محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
اللہ کا فرمان:
نوح (علیہ السلام)نے عرض کیا: اے میرے رب! انہوں نے میری نافرمانی کی اور اُس (سرکش رؤساء کے طبقے) کی پیروی کرتے رہے جس کے مال و دولت اور اولاد نے انہیں سوائے نقصان کے اور کچھ نہیں بڑھایا (21)
اور (عوام کو گمراہی میں رکھنے کے لئے) وہ بڑی بڑی چالیں چلتے رہے، (22)
اور کہتے رہے کہ تم اپنے معبودوں کو مت چھوڑنا اور وَدّ اور سُوَاع اور یَغُوث اور یَعُوق اور نَسر (نامی بتوں) کو (بھی) ہرگز نہ چھوڑنا،(23)
اور واقعی انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا، سو (اے میرے رب!) تو (بھی ان) ظالموں کو سوائے گمراہی کے (کسی اور چیز میں) نہ بڑھا، (24)
{Surah Nooh, Ayat No.21-24}
14جزاک اللہ خیرا عامر بھائی
مگر آپ نے پنجتن پاک پر کچھ وضاحت نہیں پیش نہیں کی۔
اور ہاں آپ کا عائشہ رضی اللہ کے بارے میں کیا خیال ہے ان کے بارے میں آپ کیا عقیدہ رکھتے ہیں جن سے آپ نے اس پوسٹ کی وضاحت کی ہے پنجتن پاک کی ؟" إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا "
سورہ احزاب 33
ترجمہ امام احمد رضا خان
اللّٰہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے
سورہ احزاب کی آیت 33 کے اس حصے کی عملی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح فرمائی ہے
لمَّا نزلت هذِهِ الآيةُ على النَّبيِّ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا في بيتِ أمِّ سلمةَ فدعا فاطمةَ وحَسنًا وحُسينًا فجلَّلَهم بِكساءٍ وعليٌّ خلفَ ظَهرِهِ فجلَّلَهُ بِكساءٍ ثمَّ قالَ اللَّهمَّ هؤلاءِ أَهلُ بيتي فأذْهِب عنْهمُ الرِّجسَ وطَهِّرْهم تطْهيرًا قالت أمُّ سلمةَ وأنا معَهُم يا نبيَّ اللَّهِ قالَ أنتِ على مَكانِكِ وأنتِ على خيرٍ
الراوي: عمر بن أبي سلمة المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 3205
خلاصة حكم المحدث: صحيح
صحيح الترمذي - الصفحة أو الرقم: 3787
ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
''حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروردہ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اُم المؤمنین اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا کے گھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت ''اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔'' نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین سلام اﷲ علیہم کو بلایا اور انہیں ایک کملی میں ڈھانپ لیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا : اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں، پس ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں خوب پاک و صاف کر دے۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی! میں (بھی) ان کے ساتھ ہوں، فرمایا : تم اپنی جگہ رہو اور تم تو بہتر مقام پر فائز ہو۔''
اور پھر اس آیت کے اس حصے کی اس عملی تفسیر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار پھر امی عائشہ کے گھر میں ان کے سامنے دھرایا جس کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں کچھ اس طرح نقل کیا ہے
خرج النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ غداةً وعليه مِرْطٌ مُرحَّلٌ ، من شعرٍ أسودٍ . فجاء الحسنُ بنُ عليٍّ فأدخلَه . ثم جاء الحسينُ فدخل معه . ثم جاءت فاطمةُ فأدخلها . ثم جاء عليٌّ فأدخلَه . ثم قال " إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا " [ 33 / الأحزاب / 33 ] .
ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت ایک اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے تو آپ کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور وہ بھی ان کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں بھی اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ''اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔''
اس آیت اور اس آیت کی عملی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جو دیگر چارپاک ہستیاں ایک چادر میں تھیں تمام مسلمان بشمول اہل سنت و اہل تشیع ان پانچ پاک نفوس کو "پنجتن پاک" کہتے ہیں ۔
والسلام
غیر متعلق اس لئے معذرتعلی بہرام ایک طرف تو آپ ان سب کو پاک کہتے ہیں اور دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں آپکے شیعہ اکابر اپنی کتب میں گستاخی کرتے ہیں
نعوذ باللہ:
شیعہ رافضیوں کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بدترین گستاخی
نقل كفر كفر نباشد
---------------------
جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ شیعہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں اسی طرح ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہیں چھوڑا۔
ان کا سید علی عروی جو کہ شیوخ الحوزہ کے اکابر میں سے ہے - ہہ کہتا ہے کہ:
"بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمگاہ کو دوزخ کی آگ میں داخل کرے داخل کیا جائے گا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مشرکہ خواتین (حضرت عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنھما) سے وطی کی ہے"
شیعہ کتاب: لله ثم للتاريخ ص 24
------------------------------
علي غروي أحد أكبر العلماء في الحوزة: (إن النبي صلى الله عليه وآله لا بد أن يدخل فرجه النار، لأنه وطئ بعض المشركات) يريد بذلك زواجه من عائشة وحفصة، وهذا كما هو معلوم فيه إساءة إلى النبي صلى
الله عليه وآله، لأنه لو كان فرج رسول الله صلى الله عليه وآله يدخل النار فلن يدخل الجنة أحد أبداً. كتاب لله ثم للتاريخ ص 24
میرے بھائی آپ شیعہ مذھب سے توبہ کریں -
اور اھل سنت و الجماعت میں شامل ہو جائے میرے بھائی اسی میں نجات ہیں -
اللہ سبحان و تعالیٰ آپکو صراط مستقیم کا راستہ دیکھا دے - آمین
آپ اس پیج کا ضرور وزٹ کریں -