• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پلاسٹک کے برتنوں اورتھیلیوں میں کھانا بال گرنے کا سبب بنتا ہے، تحقیق

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
پلاسٹک کے برتنوں اورتھیلیوں میں کھانا بال گرنے کا سبب بنتا ہے، تحقیق
ویب ڈیسک اتوار 26 جولائ 2015

ٹفن سے لے کر پانی کی بوتلوں، چائے کے کپ اور مائیکروویو اوون کا کنٹینر سب ہی ہمارے خون میں بی پی اے کا باعث بنتے ہیں، فوٹو:فائل

بنگلورو: بال گرنے اورگنجے پن سے لوگ اکثر پریشان رہتے ہیں اور اس سے نجات کے لیے طرح طرح جتن کرتے ہیں لیکن اب گرتے بالوں کی وجہ بھی سامنے آگئی ہے کیونکہ بھارت میں ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ پلاسٹک کے برتنوں اور تھیلیوں میں کھانے سے جسم میں داخل ہونے والے جراثیم انسان میں گنج پن کا سبب بنتے ہیں۔

بھارت کے شہربنگلوروکے ہیئر لائن انٹرنیشنل ریسرچ اینڈ ٹریٹمنت سینٹر میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بال گرنے کی بیماری کا شکار 92 فیصد مریضوں کے خون میں پلاسٹک موجود تھا۔ تحقیق کے دوران ایک ہزار مریضوں کے خون کا نمونہ لیا گیا جن میں 430 خواتین اور 570 مرد شامل تھے ان افراد کے ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ ان کے خون میں بائی سفینول اے (بی پی اے) موجود تھا جو کہ ایک سنیتھیٹک مرکب ہے جو مختلف قسم کے پلاسٹک کے بنانے میں استعمال ہوتا ہے جب کہ ان مریضوں میں زیادہ تر وہ لوگ شامل تھے جو مختلف دفاتر میں کام کرتے اور دن میں 4 سے 6 مرتبہ کھانے اور پینے میں پلاسٹک کے برتن یا تھیلیاں استعمال کرتے ہیں۔

تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ پلاسٹک (بی پی اے) نہ صرف بالوں کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہ عنصردل کی بیماریوں کا باعث بھی بنتا ہے جب کہ 70 فیصد میٹابولک کی خرابی کا آغازبالوں کے گرنے سے ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے ٹفن سے لے کرپانی کی بوتلوں، چائے کے کپ اورمائیکروویواوون کا کنٹینرسب ہی ہمارے خون میں بی پی اے کا باعث بنتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ پلاسٹک کے برتنوں کی جگہ اسٹیل، شیشے اورسرامکس کے برتنوں کا استعمال کیا جائے۔

چیف کلینکل ڈائی ٹیشن اپولو اسپتال کے مطابق مائیکرو ویو میں گرم کی ہوئی غذائیں انسانی خون میں پلاسٹک کی موجودگی کا باعث بنتی ہیں کیونکہ جب آپ اپنے پلاسٹک کے کھانے کے ٹفن کے مائیکروویومیں رکھ کر گرم کرتے ہیں تو بی پی اے ہماری غذا میں شامل ہوکر خون میں داخل ہوجاتا ہے اسی طرح پانی کی بوتلیں جب دھوپ میں رکھی جاتی ہیں تو سورج کی روشنی سے وہ بھی غیر محسوس طریقے سے پگھل کر پانی میں شامل ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کھانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اسٹین لیس اسٹیل کے برتن محفوظ ترین راستہ ہے۔
 
Top