• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: بائیسویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۶۔جس کے لیے بُرا عمل خوشنما بنا دیا جائے
(بھلا کچھ ٹھکانا ہے اس شخص کی گمراہی کا) جس کے لیے اُس کا بُرا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہو اور وہ اسے اچھا سمجھ رہا ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈال دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے۔ پس (اے نبیﷺ) خواہ مخواہ تمہاری جان ان لوگوں کی خاطر غم و افسوس میں نہ گُھلے۔ جو کچھ یہ کررہے ہیں اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔وہ اللہ ہی تو ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے، پھر وہ بادل اٹھاتی ہیں ، پھر ہم اسے ایک اجاڑ علاقے کی طرف لے جاتے ہیں اور اس کے ذریعہ سے اسی زمین کو جلا اٹھاتے ہیں ۔ جو مری پڑی تھی۔مرے ہوئے انسانوں کا جی اٹھنا بھی اسی طرح ہوگا۔ (سورۃ فاطر۹)

۳۷۔پاکیزہ قول اور عملِ صالح
جو کوئی عزت چاہتا ہو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ عزت ساری کی ساری اللہ کی ہے۔ اس کے ہاں جو چیز اوپر چڑھتی ہے وہ صرف پاکیزہ قول ہے، اور عمل صالح اس کو اوپر چڑھاتا ہے۔رہے وہ لوگ جو بے ہودہ چال بازیاں کرتے ہیں ، ان کے لیے سخت عذاب ہے اور ان کا مکر خود ہی غارت ہونے والا ہے۔ (سورۃ فاطر۱۰)

۳۸۔انسان کی مقررہ عمر میں کمی بیشی نہیں ہوتی
اللہ نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے، پھر تمہارے جوڑے بنا دیئے (یعنی مرد اور عورت)۔ کوئی عورت حاملہ نہیں ہوتی اور نہ بچہ جنتی ہے مگر یہ سب کچھ اللہ کے علم میں ہوتا ہے۔ کوئی عمر پانے والا عمر نہیں پاتا اور نہ کسی کی عمر میں کچھ کمی ہوتی ہے، مگر یہ سب کچھ ایک کتاب میں لکھا ہوتا ہے۔ اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے۔ (سورۃ فاطر۱۱)

۳۹۔کھارے اور میٹھے پانی سے تازہ گوشت
اور پانی کے دونوں ذخیرے یکساں نہیں ہیں ۔ایک میٹھا اور پیاس بُجھانے والا ہے، پینے میں خوشگوار، اور دُوسرا سخت کھاری کہ حلق چھیل دے۔ مگر دونوں سے تم تروتازہ گوشت حاصل کرتے ہو، پہننے کے لیے زینت کا سامان نکالتے ہو، اور اسی پانی میں تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں اس کا سینہ چیرتی چلی جارہی ہیں تاکہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو۔ ( فاطر۱۲)

۴۰۔ اللہ کے سوا کوئی دعا نہیں سُن سکتا
وہ دن کے اندر رات اور رات کے اندر دن کو پِروتا ہوا لے آتا ہے۔ چاند اور سورج کو اس نے مسخر کررکھا ہے۔ یہ سب کچھ ایک وقت مقرر تک چلے جارہاہے۔ وہی اللہ (جس کے یہ سارے کام ہیں ) تمہارا رب ہے۔ بادشاہی اسی کی ہے۔ اُسے چھوڑ کر جن دُوسروں کو تم پکارتے ہو وہ ایک پرکاہ کے مالک بھی نہیں ہیں ۔ انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سُن نہیں سکتے اور سُن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے۔ اور قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کردیں گے۔ حقیقت حال کی ایسی صحیح خبر تمہیں ایک خبردار کے سوا کوئی نہیں دے سکتا۔(سورۃ فاطر۱۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۱۔ کوئی کسی دُوسرے کا بوجھ نہ اُٹھائے گا
لوگو، تم ہی اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تو غنی و حمید ہے۔وہ چاہے تو تمہیں ہٹاکر کوئی نئی خلقت تمہاری جگہ لے آئے، ایسا کرنا اللہ کے لیے کچھ بھی دشوار نہیں ۔ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دُوسرے کا بوجھ نہ اُٹھائے گا۔اور اگر کوئی لدا ہوا نفس اپنا بوجھ اُٹھانے کے لیے پکارے گا تو اس کے بار کا ایک ادنیٰ حصہ بھی بٹانے کے لیے کوئی نہ آئے گا چاہے وہ قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ (اے نبیﷺ)تم صرف اُنہی لوگوں کو متنبہ کرسکتے ہو جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ۔جو شخص بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے اپنی ہی بھلائی کے لیے کرتا ہے۔ اور پلٹنا سب کو اللہ ہی کی طرف ہے۔(فاطر۱۸)

۴۲۔ زندے اور مُردے مُساوی نہیں ہوسکتے
اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہے۔نہ تاریکیاں اور روشنی یکساں ہیں ۔ نہ ٹھنڈی چھاؤں اور دُھوپ کی تپش ایک جیسی ہے۔ اور نہ زندے اور مُردے مُساوی ہیں ۔اللہ جسے چاہتا ہے سُنواتا ہے، مگر(اے نبیؐ) تم اُن لوگوں کو نہیں سُنا سکتے جو قبروں میں مدفون ہیں ۔ تم تو بس ایک خبردار کرنے والے ہو۔ ہم نے تم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بناکر۔ اور کوئی امت ایسی نہیں گزری ہے جس میں کوئی متنبہ کرنے والا نہ آیا ہو۔ اب اگر یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ بھی جھٹلاچکے ہیں ۔ ان کے پاس اُن کے رسول کھلے دلائل اور صحیفے اور روشن ہدایات دینے والی کتاب لے کر آئے تھے۔ پھر جن لوگوں نے نہ مانا ان کو میں نے پکڑلیا اور دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی( فاطر:۲۶)

۴۳۔ علم رکھنے والے ہی اللہ سے ڈرتے ہیں
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور پھر اس کے ذریعہ سے ہم طرح طرح کے پھل نکال لاتے ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں ۔ پہاڑوں میں بھی سفید، سُرخ اور گہری سیاہ دھاریاں پائی جاتی ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں ۔ اور اسی طرح انسانوں اور جانوروں اورمویشیوں کے رنگ بھی مختلف ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف علم رکھنے والے لوگ ہی اس سے ڈرتے ہیں ۔ بے شک اللہ زبردست اور درگزر فرمانے والا ہے۔ (سورۃ فاطر۲۸)

۴۴۔ راہِ خدا خرچ کرنا منافع بخش تجارت ہے
جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ، اور جو کچھ ہم نے اُنہیں رزق دیا ہے اس میں سے کھلے اور چُھپے خرچ کرتے ہیں ،یقینا وہ ایک ایسی تجارت کے متوقع ہیں جس میں ہرگز خسارہ نہ ہوگا۔ (اس تجارت میں انہوں نے اپنا سب کچھ اس لیے کھپایا ہے) تاکہ اللہ اُن کو اجر پُورے کے پُورے اُن کو دے اور مزید اپنے فضل سے ان کو عطا فرمائے۔ بے شک اللہ بخشنے والا اور قدردان ہے۔( فاطر:۳۰)

۴۵۔اللہ باخبر ہے، ہرچیز پر نگاہ رکھنے والا ہے
(اے نبیﷺ)جو کتاب ہم نے تمہاری طرف وحی کے ذریعہ سے بھیجی ہے وہی حق ہے، تصدیق کرتی ہوئی آئی ہے اُن کتابوں کی جو اس سے پہلے آئی تھیں ۔ بے شک اللہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور ہرچیز پر نگاہ رکھنے والا ہے۔ پھر ہم نے اس کتاب کا وارث بنادیا اُن لوگوں کو جنہیں ہم نے (اس وراثت کے لیے) اپنے بندوں میں سے چُن لیا۔ اب کوئی تو ان میں سے اپنے نفس پر ظلم کرنے والا ہے، اور کوئی بیچ کی راس ہے۔ اور کوئی اللہ کے اِذن سے نیکیوں میں سبقت کرنے والا ہے، یہی بہت بڑا فضل ہے۔ ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے۔ وہاں انہیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیا جائے گا، وہاں ان کا لباس ریشم ہوگا، اور وہ کہیں گے کہ ’’شکر ہے اُس خدا کا جس نے ہم سے غم دور کردیا، یقینا ہمارا رب معاف کرنے والا اور قدر فرمانے والا ہے، جس نے ہمیں اپنے فضل سے ابدی قیام کی جگہ ٹھیرا دیا، اب یہاں نہ ہمیں کوئی مشقت پیش آتی ہے اور نہ تکان لاحق ہوتی ہے‘‘۔ (سورۃ فاطر۳۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۶۔جہنم میں کبھی موت نہیں آئے گی
اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان کے لیے جہنم کی آگ ہے۔ نہ اُن کا قصہ پاک کردیا جائے گا کہ مرجائیں اور اُن کے لیے جہنم کے عذاب میں کوئی کمی کی جائے گی۔ اس طرح ہم بدلہ دیتے ہیں ہر اُس شخص کو جو کفر کرنے والا ہو۔ وہ وہاں چیخ چیخ کر کہیں گے کہ ’’اے ہمارے رب، ہمیں یہاں سے نکال لے تاکہ ہم نیک عمل کریں اُن اعمال سے مختلف جو پہلے کرتے رہے تھے‘‘۔ (انہیں جواب دیا جائے گا) ’’کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی جس میں کوئی سبق لینا چاہتا تو سبق لے سکتا تھا؟ اورتمہارے پاس متنبہ کرنے والا بھی آچکا تھا۔ اب مزا چکھو۔ ظالموں کا یہاں کوئی مددگار نہیں ہے‘‘۔(سورۃ فاطر۳۷)

۴۷۔ کافروں کے لیے خسارہ ہے، ترقی نہیں
بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر پوشیدہ چیز سے واقف ہے، وہ تو سینوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے۔ وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا ہے۔ اب جو کوئی کفر کرتا ہے اس کے کفر کا وبال اُسی پر ہے،اور کافروں کو اُن کا کفر اس کے سوا کوئی ترقی نہیں دیتا کہ ان کے رب کا غضب ان پر زیادہ سے زیادہ بھڑکتا چلا جاتاہے۔ کافروں کے لیے خسارے میں اضافے کے سوا کوئی ترقی نہیں ۔ ( فاطر۳۹)

۴۸۔اللہ ہی زمین و آسمان کو تھامے ہوئے ہے
(اے نبیﷺ) ان سے کہو، ’’کبھی تم نے دیکھا بھی ہے اپنے اُن شریکوں کو جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے ہو؟ مجھے بتاؤ، انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں میں ان کی کیا شرکت ہے‘‘۔(اگر یہ نہیں بتاسکتے تو ان سے پوچھو) کیا ہم نے انہیں کوئی تحریرلکھ کر دی ہے جس کی بنا پر یہ (اپنے اس شرک کے لیے) کوئی صاف سندھ رکھتے ہو؟ نہیں ، بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے کے محض فریب کے جھانسے دیے جارہے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے، اور اگر وہ ٹل جائیں تو اللہ کے بعد کوئی دُوسرا انہیں تھامنے والا نہیں ہے۔ بے شک اللہ بڑا حلیم اور درگزر فرمانے والا ہے۔ (سورۃ فاطر۴۱)

۴۹۔ اللہ کی سنت کو کوئی طاقت بدل نہیں سکتی
یہ لوگ کڑی کڑی قسمیں کھاکر کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی خبردار کرنے والا ان کے ہاں آگیا ہوتا تو یہ دنیا کی ہر دوسری قوم سے بڑھ کر راست رَو ہوتے۔ مگر جب خبردار کرنے والا اِن کے ہاں آگیا تو اُس کی آمد نے ان کے اندر حق سے فرار کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کیا۔ یہ زمین میں اور زیادہ سرکشی کرنے لگے اور بُری بُری چالیں چلنے لگے، حالانکہ بُری چالیں اپنے چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں ۔اب کیا یہ لوگ اس کا انتظار کررہے ہیں کہ پچھلی قوموں کے ساتھ اللہ کا جو طریقہ رہا ہے وہی ان کے ساتھ بھی برتا جائے؟ یہی بات ہے تو تم اللہ کے طریقے میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے اور تم کبھی نہ دیکھو گے کہ اللہ کی سنت کو اس کے مقرر راستے سے کوئی طاقت پھیر سکتی ہے۔(سورۃ فاطر۴۳)

۵۰۔اللہ لوگوں کے کرتُوتوں پر مُہلت دیتا ہے
کیا یہ لوگ زمین میں کبھی چلے پھرے نہیں ہیں کہ انہیں اُن لوگوں کاانجام نظر آتا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں ۔ اور ان سے بہت زیادہ طاقت ور تھے؟اللہ کو کوئی چیز عاجز کرنے والی نہیں ہے، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں ۔ وہ سب کچھ جانتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اگر کہیں وہ لوگوں کو ان کے کیے کرتُوتوں پرپکڑتا تو زمین پر کسی متفنس کو جیتا نہ چھوڑتا۔ مگر وہ انہیں ایک مقرر وقت تک کے لیے مُہلت دے رہا ہے۔ پھر جب ان کا وقت آن پُورا ہوگا تو اللہ اپنے بندوں کو دیکھ لے گا۔ ( فاطر۴۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۵۱۔عذاب کے مستحق لوگوں کو کچھ نہیں سوجھتا
سورۃ یٰسین: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔یٰس ٓ۔ قسم ہے قرآن حکیم کی کہ تم یقینا رسولوں میں سے ہو، سیدھے راستے پر ہو (اور یہ قرآن) غالب اور رحیم ہستی کا نازل کردہ ہے تاکہ تم خبردار کرو ایک ایسی قوم کو جس کے باپ دادا خبردار نہ کیے گئے تھے اور اس وجہ سے وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔ان میں سے اکثر لوگ فیصلۂ عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں ، اسی لیے وہ ایمان نہیں لاتے۔ ہم نے ان کے گردنوں میں طوق ڈال دیئے ہیں جن سے وہ ٹھوڑیوں تک جکڑے گئے ہیں ، اس لیے وہ سر اٹھائے کھڑے ہیں ۔ ہم نے ایک دیوار ان کے آگے کھڑی کردی ہے اور ایک دیوار ان کے پیچھے۔ ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے، انہیں اب کچھ نہیں سُوجھتا۔ ان کے لیے یکساں ہے، تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو، یہ نہ مانیں گے۔ تم تو اُسی شخص کو خبردار کرسکتے ہو جو نصیحت کی پیروی کرے اور بے دیکھے خدائے رحمان سے ڈرے۔ اُسے مغفرت اور اجرِ کریم کی بشارت دے دو۔ (سورۃ یٰسین۱۱)

۵۲۔لوگوں کے اعمال ریکارڈہورہے ہیں
ہم یقینا ایک روز مُردوں کو زندہ کرنے والے ہیں ۔ جو کچھ افعال انہوں نے کیے ہیں وہ سب ہم لکھتے جارہے ہیں ، اور جو کچھ آثار انہوں نے پیچھے چھوڑے ہیں وہ بھی ہم ثبت کررہے ہیں ۔ ہر چیز کو ہم نے ایک کُھلی کتاب میں درج کررکھا ہے۔(یٰسین۱۲)

۵۳۔نبی کی ذمہ داری صرف پیغام پہنچاناہے
انہیں مثال کے طور پراُس بستی والوں کا قصہ سناؤ جبکہ اُس میں رسُول آئے تھے۔ ہم نے ان کی طرف دو رسول بھیجے اور انہوں نے دونوں کو جھٹلادیا۔ پھر ہم نے تیسرا مدد کے لیے بھیجا اور ان سب نے کہا ’’ہم تمہاری طرف رسول کی حیثیت سے بھیجے گئے ہیں ‘‘۔ بستی والوں نے کہا ’’تم کچھ نہیں ہو مگر ہم جیسے چند انسان، اور خدائے رحمٰن نے ہرگز کوئی چیز نازل نہیں کی ہے، تم محض جُھوٹ بولتے ہو‘‘۔رسولوں نے کہا ’’ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم ضرور تمہاری طرف رسول بناکر بھیجے گئے ہیں ، اور ہم پر صاف صاف پیغام پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے‘‘۔ بستی والے کہنے لگے ’’ہم تو تمہیں اپنے لیے فال بد سمجھتے ہیں ۔ اگر تم باز نہ آئے تو ہم تم کو سنگسار کردیں گے اور ہم سے تم بڑی دردناک سزا پاؤ گے‘‘۔رسُولوں نے جواب دیا ’’تمہاری فالِ بد تو تمہارے اپنے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ کیایہ باتیں تم اس لیے کرتے ہو کہ تمہیں نصیحت کی گئی ؟ اصل بات یہ ہے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو‘‘۔ اتنے میں شہر کے دُور دراز گوشے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور بولا ’’اے میری قوم کے لوگو، رسولوں کی پیروی اختیار کرلو۔ پیروی کرو ان لوگوں کی جو تم سے کوئی اجر نہیں چاہتے اور ٹھیک راستے پر ہیں ۔ (سورۃ یٰسین۲۱)

----------------------٭----------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top