• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پيرس پر داعش کے حملے

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
موجودہ حالات کیا کہہ رہے ہیں؟
اس کا ادراک ہر ذی شعور اور صاحبِ نظر کو ہے، پاکستان میں جاری فرقہ وارانہ دہشت گردی اور اس دہشت گردی کی آڑ میں مخصوص طاقتوں اور عناصر کے مقاصد کب کے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ اِن حالات میں بھی اگر حقائق سے نظریں چرائی جائیں تو ہم جیسا بدقسمت شاید ہی کوئی ہو۔۔۔؟
یہاں یہ امر بھی پیش نظر ہے کہ مغرب جو اپنے استعمار کو مضبوط کرنے کے لئے مخصوص اور خطرناک قسم کی تنظیموں کو بناتا اور انہیں امداد فراہم کرتا آ رہا ہے، آج انہی تنظیموں کے ہاتھوں اپنی تہذیب کے انہدام کا شکار ہے، حالانکہ ان ممالک نے تیسری دُنیا اور عرب خطے کو اپنے استبدادی عزائم کا ہدف بنا رکھا ہے۔۔۔ عرب خطہ چونکہ متکبرانہ رویے کا حامل ہے ، جبکہ پاکستان اور تیسری دُنیا کے دیگر ممالک کے عوام غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔۔۔ انہی دِگرگوں حالات کے ستائے ہوئے ، پھر اُن ممالک یا طاقتوں کی پراکسی وار کا باقاعدہ حصہ بن کر اپنے ہی خطے اور ممالک کے باشندوں پر حملہ آور ہو کر ان کا ناحق خون کرنے لگے ہیں۔

بات ہو رہی تھی مغربی یا دیگر طاقتوں کی، جو شدت پسند تنظیموں کا وجود اور منظم ڈھانچہ ترتیب دیتے ہیں۔۔۔ جن کے مخصوص مقاصد میں اسلحہ کی تجارت کا فروغ اور اپنے اثرو رسوخ کی وسعت نمایاں ہیں۔۔۔ بالآخر ان آر گنائزیشنز اور مسلح گروپوں کے ہاتھوں خود کو بھی غیر محفوظ سمجھتے ہیں، بلکہ یقینی طور پر ان کا شکار ہو جاتے ہیں۔

یہاں یہ حقیقت بھی ناقابلِ تردید ہے کہ مغربی ممالک خصوصاً امریکہ وغیرہ نے تیسری دُنیا کے ساتھ جنگیں باضابطہ طور پر سیکیورٹی کمپنیوں کو ٹھیکے پر دی ہیں، جیسا کہ افغانستان میں طالبان کے خلاف امریکی اور اتحادیوں نے جنگ کی ذمہ داری بلیک واٹر نامی سیکیورٹی کمپنی کو دی تھی۔۔۔ جو زی انٹرنیشنل کے نام سے بھی مشہور ہے۔۔۔ یہ تنظیمیں خود یورپی ممالک کے لئے ہر گز خطرے کا سبب نہیں ہیں، جیسا کہ مسلمان ممالک میں جاری شورش میں ملوث مذکورہ تنظیموں کا اپنے ہی خطے کے لئے خطرناک کردار ہے۔۔۔ یہ کردار اب مہلک ترین کردار میں تبدیل ہو چکا ہے، جس سے نمٹنا شاید ہمارے اداروں کے لئے ناممکن ہو چکا ہے، یہ حقیقت اپنی جگہ کہ پاکستان میں بالخصوص اور مسلمان ممالک میں بالعموم کام کرنے والی مذہبی اور کچھ لسانی تنظیموں کو بیرونی ایجنسیاں پروموٹ کر رہی ہیں۔۔۔

ح

سمائل!
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ انتہائ افسوسناک امر ہے کہ بعض راۓ دہندگان پيرس ميں پيش آنے والے سانحے کا موازنہ دنيا بھر ميں پيش آنے والے دہشت گردی کے ديگر واقعات کے متاثرين سے کر کے اس کو "چھوٹا" ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہيں۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔

دہشت گردی کے عالمی عفريت کے متاثرين، چاہے وہ پاکستان، افغانستان، عراق، شام يا پيرس سے تعلق رکھتے ہوں – نا تو کسی تماشے کا حصہ ہيں اور نا ہی کسی ايسے مقابلے ميں شامل ہيں جہاں اس بات کا تعين کيا جانا مقصود ہے کہ دہشت گردی کے کسی متاثر خاندان کی تکليف دوسروں سے زيادہ يا کم تر ہے يا کس کو عالمی سطح پر زيادہ اجاگر کيا جانا چاہيے اور کون اس عمل ميں دوسروں سے پيچھے رہ گيا ہے۔

وہ خاندان جنھوں نے اپنے پيارے دہشت گردوں اور ان کی مذموم کاروائيوں کے نتيجے ميں کھوۓ ہيں، محض اعداد وشمار نہيں ہيں، جنھيں واضح اور مخصوص سياسی نظريات اور سوچ کی تشہير کے ليے استعمال کيا جاۓ۔

حتمی تجزيے ميں دہشت گردی ايک عالمی عفريت اور انسانيت کے خلاف جرم ہے جس سے نبرد آزما ہونے کے ليے سياسی راۓ، نظريات اور مذہبی وابستگيوں سے بالاتر ہو کر اجتماعی مذمت اور کاوش کی ضرورت ہے۔

ايک جانب تو پيرس ميں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کا دعوی اور اس ضمن ميں خواہش کا اظہار کيا جاتا ہے کہ ذمہ دار افراد کو کيفر کردار تک پہنچنا چاہيے، ليکن پھر اسی پيراۓ ميں افغانستان ميں امريکی اور نيٹو کی اس فوجی کاروائ کو تنقید کا نشانہ بھی بنايا جاتا ہے جو دہشت گردی کو روکنے کی ليے ہی کی گئ تھی۔ يہ نہيں بھولنا چاہیے کہ افغانستان ميں فوجی مداخلت امريکی سرحدوں کے اندر حاليہ تاريخ ميں دہشت گردی کے شايد سب سے بڑے واقعے کے ردعمل ميں ہی کی گئ تھی۔

اس بات سے قطع نظر کہ دہشت گرد اپنی بے رحمانہ کاروائيوں کے ليے کيا توجيہہ پيش کرتے ہيں يا اپنی کسی محرومی کو جواز بناتے ہيں – عام شہريوں کے خلاف غير انسانی اور بلاتفريق حملوں کو کسی بھی طور قابل قبول حکمت عملی يا درست قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
اس بات سے قطع نظر کہ دہشت گرد اپنی بے رحمانہ کاروائيوں کے ليے کيا توجيہہ پيش کرتے ہيں يا اپنی کسی محرومی کو جواز بناتے ہيں – عام شہريوں کے خلاف غير انسانی اور بلاتفريق حملوں کو کسی بھی طور قابل قبول حکمت عملی يا درست قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔
ہم توجیہہ نے آپ سے عرض کرتے ہے.آپکو پورا حق ہے اس کو رد کرنے کا.کیونکہ
دین میں زبردستی نہیں؟

تحریک حماس کے بانی شیخ احمد یاسین رحمہ اللہ کا موقف کفار پر عام تباہی کے بارے:
شیخ فرماتے ہیں:
کہ دشمن سے انتقام لینے اور اس کے ہاتھوں قتل ہونے والے مسلمان شہریوں کا انتقام لینے کے لیے کفار اور یہودیوں کے شہریوں کو قتل کرنا جائز ہے۔"


الشيخ ابن عثيمين کا موقف:




کفار پر عام تباہی مسلط کرنے کی شرعی حیثیت ؟
شیخ ناصر بن حمد الفہد حفظہ اللہ(سعودی عرب)۔


PDF:
http://www.box.net/shared/yl6ng2oa8n
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
پيرس پر يہ حملے کرہ ارض پر سب سے نيچ، ہولناک، اشتعال انگيز اور ناقابل قبول عمل ہيں"
امريکی وزير خارجہ جان کيری
عالمی دہشت گردی کے اماموں بش پلید'اوباما ملعون اور جان کیری خبیث کے نام:
کیا عراق افغانستان، یمن، شام، پاکستان، برما، کشمیر اور بوسنیا چیچنیا میں حملوں کے بارے بهی تمہارے تمام ملعونوں کا یہی موقف ہے۔جسکا تم آج کل میڈیا پر ڈنڈورا پیٹ رہے ہو؟

جب کسی کے گهر میں تم آگ لگانے کا سوچتے ہو تو اپنی سلامتی کے لئے کیوں روتے ہو پھر؟
مثل مشہور ہے:
جیسا کرو گئے ویسا بهرو گئے
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
میاں فواد جی:

اگر آپ کے علم میں کمی واقع نہ ہوتو:
دہشت گرد یا دہشت گردی کی تعریف کرنا پسند کریں گئے؟

کیونکہ ان الفاظ کا استعمال آپکے کیمنٹس میں بار بار ملتا ہے۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
میاں فواد جی:

اگر آپ کے علم میں کمی واقع نہ ہوتو:
دہشت گرد یا دہشت گردی کی تعریف کرنا پسند کریں گئے؟

کیونکہ ان الفاظ کا استعمال آپکے کیمنٹس میں بار بار ملتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے دہشت گردی کی جو تعريف کی ہے اس کے مطابق "دانستہ، طے شدہ اور سياسی مقاصد کے حصول کے لیے مختلف گروہوں اور ايجنٹس کی جانب سے ايسے افراد کو ٹارگٹ کرنا جو مدمقابل نہ ہوں، تا کہ اپنے اثر ورسوخ ميں اضافہ کيا جا سکے"۔

ستمبر 15 2001 کو امريکی کانگريس نے دہشت گردی کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کيا تھا۔ سينٹ ميں ايک مشترکہ قرارداد پيش کی گئ تھی جسے متفقہ طور پر سينيٹ ميں اور 420-1 کی اکثريت سے ہاؤس ميں منظور کيا گيا تھا۔ اس قرارداد کے ذريعے امريکی صدر بش کو ان ممالک، تنظيموں، اور افراد کے خلاف تمام ممکنہ اور ضروری طاقت کے استعمال کا اختيار ديا گيا تھا جو امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی، معاونت يا براہ راست کاروائ ميں ملوث ہوں۔ اس ميں وہ عناصر بھی شامل تھے جنھوں نے ان دہشت گردوں کو پناہ دی تھی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے دہشت گردی کی جو تعريف کی ہے اس کے مطابق "دانستہ، طے شدہ اور سياسی مقاصد کے حصول کے لیے مختلف گروہوں اور ايجنٹس کی جانب سے ايسے افراد کو ٹارگٹ کرنا جو مدمقابل نہ ہوں، تا کہ اپنے اثر ورسوخ ميں اضافہ کيا جا سکے"۔

ستمبر 15 2001 کو امريکی کانگريس نے دہشت گردی کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کيا تھا۔ سينٹ ميں ايک مشترکہ قرارداد پيش کی گئ تھی جسے متفقہ طور پر سينيٹ ميں اور 420-1 کی اکثريت سے ہاؤس ميں منظور کيا گيا تھا۔ اس قرارداد کے ذريعے امريکی صدر بش کو ان ممالک، تنظيموں، اور افراد کے خلاف تمام ممکنہ اور ضروری طاقت کے استعمال کا اختيار ديا گيا تھا جو امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی، معاونت يا براہ راست کاروائ ميں ملوث ہوں۔ اس ميں وہ عناصر بھی شامل تھے جنھوں نے ان دہشت گردوں کو پناہ دی تھی۔
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپکی تعریف کے متعلق چند معلومات درکار ہیں؟
1.
کیا آپ خود اس تعریف سے متفق ہیں. ؟

کیا اس تعریف سے صرف امریکہ ہی فائدہ اٹھا سکتا ہے.یا کوئی اور بهی؟
کیا امریکہ اپنی کی ہوئی دہشت گردی کی تعریف سے مبرا تو نہیں؟

کیا آپ امریکہ کی کی ہوئی دہشت گردی کی تعریف کا دفاع کرنا پسند کریں گے یا نہیں؟
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپکی تعریف کے متعلق چند معلومات درکار ہیں؟
1.
کیا آپ خود اس تعریف سے متفق ہیں. ؟

کیا اس تعریف سے صرف امریکہ ہی فائدہ اٹھا سکتا ہے.یا کوئی اور بهی؟
کیا امریکہ اپنی کی ہوئی دہشت گردی کی تعریف سے مبرا تو نہیں؟

کیا آپ امریکہ کی کی ہوئی دہشت گردی کی تعریف کا دفاع کرنا پسند کریں گے یا نہیں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


انسانی تاريخ ميں ہر اہم ملک، قوم اور تہذيب کا ماضی جنگوں، تنازعات اور کسی نا کسی تناظر ميں مسلح تحريکوں سے عبارت رہا ہے۔ اسی تاريخ ميں امريکہ ديگر ممالک سے ہٹ کر نہيں ہے۔

ہم ريڈانڈينز، امريکہ کی خانہ جنگوں، دو عالمی جنگوں ميں امريکی کردار اور کئ دہائيوں پرانے ايسے بے شمار جنگی تنازعات پر تعميری، طويل اور علمی بحث کر سکتے ہيں جن کی جانب آپ نے اشارہ کيا ہے۔ ليکن اس ضمن ميں پيش کيے جانے والے تمام دلائل اور جوابی دلائل ان زمينی حقائق پر اثر انداز نہيں ہوں گے جو عالمی دہشت گردی کے حوالے سے اس وقت تمام مہذب دنيا کو درپيش ہيں۔

وقت کا اہم ايشو يہ نہيں ہے کہ کئ دہائيوں يا کئ صديوں پہلے ہونے والی جنگوں ميں امريکہ کو کيا کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔ يہ کام تاريخ دانوں اور سياسی تاريخ کے حوالے سے علم حاصل کرنے والوں کے ذمہ ہے کہ وہ تاريخ کے واقعات کو اس کے مخصوص تناظر ميں کيسے جانجتے ہيں۔ جو چيلنج ہميں آج درپيش ہے وہ يہ ہے کہ اس خونی سوچ اور اس کے اثرات سے عام انسانوں کی زندگيوں کو کيسے محفوظ بنايا جاۓ جو آج تمام مہذب دنيا کے ليے ايک مشترکہ خطرہ بن چکی ہے۔

جس دور ميں ہم رہ رہے ہيں اس کی ناقابل ترديد حقي‍قت دہشت گردی کا وہ عفريت ہے جو عام انسانوں کی زندگيوں پر روزانہ اثرانداز ہو رہا ہے۔ اس عالمی عفريت سے نبردآزما ہونے کے ليے امريکہ اور پاکستان کی حکومتيں اسٹريجک پارٹنرز اور مشترکہ اتحادی ہيں۔

جہاں تک مختلف عالمی تنازعات کے حوالے سے امريکی کردار يا بعض تجزيہ نگاروں کے نزديک "مجرمانہ عدم مداخلت" کا سوال ہے تو اس ضمن ميں صدر اوبامہ کی جانب سے اقوام متحدہ ميں کی گئ ايک تقرير کا حصہ پيش ہے جو ہمارے موقف کی وضاحت کرتا ہے۔

"جو امريکہ پر اس بنياد پر تنقيد کرتے رہے ہيں کہ امريکہ اکيلا ہی دنيا بھر ميں اقدامات اٹھاتا رہتا ہے، اب وہ خاموش تماشائ بن کر اس انتظار ميں کھڑے رہنے کے مجاز نہيں ہيں کہ امريکہ تن تنہا دنيا کے مسائل حل کر دے گا۔ ہم نے الفاظ اور عملی اقدامات کے ذريعے دنيا سے روابط قائم کرنے کے ايک نۓ دور کا آغاز کر ديا ہے۔ اب يہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس ضمن ميں اپنا کردار ادا کريں۔"

صدر اوبامہ کے الفاظ زمينی حقائق اور دنيا کے اہم ترين مسائل کے ضمن ميں ايک حقيقت پسندانہ تجزيہ ہے۔ يہ ايک غير حقيقی اور غير فطری بات ہے کہ دنيا بھر کے تمام تر مسائل کے ليے امريکہ ہی کو مورد الزام قرار ديا جاۓ۔ اسی طرح يہ سوچ بھی غلط ہے کہ خطے کے ديگر فريقين اور اہم کرداروں کی ذمہ داريوں کو نظرانداز کر کے امريکہ سے ہی يہ توقع رکھی جاۓ کہ تمام تر مسائل کرنے ميں امريکی حکومت فيصلہ کن کردار ادا کرے۔ يہ بھی ياد رہے کہ بہت سے عالمی مسائل کئ دہائيوں پر محيط ہيں اور بعض ايشوز ايسے بھی ہيں جن ميں براہراست فريق امريکی مداخلت کے حق ميں ہی نہيں ہيں۔ کشمير کا مسلہ بھی اسی کيٹيگری ميں آتا ہے۔

ماضی بعيد ميں مختلف اقوام کی دنيا ميں حيثيت اور اثر رسوخ کا دارومدار جنگوں اور معرکوں کے نتيجے ميں پيدا ہونے والے حالات اور نتائج کے تناظر ميں ہوتا تھا جبکہ جديد دور ميں کسی بھی قوم کی برتری کا انحصار سائنس اور ٹيکنالوجی کے ميدان ميں کاميابی، کاروبار اور معاش کے مواقعوں اور نت نۓ امکانات کی دستيابی پر مرکوز ہوتا ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ يا کسی اور ملک کے ليے "سپر پاور" کی اصطلاح اس بنيادی اصول کی مرہون منت ہوتی ہے کہ عام انسانوں کے معيار زندگی ميں بہتری لانے کے لیے کتنے تخليقی ذرائع اور مواقعے مہيا کيے گۓ ہيں۔

آج کے جديد دور ميں جنگيں اور فسادات اجتماعی انسانی ترقی اور کاميابی کی راہ ميں رکاوٹ ہيں۔

جب آپ دنيا کے مختلف ممالک میں دی جانے والی امريکی امداد کو غیر اہم قرار ديتے ہيں تو آپ يہ نقطہ نظرانداز کر ديتے ہیں کہ يہ پيسہ دراصل امريکہ کے ٹيکس دہندگان سے حاصل کيا جاتا ہے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی عوام اپنی حکومت کو محنت سے کمائ ہوئ دولت اس بنياد پر خرچ کرنے کی اجازت دے گي کہ اس امداد کے ذريعے دنيا بھر ميں جنگوں اور فسادات کا سلسلہ دانستہ جاری رکھا جاۓ؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
انسانی تاريخ ميں ہر اہم ملک، قوم اور تہذيب کا ماضی جنگوں، تنازعات اور کسی نا کسی تناظر ميں مسلح تحريکوں سے عبارت رہا ہے۔ اسی تاريخ ميں امريکہ ديگر ممالک سے ہٹ کر نہيں ہے۔
بے شک ہم اس سے متفق ہیں.
ہم ريڈانڈينز، امريکہ کی خانہ جنگوں، دو عالمی جنگوں ميں امريکی کردار اور کئ دہائيوں پرانے ايسے بے شمار جنگی تنازعات پر تعميری، طويل اور علمی بحث کر سکتے ہيں جن کی جانب آپ نے اشارہ کيا ہے۔ ليکن اس ضمن ميں پيش کيے جانے والے تمام دلائل اور جوابی دلائل ان زمينی حقائق پر اثر انداز نہيں ہوں گے جو عالمی دہشت گردی کے حوالے سے اس وقت تمام مہذب دنيا کو درپيش ہيں۔
چلو ہم ماضی قدیم کو بھی فل حال نظر انداز کرتے ہے.
آپ پہلے اپنی کی ہوئی دہشت گردی کی تعریف پر ہمارے سوالوں کیا جواب دیں.جس کا مطالبہ ہم نے آپ سے کیا تھا.
وقت کا اہم ايشو يہ نہيں ہے کہ کئ دہائيوں يا کئ صديوں پہلے ہونے والی جنگوں ميں امريکہ کو کيا کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔ يہ کام تاريخ دانوں اور سياسی تاريخ کے حوالے سے علم حاصل کرنے والوں کے ذمہ ہے کہ وہ تاريخ کے واقعات کو اس کے مخصوص تناظر ميں کيسے جانجتے ہيں۔ جو چيلنج ہميں آج درپيش ہے وہ يہ ہے کہ اس خونی سوچ اور اس کے اثرات سے عام انسانوں کی زندگيوں کو کيسے محفوظ بنايا جاۓ جو آج تمام مہذب دنيا کے ليے ايک مشترکہ خطرہ بن چکی ہے۔
آپ اس خونی سوچ کی تهوڑی وضاحت کریں.حالات اور واقعات کے تناظر میں؟
یہ مہذب دنیا سے آپکی مراد کہی امريکہ، یورپ اور آسٹریلیا تو نہیں؟
جس دور ميں ہم رہ رہے ہيں اس کی ناقابل ترديد حقي‍قت دہشت گردی کا وہ عفريت ہے جو عام انسانوں کی زندگيوں پر روزانہ اثرانداز ہو رہا ہے۔ اس عالمی عفريت سے نبردآزما ہونے کے ليے امريکہ اور پاکستان کی حکومتيں اسٹريجک پارٹنرز اور مشترکہ اتحادی ہيں۔
 
Top