• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پسند کی شادی کرنا

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ



(النِّسَآء ، 4 : 3)




تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں

قرآن نے پسند کی شادی کا حکم دے کر مرد و زن پر احسان عظیم کیا۔ مگر ہمارے معاشرے میں پسند یا ناپسند لڑکے لڑکی کی نہیں، صرف ماں باپ کی دیکھی جاتی ہے۔ بلاشبہ شادی والدین کے مشورے اور رضامندی سے کرنی چاہیے، مگر والدین کو بھی قرآن کریم کے ان احکام کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔ اور اپنی مرضی کو اولاد پر ٹھونسنا نہیں چاہیے۔ ان کے
مستقبل کا سوال ہے

’’اذا خطب احدکم المراة فان استطاع ان ينظر الی ما يدعوه الی نکاحها فليفعل‘‘

(ابوداؤد : 291)

’’تم میں سے جب کوئی کسی عورت کو پیغام نکاح دے، پھر اگر وہ خوبیاں دیکھ سکے جو اس کے نکاح کا سبب بن سکیں، تو دیکھے‘‘۔

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : هل نظرت اليها؟ تم نے اس عورت کو دیکھا ہے؟ قلت لا میں نے عرض کی نہیں

’’فانظر اليها فانه اخری ان يودم بينکما‘‘

(احمد، ترمذی، ابن ماجه، دارمی)

’’فرمایا اسے دیکھ لو اس سے تمہارے درمیان مزید الفت پیدا ہو گی‘‘

’’الايم احق بنفسها من وليها والبکر تستاذن فی نفسها‘‘

بالغ لڑکی اپنے ولی کے بہ نسبت اپنی ذات کے متعلق زیادہ حقدار ہے، اور کنواری لڑکی سے بھی اس کی ذات سے متعلق اجازت لی جائے۔

حنساء بنت خذام بالغ لڑکی تھی، اس کے باپ نے اس کی رضامندی کے خلاف اس کا نکاح کر دیا۔

’’فاتت رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فرد نکاحها‘‘

(بخاری، 2 : 772)

’’وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ نے اس کا نکاح رد کر دیا‘‘۔

’’ان جارية بکرا اتت رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فذکرت ان اباها زوجها وهيی کارهة فخيرها النبی صلی الله عليه وآله وسلم‘‘

(ابوداؤد)

ایک بالغ لڑکی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خدمت اقدس میں حاضر ہوئی۔ اور کہا اس کے باپ نے اس کی مرضی کے خلاف اس کی شادی کر دی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اختیار دے دیا (کہ نکاح رکھو یا توڑ دو)۔

 
Top