• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پروں کے پسِ منظر میں

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ​
ا۔خ​
مجھے چیلوں سے بچپن سے ہی نفرت ہے۔۔ایک گھن سی ہے۔۔اونچے نیللگوں آسمان پر اڑتی چیلیں۔۔۔جنہیں دیکھ کر ہم بچے خوفزدہ ہو جاتے تھے۔۔جب کبھی بیچارے پرندوں کے درپے ہو جاتیں تو وہ سہمے سہمے نظر آتے۔۔کائیں کائیں،چوں چوں کے شور کے ساتھ کبھی ادھر لڑھکتے تو کبھی اُدھر۔۔کیاری کے کناری اونچے سفیدے کے درختوں پر ان کووں نے اپنے گھونسلے بنا رکھے تھے۔۔جب چیلیں ان کے درپے ہو جاتیں تو مجھے ان پرندوں کے ننھے بچوں پہ افسوس ہوتا جوابھی اتنے چھوٹے تھے کہ اڑ بھی نہیں سکتے تھے!!​
ادھر امریکہ افغانستان پر پوری تیاری کے ساتھ حملہ آور تھا۔۔افغان گھروں میں روز آگ و خون کی نمائش ہوتی تھی۔۔اور ننھے افغان بچے۔۔کیسے حسرت سے اپنے شہید والدین کو دیکھتے ہوں گے؟؟وہ بھی ابھی اتنے ہی چھوٹے تھے کہ خود کاروبارِزندگی سنبھال نہ سکتے تھے مگر سنبھالنا تو تھا انہیں نازک،ناتواں کندھوں نے!​
وقت گزرتا گیا۔۔ہم اپنا پرانا گھر چھوڑ کر نئے شہر،نئے گھر میں آ گئے۔۔ہم چیلیں بھی پیچھے چھوڑ آئے تھے۔۔بہت پیچھے۔۔میرے حواس کے کونے کونے سے چیلوں کا خیال نکل گیا تھا۔۔کہ جب فاطمہ نے مجھے جھنجھوڑاْبجیا۔۔دیکھا ہے آسمان پر کتنی چیلیں ہیں؟ٗ۔۔۔ْچیلیں۔۔؟؟میں نے سر اٹھا کر آسمان کو دیکھا۔۔کوئی درجن بھر چیلیں گول دائروں میں دور آسمان پر منڈلا رہی تھیں۔۔۔نجانے کس شے پر؟۔۔یہ اتنی چیلیں تو میں نے ہمیشہ آگ اور دھویں پر دیکھیں ہیں،،ہاں یہ گوشت پر بھی تو جمع ہو جایا کرتی تھیںٗ میں خوف زدہ ہو گئی۔ادھر شام میں خون کی نہریں بہہ رہی تھیں۔۔انسانی خون کی۔۔مظلوم بچوں اور بوڑھون کی!!شہید ماوں اور بہنوں کی۔۔۔عزیز بھائیوں،بیٹوں اور باپوں کی!!آگ اور خون۔۔۔انسانی خون اور گوشت کے پیاسے چیلوں کی مانند ادھر جمع تھے۔۔​
چیلیں روزانہ آسمان پر پائی جانے لگیں۔۔ان کی پرواز بہت نیچے ہو گئی تھی۔۔بہت نیچے۔۔ان کے غولوں کے غول اسمان پر نظر آنے لگے۔ْبجیا!۔۔یہ اتنی ساری چیلیں یہاں کیوں آتی ہیں؟ٗفاطمہ بار بار مجھ سے پوچھ رہی تھی۔۔ْفاطمہ۔۔یہ دھویں پر آتی ہیں۔۔کبھی گہرے بادل بھی چھا جائیں تو یہ اسے دھواں سمجھ لیتی ہیںٗ۔ہاں چیلوں نے بادلوں کو دھواں سمجھا اور جامعہ تعلیم القرآن کا سانحہ بپا ہو گیا۔۔آگ۔۔خون۔۔دھواں اور چیلیں۔۔​
اب چیلوں کی پرواز مزید نیچے ہو گئی۔۔اتنی نیچے کہ میں ڈر جاتی کہ یہ بڑی بڑی چیلیں کہیں اچک نہ لے جائیں۔۔ان کا کام تو دور آسمان پر اڑنا تھا۔۔یہ انسانی بستی میں کیا کرنے آتی ہیں؟؟؟یہ کیا لینے آتی ہیں؟؟یہ سوچتے سوچتے میں سہم سی جاتی۔۔ان چیلوں کی وجہ سے چھت پر بے خوفی سے گھومنا محال ہوتا جا رہا تھا۔۔​
ادھر کئی اعزا کا لاپتا ہونا۔۔کئی کا روپوش ہونا۔۔کئی ماوں کے جگر گوشے کال کوٹھری میں ڈال دیے گئے۔۔کئی علماء اٹھا لیے گئے۔۔کئی اپنے پاس ہونے کے باوجود بہت دور چلے گئے۔۔۔​
بارشوں کے باعث چھت پرآنا خاصا کم ہو گیا تھا۔۔۔وہ سنہری دھوپ بھری دوپہر تھی جب میں تسلی سے چھت پر اپنا کام کر رہی تھی کہ پروں کے پڑپڑانے کی آواز آئی۔۔میں نے نگاہیں ادھر ادھر دوڑائیں مگر لا حاصل!یکایک میری نگاہ لائبریری کی چھت پر پڑی۔۔ہاں وہاں بڑے بڑے پر تھے۔۔مجھ سے بارہ،چودہ فٹ دور بڑے بڑے پر اور ان پروں کے پیچھے ایک بڑے وجود والی خوفناک چیل۔۔۔یہ یہاں کیا کرنے آئی ہے؟میں نے نڈھال ہوتے ہوئے سوچا۔۔اور پیچھے ایک طوفان تھا۔۔نا معلوم اب کی دفعہ کا طوفان کیا لائے گا؟؟طوفان جو گھر گھر امڈنا چاہ رہا تھا۔۔۔صدمے سے نڈھال ہو کر میں نے آنکھیں بند کر لیں۔۔۔​
 
Top