ، امام ذہبی امام زیلعی ، امام ابن الملقن ،حافظ ابن حجر اور علامہ البانی وغیرہم رحمۃ اللہ علیھم اجمعین نے صراحت کی ہے دیکھیں: [بيان الوهم والإيهام في كتاب الأحكام 5/ 395،الموقظة في علم مصطلح الحديث للذهبي: ص: 17، نصب الراية 1/ 149،البدر المنير لابن الملقن: 4/ 269، الدراية في تخريج أحاديث الهداية 2/ 158 ،سلسلة الأحاديث الصحيحة 7/ 16]۔
اسی طرح حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سمیت جن جن محدثین نے مسندرویانی کی بعض روایات پر صحت کاحکم لگایا ہے ان کی نظر میں بھی یہ روای معتبر ہے۔
الغرض یہ کہ ’’جعفربن عبداللہ‘‘ ہماری نظر میں حسن الحدیث ہے اس پر مزیدتفصیل بھی پیش کی جاسکتی ہے لیکن اس کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ ہم نے اس پر کوئی جرح ہی نہیں کی ہے ، یاد رہے کہ میری یہی تحریر انٹر نیٹ پر تین فورمز پرموجود ہے لیکن کسی ایک میں بھی مذکورہ اضافہ نہیں ہے، اسی طرح مذکورہ اضافہ کے ساتھ جو ’’اولا‘‘ و ’’ثانیا‘‘ کی ترتیب ہے وہ بھی میری نہیں ، اس مقام پر میری اصل تحریر ’’اولا‘‘ ، و ’’ثانیا‘‘ کے بغیر ہے ۔

لہٰذا آں جناب سے درمندانہ گذارش ہے کہ اپنے مجلہ کے اگلے شمارہ میں میرے اس خط کی اشاعت کے ساتھ وضاحت فرمادیں ۔

ابوالفوزان کفایت اللہ السنابلی۔
ایڈیٹر مجلہ ’’اہل السنہ‘‘ ممبئی ، ہند۔
افسوس کہ یہ اضافہ کس نے کیا ؟؟؟
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
مجلہ المکرم والے مضمون میں کچھ اور کمیاں بھی ہیں۔
جہاں پر اس روایت کو انقطاع کے ساتھ بیان کرنے کا بیان ہے وہاں پر ہر راوی کے نام سے جو ہیڈنگ دی گئی ہے وہ مجلہ المکرم والے مضمون میں نہیں ہے اور سمجھنے والے کو کافی دشواری ہوتی ہے کہ مصنف کہنا کیا چاہ رہے یا کس خاص راوی کا تذکرہ کر رہے ہیں۔
مزید یہ کہ جن عبارات کو ملون کرکے کسی خاص نقطہ کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی گئی ہے ،ان کو بھی بولڈ یا انڈر لائن وغیرہ نہیں کیا گیا !!!
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
اردو مجلس کے سیکشن ’’آپ کے سوال ہمارے جواب‘‘ کے مطالعہ سے معلوم ہواکہ اضافہ شدہ تحریر ہمارے محترم دوست شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کی ہے ، ملاحظہ ہو:
URDU MAJLIS FORUM - تنہا پوسٹ دیکھیں - يزيد بن معاوية رضى الله عنه

غالبا کسی مرتب کے سہو سے شیخ محترم کا یہ موقف میری تحریر کے ساتھ خلط ملط ہوگیا ہے ، واللہ اعلم۔
شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ سے دردمندانہ گذارش ہے کہ ’’المکرم‘‘ کے اگلے شمارہ میں اس کی وضاحت فرمادیں ۔
جزاکم اللہ خیرا وبارک فیکم۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
مجلہ المکرم والے مضمون میں کچھ اور کمیاں بھی ہیں۔
جہاں پر اس روایت کو انقطاع کے ساتھ بیان کرنے کا بیان ہے وہاں پر ہر راوی کے نام سے جو ہیڈنگ دی گئی ہے وہ مجلہ المکرم والے مضمون میں نہیں ہے اور سمجھنے والے کو کافی دشواری ہوتی ہے کہ مصنف کہنا کیا چاہ رہے یا کس خاص راوی کا تذکرہ کر رہے ہیں۔
مزید یہ کہ جن عبارات کو ملون کرکے کسی خاص نقطہ کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی گئی ہے ،ان کو بھی بولڈ یا انڈر لائن وغیرہ نہیں کیا گیا !!!
جی درست فرمایا آپ نے یقینا فورم پر لکھنے اور مجلات میں لکھنے میں فرق ہوتا کہ لہٰذا اگر فورم کی تحریر مجلات میں لائی جائے تو فورم کی فارمیٹنگ کا بدل حتی الامکان پیش کرنا چاہئے جیسا کہ وقاص بھائی نے اشارہ کیا ہے ۔
بارک اللہ فیکم۔
 
Top