علامہ ابن عثیمین اپنے ایک
فتوے میں پناہ مانگنے کے الفاظ لکھتے ہیں:
اعوذ بالله من شر الشيطان ومن شر ما رايت
کیا یہ الفاظ ثابت ہیں؟
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کے مسئولہ الفاظ استعاذہ تو بعینہ نہ مل سکے ، لیکن اصل بات انتہائی صحت سے ثابت ہے ؛
صحیح بخاری شریف میں حدیث ہے کہ :
عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «الرؤيا الصالحة من الله، والحلم من الشيطان، فإذا حلم أحدكم حلما يخافه فليبصق عن يساره، وليتعوذ بالله من شرها، فإنها لا تضره»
عبداللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
” اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے ۔ اس لیے اگر کوئی برا اور ڈراونا خواب دیکھے تو بائیں طرف تھوتھو کر کے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ۔ اس عمل سے شیطان اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا ۔ “
اور صحیح مسلم میں ہے :
عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يَكْرَهُهَا، فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثَلَاثًا، وَلْيَتَحَوَّلْ عَنْ جَنْبِهِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ»
(صحیح مسلم ،کتاب الرؤیا )
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوکے ، اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے ، اور جس پہلو پر تھا اسے بدل لے “
اس حدیث امام مسلم کے علاوہ ( سنن ابوداود حدیث نمبر :5022 ) اور امام احمد ؒ نے مسند میں اور مستدرک حاکم اور مصنف ابن ابی شیبہ السنن الکبری للنسائی اور سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 3908 ) وقال البانی: صحيح
تو اس حدیث کے مطابق جو شخص ناپسندیدہ خواب تو اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھو تھو کرے ، اور اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ضرور پڑھے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔