محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَاۗءَ كُلَّہَا ثُمَّ عَرَضَھُمْ عَلَي الْمَلٰۗىِٕكَۃِ۰ۙ فَقَالَ اَنْۢبِــُٔـوْنِىْ بِاَسْمَاۗءِ ھٰٓؤُلَاۗءِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۳۱
اللہ نے ایک جواب تو فرشتوں کو یہ دیا کہ تم خاموش رہو۔ دوسرا جواب آدم علیہ السلام کی قوتوں کا مظاہرہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی فطرت میں علم کا جذبہ رکھا۔ اسے تمام ضروریات سے آگاہ کیا۔معارف حیات بتلائے اور فرشتوں کے سامنے بحیثیت ایک عالم کے پیش کیا۔فرشتے بھی عالم تھے مگر تسبیح وتقدیس کے، آئین وقانون کے ، فرمانبرداری واطاعت کے طریقوں کے۔ انھیں حیات وفنا کے اسرار سے ناآشنا رکھا گیا۔ موت وزیست کے جھمیلوں سے الگ۔ یہ بغیر کسی کھٹکے اور خرخشے کے عبادت واطاعت میں مصروف تھے ۔آدم علیہ السلام کو جو علم دیا گیا وہ فرشتوں کے علم سے بالکل مختلف تھا۔ اسے مقتضیات انسانی بتائے گیے ۔ موت وحیات کا فرق سمجھایا گیا۔ عبادت واطاعت کے علاوہ دنیا کی آبادی وعمران کے اسرار ورموز سے بہرہ ور کیا گیا۔ سیاست وحکمرانی کے اصول وضوابط انھیں سکھائے گیے اور وہ تمام چیزیں بتلائی گئیں جو اسے خلیفۃ اللہ بناسکیں۔فرشتوں کی حیثیت مطیع وفرمانبردار کی تھی اور آدم علیہ السلام کی خلافت اس کے وارث کی۔ اس لیے جب موازنہ کے وقت فرشتوں کو آدم علیہ السلام کے منصب رفیع کا علم ہوا تو معذرت خواہ ہوئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نہ کہتا تھا۔ انی اعلم غیب السمٰوٰت والارض کہ غیوب کا علم صرف مجھے ہے ۔تم نہیں جانتے۔
{اَنْبِؤُنِیْ} مجھے بتاؤ۔ مادہ اِنْبَاءَ۔ خبردینا۔
اور اس نے آدم علیہ السلام کو سب چیزوں کے نام سکھائے۔پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور کہا۔ تم مجھے ان چیزوں کے نام بتلاؤ، اگر تم سچے ہو۔۱؎ (۳۱)
۱؎ پہلاانسان عالم تھا
اللہ نے ایک جواب تو فرشتوں کو یہ دیا کہ تم خاموش رہو۔ دوسرا جواب آدم علیہ السلام کی قوتوں کا مظاہرہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی فطرت میں علم کا جذبہ رکھا۔ اسے تمام ضروریات سے آگاہ کیا۔معارف حیات بتلائے اور فرشتوں کے سامنے بحیثیت ایک عالم کے پیش کیا۔فرشتے بھی عالم تھے مگر تسبیح وتقدیس کے، آئین وقانون کے ، فرمانبرداری واطاعت کے طریقوں کے۔ انھیں حیات وفنا کے اسرار سے ناآشنا رکھا گیا۔ موت وزیست کے جھمیلوں سے الگ۔ یہ بغیر کسی کھٹکے اور خرخشے کے عبادت واطاعت میں مصروف تھے ۔آدم علیہ السلام کو جو علم دیا گیا وہ فرشتوں کے علم سے بالکل مختلف تھا۔ اسے مقتضیات انسانی بتائے گیے ۔ موت وحیات کا فرق سمجھایا گیا۔ عبادت واطاعت کے علاوہ دنیا کی آبادی وعمران کے اسرار ورموز سے بہرہ ور کیا گیا۔ سیاست وحکمرانی کے اصول وضوابط انھیں سکھائے گیے اور وہ تمام چیزیں بتلائی گئیں جو اسے خلیفۃ اللہ بناسکیں۔فرشتوں کی حیثیت مطیع وفرمانبردار کی تھی اور آدم علیہ السلام کی خلافت اس کے وارث کی۔ اس لیے جب موازنہ کے وقت فرشتوں کو آدم علیہ السلام کے منصب رفیع کا علم ہوا تو معذرت خواہ ہوئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نہ کہتا تھا۔ انی اعلم غیب السمٰوٰت والارض کہ غیوب کا علم صرف مجھے ہے ۔تم نہیں جانتے۔
حل لغات