• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پناہ مانگنے کے یہ الفاظ ثابت ہیں؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

علامہ ابن عثیمین اپنے ایک فتوے میں پناہ مانگنے کے الفاظ لکھتے ہیں:
اعوذ بالله من شر الشيطان ومن شر ما رايت
کیا یہ الفاظ ثابت ہیں؟
اسی کتاب کے اردو ترجمہ میں ہے:
Screenshot_2017-01-09-14-39-51.png

محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ
محترم شیخ @خضر حیات صاحب حفظہ اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
علامہ ابن عثیمین اپنے ایک فتوے میں پناہ مانگنے کے الفاظ لکھتے ہیں:
اعوذ بالله من شر الشيطان ومن شر ما رايت
کیا یہ الفاظ ثابت ہیں؟
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کے مسئولہ الفاظ استعاذہ تو بعینہ نہ مل سکے ، لیکن اصل بات انتہائی صحت سے ثابت ہے ؛
صحیح بخاری شریف میں حدیث ہے کہ :
عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «الرؤيا الصالحة من الله، والحلم من الشيطان، فإذا حلم أحدكم حلما يخافه فليبصق عن يساره، وليتعوذ بالله من شرها، فإنها لا تضره»
عبداللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
” اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے ۔ اس لیے اگر کوئی برا اور ڈراونا خواب دیکھے تو بائیں طرف تھوتھو کر کے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ۔ اس عمل سے شیطان اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا ۔ “

اور صحیح مسلم میں ہے :

عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يَكْرَهُهَا، فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثَلَاثًا، وَلْيَتَحَوَّلْ عَنْ جَنْبِهِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ»
(صحیح مسلم ،کتاب الرؤیا )
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوکے ، اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے ، اور جس پہلو پر تھا اسے بدل لے “
اس حدیث امام مسلم کے علاوہ ( سنن ابوداود حدیث نمبر :5022 ) اور امام احمد ؒ نے مسند میں اور مستدرک حاکم اور مصنف ابن ابی شیبہ السنن الکبری للنسائی اور سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 3908 ) وقال البانی: صحيح
تو اس حدیث کے مطابق جو شخص ناپسندیدہ خواب تو اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھو تھو کرے ، اور اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ضرور پڑھے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
آپ کے سوال کا جواب مل گیا ، وہ یوں کہ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں فرمایا کہ :
سمعت أبا سلمة، يقول: لقد كنت أرى الرؤيا فتمرضني، حتى سمعت أبا قتادة، يقول: وأنا كنت لأرى الرؤيا تمرضني، حتى سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «الرؤيا الحسنة من الله، فإذا رأى أحدكم ما يحب فلا يحدث به إلا من يحب، وإذا رأى ما يكره فليتعوذ بالله من شرها، ومن شر الشيطان، وليتفل ثلاثا، ولا يحدث بها أحدا، فإنها لن تضره»
(صحیح بخاری ،کتاب التعبیر )
أَبُو سَلَمَةَ بنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَوْفٍ الزُّهْرِيُّ کہتے ہیں : کہ میں (برے) خواب دیکھتا تھا اور اس کی وجہ سے بیمار پڑ جاتا تھا ۔ آخر میں نے جناب قتادہ ؓ سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی خواب دیکھتا اور میں بھی بیمار پڑ جاتا ۔ آخر میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں پس جب کوئی اچھے خواب دیکھے تو اس کا ذکر صرف اسی سے کرے جو اسے عزیز ہو اور جب برا خواب دیکھے تو اللہ کی اس کے شر سے پناہ مانگے اور شیطان کے شر سے اور تین مرتبہ تھوتھو کر دے اور اس کا کسی سے ذکر نہ کرے پس وہ اسے ہرگز کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا ۔
اس میں دو چیزوں سے پناہ مانگنے کا حکم ہے ،
(۱) إذا رأى ما يكره فليتعوذ بالله من شرها ‘‘ جو مکروہ معاملہ دیکھا اس کے شر سے اللہ کی پناہ ۔
(۲) ومن شر الشيطان ‘‘ اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ
تو ان دونوں باتوں پر عمل ایک جملہ سے یوں ہوسکتا ہے کہ پڑھا جائے:
اعوذ بالله من شر الشيطان ومن شر ما رايت ‘‘
میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں شیطان کے شر سے ، اور جو خواب دیکھا اس کے شر سے بھی ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی لئے علامہ ابن عثیمین ؒ اور امام ابن باز ؒ کی کتب میں یہی جملہ وارد ہے ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جزاکم اللہ خیرا محترم شیخ.
وہی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ شیخ ابن باز اور کئی جلیل القدر علماء اس دعا کے بارے میں کیوں کہتے ہیں.
الحمد للہ سوال کرنے سے پہلے شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا بھی فتوی دیکھا تھا.
 
Top