- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
۳۶۔رب کو گڑگڑاتے ہوئے پکارو
۳۷۔ ہوا ،بادل، بارش اور فصلیں
۳۸۔ نوحؑ کے ساتھیوں کی کشتی میں نجات
۳۹۔قومِ عاد اورہودؑ کا قصہ
۴۰۔ قومِ ثمود اور صالحؑ کا قصہ
اپنے رب کو پکارو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے ، یقیناً وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ زمین میں فساد برپا نہ کرو جبکہ اس کی اصلاح ہو چکی ہے اور خدا ہی کو پکارو خوف کے ساتھ اور طمع کے ساتھ، یقیناً اللہ کی رحمت نیک کردار لوگوں سے قریب ہے۔ (الاعراف…۵۶)
۳۷۔ ہوا ،بادل، بارش اور فصلیں
اور وہ اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے آگے خوشخبری لیے ہوئے بھیجتا ہے، پھر جب وہ پانی سے لدے ہوئے بادل اٹھا لیتی ہیں، تو انہیں کسی مردہ سرزمین کی طرف حرکت دیتا ہے اور وہاں مینہ برسا کر (اسی مری ہوئی زمین سے) طرح طرح کے پھل نکال لاتا ہے۔ دیکھو، اس طرح ہم مُردوں کو حالتِ موت سے نکالتے ہیں، شاید کہ تم اس مشاہدے سے سبق لو۔ جو زمین اچھی ہوتی ہے وہ اپنے رب کے حکم سے خوب پھل پھول لاتی ہے اور جو زمین خراب ہوتی ہے اس سے ناقص پیداوار کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔ اس طرح ہم نشانیوں کو بار بار پیش کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو شکر گزار ہونے والے ہیں (الاعراف۵۸)
۳۸۔ نوحؑ کے ساتھیوں کی کشتی میں نجات
ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا۔ اس نے کہا ’’اے برادرانِ قوم، اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ میں تمہارے حق میں ایک ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں‘‘۔ اس کی قوم کے سرداروں نے جواب دیا ’’ہم کو تو یہ نظر آتا ہے کہ تم صریح گمراہی میں مبتلا ہو‘‘۔ نوحؑ نے کہا ’’اے برادرانِ قوم، میں کسی گمراہی میں نہیں پڑا ہوں بلکہ میں رب العالمین کا رسول ہوں، تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں، تمہارا خیر خواہ ہوں اور مجھے اللہ کی طرف سے وہ کچھ معلوم ہے جو تمہیں معلوم نہیں ہے۔ کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ تمہارے پاس خود تمہاری اپنی قوم کے ایک آدمی کے ذریعہ سے تمہارے رب کی یاددہانی آئی تاکہ تمہیں خبردار کرے اور تم غلط روی سے بچ جاؤ اور تم پر رحم کیا جائے‘‘؟ مگر اُنہوں نے اس کو جھٹلا دیا۔ آخرکار ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو ایک کشتی میں نجات دی اور ان لوگوں کو ڈبو دیا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا، یقیناً وہ اندھے لوگ تھے۔ (الاعراف…۶۴)
۳۹۔قومِ عاد اورہودؑ کا قصہ
اور عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہودؑ کو بھیجا۔ اس نے کہا ’’اے برادرانِ قوم، اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ پھر کیا تم غلط روی سے پرہیز نہ کرو گے‘‘؟ اس کی قوم کے سرداروں نے، جو اس کی بات ماننے سے انکار کر رہے تھے، جواب میں کہا ’’ہم تو تمہیں بے عقلی میں مبتلا سمجھتے ہیں اور ہمیں گمان ہے کہ تم جُھوٹے ہو‘‘۔ اس نے کہا ’’اے برادرانِ قوم، میں بے عقلی میں مبتلا نہیں ہوں بلکہ میں رب العالمین کا رسول ہوں، تم کو اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں، اور تمہارا ایسا خیر خواہ ہوں جس پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ تمہارے پاس خود تمہاری اپنی قوم کے ایک آدمی کے ذریعے سے تمہارے رب کی یاد دہانی آئی تاکہ وہ تمہیں خبردار کرے؟ بھول نہ جاؤ کہ تمہارے رب نے نوحؑ کی قوم کے بعد تم کو اس کا جانشین بنایا اور تمہیں خوب تنومند کیا، پس اللہ کی قدرت کے کرشموں کو یاد رکھو، امید ہے کہ فلاح پاؤ گے‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم اکیلے اللہ ہی کی عبادت کریں اور اُنہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں؟ اچھا تو لے آ وہ عذاب جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے اگر تُو سچا ہے‘‘۔ اس نے کہا ’’تمہارے رب کی پِھٹکار تم پر پڑ گئی اور اس کا غضب ٹوٹ پڑا۔ کیا تم مجھ سے اُن ناموں پر جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں، جن کے لیے اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی ہے؟ اچھا تو تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں‘‘۔ آخرکار ہم نے اپنی مہربانی سے ہودؑ اور اس کے ساتھیوں کو بچا لیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جو ہماری آیات کو جھٹلا چکے تھے اور ایمان لانے والے نہ تھے۔(الاعراف…۷۲)
۴۰۔ قومِ ثمود اور صالحؑ کا قصہ
اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالحؑ کو بھیجا۔ اس نے کہا ’’اے برادرانِ قوم، اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی کھلی دلیل آ گئی ہے۔ یہ اللہ کی اُونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی کے طور پر ہے، لہٰذا اسے چھوڑ دو کہ خدا کی زمین میں چرتی پھرے۔ اس کو کسی بُرے ارادے سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک دردناک عذاب تمہیں آ لے گا۔ یاد کرو وہ وقت جب اللہ نے قوم عاد کے بعد تمہیں اس کا جانشین بنایا اور تم کو زمین میں یہ منزلت بخشی کہ آج تم اس کے ہموار میدانوں میں عالی شان محل بناتے اور اس کے پہاڑوں کو مکانات کی شکل میں تراشتے ہو۔ پس اس کی قدرت کے کرشموں سے غافل نہ ہو جاؤ اور زمین میں فساد برپا نہ کرو‘‘۔(الاعراف…۷۴)