السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک بھائی نے سوال کیا ہے:
پوتی اور پڑپوتے کو بطور عصبہ جو پانچ حصہ ملیں گے وہ برابر تقسیم ہوں گے یا پڑپوتے کو پوتی کا دو گنا حصہ ملے گا؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فتوی میں ایک آیت کے الفاظ (
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ۔اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے ))
(سورۃ النساء ۱۱ ) کا حوالہ دینے کا
کا مطلب یہاں یہی ہے کہ پڑپوتے کو پوتی کا دوگنا ملے گا ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایسے ہی ایک مسئلہ پر ایک اور فتوی ملاحظہ فرمائیں :
مرحوم کی ایک بیوی، ایک بیٹی، پانچ پوتے اور دو پوتیوں میں تقسیم وراثت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ جان محمد کابیٹادھنی بخش اپنےوالدکی زندگی میں ہی وفات کرگیا۔بعدمیں خودجان محمد فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے،ایک بیوی،ایک بیٹی5پوتےدوپوتیاں۔بتائیں کہ جان محمدکی ملکیت میں سےشریعت محمدی کےمطابق وراثت کیسےتقسیم ہوگی؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
معلوم ہوناچاہیےکہ فوت ہونے والے کی ملکیت میں سےسب سے پہلے اس کے کفن دفن کاخرچہ کیاجائے گا،پھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائےپھراگرمرحوم نےوصیت کی ہےتوسارےمال کےتیسرے حصےتک سےپوری کی جائےاس کے بعدباقی مال منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر تقسیم اس طرح ہو گی۔
مرحوم جان محمد ملکیت 1روپیہ
وارث پائیاں :آنے
بیوی 00 :2
بیٹی 00 :8
5پوتے(ہرایک کوایک آنہ) 00 : 5
دوپوتیاں مشترکہ 00 :01
حدیث مبارکہ میں ہے:((الحقواالفرائض بأهلهافمابقي فلأولى رجل ذكر.)) صحيح البخاري’كتاب الفرائض’باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن’رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم’كتاب الفرائض’باب الحقواالفرائض باهلها’رقم:٤١٤١.
جدیداعشاری فیصدطریقہ تقسیم
کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
بیٹی2/1/50
5پوتےعصبہ31.25 فی کس6.25
2پوتیاں عصبہ6.25 فی کس3.125
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
صفحہ نمبر 568
محدث فتویٰ