- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
۳۶۔ سلیمانؑ کے لشکر: جن ، انسان اور پرندے
۳۷۔ملکہ سبا کی خبر سلیمانؑ کو ہدہد نے دی
۳۸۔ملکہ سبا کو ہدہد نے سلیمانؑ کا خط پہنچایا
۳۹۔ملکہ سبا کا سلیمانؑ کو تحائف بھیجنا
۴۰۔ملکہ سبا کا تخت سلیمانؑ کے دربار میں
(دوسری طرف) ہم نے داؤدؑ ، سلیمانؑ کو علم عطا کیا اورانہوں نے کہاکہ ’’شکر ہے اس خدا کا جس نے ہم کو اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت عطا کی‘‘ اور داؤدؑ کا وارث سلیمانؑ ہوا۔ اوراس نے کہا ’’لوگوں ہمیں پرندوں کی بولیاں سکھائی گئی ہیں اور ہمیں ہر طرح کی چیزیں دی گئی ہیں ، بے شک یہ (اللہ کا) نمایاں فضل ہے‘‘۔ سلیمانؑ کے لیے جن اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کیے گئے تھے اور وہ پورے ضبط میں رکھے جاتے تھے۔ (ایک مرتبہ وہ ان کے ساتھ کوچ کررہا تھا) یہاں تک کہ جب یہ سب چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا ’’اے چیونٹیو، اپنے بلوں میں گھس جاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لشکر تمہیں کچل ڈالیں اور انہیں خبر بھی نہ ہو‘‘۔ سلیمانؑ اس کی بات پر مسکراتے ہوئے ہنس پڑا اور بولا…’’اے میرے رب، مجھے قابو میں رکھ کہ میں تیرے اس احسان کا شکر ادا کرتا ہوں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کیا ہے اور ایسا عمل صالح کروں جو تجھے پسند آئے اور اپنی رحمت سے مجھ کو اپنے صالح بندوں میں داخل کر‘‘۔(النمل…۱۹)
۳۷۔ملکہ سبا کی خبر سلیمانؑ کو ہدہد نے دی
(ایک اور موقع پر) سلیمانؑ نے پرندوں کا جائزہ لیا اور کہا ’’کیا بات ہے کہ میں فلاح ہُدہُد کو نہیں دیکھ رہا ہوں ؟ کیا وہ کہیں غائب ہوگیا ہے؟ میں اسے سخت سزا دوں گا۔ یا اسے ذبح کردوں گا۔ ورنہ اسے میرے سامنے معقول وجہ پیش کرنی ہوگی‘‘۔ کچھ زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ اس نے آکر کہا ’’میں نے وہ معلومات حاصل کی ہیں ۔ جو آپ کے علم میں نہیں ہیں ۔ میں سبا کے متعلق یقینی اطلاع لے کر آیا ہوں ۔ میں نے وہاں ایک عورت دیکھی جو اس قوم کی حکمراں ہے۔ اس کو ہر طرح کا سروسامان بخشا گیا ہے۔ اور اس کا تخت بڑا عظیم الشان ہے۔ میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم اللہ کے بجائے سورج کے آگے سجدہ کرتی ہے‘‘… شیطان نے ان کے اعمال ان کے لیے خوشنما بنادیئے اور انہیں شاہراہ سے روک دیا،اس وجہ سے وہ یہ سیدھا راستہ نہیں پاتے کہ اس خدا کو سجدہ کریں ۔ جو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں نکالتا ہے۔ اور وہ سب کچھ جانتا ہے جسے تم لوگ چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو۔اللہ کہ جس کے سواکوئی مستحقِ عبادت نہیں ، جو عرش عظیم کا مالک ہے۔ (النمل…۲۶)
۳۸۔ملکہ سبا کو ہدہد نے سلیمانؑ کا خط پہنچایا
سلیمانؑ نے کہا ’’ابھی ہم دیکھے لیتے ہیں کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے۔میرا یہ خط لے جااور اسے ان لوگوں کی طرف ڈال دے، پھر الگ ہٹ کر دیکھ کہ وہ کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں ‘‘۔ملکہ بولی ’’اے اہل دربار، میری طرف ایک بڑا اہم خط پھینکا گیا ہے۔وہ سلیمان کی جانب سے ہے اوراللہ رحمن و رحیم کے نام سے شروع کیا گیا ہے۔ مضمون یہ ہے کہ ’’میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو اور مسلم ہوکرمیرے پاس حاضر ہوجاؤ‘‘۔(النمل…۳۱)
۳۹۔ملکہ سبا کا سلیمانؑ کو تحائف بھیجنا
(خط سناکر) ملکہ نے کہا ’’اے سردارانِ قوم، میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو، میں کسی معاملہ کا فیصلہ تمہارے بغیر نہیں کرتی ہوں ‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’ہم طاقت ور اورلڑنے والے لوگ ہیں ۔ آگے فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ خود دیکھ لیں کہ آپ کو کیا حکم دینا ہے‘‘۔ملکہ نے کہاکہ ’’بادشاہ جب کسی ملک میں گھس آتے ہیں تو اسے خراب اور اس کے عزت والوں کو ذلیل کردیتے ہیں ۔ یہی کچھ وہ کیا کرتے ہیں ۔ میں ان لوگوں کی طرف ایک ہدیہ بھیجتی ہوں ،پھر دیکھتی ہوں کہ میرے ایلچی کیا جواب لے کر پلٹتے ہیں ‘‘۔جب وہ (ملکہ کا سفیر) سلیمانؑ کے ہاں پہنچا تو اس نے کہا ’’کیا تم لوگ مال سے میری مدد کرنا چاہتے ہو؟ جو کچھ خدا نے مجھے دے رکھا ہے وہ اس سے بہت زیادہ ہے جو تمہیں دیا ہے۔تمہارا ہدیہ تمہی کو مبارک رہے۔ (اے سفیر) واپس جا اپنے بھیجنے والوں کی طرف۔ ہم ان پر ایسے لشکر لے کر آئیں گے جن کا مقابلہ وہ نہ کرسکیں گے اورہم انہیں ایسی ذلت کے ساتھ وہاں سے نکالیں گے کہ وہ خوار ہوکر رہ جائیں گے‘‘۔ (النمل…۳۷)
۴۰۔ملکہ سبا کا تخت سلیمانؑ کے دربار میں
سلیمانؑ نے کہا ’’اے اہلِ دربار، تم میں سے کون اس کا تخت میرے پاس لاتا ہے قبل اس کے کہ وہ لوگ مطیع ہوکر میرے پاس حاضر ہوں ؟ جنوں میں سے ایک قوی ہیکل نے عرض کیا ’’میں اسے حاضر کردوں گا قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں ۔میں اس کی طاقت رکھتا ہوں اور امانت دار ہوں ‘‘۔ جس شخص کے پاس کتاب کاایک علم تھا وہ بولا ’’میں آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے اسے لائے دیتا ہوں ‘‘۔ جونہی کہ سلیمانؑ نے وہ تخت اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا، وہ پکار اٹھا ’’یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کافر نعمت بن جاتا ہوں ۔اور جو کوئی شکر کرتا ہے اس کا شکر اس کے اپنے ہی لیے مفید ہے، ورنہ کوئی ناشکری کرے تو میرا رب بے نیاز اوراپنی ذات میں آپ بزرگ ہے‘‘۔ (النمل…۴۰)