• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان کا عدالتی نظام ناکام کیوں ہیں ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میں نے اس عدالتی نظام کو غور سے دیکھا اور سمجھنے کی کوشش کی کہ آخر یہ انصاف فراہم کرنے میں ناکام کیوں ہے؟؟

مجھے اسکی ایک حیران کن اور نہایت سادہ سی وجہ سمجھ میں آئی۔
" ہمارے عدالتی نظام میں فیصلے کرتے ہوئے انصاف کو نہیں بلکہ قانون کو دیکھا جاتا ہے "
آپ کہہ سکتے ہیں کہ " بظاہر اس میں کوئی قباحت نہیں"
ذرا سمجھنے کی کوشش کیجیے ۔۔۔ اگر ایک بار یہ طے کر لیا جائے کہ کسی کو مجرم یا بے گناہ ماننے کا فیصلہ قاضی یا جج کے بجائے قانون کرے گا تب معاملات خوفناک حد تک پیچیدہ ہو جاتے ہیں ۔۔۔
" قانون انسانی تشریح کا محتاج ہوتا ہے...!
اس لیے اس کے ساتھ کھیلا جا سکتا ہے ۔ اب چالاک قسم کے وکیلوں کے لیے آسان ہو گیا ہے کہ اس میں کیڑے نکال سکیں ۔ اب وہ ایسی ایسی نقطہ آرائیاں کرنے لگے ہیں کہ سنو تو حیرت ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ ظالموں کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے عجیب و غریب منطق و دلائل پیش کیے جاتے ہیں جو بظاہر قانون کے عین مطابق ہوتے ہیں لیکن درحقیقت انصاف کے قطعی منافی، ظلم پر مبنی اور احمقانہ ہوتے ہیں۔
بظاہر صاف ، واضح اور قطعی شہادتوں کے باوجود کچھ بھی ثابت کرنا محال ہو چکا ہے۔
ہماری اعلی عدلیہ میں اس کمزوری بشکریہ۔ استعمال کیا گیا کیا وہ سب کچھ آپ بھول گئے ؟
اسلام اور پاکستان پر سیاستدانوں اور میڈیا کے نظریاتی حملوں کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں کا کیا بنا ؟
فحاشی اور سود کے خلاف آپ کی پیٹینشز کہاں گئیں ؟؟
دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ کیا ہوا ؟
ایان علی کو تو آپ جانتے ہی ہونگے ؟؟
آہ ۔۔۔ آصف زرداری سے خط لکھوائے جانے والا واقعہ کس قدر پر لطف تھا !!!
الطاف حسین آج تک چیلنج کرتا ہے کہ میرا کوئی ایک جرم کسی " عدالت میں ثابت " کر کے دکھائیے...!
آپ شور مچائیے کہ "یہ انصاف نہیں ہے" اور بلا شبہ یہ انصاف نہیں ہے لیکن کیا کیجیےکہ اس بے انصافی کے لیے قانون کے تمام تقاضے پورے کیے گئے ہیں!
اسی عدالتی نظام نے چالاک، بے حس اور ظالم قسم کے وکیلوں کو نہ صرف جنم دیا بلکہ انکی قیمتیں بھی بڑھائیں...!
حالت یہ ہوچکی ہے کہ انصاف طلب کرنے والے کو انصاف کے گھر میں " گاہک " سمجھاجاتا ہے ۔ ان گاہکوں سے انصاف نہیں بلکہ "فیصلے" کی قیمت وصول کی جاتی ہے اور یہ کام جج اور وکلاء دونوں کر رہے ہیں۔ اور بدقسمتی سے قیمت اکثر صرف ظالم ہی ادا کر پاتا ہے !!!
جہاں قیمت ادا کرنے والا کوئی نہیں ہوتا وہاں فیصلے کرنے میں 30 اور 40 سال لگا دئیے جاتے ہیں۔
ایک وقت تھا جب قاضی محض چہرے کے تاثرات دیکھ کر ہی مجرم اور بے گناہ کو پہچان لیا کرتا تھا اور فوراً فیصلہ بھی کر دیا کرتا تھا ۔۔۔۔۔ لیکن اب ہم نے انصاف کے حصول کو بنی اسرائیل کی گائے بنا دیا ہے ۔۔۔ " زیادہ صحیح " کے چکر میں ہم انصاف کھو بیٹھے ہیں۔۔!
قانون جو سزا دینے کے لیے تھا اب مجرموں کو بچانے کے کام آرہا ہے۔
آئین جو ریاست کا محافظ ہونا چاہئے تھا خود ریاست پر حملہ آور ہے اور ان لوگوں کا محافظ بن گیا ہے جو ریاست کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
ہماری عدلیہ ایک قانونی مافیا کا روپ دھار چکی ہے ، یہ لاکھوں بےحس اور ظالم لوگوں کا ایک ایسا ہجوم ہے جو انصاف کے طالب کو خون چوسنے والی جونکوں کی طرح چمٹ جاتے ہیں اور تب تک اسکا خون چوستے رہتے ہیں جب تک اسکی جان نہ لے لیں ۔۔۔۔۔ عدلیہ جس کو ریاست کا ستون کہا جاتا ہے عضو معطل ہے جو کوئی کام نہیں کر رہا اور معاشرے پر بوجھ کی صورت اختیار کر چکا ہے ۔۔۔۔۔۔ جرم کو روکنے اور انصاف کرنے میں اس کا کوئی کردار باقی نہیں رہا ہے۔۔۔
اسکا پھل ہمیں اس صورت میں مل رہا ہے کہ آج پاکستان کے اندر پاکستان کو توڑنے کئے نعرے لگ رہے ہیں لیکن کوئی مجرم ثابت نہیں ہورہا۔
لوگوں کی گود سے بچے چھین کو ان کو ٹکڑوں میں بیچ دیا جاتا ہے لیکن کوئی مجرم ثابت نہیں ہو رہا۔
حکومت وقت خود رپورٹ کر رہی ہے کہ روزانہ 15 ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے لیکن کسی پر جرم ثابت نہیں ہو رہا۔
اس نظام کو جلد تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔۔۔۔ یہ بے انصآفی اس ریاست کو کھا جائیگی ۔۔۔۔۔۔!!!

﴿منقول﴾
 
Top