• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پنجاب اسمبلی میں پاس کیا گیا تحفظ خواتین بل سراسر قرآن و سنت کے کیخلاف ہے۔ حافظ محمد سعید

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
پنجاب اسمبلی میں پاس کیا گیا تحفظ خواتین بل سراسر قرآن و سنت کے کیخلاف ہے۔ حافظ محمد سعید
لاہور( ) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدنے کہا ہے کہ کشمیری مسلمان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے لازوال داستانیں رقم کر رہے ہیں۔ پامپور معرکہ نے دنیا کی تیسری بڑی فوج رکھنے کے دعویدار بھارت کا غرور اور تکبر خاک میں ملا دیاہے۔ پاکستانی حکمران کشمیری قیادت اور عوام کے جذبات کو مدنظر رکھیں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کو پوری دنیا پر بے نقاب کیا جائے۔
پنجاب اسمبلی میں پاس کیا گیا تحفظ خواتین بل سراسر قرآن و سنت کے کیخلاف ہے۔ امریکہ و یورپ کی خوشنودی کیلئے پاکستان کو لبرل اور سیکولر ملک ثابت کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ علماء کرام اور دینی جماعتوں کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ وہ جامع مسجد القادسیہ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ہزاروں مردوخواتین نے ان کی امامت میں نماز جمعہ اد اکی۔
بعد ازاں کشمیری حریت قیادت کی اپیل پرمظلوم کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے سری نگر کے پامپورعلاقہ میں تین دن تک جاری جھڑپ میں شہید ہونے والے کشمیری مجاہدین کی غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑھائی۔ اس دوران ہزاروں شرکاء آبدیدہ ہوگئے اور کشمیری مجاہدین اور تحریک آزادی کے حق میں دعائیں کی گئیں۔
حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک آزادی کشمیر اس وقت عروج پرہے ۔ چند دن قبل تین کشمیری مجاہدین نے سری نگر کے نواحی علاقہ پامپور میں تین دن تک بھارتی فوج کوتگنی کا ناچ نچائے رکھا۔ ہندوستانی فوج نے کشمیری مجاہدین پر قابو پانے کیلئے پہلی مرتبہ ڈرون استعمال کئے اور بھاری ہتھیاروں سے بلادریغ گولہ باری کی جاتی رہی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کاروائی کے دوران ہزاروں کشمیری سڑکوں پر نکل کربھارتی فوج کیخلاف احتجاج اور پتھرائو کرتے رہے۔
ماضی میں بہت پروپیگنڈا کیا جاتا تھا کہ کشمیری عوام مجاہدین سے تنگ ہیں لیکن حالات نے کشمیریوں کے دلوں میں پائی جانے والی محبت پوری دنیا کے سامنے واضح کر دی ہے۔ ایک طرف معرکہ جاری تھا تو دوسری جانب مساجد میں جہادی ترانوں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔ بہت دیر بعد کشمیر میں یہ صورتحال نظر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب دشمن سے یکطرفہ دوستی پروان چڑھا کر مذاکرا ت کی میزیں سجائی جاتی ہیں تو غلامی کی دستاویزوں پر دستخط ہوتے ہیں اور جب مسلمان میدانوں میں قربانیاں پیش کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ حالات کا منظر اس طرح بدلتا اور تحریکیں پروان چڑھاتا ہے۔ آج پورے کشمیر میں شہید کشمیری مجاہدین کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جارہی ہیں۔ یہ ان کی محبت کی دلیل ہے۔
پاکستانی حکمرانوں کو دیکھنا چاہیے کہ کشمیری قوم کس طرح میدانوں میں اپنا خون بہا رہی ہے اور اسلام کی نمائندگی کا حق ادا کر رہی ہے۔ انہیں سید علی گیلانی، سیدہ آسیہ اندرابی اور دیگر کشمیری قیادت کے جذبات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت و امریکہ چاہتے تھے کہ پاکستان میں خودکش دھماکے اور داعش جیسی تنظیمیں پروان چڑھیں۔ نوجوان تکفیر اور خارجیت کا شکارایسی تنظیموں میں شامل ہوں اور ان کے ایجنڈے کامیاب ہوں لیکن اللہ کے فضل و کرم سے میدانوں میں پیش کی جانے والی قربانیوں سے ان کی یہ سب سازشیں ناکام ہو رہی ہیں۔​
حافظ محمد سعید نے کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا اور اس کے آئین و دستور میں یہ بات موجود ہے کہ اس ملک میں قرآن و سنت کیخلاف کوئی قانون نہیں بنایا جاسکے گا لیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ اسمبلیوں میں ایسی قراردادیں پاس کی جارہی ہیں جو پاکستان کے آئین اور اسلام کے مکمل طور پر خلاف ہیں۔ مرد کو اللہ تعالیٰ نے اپنی خواتین کے حقوق کا محافظ بنایا ہے۔ بیوی اگر اللہ کی شریعت کی نافرمانی کر رہی ہو اور خاندانی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہو تو مرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے احسن انداز میں سمجھائے۔ اگر پھر بھی صورتحال بہتر نہ ہو رہی ہو تو شریعت کی بتائی ہوئی حدود میں رہتے ہوئے مرد بیوی پر سختی بھی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص غلطی کرے تو یہ اس کا انفرادی عمل ہوتا ہے لیکن جب پارلیمنٹ میں غلط قانون سازیاں کی جائیں تواس سے قوموں، ملکوں ومعاشروں کا اجتماعی نقصان ہوتا ہے۔ حکومت پاکستان کو سوچناچاہیے کہ ہماری حکومتوں نے امریکہ و یورپ کی ہر بات تسلیم کی لیکن ملکی مسائل میں پہلے کی نسبت مزید اضافہ ہی ہوا ہے۔ اب بھی وہ ان سے کسی طور خوش نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج غلامیوں کا دور ختم ہو چکا اور آزادیوں کی منزلیں روشن ہو چکی ہیں۔ مسلم ملک، ان کی حکومتیں اور افواج بیرونی سازشوں کے توڑ کیلئے متحد ہو جائیں‘ اسی سے ان کے مسائل حل ہوں گے۔ قرآن پاک واضح طور پر ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ مسلمان کفار کے جتنے مرضی مطالبات مانتے چلے جائیں ان کی طرف سے ڈومور کا مطالبہ ختم نہیں ہو گا یہاں تک کہ وہ اسلام چھوڑ کر ان کا مذہب قبول نہ کر لیں۔
اگر مسلمان اپنا مکمل دین نہیں چھوڑ سکتے تو پھر ان کیلئے شریعت کا لائحہ عمل یہ ہے کہ وہ کفار کے سامنے جھکنے کی بجائے صبرواستقامت کا راستہ اختیا رکریں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں آزادیوں کے نعمتوں سے نوازے گا۔​
 
شمولیت
فروری 26، 2016
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
22
پنجاب اسمبلی میں پاس کیا گیا تحفظ خواتین بل سراسر قرآن و سنت کے کیخلاف ہے۔ حافظ محمد سعید
لاہور( ) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدنے کہا ہے کہ کشمیری مسلمان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے لازوال داستانیں رقم کر رہے ہیں۔ پامپور معرکہ نے دنیا کی تیسری بڑی فوج رکھنے کے دعویدار بھارت کا غرور اور تکبر خاک میں ملا دیاہے۔ پاکستانی حکمران کشمیری قیادت اور عوام کے جذبات کو مدنظر رکھیں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کو پوری دنیا پر بے نقاب کیا جائے۔
پنجاب اسمبلی میں پاس کیا گیا تحفظ خواتین بل سراسر قرآن و سنت کے کیخلاف ہے۔ امریکہ و یورپ کی خوشنودی کیلئے پاکستان کو لبرل اور سیکولر ملک ثابت کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ علماء کرام اور دینی جماعتوں کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ وہ جامع مسجد القادسیہ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ہزاروں مردوخواتین نے ان کی امامت میں نماز جمعہ اد اکی۔
بعد ازاں کشمیری حریت قیادت کی اپیل پرمظلوم کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے سری نگر کے پامپورعلاقہ میں تین دن تک جاری جھڑپ میں شہید ہونے والے کشمیری مجاہدین کی غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑھائی۔ اس دوران ہزاروں شرکاء آبدیدہ ہوگئے اور کشمیری مجاہدین اور تحریک آزادی کے حق میں دعائیں کی گئیں۔
حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک آزادی کشمیر اس وقت عروج پرہے ۔ چند دن قبل تین کشمیری مجاہدین نے سری نگر کے نواحی علاقہ پامپور میں تین دن تک بھارتی فوج کوتگنی کا ناچ نچائے رکھا۔ ہندوستانی فوج نے کشمیری مجاہدین پر قابو پانے کیلئے پہلی مرتبہ ڈرون استعمال کئے اور بھاری ہتھیاروں سے بلادریغ گولہ باری کی جاتی رہی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کاروائی کے دوران ہزاروں کشمیری سڑکوں پر نکل کربھارتی فوج کیخلاف احتجاج اور پتھرائو کرتے رہے۔
ماضی میں بہت پروپیگنڈا کیا جاتا تھا کہ کشمیری عوام مجاہدین سے تنگ ہیں لیکن حالات نے کشمیریوں کے دلوں میں پائی جانے والی محبت پوری دنیا کے سامنے واضح کر دی ہے۔ ایک طرف معرکہ جاری تھا تو دوسری جانب مساجد میں جہادی ترانوں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔ بہت دیر بعد کشمیر میں یہ صورتحال نظر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب دشمن سے یکطرفہ دوستی پروان چڑھا کر مذاکرا ت کی میزیں سجائی جاتی ہیں تو غلامی کی دستاویزوں پر دستخط ہوتے ہیں اور جب مسلمان میدانوں میں قربانیاں پیش کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ حالات کا منظر اس طرح بدلتا اور تحریکیں پروان چڑھاتا ہے۔ آج پورے کشمیر میں شہید کشمیری مجاہدین کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جارہی ہیں۔ یہ ان کی محبت کی دلیل ہے۔
پاکستانی حکمرانوں کو دیکھنا چاہیے کہ کشمیری قوم کس طرح میدانوں میں اپنا خون بہا رہی ہے اور اسلام کی نمائندگی کا حق ادا کر رہی ہے۔ انہیں سید علی گیلانی، سیدہ آسیہ اندرابی اور دیگر کشمیری قیادت کے جذبات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت و امریکہ چاہتے تھے کہ پاکستان میں خودکش دھماکے اور داعش جیسی تنظیمیں پروان چڑھیں۔ نوجوان تکفیر اور خارجیت کا شکارایسی تنظیموں میں شامل ہوں اور ان کے ایجنڈے کامیاب ہوں لیکن اللہ کے فضل و کرم سے میدانوں میں پیش کی جانے والی قربانیوں سے ان کی یہ سب سازشیں ناکام ہو رہی ہیں۔
حافظ محمد سعید نے کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا اور اس کے آئین و دستور میں یہ بات موجود ہے کہ اس ملک میں قرآن و سنت کیخلاف کوئی قانون نہیں بنایا جاسکے گا لیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ اسمبلیوں میں ایسی قراردادیں پاس کی جارہی ہیں جو پاکستان کے آئین اور اسلام کے مکمل طور پر خلاف ہیں۔ مرد کو اللہ تعالیٰ نے اپنی خواتین کے حقوق کا محافظ بنایا ہے۔ بیوی اگر اللہ کی شریعت کی نافرمانی کر رہی ہو اور خاندانی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہو تو مرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے احسن انداز میں سمجھائے۔ اگر پھر بھی صورتحال بہتر نہ ہو رہی ہو تو شریعت کی بتائی ہوئی حدود میں رہتے ہوئے مرد بیوی پر سختی بھی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص غلطی کرے تو یہ اس کا انفرادی عمل ہوتا ہے لیکن جب پارلیمنٹ میں غلط قانون سازیاں کی جائیں تواس سے قوموں، ملکوں ومعاشروں کا اجتماعی نقصان ہوتا ہے۔ حکومت پاکستان کو سوچناچاہیے کہ ہماری حکومتوں نے امریکہ و یورپ کی ہر بات تسلیم کی لیکن ملکی مسائل میں پہلے کی نسبت مزید اضافہ ہی ہوا ہے۔ اب بھی وہ ان سے کسی طور خوش نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج غلامیوں کا دور ختم ہو چکا اور آزادیوں کی منزلیں روشن ہو چکی ہیں۔ مسلم ملک، ان کی حکومتیں اور افواج بیرونی سازشوں کے توڑ کیلئے متحد ہو جائیں‘ اسی سے ان کے مسائل حل ہوں گے۔ قرآن پاک واضح طور پر ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ مسلمان کفار کے جتنے مرضی مطالبات مانتے چلے جائیں ان کی طرف سے ڈومور کا مطالبہ ختم نہیں ہو گا یہاں تک کہ وہ اسلام چھوڑ کر ان کا مذہب قبول نہ کر لیں۔
اگر مسلمان اپنا مکمل دین نہیں چھوڑ سکتے تو پھر ان کیلئے شریعت کا لائحہ عمل یہ ہے کہ وہ کفار کے سامنے جھکنے کی بجائے صبرواستقامت کا راستہ اختیا رکریں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں آزادیوں کے نعمتوں سے نوازے گا۔
خبر کا لنک
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مستقبل کا دھندلا منظر نامہ۔۔۔۔تحفظ خواتین بل کے نفاذ کے بعد

مولانا محمد جہان یعقوب

بیوی دیر سے گھرآئی۔شوہر نے حسب سابق اس سے باز پرس کی:دیر سے کیوں آئی ہو؟یہ کون سا وقت ہے گھر نے کا؟تمھاری چھٹی تو ٹھ بجے ہوجاتی ہے کالج سے۔۔۔۔۔۔بیوی نے شوہر کو تو کوئی جواب نہ دیا،واش روم میں گئی،جھٹ سے ٹول فری نمبر ملایا،کال فوراًریسیو کرلی گئی۔ہیلو۔۔۔۔۔ہیلو۔۔۔۔میں بنت حوا بول رہی ہوں۔اس نے کہا۔

آگے سے ایک مردانہ آواز آئی:جی،جی حکم؟اس وقت ہم آپ کی کیاخدمت کرسکتے ہیں؟

بیوی نے بلا تمھید اپنا مقدمہ پیش کردیا:میرے شوہر نے مجھ پر ذہنی تشدد کیا ہے،موبائل بھجوادیں۔آگے سے آوازآئی:

اوکے۔۔۔۔۔۔۔اور فون بند ہوگیا۔بیوی صوفے پر آگر بیٹھ گئی،شوہر بھی تلملاتارہا،کہ وہ اس کے سوا کچھ کر بھی نہیں سکتا تھا۔خود ہی اٹھا،کچن میں گیا۔کھانا گرم کیا اور لاکر زہر مار کرنے لگا۔بچے ماں کا انتظار کرتے کرتے بھوکے ہی نیند کی وادیوں میں جاچکے تھے۔

ابھی اس نے پلیٹ اٹھاکر کچن میں رکھی ہی تھی اور سونے کی تیاری ہی کررہا تھا کہ پولیس موبائل گھر کے باہر ہارن بجانے لگی۔وہ باہ رکی طرف دوڑا۔اس کا سامنا تین چار پولیس اہل کاروں سے ہوا،سلام کلام کی نوبت آنے سے پہلے ہی اس پر سوال داغ دیا گیا:یہ ابن دم کا گھر ہے؟اس نے مختصر سا جواب دیا:جی۔۔۔۔آگے سے رعونت بھرے انداز میں پھر تصدیق چاہی گئی:آپ ہیں ابن آدم؟

جی میں ہوں۔۔۔۔۔۔مگر۔۔۔۔اس وقت۔۔۔۔۔۔آپ لوگ۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے پریشانی اور گھبراہٹ میں الفاظ بھی پورے ادا نہیں کیے جارہے تھے۔

ایک پولیس والادو لاتیں مارکربولا:چل موبائل میں بیٹھ،تجھے بتاتے ہیں تھانے تو چل۔۔۔تجھے پتا نہیں پنجاب میں عورتوں کی حکومت ہے۔۔۔اب وہ سمجھا ماجرا کیا ہے؟اسے اپنی بیوی پر غصہ تو بڑا آیا،مگر کر بھی کیا سکتا تھا،وہ بس دل ہی مسوس کر رہ گیا اور مرتاکیا نہ کرتا موبائل میں دبک کر بیٹھ گیا۔۔جیسے وہ شوہر نہ ہو کوئی عادی مجرم ہو۔۔۔یا پھر کوئی طالبانی کارندہ۔وہ پولیس والوں کو کیا بتاتا،وہ ایک کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہے،پڑھا لکھا روشن خیال انسان،بیوی کو اس نے جاب سے بھی نہیں روکا،وہ بھی ایک کالج میں پڑھاتی ہے،بچوں کو آیا سنبھال لیتی ہے۔وہ ان سے کچھ بھی نہ کہ پایا،کیوں کہ وہ اس وقت ایک مجرم تھا۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔بس۔

اس کی گرفتاری کو تین دن بیت گئے۔جس نے بھی سنابیوی نے گرفتار کروایاہے،ویمن پروٹیکشن بل کے تحت۔۔تو خاموشی میں ہی عافیت جانی۔
بیوی کالج سے واپسی پر بڑی بے چینی سے گھر کے وسیع دالان میں ٹہل رہی تھی۔اس کو کسی کمی کا بڑی شدت سے احساس ہورہا تھا۔وہ اپنے آپ سے مخاطب ہو کر خود کلامی کے انداز میں ۔۔۔۔اف اللہ!ج تین دن ہوگئے،میرے میاں جی حوالات میں ہیں،میں اکیلی چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ خود کو کتنا غیر محفوظ تصور کرتی ہوں،کاش میں ایسا نہ کرتی،براہوشہباز شریف کا،میرا تو گھر ہی جھونک ڈالا۔اب کیا ہوگا۔۔۔۔سب رشتے داروں نے بھی منہ پھیر لیا۔ایک ہی بات ہے کیوں بند کرایا تھامیاں کو جیل میں،اب بھگتو۔۔۔۔تھانے والے بھی نہیں سنتے۔رشوت مانگتے ہیں،کہاں سے دوں۔۔۔۔اوپر سے میاں نے بھی دھمکی دیدی ہے کہ رہا ہوتے ہی تجھے طلاق دے دوں گا۔میں کیا کروں؟کہاں جاؤں۔۔۔۔اتنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو لے کر۔تھانے والے بھی کہتے ہیں،طلاق اس کا حق ہے ہم اسے نہیں روک سکتے،ہاں ہم اس کو اس بات کا پابند کریں گے کہ وہ تجھے گھر سے نہ نکالے،ہم اس کوٹریکنگ کڑے بھی پہنادیں گے،اس کی ایک ایک حرکت کی بگرانی بھی کریں گے۔۔۔۔لیکن ان کو کون سمجھائے۔۔۔۔۔اس طرح گھر میں رہ کر میں کیا کروں۔۔۔شوہر کے سائبان سے محروم ہوکر۔۔۔یہ بھی بھلا کوئی زندگی ہے۔

اف اللہ!میں کیا کروں؟کاش میں مولویوں کی بات مانتی،مولانا فضل الرحمن اور مفتی محمد نعیم صحیح تو کہتے تھے یہ خاندانی نظام کو تباہ کرنے والا بل ہے۔۔۔میں اوریا مقبول جان ہی کی سن لیتی،میں تو دین بے زاری میں اندھی ہوگئی تھی۔ان لبرل ،سیکولر دانش وروںنے تو میرا گھر ہی جھونک دیا۔انھیں میرے دکھ سے کیالینا دینا،خود تو اپنے گھروں میں مزے سے زندگی گزاررہے ہیں۔وہ حقوق نسواں کی سب سے بڑی ٹیکے دار بننے والی ماروی سرمد بھی فون نہیں اٹھارہی،حالاں کہ مفتی محمد نعیم سے الجھنے پر جب میں نے اسے فون کیا تو کتنی خوش ہو رہی تھی،اب کیسے نگاہیں پھیر لیں۔۔۔شرمین عبید چنائے اورعاصمہ جہانگیر کے دفتر سے بھی دھکے مل رہے ہیں۔۔۔۔کوئی بھی تو نہیں ہے جو میری اشک شوئی کرے ۔لے دے کے اب بھی میرے غم میں وہی مولوی ہی شریک ہیں جنھیں گالی دیے بنا مجھے چین نہیں آتا تھا،کتنے عظیم ہیں یہ لوگ،خود رابطہ کرکے کہا میاں کو ہم طلاق سے روکنے کی پوری کوشش کریں گے،تم دونوں کے درمیان مصالحت کرائیں گے،خدانخواستہ نباہ نہ ہونے کی صورت میں مجھے پیش کش بھی کہ وہ اپنے بنات کے مدرسوں میں مجھے اور میرے بچوں کو پناہ دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔

یہ دانش فروش تو میرا گھر جھونکنے کے بعد اب میری عزت کے بھی پیچھے پڑگئے ہیں،کہتے ہیں،خبردار،مولویوں کے پاس مدرسوں میں نہیں جانا،وہ تجھے تنگ نظر بنادیں گے، گورنمنٹ کے بنائے ہوئے شیلٹر ہوم موجودہیں،وہاں پناہ لینا۔۔۔۔۔۔مگرمیں جانتی ہوں وہاں میں لٹ جاؤں گی جنسی درندوں کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔!!!

قیاس کن زگلستان من بہار مرا

https://www.facebook.com/OryaMaqboolJan1/posts/1005253642882174
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
پنجاب اسمبلی میں پاس کیا گیا تحفظ خواتین بل سراسر قرآن و سنت کے کیخلاف ہے۔

ظاہر ہے اس کا مطلب صاف ہے کہ قرآن وسنّت کے ایک جائز حکم کو اسمبلی میں پاس کیا گیا قانون ناجائز قرار دے رہا ہے- تو سوال ہے کہ اب حافظ صاحب واضح الفاظ میں حکومتی اہلکاروں پر "کفر" کا فتویٰ صادرکیوں نہیں کرتے ؟؟ - کیوں کہ بہرحال یہ ان کا ہی فرض ہے عام انسان کا نہیں؟؟؟ انھیں کس چیز کا خوف ہے یا مزید کون سی دلیل کی ضرورت ہے انھیں ؟؟-

کیا اب بھی یہ چنگیز خان کے قانون "الیاثق " اور دور حاضر کے قوانین کا موازنہ کریں گے؟؟ تا کہ کسی طرح موجودہ حکمرانوں کو کفر کے فتویٰ سے بچایا جا سکے ؟؟-
 
Top