• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: انتیسویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

انتیسویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام




یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees

 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
دیگر پاروں کے لنکس کے لئے مختص پوسٹ

پیغام قرآن: پہلے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: دوسرے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: تیسرے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: چوتھے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: پانچویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: چھٹے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: ساتویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: آٹھویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: نویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: دسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: گیارہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: بارہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: تیرہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: چودہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: پندرہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: سولہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: سترہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: اٹھارہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: انیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: بیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: اکیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: بائیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: تئیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: چوبیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: پچیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: چھبیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: ستائیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: اٹھائیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: انتیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: تیسویں پارے کے مضامین
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
تبٰرک الذی کے مضامین


۱۔ رحمن کی تخلیق میں کسی قسم کی بے ربطی نہیں
۲۔قریبی آسمان کوچراغوں سے آراستہ کیا گیا
۳۔’’کیا کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا‘‘؟
۴۔ مغفرت کا ذریعہ :بن دیکھے رب سے ڈرنا
۵۔اللہ نے زمین کو انسان کے تابع کر رکھا ہے
۶۔ سننے، دیکھنے، سوچنے کی طاقت اللہ نے دی
۷۔روزِ آخرمنکرین کے چہرے بگڑ جائیں گے
۸۔ اگر کنوؤں کا پانی زمین میں اتر جائے؟
۹۔ قسمیں کھانا ، طعنے دینا اورچُغلیاں کھانا
۱۰۔ان شا اللہ کہے بغیر کوئی کام کرنے کی قسم کھانا
۱۱۔سرکشی سے رجوع کرنا
۱۲۔ فرمانبرداروں کا حال مجرموں کا سا نہ ہوگا
۱۳۔منکرین کی رسی درازکرنا اللہ کی چال ہے
۱۴۔رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو
۱۵۔قرآن سارے جہان کے لیے نصیحت ہے
۱۶۔ہونی شُدنی! کیا ہے وہ ہونی شدنی؟
۱۷۔ خطائے عظیم کا ارتکاب کرنے والی بستیاں
۱۸۔آٹھ فرشتے رب کا عرش اٹھائے ہوں گے
۱۹۔ نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں ملنا خوش نصیبی
۲۰۔نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں ملنا بد نصیبی
۲۱۔قرآن رب العٰلمین کا نازل کردہ کلام ہے
۲۲۔اللہ عروج کے زینوں کا مالک ہے
۲۳۔ پہاڑ دھنکے ہوئے اون جیسا ہوجائے گا
۲۴۔ مال جمع کرنا اور سینت سینت کررکھا
۲۵۔مصیبت میں گھبرانا، خوشحالی میں بخل کرنا
۲۶۔گواہیوں میں راست بازی، عہد کا پاس کرنا
۲۷۔بیہودہ باتوں اور کھیل میں پڑے ہوئے
۲۸۔ نوح ؑ کا اپنی قوم سے خطاب
۲۹۔نوح ؑ کی پکار پر قوم نے بڑا تکبر کیا
۳۰۔رب سے معافی مانگو وہ خوب نوازے گا
۳۱۔ انسان: زمین سے اُگنا، واپس ہونا پھر نکلنا
۳۲۔ظالموں کے لیے ہلاکت میں اضافہ
۳۳۔ جنوں کا قرآن سننا اور ایمان لانا
۳۴۔آسمانوں پر پہریدار دیکھے، جنوں کا بیان
۳۵۔اللہ کو عاجز کرکے زمین سے بھاگنا ؟
۳۶۔ مسجد میں اللہ کے ساتھ کسی اورکو نہ پکارو
۳۷۔نفع نقصان کا مطلق اختیار اللہ کو ہے
۳۸۔اللہ رسول اور غیبکا علم
۳۹۔ قرآن کو خوب ٹھیر ٹھیر کر پڑھو
۴۰۔ اللہ ہی کو اپنا وکیل بنالو
۴۱۔روزِ حشر کی سختی بچوں کو بوڑھا کردے گی
۴۲۔ جتنا قرآن بآسانی پڑھا جاسکے
۴۳۔اپنے کپڑے پاک رکھو، گندگی سے دور رہو
۴۴۔وہ بڑا سخت دن کفارکے لیے ہلکا نہ ہوگا
۴۵۔دوزخ کھال جُھلس دینے والی ہوگی
۴۶۔دوزخ کا ذکر نصیحت کے لیے ہے
۴۷۔ دوزخ انسانوں کے لیے ڈراوا بھی ہے
۴۸۔ نمازنہ پڑھنااور مسکین کو کھانا نہ کھلانا
۴۹۔ نصیحت سے منہ موڑنے والے گدھے ہیں
۵۰۔ انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنانے والا
۵۱۔ جب چاند سورج ملادیئے جائیں گے
۵۲۔جلدی ملنے والی دنیا سے محبت رکھنا
۵۳۔کیا انسان یونہی مہمل چھوڑ دیا جائے گا؟
۵۴۔ قوتِ سماعت و بصارت امتحان کے لیے ہے
۵۵۔اللہ کے لیے مسکین ، یتیم اورقیدی کوکھلانا
۵۶۔ سلسبیل: سونٹھ والی شراب کا ایک جنتی چشمہ
۵۷۔جنت کے خدمت گزار دائمی لڑکے
۵۸۔نصیحت پر عمل کرنا انسان کی مرضی پر ہے
۵۹۔طوفانی ہوائیں خدا کی یاد دلانے والی ہیں
۶۰۔جب آسمان پھاڑ دیا جائے گا
۶۱۔زمین زندوں اور مُردوں دونوں کے لیے ہے
۶۲۔تباہی ہے اُس روزمنکرین کے لیے
۶۳۔متقی لوگوں کے لیے سائے اور چشمے
۶۴۔مجرم تھوڑے دن کھالیں اور مزے کر لیں
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۔ رحمن کی تخلیق میں کسی قسم کی بے ربطی نہیں
سُورۃ مُلک:اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ نہایت بزرگ و برتر ہے وہ جس کے ہاتھ میں (کائنات کی) سلطنت ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔جس نے موت اور زندگی کو ایجاد کیا تاکہ تم لوگوں کو آزماکر دیکھے تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے، اور وہ زبردست بھی ہے اور درگزر فرمانے والا بھی۔ جس نے تہ برتہ سات آسمان بنائے۔ تم رحمن کی تخلیق میں کسی قسم کی بے ربطی نہ پاؤ گے۔ پھر پلٹ کر دیکھو، کہیں تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے؟ بار بار نگاہ دوڑائو۔ تمہاری نگاہ تھک کر نامراد پلٹ آئے گی۔(سورۃ الملک ۴)

۲۔قریبی آسمان کوچراغوں سے آراستہ کیا گیا
ہم نے تمہارے قریب کے آسمان کو عظیم الشان چراغوں سے آراستہ کیا ہے اور انہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنادیا ہے۔ ان شیطانوں کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ ہم نے مہیا کررکھی ہے۔ (سورۃ الملک ۵)

۳۔’’کیا کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا‘‘؟
جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیا ہے اُن کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔ جب وہ اُس میں پھینکے جائیں گے تو اس کے دہاڑنے کی ہولناک آواز سنیں گے اور وہ جوش کھارہی ہوگی، شدت غضب سے پھٹی جاتی ہوگی۔ ہربار جب کوئی انبوہ اس میں ڈالا جائے گا، اُس کے کارندے اُن لوگوں سے پوچھیں گے ’’کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا‘‘؟ وہ جواب دیں گے ’’ہاں ، خبردار کرنے والا ہمارے پاس آیا تھا مگر ہم نے اسے جھٹلادیا اور کہا اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے، تم بڑی گمراہی میں پڑے ہوئے ہو‘‘۔ اور وہ کہیں گے ’’کاش ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزاداروں میں نہ شامل ہوتے‘‘۔ اس طرح وہ اپنے قصور کا خود اعتراف کرلیں گے، لعنت ہے ان دوزخیوں پر۔(سورۃ الملک ۱۱)

۴۔ مغفرت کا ذریعہ : بِن دیکھے رب سے ڈرنا
جو لوگ بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں ، یقینا اُن کے لیے مغفرت ہے اور بڑا اجر۔ تم خواہ چپکے سے بات کرو یااونچی آواز سے (اللہ کے لیے یکساں ہے) وہ تو دلوں کا حال تک جانتا ہے۔ کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے؟ حالانکہ وہ باریک بیں اور باخبر ہے۔ (سورۃ الملک ۱۴)

۵۔اللہ نے زمین کو انسان کے تابع کر رکھا ہے
وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو تابع کررکھا ہے، چلو اُس کی چھاتی پر اور کھاؤ خدا کا رزق، اُسی کے حضور تمہیں دوبارہ زندہ ہوکر جاناہے۔ کیا تم اس سے بے خوف ہوکہ وہ جو آسمان میں ہے، تمہیں زمین میں دھنسادے اور یکایک یہ زمین جھکولے کھانے لگے؟ کیا تم اس سے بے خوف ہوکہ وہ جو آسمان میں ہے تم پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے؟ پھر تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ میری تنبیہ کیسی ہوتی ہے۔ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ جھٹلا چکے ہیں ۔ پھر دیکھ لو کہ میری گرفت کیسی سخت تھی۔ (سورۃ الملک ۱۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۶۔ سننے، دیکھنے، سوچنے کی طاقت اللہ نے دی
کیایہ لوگ اپنے اوپراڑنے والے پرندوں کو پرپھیلائے اور سکیڑتے نہیں دیکھتے؟ رحمن کے سوا کوئی نہیں جو انہیں تھامے ہوئے ہو؟ وہی ہر چیز کا نگہبان ہے۔بتاؤ، آخر وہ کون سا لشکر تمہارے پاس ہے جو رحمن کے مقابلے میں تمہاری مدد کرسکتا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ منکرین دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں ۔ یا پھر بتاؤ، کون ہے جو تمہیں رزق دے سکتا ہے اگر رحمن اپنا رزق روک لے؟ دراصل یہ لوگ سرکشی اور حق سے گریز پر اڑے ہوئے ہیں ۔ بھلا سوچو، جو شخص منہ اوندھائے چل رہا ہو وہ زیادہ صحیح راہ پانے والا ہے یا وہ جوسر اٹھائے سیدھا ایک ہموار سڑک پرچل رہا ہو؟ ان سے کہو اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، تم کو سننے اور دیکھنے کی طاقتیں دیں اور سوچنے سمجھنے والے دل دیئے، مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو۔(الملک ۲۳)

۷۔روزِ آخرمنکرین کے چہرے بگڑ جائیں گے
ان سے کہو، اللہ ہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا ہے اور اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے۔یہ کہتے ہیں ’’اگر تم سچے ہوتو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہوگا‘‘؟کہو ’’اس کا علم تو اللہ کے پاس ہے، میں تو بس صاف صاف خبردار کردینے والا ہوں ‘‘۔ پھر جب یہ اُس چیز کو قریب دیکھ لیں گے تو اُن سب لوگوں کے چہرے بگڑ جائیں گے جنہوں نے انکار کیا ہے، او ر اُس وقت ان سے کہا جائے گا کہ یہی ہے وہ چیز جس کے لیے تم تقاضے کررہے تھے۔ (سورۃ الملک ۲۷)

۸۔ اگر کنوؤں کا پانی زمین میں اتر جائے؟
ان سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اللہ خواہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کردے یا ہم پر رحم کرے، کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچالے گا؟ان سے کہو، وہ بڑا رحیم ہے، اُسی پر ہم ایمان لائے ہیں ، اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے، عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ صریح گمراہی میں پڑا ہواکون ہے۔ ان سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگرتمہارے کنوؤں کا پانی زمین میں اتر جائے گا تو کون ہے جو اس پانی کی بہتی ہوئی سوتیں تمہیں نکال کر لادے گا؟ (سورۃ الملک ۳۰)

۹۔ قسمیں کھانا ، طعنے دینا اورچُغلیاں کھانا
سُورۃالقلم :اللہ کے نام سے جو بے انتہامہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ن۔ قسم ہے قلم کی اور اس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں ، تم اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں ہو۔ اور یقینا تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں ۔ اور بے شک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہو۔ عنقریب تم بھی دیکھ لوگے اور وہ بھی دیکھ لیں گے کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے۔ تمہارا رب اُن لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں ، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہِ راست پر ہیں ۔ لہٰذا تم ان جھٹلانے والوں کے دباؤ میں ہرگز نہ آؤ۔ یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کرو تو یہ بھی مداہنت کریں ۔ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے، طعنے دیتا ہے، چُغلیاں کھاتا پھرتا ہے، بھلائی سے روکتا ہے، ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بداعمال ہے، جفاکار ہے، اور ان سب عیوب کے ساتھ بداصل ہے، اس بنا پر کہ وہ بہت مال اور اولاد رکھتا ہے۔ جب ہماری آیات اس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں ۔ عنقریب ہم اس کی سُونڈ پرداغ لگائیں گے۔(سورۃ القلم ۱۶)

۱۰۔ان شا اللہ کہے بغیر کوئی کام کرنے کی قسم کھانا
ہم نے ان (اہل مکہ)کو اُسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب انہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے اور وہ کوئی استثناء نہیں کررہے تھے۔ رات کو وہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک بَلااُس باغ پر پِھر گئی اور اُس کا ایسا حال ہوگیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو۔ صبح اُن لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو۔ چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے۔ وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل توڑنے پر) قادر ہیں ۔ مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے، ’’ہم راستہ بھول گئے ہیں ، … نہیں ،بلکہ ہم محروم رہ گئے‘‘۔(سورۃ القلم ۲۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۱۔سرکشی سے رجوع کرنا
ان میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اس نے کہا ’’میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے‘‘؟ وہ پکار اٹھے ’’پاک ہے ہمارا رب، واقعی ہم گناہ گار تھے‘‘۔ پھر اُن میں سے ہر ایک دوسرے کوملامت کرنے لگا۔ آخر کو انہوں نے کہا ’’افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہوگئے تھے۔ بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں ‘‘۔ ایسا ہوتا ہے عذاب۔ اور آخرت کا عذاب اس سے بھی بڑا ہے، کاش یہ لوگ اس کو جانتے۔ (سورۃ القلم ۳۳)

۱۲۔ فرمانبرداروں کا حال مجرموں کا سا نہ ہوگا
یقینا خداترس لوگوں کے لیے اُن کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں ۔ کیا ہم فرمانبرداروں کا حال مجرموں کا سا کردیں ؟ تم لوگوں کو کیا ہوگیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟ کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو کہ تمہارے لیے ضرور وہاں وہی کچھ ہے جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو؟یا پھر کیا تمہارے لیے روزِ قیامت تک ہم پر کچھ عہد و پیمان ثابت ہیں کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جس کا تم حکم لگاؤ؟ ان سے پوچھو تم میں سے کون اس کا ضامن ہے؟ یا پھر ان کے ٹھیرائے ہوئے کچھ شریک ہیں (جنہوں نے اس کا ذمہ لیا ہو)؟ یہ بات ہے تو لائیں اپنے ان شریکوں کو اگر یہ سچے ہیں ۔ (سورۃ القلم ۴۱)

۱۳۔منکرین کی رسی درازکرنا اللہ کی چال ہے
جس روز سخت وقت آپڑے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کرسکیں گے، ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت ان پر چھارہی ہوگی۔ یہ جب صحیح و سالم تھے اُس وقت انہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا (اور یہ انکار کرتے تھے)۔پس اے نبیﷺ، تم اس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو۔ ہم ایسے طریقہ سے ان کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی۔میں ان کی رسی دراز کررہا ہوں ، میری چال بڑی زبردست ہے۔(سورۃ القلم ۴۵)

۱۴۔رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو
کیا ان سے کوئی اجر طلب کررہے ہو کہ یہ اس چٹی کے بوجھ تلے دبے جارہے ہوں ؟کیا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھ رہے ہوں ؟ اچھا، اپنے رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو اور مچھلی والے (یونس علیہ السلام) کی طرح نہ ہوجاؤ، جب اُس نے پکارا تھا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔ اگر اُس کے رب کی مہربانی اُس کے شامل حال نہ ہوجاتی تو وہ مذموم ہوکر چٹیل میدان میں پھینک دیاجاتا۔ آخرکار اُس کے رب نے اسے برگزیدہ فرمالیا اور اسے صالح بندوں میں شامل کردیا۔(سورۃ القلم ۵۰)

۱۵۔قرآن سارے جہان کے لیے نصیحت ہے
جب یہ کافر لوگ کلام نصیحت (قرآن) سنتے ہیں تو تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے، اور کہتے ہیں کہ یہ ضرور دیوانہ ہے، حالانکہ یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے۔ (سورۃ القلم ۵۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۶۔ہونی شُدنی! کیا ہے وہ ہونی شدنی؟
سُورۃ الحاقہ:اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ہونی شُدنی! کیا ہے وہ ہونی شدنی؟ اور تم کیا جانو کہ وہ کیا ہے ہونی شدنی؟ ثمود اور عاد نے اُس اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کو جھٹلایا۔ تو ثمود ایک سخت حادثہ سے ہلاک کیے گئے۔ اور عاد ایک بڑی شدید طوفانی آندھی سے تباہ کردیئے گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اُس کو مسلسل سات رات اور آٹھ دن اُن پرمسلط رکھا۔ (تم وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہ وہاں اس طرح پچھڑے پڑے ہیں جیسے وہ کھجور کے بوسیدہ تنے ہوں ۔اب کیا ان میں سے کوئی تمہیں باقی بچا نظر آتا ہے؟ (سورۃ الحاقہ ۸)

۱۷۔ خطائے عظیم کا ارتکاب کرنے والی بستیاں
اور اسی خطائے عظیم کا ارتکاب فرعون اور اُس سے پہلے کے لوگوں نے اور تَل پَٹ ہوجانے والی بستیوں نے کیا۔ ان سب نے اپنے رب کے رسول کی بات نہ مانی تو اس نے ان کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا۔جب پانی کا طوفان حد سے گزرگیا تو ہم نے تم کو کشتی میں سوار کردیا تھا تاکہ اس واقعہ کو تمہارے لیے ایک سبق آموز یادگار بنادیں اور یاد رکھنے والے کان اس کی یادمحفوظ رکھیں ۔ (سورۃ الحاقہ ۱۲)

۱۸۔آٹھ فرشتے رب کا عرش اٹھائے ہوں گے
پھر جب ایک دفعہ صُور میں پھونک ماری جائے گی اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھاکر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کردیاجائے گا، اُس روز وہ ہونے والا واقعہ پیش آجائے گا۔اس دن آسمان پھٹے گا اور اس کی بندش ڈھیلی پڑجائے گی، فرشتے اس کے اطراف و جوانب میں ہوں گے اور آٹھ فرشتے اُس روز تیرے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ وہ دن ہوگا جب تم لوگ پیش کیے جاؤ گے، تمہارا کوئی راز بھی چھپا نہ رہ جائے گا۔ (سورۃ الحاقہ ۱۸)

۱۹۔ نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں ملنا خوش نصیبی
اس وقت جس کا نامۂ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا ’’لو دیکھو، پڑھو میرا نامۂ اعمال، میں سمجھتا تھا کہ مجھے ضرور اپنا حساب ملنے والا ہے‘‘۔ پس وہ دل پسند عیش میں ہوگا، عالی مقام جنت میں ، جس کے پھلوں کے گچھے جُھکے پڑرہے ہوں گے۔ (ایسے لوگوں سے کہا جائے گا) مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے اُن اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں ۔ (سورۃ الحاقہ ۲۴)

۲۰۔نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں ملنا بد نصیبی
اور جس کا نامۂ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیاجائے گا وہ کہے گا ’’کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیاگیا ہوتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے۔کاش میری وہی موت (جو دنیا میں آئی تھی) فیصلہ کُن ہوتی۔ آج میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا۔ میرا سارا اقتدار ختم ہوگیا‘‘۔ (حکم ہوگا) پکڑو اسے اور اس کی گردن میں طوق ڈال دو، پھر اسے جہنم میں جھونک دو، پھر اس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑدو۔ یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔ لہٰذا آج نہ یہاں اس کا کوئی یارِ غم خوار ہے اور نہ زخموں کے دھوون کے سوا اس کے لیے کوئی کھانا، جسے خطاکاروں کے سوا کوئی نہیں کھاتا۔ (سورۃ الحاقہ ۳۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۲۱۔قرآن رب العٰلمین کا نازل کردہ کلام ہے
پس نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی بھی جو تم دیکھتے ہو اور ان کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے، یہ ایک رسولِ کریم کا قول ہے، کسی شاعر کا قول نہیں ہے، تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو۔اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا قول ہے۔ تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو۔ یہ رب العٰلمین کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ اور اگر اس (نبیﷺ) نے خود گھڑکر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑلیتے اور اس کی رگِ گردن کاٹ ڈالتے، پھر تم میں سے کوئی (ہمیں ) اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا۔ درحقیقت یہ پرہیزگار لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں ۔ ایسے کافروں کے لیے یقینا یہ موجب حسرت ہے۔اور یہ بالکل یقینی حق ہے۔ پس اے نبیﷺ اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو۔(سورۃ الحاقہ ۵۲)

۲۲۔اللہ عروج کے زینوں کا مالک ہے
سُورۃ المعارج:اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔مانگنے والے نے عذاب مانگا ہے، (وہ عذاب) جوضرور واقع ہونے والا ہے، کافروں کے لیے ہے، کوئی اُسے دفع کرنے والا نہیں ، اُس خدا کی طرف سے ہے جو عروج کے زینوں کا مالک ہے۔ملائکہ اور روح اُس کے حضور چڑھ کر جاتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔(سُورۃ المعارج ۴)

۲۳۔ پہاڑ دُھنکے ہوئے اون جیسا ہوجائے گا
پس اے نبیﷺ، صبر کرو، شائستہ صبر۔ یہ لوگ اُسے دور سمجھتے ہیں اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں ۔ (وہ عذاب اُس روزہو گا) جس روز آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ہوجائے گا اور پہاڑ رنگ برنگ کے دُھنکے ہوئے اون جیسے ہوجائیں گے۔ اور کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کو نہ پوچھے گا حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے۔ (سُورۃ المعارج ۱۱)

۲۴۔ مال جمع کرنا اور سینت سینت کررکھا
مجرم چاہے گا کہ اُس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنی اولاد کو، اپنی بیوی کو، اپنے بھائی کو، اپنے قریب ترین خاندان کو جو اُسے پناہ دینے والا تھا، اور روئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دے دے اور یہ تدبیر اُسے نجات دلا دے۔ ہرگز نہیں ۔وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہوگی جو گوشت پوست کو چاٹ جائے گی، پکار پکار کر اپنی طرف بلائے گی ہر اُس شخص کو جس نے حق سے منہ موڑا اور پیٹھ پھیری اور مال جمع کیا اور سینت سینت کررکھا۔ (سورۃ المعارج ۱۸)

۲۵۔مصیبت میں گھبرانا، خوشحالی میں بخل کرنا
انسان تُھڑولا پیدا کیاگیا ہے،جب اس پر مصیبت آتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے اور جب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے۔ مگر وہ لوگ (اس عیب سے بچے ہوئے ہیں ) جو نمازپڑھنے والے ہیں ، جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں ، جن کے مالوں میں سائل اور محروم کا ایک مقرر حق ہے،جو روز جزا کو برحق مانتے ہیں ۔ (سورۃ المعارج ۲۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۲۶۔گواہیوں میں راست بازی، عہد کا پاس کرنا
جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں کیونکہ ان کے رب کا عذاب ایسی چیز نہیں جس سے کوئی بے خوف ہو، جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ، بجز اپنی بیویاں یا اپنی مملوکہ عورتوں کے جن سے محفوظ نہ رکھنے میں ان پر کوئی ملامت نہیں ، البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں ، جو اپنی امانتوں کی حفاظت اور اپنے عہد کا پاس کرتے ہیں ،جو اپنی گواہیوں میں راست بازی پرقائم رہتے ہیں اور جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں ۔یہ لوگ عزت کے ساتھ جنت کے باغوں میں رہیں گے۔(سورۃ المعارج ۳۵)

۲۷۔بیہودہ باتوں اور کھیل میں پڑے ہوئے
پس اے نبیﷺ، کیا بات ہے کہ یہ منکرین دائیں اور بائیں سے گروہ درگروہ تمہاری طرف دوڑے چلے آرہے ہیں ؟ کیا ان میں سے ہر ایک یہ لالچ رکھتا ہے کہ وہ نعمت بھری جنت میں داخل کردیا جائے گا؟ ہر گز نہیں ۔ ہم نے جس چیز سے ان کو پیدا کیا ہے اُسے یہ خود جانتے ہیں ۔ پس نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی، ہم اس پر قادر ہیں کہ ان کی جگہ ان سے بہتر لوگ لے آئیں اور کوئی ہم سے بازی لے جانے والا نہیں ہے۔ لہٰذا انہیں اپنی بیہودہ باتوں اور اپنے کھیل میں پڑا رہنے دو یہاں تک کہ یہ اپنے اُس دن کو پہنچ جائیں جس کا ان سے وعدہ کیا جارہا ہے، جب یہ اپنی قبروں سے نکل کر اس طرح دوڑے جارہے ہوں گے جیسے اپنے بتوں کے اَستھانوں کی طرف دوڑ رہے ہوں ، ان کی نگاہیں جُھکی ہوئی ہوں گی، ذلت ان پر چھارہی ہوگی۔ وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جارہا ہے۔(سورۃ المعارج ۴۴)

۲۸۔ نوحؑ کا اپنی قوم سے خطاب
سُورۃ نوحؑ:اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ہم نے نوح ؑ کو اُس کی قوم کی طرف بھیجا (اس ہدایت کے ساتھ) کہ اپنی قوم کے لوگوں کو خبردار کردے قبل اس کے کہ اُن پر ایک دردناک عذاب آئے۔اُس نے کہا، ’’اے میری قوم کے لوگو، میں تمہارے لیے ایک صاف صاف خبردار کردینے والا (پیغمبر) ہوں ۔ (تم کو آگاہ کرتا ہوں ) کہ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اورمیری اطاعت کرو، اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں ایک وقت مقرر تک باقی رکھے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیاہوا وقت جب آجاتا ہے تو پھر ٹالا نہیں جاتا، کاش تمہیں اس کا علم ہو‘‘۔ ( نوح ۴)

۲۹۔نوحؑ کی پکار پر قوم نے بڑا تکبر کیا
اس نے عرض کیا، ’’اے میرے رب، میں نے اپنی قوم کے لوگوں کو شب و روز پکارا مگر میری پکار نے اُن کے فرار ہی میں اضافہ کیا۔ اور جب بھی میں نے اُن کو بلایا تاکہ تو اُنہیں معاف کردے، انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانک لیے اور اپنی روش پر اڑگئے اور بڑا تکبر کیا۔ پھر میں نے ان کو ہانکے پکارے دعوت دی۔ پھر میں نے علانیہ بھی ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا۔ (سورۃ نوح ۹)

۳۰۔رب سے معافی مانگو وہ خوب نوازے گا
میں نے کہا ’’اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا، تمہیں مال اور اولاد سے نوازے گا، تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور تمہارے لیے نہریں جاری کردے گا۔ تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ کے لیے تم کسی وقار کی توقع نہیں رکھتے؟ حالانکہ اُس نے طرح طرح سے تمہیں بنایا ہے۔(سورۃ نوح ۱۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۳۱۔ انسان: زمین سے اُگنا، واپس ہونا پھر نکلنا
کیا دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہ برتہ بنائے اور اُن میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا؟ اوراللہ نے تم کو زمین سے عجیب طرح اگایا، پھر وہ تمہیں اسی زمین میں واپس لے جائے گا اور اس سے یکایک تم کو نکال کھڑا کرے گا۔ اور اللہ نے زمین کو تمہارے لیے فرش کی طرح بچھادیا تاکہ تم اس کے اندر کھلے راستوں میں چلو‘‘۔ نوحؑ نے کہا، ’’میرے رب، انہوں نے میری بات رد کردی اور اُن (رئیسوں ) کی پیروی کی جو مال اور اولاد پاکر اور زیادہ نامُراد ہوگئے ہیں ۔ ان لوگوں نے بڑا بھاری مکر کا جال پھیلا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا ہرگز نہ چھوڑو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑو ودّ اور سُواع کو، اور نہ یغوث اور یعُوق اور نسر کو۔ انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے، اور تو بھی ان ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں ترقی نہ دے‘‘۔ (سورۃ نوح ۲۴)

۳۲۔ظالموں کے لیے ہلاکت میں اضافہ
اپنی خطاؤں کی بنا پر ہی غرق کیے گئے اور آگ میں جھونک دیے گئے۔ پھر انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا۔ اور نوح ؑ نے کہا، ’’میرے رب، ان کافروں میں سے کوئی زمین پر بسنے والا نہ چھوڑ۔ اگر تُو نے ان کو چھوڑ دیا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان کی نسل سے جو بھی پیدا ہوگا بدکار اور سخت کافر ہی ہوگا۔ میرے رب، مجھے اور میرے والدین کو، اور ہر اس شخص کوجو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے داخل ہوا ہے، اور سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرمادے، اور ظالموں کے لیے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کر‘‘۔ (سورۃ نوح ۲۸)

۳۳۔ جنوں کا قرآن سننا اور ایمان لانا
سورۃ الجن: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔اے نبیﷺ، کہو، میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ جنوں کے ایک گروہ نے غور سے سُنا پھر (جاکر اپنی قوم کے لوگوں سے ) کہا: ’’ہم نے ایک بڑا عجیب قرآن سنا ہے جو راہ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے اس لیے ہم اُ س پر ایمان لے آئے ہیں اور اب ہم ہرگز اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے‘‘۔اور یہ کہ ’’ہمارے رب کی شان بہت اعلیٰ و ارفع ہے، اُس نے کسی کو بیوی یا بیٹا نہیں بنایا ہے‘‘۔ اور یہ کہ ’’ہمارے نادان لوگ اللہ کے بارے میں بہت خلافِ حق باتیں کہتے رہے ہیں ‘‘۔ اور یہ کہ ’’ہم نے سمجھا تھا کہ انسان اور جن کبھی خدا کے بارے میں جھوٹ نہیں بول سکتے‘‘۔( الجن ۵)

۳۴۔آسمانوں پر پہریدار دیکھے، جنوں کا بیان
اور یہ کہ ’’انسانوں میں سے کچھ لوگ جِنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے، اس طرح اُنہوں نے جِنوں کا غرور اور زیادہ بڑھادیا‘‘۔ اور یہ کہ ’’انسانوں نے بھی وہی گمان کیا جیسا تمہارا گمان تھا کہ اللہ کسی کو رسول بناکر نہ بھیجے گا‘‘۔ اور یہ کہ ’’ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو دیکھا کہ وہ پہریداروں سے پٹا پڑا ہے اور شہابوں کی بارش ہورہی ہے‘‘۔اور یہ کہ ’’پہلے ہم سُن گُن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پالیتے تھے، مگر اب جو چوری چُھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب لگا ہوا پاتا ہے‘‘۔ (سورۃ الجن ۹)

۳۵۔اللہ کو عاجز کرکے زمین سے بھاگنا ؟
اور یہ کہ ’’ہماری سمجھ میں نہ آتا تھا کہ آیا زمین والوں کے ساتھ کوئی بُرا معاملہ کرنے کا ارادہ کیاگیا ہے یا اُن کا رب انہیں راہِ راست دکھانا چاہتا ہے‘‘۔ اور یہ کہ ’’ہم میں سے کچھ لوگ صالح ہیں اور کچھ اس سے فروتر ہیں ، ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے ہیں ‘‘۔ اور یہ کہ ’’ہم سمجھتے تھے کہ نہ زمین میں ہم اللہ کو عاجز کرسکتے ہیں اور نہ بھاگ کر اسے ہراسکتے ہیں ‘‘۔ اور یہ کہ ’’ہم نے جب ہدایت کی تعلیم سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے۔ اب جو کوئی بھی اپنے رب پرایمان لے آئے گا اُسے کسی حق تلفی یا ظُلم کا خوف نہ ہوگا‘‘۔اور یہ کہ ’’ہم میں سے کچھ مسلم (اللہ کے اطاعت گزار) ہیں اور کچھ حق سے منحرف۔ تو جنہوں نے اسلام (اطاعت کا راستہ) اختیار کرلیا اُنہوں نے نجات کی راہ ڈھونڈلی، اور جو حق سے منحرف ہیں وہ جہنم کا ایندھن بننے والے ہیں ‘‘۔(سورۃ الجن ۱۵)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top