• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پنجتن پاک قدیم مشرکانہ عقیدہ !!!

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
علی بہرام! اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ پانچ ہستیاں کفر و شرک، نفاق، اور بدعات کی غلاظت و گندگی سے بالکل پاک و صاف ہیں، اور بہترین کردار کے حوالے سے ہمارے لئے روشن مثالیں ہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تو ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے اور امام الانبیاء سمیت دیگر تین صحابہ (علی ، حسن و حسین رضی اللہ عنہم) اور ایک صحابیہ (فاطمہ رضی اللہ عنہا) کی جو فضیلت قرآن و حدیث میں آئی ہیں، ہم ان کو من و عن تسلیم کرتے ہیں۔

یہاں جس پنجتن پاک کے عقیدے کو مشرکانہ کہا جا رہا ہے وہ ان پانچ نیک ہستیوں کی شان میں غلو کرنا ہے اور انہیں اللہ تعالیٰ کی صفات کا حامل گرداننا ہے، اور یہ عقیدہ رکھنے والوں کو نوح علیہ السلام کی مشرک قوم سے تشبیہ کی وجہ یہی ہے کہ جس طرح ود ، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کی مورتیوں کو وفات کے بعد پوجا جانے لگا اسی طرح آج اہل تشیع امام الانبیاء سمیت حضرت علی و حسن و حسین و فاطمہ رضی اللہ عنہم کی مورتیاں اور تصویریں بنا کر پوجا کرنے لگے ہیں اور اس کے مظاہر ایران میں عام دیکھے جا سکتے ہیں جہاں اللہ کو چھوڑ کر ان ہستیوں کی تصاویر کے سامنے لوگ سجدہ ریز ہوتے ہیں اور انہی سے مشکل حل کرنے اور ضرورت پوری کرنے کی درخواست کرتے ہیں جو سراسر شرک اکبر ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
غیر متعلق اس لئے معذرت
موضوع ہے پنجتن پاک یعنی
1۔ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
2۔ حضرت علی
3۔ حضرت فاطمہ
4۔ حضرت حسن
5۔ حضرت حسین
تمام مسلمان ان پانچ مبارک ہستیوں کو پنجتن پاک کہتی ہیں ان کی پاکیزگی بیان کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے آیت تطہیر نازل کی اور اس آیت تطہیر کی عملی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان کی اب اگر کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نہ مانے تو ہمارا کام صرف بیان کردینا ہے ھدایت عطاء کرنا اللہ کا کام ہے اللہ ہم سب کو ھدایت عطاء فرمائے آمین
سوال یہ ہے کہ کیا صرف یہ پانچ افراد پاک ہیں؟؟؟! کیا اہل بیت میں سید الشہداء حمزہ اور ازواج مطہرات اور تمام صحابہ کرام علیہم رضوان اللہ پاک نہیں؟؟؟! سورة الاحزاب کے درج بالا آیات کے علاوہ سورۃ نور کی یہ آیت کریمہ
وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَـٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿٢٦﴾
کس محترم خاتون کے متعلق ہے؟؟؟

قرآن کو مانو اور اپنا باطل عقیدہ چھوڑو
یا
اپنے عقیدے پر برقرار رہتے ہوئے قرآن کا انکار کر دو۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
سوال یہ ہے کہ کیا صرف یہ پانچ افراد پاک ہیں؟؟؟! کیا اہل بیت میں سید الشہداء حمزہ اور ازواج مطہرات اور تمام صحابہ کرام علیہم رضوان اللہ پاک نہیں؟؟؟! سورة الاحزاب کے درج بالا آیات کے علاوہ سورۃ نور کی یہ آیت کریمہ
وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَـٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿٢٦﴾
کس محترم خاتون کے متعلق ہے؟؟؟

قرآن کو مانو اور اپنا باطل عقیدہ چھوڑو
یا
اپنے عقیدے پر برقرار رہتے ہوئے قرآن کا انکار کر دو۔
سب سے پہلی بات تو یہ کہ مسلمان جن پانچ پاک اور مبارک ہستیوں کو پنجتن پاک کے نام سے یاد کرتے ہیں کیا یہی پانچ نفوس پاک ہیںً یہ اس دھاگے کا موضوع نہیں بلکہ اس دھاگے میں یہ گمراہی پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی کہ "پنجتن پاک قدیم مشرکانہ عقیدہ"اس کا رد قرآن مجید کی آیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے اس آیت کی عملی تفسیر پیش کرکے کردیا گیا ہے
بجائے اس کے اس رد کا کوئی معقول جواب پیش کیا جاتا یا قرآن اور احادیث صحیحہ کو قبول کرلیا جاتا ایک نئی بحث شروع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے پہلے آپ یہ تو مان لیں کہ یہ پانچ مبارک اور پاک ہستیاں پنجتن پاک ہیں پھر کسی اور دھاگے میں کو شروع فرما کر اس میں یہ موضوع شروع کریں کہ کیا یہ پانچ ہستیاں ہی پنجتن پاک ہیں
شکریہ
والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
شیعوں کے پنجتن پاک (رسول کریمﷺ، سادات علی، فاطمہ، حسن، حسین رضی اللہ عنہم) اور قومِ نوح کے پانچ معبودوں (ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر) میں قدرِ مشترک یہ ہے قومِ نوح کے ہاں بھی یہ معبود ’پانچ‘ تھے اور اہل تشیّع نے بھی خاص ان ’پانچ‘ اشخاص کو بہت ساری الوہی صفات دے رکھی ہیں (العیاذ باللہ!) یہی اس دھاگے کا موضوع ہے۔

الوہی صفات دینا تو چھوڑئیے اب شرک وضلالت میں مزید ’ترقّی معکوس‘ ہوئی ہے اور ان ’پنجتن پاک‘ کو ’اللہ‘ ہی قرار دے دیا گیا ہے۔



(سبحانہ وتعالیٰ عما یقولون علوّا کبیرا)
یہود ونصاریٰ اور مشرکین مکہ نے اللہ کیلئے اولاد کا دعویٰ کیا تو اللہ نے فرمایا: مفہوم: ’’قریب ہے کہ اس سنگین جسارت کی نحوست سے آسمان ٹوٹ پڑیں، زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں۔‘‘

جب بھی کوئی شخص یا قوم بدعت، کفر وشرک کا کوئی نیا کام شروع کرتی ہے وہ عموماً پہلی مرتبہ نہیں ہوتا۔ پچھلی قوموں نے بھی ہوبہو اس جیسے کام کیے ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کا ردّ کیا ہوتا ہے جس کا ذکر قرآن وحدیث میں ہوتا ہے، لیکن اس کے باوجود یہ لوگ اپنے غلط عقائد واعمال پر اڑے رہتے ہیں۔ یہاں بھی یہی صورتحال ہے۔

اللہ نے کتنا سچ فرمایا اور اللہ کا سارا کلام ہی سچ ہے:
﴿ وَقالَتِ اليَهودُ عُزَيرٌ ابنُ اللَّـهِ وَقالَتِ النَّصـٰرَى المَسيحُ ابنُ اللَّـهِ ۖ ذٰلِكَ قَولُهُم بِأَفوٰهِهِم ۖ يُضـٰهِـٔونَ قَولَ الَّذينَ كَفَروا مِن قَبلُ ۚ قـٰتَلَهُمُ اللَّـهُ ۚ أَنّىٰ يُؤفَكونَ ٣٠ ﴾ ۔۔۔ سورة التوبة
یہود کہتے ہیں عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصرانی کہتے ہیں مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ قول صرف ان کے منہ کی بات ہے۔ یہ بھی پچھلے کافروں جیسی بات ہی نقل کرنے لگے۔ اللہ انہیں غارت کرے وه کیسے پلٹائے جاتے ہیں (30)

نیز فرمایا:
﴿ كَذٰلِكَ قالَ الَّذينَ مِن قَبلِهِم مِثلَ قَولِهِم ۘ تَشـٰبَهَت قُلوبُهُم ۗ قَد بَيَّنَّا الـٔايـٰتِ لِقَومٍ يوقِنونَ ١١٨ ﴾ ۔۔۔ سورة البقرة
اسی طرح ایسی ہی بات ان کے اگلوں نے بھی کہی تھی، ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے ہم نے تو یقین والوں کے لئے نشانیاں بیان کردیں (118)
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اہلِ بیت کا تصور ” گھر والی ( بیوی ) “ کے بغیر نا ممکن ہے اور اولاد ضمنی طور پر اہلِ بیت میں شامل ہوتی ہے۔
إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾
قرآن ، سورت الاحزاب، آیت نمبر 33
اگر اس آیت سے یہ باور کروایا جاتا ہے کہ ( حضرات علی ، فاطمہ ، حسن و حسین ؓ ) معصوم عن الخطاء ہیں تو ماننا پڑیگا کہ صرف یہی حضرات نہیں بلکہ پوری امتِ محمدیہﷺ معصوم عن الخطاء ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔

وَلَٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٦﴾
قرآن ، سورت المائدہ ، آیت نمبر 06
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800


میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کے ان پانچ عاجز اور عبادت گزار بندوں کو ’اللہ‘ قرار دینا عیسائیوں کے ’عقیدۂ تثلیث‘ سے بھی بدتر کفر وشرک ہے۔

عقیدۂ تثلیث کے متعلّق فرمانِ باری ہے:
﴿ لَقَد كَفَرَ الَّذينَ قالوا إِنَّ اللَّـهَ ثالِثُ ثَلـٰثَةٍ ۘ وَما مِن إِلـٰهٍ إِلّا إِلـٰهٌ وٰحِدٌ ۚ وَإِن لَم يَنتَهوا عَمّا يَقولونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذينَ كَفَروا مِنهُم عَذابٌ أَليمٌ ٧٣ أَفَلا يَتوبونَ إِلَى اللَّـهِ وَيَستَغفِرونَهُ ۚ وَاللَّـهُ غَفورٌ رَحيمٌ ٧٤ مَا المَسيحُ ابنُ مَريَمَ إِلّا رَسولٌ قَد خَلَت مِن قَبلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدّيقَةٌ ۖ كانا يَأكُلانِ الطَّعامَ ۗ انظُر كَيفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الـٔايـٰتِ ثُمَّ انظُر أَنّىٰ يُؤفَكونَ ٧٥ قُل أَتَعبُدونَ مِن دونِ اللَّـهِ ما لا يَملِكُ لَكُم ضَرًّا وَلا نَفعًا ۚ وَاللَّـهُ هُوَ السَّميعُ العَليمُ ٧٦ قُل يـٰأَهلَ الكِتـٰبِ لا تَغلوا فى دينِكُم غَيرَ الحَقِّ وَلا تَتَّبِعوا أَهواءَ قَومٍ قَد ضَلّوا مِن قَبلُ وَأَضَلّوا كَثيرًا وَضَلّوا عَن سَواءِ السَّبيلِ ٧٧ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
وه لوگ بھی قطعاً کافر ہوگئے جنہوں نے کہا، اللہ تین میں سے تیسرا ہے، دراصل سوا اللہ تعالیٰ کے کوئی معبود نہیں۔ اگر یہ لوگ اپنے اس قول سے باز نہ رہے تو ان میں سے جو کفر پر رہیں گے، انہیں المناک عذاب ضرور پہنچے گا (73) یہ لوگ کیوں اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں جھکتے اور کیوں استغفار نہیں کرتے؟ اللہ تعالیٰ تو بہت ہی بخشنے والا اور بڑا ہی مہربان ہے (74) مسیح ابن مریم سوا پیغمبر ہونے کے اور کچھ بھی نہیں، اس سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہوچکے ہیں ان کی والده ایک راست باز عورت تھیں دونوں ماں بیٹے کھانا کھایا کرتے تھے، آپ دیکھیے کہ کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں رکھتے ہیں پھر غور کیجیئے کہ کس طرح وه پھرے جاتے ہیں (75) آپ کہہ دیجیئے کہ کیا تم اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے کسی نقصان کے مالک ہیں نہ کسی نفع کے، اللہ ہی خوب سننے اور پوری طرح جاننے والا ہے (76) کہہ دیجیئے اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو اور زیادتی نہ کرو اور ان لوگوں کی نفسانی خواہشوں کی پیروی نہ کرو جو پہلے سے بہک چکے ہیں اور بہتوں کو بہکا بھی چکے ہیں اور سیدھی راه سے ہٹ گئے ہیں (77)

درج بالا آیات کا ایک ایک لفظ غور سے پڑھنے کے قابل ہے۔ قلبِ سلیم رکھنے والے یہ آیات پڑھنے کے بعد اس قسم کے عقائد سے جان چھڑا کر نارِ جہنم سے محفوظ ہو جاتے اور اللہ رحمتوں کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ غور کیجئے کہ اللہ کے جو عاجز بندے - خواہ وہ اللہ کے کتنے مقرب کیوں نہ ہوں - کھانا کھاتے ہوں، جس کا لازمی تقاضا قضائے حاجت کیلئے باتھ روم جانا بھی ہے، ایسے لوگ ہر لحاظ سے کامل اللہ رب العٰلمین کے شریک کیسے ہو سکتے ہیں؟؟! انہیں معبود کیسے باور کیا جا سکتا ہے؟ ان انبیائے کرام واولیاء اللہ کے متعلق ایسے عقائد ہی تو غلو ہیں جن سے بچنے کا حکم ہے لیکن علمائے سوء وہ ہیں جو خود بھی گمراہ ہیں، لوگوں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائیں!

یہ لوگ درج ذیل فرمانِ باری کے مصداق ہیں:
﴿ وَجَعَلوا لَهُ مِن عِبادِهِ جُزءًا ۚ إِنَّ الإِنسـٰنَ لَكَفورٌ مُبينٌ ١٥ ﴾ ۔۔۔ سورة الزخرف
اور انہوں نے اللہ کے بعض بندوں کو اس کا جز ٹھہرا دیا یقیناً انسان کھلم کھلا ناشکرا ہے (15)

عقیدۂ تثلیث والے اللہ کے ساتھ ساتھ سیدنا عیسیٰ بن مریم اور سیدہ مریم یا سیدنا جبریل کو معبود مانتے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کو ان تین معبودوں میں سے ’ایک‘ مانتے ہیں باقی ’دو‘ اللہ کے علاوہ ہیں۔

جبکہ ان کے بالمقابل پانچ کو اللہ ماننے والوں کا کفر وشرک عیسائیوں سے بڑھ کر اس لئے ہے کہ

یہ پانچ کو اللہ ماننے والے:

اولاً: تین سے بڑھ کر پانچ کو معبود قرار دیتے ہیں۔

ثانیا: یہ بدبخت ان پانچوں میں اللہ کو شامل نہیں کرتے۔ گویا انہوں نے اللہ کے وجود کا ہی سرے سے انکار کر ڈالا اور اللہ کی مخلوق میں سے پانچ عاجز ترین بندگانِ الٰہی کو مشترک طور پر اللہ مان لیا جن میں اللہ بذاتِ خود شامل نہیں۔ قاتلهم الله أنى يؤفكون

یہ پانچ اللہ کے وہ ولی ہیں جنہوں نے لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت ہرگز ہرگز نہیں دی بلکہ ان پانچوں نے بھی لوگوں کو اللہ کی عبادت کا کہا لیکن!

﴿ لَقَد كَفَرَ الَّذينَ قالوا إِنَّ اللَّـهَ هُوَ المَسيحُ ابنُ مَريَمَ ۖ وَقالَ المَسيحُ يـٰبَنى إِسرٰءيلَ اعبُدُوا اللَّـهَ رَبّى وَرَبَّكُم ۖ إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّـهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ وَمَأوىٰهُ النّارُ ۖ وَما لِلظّـٰلِمينَ مِن أَنصارٍ ٧٢ ﴾ ۔۔۔سورة المائدة
بے شک وه لوگ کافر ہوگئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے حالانکہ خود مسیح نے ان سے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل! اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے، یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے، اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا (72)

اللہ تعالیٰ سب کو عقل وہدایت نصیب فرمائیں!
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اہلِ بیت کا تصور ” گھر والی ( بیوی ) “ کے بغیر نا ممکن ہے اور اولاد ضمنی طور پر اہلِ بیت میں شامل ہوتی ہے۔
إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾
قرآن ، سورت الاحزاب، آیت نمبر 33
یہ تو آپ کی کرم نوازی ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد کو ضمنی طور سے اہل بیت میں شامل کرلیا کرتے ہو
لیکن یہ بھی یاد رہے کہ اس آیت کی عملی تفسیر میں ام المومینن حضرت ام سلمہ کو ان کے درخواست کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شامل نہیں فرمایا اور صرف پنجتن پاک ہی ایک چادر میں رہے کوئی اور نہیں
اگر اس آیت سے یہ باور کروایا جاتا ہے کہ ( حضرات علی ، فاطمہ ، حسن و حسین ؓ ) معصوم عن الخطاء ہیں تو ماننا پڑیگا کہ صرف یہی حضرات نہیں بلکہ پوری امتِ محمدیہﷺ معصوم عن الخطاء ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔

وَلَٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٦﴾
قرآن ، سورت المائدہ ، آیت نمبر 06
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ وَإِن كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ مَا يُرِيدُ اللّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
سورت المائدہ 5، آیت نمبر 06
ترجمہ فتح محمد جالندھری
مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تم منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں (دھو لیا کرو) اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا سے ہو کر آیا ہو یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح (یعنی تیمم) کر لو۔ اللہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر کرو

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نماز پڑھنے سے پہلے وضو ، غسل اور تیمم کے احکام بتائے ہیں یعنی ظاہری پاکی جس میں سے آپ نے اپنی مطلب براری کے لئے آیت کا ٹکرا نکال کر یہاں پیش فرما دیا
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
سوال یہ ہے کہ کیا صرف یہ پانچ افراد پاک ہیں؟؟؟! کیا اہل بیت میں سید الشہداء حمزہ اور ازواج مطہرات اور تمام صحابہ کرام علیہم رضوان اللہ پاک نہیں؟؟؟! سورة الاحزاب کے درج بالا آیات کے علاوہ سورۃ نور کی یہ آیت کریمہ
وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَـٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿٢٦﴾
کس محترم خاتون کے متعلق ہے؟؟؟

قرآن کو مانو اور اپنا باطل عقیدہ چھوڑو
یا
اپنے عقیدے پر برقرار رہتے ہوئے قرآن کا انکار کر دو۔
إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ
ترجمہ فتح محمد جالندھری
اگر تم دونوں اللہ کے آگے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل کج ہوگئے ہیں۔ اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو اللہ اور جبریل اور نیک کردار مسلمان ان کے حامی (اور دوستدار) ہیں۔ اور ان کے علاوہ (اور) فرشتے بھی مددگار ہیں

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کن دونوں سے مخاطب ہوکر فرمارہا ہے کہ تمہارے دل کج ہوگئے ہیں اور اگر تم دونوں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف متحدہ محاذ قائم کرو گی تو یاد رکھوں اللہ تعالیٰ ان کا مدد گار ہے بلکہ صرف اللہ ہی نہیں بلکہ جبریل اور صالح مومنین اور فرشتے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حامی و مدد گار ہیں
ایک جانب اللہ کا متحدہ محاذ ہے اور دوسری جانب کن دو کا متحدہ محاذ ہے
اس آیت کی تفسیر صحیح بخاری میں ضرور ملاحظہ فرمالیجئے گا اس سے آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ کن دو کی بات اللہ تعالیٰ نے اس آیت مبارکہ میں ارشاد فرمائی ہے
والسلام
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ وَإِن كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ مَا يُرِيدُ اللّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
سورت المائدہ 5، آیت نمبر 06
ترجمہ فتح محمد جالندھری
مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تم منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں (دھو لیا کرو) اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا سے ہو کر آیا ہو یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح (یعنی تیمم) کر لو۔ اللہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر کرو

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نماز پڑھنے سے پہلے وضو ، غسل اور تیمم کے احکام بتائے ہیں یعنی ظاہری پاکی جس میں سے آپ نے اپنی مطلب براری کے لئے آیت کا ٹکرا نکال کر یہاں پیش فرما دیا
دراصل میں نے جس چیز کی تردید کرنی چاہی تھی وہ حضرات علی ، فاطمہ ، حسن و حسین ؓ کا معصوم ہونا ہے کیونکہ کچھ لوگ سورۃ الاحزاب کی اسی آیت سے استدلال کرتے ہیں اور اسکی آگے پیچھے کی آیات قصدا چھوڑ دیتے ہیں میں نے بھی صرف اس لیے سورۃ المائدہ کی اتنی ہی آیت درج کی تھی۔
بعض روایت میں جو یہ بات آئی ہے کہ حضرت عائشہ اور حضرت امّ سلمہ رضی اللہ عنہما کو نبیﷺ نے اس چادر کے نیچے نہیں لیا جس میں ان چاروں اصحاب ( علی ، فاطمہ ، حسن و حسین ؓ ) کو لیا تھا اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نبیﷺ نے ان کو اپنے ” اہلِ بیت “ سے خارج قرار دیا تھا۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیویاں تو اہل بیت میں شامل تھیں ہی کیونکہ قرآن نے انہی کو مخاطب کیا تھا لیکن نبیﷺ کو اندیشہ ہوا کہ ان دوسرے اصحاب کے متعلق ظاہر قرآن کے لحاظ سے کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہو جائے کہ یہ اہل بیت سے خارج ہیں ، اس لیے نبیﷺ نے تصریح کی ضرورت ان کے حق میں محسوس فرمائی نہ کہ ازواج مطہرات کے حق میں۔
 
Top