• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: اٹھارہویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

اٹھارہویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام





یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees


 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
قد افلح کے مضامین


۱۔جنت الفردوس کے وارث کون ہیں ؟
۲۔ سب سے اچھا کاریگرانسان کا خالق ہے
۳۔آسمان سے پانی اور زمین سے فصلیں
۴۔ مویشیوں میں بھی ایک سبق ہے
۵۔نوحؑ کی کشتی :ہر جانور کا ایک جوڑالیا گیا
۶۔خوش حال سرداروں کا رویہ
۷۔ قومیں اپنے مقررہ وقت تک رہتی ہیں
۸۔فرعون نے تکبر کیا اور ہلاک ہوا
۹۔اللہ نے ابن مریمؑ کو نشانی بنایا
۱۰۔ لوگوں نے دین کے ٹکڑے ٹکڑے کرلیے
۱۱۔مال و اولاد کی فراوانی ہی میں بھلائی نہیں
۱۲۔انسان کو طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں ملتی
۱۳۔ حق لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا
۱۴۔جو تکلیف میں بھی رب کے آگے نہ جھکے
۱۵۔گردش لیلِ و نہار اللہ کے اختیار میں ہے
۱۶۔اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا خدا نہیں
۱۷۔شیاطین کی اُکساہٹوں سے اللہ کی پناہ
۱۸۔موت اوردوسری زندگی ،بیچ میں برزخ ہے
۱۹۔اللہ نے انسان کوفضول پیدا نہیں کیا
۲۰۔ زانی و زانیہ دونوں کو سو کوڑے مارو
۲۱۔نیک عورتوں پر تہمت کی سزا اسی کوڑے ہے
۲۲۔ بیویوں پر الزام لگاناجب گواہ نہ ہو
۲۳۔ مومن کوبہتان لگانا زیب نہیں دیتا
۲۴۔مومن گروہ میں فحاشی پھیلانے والے
۲۵۔اللہ سے معافی چاہئے تو خود بھی معاف کرو
۲۶۔ نیک عورتوں پر تہمتیں لگانا لعنت ہے
۲۷۔بلااجازت دوسرے گھروں میں داخل ہونا
۲۸۔مرد و زن دونوں نظروں کی حفاظت کریں
۲۹۔ کن مردوں سے حجاب کرناضروری نہیں
۳۰۔غریب نکاح کرے تو اللہ غنی کر دیتا ہے
۳۱۔ جبراً بْرا کام کرناپڑے تو اللہ غفور و رحیم ہے
۳۲۔اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے
۳۳۔کافروں کے اعمال سراب کی مانند ہیں
۳۴۔ساری مخلوق اللہ کی تسبیح کر رہی ہے
۳۵۔ بادل، بجلی، بارش اور اولے
۳۶۔ہر جاندارکو پانی سے پیدا کیاگیا
۳۷۔تنازعات میں اللہ کی طرف رجو ع کرنا
۳۸۔ اللہ اور رسول ﷺ کے تابع فرمان بنو
۳۹۔اللہ حالتِ خوف کو امن سے کب بدلتا ہے
۴۰۔والدین کے کمرے میں بلااجازت نہ جاؤ
۴۱۔عمر رسیدہ عورتوں کو حجاب میں رخصت
۴۲۔کن گھروں میں بلا تکلف کھانا پینا روا ہے
۴۳۔گھروں میں داخل ہوتے وقت سلام کرو
۴۴۔رسول ﷺ کے حکم کی خلاف ورزی
۴۵۔ہر مخلوق کی ایک تقدیر ہے
۴۶۔جن لوگوں نے نبی ﷺ کی بات نہ مانی
۴۷۔اگر اللہ چاہے تو سب کچھ دے سکتا ہے
۴۸۔ جب لوگ موت کو پکارنے لگیں گے
۴۹۔پر ہیزگاروں سے ابدی جنت کا وعدہ
۵۰۔ جھوٹے معبود کاپجاریوں کے خلاف ہونا
۵۱۔سارے رسول انسان ہی تھے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۔جنت الفردوس کے وارث کون ہیں ؟
سورۂ مؤمنون :اللہ کے نام سے جو بے انتہامہربان اوررحم فرمانے والا ہے۔ یقینا فلاح پائی ہے ایمان لانے والوں نے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں ، لغویات سے دور رہتے ہیں ، زکوٰۃ کے طریقے پر عامل ہوتے ہیں ، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں سوائے اپنی بیویوں کے اور ان عورتوں کے جو اِن کی ملک یمین میں ہوں کہ ان پر محفوظ نہ رکھنے میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی زیادتی کرنے والے ہیں ، اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں اور اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں ۔ یہی لوگ وہ وارث ہیں جو میراث میں فردوس پائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(سورۃ المؤمنون۱۱)

۲۔ سب سے اچھا کاریگرانسان کا خالق ہے
ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا، پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا، پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنادیا، پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں ، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بناکھڑا کیا۔پس بڑا ہی بابرکت ہے اللہ، سب کاریگروں سے اچھا کاریگر۔ پھر اس کے بعد تم کو ضرور مرنا ہے، پھر قیامت کے روز یقینا تم اٹھائے جاؤ گے۔ (سورۃ المؤمنون۱۶)

۳۔آسمان سے پانی اور زمین سے فصلیں
اور تمہارے اوپر ہم نے سات راستے بنائے، تخلیق کے کام سے ہم کچھ نابلد نہ تھے۔ا ور آسمان سے ہم نے ٹھیک حساب کے مطابق ایک خاص مقدار میں پانی اتارا اور اس کو زمین میں ٹھیرادیا، ہم اسے جس طرح چاہیں غائب کرسکتے ہیں ۔ پھرا س پانی کے ذریعہ سے ہم نے تمہارے لیے کھجور اور انگور کے باغ پیدا کردیئے، تمہارے لیے ان باغوں میں بہت سے لذیز پھل ہیں اور ان سے تم روزی حاصل کرتے ہو۔ اور وہ درخت بھی ہم نے پیدا کیا جو طورسینا سے نکلتا ہے، تیل بھی لیے ہوئے اگتا ہے اور کھانے والوں کے لیے سالن بھی۔ (سورۃ المؤمنون۲۰)

۴۔ مویشیوں میں بھی ایک سبق ہے
اور حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق ہے۔ ان کے پیٹوں میں جو کچھ ہے اس میں سے ایک چیز (یعنی دودھ) ہم تمہیں پلاتے ہیں ، او ر تمہارے لیے ان میں بہت سے دوسرے فائدے بھی ہیں ۔ ان کو تم کھاتے ہو اور ان پر اور کشتیوں پر سوار بھی کیے جاتے ہو۔(سورۃ المؤمنون۲۲)

۵۔نوحؑ کی کشتی :ہر جانور کا ایک جوڑالیا گیا
ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا۔ اس نے کہا ’’اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارے لیے کوئی معبود نہیں ہے، کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟‘‘ اس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا وہ کہنے لگے کہ ’’ یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا۔ اس کی غرض یہ ہے کہ تم پر برتری حاصل کرے۔اللہ کو اگر بھیجنا ہوتا تو فرشتے بھیجتا۔ یہ بات تو ہم نے کبھی اپنے باپ دادا کے وقتوں میں سنی ہی نہیں (کہ بشر رسول بن کر آئے)۔ کچھ نہیں ، بس اس آدمی کو ذرا جنون لاحق ہوگیا ہے۔ کچھ مدت اور دیکھ لو (شاید افاقہ ہوجائے)‘‘۔ نوحؑ نے کہا ’’پروردگار، ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے اس پر اب تُو ہی میری نصرت فرما‘‘۔ ہم نے اس پرو حی کی کہ ’’ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق کشتی تیار کر۔ پھر جب ہمارا حکم آجائے اور وہ تنور ابل پڑے تو ہر قسم کے جانوروں میں سے ایک ایک جوڑا لے کر اس میں سوار ہوجا، اورا پنے اہل و عیال کو بھی ساتھ لے سوائے ان کے جن کے خلاف پہلے فیصلہ ہوچکا ہے، اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے کچھ نہ کہنا، یہ اب غرق ہونے والے ہیں ۔ پھر جب تو اپنے ساتھیوں سمیت کشتی پر سوار ہوجائے تو کہہ، شکر ہے اس خدا کا جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات دی۔ اور کہہ، پروردگار، مجھ کو برکت والی جگہ اتار اور تو بہترین جگہ دینے والا ہے‘‘۔اس قصے میں بڑی نشانیاں ہیں ، اور آزمائش تو ہم کرکے ہی رہتے ہیں ۔ (سورۃ المؤمنون۳۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۶۔خوش حال سرداروں کا رویہ
ان کے بعد ہم نے ایک دوسرے دور کی قوم اٹھائی۔ پھر ان میں خود انہی کی قوم کا ایک رسول بھیجا (جس نے انہیں دعوت دی) کہ اللہ کی بندگی کرو، تمہارے لیے اس کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے، کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ اس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا اور آخرت کی پیشی کو جھٹلایا، جن کو ہم نے دنیا کی زندگی میں آسودہ کررکھا تھا، وہ کہنے لگے’’یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا۔ جو کچھ تم کھاتے ہو وہی یہ کھاتا ہے اور جو کچھ تم پیتے ہو وہی یہ پیتا ہے۔ اب اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک بشر کی اطاعت قبول کرلی تو تم گھاٹے ہی میں رہے۔ یہ تمہیں اطلاع دیتا ہے کہ جب تم مرکر مٹی ہوجاؤ گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائو گے اس وقت تم (قبروں سے) نکالے جاؤ گے؟ بعید، بالکل بعید ہے یہ وعدہ جو تم سے کیا جارہا ہے۔ زندگی کچھ نہیں ہے مگر بس یہی دنیا کی زندگی۔ یہیں ہم کو مرنا اور جینا ہے اور ہم ہرگز اٹھائے جانے والے نہیں ہیں ۔ یہ شخص خدا کے نام پر محض جھوٹ گھڑ رہا ہے اور ہم کبھی اس کی ماننے والے نہیں ہیں ‘‘۔رسول نے کہا ’’پروردگار، ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے اس پر اب تو ہی میری نصرت فرما‘‘۔ جواب میں ارشاد ہوا ’’قریب ہے وہ وقت جب یہ اپنے کیے پر پچھتائیں گے‘‘۔ آخرکار ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ایک ہنگامۂ عظیم نے ان کو آلیا اور ہم نے ان کو کچرا بناکر پھینک دیا … دُور ہو ظالم قوم! (سورۃ المؤمنون۴۱)

۷۔ قومیں اپنے مقررہ وقت تک رہتی ہیں
پھر ہم نے ان کے بعد دوسری قومیں اٹھائیں ۔ کوئی قوم نہ اپنے وقت سے پہلے ختم ہوئی اور نہ اس کے بعد ٹھیر سکی۔ پھر ہم نے پے درپے اپنے رسول بھیجے۔ جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا،اس نے اسے جھٹلایا، اور ہم ایک کے بعد ایک قوم کو ہلاک کرتے چلے گئے، حتیٰ کہ ان کو بس افسانہ ہی بناکر چھوڑا ۔ پِھٹکار ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے! (سورۃ المؤمنون۴۴)

۸۔فرعون نے تکبر کیا اور ہلاک ہوا
پھر ہم نے موسٰیؑ اور اس کے بھائی ہارونؑ کو اپنی نشانیوں اور کھلی سند کے ساتھ فرعون اور اس کے اعیان سلطنت کی طرف بھیجا۔ مگر انہوں نے تکبر کیا اور بڑی سرکشی کی۔ کہنے لگے ’’کیا ہم اپنے ہی جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں ؟ اور آدمی بھی وہ جن کی قوم ہماری بندی ہے‘‘۔ پس انہوں نے دونوں کو جھٹلادیا اور ہلاک ہونے والوں میں جاملے۔ اور موسٰیؑ کو ہم نے کتاب عطا فرمائی تاکہ لوگ اس سے رہنمائی حاصل کریں ۔ (سورۃ المؤمنون۴۹)

۹۔اللہ نے ابن مریمؑ کو نشانی بنایا
اور ابن مریمؑ اور اس کی ماں کو ہم نے ایک نشانی بنایا اور ان کو ایک سطح مرتفع پر رکھا جو اطمینان کی جگہ تھی اور چشمے اس میں جاری تھے۔(المؤمنون۵۰)

۱۰۔ لوگوں نے دین کے ٹکڑے ٹکڑے کرلیے
اے پیغمبرو، کھاؤ پاک چیزیں اور عمل کرو صالح،تم جو کچھ بھی کرتے ہو، میں اس کو خوب جانتا ہوں ۔اور یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں ،پس مجھی سے تم ڈرو۔مگر بعد میں لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کرلیا۔ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے اسی میں وہ مگن ہے ، اچھا، تو چھوڑو انہیں ، ڈوبے رہیں اپنی غفلت میں ایک وقت خاص تک۔ (سورۃ المؤمنون۵۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۱۔مال و اولاد کی فراوانی ہی میں بھلائی نہیں
کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو انہیں مال اولاد سے مدد دیے جارہے ہیں تو گویا انہیں بھلائیاں دینے میں سرگرم ہیں ؟ نہیں ، اصل معاملے کا انہیں شعور نہیں ہے۔حقیقت میں تو جو لوگ اپنے رب کے خوف سے ڈرنے والے ہوتے ہیں ،جو اپنے رب کی آیات پر ایمان لاتے ہیں ، جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے، اور جن کا حال یہ ہے کہ دیتے ہیں جو کچھ بھی دیتے ہیں اور دل ان کے اس خیال سے کانپتے رہتے ہیں کہ ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے، وہی بھلائیوں کی طرف دوڑنے والے اور سبقت کرکے انہیں پالینے والے ہیں ۔ (المؤمنون۶۱)

۱۲۔انسان کو طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں ملتی
ہم کسی شخص کو اس کی مقدرت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے، اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے، جو (ہر ایک کا حال) ٹھیک ٹھیک بتا دینے والی ہے، اور لوگوں پر ظلم بہرحال نہیں کیا جائے گا۔ مگر یہ لوگ اس معاملے سے بے خبر ہیں ۔ اور ان کے اعمال بھی اس طریقے سے (جس کا اوپر ذکرکیاگیا ہے) مختلف ہیں ۔ (وہ اپنے یہ کرتوت کیے چلے جائیں گے) یہاں تک کہ جب ہم ان کے عیاشوں کو عذاب میں پکڑ لیں گے تو پھر وہ ڈکرانا شروع کردیں گے۔ اب بند کرو اپنی فریاد و فُغان، ہماری طرف سے اب کوئی مدد تمہیں نہیں ملنی۔ میری آیات سنائی جاتی تھیں تو تم (رسول کی آواز سنتے ہی) الٹے پاؤں بھاگ نکلتے تھے، اپنے گھمنڈ میں اس کو خاطر ہی میں نہ لاتے تھے، اپنی چوپالوں میں اس پر باتیں چھانٹتے اور بکواس کیاکرتے تھے۔ (المؤمنون۶۷)

۱۳۔ حق لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا
تو کیا ان لوگوں نے کبھی اس کلام پر غور نہیں کیا؟ یا وہ کوئی ایسی بات لایاہے جو کبھی ان کے اسلاف کے پاس نہ آئی تھی؟ یا یہ اپنے رسول سے کبھی کے واقف نہ تھے کہ (اَن جانا آدمی ہونے کے باعث) اس سے بِدکتے ہیں ؟ یا یہ اس بات کے قائل ہیں کہ وہ مجنون ہے؟ نہیں ، بلکہ وہ حق لایا ہے اور حق ہی ان کی اکثریت کو ناگوار ہے۔… اور حق اگر کہیں ان کی خواہشات کے پیچھے چلتا تو زمین اور آسمان اور ان کی ساری آبادی کا نظام درہم برہم ہوجاتا… نہیں ، بلکہ ہم ان کا اپنا ہی ذکر ان کے پاس لائے ہیں اور وہ اپنے ذکر سے منہ موڑ رہے ہیں ۔ ( المؤمنون۷۱)

۱۴۔جو تکلیف میں بھی رب کے آگے نہ جھکے
کیا تو ان سے کچھ مانگ رہاہے؟ تیرے لیے تو تیرے رب کا دیا ہی بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے۔ تُو تو ان کے سیدھے راستے کی طرف بلا رہاہے۔ مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ راہ راست سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں ۔اگر ہم ان پر رحم کریں اور وہ تکلیف جس میں آج کل یہ مبتلا ہیں ، دُور کردیں تو یہ اپنی سرکشی میں بالکل ہی بہک جائیں گے۔ ان کا حال تو یہ ہے کہ ہم نے انہیں تکلیف میں مبتلا کیا ، پھر بھی یہ اپنے رب کے آگے نہ جھکے اور نہ عاجزی اختیار کرتے ہیں ۔ا لبتہ جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ ہم ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں تو یکایک تم دیکھو گے کہ اس حالت میں ہر خیر سے مایوس ہیں ۔ (المؤمنون۷۷)

۱۵۔گردش لیلِ و نہار اللہ کے اختیار میں ہے
وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں سننے اور دیکھنے کی قوتیں دیں اور سوچنے کو دل دیئے۔ مگر تم لوگ کم ہی شکرگزار ہوتے ہو۔ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا،اور اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے۔ وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ گردش لیل و نہار اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی؟ مگر یہ لوگ وہی کچھ کہتے ہیں جو ان کے پیش رَو کہہ چکے ہیں ۔ یہ کہتے ہیں ’’کیا جب ہم مرکر مٹی ہوجائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہم کو پھر زندہ کرکے اٹھایاجائے گا؟ ہم نے بھی یہ وعدے بہت سُنے ہیں اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا بھی سنتے رہے ہیں ۔ یہ محض افسانہائے پارینہ ہیں ‘‘۔ (المؤمنون۸۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۶۔اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا خدا نہیں
ان سے کہو، بتاؤ، اگر تم جانتے ہو، کہ یہ زمین اور اس کی ساری آبادی کس کی ہے؟ یہ ضرور کہیں گے اللہ کی۔ کہو، پھر تم ہوش میں کیوں نہیں آتے؟ ان سے پوچھو، ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے؟ یہ ضرور کہیں گے اللہ۔ کہو، پھر تم ڈرتے کیوں نہیں ؟ ان سے کہو، بتاؤ اگر تم جانتے ہو کہ ہر چیز پر اقتدار کس کا ہے؟ اور کون ہے وہ جو پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا؟ یہ ضرور کہیں گے کہ یہ بات تو اللہ ہی کے لیے ہے۔ کہو، پھر کہاں سے تم کو دھوکہ لگتا ہے؟ جو امر حق ہے وہ ہم ان کے سامنے لے آئے ہیں ، اور کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں ۔ اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا ہے، اور کوئی دُوسرا خدا س کے ساتھ نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی خلق کو لے کر الگ ہوجاتا اور پھر وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے۔ پاک ہے اللہ ان باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں ۔ کھلے اور چھپے کا جاننے والا، وہ بالاتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ تجویز کررہے ہیں ۔ (المؤمنون۹۲)

۱۷۔شیاطین کی اُکساہٹوں سے اللہ کی پناہ
اے نبی ﷺ، دعا کرو کہ ’’پروردگار، جس عذاب کی ان کو دھمکی دی جارہی ہے وہ اگر میری موجودگی میں تُو لائے، تو اے میرے رب، مجھے ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجیو‘‘۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ہم تمہاری آنکھوں کے سامنے ہی وہ چیز لے آنے کی پوری قدرت رکھتے ہیں جس کی دھمکی ہم انہیں دے رہے ہیں ۔ اے نبی ﷺ، برائی کو اس طریقہ سے دفع کرو جو بہترین ہو۔ جو کچھ باتیں وہ تم پر بناتے ہیں وہ ہمیں خوب معلوم ہیں ۔اور دعا کرو کہ ’’پروردگار، میں شیاطین کی اُکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، بلکہ اے میرے رب، میں تو اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آئیں ‘‘۔ (المؤمنون۹۸)

۱۸۔موت اوردوسری زندگی ،بیچ میں برزخ ہے
(یہ لوگ اپنی کرنی سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آجائے گی تو کہنا شروع کرے گا کہ’’اے میرے رب، مجھے اسی دنیا میں واپس بھیج دیجیے جسے میں چھوڑ آیا ہوں ، امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا‘‘… ہر گز نہیں یہ تو بس ایک بات ہے جو وہ بَک رہا ہے۔اب ان سب (مرنے والوں ) کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک۔ پھر جونہی کہ صُور پُھونک دیاگیا، ان کے درمیان پھرکوئی رشتہ نہ رہے گا اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے۔ اس وقت جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پائیں گے۔ اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا۔ وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ آگ ان کے چہروں کی کھال چاٹ جائے گی اور ان کے جبڑے باہر نکل آئیں گے… ’’کیا تم وہی لوگ نہیں ہو کہ میری آیات تمہیں سنائی جاتی تھیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے‘‘؟ وہ کہیں گے ’’اے ہمارے رب، ہماری بدبختی ہم پر چھاگئی تھی۔ ہم واقعی گمراہ لوگ تھے۔اے پروردگار، اب ہمیں یہاں سے نکال دے۔ پھر ہم ایسا قصور کریں تو ظالم ہوں گے‘‘۔ اللہ تعالیٰ جواب دے گا ’’دُور ہو میرے سامنے سے، پڑے رہو اسی میں اور مجھ سے بات نہ کرو۔(المؤمنون۱۰۸)

۱۹۔اللہ نے انسان کوفضول پیدا نہیں کیا
تم وہی لوگ تو ہوکہ میرے کچھ بندے جب کہتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار، ہم ایمان لائے، ہمیں معاف کردے،ہم پر رحم کر، تُو سب رحیموں سے اچھا رحیم ہے، تو تم نے ان کا مذاق بنالیا۔ یہاں تک کہ ان کی ضد نے تمہیں یہ بھی بھلادیا کہ میں بھی کوئی ہوں ، اور تم ان پر ہنستے رہے۔ آج ان کے اس صبر کا میں نے یہ پھل دیا ہے کہ وہی کامیاب ہیں ‘‘۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان سے پوچھے گا ’’بتاؤ، زمین میں تم کتنے سال رہے‘‘؟وہ کہیں گے ’’ایک دن یا دن کا بھی کچھ حصہ ہم وہاں ٹھیرے ہیں ، شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیے‘‘۔ ارشاد ہوگا ’’تھوڑی ہی دیر ٹھیرے ہونا، کاش تم نے یہ اس وقت جانا ہوتا۔ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے‘‘؟ پس بالا و برتر ہے اللہ، بادشاہ حقیقی، کوئی خدا اس کے سوا نہیں ، مالک ہے عرشِ بزرگ کا۔ اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو پکارے، جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ، تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے۔ ایسے کافر کبھی فلاح نہیں پاسکتے۔اے نبیﷺ، کہو، میرے رب درگزر فرما اور رحم کر، تو سب رحیموں سے اچھا رحیم ہے۔ (المؤمنون۱۱۸)

۲۰۔ زانی و زانیہ دونوں کو سو کوڑے مارو
سورۂ نُور: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ یہ ایک سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے، اور اسے ہم نے فرض کیا ہے اور اس میں ہم نے صاف صاف ہدایات نازل کی ہیں شاید کہ تم سبق لو۔زانیہ عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔ اور ان پر ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں تم کو دامن گیر نہ ہو اگر تم اللہ تعالیٰ اور روزِ آخر پر ایمان رکھتے ہو۔ اور ان کو سزا دیتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود رہے۔زانی نکاح نہ کرے مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ۔اور زانیہ نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک کے ساتھ۔ اور یہ حرام کردیا گیا ہے اہل ایمان پر۔(النور…۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۲۱۔نیک عورتوں پر تہمت کی سزا اسی کوڑے ہے
اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں ، پھر چار گواہ لیکر نہ آئیں ، ان کو اسی کوڑے مارواور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو، اور وہ خود ہی فاسق ہیں ، سوائے ان لوگوں کے جو اس حرکت کے بعد تائب ہوجائیں اوراصلاح کرلیں کہ اللہ ضرور (ان کے حق میں ) غفور و رحیم ہے۔ ( النور۵)

۲۲۔ بیویوں پر الزام لگاناجب گواہ نہ ہو
اور جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگائیں اور ان کے پاس خود ان کے اپنے سوا دوسرے کوئی گواہ نہ ہوں تو ان میں سے ایک شخص کی شہادت (یہ ہے کہ وہ) چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکر گواہی دے کہ وہ (اپنے الزام میں ) سچا ہے اور پانچویں بار کہے کہ اس پراللہ کی لعنت ہو اگر وہ (اپنے الزام میں ) جھوٹا ہو۔ا ور عورت سے سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکر شہادت دے کہ یہ شخص (اپنے الزام میں ) جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس بندی پر اللہ کا غضب ٹوٹے اگر وہ (اپنے الزام میں ) سچا ہو۔ تم لوگوں پرا للہ کا فضل اور اس کا رحم نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا التفات فرمانے والا اور حکیم ہے تو (بیویوں پر الزام کا معاملہ تمہیں بڑی پیچیدگی میں ڈال دیتا) ( النور۱۰)

۲۳۔ مومن کوبہتان لگانا زیب نہیں دیتا
جو لوگ یہ بہتان گھڑ لائے ہیں وہ تمہارے ہی اندر کا ایک ٹولہ ہیں ۔ اس واقعے کو اپنے حق میں شر نہ سمجھو بلکہ یہ بھی تمہارے لیے خیر ہی ہے جس نے اس میں جتنا حصہ لیا اس نے اتنا ہی گناہ سمیٹا، اور جس شخص نے اس کی ذمہ داری کا بڑا حصہ اپنے سر لیا اس کے لیے تو عذاب عظیم ہے۔ جس وقت تم لوگوں نے اسے سنا تھااسی وقت کیوں نہ مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے آپ سے نیک گمان کیا اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ صریح بہتان ہے؟ وہ لوگ (اپنے الزام کے ثبوت میں ) چار گواہ کیوں نہ لائے؟ اب کہ وہ گواہ نہیں لائے ہیں ، اللہ کے نزدیک وہی جھوٹے ہیں ۔ا گر تم لوگوں پر دنیا اور آخرت میں اللہ کا فضل اور رحم وکرم نہ ہوتا تو جن باتوں میں تم پڑگئے تھے ان کی پاداش میں بڑا عذاب تمہیں آلیتا۔ (ذرا غورتو کرو، اس وقت تم کیسی سخت غلطی کررہے تھے) جبکہ تمہاری ایک زبان سے دوسری زبان اس جھوٹ کو لیتی چلی جارہی تھی اور تم اپنے منہ سے وہ کچھ کہے جارہے تھے جس کے متعلق تمہیں کوئی علم نہ تھا۔ تم اسے ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے، حالانکہ اللہ کے نزدیک یہ بڑی بات تھی۔کیوں نہ اسے سنتے ہی تم نے کہہ دیا کہ ’’ہمیں ایسی بات زبان سے نکالنا زیب نہیں دیتا، سبحان اللہ، یہ توایک بہتانِ عظیم ہے‘‘۔اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے کہ آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ کرنا اگر تم مومن ہو۔ اللہ تمہیں صاف صاف ہدایات دیتا ہے اور وہ علیم و حکیم ہے۔( النور۱۸)

۲۴۔مومن گروہ میں فحاشی پھیلانے والے
جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں ،ا للہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا شفیق و رحیم ہے (تو یہ چیز جو ابھی تمہارے اندر پھیلائی گئی تھیں بدترین نتائج دکھا دیتی)۔اے لوگو جو ایمان لائے ہو، شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔اس کی پیروی کوئی کرے گا تو وہ تو اسے فحش اور بدی ہی کا حکم دے گا۔ (اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص پاک نہ ہوسکتا ۔ مگر اللہ ہی جسے چاہتا ہے پاک کردیتا ہے، اور اللہ سُننے والا اور جاننے والا ہے۔( النور۲۱)

۲۵۔اللہ سے معافی چاہئے تو خود بھی معاف کرو
تم میں سے جو لوگ صاحبِ فضل اور صاحبِ مقدرت ہیں وہ اس بات کی قسم نہ کھا بیٹھیں کہ اپنے رشتہ دار، مسکین اورمہاجر فی سبیل اللہ لوگوں کی مدد نہ کریں گے۔ انہیں معاف کردیناچاہیے اور درگزر کرنا چاہیے۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کرے ؟ اوراللہ کی صفت یہ ہے کہ وہ غفور اور رحیم ہے ۔)النور:۲۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۲۶۔ نیک عورتوں پر تہمتیں لگانا لعنت ہے
جو لوگ پاک دامن، بے خبر، مومن عورتوں پر تہمتیں لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔وہ اس دن کو بھول نہ جائیں جبکہ ان کی اپنی زبانیں اور ان کے اپنے ہاتھ پاؤں ان کے کرتوتوں کی گواہی دیں گے۔ اس دن اللہ وہ بدلہ انہیں بھرپور دے گا جس کے وہ مستحق ہیں اور انہیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ ہی حق ہے سچ کو سچ کردکھانے والا۔خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے۔ پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے۔ان کا دامن پاک ہے ان باتوں سے جو بنانے والے بناتے ہیں ، ان کے لیے مغفرت ہے اور رزق کریم۔ (النور۲۶)

۲۷۔بلااجازت دوسرے گھروں میں داخل ہونا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ گھر والوں کی رضانہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج لو، یہ طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ توقع ہے کہ تم اس کا خیال رکھو گے۔ پھر اگر وہاں کسی کو نہ پاؤ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تم کو اجازت نہ دیدی جائے، اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس ہوجاؤ، یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ البتہ تمہارے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ایسے گھروں میں داخل ہوجائو جو کسی کے رہنے کی جگہ نہ ہوں اور جن میں تمہارے فائدے (یاکام) کی کوئی چیز ہو۔ تم جو کچھ ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ چھپاتے ہو، سب کی اللہ کو خبر ہے۔ (النور۲۹)

۲۸۔مرد و زن دونوں نظروں کی حفاظت کریں
اے نبی ﷺ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچاکر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے،جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر رہتاہے۔اور اے نبی ﷺ، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچاکر رکھیں ، اوراپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اس کے جو خود ظاہر ہوجائے، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں ۔ (النور۳۱)

۲۹۔ کن مردوں سے حجاب کرناضروری نہیں
وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے: شوہر، باپ ،شوہروں کے باپ، اپنے بیٹے، شوہروں کے بیٹے، بھائی، بھائیوں کے بیٹے، بہنوں کے بیٹے، اپنے میل جول کی عورتیں ،ا پنے لونڈی غلام، وہ زیردست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہو، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں ۔ وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلاکریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہو اس کا لوگوں کو علم ہوجائے۔ اے مومنو، تم سب مل کر اللہ سے توبہ کرو، توقع ہے کہ فلاح پاؤ گے۔( النور۳۱)

۳۰۔غریب نکاح کرے تو اللہ غنی کر دیتا ہے
تم میں سے جو لوگ مجرد ہوں اور تمہارے لونڈی غلاموں میں سے جو صالح ہوں ، ان کے نکاح کردو۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کردے گا، اللہ بڑی وسعت والا اور علیم ہے۔ اور جو نکاح کا موقع نہ پائیں انہیں چاہیں کہ عفت مآبی اختیار کریں ، یہاں تک کہ اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کردے۔(النور۳۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۳۱۔ جبراً بْرا کام کرناپڑے تو اللہ غفور و رحیم ہے
اور تمہارے مملوکوں میں سے جو مکاتبت کی درخواست کریں ان سے مکاتبت کرلو اگر تمہیں معلوم ہو کہ ان کے اندر بھلائی ہے، اور ان کو اس مال میں سے دو جو اللہ نے تمہیں دیا ہے۔اور اپنی لونڈیوں کو اپنے دنیوی فائدوں کی خاطر قحبہ گری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ خود پاکدامن رہنا چاہتی ہوں ، اورجو کوئی ان کو مجبور کرے تو اس جبر کے بعد اللہ ان کے لیے غفور و رحیم ہے۔ ہم نے صاف صاف ہدایت دینے والی آیات تمہارے پاس بھیج دی ہیں ، اور ان قوموں کی عبرتناک مثالیں بھی ہم تمہارے سامنے پیش کرچکے ہیں جو تم سے پہلے ہوگزری ہیں اور وہ نصیحتیں ہم نے کردی ہیں جو ڈرنے والوں کے لیے ہوتی ہیں ۔ (النور۳۴)

۳۲۔اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ (کائنات میں ) اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو، چراغ ایک فانوس میں ہو، فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا، اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو نہ شرقی ہو نہ غربی، جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑکا پڑتا ہو۔چاہے آگ اس کو نہ لگے، (اس طرح) روشنی پر روشنی (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہوگئے ہوں )۔ اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا ہے رہنمائی فرماتا ہے، وہ لوگوں کو مثالوں سے بات سمجھاتا ہے، وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔ (اس کے نور کی طرف ہدایت پانے والے) ان گھروں پائے جاتے ہیں جنہیں بلند کرنے کا، اور جن میں اپنے نام کی یادکا اللہ نے اِذن دیا ہے۔ ان میں ایسے لوگ صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کی یاد سے اور اقامت نماز و ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کردیتی۔ وہ اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں دل الٹنے اور دیدے پتھرا جانے کی نوبت آجائے گی، (اور وہ یہ سب کچھ اس لیے کرتے ہیں ) تاکہ اللہ ان کے بہترین اعمال کی جزا ان کو دے اور مزید اپنے فضل سے نوازے، اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے۔ (النور۳۸)

۳۳۔کافروں کے اعمال سراب کی مانند ہیں
(اس کے برعکس) جنہوں نے کفرکیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے دشت بے آب میں سراب کہ پیاسااس کو پانی سمجھے ہوئے تھا، مگر جب وہاں پہنچا تو کچھ نہ پایا، بلکہ وہاں اس نے اللہ کو موجود پایا، جس نے اس کا پورا پورا حساب چکا دیا، اور اللہ کو حساب لیتے دیر نہیں لگتی۔ یا پھر اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا، کہ اوپر ایک موج چھائی ہوئی ہے، اس پر ایک اورموج، اور اس کے اوپر بادل تاریکی پر تاریکی مسلط ہے، آدمی اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی نہ دیکھنے پائے، جسے اللہ نور نہ بخشے اس کے لیے پھر کوئی نور نہیں ۔ ( النور۴۰)

۳۴۔ساری مخلوق اللہ کی تسبیح کر رہی ہے
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کی تسبیح کررہے ہیں وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور وہ پرندے جو پر پھیلائے اڑرہے ہیں ؟ ہر ایک اپنی نمازاور تسبیح کا طریقہ جانتا ہے، اور یہ سب جو کچھ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر رہتا ہے۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے اور اسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے۔ (النور…۴۲)

۳۵۔ بادل، بجلی، بارش اور اولے
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ بادل کو آہستہ آہستہ چلاتا ہے۔ پھر اس کے ٹکڑوں کو باہم جوڑتا ہے، پھر اسے سمیٹ کر ایک کثیف ابر بنا دیتا ہے، پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے خول میں سے بارش کے قطرے ٹپکتے چلے آتے ہیں ۔ اور وہ آسمان سے، ان پہاڑوں کی بدولت جو اس میں بلند ہیں ، اولے برساتا ہے، پھر جسے چاہتا ہے ان کا نقصان پہنچاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ان سے بچا لیتا ہے۔ اس کی بجلی کی چمک نگاہوں کوخیرہ کیے دیتی ہے۔ رات اور دن کا الٹ پھیر وہی کررہا ہے۔ اس میں ایک سبق ہے آنکھوں والوں کے لیے۔ (النور…۴۴)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top