• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پنجتن پاک قدیم مشرکانہ عقیدہ !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
پنجتن پاک قدیم مشرکانہ عقیدہ ھے !!!


اللہ کا فرمان:

نوح (علیہ السلام)نے عرض کیا: اے میرے رب! انہوں نے میری نافرمانی کی اور اُس (سرکش رؤساء کے طبقے) کی پیروی کرتے رہے جس کے مال و دولت اور اولاد نے انہیں سوائے نقصان کے اور کچھ نہیں بڑھایا (21)

اور (عوام کو گمراہی میں رکھنے کے لئے) وہ بڑی بڑی چالیں چلتے رہے، (22)

اور کہتے رہے کہ تم اپنے معبودوں کو مت چھوڑنا اور وَدّ اور سُوَاع اور یَغُوث اور یَعُوق اور نَسر (نامی بتوں) کو (بھی) ہرگز نہ چھوڑنا،(23)

اور واقعی انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا، سو (اے میرے رب!) تو (بھی ان) ظالموں کو سوائے گمراہی کے (کسی اور چیز میں) نہ بڑھا، (24)
{Surah Nooh, Ayat No.21-24}


تفسیر :


عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا صَارَتْ الْأَوْثَانُ الَّتِي کَانَتْ فِي قَوْمِ نُوحٍ فِي
الْعَرَبِ بَعْدُ أَمَّا وَدٌّ کَانَتْ لِکَلْبٍ بِدَوْمَةِ الْجَنْدَلِ وَأَمَّا سُوَاعٌ کَانَتْ لِهُذَيْلٍ وَأَمَّا
يَغُوثُ
فَکَانَتْ لِمُرَادٍ ثُمَّ لِبَنِي غُطَيْفٍ بِالْجَوْفِ عِنْدَ سَبَإٍ وَأَمَّا يَعُوقُ فَکَانَتْ لِهَمْدَانَ
وَأَمَّا نَسْرٌ فَکَانَتْ لِحِمْيَرَ لِآلِ ذِي الْکَلَاعِ أَسْمَائُ رِجَالٍ صَالِحِينَ مِنْ قَوْمِ نُوحٍ
فَلَمَّا هَلَکُوا أَوْحَی الشَّيْطَانُ إِلَی قَوْمِهِمْ أَنْ انْصِبُوا إِلَی مَجَالِسِهِمْ الَّتِي کَانُوا
يَجْلِسُونَ أَنْصَابًا وَسَمُّوهَا بِأَسْمَائِهِمْ فَفَعَلُوا فَلَمْ تُعْبَدْ حَتَّی إِذَا هَلَکَ أُولَئِکَ
وَتَنَسَّخَ الْعِلْمُ عُبِدَتْ

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ وہ بت جو قوم نوح میں تھے وہی عرب میں اس کے بعد پوجے جانے لگے "ود" قوم کلب کا بت تھا جو دومتہ الجندل میں تھے اور "سواع" ہذیل کا اور "یغوث" مراد کا پھر بنی عطیف کا سبا کے پاس جوف میں تھا اور "یعوق" ہمدان کا اور "نسر"حمیر کا "جوذی" الکلاع کے خاندان سے تھا یہ قوم نوح علیہ السلام کے نیک لوگوں کے نام تھے جب ان نیک لوگوں نے وفات پائی تو شیطان نے ان کی قوم کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ ان کے بیٹھنے کی جگہ میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے بت نصب کردیں اور اس کا نام ان (بزرگوں) کے نام پر رکھ دیں چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا لیکن اس کی عبادت نہیں کی تھی یہاں تک کہ جب وہ لوگ بھی مر گئے اور اس کا علم جاتا رہا تو اس کی عبادت کی جانے لگی۔

(صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر :2062، کتاب- تفاسیر کا بیان: باب تفسیر سورت نوح)۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا عامر بھائی
مگر آپ نے پنجتن پاک پر کچھ وضاحت نہیں پیش نہیں کی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جزاک اللہ خیرا عامر بھائی
مگر آپ نے پنجتن پاک پر کچھ وضاحت نہیں پیش نہیں کی۔
14


بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام دشمن شیعہ مذہب (ابن سبا یہودی کی ناجائر ذریت) کی گھٹیا پالیسی :
تمام مسلمانوں کو اسلام علیکم ! محترم بھائیو ! دوستو ! جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ روز ازل سے دو گروہ آمنے سامنے رہے ہیں ایک گروہ وہ جو رحمن کا نمائندہ رہا ہے اور دوسرا وہ جو شیطان کا نمائندہ رہا ہے۔

اللہ رب العزت نے جب ابلیس کو مردود کیا تو اس وقت شیطان ابلیس نے کہا کہ جس انسان کی وجہ سے تو نے مجھے مردود کیا ہے اس کو میں گمراہ کرونگا اور ان کو تیرے راستے سے ہٹاؤں گا ۔اور یہ دعا کی کہ مجھے قیامت تک مہلت دی جائے جو کہ اللہ رب العزت نے قبول فرمائی اور کہا کہ جا تجھے مہلت دی ۔ بس اُس روز سے ایک سلسلہ جاری ہے اللہ رب العزت نے اپنے نمائندے منتخب فرمائے اور مختلف ادوار میں اپنے مخصوص برگزیدہ بندے لوگوں کی رہنمائی کے لئے بھیجے پھر اس کے مقابلے میں شیطان نے بھی اپنے نمائندے منتخب کئے اور ان کو اللہ کے رسولوں اور نبیوں کے مقابلے میں کھڑا کیا ۔ اور یہ سلسلہ چلتا رہا پھر آخر میں اللہ رب العزت نے سب نبیوں رسولوں کا سردار ساری کائنات کا سہرا نبیوں کی مہر خاتم الانبیاءاحمد مجتبیٰ حبیب کبریا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ اور قیامت تک کے انسانوں کے لئے رہنما بنایا ، عملی نمونہ بنایا اور ان پر دین کامل دین اسلام کو مکمل فرمایا۔ ان کو حکمتوں بھری کتاب قرآن مجید عطا فرمائی اور اس کی حفاظت کا ذمہ قیامت تک کے لئے اللہ رب العزت نے خود لیا۔ اسی طرح میرے پیارے نبی اکرم ﷺ کو پاک جماعت دی ایسی جماعت دی کہ جیسی کسی نبی کو نہ ملی ایسے جانباز ساتھی ملے کہ جیسے کسی نبی کو نہ ملے ایسے چاہنے والے ایسے وفادار صحابہ دیئے کہ جن کا تزکرہ اللہ نے تورات و انجیل میں بھی کیا۔ اللہ کریم نے ان مقدس صحابہ کو پوری امت کے لئے مثالی نمونہ بنایا۔ اور میرے پیارے نبی کریم ﷺ کی ساری جماعت کو ہر امتحان میں کامیاب کیا۔ جو کہ اصل میں حضور نبی کریم ﷺ کی تئیس سالہ محنت کا نتیجہ ہے۔ اللہ نے ہمارے نبی کریم ﷺ کو کامیاب نبی بنایا۔ اور جو جو صحابہ دئیے وہ آپس میں محبت رکھنے والے آپس میں شیر و شکر تھے اور کافروں کے لئے شدت رکھنے والے تھے ۔ جن میں مہاجر اور انصار تھے۔ جس جس کو میرے نبی ﷺ کا ہاتھ لگ گیا وہ ستارہ بن گیا۔ اور پوری امت کے لئے رہنمائی کا ذریعہ بن گیا۔

میرے پیارے عزیزو ! دوستو ! بھائیو !

آج میں آپ کی ایک ایسے دشمن کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں جو شروع دن سے اسلام دشمنی میں پیش پیش رہا ہے۔ اسلام کا لبادہ اوڑہ کہ اسلام کو نقصان پہنچاتا رہا ہے۔ جھوٹ بولنا اس کے ہاں عبادت ہے جس یہ تقیہ کہتے ہیں۔ زنا کرنا اس کے ہاں اہم عبادت ہے جس یہ متعہ کہتے ہیں۔ گالی دینا اس کے ہاں اہم عبادت جس کو یہ تبرا کہتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ جتنا تقیہ کرو گے یعنی اپنے آپ کو چھپاﺅ گے جھوٹ بولو گے اللہ تمھیں اُتنا بڑھائے گا۔اسی نظریہ کے تحت یہ لوگ مسلمانوں میں گھل مل کر ان کو خفیہ طریقوں سے گمراہ کرتے ہیں اور اپنے گندے عقائد ان میں داخل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ جی جناب میں شیعہ رافضیوں کی بات کر رہا ہوں جو کہ خود کو مومن کہتے ہیں حالانکہ پکے تقیہ باز منافق ہیں ۔ ان کی اسی محنت کا نتیجہ آج ہمیں رضاخانیت کی صورت میں نظر آتا ہے۔ جن کو عام طور پر بریلوی کہا جاتا ہے یہ شیعوں کی شب و روز کی محنت کا نتیجہ ہے اور ان کی تقیہ جیسی عبادت کا صلہ ہے۔ شیعوں نے دن رات محنت کر کر کہ سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ایسے ایسے طریقے اختیار کئے کہ ایک عام آدمی ان کی سوچ سے بالکل ناواقف ان کے جال میں با آسانی پھنس جاتا ہے ۔ یہ ان کے ساتھ مل کر اپنے عقیدے ان میں داخل کرتے ہیں مثلاً

01۔ پنج تن پاک :

جوکہ شیعوں کا عقیدہ ہے کیا اسلام میں صرف پانچ ہی تن پاک ہیں ؟

02۔ بارہ امام :

جوکہ شیعوں کا عقیدہ ہے امامت کا جس کا کہ یہ ایک لاکھ چوبیس ہزار کم و بیش انبیاءسے افضل ہیں۔ نعوذباللہ

03۔ چودہ معصوم :

جو کہ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ انبیاءجس طرح معصوم ہوتے ہیں اور ان کے بعد بھی یہ یہ معصوم ہیں اور ان پر باطنی وحی آتی ہے۔ جو کہ ختم نبوت کا انکار بنتا ہے کیونکہ حضرت محمد مصطفی ﷺ خاتم المعصومین ہیں

04۔ کونڈوں کی رسم

05۔ ذولجناح کو نکالنا (یعنی گھوڑے کو بازاروں میں نکالنا)

06۔ غیر اللہ کے نام کی سبیلیں لگانا

07۔ یا علی مدد کے نعرے لگانا

08۔ شیعہ جن کو اہل بیعت میں شامل کرتے ہیں ان کے ناموں کے ساتھ انبیاءکی طرح علیہ السلام لگانا

09۔ جھوٹے قصے کہانیانوں پر یقین رکھنا مثلاً مولا مشکل کشا کا معجزہ ، دس بیبیوں کا معجزہ اور بی بی پاک دامن کا معجزہ وغیرہ وغیرہ۔

10۔ غیر اللہ کے نام کی منتیں مرادیں ماننا

11۔ اہل عرب سے نفرت کرنا اور ان کو برا بھلا کہنا

اسی طرح یہ صدائیں لگاتے ہیں کہ اللہ تے پنج تن پاک (العیاذباللہ) کتنا بڑا شرک ہے۔ یعنی اللہ کو اپنے منتخب پانچ تن کے ساتھ جوڑ کر کہنا کہ یہ پاک ہیں یعنی اللہ رب العزت کو مخلوق کے ساتھ شریک کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح کی بیشمار باتیں ہیں جو شیعہ مذہب کی ہیں اور سنیوں میں داخل کر دی گئی ہیں اسی تقیہ پالیسی کے تحت اور نہ صرف شیعہ کے عقائد داخل کئے گئے بلکہ ایسے ایسے تقیہ باز شیعوں کو مولوی اور پیر بنا کر عوام الناس کو گمراہ کرنے پر لگا دیا ۔ ان جالی پیروں اور مولویوں نے کیا کام کیا کہ لوگوں کے ایسے ایسے عقائد بنائے کہ فلاں بزرگ بھی مشکل کشاءہے فلاں بزرگ بھی حاجت روا ہے فلاں بزرگ بھی روزی دینے والا ہے فلاں بزرگ بھی مدد کر سکتا ہے۔۔۔ اب جب ان کا یہ عقیدہ بن گیا کہ ایک عام ولی مشکل کشائی کر سکتا ہے تو اس کے لئے حضرت علی کو مشکل کشاءماننا کوئی مشکل ہو گا ہرگز نہیں ایک آدمی کا یہ عقیدہ بن جائے کہ ایک عام ولی بھی غیب سے مدد کر سکتا ہے تو اس کے لئے یا علی مدد کا نعرہ لگانا کوئی مشکل ہو گا؟ ہرگز نہیں

اسی طرح یہ عقیدہ بنانا کہ فلاں بزگ کے مزار پر چلے جاؤ تمھارا حج ہو جائے گا اس کے لئے یہ ماننا کہ عراق و ایرن میں چلے جاؤ یہ ہی حج ہے کوئی مشکل نہیں ہوگا۔

جب کوئی بیمار ہو تو اپنا علاج نہ کروائے تو ٹھیک کیسے ہوگا ؟ اس کے لئے اگر اس بیمار کے دل میں ڈاکٹر یا حکیم کی نفرت بیٹھا دی جائے تو وہ نہ علاج کروائے گا نہ ہی ٹھیک ہو گا اسی طرح ان جعلی مولویوں نے یہ کام کیا کہ جب عوام کو شرک و بدعت جیسی بیماریوں میں مبتلا کیا جائے گا تو ان کا علاج کرنے والے آجائیں گئے لحاظہ ان کے خلاف نفرت پھیلانا شروع کر دی کبھی ان کو گستاخ کہا کبھی ان پر ایسے ایسے بہتان لگائے کہ جو باتیں ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھیں ان کی طرف منسوب کیں۔ مگر حق کو کہا دبایا جا سکتا ہے۔

آخر میں میں دعا کروں گا کہ اے اللہ ان کافروں بے دینوں کو دین حق کی طرف ہدایت دے اور اگر ان کے مقدر میں ہدایت نہیں تو ان کو تباہ و برباد کر دے اوران کے شر سے ہم مسلمانوں کو محفوظ فرما ۔ آمین
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
" إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا "
سورہ احزاب 33
ترجمہ امام احمد رضا خان
اللّٰہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے
سورہ احزاب کی آیت 33 کے اس حصے کی عملی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح فرمائی ہے
لمَّا نزلت هذِهِ الآيةُ على النَّبيِّ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا في بيتِ أمِّ سلمةَ فدعا فاطمةَ وحَسنًا وحُسينًا فجلَّلَهم بِكساءٍ وعليٌّ خلفَ ظَهرِهِ فجلَّلَهُ بِكساءٍ ثمَّ قالَ اللَّهمَّ هؤلاءِ أَهلُ بيتي فأذْهِب عنْهمُ الرِّجسَ وطَهِّرْهم تطْهيرًا قالت أمُّ سلمةَ وأنا معَهُم يا نبيَّ اللَّهِ قالَ أنتِ على مَكانِكِ وأنتِ على خيرٍ
الراوي: عمر بن أبي سلمة المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 3205
خلاصة حكم المحدث: صحيح
صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 3787

ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
''حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروردہ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اُم المؤمنین اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا کے گھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت ''اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔'' نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین سلام اﷲ علیہم کو بلایا اور انہیں ایک کملی میں ڈھانپ لیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا : اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں، پس ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں خوب پاک و صاف کر دے۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی! میں (بھی) ان کے ساتھ ہوں، فرمایا : تم اپنی جگہ رہو اور تم تو بہتر مقام پر فائز ہو۔''
اور پھر اس آیت کے اس حصے کی اس عملی تفسیر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار پھر امی عائشہ کے گھر میں ان کے سامنے دھرایا جس کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں کچھ اس طرح نقل کیا ہے
خرج النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ غداةً وعليه مِرْطٌ مُرحَّلٌ ، من شعرٍ أسودٍ . فجاء الحسنُ بنُ عليٍّ فأدخلَه . ثم جاء الحسينُ فدخل معه . ثم جاءت فاطمةُ فأدخلها . ثم جاء عليٌّ فأدخلَه . ثم قال " إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا " [ 33 / الأحزاب / 33 ] .
ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت ایک اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے تو آپ کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور وہ بھی ان کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں بھی اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ''اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔''

اس آیت اور اس آیت کی عملی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جو دیگر چارپاک ہستیاں ایک چادر میں تھیں تمام مسلمان بشمول اہل سنت و اہل تشیع ان پانچ پاک نفوس کو "پنجتن پاک" کہتے ہیں ۔
والسلام
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
" إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا "
سورہ احزاب 33
ترجمہ امام احمد رضا خان
اللّٰہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے
سورہ احزاب کی آیت 33 کے اس حصے کی عملی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح فرمائی ہے
لمَّا نزلت هذِهِ الآيةُ على النَّبيِّ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا في بيتِ أمِّ سلمةَ فدعا فاطمةَ وحَسنًا وحُسينًا فجلَّلَهم بِكساءٍ وعليٌّ خلفَ ظَهرِهِ فجلَّلَهُ بِكساءٍ ثمَّ قالَ اللَّهمَّ هؤلاءِ أَهلُ بيتي فأذْهِب عنْهمُ الرِّجسَ وطَهِّرْهم تطْهيرًا قالت أمُّ سلمةَ وأنا معَهُم يا نبيَّ اللَّهِ قالَ أنتِ على مَكانِكِ وأنتِ على خيرٍ
الراوي: عمر بن أبي سلمة المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 3205
خلاصة حكم المحدث: صحيح
صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 3787

ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
''حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروردہ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اُم المؤمنین اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا کے گھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت ''اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔'' نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین سلام اﷲ علیہم کو بلایا اور انہیں ایک کملی میں ڈھانپ لیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا : اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں، پس ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں خوب پاک و صاف کر دے۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی! میں (بھی) ان کے ساتھ ہوں، فرمایا : تم اپنی جگہ رہو اور تم تو بہتر مقام پر فائز ہو۔''
اور پھر اس آیت کے اس حصے کی اس عملی تفسیر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار پھر امی عائشہ کے گھر میں ان کے سامنے دھرایا جس کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں کچھ اس طرح نقل کیا ہے
خرج النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ غداةً وعليه مِرْطٌ مُرحَّلٌ ، من شعرٍ أسودٍ . فجاء الحسنُ بنُ عليٍّ فأدخلَه . ثم جاء الحسينُ فدخل معه . ثم جاءت فاطمةُ فأدخلها . ثم جاء عليٌّ فأدخلَه . ثم قال " إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا " [ 33 / الأحزاب / 33 ] .
ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت ایک اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے تو آپ کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور وہ بھی ان کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں بھی اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ''اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔''

اس آیت اور اس آیت کی عملی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جو دیگر چارپاک ہستیاں ایک چادر میں تھیں تمام مسلمان بشمول اہل سنت و اہل تشیع ان پانچ پاک نفوس کو "پنجتن پاک" کہتے ہیں ۔
والسلام
اور ہاں آپ کا عائشہ رضی اللہ کے بارے میں کیا خیال ہے ان کے بارے میں آپ کیا عقیدہ رکھتے ہیں جن سے آپ نے اس پوسٹ کی وضاحت کی ہے پنجتن پاک کی ؟




جواب خضر حیات
1۔ ان آیات کا سیاق و سباق بتاتا ہے کہ أمہات المؤمنین رضی اللہ عنہن اس میں شامل ہیں ۔ کسی عامی آدمی کو بھی ان آیات کا ترجمہ پڑھنے کے لیے کہا جائے تو اس کو بھی سمجھ آ جائے گی کہ یہاں اہل بیت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں شامل ہیں ۔
اس پورے رکوع کو آپ اس آیت سے پہلے پڑھ لیں اس کے بعد پڑھ لیں سب کا اتفاق ہے کہ اس سے مراد امہات المؤمنین ہیں بلکہ یہی آیت اس کو شروع سے پڑھ لیں
و قرن فی بیوتکن ۔۔۔اس میں خطاب مؤنث کے صیغے کے ساتھ ہے ۔
اور پھر اس سے بعد والی آیت بھی واذکرن سے شروع ہورہی ہے جو خطاب جمع مؤنث کے لیے ہے ۔
جبکہ إنما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس أہل البیت و یطہرکم تطہیرا
میں یہ نکتہ ہے ۔ واللہ أعلم ۔ تاکہ امہات المؤمنین کے ساتھ دیگر اہل بیت کی شمولیت کا بھی امکان باقی رہے ۔ یہی وجہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی تو علی و فاطمہ حسن وحسین رضی اللہ عنہم اجمعین کو بطور خاص اہل بیت میں شامل کیا تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ سیاق سباق تو امہات المؤمنین کے لیے ہے یہ چار ہستیاں اس میں کیسے شامل ہیں ۔
اور امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن چونکہ اس سے پہلے بنص قرآن اس میں شامل تھیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ضرورت نہ سمجھی کیونکہ یہ تو ایک قسم کا تحصیل حاصل تھا ۔
اور ویسے بھی معروف بات ہے کہ اہل بیت کے واقعے والی اس حدیث میں یہ تو ذکر ہے کہ چار ہستیاں اہل بیت میں سے ہیں لیکن باقیوں کی نفی کہیں بھی نہیں ۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تو کہا تھا کہ یہ چار میرے اہل بیت ہے لیکن یہ نہیں کہا تھا کہ ان کے علاوہ اور کوئی اہل بیت میں سے نہیں ہے ۔

رہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو کہنا کہ : انت علی خیر أنت علی مکانک ۔یعنی تم بھلائی پر ہو اور اپنی جگہ پر اس سے مراد یہی ہے کہ تم تو پہلے ہی اہل بیت میں سے ہو ۔
اگر مسئلہ یہ ہوتا کہ وہ اہل بیت میں سے نہیں تھیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کہہ دیتے کہ نہیں تم اس مقام و مرتبے کا استحقاق نہیں رکھتی ۔

سیدھی سے بات ہے جب کسی کے گھر والوں کا پوچھا جاتا ہے تو اس میں آدمی کی بیوی یابیویاں شامل ہوتی ہیں ۔ بلکہ آج کل تو لوگ ’’ بچے ‘‘ بول کر بھی بیوی مراد لیتے ہیں ۔
خلاصہ :
جس کو آپ علمی تفسیر کہہ رہے ہیں اس میں چار کا اثبات ہے دیگر کی نفی نہیں ۔
قرآن مجید کے جس رکوع میں یہ آیت آئی دیگر قارئین کے لیے میں مکمل نقل کرتا ہوں کیونکہ یہ اتنا واضح مسئلہ ہے کہ گہرے فہم کی ضرورت نہیں مجرد پڑھنے سے حق بات معلوم ہوجاتی ہے ۔
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا (28) وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا (29) يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَنْ يَأْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا (30) وَمَنْ يَقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا (31) يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا (32) وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا (33) وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا (34)
صرف اسی ایک آیت میں (جس کا آخری ایک ٹکڑا یہ ہے :
نَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا )
اللہ تعالی نے چھے دفعہ ایساخطاب کیا ہے جو صرف عورتوں کے ساتھ خاص ہے ۔ جبکہ اس کے بعد صرف دو ضمیریں ایسی لائی گئی ہیں جس میں مردو عورت دونوں شامل ہوسکتے ہیں اور اس کے بعد پھر دو ضمیریں ایسی ہیں جو خالصتا عورتوں کے لیے ہیں ۔
لیکن اس کے باوجود اہل بیت میں سے امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن و أرضاہ کو نکالنے کی سعی لاحاصل کی جاتی ہے۔ اور وہ بھی ایسی دلیل کی بنیاد پر جس میں اس مسئلے پر (امہات المؤمنین کی نفی من اہل بیت ) سرے سے دلالت ہی نہیں ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
علی بہرام ایک طرف تو آپ ان سب کو پاک کہتے ہیں اور دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں آپکے شیعہ اکابر اپنی کتب میں گستاخی کرتے ہیں

نعوذ باللہ:

شیعہ رافضیوں کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بدترین گستاخی
نقل كفر كفر نباشد
---------------------

جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ شیعہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں اسی طرح ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہیں چھوڑا۔

ان کا سید علی عروی جو کہ شیوخ الحوزہ کے اکابر میں سے ہے - ہہ کہتا ہے کہ:
"بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمگاہ کو دوزخ کی آگ میں داخل کرے داخل کیا جائے گا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مشرکہ خواتین (حضرت عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنھما) سے وطی کی ہے"
شیعہ کتاب: لله ثم للتاريخ ص 24

------------------------------
علي غروي أحد أكبر العلماء في الحوزة: (إن النبي صلى الله عليه وآله لا بد أن يدخل فرجه النار، لأنه وطئ بعض المشركات) يريد بذلك زواجه من عائشة وحفصة، وهذا كما هو معلوم فيه إساءة إلى النبي صلى
الله عليه وآله، لأنه لو كان فرج رسول الله صلى الله عليه وآله يدخل النار فلن يدخل الجنة أحد أبداً. كتاب لله ثم للتاريخ ص 24

میرے بھائی آپ شیعہ مذھب سے توبہ کریں -

اور اھل سنت و الجماعت میں شامل ہو جائے میرے بھائی اسی میں نجات ہیں -

اللہ سبحان و تعالیٰ آپکو صراط مستقیم کا راستہ دیکھا دے - آمین

آپ اس پیج کا ضرور وزٹ کریں -

 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
علی بہرام ایک طرف تو آپ ان سب کو پاک کہتے ہیں اور دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں آپکے شیعہ اکابر اپنی کتب میں گستاخی کرتے ہیں

نعوذ باللہ:

شیعہ رافضیوں کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بدترین گستاخی
نقل كفر كفر نباشد
---------------------

جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ شیعہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں اسی طرح ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہیں چھوڑا۔

ان کا سید علی عروی جو کہ شیوخ الحوزہ کے اکابر میں سے ہے - ہہ کہتا ہے کہ:
"بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمگاہ کو دوزخ کی آگ میں داخل کرے داخل کیا جائے گا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مشرکہ خواتین (حضرت عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنھما) سے وطی کی ہے"
شیعہ کتاب: لله ثم للتاريخ ص 24

------------------------------
علي غروي أحد أكبر العلماء في الحوزة: (إن النبي صلى الله عليه وآله لا بد أن يدخل فرجه النار، لأنه وطئ بعض المشركات) يريد بذلك زواجه من عائشة وحفصة، وهذا كما هو معلوم فيه إساءة إلى النبي صلى
الله عليه وآله، لأنه لو كان فرج رسول الله صلى الله عليه وآله يدخل النار فلن يدخل الجنة أحد أبداً. كتاب لله ثم للتاريخ ص 24

میرے بھائی آپ شیعہ مذھب سے توبہ کریں -

اور اھل سنت و الجماعت میں شامل ہو جائے میرے بھائی اسی میں نجات ہیں -

اللہ سبحان و تعالیٰ آپکو صراط مستقیم کا راستہ دیکھا دے - آمین

آپ اس پیج کا ضرور وزٹ کریں -

غیر متعلق اس لئے معذرت
موضوع ہے پنجتن پاک یعنی
1۔ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
2۔ حضرت علی
3۔ حضرت فاطمہ
4۔ حضرت حسن
5۔ حضرت حسین
تمام مسلمان ان پانچ مبارک ہستیوں کو پنجتن پاک کہتی ہیں ان کی پاکیزگی بیان کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے آیت تطہیر نازل کی اور اس آیت تطہیر کی عملی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان کی اب اگر کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نہ مانے تو ہمارا کام صرف بیان کردینا ہے ھدایت عطاء کرنا اللہ کا کام ہے اللہ ہم سب کو ھدایت عطاء فرمائے آمین
 
Top