• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: انتیسویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۶۔ مسجد میں اللہ کے ساتھ کسی اورکو نہ پکارو
اور (اے نبیﷺ کہو، مجھ پر یہ وحی بھی کی گئی ہے کہ) لوگ اگر راہِ راست پر ثابت قدمی سے چلتے تو ہم انہیں خوب سیراب کرتے تاکہ اس نعمت سے اُن کی آزمائش کریں ۔ اور جو اپنے رب کے ذکر سے منہ موڑے گا اُس کا رب اسے سخت عذاب میں مبتلا کردے گا۔ اور یہ کہ مسجدیں اللہ کے لیے ہیں ، لہٰذا اُن میں اللہ کے ساتھ کسی اورکو نہ پکارو۔اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اُس کو پکارنے کے لیے کھڑا ہوا تو لوگ اس پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار ہوگئے۔ ( الجن ۱۹)

۳۷۔نفع نقصان کا مطلق اختیار اللہ کو ہے
اے نبیﷺ، کہو کہ ’’میں تو اپنے رب کو پُکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا‘‘۔ کہو، ’’میں تم لوگوں کے لیے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں نہ کسی بھلائی کا‘‘۔کہو، ’’مجھے اللہ کی گرفت سے کوئی بچا نہیں سکتا اور نہ میں اُس کے دامن کے سوا کوئی جائے پناہ پاسکتا ہوں ۔میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے پیغامات پہنچا دوں ۔ اب جو بھی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی بات نہ مانے لگا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اور ایسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے‘‘۔ (سورۃ الجن ۲۳)

۳۸۔اللہ، رسول اور غیب کا علم
(یہ لوگ اپنی اس روش سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب اُس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جارہا ہے تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس کے مددگار کمزور ہیں اور کس کا جتھا تعداد میں کم ہے۔ کہو، ’’میں نہیں جانتا کہ جس چیز کا وعدہ تم سے کیا جارہا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لیے کوئی لمبی مدت مقرر فرماتا ہے۔ وہ عالم الغیب ہے، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، سوائے اس رسول کے جسے اس نے (غیب کا علم دینے کے لیے) پسند کرلیا ہو، تو اس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیئے، اور وہ اُن کے پُورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ایک ایک چیز کو اس نے گن رکھا ہے‘‘( الجن ۲۸)

۳۹۔ قرآن کو خوب ٹھیر ٹھیر کر پڑھو
سُورۃ المزمل: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔اے اوڑھ لپیٹ کر سونے والے، رات کو نماز میں کھڑے رہا کرو مگر کم، آدھی رات، یا اس سے کچھ کم کرلو، یا اس سے کچھ زیادہ بڑھا دو، اور قرآن کو خوب ٹھیر ٹھیر کر پڑھو۔ ہم تم پر ایک بھاری کلام نازل کرنے والے ہیں ۔ درحقیقت رات کا اٹھنا نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر اور قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے۔دن کے اوقات میں تو تمہارے لیے بہت مصروفیات ہیں ۔ اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو اور سب سے کٹ کر اُسی کے ہورہو۔ (سورۃ المزمل ۸)

۴۰۔ اللہ ہی کو اپنا وکیل بنالو
وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے،اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، لہٰذا اُسی کو اپنا وکیل بنالو۔ اور جو باتیں لوگ بنارہے ہیں ان پر صبر کرو اور شرافت کے ساتھ اُن سے الگ ہوجاؤ۔ ان جھٹلانے والے خوشحال لوگوں سے نمٹنے کا کام تم مجھ پر چھوڑدو اور انہیں ذرا کچھ دیر اسی حالت میں رہنے دو۔ ہمارے پاس (ان کے لیے) بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ اور حلق میں پھنسنے والا کھانا اور دردناک عذاب۔ یہ اُس دن ہوگا جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال ایسا ہوجائے گا جیسے ریت کے ڈھیر ہیں جو بکھرے جارہے ہیں ۔(سورۃ المزمل ۱۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۱۔روزِ حشر کی سختی بچوں کو بوڑھا کردے گی
تم لوگوں کے پاس ہم نے اُسی طرح ایک رسول تم پر گواہ بناکر بھیجا ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا (پھر دیکھ لو جب)فرعون نے اُس رسول کی بات نہ مانی تو ہم نے اُس کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑلیا۔ اگر تم ماننے سے انکار کروگے تو اُس دن کیسے بچ جاؤ گے جو بچوں کو بوڑھا کردے گا اور جس کی سختی سے آسمان پھٹا جارہا ہوگا؟ اللہ کاوعدہ تو پورا ہوکر ہی رہنا ہے۔ یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف سے جانے کا راستہ اختیار کرلے۔(سورۃ المزمل ۱۹)

۴۲۔ جتنا قرآن بآسانی پڑھا جاسکے
اے نبیﷺ، تمہارا رب جانتا ہے کہ تم کبھی دو تہائی رات کے قریب اور کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہائی رات عبادت میں کھڑے رہتے ہو، اور تمہارے ساتھیوں میں سے بھی ایک گروہ یہ عمل کرتا ہے۔اللہ ہی رات اور دن کے اوقات کا حساب رکھتا ہے، اُسے معلوم ہے کہ تم لوگ اوقات کا ٹھیک شمار نہیں کرسکتے، لہٰذا اس نے تم پر مہربانی فرمائی، اب جتناقرآن آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو۔ اُسے معلوم ہے کہ تم میں کچھ مریض ہوں گے، کچھ دوسرے لوگ اللہ کے فضل کی تلاش میں سفر کرتے ہیں ، اور کچھ اور لوگ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں ۔ پس جتنا قرآن بآسانی پڑھا جاسکے پڑھ لیا کرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ کو اچھا قرض دیتے رہو۔ جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے، وہی زیادہ بہتر ہے اور اس کا اجر بہت بڑا ہے۔ اللہ سے مغفرت مانگتے رہو، بے شک اللہ بڑا غفور و رحیم ہے۔ (سورۃ المزمل ۲۰)

۴۳۔اپنے کپڑے پاک رکھو، گندگی سے دور رہو
سُورۃ المدثر :اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔اے اوڑھ لپیٹ کر لیٹنے والے، اٹھو اور خبردار کرو، اور اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کرو۔ اوراپنے کپڑے پاک رکھو۔ اور گندگی سے دور رہو۔ اور احسان نہ کرو زیادہ حاصل کرنے کے لیے۔ اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو۔(سورۃ المدثر ۷)
۴۴۔وہ بڑا سخت دن کفارکے لیے ہلکا نہ ہوگا
اچھا، جب صُور میں پھونک ماری جائے گی،وہ دن بڑا ہی سخت دن ہوگا، کافروں کے لیے ہلکا نہ ہوگا۔ چھوڑ دو مجھے اورا ُس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا، بہت سا مال اُس کو دیا۔اُس کے ساتھ حاضر رہنے والے بیٹے دیئے، اور اس کے لیے ریاست کی راہ ہموار کی، پھر وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں ۔ہر گز نہیں ، وہ ہماری آیات سے عناد رکھتا ہے۔ میں تو اسے عنقریب ایک کٹھن چڑھائی چڑھواؤں گا۔ (سورۃ المدثر ۱۷)

۴۵۔دوزخ کھال جُھلس دینے والی ہوگی
اس نے سوچا اور کچھ بات بنانے کی کوشش کی۔ تو خدا کی مار اس پر، کیسی بات بنانے کی کوشش کی، ہاں ، خدا کی مار اس پر، کیسی بات بنانے کی کوشش کی۔ پھر (لوگوں کی طرف) دیکھا۔ پھر پیشانی سکیڑی اور منہ بنایا۔ پھر پلٹا اور تکبُر میں پڑگیا۔ آخرکار بولا کہ یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک جادو جو پہلے سے چلا آرہا ہے، یہ تو ایک انسانی کلام ہے۔عنقریب میں اسے دوزخ میں جھونک دوں گا۔ اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دوزخ؟ نہ باقی رکھے نہ چھوڑے۔کھال جُھلس دینے والی۔ (سورۃ المدثر ۲۹)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۶۔دوزخ کا ذکر نصیحت کے لیے ہے
انیس کارکن اس پر مقرر ہیں ۔ ہم نے دوزخ کے یہ کارکن فرشتے بنائے ہیں ، اور ان کی تعداد کو کافروں کے لیے فتنہ بنادیا ہے، تاکہ اہل کتاب کو یقین آجائے اور ایمان لانے والوں کا ایمان بڑھے، اور اہل کتاب اور مومنین کسی شک میں نہ رہیں ، اور دل کے بیمار اور کفار یہ کہیں کہ بھلا اللہ کا اس عجیب بات سے کیا مطلب ہوسکتا ہے۔ اس طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخش دیتا ہے۔ اور تیرے رب کے لشکروں کو خود اس کے سوا کوئی نہیں جانتا… اوراس دوزخ کا ذکر اس کے سوا کسی غرض کے لیے نہیں کیاگیا ہے کہ لوگوں کو اس سے نصیحت ہو۔ (سورۃ المدثر ۳۱)

۴۷۔ دوزخ انسانوں کے لیے ڈراوا بھی ہے
ہرگز نہیں ، قسم ہے چاند کی، اور رات کی جبکہ وہ پلٹتی ہے، اور صبح کی جبکہ وہ روشن ہوتی ہے، یہ دوزخ بھی بڑی چیزوں میں سے ایک ہے، انسانوں کے لیے ڈراوا، تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے ڈراوا جو آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہ جانا چاہے۔( المدثر ۳۷)

۴۸۔ نمازنہ پڑھنااور مسکین کو کھانا نہ کھلانا
ہر شخص اپنے کسب کے بدلے رہن ہے، دائیں بازو والوں کے سوا، جو جنتوں میں ہوں گے۔ وہ مُجرموں سے پوچھیں گے ’’تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی‘‘؟وہ کہیں گے ’’ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے، اورمسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے، اور حق کے خلاف باتیں بنانے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی باتیں بنانے لگتے تھے، اورروزِ جزا کو جھوٹ قرار دیتے تھے، یہاں تک کہ ہمیں اُس یقینی چیز سے سابقہ پیش آگیا‘‘۔ اُس وقت سفارش کرنے والوں کی کوئی سفارش ان کے کسی کام نہ آئے گی۔(المدثر ۳۸)

۴۹۔ نصیحت سے منہ موڑنے والے گدھے ہیں
آخران لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ اس نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں ، گویا یہ جنگلی گدھے ہیں جو شیر سے ڈر کر بھاگ پڑے ہیں ۔ بلکہ ان میں سے تو ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ اُس کے نام کھلے خط بھیجے جائیں ۔ہرگز نہیں ، اصل بات یہ ہے کہ یہ آخرت کا خوف نہیں رکھتے۔ ہرگز نہیں ، یہ تو ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اس سے سبق حاصل کرلے۔ اور یہ کوئی سبق حاصل نہ کریں گے الاّیہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے۔ وہ اس کا حق دار ہے کہ اُس سے تقویٰ کیا جائے اور وہ اس کا اہل ہے کہ (تقویٰ کرنے والوں کو) بخش دے۔ (سورۃ المدثر ۵۶)

۵۰۔ انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنانے والا
سُورۃ القیامہ : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں قیام کے دن کی، اور نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی، کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو جمع نہ کرسکیں گے؟ کیوں نہیں ؟ ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنادینے پرقادر ہیں ۔ مگر انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے بھی بداعمالیاں کرتا رہے۔ (سورۃ القیامہ ۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۵۱۔ جب چاند سورج ملادیئے جائیں گے
پوچھتا ہے ’’آخر کب آنا ہے وہ قیامت کا دن‘‘؟ پھر جب دیدے پتھرا جائیں گے اور چاند بے نُور ہوجائے گا اور چاند سُورج ملاکر ایک کردیئے جائیں گے اُس وقت یہی انسان کہے گا ’’کہاں بھاگ کر جاؤں ‘‘؟ ہر گز نہیں ، وہاں کوئی جائے پناہ نہ ہوگی، اُس روز تیرے رب ہی کے سامنے جاکر ٹھیرنا ہوگا۔ اُس روز انسان کو اس کا سب اگلا پچھلا کیا کرایا بتا دیا جائے گا۔ بلکہ انسان خود ہی اپنے آپ کو خوب جانتا ہے چاہے وہ کتنی ہی معذرتیں پیش کرے( القیامہ ۱۵)

۵۲۔جلدی ملنے والی دنیا سے محبت رکھنا
اے نبیﷺ، اس وحی کو جلدی جلد یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دو، اس کو یاد کرادینا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے، لہٰذا جب ہم اسے پڑھ رہے ہوں اُس وقت تم اس کی قرأت کو غور سے سنتے رہو، پھر اس کا مطلب سمجھا دینا بھی ہمارے ہی ذمہ ہے… ہرگز نہیں ، اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ جلدی حاصل ہونے والی چیز (یعنی دنیا) سے محبت رکھتے ہو اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو۔ اُس روز کچھ چہرے تروتازہ ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔ اور کچھ چہرے اداس ہوں گے اورسمجھ رہے ہوں گے کہ اُن کے ساتھ کمر توڑ برتاؤ ہونے والا ہے۔ ہر گز نہیں ، جب جان حلق تک پہنچ جائے گی اور کہاجائے گا کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا، اور آدمی سمجھ لے گا کہ یہ دنیا سے جدائی کا وقت ہے، اور پنڈلی سے پنڈلی جُڑ جائے گی، وہ دن ہوگا تیرے رب کی طرف روانگی کا۔(سورۃ القیامہ ۳۰)

۵۳۔کیا انسان یونہی مہمل چھوڑ دیا جائے گا؟
مگر اس نے نہ سچ مانا اور نہ نماز پڑھی، بلکہ جھٹلایا اور پلٹ گیا، پھر اکڑتا ہوا اپنے گھروالوں کی طرف چل دیا۔ یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے۔ ہاں یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے۔کیا انسان نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ یونہی مہمل چھوڑ دیا جائے گا؟ کیا وہ ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو (رحم مادر میں ) ٹپکایا جاتا ہے؟ پھر وہ ایک لوتھڑا بنا، پھر اللہ نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا درست کیے، پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنائیں ۔ کیا وہ اس پر قادر نہیں ہے کہ مرنے والوں کو پھر سے زندہ کردے (سورۃ القیامہ ۴۰)

۵۴۔ قوتِ سماعت و بصارت امتحان کے لیے ہے
سُورۃ الدھر:اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔کیا انسان پر لامُتناہی زمانے کا ایک وقت ایسا بھی گزرا ہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا؟ہم نے انسان کو ایک مخلوط نُطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اس غرض کے لیے ہم نے اُسے سننے اور دیکھنے والا بنایا۔ ہم نے اسے راستہ دکھایا، خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا۔کُفر کرنے والوں کے لیے ہم نے زنجیریں اور طوق اوربھڑکتی ہوئی آگ مہیا کررکھی ہے۔ ( الدہر ۴)

۵۵۔اللہ کے لیے مسکین ، یتیم اورقیدی کوکھلانا
نیک لوگ (جنت میں ) شراب کے ایسے ساغر پئیں گے جن میں آبِ کافور کی آمیزش ہوگی، یہ ایک بہتاچشمہ ہوگا جس کے پانی کے ساتھ اللہ کے بندے شراب پئیں گے اور جہاں چاہیں گے بہ سہولت اس کی شاخیں نکال لیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو (دنیا میں ) نذر پوری کرتے ہیں ، اور اُس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔ اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اورقیدی کو کھانا کھلاتے ہیں (اور اُن سے کہتے ہیں کہ) ’’ہم تمہیں صرف اللہ کی خاطر کھلا رہے ہیں ، ہم تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکر یہ ہمیں تو اپنے رب سے اُس دن کے عذاب کا خوف لاحق ہے جو سخت مصیبت کا انتہائی طویل دن ہوگا‘‘۔(سورۃ الدہر ۱۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۵۶۔ سلسبیل: سونٹھ والی شراب کا ایک جنتی چشمہ
پس اللہ تعالیٰ انہیں اس دن کے شر سے بچالے گا اورا نہیں تازگی اور سرور بخشے گا اور اُن کے صبر کے بدلے میں اُنہیں جنت اور ریشمی لباس عطا کرے گا۔ وہاں وہ اونچی مسندوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے۔ نہ اُنہیں دھوپ کی گرمی ستائے گی نہ جاڑے کی ٹھِر۔ جنت کی چھاؤں ان پر جُھکی ہوئی سایہ کررہی ہوگی، اور اس کے پھل ہر وقت ان کے بسر میں ہوں گے (کہ جس طرح چاہیں انہیں توڑ لیں ) ان کے آگے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش کرائے جارہے ہوں گے،شیشے بھی وہ چاندی کے قسم کے ہوں گے، اور ان کو (منتظمین جنت نے) ٹھیک اندازے کے مطابق بھرا ہوگا۔ان کو وہاں ایسی شراب کے جام پلائے جائیں گے جس میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی، یہ جنت کا ایک چشمہ ہوگا جسے سلسبیل کہا جاتا ہے۔ (سورۃ الدہر ۱۸)

۵۷۔جنت کے خدمت گزار دائمی لڑکے
ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔ تم اُنہیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی ہیں جو بکھیر دیئے گئے ہیں ۔ وہاں جدھر بھی تم نگاہ ڈالو گے نعمتیں ہی نعمتیں اور ایک بڑی سلطنت کا سروسامان تمہیں نظر آئے گا۔ اُن کے اوپر باریک ریشم کے سبز لباس اوراطلس و دیبا کے کپڑے ہوں گے،ا ن کو چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے، اور ان کا رب ان کو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا۔ یہ ہے تمہاری جزا اور تمہاری کارگزاری قابل قدر ٹھیری ہے۔(سورۃ الدہر ۲۲)

۵۸۔نصیحت پر عمل کرنا انسان کی مرضی پر ہے
اے نبیﷺ، ہم نے ہی تم پر یہ قرآن تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا ہے، لہٰذا تم اپنے رب کے حکم پر صبر کرو، اور ان میں سے کسی بدعمل یا منکر حق کی بات نہ مانو۔ اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو، رات کو بھی اس کے حضور سجدہ ریز ہو، اور رات کے طویل اوقات میں اس کی تسبیح کرتے رہو۔ یہ لوگ تو جلدی حاصل کرنے والی چیز (دنیا) سے محبت رکھتے ہیں اور آگے جو بھاری دن آنے والا ہے اسے نظرانداز کردیتے ہیں ۔ ہم نے ہی ان کو پیدا کیا ہے اور ان کے جوڑ بند مضبوط کیے ہیں ، اور ہم جب چاہیں ان کی شکلوں کو بدل کررکھ دیں ۔ یہ ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کرلے۔ اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ نہ چاہے۔ یقینا اللہ بڑا علیم و حکیم ہے، اپنی رحمت میں جس کو چاہتا ہے داخل کرتا ہے، اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے(الدہر:۳۱)

۵۹۔طوفانی ہوائیں خدا کی یاد دلانے والی ہیں
سُورۃالمُرسلت: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔قسم ہے اُن (ہواؤں کی) جو پے درپے بھیجی جاتی ہیں ، پھر طوفانی رفتار سے چلتی ہیں اور (بادلوں کو) اٹھاکر پھیلاتی ہیں ، پھر (ان کو) پھاڑ کر جدا کرتی ہیں ، پھر (دلوں میں خدا کی) یاد ڈالتی ہیں عُذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر، جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے ، وہ ضرور واقع ہونے والی ہے۔ (سورۃ المرسلت ۷)
۶۰۔جب آسمان پھاڑ دیا جائے گا
پھر جب ستارے ماند پڑجائیں گے، اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا، اور پہاڑ دُھنک ڈالے جائیں گے، اور رسولوں کی حاضری کا وقت آپہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہوجائے گی) کس روز کے لیے یہ کام اٹھا رکھا گیا ہے؟ فیصلے کے روز کے لیے۔ اور تمہیں کیا خبر کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے؟ تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟ پھر اُنہی کے پیچھے ہم بعد والوں کو چلتا کریں گے۔مجرموں کے ساتھ ہم یہی کچھ کیاکرتے ہیں ۔ تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔(سورۃ المرسلت ۱۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۱۔زمین زندوں اور مُردوں دونوں کے لیے ہے
کیا ہم نے ایک حقیر پانی سے تمہیں پیدا نہیں کیا اور ایک مقررہ مدت تک اُسے ایک محفوظ جگہ ٹھیرائے رکھا؟ تو دیکھو، ہم اس پر قادر تھے، پس ہم بہت اچھی قدرت رکھنے والے ہیں ۔ تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے۔کیا ہم نے زمین کو سمیٹ کر رکھنے والی نہیں بنایا، زندوں کے لیے بھی اور مُردوں کے لیے بھی، اور اس میں بلند و بالا پہاڑ جمائے، اور تمہیں میٹھا پانی پلایا؟ تباہی ہے اس روز جھٹلانے والوں کے لیے۔( المرسلت ۲۸)

۶۲۔تباہی ہے اُس روزمنکرین کے لیے
چلو اب اُسی چیز کی طرف جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ چلو اس سائے کی طرف جو تین شاخوں والا ہے۔ نہ ٹھنڈک پہنچانے والا اور نہ آگ کی لَپٹ سے بچانے والا۔ وہ آگے محل جیسی بڑی بڑی چنگاریاں پھینکے گی (جو اُچھلتی ہوئی یوں محسوس ہوگی) گویا کہ وہ زرد اونٹ ہیں ۔ تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے۔یہ وہ دن ہے جس میں وہ نہ کچھ بولیں گے اور نہ اُنہیں موقع دیا جائے گا کہ کوئی عذر پیش کریں ۔ تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔یہ فیصلے کا دن ہے۔ ہم نے تمہیں اور تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو جمع کردیا ہے۔ اب اگر کوئی چال تم چل سکتے ہو تو میرے مقابلہ میں چل دیکھو۔ تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔ ( المرسلت ۴۰)

۶۳۔متقی لوگوں کے لیے سائے اور چشمے
متقی لوگ آج سایوں اور چشموں میں ہیں اورجو پھل وہ چاہیں (ان کے لیے حاضر ہیں )۔ کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو۔ ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ۔تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے۔(سورۃ المرسلت ۴۵)

۶۴۔مجرم تھوڑے دن کھالیں اور مزے کر لیں
کھالو اور مزے کرلو تھوڑے دن ۔ حقیقت میں تم لوگ مجرم ہو۔ تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے۔ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (اللہ کے آگے ) جُھکو تو نہیں جُھکتے۔ تباہی ہے اس روز جھٹلانے والوں کے لیے۔ اب اس (قرآن) کے بعد اور کون سا کلام ایسا ہوسکتا ہے جس پر یہ ایمان لائیں ؟ (المرسلٰت۔۵۰)
------------------------٭------------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top