• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان میں دہشتگردی ؛ محرکات، تنوع اور حل

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
افغانستان میں امریکیوں کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کی حمایت میں تمام عالم اسلام متفق ہے۔
امریکہ کی مخالفت صرف اور صرف افغانستان میں کیوں ؟ بقایہ ممالک میں کیا وہ دعوت اسلام کررہا ہے کیا ؟
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
حمارالطواغیت متلاشی تم نے تو ثابت کردیا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ اور اس کے کارکنان اصل میں مجاہدین کے لئے خوارج ہیں۔محدث فورم کے صفحات دیوبندی ، حنفی ، بریلوی کے بارے میں طاغوت کے گدھوں القول السدید، متلاشی،ابوبصیر،علی ولی، عبداللہ عبدل ، وغیرھم جیسوں کے اقوال سے بھرے پڑے ہیں کہ حنفی ، دیوبندی ، بریلوی مشرک ہیں۔تقلید اور توحید کی بنیاد پر عقائد کی بنیاد پر ، آج جب طاغوت کے گدھوں سے ہمارے پوسٹ کا جواب نہیں بن پارہا ہے تو حمارالطواغیت متلاشی مسلمانوں کے مابین فروعات کی بات کررہا ہے۔حمارالطواغیت متلاشی کے نزدیک بریلوی تو اپنے شرک فی الوہیت اور شرک فی الربوبیت سمیت مسلمانوں کے فرقوں میں داخل ہیں۔ لیکن اگر کوئی اسلام سے خارج ہے تو وہ صرف مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین تحریک طالبان ہیں۔ حمارالطواغیت متلاشی کو معلوم نہیں کہ اس سے قبل کی پوسٹوں میں وہ تحریک طالبان کے مجاہدین کو دیوبندی قرار دے کر ان کی نسبت شرک تک کرچکا ہے ۔ محدث فورم کے صفحات اس بات کے شاہد ہیں کہ حمارالطواغیت متلاشی نےمجاہدین کی نسبت دیوبندیت حنفیت اور تقلید کی طرف کرکے ان کو گمراہ اور مشرک تک لکھا ہے۔آج حمارالطواغیت متلاشی کو بریلوی جیسے مشرکین مسلمانوں کے درمیان فروعی فرقے نظر آرہے ہیں۔ حمارالطواغیت متلاشی تمہارا بریلویت سے اختلاف فروعات میں ہے ۔ جیسا کہ تم نے لکھا ہے یقیناً تم توحید لاالٰہ الااللہ کو فروعات میں داخل سمجھتے ہو۔جب ہی تو تم نے بریلویوں کے ساتھ کلمہ توحید لاالٰہ الا اللہ کے اختلاف کو فروعی گردانا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ محدث فورم پر آنے والے قارئین کو معلوم ہونا چاہیئے کہ جماعۃ الدعوۃ اب کلمہ توحید لاالٰہ الا اللہ سے اختلاف کرنے کو فروعات میں اختلاف سمجھتی ہے۔ کلمہ توحید میں مشرکین کے اختلاف کو دیگر فروعی مسائل میں اختلاف کے مانند داخل کرتی ہے جس کا ثبوت جماعۃ الدعوۃ کی قیادت سے بھی ملتا ہے:
حافظ صلاح الدین یوسف صاحب ہمارے گمان میں توحید کی غیرت رکھنے والے بزرگ عالم دین ہیں۔ اب چند دن قبل جب جماعت الدعوۃ کے مرکزی راہنما سیف اللہ خالد صاحب کی تفسیر ''دعوۃ القرآن''کی تقریب رونمائی مرکز القادسیہ میں ہوئی، تو جماعت الدعوۃ نے حسب معمول اس میں رافضیوں اور قبوریوں کے ''مولویوں'' کو بھی مدعو کیا ہوا تھا! چنانچہ تقریب کے دوران ایک قبوری اور مشرک مولوی کو دعوت خطاب کے لیے اسٹیج پر بلایا گیا تو اس نے اپنے مخصوص شرک و بدعت پر مبنی الفاظ و کلمات ادا کیے۔ اس دوران سلفیت اور جہاد کے ٹھیکدار گونگے شیطان بنے بیٹھے رہے اور کسی کو بھی اس مشرک کا رد کرنے کی توفیق نہ ہوئی!! البتہ حافظ صلاح الدین یوسف صاحب ﷾کو اللہ تعالیٰ نے توفیق دی،آپ نے اسٹیج پرجاکر اسی بناء پر کانفرنس کا اعلانیہ بائیکاٹ کر دیا۔ جَزَاہُ اﷲُ خیرًا۔ سنا ہے پھر حافظ سعید ۔(ھَدَاہُ اﷲُ وَأَصلَحَہُ) نے حافظ صلاح الدین صاحب کی منت سماجت کی اوران سے آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کا عہد کیا۔ دیکھتے ہیں اگلی ''مہم''آنے تک یہ عہد برقرار رہتا ہے یہ کہ نہیں!لیکن اب تو انھوں نے اس عہدکی دھجیاں بکھیر دی ہے بلکہ اپنے عقیدے تک کا سودا کرلیا ہے۔ ''دفاع پاکستان فورم''بنا کر شیعوں، بریلویوں، قبرپرستوں، شرک کو توحید کا رنگ دینے والوں، گدی نشینوں اور پیروں سے نہ صرف ملاقاتیں کی جارہی ہیں بلکہ ان کے پروگراموں اور میلوں میں شرکت بھی کی جارہی ہے۔امیر حمزہ،جنھیں حافظ سعید نے اس پوری مہم کا ذمہ دار بنایاہے، نے تو اس پر7 7بڑےفخرسے''جرار''(28رجب 1432ھ بمطابق یکم جولائی 2011ء) میں کالم بھی لکھ مارا ہے اور اس کا عنوان ''گدی نشینوں کے جھرمٹ میں'' رکھا ہے۔ اس میں اپنی تمام کرتوتوں کا ذکر کیا ہے ۔ انھوں نے اس میں مشرکوں کے لیڈر سرفراز نعیمی کے نام کے ساتھ''رحمہ اللہ'' بھی لکھا ہے، نیز اسی پر بس نہیں کی بلکہ اپنی سیاہ کرتوت ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم نے جامعہ نعیمیہ میں جاکر سرفراز نعیمی کے بیٹے راغب نعیمی سے وہاں کے مفتی اور اساتذہ کی موجودگی میں ملاقات کی۔اس مجلس میں امیر حمزہ نے ایک دوسرے کے خلاف مسالک کی مخالفانہ کتابوں کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا:''ہمیں یاد رکھنا چاہیے ہم سب مسلمان ہیں، سب کا خون، جان، مال اور عزت وآبرو اسی طرح محترم ہے جس طرح مکہ محترم ہے۔ حج کا مہینہ اور یوم العرفہ محترم ہے اور یہ سب کچھ ہمیں حضور ہدایات ارشاد فرماگئے ہیں۔
ہائی لائٹیڈ الفاظوں کو غور سے پڑھئے کس طریقے سے جماعۃ الدعوۃ کے نظریات کی ترجمانی کی جارہی ہے ۔مخلص مسلمان اور مجاہدین تو تکفیری اور خارجی جبکہ مشرک پلید ،مسلمان اور مکہ، حج کے مہینے اور عرفہ کے دن کی طرح محترم!حقیقت یہ ہے کہ یہ بڑی خطرناک جسارت ہے جس کا ارتکاب امیر حمزہ نے کیا ہے۔پھر حیرت تو یہ ہے کہ وہ کتنی بے باکی سے اسے رسول اللہ ﷺکی طرف منسوب کررہے ہیں۔ہم ان کی خدمت میں یہ عرض کرتے ہیں کہ جناب!کچھ شرم کریں۔اگر آپ اسلام سے اپنا تعلق ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو آپ کی مرضی !لیکن اپنی گمراہیوں اور سیاہ کاریوں کو رسول اللہﷺ کی ہدایات تو قرار نہ دیں۔یاد رکھیں!آپ اور آپ کی جماعت نے جس پاکستان کے دفاع کا ٹھیکہ لے رکھا ہے اور اس کے لیے آپ جلسے وغیرہ منعقد کرکے بے پناہ مال ووسائل صرف کررہے ہیں جو آپ نے لوگوں سے ''غلبۂ اسلام''کے نام پر اکٹھے کیے ہیں، اس کی بقا وسلامتی صرف اسلام اور نفاذ شریعت سے وابستہ ہے، اس کے بغیر نہ پاکستان بچے گا، نہ پاکستان کا دفاع کرنے والے۔
اسے کہتے ہیں مجاہدین کے بارے میں ٹھوس اور پکی مستحکم خارجیت ۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں!
ہم اہل حدیثوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ جماعۃ الدعوۃ کے نظریات سے بچیں ورنہ لوگ انہیں بھی بریلویوں کا بھائی نہ سمجھ بیٹھیں۔جیسا کہ جماعۃ الدعوۃ نے مشرکوں کے سردار نعیمی کو رحمہ اللہ لکھا ہے۔ جماعۃ الدعوۃ کے ان خوارج کے نزدیک بت پرست ، قبر پرست ، گھوڑا پرست مسلمان ہیں ، لیکن مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین تحریک طالبان جماعۃ الدعوۃ کے خوارج کے نزدیک مسلمان نہیں بلکہ خوارج تکفیری اور دہشت گرد ہیں ۔ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
حمارالطواغیت متلاشی تم نے تو ثابت کردیا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ اور اس کے کارکنان اصل میں مجاہدین کے لئے خوارج ہیں۔محدث فورم کے صفحات دیوبندی ، حنفی ، بریلوی کے بارے میں طاغوت کے گدھوں القول السدید، متلاشی،ابوبصیر،علی ولی، عبداللہ عبدل ، وغیرھم جیسوں کے اقوال سے بھرے پڑے ہیں کہ حنفی ، دیوبندی ، بریلوی مشرک ہیں۔تقلید اور توحید کی بنیاد پر عقائد کی بنیاد پر ، آج جب طاغوت کے گدھوں سے ہمارے پوسٹ کا جواب نہیں بن پارہا ہے تو حمارالطواغیت متلاشی مسلمانوں کے مابین فروعات کی بات کررہا ہے۔حمارالطواغیت متلاشی کے نزدیک بریلوی تو اپنے شرک فی الوہیت اور شرک فی الربوبیت سمیت مسلمانوں کے فرقوں میں داخل ہیں۔ لیکن اگر کوئی اسلام سے خارج ہے تو وہ صرف مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین تحریک طالبان ہیں۔ حمارالطواغیت متلاشی کو معلوم نہیں کہ اس سے قبل کی پوسٹوں میں وہ تحریک طالبان کے مجاہدین کو دیوبندی قرار دے کر ان کی نسبت شرک تک کرچکا ہے ۔ محدث فورم کے صفحات اس بات کے شاہد ہیں کہ حمارالطواغیت متلاشی نےمجاہدین کی نسبت دیوبندیت حنفیت اور تقلید کی طرف کرکے ان کو گمراہ اور مشرک تک لکھا ہے۔آج حمارالطواغیت متلاشی کو بریلوی جیسے مشرکین مسلمانوں کے درمیان فروعی فرقے نظر آرہے ہیں۔ حمارالطواغیت متلاشی تمہارا بریلویت سے اختلاف فروعات میں ہے ۔ جیسا کہ تم نے لکھا ہے یقیناً تم توحید لاالٰہ الااللہ کو فروعات میں داخل سمجھتے ہو۔جب ہی تو تم نے بریلویوں کے ساتھ کلمہ توحید لاالٰہ الا اللہ کے اختلاف کو فروعی گردانا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ محدث فورم پر آنے والے قارئین کو معلوم ہونا چاہیئے کہ جماعۃ الدعوۃ اب کلمہ توحید لاالٰہ الا اللہ سے اختلاف کرنے کو فروعات میں اختلاف سمجھتی ہے۔ کلمہ توحید میں مشرکین کے اختلاف کو دیگر فروعی مسائل میں اختلاف کے مانند داخل کرتی ہے جس کا ثبوت جماعۃ الدعوۃ کی قیادت سے بھی ملتا ہے:

ہائی لائٹیڈ الفاظوں کو غور سے پڑھئے کس طریقے سے جماعۃ الدعوۃ کے نظریات کی ترجمانی کی جارہی ہے ۔مخلص مسلمان اور مجاہدین تو تکفیری اور خارجی جبکہ مشرک پلید ،مسلمان اور مکہ، حج کے مہینے اور عرفہ کے دن کی طرح محترم!حقیقت یہ ہے کہ یہ بڑی خطرناک جسارت ہے جس کا ارتکاب امیر حمزہ نے کیا ہے۔پھر حیرت تو یہ ہے کہ وہ کتنی بے باکی سے اسے رسول اللہ ﷺکی طرف منسوب کررہے ہیں۔ہم ان کی خدمت میں یہ عرض کرتے ہیں کہ جناب!کچھ شرم کریں۔اگر آپ اسلام سے اپنا تعلق ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو آپ کی مرضی !لیکن اپنی گمراہیوں اور سیاہ کاریوں کو رسول اللہﷺ کی ہدایات تو قرار نہ دیں۔یاد رکھیں!آپ اور آپ کی جماعت نے جس پاکستان کے دفاع کا ٹھیکہ لے رکھا ہے اور اس کے لیے آپ جلسے وغیرہ منعقد کرکے بے پناہ مال ووسائل صرف کررہے ہیں جو آپ نے لوگوں سے ''غلبۂ اسلام''کے نام پر اکٹھے کیے ہیں، اس کی بقا وسلامتی صرف اسلام اور نفاذ شریعت سے وابستہ ہے، اس کے بغیر نہ پاکستان بچے گا، نہ پاکستان کا دفاع کرنے والے۔
اسے کہتے ہیں مجاہدین کے بارے میں ٹھوس اور پکی مستحکم خارجیت ۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں!
ہم اہل حدیثوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ جماعۃ الدعوۃ کے نظریات سے بچیں ورنہ لوگ انہیں بھی بریلویوں کا بھائی نہ سمجھ بیٹھیں۔جیسا کہ جماعۃ الدعوۃ نے مشرکوں کے سردار نعیمی کو رحمہ اللہ لکھا ہے۔ جماعۃ الدعوۃ کے ان خوارج کے نزدیک بت پرست ، قبر پرست ، گھوڑا پرست مسلمان ہیں ، لیکن مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین تحریک طالبان جماعۃ الدعوۃ کے خوارج کے نزدیک مسلمان نہیں بلکہ خوارج تکفیری اور دہشت گرد ہیں ۔ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ
ہم نے بریلوی میگزیر کا کیا حوالہ دیا ابوزینب صاحب تو ایسے اُچھلے جیسے کسی نے اس کی بواسیر پر لات ماردی ہو ۔ جس کی وجہ سے ابوزینب ہر چھیت سے آواز اٹھنی شروع ہوگءی اور اپنے خوارجی جہنمی بواسیری حکیموں کو ابوزینب حلالہ کی اولاد دیبوبندیت سے خارج کرنے پر تل گیا۔ اس فورم پر ابوزینب کی تحریرات گواہ ہیں کہ ابوزینب نے اپنے فساد فی الارض کے دفاع میں مفتی شامزءی دیوبندی کا فتویٰ بطور دلیل پیش کیا ۔ جس کو ابوزینب کافر، مشرک اور طاغوت کا گھدا قرار دے رہا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں ملا عمر دیوبندی کو بھی طاغوتی گھدا قرار دے چُکا ہے۔ جو دیوبندی مدرسے کا طالب علم رہا ہے۔
اس فورم پر دوسرے خوارجی بھی اقوام متحدہ کے بغض میں دیوبندیوں اور ملاعمر کا صلاح مشورا نقل کر چُکا ہے۔ جس کو ابوزینب جیسے خوارجی نے طاغوت کا گھدا قرار دیا ہے۔
ابوزینب نے ملا عمر اور اپنے بواسیری حکیموں کو طاغوت کا گدھا قرار دیا ۔ جن کا ایمان جامعہ بنوریہ کے فتووں پر ہے جس کا دل چاہے خوارجی فورمز اور ویب ساءٹ پر جا کر دیکھ سکتا ہے۔ یہ ہے ابوزینب کے نمک حرامی۔ ابوزینب نے نہ صرف اپنے روحانی باپوں کو مانے سے انکار کیا بلکہ اپنے مجہول النسب ہونے کا ثبوت بھی دیا۔ صرت اتنا ہی نہیں بلکہ ابوزینب کے بواسیری حکیوموں نے دیوبندیوں کو باقاعدہ خط لکھے کہ وہ عوام کی رہنماءی کریں اور اپنی خوارجیت کی سپورٹ کے لیے بھی کہا لیکن سوارے رسواءی کے کچھ ہاتھ نہ ایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ابوزینب اور اس کے بواسیری حکیم طاغوتی گھدے ہیں بلکہ طاغوتی سور ہیں۔
کہانی یہاں تک ہی رہتی تو کوءی بات تھی۔ ابوزینب نے تو القاعدہ کو بھی طاغوتی قرار دے دیا اور اسامہ بن لادن سمیت تمام تر القاعدہ ارکان کو بھی طاغوتی گھدا کرار دے چُکے ہیں۔ عکرمہ صاحب دیوبندی فرماتے ہیں
اس واقعے کی'' اصل حقیقت ''کچھ یوں ہے،ہم جس اقتباس کو ضبط تحریر لائیں گے وہ ''ثقہ بند سلفی''علماء کی کتب سے لیا گیا ہے۔
''افغانستان الطالبان و معارکہ الاسلام الیام''سے ماخوذ،افغانستان،کابل1998،ابو مصعب عمر عبدالحکیم السوری اور ''المیزان لی حرکتی طالبان''یو سف ابن صالح العیری افغانستان۔2002
نوٹ:کسی بھائی کو عربی میں کتب چاہیے میں اس کو ورڈ میں فراہم کر سکتا ہوں))
جب شیخ یوسف العیری رحمہ اللہ نے مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ سے پوچھا،کیا یہ سچ ہے کہ طالبان نے UNمیں شامل ہونے کی درخواست کی تھی۔آپ نے جواب دیا:ہاں یہ سچ ہے۔میں اور کچھ علما امیرالمومنین کے پاس گئے تھےکہ ان کی رہنمائی کریں اس معاملے میں۔تو امیر المومنین نے جواب دیا:
''مجھے اس کے سوا کچھ نہیں چاہیے کہ اسلامی مملکت کو تسلیم کیا جائے،ہم صرف ان احکام کو مانیں گے جو شرعی جائز ہوں''ہم نے ان سے کہا''یہ ممکن نہیں ہے۔صرفUNمیں شامل ہونا کفر ہے کیونکہ وہ کفریہ قوانین بناتے ہیں''ہم وہاں سے چلے گئے اور آپ کو اکیلا چھوڑ دیا۔آپ شک اور کشمکش میں پڑھ گئے اور جب ہم ان سے اس سال ملنے گئے تو آپ نے ذہن سے UNکی شمولیت کا خیال نکال دیا تھا''
شیخ یوسف العیری رحمہ اللہ پھر لکھتے ہیں:ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جو کچھ ابو مصعب نے بیان کیا اور جو کچھ مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ نے کہا کہ درمیان نو مہینے کا عرصہ ہے''
جی یہ القاعدہ رہنما کی کتاب کا اقتباس ہے۔ جس میں مفتی نظام الدین شامزءی صاحب کے نام کے ساتھ رحمہ اللہ لگایا گیا ہے۔ جو دیوبندی ہیں اور دیوبندی کیا کہتے ہیں بریلویوں کے متعلق وہ ہم آپ کو مولانا محمد یوسف لدھانوی کی تحریر سے نقل کرتے ہیں


مولانا محمد یوسف لدھانوی صاحب اپنی کتاب اختلاف امت اور سراط مستقیم میں فرماتے ہیں
تیسرا اختلاف جس کے بارے میں آپ نے میری راے طلب کی ہے وہ "دیوبندی بریلوی اختلاف" ہے اور آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان میں سے حق پر کون ہے؟
میرے لیے "دیوبندی بریلوی اختلاف" کا لفظ ہی موجب حیرت ہے۔ آپ سن چُکے ہیں کہ شیعہ سنی اختلاف تو صحابہ کرام (رضی اللہ عنہ) کو ماننے یا نہ ماننے کے مسلہ پر پیدا ہوا اور حنفی وہابی(اہلحدیث) اختلاف ایمہ ہدیٰ کی پیروی کرنے نہ کرنے پر پیدا ہوا۔ لیکن "دیوبندی بریلوی اختلاف" کی کوی بنیاد میرے علم میں نہیں ہے۔ اس لیے کہ یہ دونوں فریق (بریلوی اور دیوبندی) امام ابو حنیفہ کے ٹھیٹھ مقلد ہیں۔ عقاءید میں دونوں امام ابو الحسن اشعریؒ اور امام ابومنصور ماتریدی ؒ کو امام و مقتدا مانتے ہیں تصوت و سلوک میں دونوں فریق اولیاٗ الہ کے چاروں سلسلو۔۔۔۔۔۔قاردی، چشتی، سروردی، تقشبندی میں بیعت کرتے کراتے ہیں ۔
الغرض یہ دونوں فریق اہل سنت والجماعت کے تمام اصول و فروع میں متفق ہیں۔ صحابہ و تابعین اور اءمہ مجتہدینؒ کی عظمت کے قاءل ہیں۔ حضرت ابو حنیفہؒ کے مقلد اور مجدد الف ثانی، شاہ عبدلعزیز محمد دہلویؒ تک سب اکابر کے عقیدت مند ہیں اور اکابر اعلیاٗ اللہ کی گفش برداری کو سعادت دارین جانتے ہیں
یہ ہے دیوبندیوں کا اقرار لیکن افسوس کے ابوزینب اپنے ڈیڈیوں سے نسب حلالی نہ کرسکااور مولانا محمد یوسف لدھانوی صاحب کو بھی طاغوت کے گھدوں میں شمار کردیا۔ بلکہ اشرف علی تھانوی سے لے کر مولانا فضل الرحمٰن تک کے تمام دیوبندیوں کو طاغوتی گھدا قرار دے چُکا ہے ۔
اب یہاں ہم مفتی چامزءی صاحب کے مدرسے سے بریلویوں کے متعلق فتویٰ نقل کرتے ہیں جس سے ابوزینب کے دونمبر دیوبندی ہونے کا پردھ بھی چاک ہوتا ہے۔







جی ابوزینب صاحب آپ کی بواسیر کو کچھ افاقہ ہوا؟ آپ کے مفتی شامزءی کے مدرسے سے فتویٰ لگایا گیا ہے جس میں بریلویوں کے پیچھے نماز کا حکم صرف "مکرو تحریمی " کہا گیا ہے یعنی نماز ہوجاتی ہے۔ یہ ہے آپ کے ظاغوتی گھدے یا پھر تم طاغوتی سور ہو جس کو ہر جگہ طاغوت ہی نظر آتا ہے۔
جماعت الدعوۃ پر اعتراض کرنے سے پہلے اپنے دیوبندی جو اب تمھاری تحریر سے دیوبندی نہیں بلکہ ظاغوتی گھدے ہو چُکے ہیں یہ اعتراض کرو جو قبر پرستوں پر تو ایک طرف ہندو پنڈتوں سے اپنے جلسے جلوسوں میں تقاریر کرواتے ہیں ۔

اب یہاں اُن دیوبندیوں کی بھی دیکھ لیں جن کے ابوزینب کے حکیموں نے رابطہ کیا۔ مرتدد حکمرانوں سے مذاکرات کرنے کی باتیں کی جو اب ابوزینب کے تحریر کے مطابق ظاغوت دے گدھے ہو گے ہیں۔

دیوبندی جماعت الدعوۃ کے ساتھ

سپاہ صحابہ، جمعت اسلامی، جمیعت علماء اسلام جماعت الدعوۃ کے سنگ
ابوزینب نے نزدیک منور حسن، لدھانوی صاحب اور سمیع الحق صاحب بھی طاغوتی گھدے ہیں
اس بات کا خیال رہے کہ ٹی ٹی پی نے مذاکرات کے لیے جماعت اسلامی سے بھی مدد طلب کی تھی۔


جی ابوزینب صاحب طبعیت بہال ہویی یا اور کچھ بھی عرض کریں
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
امریکہ کی مخالفت صرف اور صرف افغانستان میں کیوں ؟ بقایہ ممالک میں کیا وہ دعوت اسلام کررہا ہے کیا ؟
مون لاءٹ آفریدی صاحب مخالفت اور جنگ میں فرق ہے۔ اس فرق کو ملحوظ رکھتے تو یہ اشکال آپ کو پیش نہ آتا۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
حمارالطواغیت متلاشی اور احمد رضاخان بریلوی
قارئین کرام حمارالطواغیت متلاشی کا پوسٹ پڑھنے کے بعد اب دورائے نہیں رکھیں گے کہ حمارالطواغیت متلاشی اور احمد رضاخان بریلوی میں جو مماثلت ہے وہ اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے۔ویسے بھی جماعۃ الدعوۃ کا اتحاد بریلوی اتحاد سے ہوچکا ہے۔ خود جماعۃ الدعوۃ کے چوٹی کے لیڈر جن کا نام امیرحمزہ ہے وہ دارالعلوم نعیمیہ لاہور جاکر بریلویوں کو اپنا بھائی قرار دے چکے ہیں۔اب جماعۃ الدعوۃ بریلویوں کے شرک میں ان کے کاروان کا حصہ ہے۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ حمارالطواغیت متلاشی بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء سنی اتحاد کونسل کا فتویٰ بھی مجاہدین کے خلاف اپنی پوسٹوں میں شائع کرچکا ہے۔چنانچہ ہم قارئین کی دلچسپی کے لئے علامہ احسان الٰہی ظہیر کی کتاب ’’البریلویہ‘‘سے بریلویت کے متعلق کچھ عبارتیں نقل کریں گے تاکہ آپ جان جائیں گے کہ حمارالطواغیت متلاشی اور احمد رضا خان میں کس قدر مماثلت ہے۔جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہم کسی بھی عالم کی غلطی کے ذمہ دار نہیں ہیں اگر وہ کسی مقام پر فتویٰ دینے میں غلطی کرتا ہے۔ہم تو صرف قرآن وحدیث کے دلائل پر مبنی باتوں کو مانتے ہیں اور جو کچھ اس کے علاوہ ہے اس سے ہم بری ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ حمارالطواغیت متلاشی ہمارے پوسٹ پر بہت زیادہ غضبناک ہے۔ کیونکہ ہم نے اپنے پوسٹ میں ایسے دلائل نقل کئے ہیں جس نے حمارالطواغیت متلاشی کو لاجواب کردیا ہے۔ اس کے پاس ہمارے پوسٹ کا جواب دینے کے لئے کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ اسی لیے حمارالطواغیت متلاشی گالیوں اور بہتان طرازیوں پر اترآیا ہے۔ جس کا نمونہ اس کی پوسٹ میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ہم نے اپنے پوسٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں لکھا ہے جس کے بارے میں کچھ ثبوت نہ ہو۔ تمام باتیں ایسی ہیں جو مستحکم دلائل سے مزین ہیں۔ چنانچہ یہی وجہ ہے حمارالطواغیت متلاشی بجائے اس کے کہ وہ سنجیدگی سے ہمارے پوسٹ میں اٹھائے جانے والے اعتراضات کا سنجیدگی سے جواب دیتا بلکہ اس کے مقابلے پر حمارالطواغیت متلاشی نے بہتان تراشیوں اور بدتہذیبی کا مظاہرہ اپنی پوسٹ میں کرنا شروع کردیا جس کو قارئین نے بھی یقیناً پڑھ لیا ہوگا تاہم ہم پھر بھی اس کی گالیوں کا جواب گالیوں سے کسی بھی صورت میں نہیں دیں گے۔جس طرح ہم ماضی میں ایسے ہی دلائل سے اپنے پوسٹوں کو مزین کرتے رہیں اب بھی ہم اپنے پوسٹوں کو علمی وقار کے منافی نہیں بنائیں گے۔ہم حمارالطواغیت متلاشی کے جواب کے قابل باتوں کا یقیناً جواب حالت اعتدال میں دیں گے۔تاکہ قارئین کرام اندازہ لگالیں گے کہ کون اپنے حواس اور تہذیب اور اخلاق کو کھوچکا ہے اور بدتہذیبی اور بداخلاقی پر اترآیا ہے۔حمارالطواغیت متلاشی کی بدتہذیبی اور بدکلامی کا عجیب وغریب مظاہرہ ملاحظہ فرمائیے :​
ہم نے بریلوی میگزیر کا کیا حوالہ دیا ابوزینب صاحب تو ایسے اُچھلے جیسے کسی نے اس کی بواسیر پر لات ماردی ہو ۔
یہ متلاشی کے اخلاق اور اس کے تہذیب کا انوکھا نمونہ اس عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ حمارالطواغیت متلاشی سچ کو ہضم نہیں کرپایا اسی لیے اس نے اپنے پوسٹ میں اتنے بدتہذیبی اور بداخلاقی کی گند سے بھرے ہوئے الفاظ استعمال کئے ہیں۔دوسرے معنوں میں حمارالطواغیت متلاشی نے اس عبارت سے یہ مقصد حاصل کیا ہے کہ :ابوزینب صاحب ایسے اُچھلے جیسے کسی نے اس کی ۔۔۔۔۔نڈ پر لات مار دی ہو۔ہم متلاشی کی اسلامی فورم پر بدتہذیبی پر حیران ہیں کہ کس طرح حمارالطواغیت متلاشی اسلامی فورم کے وقار کو بٹہ لگارہا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ محدث فورم کی انتظامیہ نے حمارالطواغیت متلاشی کو اس بات کی کھلی اجازت دے رکھی ہے کہ جس کو چاہے گالیاں بکو جس کی چاہے عزت برباد کرو تمہیں کوئی نہیں پوچھنے والا۔اگر ایسی ہی عبارت کسی اور اس فورم پر صادر ہوئی ہوتی تو وہ کب کا اس فورم سے رخصت ہوچکا ہوتا۔ لیکن ہمیں محدث فورم کی انتظامیہ کے اس رویے سے شدید افسوس ہوا ہے۔​
جس کی وجہ سے ابوزینب ہر چھیت سے آواز اٹھنی شروع ہوگءی اور اپنے خوارجی جہنمی بواسیری حکیموں کو ابوزینب حلالہ کی اولاد دیبوبندیت سے خارج کرنے پر تل گیا
دیکھیں حمارالطواغیت متلاشی ابوزینب کو کس طرح حلالہ کی اولاد قرار دے رہا ہے۔حمارالطواغیت متلاشی اب گالیوں پر اتر آیا ہے۔ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ہم سوائے قرآن وحدیث کے کسی اور بات کے قائل نہیں ہیں۔اس لئے ہمیں کسی بھی عالم کی غلطیوں کا الزامی جواب نہ دیا جائے۔اس طرح کی غلطیوں سے کوئی بھی عالم مبرا نہیں ہے۔چاہے وہ اہل حدیث ہو یا حنفی ہو یا دیوبندی ہو۔بریلویت کا ذکر ہم نے اس لئے نہیں کیا کہ جہالت اور بریلویت ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔اس لئے ہمارے پوسٹ میں بریلویوں کا ذکر صرف ان کی جہالت کو ظاہر کرنے کے طور پر تو آسکتا ہے۔ لیکن کسی علمی کارکردگی کے طور پر بریلویت کسی بھی صفت کی حامل نہیں ہے۔​
باقی اس پوسٹ میں سوائے گالیوں کے کوئی ایسا اعتراض ہی نہیں پایا جاتا ہے جس کا جواب علمی سطح پر دیا جاسکے۔ اب ظاہر ہے کہ ہم گالیوں کے جواب گالیاں تو دینے سے رہے۔ ہم نے تو قارئین کو حمارالطواغیت متلاشی کی بدتہذیبی اور بداخلاقی اور گالیوں کا ایک ہی نمونہ دکھانے پر اکتفاء کیا ہے۔​
اب ہم جہالت پر مبنی بریلویت کے اوپر ایک عالم دین کا تبصرہ قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں:​
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تقدیم

از فضیلۃ الشیخ عطیہ سالم
جج شرعی عدالت مدینہ منورہ و مدرس و خطیب مسجد نبوی شریف​
حمد وصلاۃ کے بعد ! مجھے فضیلۃ الاستاذ احسان الٰہی ظہیر (رحمہ اللہ) کی کتاب "البریلویت" پڑھنے کا موقع ملا۔ کتاب پڑھ کر مجھے اس بات پر شدید حیرت ہوئی کہ مسلمانوں میں اس قسم کا گروہ موجود ہے جو نہ صرف فروعات میں شریعت اسلامیہ اور کتاب وسنت کا مخالف ہے' بلکہ اس کے بنیادی عقائد ہی اسلام سے متصادم ہیں۔
اگر اس کتاب کے مصنف کی علمی دیانت پوری دنیا میں مسلم نہ ہوتی' تو ہمیں یقین نہ آتا کہ اس قسم کا گروہ پاکستان میں موجود ہے۔ اس کتاب کے جلیل القدر مصنف نے اس گروہ کے عقائد وافکار سے نقاب اٹھا کر یہ ثابت کیا ہے کہ کتاب وسنت کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں۔ لہٰذا اس فرقہ کو چاہئے کہ وہ ان عقائد سے توبہ کریں اور توحید و رسالت کے تصور سے آشنا ہوکر اپنی عاقبت سنوارنے کی طرف توجہ دیں۔
اس کتاب کے مطالعہ کے بعد ہمیں اندازہ ہوا ہے کہ ان عقائد کی بنیاد قرآن و حدیث کے بجائے توہم پرستی اور خیالی و تصوراتی قسم کے قصے کہانیوں پر ہے۔ مصنف جلیل الشیخ احسان الٰہی ظہیر (رحمہ اللہ) نے اس گروہ کے پیروکاروں کو ہدایت و راہنمائی اور سیدھے راستے کی طرف دعوت دے کر حقیقی معنوں میں اس گروہ پر بہت بڑا احسان کیاہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس قابل قدر کو شش کو قبول فرمائےآمین !
جہاں تک مصنف (رحمہ اللہ) کے اسلوب تحریر کا تعلق ہے' تو وہ محتاج بیان نہیں۔ ان کی تصنیفات کا مطالعہ کرنے والا ہر قاری ان کے ادبی ذوق اور قوت دلیل سے اچھی طرح آگاہ ہے۔
اس کتاب کے مصنف کی اس موضوع پر خدمات و مساعی قابل تحسین ہیں۔ جس طرح سے علمی' تحقیقی اور پرزور انداز کے ساتھ انہوں نے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے' اس کی بنا پر تصنیفات تعلیمی درسگاہوں اور تحقیقی مراکز میں حوالے اور سند کی حیثیت اختیار کرچکی ہیں۔
مصنف (مرحوم) کی بہت بڑی خوبی یہ ہے کہ انہیں اپنی مادری زبان کے علاوہ دوسری بہت سی زبانوں پر بھی دسترس حاصل ہے۔ جس کی وجہ سے انہوں نے قادیانی' بابی' اسماعیلی' شیعہ' بہائی اور بریلوی فرقوں پر جو مواد پیش کیا ہے' وہ نہایت مستحسن اور اسلامی علمی و تحقیقی مکتوبات میں قابل قدر اضافہ ہے۔
اس کتاب کے مطالعہ کے بعد چند امور کی توضیح ضروری ہے :
اس فرقے کے مؤسس کے حالات زندگی سے واضح ہوتا ہے کہ ان کی یہ تحریک علمی ہے' نہ فکری اور نہ ہی ادبی۔ ان کی ساری سرگرمیوں سے صرف انگریزی استعمار کو فائدہ پہنچا۔ اس تحریک کے علاوہ دوسری تحریک جو انگریز کے مفاد میں تھی؛ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریک تھی۔
جناب احمد رضا بریلوی کا وہابیوں کی مخالفت کرنا' ان پر کفر کے فتوے لگانا' جہاد کو حرام قرار دینا' تحریک خلافت اور تحریک ترکِ موالات کی مخالفت کرنا' انگریز کے خلاف جدوجہد میں مصروف مسلم راہنماؤں کی تکفیر کرنا' اور اس قسم کی دوسری سرگرمیاں انگریزی استعمار کی خدمت اور اس کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے تھیں۔
اس ضمن میں یہ بات بھی اہم اور قابل توجہ ہے کہ جناب احمد رضا صاحب کا استاد مرزا غلام قادر بیگ مزرا غلام احمد قادیانی کا بھائی تھا۔ انگریز کی طرف سے اس قسم کی تحریکوں کے ساتھ تعاون کرنا بھی بعیداز عقل نہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ اس تحریک کے پیچھے استعمار کا خفیہ ہاتھ تھا' غیر منطقی بات نہیں ہے۔ اور اگر اس قسم کی تحریکوں کے بانیوں کو انگریزی حکومت کے زوال کا پہلے سے علم ہوتا تو وہ یقیناً اپنے موقف کو تبدیل کرلیتے۔ لیکن ان کا خیال اس کے برعکس تھا!
اس فرقے کے پیروکار ایک طرف تو اس قدر افراط سے کام لیتے ہیں کہ ان کا اولیائے کرام اور نیک لوگوں کے متعلق یہ عقیدہ ہے کہ وہ خدائی اختیارات کے مالک اور نفع و نقصان پر قدرت رکھنے والے ہیں' نیز دنیا و آخرت کے تمام خزانے انہی کے ہاتھ میں ہیں۔ اور دوسری طرف تفریط کا شکار ہوتے ہوئے یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جو شخص اپنی زندگی میں نماز روزے کا تارک رہا ہو' اس کے مرنے کے بعد اس کے اعزاء و اقارب اس کی نمازوں' روزوں کا فدیہ دے کر اور "حیلہ اسقاط" پر عمل کرکے گناہ معاف کرواکے اسے جنت میں داخل کرواسکتے ہیں۔
اس قسم کے عقائد کا دور جاہلیت میں بھی وجود نہ تھا۔ بریلوی حضرات نے اپنے سوا تمام پر کفار و مرتدین ہونے کا فتویٰ لگایا ہے۔ حتٰی کہ انہوں نے اپنے فقہی بھائی دیوبندیوں کو بھی معاف نہیں کیا۔ اور ان کے نزدیک ہر وہ شخص کافر ومرتد ہے' جو ان کے امام و بانی کے نظریات سے متفق نہ ہو۔ مصنف رحمہ اللہ نے اس کتاب کے ایک مستقل باب میں اس کی وضاحت فرمائی ہے۔
جناب احمد رضا صاحب نے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ پر کفر کے فتوے لگائے ہیں۔ ان کا جرم یہ تھا کہ وہ لوگوں کو کتاب و سنت کی دعوت اتباع' نیز بدعات و خرافات سے اجتناب کی دعوت دیتے تھے' غیر اللہ کی عبادت ایسے شرکیہ عقائد سے بچنے کی تلقین فرماتے تھے اور پوری امت کو "لاالٰہ الااللہ محمد رسول اللہ" کے پرچم تلے متحد کرنا چاہتے تھے۔
اس دور میں بھی اتحاد و اتفاق کی صرف یہی صورت ہے کہ ہم ان تمام عقائد و نظریات کو ترک کردیں جو قرآن و حدیث کے مخالف ہوں نیز جو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلافت راشدہ کے دور کے بعد کی ایجاد ہوں اور اسلامی قواعد و ضوابط سے متصادم ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ غیر اللہ سے مدد مانگنا'نیک بندوں کو قادر مطلق سمجھنا ہا انہیں اللہ تعالیٰ کے اختیارات میں شریک کرنا' قبروں پر جاکر اپنی حاجات طلب کرنا اور اس قسم کے باطل عقائد اسلام کے تصور توحید کے مخالف ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ان سے اجتناب کریں اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہی تمام اختیارات کا مالک سمجھیں۔
دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب وسنت پر غور کرنے اور سلف صالحین کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین !
عطیہ محمد سالم
قاضی شرعی عدالت مدینہ منورہ و مدرس مسجد نبوی شریف​
یہ تھا بریلویت پر ایک بہترین تبصرہ جسے ایک عالم نے لکھا اس تبصرے کو ہم نے علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی کتاب ’’البریلویہ‘‘ سے نقل کیا ہے۔یہ کتاب ہمارے پاس یونی کوڈ میں مکمل موجود ہے۔ جسے ہم کسی مناسب وقت پر اس فورم پر قارئین کی معلومات کے لئے رکھ دیں گے ۔ ان شاء اللہ​
فی الحال اتنا بتانا مقصود ہے کہ حمارالطواغیت متلاشی اور بریلویوں کے امام احمد رضاخان بریلوی کوئی فرق نہیں اس ضمن میں کہ مخالفین کے ساتھ بداخلاقی اور گالیوں اور کفر فتووں سے پیش آنا۔یہ ماضی میں احمد رضا خان بریلوی کا خاصا رہا ہے جس کا علمبردار اب جماعۃ الدعوۃ اور اس کے کارکنان حمارالطواغیت متلاشی اور حافظ سعید کا بیٹا القول السدید کے نام سے جو اس وقت محدث فورم پر موجود ہے۔ بلکہ ہمیں اس بات کا شک ہے کہ القول السدید اور متلاشی ایک شخصیت کے دونام ہیں۔کیونکہ برائی کی صفت میں دونوں ایک جیسے ہی ہیں۔ اور طاغوت کے دوسرے گدھوں میں علی ولی ، ابوبصیر ، عبداللہ عبدل، اور ان کے معاونین میں سے اسحاق ابومحمد ، اور سعد سلفی (جہاد ایکسپوزڈ) جیسے افراد شامل ہیں۔ جن کو جماعۃ الدعوۃ اور اس کی قیادت کی طرف سے یہ ہی مشن سونپا گیا ہے کہ مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین تحریک طالبان پاکستان کے خلاف اسلامی فورمز پر جنتا زہر اگلنا ہے اگلو اور اس سلسلے میں کسی قسم کی شرم وحیاء نہ کرو جتنا چاہو مجاہدین کے خلاف جھوٹ بولو جتنے چاہو ان پر بہتان بازی کرو۔ تم سے کچھ بھی اس سلسلے میں پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔شاید جماعۃ الدعوۃ کے مفتیوں نے متذکرہ بالا حمارالطواغیت کو اس بارے میں فتویٰ بھی فراہم کردیا ہو کہ مجاہدین القاعدہ اور طالبان کے خلاف بدتہذیبی کرنا ان کو گالیاں دینا ، ان کے کے خلاف نئے سے نئے بہتانوں کو مختلف اسلامی فورمز پر پیش کرنا، ان کی کردار کشی کرنا، ان کے ناموں کی تذلیل کرنا وغیرہ وغیرہ یہ سب کچھ جماعۃ الدعوۃ کے نزدیک ایک جہاد ہے اور جماعۃ الدعوۃ کے حمارالطواغیت اس میں عنداللہ ماجور ہوں گے۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کے ان حمارالطواغیت نے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی رعایت کا مظاہرہ نہیں کیا کھل کر مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین طالبان کی کردارکشی کی ان پر نہ رکنے والا بہتان بازیوں کا سلسلہ قائم کررکھا ہے۔ اس سلسلے میں جماعۃ الدعوۃ کے حمارالطواغیت نے کسی بھی لیت ولائل سے کام نہیں لیا بلکہ ان کے منہ میں جو بھی آیا اسے بکا اور اس محدث فورم پر لکھا۔اور اس سلسلے میں انہیں مکمل چھوٹ ہے۔فاللہ المستعان
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
حمارالطواغیت متلاشی اور احمد رضاخان بریلوی
قارئین کرام حمارالطواغیت متلاشی کا پوسٹ پڑھنے کے بعد اب دورائے نہیں رکھیں گے کہ حمارالطواغیت متلاشی اور احمد رضاخان بریلوی میں جو مماثلت ہے وہ اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے۔ویسے بھی جماعۃ الدعوۃ کا اتحاد بریلوی اتحاد سے ہوچکا ہے۔ خود جماعۃ الدعوۃ کے چوٹی کے لیڈر جن کا نام امیرحمزہ ہے وہ دارالعلوم نعیمیہ لاہور جاکر بریلویوں کو اپنا بھائی قرار دے چکے ہیں۔اب جماعۃ الدعوۃ بریلویوں کے شرک میں ان کے کاروان کا حصہ ہے۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ حمارالطواغیت متلاشی بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء سنی اتحاد کونسل کا فتویٰ بھی مجاہدین کے خلاف اپنی پوسٹوں میں شائع کرچکا ہے۔چنانچہ ہم قارئین کی دلچسپی کے لئے علامہ احسان الٰہی ظہیر کی کتاب ’’البریلویہ‘‘سے بریلویت کے متعلق کچھ عبارتیں نقل کریں گے تاکہ آپ جان جائیں گے کہ حمارالطواغیت متلاشی اور احمد رضا خان میں کس قدر مماثلت ہے۔جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہم کسی بھی عالم کی غلطی کے ذمہ دار نہیں ہیں اگر وہ کسی مقام پر فتویٰ دینے میں غلطی کرتا ہے۔ہم تو صرف قرآن وحدیث کے دلائل پر مبنی باتوں کو مانتے ہیں اور جو کچھ اس کے علاوہ ہے اس سے ہم بری ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ حمارالطواغیت متلاشی ہمارے پوسٹ پر بہت زیادہ غضبناک ہے۔ کیونکہ ہم نے اپنے پوسٹ میں ایسے دلائل نقل کئے ہیں جس نے حمارالطواغیت متلاشی کو لاجواب کردیا ہے۔ اس کے پاس ہمارے پوسٹ کا جواب دینے کے لئے کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ اسی لیے حمارالطواغیت متلاشی گالیوں اور بہتان طرازیوں پر اترآیا ہے۔ جس کا نمونہ اس کی پوسٹ میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ہم نے اپنے پوسٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں لکھا ہے جس کے بارے میں کچھ ثبوت نہ ہو۔ تمام باتیں ایسی ہیں جو مستحکم دلائل سے مزین ہیں۔ چنانچہ یہی وجہ ہے حمارالطواغیت متلاشی بجائے اس کے کہ وہ سنجیدگی سے ہمارے پوسٹ میں اٹھائے جانے والے اعتراضات کا سنجیدگی سے جواب دیتا بلکہ اس کے مقابلے پر حمارالطواغیت متلاشی نے بہتان تراشیوں اور بدتہذیبی کا مظاہرہ اپنی پوسٹ میں کرنا شروع کردیا جس کو قارئین نے بھی یقیناً پڑھ لیا ہوگا تاہم ہم پھر بھی اس کی گالیوں کا جواب گالیوں سے کسی بھی صورت میں نہیں دیں گے۔جس طرح ہم ماضی میں ایسے ہی دلائل سے اپنے پوسٹوں کو مزین کرتے رہیں اب بھی ہم اپنے پوسٹوں کو علمی وقار کے منافی نہیں بنائیں گے۔ہم حمارالطواغیت متلاشی کے جواب کے قابل باتوں کا یقیناً جواب حالت اعتدال میں دیں گے۔تاکہ قارئین کرام اندازہ لگالیں گے کہ کون اپنے حواس اور تہذیب اور اخلاق کو کھوچکا ہے اور بدتہذیبی اور بداخلاقی پر اترآیا ہے۔حمارالطواغیت متلاشی کی بدتہذیبی اور بدکلامی کا عجیب وغریب مظاہرہ ملاحظہ فرمائیے :​
یہ متلاشی کے اخلاق اور اس کے تہذیب کا انوکھا نمونہ اس عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ حمارالطواغیت متلاشی سچ کو ہضم نہیں کرپایا اسی لیے اس نے اپنے پوسٹ میں اتنے بدتہذیبی اور بداخلاقی کی گند سے بھرے ہوئے الفاظ استعمال کئے ہیں۔دوسرے معنوں میں حمارالطواغیت متلاشی نے اس عبارت سے یہ مقصد حاصل کیا ہے کہ :ابوزینب صاحب ایسے اُچھلے جیسے کسی نے اس کی ۔۔۔۔۔نڈ پر لات مار دی ہو۔ہم متلاشی کی اسلامی فورم پر بدتہذیبی پر حیران ہیں کہ کس طرح حمارالطواغیت متلاشی اسلامی فورم کے وقار کو بٹہ لگارہا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ محدث فورم کی انتظامیہ نے حمارالطواغیت متلاشی کو اس بات کی کھلی اجازت دے رکھی ہے کہ جس کو چاہے گالیاں بکو جس کی چاہے عزت برباد کرو تمہیں کوئی نہیں پوچھنے والا۔اگر ایسی ہی عبارت کسی اور اس فورم پر صادر ہوئی ہوتی تو وہ کب کا اس فورم سے رخصت ہوچکا ہوتا۔ لیکن ہمیں محدث فورم کی انتظامیہ کے اس رویے سے شدید افسوس ہوا ہے۔​
دیکھیں حمارالطواغیت متلاشی ابوزینب کو کس طرح حلالہ کی اولاد قرار دے رہا ہے۔حمارالطواغیت متلاشی اب گالیوں پر اتر آیا ہے۔ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ہم سوائے قرآن وحدیث کے کسی اور بات کے قائل نہیں ہیں۔اس لئے ہمیں کسی بھی عالم کی غلطیوں کا الزامی جواب نہ دیا جائے۔اس طرح کی غلطیوں سے کوئی بھی عالم مبرا نہیں ہے۔چاہے وہ اہل حدیث ہو یا حنفی ہو یا دیوبندی ہو۔بریلویت کا ذکر ہم نے اس لئے نہیں کیا کہ جہالت اور بریلویت ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔اس لئے ہمارے پوسٹ میں بریلویوں کا ذکر صرف ان کی جہالت کو ظاہر کرنے کے طور پر تو آسکتا ہے۔ لیکن کسی علمی کارکردگی کے طور پر بریلویت کسی بھی صفت کی حامل نہیں ہے۔​
باقی اس پوسٹ میں سوائے گالیوں کے کوئی ایسا اعتراض ہی نہیں پایا جاتا ہے جس کا جواب علمی سطح پر دیا جاسکے۔ اب ظاہر ہے کہ ہم گالیوں کے جواب گالیاں تو دینے سے رہے۔ ہم نے تو قارئین کو حمارالطواغیت متلاشی کی بدتہذیبی اور بداخلاقی اور گالیوں کا ایک ہی نمونہ دکھانے پر اکتفاء کیا ہے۔​
اب ہم جہالت پر مبنی بریلویت کے اوپر ایک عالم دین کا تبصرہ قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں:​
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تقدیم
از فضیلۃ الشیخ عطیہ سالم​
جج شرعی عدالت مدینہ منورہ و مدرس و خطیب مسجد نبوی شریف​
حمد وصلاۃ کے بعد ! مجھے فضیلۃ الاستاذ احسان الٰہی ظہیر (رحمہ اللہ) کی کتاب "البریلویت" پڑھنے کا موقع ملا۔ کتاب پڑھ کر مجھے اس بات پر شدید حیرت ہوئی کہ مسلمانوں میں اس قسم کا گروہ موجود ہے جو نہ صرف فروعات میں شریعت اسلامیہ اور کتاب وسنت کا مخالف ہے' بلکہ اس کے بنیادی عقائد ہی اسلام سے متصادم ہیں۔
اگر اس کتاب کے مصنف کی علمی دیانت پوری دنیا میں مسلم نہ ہوتی' تو ہمیں یقین نہ آتا کہ اس قسم کا گروہ پاکستان میں موجود ہے۔ اس کتاب کے جلیل القدر مصنف نے اس گروہ کے عقائد وافکار سے نقاب اٹھا کر یہ ثابت کیا ہے کہ کتاب وسنت کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں۔ لہٰذا اس فرقہ کو چاہئے کہ وہ ان عقائد سے توبہ کریں اور توحید و رسالت کے تصور سے آشنا ہوکر اپنی عاقبت سنوارنے کی طرف توجہ دیں۔
اس کتاب کے مطالعہ کے بعد ہمیں اندازہ ہوا ہے کہ ان عقائد کی بنیاد قرآن و حدیث کے بجائے توہم پرستی اور خیالی و تصوراتی قسم کے قصے کہانیوں پر ہے۔ مصنف جلیل الشیخ احسان الٰہی ظہیر (رحمہ اللہ) نے اس گروہ کے پیروکاروں کو ہدایت و راہنمائی اور سیدھے راستے کی طرف دعوت دے کر حقیقی معنوں میں اس گروہ پر بہت بڑا احسان کیاہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس قابل قدر کو شش کو قبول فرمائےآمین !
جہاں تک مصنف (رحمہ اللہ) کے اسلوب تحریر کا تعلق ہے' تو وہ محتاج بیان نہیں۔ ان کی تصنیفات کا مطالعہ کرنے والا ہر قاری ان کے ادبی ذوق اور قوت دلیل سے اچھی طرح آگاہ ہے۔
اس کتاب کے مصنف کی اس موضوع پر خدمات و مساعی قابل تحسین ہیں۔ جس طرح سے علمی' تحقیقی اور پرزور انداز کے ساتھ انہوں نے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے' اس کی بنا پر تصنیفات تعلیمی درسگاہوں اور تحقیقی مراکز میں حوالے اور سند کی حیثیت اختیار کرچکی ہیں۔
مصنف (مرحوم) کی بہت بڑی خوبی یہ ہے کہ انہیں اپنی مادری زبان کے علاوہ دوسری بہت سی زبانوں پر بھی دسترس حاصل ہے۔ جس کی وجہ سے انہوں نے قادیانی' بابی' اسماعیلی' شیعہ' بہائی اور بریلوی فرقوں پر جو مواد پیش کیا ہے' وہ نہایت مستحسن اور اسلامی علمی و تحقیقی مکتوبات میں قابل قدر اضافہ ہے۔
اس کتاب کے مطالعہ کے بعد چند امور کی توضیح ضروری ہے :
اس فرقے کے مؤسس کے حالات زندگی سے واضح ہوتا ہے کہ ان کی یہ تحریک علمی ہے' نہ فکری اور نہ ہی ادبی۔ ان کی ساری سرگرمیوں سے صرف انگریزی استعمار کو فائدہ پہنچا۔ اس تحریک کے علاوہ دوسری تحریک جو انگریز کے مفاد میں تھی؛ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریک تھی۔
جناب احمد رضا بریلوی کا وہابیوں کی مخالفت کرنا' ان پر کفر کے فتوے لگانا' جہاد کو حرام قرار دینا' تحریک خلافت اور تحریک ترکِ موالات کی مخالفت کرنا' انگریز کے خلاف جدوجہد میں مصروف مسلم راہنماؤں کی تکفیر کرنا' اور اس قسم کی دوسری سرگرمیاں انگریزی استعمار کی خدمت اور اس کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے تھیں۔
اس ضمن میں یہ بات بھی اہم اور قابل توجہ ہے کہ جناب احمد رضا صاحب کا استاد مرزا غلام قادر بیگ مزرا غلام احمد قادیانی کا بھائی تھا۔ انگریز کی طرف سے اس قسم کی تحریکوں کے ساتھ تعاون کرنا بھی بعیداز عقل نہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ اس تحریک کے پیچھے استعمار کا خفیہ ہاتھ تھا' غیر منطقی بات نہیں ہے۔ اور اگر اس قسم کی تحریکوں کے بانیوں کو انگریزی حکومت کے زوال کا پہلے سے علم ہوتا تو وہ یقیناً اپنے موقف کو تبدیل کرلیتے۔ لیکن ان کا خیال اس کے برعکس تھا!
اس فرقے کے پیروکار ایک طرف تو اس قدر افراط سے کام لیتے ہیں کہ ان کا اولیائے کرام اور نیک لوگوں کے متعلق یہ عقیدہ ہے کہ وہ خدائی اختیارات کے مالک اور نفع و نقصان پر قدرت رکھنے والے ہیں' نیز دنیا و آخرت کے تمام خزانے انہی کے ہاتھ میں ہیں۔ اور دوسری طرف تفریط کا شکار ہوتے ہوئے یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جو شخص اپنی زندگی میں نماز روزے کا تارک رہا ہو' اس کے مرنے کے بعد اس کے اعزاء و اقارب اس کی نمازوں' روزوں کا فدیہ دے کر اور "حیلہ اسقاط" پر عمل کرکے گناہ معاف کرواکے اسے جنت میں داخل کرواسکتے ہیں۔
اس قسم کے عقائد کا دور جاہلیت میں بھی وجود نہ تھا۔ بریلوی حضرات نے اپنے سوا تمام پر کفار و مرتدین ہونے کا فتویٰ لگایا ہے۔ حتٰی کہ انہوں نے اپنے فقہی بھائی دیوبندیوں کو بھی معاف نہیں کیا۔ اور ان کے نزدیک ہر وہ شخص کافر ومرتد ہے' جو ان کے امام و بانی کے نظریات سے متفق نہ ہو۔ مصنف رحمہ اللہ نے اس کتاب کے ایک مستقل باب میں اس کی وضاحت فرمائی ہے۔
جناب احمد رضا صاحب نے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ پر کفر کے فتوے لگائے ہیں۔ ان کا جرم یہ تھا کہ وہ لوگوں کو کتاب و سنت کی دعوت اتباع' نیز بدعات و خرافات سے اجتناب کی دعوت دیتے تھے' غیر اللہ کی عبادت ایسے شرکیہ عقائد سے بچنے کی تلقین فرماتے تھے اور پوری امت کو "لاالٰہ الااللہ محمد رسول اللہ" کے پرچم تلے متحد کرنا چاہتے تھے۔
اس دور میں بھی اتحاد و اتفاق کی صرف یہی صورت ہے کہ ہم ان تمام عقائد و نظریات کو ترک کردیں جو قرآن و حدیث کے مخالف ہوں نیز جو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلافت راشدہ کے دور کے بعد کی ایجاد ہوں اور اسلامی قواعد و ضوابط سے متصادم ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ غیر اللہ سے مدد مانگنا'نیک بندوں کو قادر مطلق سمجھنا ہا انہیں اللہ تعالیٰ کے اختیارات میں شریک کرنا' قبروں پر جاکر اپنی حاجات طلب کرنا اور اس قسم کے باطل عقائد اسلام کے تصور توحید کے مخالف ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ان سے اجتناب کریں اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہی تمام اختیارات کا مالک سمجھیں۔
دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کتاب وسنت پر غور کرنے اور سلف صالحین کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین !
عطیہ محمد سالم​
قاضی شرعی عدالت مدینہ منورہ و مدرس مسجد نبوی شریف​
یہ تھا بریلویت پر ایک بہترین تبصرہ جسے ایک عالم نے لکھا اس تبصرے کو ہم نے علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی کتاب ’’البریلویہ‘‘ سے نقل کیا ہے۔یہ کتاب ہمارے پاس یونی کوڈ میں مکمل موجود ہے۔ جسے ہم کسی مناسب وقت پر اس فورم پر قارئین کی معلومات کے لئے رکھ دیں گے ۔ ان شاء اللہ​
فی الحال اتنا بتانا مقصود ہے کہ حمارالطواغیت متلاشی اور بریلویوں کے امام احمد رضاخان بریلوی کوئی فرق نہیں اس ضمن میں کہ مخالفین کے ساتھ بداخلاقی اور گالیوں اور کفر فتووں سے پیش آنا۔یہ ماضی میں احمد رضا خان بریلوی کا خاصا رہا ہے جس کا علمبردار اب جماعۃ الدعوۃ اور اس کے کارکنان حمارالطواغیت متلاشی اور حافظ سعید کا بیٹا القول السدید کے نام سے جو اس وقت محدث فورم پر موجود ہے۔ بلکہ ہمیں اس بات کا شک ہے کہ القول السدید اور متلاشی ایک شخصیت کے دونام ہیں۔کیونکہ برائی کی صفت میں دونوں ایک جیسے ہی ہیں۔ اور طاغوت کے دوسرے گدھوں میں علی ولی ، ابوبصیر ، عبداللہ عبدل، اور ان کے معاونین میں سے اسحاق ابومحمد ، اور سعد سلفی (جہاد ایکسپوزڈ) جیسے افراد شامل ہیں۔ جن کو جماعۃ الدعوۃ اور اس کی قیادت کی طرف سے یہ ہی مشن سونپا گیا ہے کہ مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین تحریک طالبان پاکستان کے خلاف اسلامی فورمز پر جنتا زہر اگلنا ہے اگلو اور اس سلسلے میں کسی قسم کی شرم وحیاء نہ کرو جتنا چاہو مجاہدین کے خلاف جھوٹ بولو جتنے چاہو ان پر بہتان بازی کرو۔ تم سے کچھ بھی اس سلسلے میں پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔شاید جماعۃ الدعوۃ کے مفتیوں نے متذکرہ بالا حمارالطواغیت کو اس بارے میں فتویٰ بھی فراہم کردیا ہو کہ مجاہدین القاعدہ اور طالبان کے خلاف بدتہذیبی کرنا ان کو گالیاں دینا ، ان کے کے خلاف نئے سے نئے بہتانوں کو مختلف اسلامی فورمز پر پیش کرنا، ان کی کردار کشی کرنا، ان کے ناموں کی تذلیل کرنا وغیرہ وغیرہ یہ سب کچھ جماعۃ الدعوۃ کے نزدیک ایک جہاد ہے اور جماعۃ الدعوۃ کے حمارالطواغیت اس میں عنداللہ ماجور ہوں گے۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کے ان حمارالطواغیت نے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی رعایت کا مظاہرہ نہیں کیا کھل کر مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین طالبان کی کردارکشی کی ان پر نہ رکنے والا بہتان بازیوں کا سلسلہ قائم کررکھا ہے۔ اس سلسلے میں جماعۃ الدعوۃ کے حمارالطواغیت نے کسی بھی لیت ولائل سے کام نہیں لیا بلکہ ان کے منہ میں جو بھی آیا اسے بکا اور اس محدث فورم پر لکھا۔اور اس سلسلے میں انہیں مکمل چھوٹ ہے۔فاللہ المستعان
ابوزینب صاحب آپ نے احسان الہی ظہرؒ کی البریلویہ سے تو اقتباس نقل کر لیا ہے جو آپ کے پاس یونیکوڈ میں بھی موجود ہے۔ ابوزینب صاحب "احباب دیوبند کی کرم فرمائیاں اہلحدیث پر" سے کیوں آنکھیں بند کیے ہوئے ہوے ہیں۔ کوئی خاص حکمت کارفرما ہے کیا۔ زبیر علی زئی صاحب کی "آل دیوبند کے تین سو جھوٹ" اور انتہائی اہم کتاب "الدیوبندییۃ تعریف۔عقائد" مولف پروفیسر طالب الرحمٰن شاہ صاحب موجود ہوتے ہوئے ابوزینب کی یہ بچکانہ باتیں کتنی اہمیت رکھتی ہیں اس کا اندازہ قارعین کرام کر سکتے ہیں۔
لیکن ابوزینب پہلے مفتی شامزئی اور اس کے مدرسے سے استعانت کرتا ہے اور اپنی خوارجیت کو چھپاتا رہا۔ پھر جب اس میں بھی بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو اس خوارجی نے سلفی علماء میں اپنا کالا منہ چھوپانے کی کوشش کی لیکن یہاں بھی صرف مایوسی کے سوا اور کچھ بھی ہاتھ نا آئے گا۔
ہم نے اپنی پوسٹ میں دیوبندیوں، بریلویوں اور شیعہ حضرات کو ایک ساتھ دیکھایا ہے۔ ہماری پوسٹ نمبر23میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اگر بریلوی مرتدد ہیں تو بتایا جائے کہ دیوبندی کیوں بریلویوں کے ساتھ گہوم پھر رہے ہیں۔ کہ مرتدوں سے اس قدر قرابت کفر نہیں۔ کیونکہ ابوزینب کے خوارجی جہنمی گرو تو یہی کہتے پھرتے ہیں کہ " کفار سے دوستی کفر ہے" ابوزینب کا ہماری پوسٹ پر لب کشائی نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ابوزینب لاجواب ہو چُکا ہے۔ اور شیعہ متعہ کی اولاد کی طرح حلالہ کی اولاد مسلمانوں کے آپس کے اختلافات میں گھس کر اپنی خباثت چھپانے پر مجبور ہوگیا ہے۔
ابوزینب صاحب نے اپنی پوسٹ کو قرآن و حدیث سے ماخوذ بتایا ہے۔ لیحاظہ اب یہ دیکھا ہے کہ ابوزینب کی قرآن و حدیث سے ماخوذ پوسٹوں سے دیوبندی کون ہیں یعنی ابوزینب کے نزدیک دیوبندی کافر ہیں یا ارجاء کا شکار ہیں یا پھر خوارجی ہیں۔ بجائے ایک تفصیلی بحث کریں ہم اختصار کے تحت صرف ابوزینب کی ہی عبارت لگادیتے ہیں جس میں ابوزینب نے علی الاعلان دیوبندیوں کو (بشمول مفتی شامزئی ساحب کے مدرسے بھی شامل ہے) کیا کہا ہے۔
ہم نے تھریڈ "فقہ حنفی میں امارات اسلامیہ افغانستان و عراق میں صلیبی افواج کی مدد کرنے والوں کا حُکم" میں جامعہ بنوری العلمیہ کا فتویٰ لگایا جس پر ابوزینب نے مفتی چامزئی کے مدرسے کے دیوبندیوں کے مفتی کو ارجاء کا شکار کہا جس طرح اس تھریڈ میں ملا عمر سمیت تمام عالم اسلام کو طاغوتی گھدا قرار دے چُکا ہے۔
ابوزینب صاحب فرماتے ہیں
متلاشی دھوکہ پر دھوکہ دے رہے ہو۔مفتی صاحب ارجاء کے مارے ہوئے تھے اس لئے انہوں نے اردو پیراگراف میں اس عبارت سے کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا کیونکہ عربی کی عبارت سے ان کے ارجاء کی عمارت ملبے کا ڈھیر بن جاتی ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ عربی کی عبارت کیا کہہ رہی ہے
یہ ہے ابوزینب کی حقیقت۔ ان خوارجی کتوں کی خصلت تو سوروں سے بھی بدتر ہے۔ کہیں اپنے باپ کو گالی تو کہیں اپنے باپوں کو پہچانے سے انکار۔۔۔ پھر اتنا ہی نہیں یہ سب بکنے کے بعد لکھتا ہے
ابوزینب نے کہا
فتی صاحب نے حرام اور حلال کے پیمانے فراموش کرکے بہتر اور غیر بہتر کو برقرار رکھا۔ حالانکہ خط کے مندرجات کے مطابق برطانوی فرم فوجی مشن پر تھی اور میدان جنگ میں ناٹو کے فوجیوں کو لاجسٹک سپورٹ کررہی تھی ۔ لیکن مفتی صاحب نے اپنے ارجائی عقیدے کو برقرار رکھنے کے لئے حق سے انحراف کیا اور سائل کو بہتر اور غیر بہتر کے مسئلے میں الجھادیا۔حالانکہ سلف سے ظالموں کا ساتھ دینے کے بارے میں بہت سا کلام موجود ہے جس میں کچھ ہم یہاں نقل کررہے ہیں :
یہ تمام بکواس دیوبندیوں کے خلاف ہے جس احمد رضا خان کی خصلت میں شمار ہوتی ہے۔ اب یہ خصلت ابوزینب میں کہاں سے آئی اس کا جواب تو ابوزینب کو اپنے کون دے گا؟؟؟؟؟
پھر دیوبندیوں کے متعلق ابوزینب خوارجی اپنے حکیموں کا پڑھایا ہوا سبق لکھتا ہے کہ
ابوزینب نے کہا
امام سفیان ثوری﷫مزید فرماتے ہیں:
''ان فجار القراء اتخذوا الی الدنیا فقالوا: ندخل علی الأمراء نفرج عن مکروب ونکلم فی محبوس''
''فاجر علماء نے دنیا تک (رسائی کے لئے)ایک بہانہ ڈھونڈ لیا ہے اور کہتے ہیں :ہم حکمرانوں کے یہاں جائیں گے تاکہ کسی مصیبت زدہ کو نجات دلائیں اور کسی قیدی کی سفارش کریں''۔
ہم نے یہاں تک پڑھا ہے کہ جو دھوبی ان ظالموں کے کپڑے دھوتا ہے وہ بھی ان کے ظلم میں شریک کار ہوگا۔ اور جو ظالم کو قلم اور دوات پکڑائے وہ بھی ظالموں میں شمار ہوگا۔تو کس طرح اس مفتی نے اس کی ملازمت کو اس وقت کے لئے جائز رکھا جب تک کہ دوسری بہتر ملازمت نہیں مل جاتی ذرا اس کی ملازمت کے امور پر تو غور کرلو اور پھر اس کے مقام کا بھی تعین کرلو کہ وہ ان امور کو انجام دینے کے بعد کس مقام پر فائز ہوچکا ہوگا۔
وہ برطانوی کمپنی امریکن اور نیٹو فوج کو تمام رسد مہیا کررہی ہے،جیسے لیبر اور فوج کے لئے رہائشی جگہ ، دفاتر ،کچن ،کھانے کا ہال، بیت الخلاء،فوارہ،تعمیراتی سامان ۔خوراک ، ملازمین اور کارکن بلٹ پروف جیکٹ، سردیوں کی جیکٹ ،عراق افغانستان اور جبوتی میں۔نیز اس کی کمپنی عراق (کرابر کیمپ) اور افغانستان (بگرام) میں جیلیں تعمیر کرتی ہے
یہاں تو عملی اعتبار سے خدمات کی ایک طویل فہرست ہے۔لیکن کیا کیا جائے اس ارجائی مذہب کا یہ حق کو بیان کرنے سے قاصر ہے۔اسی ارجاء کی وجہ سے تو آج مسلمانوں کی یہ حالت زار ہے کہ دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک مسلمانوں کے خون سے زمین رنگین ہورہی ہے۔ اور اس کو رنگین کرنے والے مرتد حکمران ہیں ۔ اور ارجاء کی غلاظت میں لتھڑے ہوئے یہ علماء ان مرتدین کے دفاع میں مصروف ہیں حدثیوں کو نقل ضرور کرتے ہیں لیکن ان کو بیان کرتے وقت ان کے مفہوم کو یکسر طور پر بدل دیتے ہیں ۔ کیونکہ اس طرح اگر نہ کریں تو اپنے ارجائی مذہب کو کس طرح بچائیں گے
لوگوں کو چاہیے کہ وہ عقیدہ ارجاء کو پہچانیں کہ ارجاء نے کس قدر اسلام کو نقصان پہنچایا ہے
ابوزینب نے اپنی پوسٹ میں دیوبندیوں کو ارجاء کہا۔ اب یہ ارجاء کیسا تھا اُس کی بھی وضاحت ابوزینب سے ہی سنیں
((ما ابتدعت فی الاسلام بد عة ھی اضر علی اھلہ من ھذہ یعنی الارجاءٍ))[1]
''اسلام کیلئے ارجاء سے بڑھ کر نقصان دہ کوئی اور بدعت نہیں ہے ''
[1] رواہ ابن بطة فی الانابة۔
اور ایسے لوگوں سے ہی اللہ کے رسولﷺ روزِ قیامت بیزاری کا اظہار کریں گے:
((عن انسؓ قال قال رسول اﷲﷺ''صنفان من أمتی لا یردان عليّ الحوض القدریة،والمرجئة))[1]
حضرت انس ﷛ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺنے فرمایا:''میری امت کے دو گروہ میرے پاس حوض کوثر پر نہ آسکیں گے : قدریہ اورمرجئہ''
[1] رواہ الطبرانی فی الاوسط،وأوردہ الالبانی فی سلسلۃ الصحیحة ج ۶وقال (اسنادہ قوي)۔
یہاں پر ابوزینب نے اقرار کیا کہ دیوبندیوں سے رسول اللہ ﷺ روزِ قیامت بیزاری کا اظہار فرمائیں گے۔ اب آگے چلیں
قاضی شریک﷫مرجئہ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں :
''وہ (مرجئہ )خبیث ترین لوگ ہیں حالانکہ خباثت میں رافضہ کافی ہیں لیکن مرجئہ اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں ''[1]
[1] کتاب السنة:۱/۳۱۸۔
یہ ہیں ابوزینب کی الفاظ جن سے بغاوت کی گئی۔ اب ایک لطیفہ بھی سنیں یہ سب خرافات بھوکنے کے بعد ابوزینب خوارجی کہتا ہے
تو متلاشی اب تو تمہیں اچھی طرح معلوم ہوجانا چاہیے کہ فسادی کون ہوتا ہے؟؟؟تم نے بھی مفتی صاحب کی طرح اس فورم کے قارئین کو دھوکہ دینے کی کوشش کی لیکن الحمد للہ اللہ کے فضل وکرم سے اس کوشش کو ناکام بنادیا گیا ہے ۔ ہم نے حق کو باطل پر دے مارا ہے ۔اور باطل کا مغز پھاڑ کر رکھ دیا ہے۔اب کسی میں زرہ برابر بھی علمی غیرت ہوگی تو وہ حق سے انحراف نہیں کرے گا۔ان شاء اللہ تعالیٰ
http://forum.mohaddis.com/threads/فقہ-حنفی-میں-امارات-اسلامیہ-افغانستان-و-عراق-میں-صلیبی-افواج-کی-مدد-کرنے-والوں-کا-حُکم.15768/page-2#post-116443
ابوزینب خوارجی جوکر۔ یہ پوسٹ کرنا تمھارے بس کی بات نہیں تم جہاو کسی سرکس میں ۔ وہان تمھارے ریٹ ٹی ٹی پی کے کوٹھے سے زیادہ لگیں گے۔
قارعین کرام آپ نے پہچانا یہ وہی ابوزینب ہے جن سے جب ہماری پوسٹ کا جواب نہ بن پرا تو اپنے ہی ڈیڈی پر ارجاء ارجاء کی رٹ لگادی۔ لیکن جب اس جگہ ابوزینب کی ٹھوکائی ہوئی تو فوراََ دیوبندیوں کا اپنا باپ تسلیم کر لیا۔ اور بریلویوں کے پیچے پڑے گئے۔ اور بریلوی علماء کو شہید کیا جانے لگا۔ مزارات اولیا اللہ پر بم دھماکے کر کے مسلمانوں کی شہید کیا گیا ۔ یہ وہی مزارات ہیں جن کی کمائی دیوبندیوں کو جاتی ہے، دیوبندی بھی انہی مزارات پر منتے مانے آتے ہیں اور اپنی دنیاوی و آخروی نجات کا زریعہ سمجھتے ہیں۔ اگر بریلوی غلط ہیں تو دیوبندی کیوں غلط نہیں جن کو ابوزینب نے ٹھوکائی کے ڈر سےب سے اپنا مربی مانے کا دعویٰ کر رہا ہے۔
بات یہی ختم نہیں ہوتی۔ بلکہ ابوزینب ساحب احسان الہی ظہیرؒ کے نام کے ساتھ رحمہ اللہ لگاتا ہے۔ اس تقیہ بازی کی سنیوں میں کیا گنجائش۔ ہم یہاں ابوزینب کی بھونک لگاتے ہیں جس میں اس خوارجی نے تمام دیوبندیوں اور اہلحدیث عملاء کا کافر قرار دیا جن کے آگے آج رحمہ اللہ لگا رہا ہے۔ ملاحظہ کریں

سب سے پہلے اس غلط فہمی کو میرے بارے میں دور کرلیں کہ میں دیوبندی نہیں ہوں۔دوسری بات یہ کہ دلی رضامندی کی شرط میں اہل حدیث اور دیوبندی دونوں مشترک ہیں۔اور دلی رضامندی کی شرط لگانا جہمیت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔اہل السنۃ والجماعۃ جہم بن صفوان کے عقیدے سے مبرا ہیں۔
حوالہ http://forum.mohaddis.com/threads/فقہ-حنفی-میں-امارات-اسلامیہ-افغانستان-و-عراق-میں-صلیبی-افواج-کی-مدد-کرنے-والوں-کا-حُکم.15768/page-2#post-116721
یہ دیکھو مسلمانوں یہاں اس خبیث نے تمام اہلحدیث علماء کو ارجاء کہا ہے۔ اور جب ہماری پوسٹ نے ان کے منہ پر کالس ملی اور مسلمانوں مین زلیل و خوار ہوا تو اب دیوبندی بھی بنتا ہے اور اہلحدیث بھی لیکن پھینترا تھوڑا بدل کر بریلویوں کے پیچے پڑھ گیا ہے تاکہ مسلمانوں میں تفرقہ پہلے اور اس کی خوارجیت پر سے توجہ ہٹ جائے۔ ان خوارجیوں کو پہچانو یہ لوگ یہود سے بھی بدتر ہیں یہودی خود تو کچھ نہیں کرسکتے اس لیے انہوں نے ابوزینب جیسے خوارجیوں کو دیھاری پر رکھا ہے تاکہ مسلمانوں میں انتشار پھیلے اور ان خبثہ کا مشن پورا ہو۔
یہاں تک تو ہم نے ابویزنب صاحب کی اصلیت اشکار کر دی۔ اور احمد رضا خان نے بھی کبھی کبیرہ گناہ پر مسلمانوں کو کافر نہیں کہا ۔ اس کے لیے انشااللہ ایک الگ تھریڈ بنایا جائے گا جس مین ابوزینب کے چھیتے دیوبندیوں کی کتابوں کے حوالے ہونگے اور ابوزینب کو متوجہ کر کے ان سے اُس حوالوں پر فتویٰ بھی لینے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ابوزینب کے بچے کُچے کپرے بھی اُتر جائیں۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
حمارالطواغیت متلاشی کی پوسٹ بدتہذیبی اور بداخلاقی کا ایک نمونہ ہے جس میں علم نامی کوئی شے موجود نہیں ہے
ابوزینب صاحب آپ نے احسان الہی ظہرؒ کی البریلویہ سے تو اقتباس نقل کر لیا ہے جو آپ کے پاس یونیکوڈ میں بھی موجود ہے۔ ابوزینب صاحب "احباب دیوبند کی کرم فرمائیاں اہلحدیث پر" سے کیوں آنکھیں بند کیے ہوئے ہوے ہیں۔ کوئی خاص حکمت کارفرما ہے کیا۔ زبیر علی زئی صاحب کی "آل دیوبند کے تین سو جھوٹ" اور انتہائی اہم کتاب "الدیوبندییۃ تعریف۔عقائد" مولف پروفیسر طالب الرحمٰن شاہ صاحب موجود ہوتے ہوئے ابوزینب کی یہ بچکانہ باتیں کتنی اہمیت رکھتی ہیں اس کا اندازہ قارعین کرام کر سکتے ہیں۔
لیکن ابوزینب پہلے مفتی شامزئی اور اس کے مدرسے سے استعانت کرتا ہے اور اپنی خوارجیت کو چھپاتا رہا۔ پھر جب اس میں بھی بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو اس خوارجی نے سلفی علماء میں اپنا کالا منہ چھوپانے کی کوشش کی لیکن یہاں بھی صرف مایوسی کے سوا اور کچھ بھی ہاتھ نا آئے گا۔
حمارالطواغیت متلاشی کی جہالت پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔اگر زبیر علی زئی نے اور پروفیسر طالب الرحمان نے دیوبندیت کے متعلق کچھ لکھا ہے تو اس کا جواب دیوبندی علماء دیں گے ۔یہ میری ذمہ داری کیسے بن گئی ۔نہ میں دیوبندی مسلک کا حامل ہوں نہ اس کتاب کا جواب دینا میری ضرورت ہے۔حمارالطواغیت متلاشی ادھر ادھر اس لیے ٹامک ٹوئیاں ماررہا ہے کہ اس کے پاس اب جواب دینے کی سکت نہیں ہے۔ہم نے تو اپنی پوسٹ میں احمد رضاخان کے اسلوب کو اس لئے نقل کیا تھا کہ مخالفین سے بحث کرنے کے بارے میں حمارالطواغیت متلاشی اور بریلویوں کے امام احمد رضا خان کے اسلوب میں کوئی فرق نہیں ہے۔اور یہ بات اس کے پوسٹوں سے عیاں ہے کہ جس طرح سے اس نے اپنے پوسٹوں میں ہمیں اور مجاہدین کو گالیوں اور بہتانوں سے نواز ہے۔بالکل اسی طرح جس طرح حمارالطواغیت متلاشی کا اسلوب بعینہ احمد رضا خان کا بھی وہی اسلوب ہے۔کہ مخالفین کو گالیاں دینا ان پر کفری فتوے لگانا یہ تمام اسلوب کا حامل احمد رضا خان کی طرح حمارالطواغیت متلاشی بھی ہے۔صرف اس اسلوب کو قارئین کے سامنے لانے کے لئے علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی کتاب البریلویہ سے عبارات کو نقل کیا گیا تھا تاکہ قارئین خود ہی اس بات کا فیصلہ کرلیں کہ ہم نے جو تجزیہ پیش کیا ہے آیا کہ وہ غلط ہے یا صحیح ۔ اور الحمد للہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب رہے ہیں ۔ہم حمارالطواغیت متلاشی کے چہرے اور اس کے کردار کو محدث فورم پر بہت ہی اچھی طریقے سے اللہ کے مدد کے ساتھ بے نقاب کردیا ہے۔الحمد للہ علی ذلک
یہ بات اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ ہر مفتی اپنے فتوے میں غلطی بھی کرتا ہے اور صواب پر بھی ہوتا ہے۔ جو شخص اپنی غلطی سے رجوع کرلیتا ہے وہ صواب پر ہوتا ہے اور جو اپنی غلطی پر جمارہتا ہے وہ حق سے انحراف کرتا ہے۔لہٰذا فتاویٰ نویسی میں دیوبندی اوراہل حدیث علماء دونوں ہی سے اپنے فتاویٰ میں غلطی کا صدور ممکن ہے۔اب عوام الناس کو چاہیے کہ وہ ان غلطیوں کا موازنہ قرآن اور سنت کی روشنی میں کریں ۔ اور اگر ان کے فتاویٰ قرآن وسنت کے مخالف ہوں تو لوگوں کو چاہیے کہ ان فتاوی پر عمل کرنے سے رک جائیں ۔لیکن اگر کوئی شخص کسی کی غلطی کو لے کر اس غلطی پر اصرار کرے تو وہ منحرف کہلائے گا۔ہم ایسی تمام باتوں سے بری ہیں جو کہ قرآن وسنت سے متصادم ہیں ۔ خواہ ان فتاویٰ کو دینے والا مفتی کوئی بھی ہو اور کسی بھی گروہ سے تعلق رکھتا ہو۔ہم ہر اس فتویٰ کو مانتے ہیں جو قرآن وسنت سے متصادم نہ ہو۔ہم ہر اس فتویٰ کو رد کرتے ہیں جو کہ قرآن وسنت سے متصادم ہو۔خواہ ان فتاویٰ کو دینے والے دیوبندی علماء ہوں یا اہل حدیث علماء ہوں۔اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ دیوبندی علماء انے فتاویٰ میں کبھی بھی غلطی نہیں کرتے یا اسی طرح کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ اہل حدیث علماء اپنے فتاویٰ میں کبھی غلطی نہیں کرتے تو ایسے شخص کا بھی قول باطل ہے۔
ہم نے اپنی پوسٹ میں دیوبندیوں، بریلویوں اور شیعہ حضرات کو ایک ساتھ دیکھایا ہے۔ ہماری پوسٹ نمبر23میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اگر بریلوی مرتدد ہیں تو بتایا جائے کہ دیوبندی کیوں بریلویوں کے ساتھ گہوم پھر رہے ہیں۔ کہ مرتدوں سے اس قدر قرابت کفر نہیں۔ کیونکہ ابوزینب کے خوارجی جہنمی گرو تو یہی کہتے پھرتے ہیں کہ " کفار سے دوستی کفر ہے" ابوزینب کا ہماری پوسٹ پر لب کشائی نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ابوزینب لاجواب ہو چُکا ہے۔ اور شیعہ متعہ کی اولاد کی طرح حلالہ کی اولاد مسلمانوں کے آپس کے اختلافات میں گھس کر اپنی خباثت چھپانے پر مجبور ہوگیا ہے۔
یہ جواب تو حمارالطواغیت متلاشی کو دیوبندیوں سے پوچھنا چاہیے وہی اس سوال کا جواب دیں گے۔ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ آپ کے گروگھنٹال امیر حمزہ راغب نعیمی کے پاس کیا کرنے گئے تھے ۔اور جماعۃ الدعوۃ کے حمارالطواغیت کا یہ نظریہ ہے کہ بریلوی مومن ہیں۔مشرک نہیں اسی لئے امیرحمزہ نے مشرکوں کے سردار نعیمی کو رحمہ اللہ لکھا ''جرار''(28رجب 1432ھ بمطابق یکم جولائی 2011ء) امیر حمزہ نے مشرکوں کے سردار نعیمی کے بیٹے راغب نعیمی کو کہا کہ :''ہمیں یاد رکھنا چاہیے ہم سب مسلمان ہیں، سب کا خون، جان، مال اور عزت وآبرو اسی طرح محترم ہے جس طرح مکہ محترم ہے۔ حج کا مہینہ اور یوم العرفہ محترم ہے اور یہ سب کچھ ہمیں حضور ہدایات ارشاد فرماگئے ہیں۔''حمارالطواغیت جماعۃ الدعوۃ کی اس تحریر کی روشنی میں ہم طواغیت کے گدھے متلاشی سے سوال کرتے ہیں جو تم نے محدث فورم کے صفحات احناف کو مشرک ٹھہرانے میں کالے کیے ہیں ان کا کیا مقصد تھا؟تم نے محض دیوبندیت اور حنفیت اور تقلید کی وجہ سے دیوبندیوں اور احناف کو مشرک قرار دیا۔بلکہ تمہارے رفیق طاہر نے تو علماء دیوبندکو تو طاغوت قرار دیا۔جب ہم نے رفیق طاہر سے پوچھا کہ جناب کیا وہ اہل حدیث علماء بھی طاغوت ہیں جو اہل حدیثوں کو دیوبندیوں کے پیچھے نماز ادا کرنے کا فتویٰ دیتے ہیں۔ہمارے اس سوال کےبعد رفیق طاہر محدث فورم سے ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔آج تک ہمارے اس سوال کا جواب نہ تو رفیق طاہر نے دیا نہ حمارالطواغیت جماعۃ الدعوۃ کی طرف سے اس بارے میں کوئی بات صادر ہوئی ایسے لگ رہا ہے جیسے ہمارے اس سوال سے ان لوگوں کو سانپ سونگھ گیا ہو۔ اور اس ضمن میں ہم نے حمارالطواغیت متلاشی ،حمارالطواغیت القول السدید، حمارالطواغیت ابوبصیر،حمارالطواغیت علی ولی، حمارالطواغیت سعد سلفی (جہاد ایکسپوزڈ) سے سوال کیا تھا کہ زمین کا ایک خطہ کب دارالاسلام اور دارالکفر بنتا ہے تو اس سوال پر تو ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے طاغوت کے ان گدھوں نے اپنے ہونٹ کسی درزی کی دکان پر جاکر سلوا لیے ہوں۔آج ایک مہینہ سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے لیکن طاغوت کے گدھوں کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ۔اس جواب سے فرار حاصل کرنے کے حمارالطواغیت متلاشی اپنے پوسٹوں گالیوں اور ادھر ادھر کی باتیں ہی کرتا جارہاہے۔
حمارالطواغیت متلاشی ہمارے پوسٹوں کے جواب سے اس قدر نفسیاتی اور جھنجھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے کہ اسے یہ ہوش ہی نہیں رہتا کہ وہ اپنے پوسٹ میں کس قسم کی تحریر کو لکھ رہا ہے۔کس قدر ہذیان انگیزی ہے اس کے پوسٹوں میں کس قدر بدتہذیبی ہے اس کے پوسٹوں میں جس کے نمونے میں آپ کو سابقہ پوسٹوں میں دکھا چکا ہوں ۔ ابھی اس حالیہ پوسٹ میں بھی اسی قسم کی بدکلامی اور جھنجھلاہٹ کا مظاہرہ ملاحظہ کیجئے:
یہ ہے ابوزینب کی حقیقت۔ ان خوارجی کتوں کی خصلت تو سوروں سے بھی بدتر ہے۔ کہیں اپنے باپ کو گالی تو کہیں اپنے باپوں کو پہچانے سے انکار۔۔۔ پھر اتنا ہی نہیں یہ سب بکنے کے بعد لکھتا ہے
اب کیا کوئی شخص حمارالطواغیت متلاشی کے بارے میں یہ سوچے گا کہ وہ اپنے پوسٹوں میں کبھی علمی بات کرے گا۔ ایسا وہ ہرگز نہیں کرے گا ۔ کیونکہ علم حمارالطواغیت متلاشی سے کوسوں دور ہے۔جیسا کہ اس تحاریر سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔درج ذیل تحریر پڑھ کر اندازہ لگائیں کہ حمارالطواغیت متلاشی کس قدر گمراہ ہوچکا ہے کہ وہ کیا لکھ رہا ہے اس کو خبر ہی نہیں ہے:
ابوزینب خوارجی جوکر۔ یہ پوسٹ کرنا تمھارے بس کی بات نہیں تم جہاو کسی سرکس میں ۔ وہان تمھارے ریٹ ٹی ٹی پی کے کوٹھے سے زیادہ لگیں گے۔
قارعین کرام آپ نے پہچانا یہ وہی ابوزینب ہے جن سے جب ہماری پوسٹ کا جواب نہ بن پرا تو اپنے ہی ڈیڈی پر ارجاء ارجاء کی رٹ لگادی۔ لیکن جب اس جگہ ابوزینب کی ٹھوکائی ہوئی تو فوراََ دیوبندیوں کا اپنا باپ تسلیم کر لیا۔ اور بریلویوں کے پیچے پڑے گئے۔ اور بریلوی علماء کو شہید کیا جانے لگا۔ مزارات اولیا اللہ پر بم دھماکے کر کے مسلمانوں کی شہید کیا گیا ۔
یہ ہے حمارالطواغیت جماعۃ الدعوۃ اور اس کے کارکن متلاشی کا اصل چہرہ کہ وہ بتوں کو اولیاء اللہ کے مزارات قرار دے رہا ہے۔ یہ وہ بت ہیں جن پر مشرکین اپنی مرادیں مانگتے ہیں ان بتوں کا طواف کرتے ہیں۔طاغوت کے گدھے متلاشی کو معلوم نہیں کہ جن مزاروں کی یہ بات کررہا ہے۔وہاں پر کس قدر شرک ہوتا ہے۔کس طرح توحید کی بنیادوں کوڈھایا جارہا ہے۔مشرکین ان مزارات پر جاکر سجدے کرتے ہیں۔ان پر منتیں مانگتے ہیں ۔ ان کو اپنا ماویٰ وملجاء قرار دیتے ہیں۔اور طاغوت کا یہ گدھا متلاشی ان بتوں کو مزارات اولیاء قرار دے رہا ہے۔ان پر مرنے والے مشرکین کو شہداء قرار دے رہا ہے۔جو کہ حمارالطواغیت متلاشی اور اس کی جماعۃ الدعوۃ کے عقائد کو عیاں کررہا ہے۔ متلاشی کی یہ عبارت چیخ چیخ کر اس کے عقائد کو بیان کررہی ہے۔جو شخص بھی قبروں کا طواف کرے،اس پر سجدے کرے ، منتیں اور مرادیں مانگے، وہاں پر اولاد کو طلب کرے ، اپنی حاجات کو طلب کرے وہ مشرک ہے۔اور اس طواف کے دوران مرکر واصل جہنم تو ہوسکتا ہے۔شہید نہیں کہلاسکتا۔یہ عقیدہ تمام موحدین کا ہے۔سوائے مشرکوں اور ان کے اتحادیوں کے۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
حمارالطواغیت متلاشی کی پوسٹ بدتہذیبی اور بداخلاقی کا ایک نمونہ ہے جس میں علم نامی کوئی شے موجود نہیں ہے
جنسی حکیم کے بواسیری خچر ابوزینب کی بوکلاہٹ اور راہ فرار
ابوزینب نے کہا
حمارالطواغیت متلاشی کی جہالت پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔اگر زبیر علی زئی نے اور پروفیسر طالب الرحمان نے دیوبندیت کے متعلق کچھ لکھا ہے تو اس کا جواب دیوبندی علماء دیں گے ۔یہ میری ذمہ داری کیسے بن گئی​
جنسی حکیم کے بواسیری خارجی، کیا تم کو پتا نہیں کہ تم لوگوں نےپوری دنیا کا ٹھیکا لیا ہوا ہے اسلام کے نفاذ کیا۔ کیا جامعہ بنوریہ اسی دنیا میں موجود ہے یہ پھر تم نے خود ہی کوئی خیالی دنیا تخلیق کی ہے جہاں صرف ٹی ٹی پی کے کوٹھے ، خودکش مردار جیسی زانیہ اور تمھارے جیسے دلال ہوتے ہیں۔ اگر تمھاری ذمہ داری نہیں ہے تو بتاؤ مولانا یوسف لدھانی مرتد ہوگیا ہے کہ نہیں؟ جو مولانا یوسف لدھانوی کو مرتد نا مانے وہ بھی مرتدد ہوا کہ نہیں؟ بریلویوں کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے تو آپ کے بنوریہ والے نے مسلمان ہی سمجھا ہے۔ اپنی موحد ہونے کی حس کو تھوڑی حرکت دو اور بتاو تمھارے مذہب میں جامعہ بنوریہ العالیہ ارجاء کا شکار ہے یا پھر مسلمان ہے؟ اگر بریولیوں کو مسلمان کر جا جامعہ بنوریہ والے بھی مسلمان ہیں تو آپ کا اعتراض بےجا ہے۔ بصورت دیگر تم کافر و مرتدد بولو تاکہ تمھاری خوارجیت اور بھی نکھر کر مسلمانوں کے سامنے آئے۔ اگر ایسا نہیں کرو گے تو تم خود مرتدد ہوجاؤ گے۔​
ابوزینب نے کہا
۔نہ میں دیوبندی مسلک کا حامل ہوں نہ اس کتاب کا جواب دینا میری ضرورت ہے۔​
ہمیں پتہ ہےدہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور آپ خوارج ہیں جب آپ دیوبندی نہیں تو دیوبنیوں سے آپ کا کیا یارانہ ہے؟ کیا جامعہ بنوریہ والے بھی تم کو بُلاتے ہیں اور اپنے فیض سے نوازتے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ بریلوی مشرک کہنے میں تو احسان الہی زہیرؒ یاد آتے ہیں لیکن دیوبندیوں کے خلاف کچھ نہیں بولتے؟ اگر تم دیوبندی نہیں ہو تو تمھارے بواسیری حکیم تو دیوبندی ہیں۔ جامعہ بنوریہ کا فتویٰ کو تو معتبر مانتی ہے۔ جن سے تم نے یہاں راہ فرار اختیار کر رکھا ہے۔​
اور فرار کا کیا ہی خوب طریقہ نکالا ہے۔ تمھاری ضرورت نہیں ہے۔ اب سبا کی اولاد کو اتنا بھی پتہ نہیں کہ کافر کا کافر کہنا مسلمانوں ہونے کی لازمی شرط ہے۔ لیکن ابوزینب کہتا ہے جواب دینا میری ضرورت نہیں۔ جاہل پھر تو تو ابوزینب طالب کو بھی مسلمان کہو، فرعون کو بھی مسلمان کہو اُس کو بھی کافر کہنا تمھاری ضرورت نہیں ہوگی، نمرود کو بھی کفر کا عقیدہ تمھارے نزدیک ضروری نہیں​
ابوزینب کی اس بھوک سے صاف واضح ہوتا ہے کہ ابوزینب نے مسلمانوں کو محض اپنے ذاتی بغض کی وجہ سے کافر کہا ہے۔ اور کسی مسلمان کو مسلمان جانتے ہوئے کافر کہنا خود کفر ہے۔ کیونکہ پاک فوج تھمارھی ٹھوکائی میں مصروف ہے اس لیے ان کے اولین فتویٰ کفر پاک فوج پر ہیں۔ اور جن حکمرانوں کو یہ لوگ کافر و مرتد بول رہے ہیں اُن سے تو خود مزاکرات کر رہے ہیں جس کا وجہ سے بوسیری حکیم اور ابوزینب خوارجی اپنے شریعت کی رو سے خود کافر و مرتدد ہو چُکے ہیں۔​
اب یا تو مولانا یوسف لدھانوی تمھاری تکفیر کی ذد میں آئیں گے یا پھر تم اور تمھارے بواسیری حکیم سمیت ٹی ٹی پی تمام زانیہ جو خودکش حملوں کی وجہ سے جہنم کے سفر پر روانہ ہوچُکے ہیں۔ ہاں تمھارے پاس وقت ہے اگر چاہو تو تم دوبارہ اسلام قبول کر لو۔​
ابوزینب نے کہا حمارالطواغیت متلاشی ادھر ادھر اس لیے ٹامک ٹوئیاں ماررہا ہے کہ اس کے پاس اب جواب دینے کی سکت نہیں ہے۔
تمھارے حکیوموں نے بھی خودکش مرداروں کو جنسی جانچ پڑتال کے لیے اتنا ننگا نہیں کیا ہوگا جتنا تم کو ہم نے کردیا ہے۔ خود دیکھو تم نے کہا​
۔نہ میں دیوبندی مسلک کا حامل ہوں نہ اس کتاب کا جواب دینا میری ضرورت ہے۔​
ابوزینب نے کہا​
اگر ضرورت نہیں تھی تو تم نے مفتی شامزئی اور اس کے مدسے کو کیوں اجاء کا شکار بتایا؟ ہم یہاں آپ کی وہ اقتباس پھر لگادیتے ہیں جس کو کوٹ نا کر کے تم نے اپنی ننگی ذہنیت کو چھپانے کی کوشش کی۔​
ہم نے اپنی پچھلی پوسٹ میں ابوزینب کا یہ اقرار نقل کیا تھ​
ابوزینب صاحب فرماتے ہیں
متلاشی دھوکہ پر دھوکہ دے رہے ہو۔مفتی صاحب ارجاء کے مارے ہوئے تھے اس لئے انہوں نے اردو پیراگراف میں اس عبارت سے کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا کیونکہ عربی کی عبارت سے ان کے ارجاء کی عمارت ملبے کا ڈھیر بن جاتی ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ عربی کی عبارت کیا کہہ رہی ہے
ابوزینب نے کہا
فتی صاحب نے حرام اور حلال کے پیمانے فراموش کرکے بہتر اور غیر بہتر کو برقرار رکھا۔ حالانکہ خط کے مندرجات کے مطابق برطانوی فرم فوجی مشن پر تھی اور میدان جنگ میں ناٹو کے فوجیوں کو لاجسٹک سپورٹ کررہی تھی ۔ لیکن مفتی صاحب نے اپنے ارجائی عقیدے کو برقرار رکھنے کے لئے حق سے انحراف کیا اور سائل کو بہتر اور غیر بہتر کے مسئلے میں الجھادیا۔حالانکہ سلف سے ظالموں کا ساتھ دینے کے بارے میں بہت سا کلام موجود ہے جس میں کچھ ہم یہاں نقل کررہے ہیں :​
وہ برطانوی کمپنی امریکن اور نیٹو فوج کو تمام رسد مہیا کررہی ہے،جیسے لیبر اور فوج کے لئے رہائشی جگہ ، دفاتر ،کچن ،کھانے کا ہال، بیت الخلاء،فوارہ،تعمیراتی سامان ۔خوراک ، ملازمین اور کارکن بلٹ پروف جیکٹ، سردیوں کی جیکٹ ،عراق افغانستان اور جبوتی میں۔نیز اس کی کمپنی عراق (کرابر کیمپ) اور افغانستان (بگرام) میں جیلیں تعمیر کرتی ہے
یہاں تو عملی اعتبار سے خدمات کی ایک طویل فہرست ہے۔لیکن کیا کیا جائے اس ارجائی مذہب کا یہ حق کو بیان کرنے سے قاصر ہے۔اسی ارجاء کی وجہ سے تو آج مسلمانوں کی یہ حالت زار ہے کہ دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک مسلمانوں کے خون سے زمین رنگین ہورہی ہے۔ اور اس کو رنگین کرنے والے مرتد حکمران ہیں ۔ اور ارجاء کی غلاظت میں لتھڑے ہوئے یہ علماء ان مرتدین کے دفاع میں مصروف ہیں حدثیوں کو نقل ضرور کرتے ہیں لیکن ان کو بیان کرتے وقت ان کے مفہوم کو یکسر طور پر بدل دیتے ہیں ۔ کیونکہ اس طرح اگر نہ کریں تو اپنے ارجائی مذہب کو کس طرح بچائیں گے
لوگوں کو چاہیے کہ وہ عقیدہ ارجاء کو پہچانیں کہ ارجاء نے کس قدر اسلام کو نقصان پہنچایا ہے​
سب سے پہلے اس غلط فہمی کو میرے بارے میں دور کرلیں کہ میں دیوبندی نہیں ہوں۔دوسری بات یہ کہ دلی رضامندی کی شرط میں اہل حدیث اور دیوبندی دونوں مشترک ہیں۔اور دلی رضامندی کی شرط لگانا جہمیت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔اہل السنۃ والجماعۃ جہم بن صفوان کے عقیدے سے مبرا ہیں۔​
یہ تھا تمھارا دجل و فریب۔ ہماری پوسٹ جس سے تمھارا منہ کالا اور تمھارے جہنمی کتوں کے عذاب میں مزید اضافہ ہوتا تھا تم انے اپنی آفیت اسی میں سمجھی کہ کسی طرح اس وبال سے نکل جاؤ اور مسلمانوں میں اپنے بواسیری حکیموں کا مذید منہ کالا نہ ہونے دو۔ لیکن آپ بھی یاد رکھیں گے کہ کس سے پالہ پڑا ہے۔​
اصل بات تو یہ ہے کہ تمھاری اتنی ٹھوکائی ہوچُکی ہے کہ اب تم میں پوسٹ کا جواب دینے کی سکت نہیں رہی اب بس تم آدھی آدھی پوسٹوں کو کاٹ پیٹ کر جواب دینے کی ناکام کوشش کرنے لگے ہو۔ تمھارے جیسے خوارجیوں کا یہی کام ہے۔ جس کی وجہ سے مسلمان تم جیسوں کو منہ لگانا پسند نہیں کرتے۔ جس کا رونا تم اکثر فورم پر روتے رہتے ہو۔ لیکن اپنی کمال یغیرتی اور اللہ کی طرف سے تم جیسے خوارجیوں پر پڑنے والی پھٹکار کے سبب تم سمجھتے ہو کے مسلمان تم کو جواب نہیں دے سکے۔​
ابوزینب نے کہا
ہم نے تو اپنی پوسٹ میں احمد رضاخان کے اسلوب کو اس لئے نقل کیا تھا کہ مخالفین سے بحث کرنے کے بارے میں حمارالطواغیت متلاشی اور بریلویوں کے امام احمد رضا خان کے اسلوب میں کوئی فرق نہیں ہے۔اور یہ بات اس کے پوسٹوں سے عیاں ہے کہ جس طرح سے اس نے اپنے پوسٹوں میں ہمیں اور مجاہدین کو گالیوں اور بہتانوں سے نواز ہے۔بالکل اسی طرح جس طرح حمارالطواغیت متلاشی کا اسلوب بعینہ احمد رضا خان کا بھی وہی اسلوب ہے۔کہ مخالفین کو گالیاں دینا ان پر کفری فتوے لگانا یہ تمام اسلوب کا حامل احمد رضا خان کی طرح حمارالطواغیت متلاشی بھی ہے۔​
ابوزینب صاحب کی بوکھلاہٹ تو دیکھئے، کہتا ہے احمد رضا خان نے مسلمانوں کا کافر کہا۔ اور کن مسلمانوں کو کافر کہا؟۔ سب سے پہلے مولانا اشرف علی تھانوی کو اُن مسلمانوں میں ذکر کیا ہے پھر مولانا حسین احمد مدنی کو اس کے بعد اہلحدیث اور دیوبندی دونوں کو مسلمانوں میں شمار کر لیا۔ سبحان اللہ یہ ہے حق کی صداقت کے مخالف بھی گواہی دے۔ اب رہا بریلویوں کی بات تو ان بریلویوں کو مولانا یوسف لدھانوی صاحب نے مسلمانوں میں شمار کر لیا پھڈا ہی ختم اب اکیلے ابوزینب خوارجی ہی بچا۔ اگر اپنے سورکے پیشاب سے بھی زیادہ غلیظ عقیدوں سے توبہ کر لو تو مسلمان تم کو بھی اسلام میں شامل سمجھیں گے بصورت دیگر خارجی جہنمی کتا ہی سمجھتے رہیں گے۔​
اس سب کا حاصل کیا نکلا؟ ابوزینب خوارجی دیوبندیوں اور اہلحدیثوں کو مسلمان تسلیم کرتا ہے جو اللہ کے احکام کے خلاف حکم دینے والے کو کافر نہیں سمجھتے، بلکہ کبیرہ گناہ کا مرتکب سمجھتے ہیں اور آیات تحکیم میں دلی رضامندی کی قید لگاتے ہیں۔ لیکن ابوزینب خوار اقرار بھی کرتا ہے کہ​
سب سے پہلے اس غلط فہمی کو میرے بارے میں دور کرلیں کہ میں دیوبندی نہیں ہوں۔دوسری بات یہ کہ دلی رضامندی کی شرط میں اہل حدیث اور دیوبندی دونوں مشترک ہیں۔اور دلی رضامندی کی شرط لگانا جہمیت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔اہل السنۃ والجماعۃ جہم بن صفوان کے عقیدے سے مبرا ہیں
اور طرفہ تماشہ بھی دیکھیں ابھی اپنی پوسٹ میں کہا​
نہ میں دیوبندی مسلک کا حامل ہوں نہ اس کتاب کا جواب دینا میری ضرورت ہے۔
یہ ابوزینب کا اقرار کفر ہے۔ اگر پہلی بات درست ہے تو دوسری بات غلط اور اگر دوسری بات غلط ہے تو پہلی غلط دونوں صورتوں میں حسب فرمان حضور صل اللہ علیہ وسلم کفر ابوزینب کی طرف پلٹ گیا۔ اب ابوزینب دوبارہ اسلام کو قبول کرے اور اس کا ثبوت فورم پر لگائے۔ اگر شادی شدہ ہے تو نکاح بھی دوبارہ کرے اور اپنا نکاح نامہ فورم پر لگائے۔ اگر ایسا نہیں کرتا تو ابوزینب کی اولاد حرامی ہوگی اور ابوزینب زانی۔​
ابوزینب نے کہا
صرف اس اسلوب کو قارئین کے سامنے لانے کے لئے علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کی کتاب البریلویہ سے عبارات کو نقل کیا گیا تھا تاکہ قارئین خود ہی اس بات کا فیصلہ کرلیں کہ ہم نے جو تجزیہ پیش کیا ہے آیا کہ وہ غلط ہے یا صحیح ۔ اور الحمد للہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب رہے ہیں ۔ہم حمارالطواغیت متلاشی کے چہرے اور اس کے کردار کو محدث فورم پر بہت ہی اچھی طریقے سے اللہ کے مدد کے ساتھ بے نقاب کردیا ہے۔الحمد للہ علی ذلک​
ابوزینب صاحب نہ یہاں دجل کا مظاہرہ کیا ہےیا کسی غلط فہمی گرفتار ہیں۔ اگر کسی غلط فہمی میں گرفتار ہیں تو ہماری اس پوسٹ کو پڑھ کر انشاللہ یہ غلط فہمی بھی دور ہوجائے گی۔ ابوزینب جنسی حکیمی دلال تم ااپنی معلومات کو تھوڑا وسیع کرو اور اپنی بواسیری حکیموں کی گرو کی لکھی ہوئی کتابوں کا بھی مطالعہ کر لیا کرو جس سے آپ کو ایسے بھونڈے بدھے الزامات لگاتے کچھ غیرت ہی آجائے بشرط اگر غیرت نام کی کوئی چیز آپ کو چھو کر گزری ہو جو کا کوئی احتمال تو نہیں۔​
کیا آپ نے "شادی کی پہلی دس راتیں" نامی کتاب پڑی ہے۔ آپ کتاب کا نام سن کر پریشان نہیں ہوئے گا۔ ہم آپ کے یا آپ کے حکیم جی کی پہلی دس راتوں کے بارے میں منظر کشی نہیں کریں گے۔ لیکن ہماری صرف اتنی گزارش ہے کہ آپ اس کتاب کو ایک دفعہ پڑھیں پھر اسی کتاب کے مناظر کو اپنے معتبر بزرگان دین جن کو آپ مسلمان سمجھتے ہیں یا جنہوں نے جہاد بمعنی فساد کا بیڑا اُٹھایا ہوا ہے اُن پر قیاس کرو کیونکہ اس کے مصنف بھی آپ کی ٹی ٹی پی کے حکیم جی کے طائفہ سے ہے۔ انشااللہ ساری تھکاوت دور ہوجائے گی۔ اور انہی عقائید کے متعلق لکھی گئی ہے جو ایمن الظواہری اور اسامہ بن لادن کے ہیں۔​
اگر آپ یہ کتاب پڑھ لیتے تو آپ احمد رضا خان کو بیچ میں نالاتے۔ اسلوب تو اُن کا وہی ہے جو احناف کا ہے جس کا ثبوت ہم نے آپ کو دے دیا ہے۔​
ابوزینب نے کہا
یہ بات اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ ہر مفتی اپنے فتوے میں غلطی بھی کرتا ہے اور صواب پر بھی ہوتا ہے۔ جو شخص اپنی غلطی سے رجوع کرلیتا ہے وہ صواب پر ہوتا ہے اور جو اپنی غلطی پر جمارہتا ہے وہ حق سے انحراف کرتا ہے۔ لہٰذا فتاویٰ نویسی میں دیوبندی اوراہل حدیث علماء دونوں ہی سے اپنے فتاویٰ میں غلطی کا صدور ممکن ہے۔اب عوام الناس کو چاہیے کہ وہ ان غلطیوں کا موازنہ قرآن اور سنت کی روشنی میں کریں ۔ اور اگر ان کے فتاویٰ قرآن وسنت کے مخالف ہوں تو لوگوں کو چاہیے کہ ان فتاوی پر عمل کرنے سے رک جائیں ۔لیکن اگر کوئی شخص کسی کی غلطی کو لے کر اس غلطی پر اصرار کرے تو وہ منحرف کہلائے گا۔ہم ایسی تمام باتوں سے بری ہیں جو کہ قرآن وسنت سے متصادم ہیں ۔ خواہ ان فتاویٰ کو دینے والا مفتی کوئی بھی ہو اور کسی بھی گروہ سے تعلق رکھتا ہو۔ہم ہر اس فتویٰ کو مانتے ہیں جو قرآن وسنت سے متصادم نہ ہو۔ہم ہر اس فتویٰ کو رد کرتے ہیں جو کہ قرآن وسنت سے متصادم ہو۔خواہ ان فتاویٰ کو دینے والے دیوبندی علماء ہوں یا اہل حدیث علماء ہوں۔اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ دیوبندی علماء انے فتاویٰ میں کبھی بھی غلطی نہیں کرتے یا اسی طرح کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ اہل حدیث علماء اپنے فتاویٰ میں کبھی غلطی نہیں کرتے تو ایسے شخص کا بھی قول باطل ہے۔​
ابوزینب نے کہا​
دیکھا قارعین کرام ہماری پوسٹ کا اثر ابوزینب کا زاویہ پورا 180 ڈگر مڑ چُکا ہے۔ تو ابوزینب صاحب جب فتویٰ میں غلطی ہوسکتی ہے تو یہ غلطی بریلویوں کی بھی قبول کر لو۔ اللہ کے حکم کے خلاف حکم دینے والے کی بھی یہ غلطی قبول کر لو۔ اس میں کیا پریشانی ہے۔ تم سرفراز احمد نعیمی کی بھی یہی غلطی سمجھو۔ یہ غلطی تو تم ہر گمراہ فرقے کی سمجھو ۔ قادیانی / مرزائی جیسوں کی بھی یہی غلطی سمجھ لو۔ تم نے تو اسلام کی بنیاد ہی ہلا کر رکھ دی۔​
بڑی مکھی ماری ہے ابوزینب نے، جب ہماری پوسٹ اور اپنے ٹی ٹی پی کےسوروں کا دفاع نہ ہوسکا تو کیا ہی خوب فرمایا غلطی تو ہوسکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جناب یہ غلطی نہیں غلطیاں ہیں اور ایک دو نہیں سب دیوبندیوں کا یہی موقف ہے کیونکہ وہ مقلد ہیں اور تقلید نے نکلنے والے کو سخت ترین گمراہ سمجھتے ہیں۔​
ابوزینب نے اپنے ہی ہتیار سے اپنے مذہب کا خون کردیا۔ ایک طرف دیوبندیوں اور اہلحدیث علماء کو ارجاء کہتے ہیں بلکہ جہم بن صفوان کے ساتھ ملاتے ہیں۔ لیکن جب اس جہم بن صفوان اپنے کیمپ میں دیکھا تو اپنے آپ کو مبرا کہنے میں ہی خیر و افیت سمجھتا ہے۔​
پھر سارا ملبہ غلطی پر ڈال دیتا ہے، پھر ومن لم یحکم بما انزل اللہ کو بھی بھول جاتا ہے۔ پتہ نہیں کہاں کہاں منہ مار رہا ہے۔ پوری طرح بوکلاہٹ کا شکار ہے۔ رسی تو جل گئی لیکن بل نہیں گیا۔ ارجاء، کفر، تکفیری حربے اللہ کے فضل سے سب ناکام کردیئے۔ الحمداللہ الحمداللہ خوارجیت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا اور انشااللہ جب تک اللہ نے چاہا ایسا ہی ہوتا رہے گا۔​
ابوزینب نے کہا
یہ جواب تو حمارالطواغیت متلاشی کو دیوبندیوں سے پوچھنا چاہیے وہی اس سوال کا جواب دیں گے​
او ابن سبا کی روحانی اولاد کیا دیوبندیوں کا قرآن الگ اور تمھاری ٹی ٹی پی کا قرآن الگ ہے؟ کیا دیوبندیوں کا رسول الگ اور تمھارا رسول الگ ہے؟ کیا تمھارا کلمہ الگ اور دیوبندیوں کا الگ ہے؟ کیا تمام مسلمان اور دیوبندی کافر ہیں۔؟​
جاہل ابن جاہل کافر تو بولے اور پوچھوں دیوبندیوں سے۔ دیوبندیوں نے جو کہا وہ تجھے بتا دیا۔ دوبارہ بتا دیتا ہوں یہ دیکھ​
مولانا محمد یوسف لدھانوی صاحب اپنی کتاب اختلاف امت اور سراط مستقیم میں فرماتے ہیں
تیسرا اختلاف جس کے بارے میں آپ نے میری راے طلب کی ہے وہ "دیوبندی بریلوی اختلاف" ہے اور آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان میں سے حق پر کون ہے؟
میرے لیے "دیوبندی بریلوی اختلاف" کا لفظ ہی موجب حیرت ہے۔ آپ سن چُکے ہیں کہ شیعہ سنی اختلاف تو صحابہ کرام (رضی اللہ عنہ) کو ماننے یا نہ ماننے کے مسلہ پر پیدا ہوا اور حنفی وہابی(اہلحدیث) اختلاف ایمہ ہدیٰ کی پیروی کرنے نہ کرنے پر پیدا ہوا۔ لیکن "دیوبندی بریلوی اختلاف" کی کوی بنیاد میرے علم میں نہیں ہے۔ اس لیے کہ یہ دونوں فریق (بریلوی اور دیوبندی) امام ابو حنیفہ کے ٹھیٹھ مقلد ہیں۔ عقاءید میں دونوں امام ابو الحسن اشعریؒ اور امام ابومنصور ماتریدی ؒ کو امام و مقتدا مانتے ہیں تصوت و سلوک میں دونوں فریق اولیاٗ الہ کے چاروں سلسلو۔۔۔۔۔۔قاردی، چشتی، سروردی، تقشبندی میں بیعت کرتے کراتے ہیں ۔
الغرض یہ دونوں فریق اہل سنت والجماعت کے تمام اصول و فروع میں متفق ہیں۔ صحابہ و تابعین اور اءمہ مجتہدینؒ کی عظمت کے قاءل ہیں۔ حضرت ابو حنیفہؒ کے مقلد اور مجدد الف ثانی، شاہ عبدلعزیز محمد دہلویؒ تک سب اکابر کے عقیدت مند ہیں اور اکابر اعلیاٗ اللہ کی گفش برداری کو سعادت دارین جانتے ہیں۔​
ابوزینب نے کہا
۔ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ آپ کے گروگھنٹال امیر حمزہ راغب نعیمی کے پاس کیا کرنے گئے تھے ۔​
طاغوتی سور جو ملا عمر اسامہ کے ساتھ کر رہا تھا وہ کرنے گئے تھے ۔ ملا عمر بھی تو دیوبندی ہے جس نے متعلق تم کہتے ہو ہمیں کیا ضرورت ہے جواب دینےکی۔​
ہم نے تم کو تمھارے دیوبند کا فتویٰ دیکھایا جس میں صاف صاف لکھا تھا کہ بریلویوں کئ پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے یعنی نماز ہوجاتی ہے۔ اب جو جواب تم اپنے مفتی صاحب کے دفاع میں دیتے وہی ہماری طرف سے بھی قبول کرلیتے۔ لیکن تم جیسے بواسیری خارجیوں کے پاس اتنی علم کہا کہ ہماری پوسٹ کا جواب دیں۔ اگر جواب نہیں دے سکتے تو کم سے کم فتویٰ ہی لگادو اپنے مفتی پر کیا وہ بھی گرو گھنٹال ہیں یا پھر ارجاء کا شکار ہیں۔ ویسے ایک بات تو تم مان ہی لو تمھاری کفر و ارتداد کی توپ کو زنگ لگ گیا ہے یا پھر کُتے کی دم کی طرح تیڑی ہوگی ہے جو انشااللہ تاقیامت سیدھی نہیں ہو پائے گی۔​
اور جماعۃ الدعوۃ کے حمارالطواغیت کا یہ نظریہ ہے کہ بریلوی مومن ہیں۔ مشرک نہیں اسی لئے امیرحمزہ نے مشرکوں کے سردار نعیمی کو رحمہ اللہ لکھا ''جرار''(28رجب 1432ھ بمطابق یکم جولائی 2011ء) امیر حمزہ نے مشرکوں کے سردار نعیمی کے بیٹے راغب نعیمی کو کہا کہ :''ہمیں یاد رکھنا چاہیے ہم سب مسلمان ہیں، سب کا خون، جان، مال اور عزت وآبرو اسی طرح محترم ہے جس طرح مکہ محترم ہے۔ حج کا مہینہ اور یوم العرفہ محترم ہے اور یہ سب کچھ ہمیں حضور ہدایات ارشاد فرماگئے ہیں۔
خوارجی کی ناجائز روحانی اولاد! یوسف لدھانوی اور جامعہ بنوریہ کا فتویٰ ابھی تک تیرے جواب کا منتظر ہے۔ خوارجی سور تم بتاو یوسف لدھانوی طاغوتی گھدا تھا، جامعہ بنوریہ بھی طاغوتی کھدوں کا مدرسہ ہے جہاں سے تیرے خوارجی حکیم جیسے سور پیدا ہوئے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو تو اپنے آپ کو خوارجی سور لکھ بصورت دیگر یوسف لدھانوی سمیت جامعہ بنوریہ اور اپنے حکیموں کو خوارجی سور لکھ​

دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ​
بریلوی مسلمان ہیں لیکن ابوزینب جیسے خوارجی کافر ہیں​
سوال نمبر 187​
احمد رضا خاں بریلوی کے معتقد سےکسی اہل سنت حنفی کو اپنی لڑکی کا نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟​
جواب​
نکاح توہوجاوے گا کہ آخر وہ بھی مسلمان ہے، اگرچہ مبتدع ہے، مگر ایسے لوگوں سے رشتہ موانست و مناکحت درست نہیں (یعنی مناسب نہیں ہے۔ ظفیر)ا لخ​
فتاویٰ دالعلوم دیوبند جلد ہفتم​
کیوں ابو زینب دیکھا تمھارے دیوبندی بواسیری حکیموں کی رسوائی۔ حق ہمیشہ غالب آکر رہتا ہے اور بواسیری حکیم اور اس کی ناجائز اولادوں کا منہ کالا ہو کر رہتا ہے۔ تمھارے خوارجی کتے مزاکرات کے لیے جن لوگوں کے پاس اپنی دم ہلاتے پھر رہے ہیں وہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ بریلوی مسلمان ہیں۔ پھر تمھار یہودی سوروں کی طرح مسلمانوں میں پھوٹ دلوانا اور اپنے خوارجی اسرائیلی لونڈیوں کی دلالی کرنا کیا معنیٰ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟​
اور تم نے بریلویوں کو دائزہ اسلام سے خارج کر کے اپنا نام کفر کی فہرست میں لکھوا لیا۔ جو دلیل ہے کہ اب تم کافر ہوچُکے ہو۔ یعنی ڈبل کافر کیونکہ ایک کفر تو ہم پہلے ہی ذکر کر آئے ہیں۔ لیکن شاید ایک دو کفر تمھارے لیے کم رہیں کیونکہ تمھارے کفر تو اربوں میں ہیں کیونکہ تم مسلمانوں کو کبیرہ گناہ کے سبب کافر کہتے ہو اس ایک وجہ سے بھی تمام مسلمانوں کا کافر کہنا ایک محتاط اندازے کے مطابق 2000 ملین کفر بنتے ہیں کیونکہ مسلمانوں کی آبادی 2013 میں 2000 ملین ہے۔ اسی طرح اب جتنے کبیرہ گناہوں کی وجہ سے لوگوں کو دائرہ اسلام سے باہر ہونے کا عقیدہ رکھا ہے اتنا ہی اس کو ڈبل کر لو۔ یہ ہیں تمھارے خوارجی بیت الشیطان محسود اسرائیلی لونڈی اور حکیم الشیطان محسود اسرائیلی زانی مردود کے اوراس کے روحانی اولاد ابوزینب ظاغوتی سور کے کفر۔ ایسا کفر تو فرعون کا بھی نہیں تھا ایہی وجہ ہے کہ تمھارے مردار خوارجیوں پر فرعون سے بھی بدتر پھٹکار برستی رہتی ہے۔​
ابوزینب نے کہا
''حمارالطواغیت جماعۃ الدعوۃ کی اس تحریر کی روشنی میں ہم طواغیت کے گدھے متلاشی سے سوال کرتے ہیں جو تم نے محدث فورم کے صفحات احناف کو مشرک ٹھہرانے میں کالے کیے ہیں ان کا کیا مقصد تھا؟تم نے محض دیوبندیت اور حنفیت اور تقلید کی وجہ سے دیوبندیوں اور احناف کو مشرک قرار دیا۔بلکہ تمہارے رفیق طاہر نے تو علماء دیوبندکو تو طاغوت قرار دیا۔جب ہم نے رفیق طاہر سے پوچھا کہ جناب کیا وہ اہل حدیث علماء بھی طاغوت ہیں جو اہل حدیثوں کو دیوبندیوں کے پیچھے نماز ادا کرنے کا فتویٰ دیتے ہیں۔ہمارے اس سوال کےبعد رفیق طاہر محدث فورم سے ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔آج تک ہمارے اس سوال کا جواب نہ تو رفیق طاہر نے دیا نہ حمارالطواغیت جماعۃ الدعوۃ کی طرف سے اس بارے میں کوئی بات صادر ہوئی​
ہم قارعین کرام تو متوجہ کر کے پوچھتے ہیں کیا اب بھی ابوزینب کا منہ اس لائق بچہ ہے کہ وہ ہم سے یہ سوال پوچھے؟ اگر تم کو تکلیف ہے کہ ہم نے محض تقلید کی بنیاد پر دیوبندیوں کی تکفیر کی ہے تو تم متعلقہ تھریڈ سے فضل الشیطان کی سنت کے مطابق کیوں ہجڑے بن کر فرار ہو- وہاں او ہمارے اعتراضات کا جواب دو پھر جو اعتراض ہو وہ کرو ہم اُس کا جواب انشااللہ ضرور دیں گے۔​
جو علماء جانتے بوجھتے کفریہ شرکیہ عقئید رکھیں اور اور حق کو سمجھتے ہوئے اپنی دلی رضامندی کے ساتھ قرآن و سنت کا مزق اڑائیں کو وہ بے شک طاغوت ہیں ۔ چاہے وہ جو بھی ہو۔ چاہے ٹی ٹی پی کے حکیمی منجن فرش ہوں۔​
ایسے لگ رہا ہے جیسے ہمارے اس سوال سے ان لوگوں کو سانپ سونگھ گیا ہو۔ اور اس ضمن میں ہم نے حمارالطواغیت متلاشی ،حمارالطواغیت القول السدید، حمارالطواغیت ابوبصیر،حمارالطواغیت علی ولی، حمارالطواغیت سعد سلفی (جہاد ایکسپوزڈ) سے سوال کیا تھا کہ زمین کا ایک خطہ کب دارالاسلام اور دارالکفر بنتا ہے تو اس سوال پر تو ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے طاغوت کے ان گدھوں نے اپنے ہونٹ کسی درزی کی دکان پر جاکر سلوا لیے ہوں۔آج ایک مہینہ سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے لیکن طاغوت کے گدھوں کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ۔اس جواب سے فرار حاصل کرنے کے حمارالطواغیت متلاشی اپنے پوسٹوں گالیوں اور ادھر ادھر کی باتیں ہی کرتا جارہاہے۔
حمارالطواغیت متلاشی ہمارے پوسٹوں کے جواب سے اس قدر نفسیاتی اور جھنجھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے کہ اسے یہ ہوش ہی نہیں رہتا کہ وہ اپنے پوسٹ میں کس قسم کی تحریر کو لکھ رہا ہے۔کس قدر ہذیان انگیزی ہے اس کے پوسٹوں میں کس قدر بدتہذیبی ہے اس کے پوسٹوں میں جس کے نمونے میں آپ کو سابقہ پوسٹوں میں دکھا چکا ہوں ۔ ابھی اس حالیہ پوسٹ میں بھی اسی قسم کی بدکلامی اور جھنجھلاہٹ کا مظاہرہ ملاحظہ کیجئے
ابوزینب ساحب جب آپ میرے سے بات کر رہے ہوں تو ادھر اُدھر کے لوگوں کو نہیں پکارا کریں۔ صرف ہم سے ہی بات کریں اگر کسی اور سے کرنی ہے تو اُس کے لیے پوسٹ بھی الگ کیا کریں۔ کیونکہ آپ کے لیے ایک ہی کافی ہے ڈبل ہوگا تو تمھاری ہر چھیت مافی مانگے گا۔​
دوسری گزارش یہ ہے کہ دارالسلام اور دارالحرب کی تو بات کرتے ہو دار الامن کیا چیز ہوتا ہے؟؟؟؟؟؟؟ جب آپ اس سوال کا جواب دے دیں گے تو انشااللہ ہم آپ کو دارالسلام اور دارلحرب کا بھی بتادیں گے لیکن الگ تھریڈ میں۔ انشااللہ​
اب کیا کوئی شخص حمارالطواغیت متلاشی کے بارے میں یہ سوچے گا کہ وہ اپنے پوسٹوں میں کبھی علمی بات کرے گا۔ ایسا وہ ہرگز نہیں کرے گا ۔ کیونکہ علم حمارالطواغیت متلاشی سے کوسوں دور ہے۔جیسا کہ اس تحاریر سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔درج ذیل تحریر پڑھ کر اندازہ لگائیں کہ حمارالطواغیت متلاشی کس قدر گمراہ ہوچکا ہے کہ وہ کیا لکھ رہا ہے اس کو خبر ہی نہیں ہے
ابوجہل کی روھانی اولاد خوارجی سور نما انسان ابوزینب صاحب آپ علمی بات کرنے کے تو لائق رہے نہیں یا یوں سمجھیے کے آپ کے علمی ہونے کا ایسا بھاندا پھوٹا ہے کہ آپ کے اب تک مردار ہوئے وے سارے ساتھی ہاتھ لگا لگا کر رو رہے ہوںگے اور جو ابھی جہم کے سفر پر روانا نہیں ہوئے وہ آپ کی حالت ذار دیکھ کر آپ کے فرار کے انتظار کر رہے ہونگے۔​
میں نے ذاتی طور پر یہ محسوس کیا کہ آپ کو آپ ہی کی زبان میں سمجھانے والوں کی اس فورم پر اشد کمی ہے اور فوری ضرورت بھی اس لیے آپ ہی کی زبان میں آپ کو سمجھایا جارہا ہے جس کا کافی ہد تک اثر ہوا ہے جو آپ کو بھی محسوس ہوا ہوگا۔​
یہ ہے حمارالطواغیت جماعۃ الدعوۃ اور اس کے کارکن متلاشی کا اصل چہرہ کہ وہ بتوں کو اولیاء اللہ کے مزارات قرار دے رہا ہے۔ یہ وہ بت ہیں جن پر مشرکین اپنی مرادیں مانگتے ہیں ان بتوں کا طواف کرتے ہیں۔طاغوت کے گدھے متلاشی کو معلوم نہیں کہ جن مزاروں کی یہ بات کررہا ہے۔وہاں پر کس قدر شرک ہوتا ہے۔کس طرح توحید کی بنیادوں کوڈھایا جارہا ہے۔مشرکین ان مزارات پر جاکر سجدے کرتے ہیں۔ان پر منتیں مانگتے ہیں ۔ ان کو اپنا ماویٰ وملجاء قرار دیتے ہیں۔اور طاغوت کا یہ گدھا متلاشی ان بتوں کو مزارات اولیاء قرار دے رہا ہے۔ان پر مرنے والے مشرکین کو شہداء قرار دے رہا ہے۔جو کہ حمارالطواغیت متلاشی اور اس کی جماعۃ الدعوۃ کے عقائد کو عیاں کررہا ہے۔ متلاشی کی یہ عبارت چیخ چیخ کر اس کے عقائد کو بیان کررہی ہے۔جو شخص بھی قبروں کا طواف کرے،اس پر سجدے کرے ، منتیں اور مرادیں مانگے، وہاں پر اولاد کو طلب کرے ، اپنی حاجات کو طلب کرے وہ مشرک ہے۔اور اس طواف کے دوران مرکر واصل جہنم تو ہوسکتا ہے۔شہید نہیں کہلاسکتا۔یہ عقیدہ تمام موحدین کا ہے۔سوائے مشرکوں اور ان کے اتحادیوں کے۔
ہم نے تو باقاعدہ دیوبندیوں کا بھی لکھا تھا کہ وہ بھی وہی حرکتیں کرتے ہیں جو بریلوی کرتے ہیں ناجانے کس مصلحت کے تحت ابوزینب دیوبندیوں کو چھوڑ کر بریلویوں کے پیچھے پڑھ گئے ہیں اور ہم کو بولتے ہیں کہ بتوں کا اولیا اللہ بول رہا ہے معاذ اللہ​
اس کے جواب میں ہم اتنا عرض کرنا کافی سمجھتے ہیں کہ اگر جو کچھ بریلوی اور دیوبندی پاکستان میں اولیا اللہ کی قبور کے ساتھ کرتے ہیں وہ تو حضور صل اللہ علیہ وسلم کے روضہ سے ساتھ بھی ایسا ہی کرتے ہیں تو پھر کیا تم روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم کو بت کہوگے معاذاللہ لعنتی خوارجی جواب دو۔ اگر روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم پر منت مانی جائے تو روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم بُت بن جاتا ہے۔ لعنتی انسان جواب دو اگر اولیا اللہ کا وسیلہ پکڑنے سے مزارات بُت بن جاتے ہیں تو روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم پر بھی دیوبندی اور بریلوی وسیلہ پکڑتے ہیں جیسے اولیاء اللہ کے مزارات پر تو کیا روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم بھی بُت بن گیا۔​
تم مسلمانوں کے بغض میں بزرگان دین اور رسول مقبول صل اللہ علیہ وسلم کو بُت قرار دینے لگ گئے، یہودی کی اولاد حکیموں نے تم کو یہی سبق پڑھایا ہے۔ یہ شریعت نافذ ہوگی جس میں مزارات میں تم ہنومان اور اپنی کالی ماں کا مجسمہ نصب کرو گے ۔ روضہ رسول میں اپنی گاوماتا کو لاوں گے، لعنت ہو تم پر اور تمھاری پوری قوم پر ایسی بات تو کبھی سلمان رُشدی نے بھی نہیں بکی ہوگی جیسی تم نے بکی ہے۔ اللہ تم کو اس بات پر یقیناََ سخت گرفت کریں گے دنیا اور و آخرت میں تمھارے حکیمی سوروں سے بھی بدتر حشر ہوگا انشااللہ​
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
حمارالطواغیت متلاشی بتوں تباہ وبرباد ہونے سے اب نہیں بچاسکتا
اس کے جواب میں ہم اتنا عرض کرنا کافی سمجھتے ہیں کہ اگر جو کچھ بریلوی اور دیوبندی پاکستان میں اولیا اللہ کی قبور کے ساتھ کرتے ہیں وہ تو حضور صل اللہ علیہ وسلم کے روضہ سے ساتھ بھی ایسا ہی کرتے ہیں تو پھر کیا تم روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم کو بت کہوگے معاذاللہ لعنتی خوارجی جواب دو۔ اگر روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم پر منت مانی جائے تو روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم بُت بن جاتا ہے۔ لعنتی انسان جواب دو اگر اولیا اللہ کا وسیلہ پکڑنے سے مزارات بُت بن جاتے ہیں تو روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم پر بھی دیوبندی اور بریلوی وسیلہ پکڑتے ہیں جیسے اولیاء اللہ کے مزارات پر تو کیا روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم بھی بُت بن گیا۔تم مسلمانوں کے بغض میں بزرگان دین اور رسول مقبول صل اللہ علیہ وسلم کو بُت قرار دینے لگ گئے، یہودی کی اولاد حکیموں نے تم کو یہی سبق پڑھایا ہے۔ یہ شریعت نافذ ہوگی جس میں مزارات میں تم ہنومان اور اپنی کالی ماں کا مجسمہ نصب کرو گے ۔ روضہ رسول میں اپنی گاوماتا کو لاوں گے، لعنت ہو تم پر اور تمھاری پوری قوم پر ایسی بات تو کبھی سلمان رُشدی نے بھی نہیں بکی ہوگی جیسی تم نے بکی ہے۔ اللہ تم کو اس بات پر یقیناََ سخت گرفت کریں گے دنیا اور و آخرت میں تمھارے حکیمی سوروں سے بھی بدتر حشر ہوگا انشااللہ
حمارالطواغیت متلاشی کے پورے پوسٹ میں سوائے گالیوں کے کچھ بھی نہیں ہے۔ جس کا جواب دیا جائے ۔یقیناً گالیوں کے جواب میں گالیاں دینا ہمارا شیوہ نہیں ہے۔اور پھر جس مقصد کے لئے ہم یہاں فورم پر موجود ہیں وہ مقصد ہے مجاہدین اسلام کے اوپر لگائے جانے والے الزامات کے بارے میں دفاع کرنا ۔ کیونکہ ہم نے جب دیکھا کہ محدث فورم پر تسلسل کے ساتھ مجاہدین پر طرح طرح کی الزام تراشیاں کی جارہی ہیں۔ان کے خلاف بہتانوں کا طومار باندھا جارہا ہے تو ہم پر واجب ہوا کہ ہم اپنے بھائیوں کی مدد کریں ۔ان پر سے جھوٹے الزامات کو دفع کریں۔ ان پر سے بہتانوں کو ہٹائیں اورمجاہدین کے مخالفین اہل ارجاء کو قرآن وسنت اور عصر حاضر کے حقائق کے مطابق صحیح طور پر ان حقائق سے آگاہ کرنا جو کہ اہل ارجاء مجاہدین دشمنی میں جہالت کا شکار ہیں۔الحمد للہ ہمارے پوسٹوں سے کافی فائدہ ہوا۔ہمارے محدث فورم پر آنے سے قبل اہل ارجاء میں سے ابوبصیر،علی ولی، القول السدید ،اسحاق ،ابومحمد،وغیرہم کی طرف سے مجاہدین کے خلاف الزام تراشیوں اور بہتانوں کا ایک طومار تواتر کے ساتھ محدث فورم پر تسلسل کے ساتھ روزانہ ایک نئے گرافکس پوسٹر کی صورت میں نازل ہورہا تھا ۔جھوٹ کا وہ پلندہ اللہ کی مدد اور قوت سے خش وخاک کی طرح بہہ گیا۔حتیٰ کہ اہل ارجاء نے ان گرافکس والے پوسٹروں کو ڈیلیٹ کرنے ہی میں عافیت جانی ۔اورمیڈیا کی اس جنگ میں جو وہ امریکہ اور پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے سوشل میڈیا پر لڑرہے تھے بدترین شکست سے دوچار ہوئے۔الحمد للہ علیٰ ذلک۔
اب جو حمارالطواغیت متلاشی کا موجودہ پوسٹ ہے وہ گالیوں سے بھرا ہوا ہے ۔ اور ہماری ذات کے اوپر تنقید ہے ۔جس کی ہمیں پرواہ ہی نہیں ہے۔کیونکہ یہ سب کچھ حمارالطواغیت متلاشی کی قرآن وسنت کے روشن علم سے عدم واقفیت اور جہالت کی وجہ سے ہے۔اس لئے ان باتوں کا جواب دینا محض وقت کا ضیاع ہے۔ اور بہت سی باتیں تو ایسی دہرائی گئی ہیں جن کے جوابات متعد بار دیے جاچکے ہیں۔اس پوسٹ میں ہم نے جواب دینے کے لئے جو بات قابل توجہ پائی اس کا ہم نے اقتباس لے لیا ہے اور اس کاجواب ہم اللہ مدد و توفیق سے حمارالطواغیت متلاشی کو دے رہے ہیں ۔تاکہ متلاشی کی یہ جہالت کہیں کسی کو نقصان نہ پہنچاسکے ۔
ہم جانتے ہیں کہ حمارالطواغیت متلاشی قرآن وسنت کے علم سے کورا ہے۔اس کو نہ تو احادیث میں کوئی درک حاصل ہے اور نہ ہی وہ قرآن وسنت سے وارد شدہ مسائل کو جانتا ہے ۔اگر اس کو قرآن وسنت میں وارد شدہ مسائل کا علم ہوتا تو وہ ہرگز یہ جاہلانہ عبارت نہ لکھتا :
جو کچھ بریلوی اور دیوبندی پاکستان میں اولیا اللہ کی قبور کے ساتھ کرتے ہیں وہ تو حضور صل اللہ علیہ وسلم کے روضہ سے ساتھ بھی ایسا ہی کرتے ہیں تو پھر کیا تم روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم کو بت کہوگے معاذاللہ لعنتی خوارجی جواب دو۔ اگر روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم پر منت مانی جائے تو روضہ رسول صل اللہ علیہ وسلم بُت بن جاتا ہے۔
اس سے قبل کے ہم حمارالطواغیت متلاشی کی اس جاہلانہ عبارت پر کوئی تبصرہ کریں ہم محدث فورم پر پائی جانے والی اہل علم کی آراء سے قارئین کو اس بارے میں آگاہ کرنا چاہتے ہیں:
’’حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود اپنا عرس کرنے سے جب منع فرمایا ہے تو اور دوسرا کون ایسا مائی کا لعل ہے کہ اس کے لئے اسے جائز کیا جائے۔ ارشاد ہے۔
لا تجعلوا قبری عیدا! (ابو داؤد و نسائی)
میری قبر کو عید نہ بناؤ۔
عید بنانے کے معنی، عرس کرنا، میلا لگانا اور خصوصی ایام مقرر کر کے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مزار پر حاضری دینا یا آپ کے مزار مبارک کی نیت سے دور دراز سے سفر کا اہتمام کرنا ہیں۔
شاہ ولی اللہؒ (ف ۱۱۷۶؁ھ) لکھتے ہیں۔
ھذا ااشارۃ الی سد مدخل التحریف کما فعلی الیھود والنصاری بقبور انبیاءھم وجعلوھا عید ادموسما بمنزلۃ الحج (حجۃ اللہ)
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس سے اس لئے منع فرمایا تھا کہ انبیاء اور صلحاء کی پرستش کا جب سلسلہ شروع ہوا تھا تو وہ محض انہیں نیک جذبات اور تعامل کے ذریعے ہوا تھا۔ آپ ﷺ نے صرف ہمیں نہیں منع فرمایا بلکہ خدا سے بھی استدعا کی تھی کہ الٰہی میرے مزار کو بت بننے سے بچائیو!
اللھم لا تجعل قبری وثنا یعبد (مؤطا مالک)
بت بننے کے لئے یہی معنی ہیں کہ شخصیت پرستی کے جذبات سے بھرپور ہو کر آپ کے مزار مبارک سے معاملہ کیا جائے، جہاں تک حضور سے عقیدت کی بات ہے وہ سرتاپا دین ہے مگر اس کی نشانی یہ ہے کہ انسان آپ کے رنگ میں رنگا جائے، ورنہ اسے شخصیت پرستی کے سوا اور کیا نام دیا جا سکتا ہے۔(http://www.mohaddis.com/sepoct1975/2449-fatawa-jat.html)
اب اس عبارت کے پیش کرنے کے بعد حمارالطواغیت متلاشی کے پاس کیا بچا ہے؟سوائے گالیاں دینے کے اس کے پاس اب کچھ بھی نہیں بچا ۔ یہ بیچارہ تو محدث فورم پر آیا ہی اس لیے ہے کہ یہاں آکر صرف وہ اہل توحید کے خلاف امریکہ ایجنڈے کے تحت جھگڑا کرے شک وشبہ پیدا کرے مجاہدین کو بدنام کرے۔ان پر الزامات اور بہتانات کا طومار باندھے ۔اگر اس کا مقصد علم کا حصول ہوتا تو وہ یقیناً محدث فورم پر آکر قرآن وسنت کا علم حاصل کرتا ۔لیکن اس نے ایسا نہیں کیا ۔ہر اہل توحید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول یہ دعا اچھی طرح جانتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ :اللھم لا تجعل قبری وثنا ان یعبد۔اے اللہ میرے مزار کو بت بننے سے بچانا ۔اور یقیناً ایسا ہی ہوا دنیا حوادث میں مبتلا ہوتی رہی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے مطابق اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو بت بننے سے بچایا ہواہے۔اور ان شاء اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کبھی بھی بت نہیں بن سکے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو قبول ومنظور فرمالیا ہے۔لہٰذا حمارالطواغیت متلاشی تمہارے لئے اب کچھ بھی باقی نہ رہا کیونکہ تم نے علم سے کورا ہونے کے سبب محض الفاظوں کا کھیل کھیلنے کی کوشش کی جو کہ ناکام ٹھہری ۔تم نے چاہا کہ ان الفاظوں کے ذریعے محدث فورم پرآنے والے لوگوں کو بدگمانی میں مبتلا کرسکو لیکن تم ایسا کچھ کرکے صرف رسوا تو ہوئے لیکن اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔
غور سے سنو حمارآل حمارالطواغیت جو بھی قبر پوجی جائے وہ بت ہے اس کو توڑنا ہوگا ۔سنو ! طاغوت کے گدھے ہمارے امیرالمومنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا ہی اسی کام کے لیے تھا کہ جو بھی قبر پکی دیکھو اس کو زمین کے برابر کردو۔اسی طرح سیدنا حضرت امیرالمومنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اس کام اس قدر اہم جانا کہ اپنے وزیر ابوالہیاج الاسدی رحمہ کو اپنے دورخلافت میں قبروں کو برابرکرنے کے لئے بھیجا اور اس کام کی اہمیت کا اندازہ ان کو اس طرح بتلایا کہ :کیوں نہ میں تمہیں اس کام کے انجام دینے کے لئے بھیجوں جس کام کو انجام دینے کے لئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا۔اللہ اکبر
یہ چندہ خور حمارالطواغیت جماعۃ الدعوۃ محض بریلویوں سے چندہ حاصل کرنے کی خاطر علی ہجویری کی قبر کو بت نہیں قرار دیتی ،کیونکہ اگر اس حمارالطواغیت جماعۃ الدعوۃ نے علی ہجویری کی قبر کو بت قرار دیا تو بریلوی ناراض ہوجائیں گے اور انہیں چندہ دینا بند کردیں گے ۔مزے اڑالو امریکہ کے ایجنٹوں کچھ دن اور ایجنسیوں کے غلاموں کچھ دن اور مزے اڑا لو ان شاء اللہ پاکستان میں جلد اللہ کا دین نافذ ہونے والا ہے ۔ ان شاء اللہ ان قبروں کو مسمار کرنے والے مجاہدین بہت جلد اپنے ٹریکٹروں اور بلڈوزروں کے ذریعے ان بتوں کو اسی طرح تباہ وبرباد اور جلاکر خاک کردیں گے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے کیا تھا جیسا کہ صومالیہ میں مجاہدین اسلام نے ان بتوں کے ساتھ کیا ، جیسا کہ مالی میں ان بتوں کو مجاہدین اسلام نے جلا کرراکھ کی مانند کردیا ۔اللہ اکبر
بہت جلد لاہور کا یہ ہبل محمد بن قاسم کے وارثوں کے ہاتھوں جلاکر خاک کردیا جائے گا۔ اسی طرح سندھ کا منات بھی جلاکر بھسم کردیا جائے ۔ ملت ابراہیم علیہ السلام کا پھر سے پاکستان میں احیاء ہونے کو ہے۔ اگر ہمت ہو اور مردانگی ہوتو آجانا مجاہدین کے مقابلے پراپنے ہبل اور منات کو بچانے کے لئے۔ان شاء اللہ ان بتوں کے ساتھ ساتھ تمہیں بھی وہیں پہنچادیا جائے گا جہاں ان بتوں کی راکھ ڈالی جائے گی۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top