• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستانی سیاہ ستدانوں کے اسکینڈلز

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
دنیا بھر کے لوگ اپنےسیاسی رہنماؤں کو ہرقسم کے اسکینڈلز سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں، خواہ وہ خود اس معاملہ میں کتنے ہی گئے گذرے کیوں نہ ہوں۔اب امریکہ ہی کو دیکھ لیجئے، یہاں 99 فیصد لڑکیاں بلوغت سے قبل ہی ناجائز جنسی عمل سے گذر جاتی ہیں۔ 83 فیصد جوڑے ناجائز تعلقات کو شادی پر ترجیح دیتے ہیں۔ یہاں سگی بیٹیوں پر مجرمانہ حملہ کے لاکھوں کیس درج ہوتے ہیں۔ لیکن پھر بھی ایک امریکی خاتون ووٹر کہتی ہے کہ ہم گردن تک جرم گناہ اور بدعنوانی میں ڈوبے ہوئے کیوں نہ ہوں لیکن جب ہم اپنے لئے لیڈر چنتے ہیں تو ایک صاف ستھرے اور ایماندار شخص کا انتخاب کرتے ہیں۔ اسی لئے ہم نے نہ تو صدر نکسن کو بخشا اور نہ ہی پاؤلا جونز کے ساتھ صدر کلنٹن کے اسکینڈل کو برداشت کیا ۔

پاکستانی معاشرہ، جنسی بے راہ روی کے معاملہ میں امریکی معاشرے کا عشر عشیر بھی نہیں ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے سیاسی لیڈرز اور حکمرانون کی نمایاں آن ریکارڈ جنسی بے راہ روی پاکستانیون کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم کس قسم کے لوگوں کو منتخب یا برداشت کرتے چلے آرہے ہیں اور آئندہ بھی ایسے ہی حکمرانوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے بے تاب ہیں۔ ذیل کے جملے جاوید چودھری کے ایک پرانے کالم ”مَیل“ سے ماخوذ ہیں، جو آج بھی ہماری اجتماعی غیرت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ پڑھتا جا شرماتا جا ۔ اور اگر سیاسی شعور رکھتا ہے تو ان بلیغ جملوں میں اپنے ماضی و حال کے رہنماؤں کو شناخت بھی کرتا جا :p

  1. پاکستان کی ہندو خاتون اول، جس کے چہرے کی رعنائی سے وزیر اعظم ہاؤس کا ہر مرد گھبراتا تھا۔ کثرت شراب نوشی سے جس کا جگر جواب دے گیا تو وہ شرابیوں کو جمع کرکے اُن کی مے نوشی کے مظاہرہ سے ہی خوش ہوا کرتی تھی۔
  2. ہاں وہ مرزا بھی اسی سلطنت کا سکندر تھا، جو نشہ کی حالت میں اجنبی عورتوں کے پلو پکڑ کر آنکھوں سے لگاتا اور اُن کے حسن کی تعریف کیا کرتا تھا۔
  3. آغا جی بھی اس ملک میں بڑے کوفر سے حکومت کرتے رہے۔ جن کی ”پاؤلا“ کو لوگوں نے ”جنرل“ کا رینک لگا دیا۔ جنہوں نے درجنوں سربراہان کی موجودگی میں مانٹی کارلو کی شہزادی شہزادی کے بازو پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا تھا اور ہزاروں لوگوں کے سامنے گملہ کو بیت الخلا کا درجہ دے دیا تھا۔
  4. وہ شخص بھی اسی ملک کا حکمران تھا، جس کی شامیں حُسنہ کے بالوں سے کھیلتی گزرتی تھیں۔ وہی حسنہ جس کی ”بیٹی“ آج بھی اپنا ناک نقشہ ملک کے سب سے بڑے سیاسی خاندان سے ملاتے نہیں تھکتی۔
  5. وہ ”پیرزادہ“ ۔ ۔ ۔ جس نے اپنے اقتدار میں زنانہ کالج کی استاد سے پینگیں بڑھائیں اور جسے وہ پورے پروٹوکول کے ساتھ اسلام آباد کی سیر کراتا رہا۔ جسے اس خاتون نے یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ جب مین نے زندگی وزیر اعظم ہاؤس میں ہی گزارنی ہے تو تمہاری کیا ضرورت؟
  6. اس جاگیردار نے بھی کسی عہدہ سے استعفیٰ نہیں دیا، جس کے قبضہ سے کینیرڈ کالج کی اغوا شدہ لڑکیاں برآمد ہوئی تھیں۔
  7. اس حیات کی بیٹی کو بھی ابھی تک اس کا جائز حق نہیں ملا، جسے وزیر اعلیٰ کی موت کے بعد اس کی ایئر ہوسٹس ماں چھپائے چھپائے پھرتی تھی۔
  8. وہ کلب ڈانسر بھی ایک سیاسی پارٹی کی سربراہ ہے (تھی؟) جو ایک چھوٹی سی بچی کو رقص کی تعلیم دینے آئی تھی اور گھر کی مالکن بن بیٹھی۔
  9. وہ قومی ہیرو بھی آج تیسری سیاسی قوت بن کر ابھر رہا ہے، جس کی سابقہ محبوبہ اس کی بچی کی انگلی پکڑ کر دنیا کی عدالتوں کے دھکے کھاتی رہی ہے۔
  10. وہ پرہیزگار ”شاہ جی“ بھی آج تک لیڈر ہیں (تھے؟) جن کی تصویریں آخری وقت تک ٹی وی کی اییک اداکارہ کے بیڈ روم میں لگی رہیں اور جو اپنے بچوں کو ”شاہ جی“ کی اولاد کہہ کر پکارتی تھی۔
  11. وہ ہوسف بھی اسی کنعان کا شہزادہ ہے جس کا نام سن کر آج بھی غیرت ناہیدد کی ہر تان دیپک ہوجاتی ہے۔ جس نے اپنے دوستوں سے بڑے دعویای سے کہا تھا کہ ”وہ“ اب زندگی میں کبھی نہین گائے گی، تم شرط لگا لو (اور ایسا ہی ہوا)
  12. وہ مروت بھی اسی مملکت خداداد میں عرفان کی طرح پھیل رہا ہے، جس کے بارے میں ایک بوڑھے سیاستدان نے پوری قوم کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ یہی میری بیٹی سے اجتماعی زیادتی کا مجرم ہے۔
  13. وہ زردار بھی اسی ملک کا رہنما ہے، جس کے بریگیڈیئر کی لڑکی سے تعلقات کا ڈھنڈورا دنیا بھر کے اخبارات نے پیٹا۔ جس نے اپنی ”زیب النساء“ کے لئے محل تک خریدا اور آج تک اس تعلق پر شرمندہ نہیں
  14. وہ گوہر نایاب بھی آج تک ”حکمران“ ہے، جسے جب ڈاکوؤں نے اونچے مقام پر روکا تو اس کے ساتھ 20 ویں گریڈ کی ”پاؤلا جونز“ بھی تھی
  15. اور ابھی حال ہی ”لانچ“ ہونے والے ملک کے ”نئے ممکنہ حکمران“ جس کی کمسن جوانی، اخبارات میں شائع شدہ تصویر کے مطابق گوریوں کے جھرمٹ میں ”ٹن“ گذری اور جو اپنے ابا کی خارجہ کابینہ کی دست حنا کا گزشتہ دنوں تک طلب گار تھا، جس کی گواہی ملکی و غیر ملکی میڈیا نے نمایاں طور پر اور بار بار دی۔

پڑھتا جا، شرماتا جا اور پہچان پہ ہے ناز تو پہچانتا جا :p
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یوسف ثانی بھائی اسی لیے تو ذوالفقار علی بھٹو نے حدود کے نفاذ پر یہ تاریخی بیان دیا تھا کہ:
تم کیا چاہتے ہو کہ میں اپنی آدھی انتظامیہ کو سنگسار کروا دوں اور باقی آدھی کے ہاتھ کٹوا دوں
 
Top