- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
۳۶۔ نوحؑ ساڑھے نو سو برس تک جیے
۳۷۔اللہ سے رزق مانگو اور اُسی کی بندگی کرو
۳۸۔ اللہ سے بچانے والا کوئی مددگارنہیں
۳۹۔جنہوں نے اللہ سے ملاقات کا انکار کیا
۴۰۔قومِ لوطؑ نے فحش کام کا آغاز کیا
ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ پچاس کم ایک ہزار برس ان کے درمیان رہا۔ آخرکار ان لوگوں کو طوفان نے آگھیرا،اس حال میں کہ وہ ظالم تھے۔ پھر نوحؑ کو اور کشتی والوں کو ہم نے بچالیا اور اسے دنیا کے لیے ایک نشان عبرت بناکر رکھ دیا۔ (سورۃ العنکبوت…۱۵)
۳۷۔اللہ سے رزق مانگو اور اُسی کی بندگی کرو
اور ابراہیمؑ کو بھیجا جب کہ اس نے اپنی قوم سے کہا ’’اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔ تم اللہ کو چھوڑ کر جنہیں پُوج رہے ہو وہ تو محض بُت ہیں اور تم ایک جھوٹ گھڑ رہے ہو۔ درحقیقت اللہ کے سوا جن کی تم پرستش کرتے ہو وہ تمہیں کوئی رزق بھی دینے کا اختیار نہیں رکھتے۔اللہ سے رزق مانگو اور اُسی کی بندگی کرو اور اس کا شکر ادا کرو، اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو۔اور اگر تم جھٹلاتے ہو تو تم سے پہلے بہت سی قومیں جھٹلا چکی ہیں ، اور رسول ﷺپر صاف صاف پیغام پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے‘‘۔ (سورۃالعنکبوت…۱۸)
۳۸۔ اللہ سے بچانے والا کوئی مددگارنہیں
کیا ان لوگوں نے کبھی دیکھا ہی نہیں ہے کہ کس طرح اللہ خلق کی ابتدا کرتا ہے، پھر اس کا اعادہ کرتا ہے؟ یقینا یہ (اعادہ تو) اللہ کے لیے آسان تر ہے۔ ان سے کہو کہ زمین میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اس نے کس طرح خلق کی ابتداء کی ہے، پھر اللہ بارِ دیگر بھی زندگی بخشے گا۔ یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ جسے چاہے سزا دے اور جس پر چاہے رحم فرمائے، اُسی کی طرف تم پھیرے جانے والے ہو۔ تم نہ زمین میں عاجز کرنے والے ہونہ آسمان میں ، اور اللہ سے بچانے والا کوئی سرپرست اور مددگار تمہارے لیے نہیں ہے۔ (سورۃ العنکبوت…۲۲)
۳۹۔جنہوں نے اللہ سے ملاقات کا انکار کیا
جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا اور اس سے ملاقات کا انکار کیاہے۔ وہ میری رحمت سے مایوس ہوچکے ہیں اور ان کے لیے دردناک سزا ہے۔پھر ابراہیمؑ کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہا ’’قتل کردو اسے یاجلا ڈالو اس کو‘‘۔آخرکار اللہ نے اسے آگ سے بچالیا یقینا اس میں نشانیاں ہیں ، ان لوگوں کے لیے جو ایمان لانے والے ہیں ۔ اور اُس نے کہا ’’تم نے دنیا کی زندگی میں تو اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو اپنے درمیان محبت کا ذریعہ بنالیا ہے۔ مگر قیامت کے روز تم ایک دوسرے کا انکار اور ایک دوسرے پر لعنت کرو گے اور آگ تمہارا ٹھکانا ہوگی اور کوئی تمہارا مددگار نہ ہوگا‘‘۔ اس وقت لوطؑ نے اس کو مانا۔ اور ابراہیمؑ نے کہا میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں ، وہ زبردست ہے اور حکیم ہے۔ اور ہم نے اسے اسحاقؑ اور یعقوبؑ (جیسی اولاد) عنایت فرمائی اور اس کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی، اور اسے دنیا میں اُس کا اجر عطا کیا اور آخرت میں وہ یقینا صالحین میں سے ہوگا۔ (سورۃ العنکبوت…۲۷)
۴۰۔قومِ لوطؑ نے فحش کام کا آغاز کیا
اور ہم نے لوطؑ کو بھیجا جب کہ اس نے اپنی قوم سے کہا ’’تم تو وہ فحش کام کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کیا ہے۔ کیا تمہارا حال یہ ہے کہ مَردوں کے پاس جاتے ہو، اور رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں بُرے کام کرتے ہو‘‘؟ پھر کوئی جواب اُس کی قوم کے پاس اس کے سوا نہ تھا کہ انہوں نے کہا ’’لے آ اللہ کا عذاب اگر تو سچا ہے‘‘۔ لوطؑ نے کہا ’’اے میرے رب، ان مفسدوں کے مقابلے میں میری مدد فرما‘‘ (سورۃ العنکبوت…۳۰)