• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: تئیسویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

تئیسویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام




یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees


 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
و مالی کے مضامین


۱۔ خدا نقصان پہنچانا چاہے تو کوئی بچا نہیں سکتا
۲۔اللہ کو لشکر بھیجنے کی حاجت نہیں
۳۔اللہ نے نباتات میں بھی جوڑے بنائے
۴۔چاند، سورج ایک فلک میں تیر رہے ہیں
۵۔اللہ کی رحمت ہی کشتیوں کو پار لگاتی ہے
۶۔کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو
۷۔ وصیت تک نہ کرسکیں گے
۸۔جنت میں ہر طلب پوری کی جائے گی
۹۔جب مجرموں کے ہاتھ پاؤں بولیں گے
۱۰۔لمبی عمر والوں کی ساخت اُلٹ دی جاتی ہے
۱۱۔نبی ﷺ کو شعر گوئی نہیں سکھائی گئی
۱۲۔ سواری، گوشت ، مشروبات اور مویشی
۱۳۔اللہ ہی نے درختوں سے آگ پیدا کی
۱۴۔ شیاطین ملاءِاعلیٰ کی باتیں نہیں سُن سکتے
۱۵۔اللہ کی قدر ت پر حیران ہونا اور مذاق اڑانا
۱۶۔جھوٹے معبود کچھ مدد نہ کر سکیں گے
۱۷۔ شرابِ طہور سے عقل ماؤف نہ ہوگی
۱۸۔ جنّتی اپنے جہنمی احباب کو دیکھ سکیں گے
۱۹۔ جہنم کی تہ سے نکلنے والازقّوم کا درخت
۲۰۔جو اللہ کو پکارے، اُسے اچھا جواب ملتا ہے
۲۱۔ابراہیمؑ کا بتوں کو ضربیں لگانا
۲۲۔ابراہیمؑ کا خواب میں بیٹے کوقربان کرنا
۲۳۔ موسٰیؑ و ہارونؑ کی قوم کو نجات دی گئی
۲۴۔ الیاسؑ بھی مرسلین میں سے تھے
۲۵۔جب اللہ نے لوطؑ کو نجات دی
۲۶۔اور مچھلی نے یونسؑ کو نگل لیا
۲۷۔فرشتے اللہ کی بیٹیاں نہیں ہیں
۲۸۔ اللہ کا لشکر ہی غالب ہوکر رہے گا
۲۹۔قسم ہے نصیحت بھرے قرآن کی
۳۰۔رسولوں کو جھٹلانے والے جتھے
۳۱۔ایک دنبی کی ضبطی کا مقدمہ
۳۲۔ نیکوکار اور فساد کرنے والے یکساں نہیں
۳۳۔ سلیمانؑ کے لیے معمار شیاطین مسخر
۳۴۔ایوبؑ کے اہل و عیال واپس کردیے گئے
۳۵۔متقیوں کے لیے شرمیلی بیویاں ہوں گی
۳۶۔ سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانا جہنم ہے
۳۷۔ ابلیس نے تکبر میں آدمؑ کو سجدہ نہیں کیا
۳۸۔اللہ تک رسائی کے لیے غیر اللہ کی عبادت؟
۳۹۔اللہ نے آٹھ نر و مادہ مویشی پیدا کیے
۴۰۔ اللہ کافروں کے کفرسے بے نیاز ہے
۴۱۔نعمت ملنے پر اللہ کو بھول جانے کی غلط روش
۴۲۔ دین کو اللہ کے لیے خالص کرنا
۴۳۔طاغوت کی بندگی سے اجتناب کرو
۴۴۔بارش، دریا، کھیتیاں ، فصلیں اور بھُس
۴۵۔قرآن میں مضامین دہرائے گئے ہیں
۴۶۔قرآن میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۔ خدا نقصان پہنچانا چاہے تو کوئی بچا نہیں سکتا
آخر کیوں نہ میں اس ہستی کی بندگی کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور جس کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے؟ کیا میں اسے چھوڑ کر دُوسرے معبود بنالوں ؟ حالانکہ اگر خدائے رحمن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تونہ ان کی شفاعت میرے کسی کام آسکتی ہے اور نہ وہ مجھے چُھڑا ہی سکتے ہیں ۔ اگر میں ایسا کروں تو میں صریح گمراہی میں مُبتلا ہوجاؤں گا۔ میں تو تمہارے رب پر ایمان لے آیا، تم بھی میری بات مان لو‘‘۔(آخرکار ان لوگوں نے اسے قتل کردیا اور) اُس شخص سے کہہ دیا گیا کہ ’’داخل ہوجا جنت میں ‘‘۔ اُس نیک نے کہا ’’کاش میری قوم کو یہ معلوم ہوتا کہ میرے رب نے کس چیز کی بدولت میری مغفرت فرمادی اور مجھے باعزت لوگوں میں داخل فرمایا‘‘۔ (یٰسین۲۷)

۲۔اللہ کو لشکر بھیجنے کی حاجت نہیں
اُس کے بعد اس کی قوم پر ہم نے آسمان سے کوئی لشکر نہیں اُتارا۔ ہمیں لشکر بھیجنے کی کوئی حاجت نہ تھی۔ بس ایک دھماکا ہوا اور یکایک وہ سب بُجھ کر رہ گئے۔ افسوس بندوں کے حال پر، جو رسول بھی ان کے پاس آیا اُس کا وہ مذاق ہی اُڑاتے رہے۔ کیا اُنہوں نے دیکھا نہیں کہ اُن سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں اور اس کے بعد وہ پھر کبھی ان کی طرف پلٹ کر نہ آئے؟ ان سب کو ایک روز ہمارے سامنے حاضرکیا جانا ہے(سورۃ یٰسین۳۲)

۳۔اللہ نے نباتات میں بھی جوڑے بنائے
ان لوگوں کے لیے بے جان زمین ایک نشانی ہے۔ ہم نے اُس کو زندگی بخشی اور اس سے غلّہ نکالا جسے یہ کھاتے ہیں ۔ ہم نے اس میں کھجوروں اورانگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس کے اندر سے چشمے پھوڑ نکالے، تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں ۔یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کا پیدا کیا ہوا نہیں ہے۔ پھر کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے؟ پاک ہے وہ ذات جس نے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں یا خود ان کی اپنی جنس (یعنی نوع انسانی) میں سے یا اُن اشیاء میں سے جن کو یہ جانتے تک نہیں ہیں ۔ (سورۃ یٰسین۳۶)

۴۔چاند، سورج ایک فلک میں تیر رہے ہیں
ان کے لیے ایک اور نشانی رات ہے، ہم اس کے اوپر سے دن ہَٹا دیتے ہیں تو ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے۔ اور سورج، وہ اپنے ٹھکانے کی طرف چلا جارہا ہے۔ یہ زبردست علیم ہستی کا باندھا ہوا حساب ہے۔ اور چاند، اس کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کردی ہیں یہاں تک کہ ان سے گزرتا ہوا وہ پھر کھجور کی سوکھی شاخ کے مانند رہ جاتا ہے۔ نہ سورج کے بس میں یہ ہے کہ وہ چاند کو جاپکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے جاسکتی ہے۔ سب ایک ایک فلک میں تیررہے ہیں ۔ (سورۃ یٰسین۴۰)

۵۔اللہ کی رحمت ہی کشتیوں کو پار لگاتی ہے
ان کے لیے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کردیا، اور پھر ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں اور پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں ۔ ہم چاہیں تو ان کو غرق کردیں ، کوئی ان کی فریاد سننے والا نہ ہو اور کسی طرح یہ نہ بچائے جاسکیں ۔ بس ہماری رحمت ہی ہے جو انہیں پار لگاتی اورایک وقتِ خاص تک زندگی سے متمع ہونے کا موقع دیتی ہے۔ (سورۃ یٰسین…۴۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۶۔کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو
ان لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ بچو اُس انجام سے جو تمہارے آگے آرہا ہے اور تمہارے پیچھے گزرچکا ہے، شاید کہ تم پررحم کیا جائے (تو یہ سُنی ان سُنی کرجاتے ہیں ) ان کے سامنے ان کے رب کی آیات میں سے جو آیت بھی آتی ہے یہ اس کی طرف التفات نہیں کرتے۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو تو یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ایمان لانے والوں کو جواب دیتے ہیں ’’کیا ہم اُن کو کھلائیں جنہیں اگر اللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا؟ تم بالکل ہی بہک گئے ہو‘‘۔ (سورۃ یٰسین۴۷)

۷۔ وصیت تک نہ کرسکیں گے
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ’’یہ قیامت کی دھمکی آخرت کب پوری ہوگی؟ بتاؤ اگر تم سچے ہو‘‘۔ دراصل یہ جس چیز کی راہ تک رہے ہیں وہ بس ایک دھماکہ ہے جو یکایک انہیں اس حالت میں دھر لے گا جب یہ (اپنے دنیوی معاملات میں ) جھگڑ رہے ہوں گے، اور اُس وقت یہ وصیت تک نہ کرسکیں گے، نہ اپنے گھروں کو پلٹ سکیں گے۔پھر ایک صُور پُھونکا جائے گا۔ اور یکایک یہ اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنی اپنی قبروں سے نکل پڑیں گے۔ گھبراکر کہیں گے ’’ارے، یہ کس نے ہمیں ہماری خواب گاہ سے اٹھاکھڑا کیا‘‘؟… ’’یہ وہی چیز ہے جس کا خدائے رحمن نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں کی بات سچی تھی‘‘۔ایک ہی زور کی آواز ہوگی اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کردیئے جائیں گے۔ (سورۃ یٰسین۵۳)

۸۔جنت میں ہر طلب پوری کی جائے گی
آج کسی پر ذرّہ برابر ظلم نہ کیا جائے گا اورتمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے تم عمل کرتے رہے تھے … آج جنتی لوگ مزے کرنے میں مشغول ہیں ۔ وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں ہیں مسندوں پرتکیے لگائے ہوئے، ہر قسم کی لذیز چیزیں کھانے پینے کو ان کے لیے وہاں موجود ہیں ، جو کچھ وہ طلب کریں ان کے لیے حاضر ہے، رب رحیم کی طرف سے ان کو سلام کہاگیا ہے ۔( یٰسین۵۸)

۹۔جب مجرموں کے ہاتھ پاؤں بولیں گے
اور اے مُجرمو، آج تم چھٹ کر الگ ہوجاؤ۔ آدمؑ کے بچو، کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، اورمیری ہی بندگی کرو، یہ سیدھا راستہ ہے؟ مگر اس کے باوجود اُس نے تم میں سے ایک گروہ کثیر کو گمراہ کردیا۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے؟ یہ وہی جہنم ہے جس سے تم کو ڈرایا جاتا جارہا تھا۔ جو کفر تم دنیا میں کرتے رہے ہو اُس کی پاداش میں اب اس کا ایندھن بنو۔آج ہم ان کے منہ بند کیے دیتے ہیں ، ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ یہ دنیا میں کیا کمائی کرتے رہے ہیں ۔ (سورۃ یٰسین۶۵)

۱۰۔لمبی عمر والوں کی ساخت اُلٹ دی جاتی ہے
ہم چاہیں تو ان کی آنکھیں مُوند دیں ، پھر یہ راستے کی طرف لپک کر دیکھیں ، کہاں سے انہیں راستہ سُجھائی دے گا؟ ہم چاہیں تو انہیں ان کی جگہ ہی پر اس طرح مسخ کرکے رکھ دیں کہ یہ نہ آگے چل سکیں نہ پیچھے پلٹ سکیں ۔جس شخص کو ہم لمبی عُمر دیتے ہیں اس کی ساخت کو ہم اُلٹ ہی دیتے ہیں کیا (یہ حالات دیکھ کر) انہیں عقل نہیں آتی؟ (سورۃ یٰسین۶۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۱۔نبی کو شعر گوئی نہیں سکھائی گئی
ہم نے اِس (نبیﷺ) کو شعر نہیں سکھایا ہے اور نہ شاعری اس کو زیب ہی دیتی ہے۔ یہ تو ایک نصیحت ہے اور صاف پڑھی جانے والی کتاب، تاکہ وہ ہر اس شخص کو خبردار کردے جو زندہ ہو اورانکار کرنے والوں پر حجت قائم ہوجائے۔ (سورۃ یٰسین۷۰)

۱۲۔ سواری، گوشت ، مشروبات اور مویشی
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لیے مویشی پیدا کیے ہیں اور اب یہ اُن کے مالک ہیں ۔ ہم نے انہیں اس طرح ان کے بس میں کردیا ہے کہ ان میں سے کسی پر یہ سوار ہوتے ہیں ، کسی کا یہ گوشت کھاتے ہیں ، اور ان کے اندر ان کے لیے طرح طرح کے فوائد اور مشروبات ہیں ۔ پھر کیا یہ شکرگزار نہیں ہوتے؟ یہ سب کچھ ہوتے ہوئے انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے خدا بنالیے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے گی۔ وہ ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتے بلکہ یہ لوگ اُلٹے ان کے لیے حاضر باش لشکر بنے ہوئے ہیں ۔ اچھا، جو باتیں یہ بنا رہے ہیں وہ تمہیں رنجیدہ نہ کریں ، ان کی چھپی اور کھلی سب باتوں کو ہم جانتے ہیں ۔ (سورۃ یٰسین۷۶)

۱۳۔اللہ ہی نے درختوں سے آگ پیدا کی
کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ صریح جھگڑالُو بن کر کھڑا ہوگیا؟ اب وہ ہم پر مثالیں چسپاں کرتا ہے اور اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے۔ کہتا ہے ’’کون ان ہڈیوں کو زندہ کرے گا جبکہ یہ بوسیدہ ہوچکی ہوں ‘‘؟ اس سے کہو، انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے پہلے انہیں پیدا کیا تھا، اور وہ تخلیق کا ہر کام جانتا ہے، وہی ہے ،جس نے تمہارے لیے ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کردی اور تم اس سے اپنے چولہے روشن کرتے ہو۔ کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس پر قادر نہیں ہے کہ ان جیسوں کو پیدا کرسکے؟ کیوں نہیں ، جب کہ وہ ماہر خلّاق ہے۔ وہ تو جب کسی چیزکا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کام بس یہ ہے کہ اسے حکم دے کہ ہوجا اور وہ ہوجاتی ہے۔ پاک ہے وہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے، اور اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو۔(سورۃ یٰسین۸۳)

۱۴۔ شیاطین ملاءِاعلیٰ کی باتیں نہیں سُن سکتے
سورۃ صٰفّٰت: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔قطار درقطار صف باندھنے والوں کی قسم، پھر اُن کی قسم جو ڈانٹنے پھٹکارنے والے ہیں ، پھر اُن کی قسم جو کلام نصیحت سنانے والے ہیں ، تمہارا معبود حقیقی بس ایک ہی ہے… وہ جو زمین اور آسمانوں کا اور تمام اُن چیزوں کا مالک ہے جو زمین و آسمان میں ہیں ، اور سارے مشرقوں کا مالک۔ہم نے آسمان دنیا کو تاروں کی زینت سے آراستہ کیا ہے اور ہر شیطانِ سرکش سے اس کو محفوظ کردیا ہے۔ یہ شیاطین ملاء اعلیٰ کی باتیں نہیں سُن سکتے،ہرطرف سے مارے اور ہانکے جاتے ہیں اور ان کے لیے پیہم عذاب ہے۔ تاہم اگر کوئی ان میں سے کچھ لے اڑے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھاکرتا ہے۔(سورۃ صٰفّٰت۱۰)

۱۵۔اللہ کی قدر ت پر حیران ہونا اور مذاق اڑانا
اب ان سے پُوچھو، ان کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اُن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کررکھی ہیں ؟ ان کو تو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے۔ تم (اللہ کی قدرت کے کرشموں پر) حیران ہو اور یہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں ۔ سمجھایا جاتا ہے تو سمجھ کر نہیں دیتے۔ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اسے ٹھٹھوں میں اُڑاتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں ’’یہ تو صریح جادو ہے، بھلا کہیں ایسا ہوسکتا ہے کہ جب ہم مرچکے ہوں اور مٹی بن جائیں اور ہڈیوں کاپنجر رہ جائیں اس وقت ہم پھر زندہ کرکے اٹھ کھڑے کیے جائیں ؟ اور کیا ہمارے اگلے وقتوں کے آباؤ اجداد بھی اٹھائے جائیں گے‘‘؟ ان سے کہو ہاں ، اور تم (خدا کے مقابلے میں ) بے بس ہو۔بس ایک ہی جھڑکی ہوگی اور یکایک یہ اپنی آنکھوں سے (وہ سب کچھ جس کی خبر دی جارہی ہے) دیکھ رہے ہوں گے۔ اس وقت یہ کہیں گے ’’ہائے ہماری کم بختی، یہ تو یوم الجزا ہے‘‘ یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ (سورۃ صٰفّٰت…۲۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۱۶۔جھوٹے معبود کچھ مدد نہ کر سکیں گے
(حکم ہوگا) ’’گھیر لاؤ سب ظالموں اور ان کے ساتھیوں اور اُن معبودوں کو جن کی وہ خدا کو چھوڑ کر بندگی کیا کرتے تھے، پھر ان سب کو جہنم کا راستہ دکھاؤ۔ اور ذرا انہیں ٹھیراؤ، ان سے کچھ پُوچھنا ہے۔ کیا ہوگیا تمہیں ، اب کیوں ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟ ارے، آج تو یہ اپنے آپ کو (اور ایک دوسرے کو) حوالے کیے دے رہے ہیں ‘‘! اس کے بعد وہ ایک دوسرے کی طرف مڑیں گے اور باہم تکرار شروع کردیں گے۔(پیروی کرنے والے اپنے پیشواؤں سے) کہیں گے، ’’تم ہمارے پاس سیدھے رُخ سے آتے تھے‘‘۔ وہ جواب دیں گے، ’’نہیں ، بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے، ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا، تم خود ہی سرکش لوگ تھے۔آخرکار ہم اپنے رب کے اس فرمان کے مستحق ہوگئے کہ ہم عذاب کا مزا چکھنے والے ہیں ۔سو ہم نے تم کو بہکایا، ہم خود بہکے ہوئے تھے‘‘۔ اس طرح وہ سب اس روز عذاب میں مشترک ہوں گے۔ ہم مجرموں کے ساتھ یہی کچھ کیا کرتے ہیں ۔یہ وہ لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا ’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے‘‘ تو یہ گھمنڈ میں آجاتے تھے اور کہتے تھے ’’کیا ہم ایک شاعر مجنون کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں ‘‘؟حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور اس نے رسولوں کی تصدیق کی تھی۔ (اب ان سے کہا جائے گا کہ) تم لازماً دردناک سزا کا مزا چکھنے والے ہو۔ اور تمہیں جو بدلہ بھی دیا جارہاہے انہی اعمال کا دیا جارہا ہے جو تم کرتے رہے ہو۔ (سورۃ صٰفّٰت۳۹)

۱۷۔ شرابِ طہور سے عقل ماؤف نہ ہوگی
مگر اللہ کے چیدہ بندے (اس انجام بد سے) محفوظ ہوں گے۔ ان کے لیے جانا بُوجھا رزق ہے، ہر طرح کی لذیذ چیزیں اور نعمت بھری جنتیں جن میں وہ عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے۔ تختوں پر آمنے سامنے بیٹھیں گے۔ شراب کے چشموں سے ساغر بھر بھر کر ان کے درمیان پھرائے جائیں گے۔ چمکتی ہوئی شراب، جو پینے والوں کے لیے لذت ہوگی۔ نہ ان کے جسم کو اس سے کوئی ضرر ہوگا اور نہ ان کی عقل اس سے خراب ہوگی۔ اور ان کے پاس نگاہیں بچانے والی، خوبصورت آنکھوں والی عورتیں ہوں گی، ایسی نازک جیسے انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی۔ (سورۃ صٰفّٰت۴۹)

۱۸۔ جنّتی اپنے جہنمی احباب کو دیکھ سکیں گے
پھروہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوکر حالات پوچھیں گے۔ ان میں سے ایک کہے گا، ’’دنیا میں میرا ایک ہم نشین تھا جو مجھ سے کہا کرتا تھا ، کیاتم بھی تصدیق کرنے والوں میں سے ہو؟ کیا واقعی جب ہم مرچکے ہوں گے اور مٹی ہوجائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟اب کیا آپ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ صاحب اب کہاں ہیں ‘‘؟ یہ کہہ کر جونہی وہ جھکے گا تو جہنم کی گہرائی میں اس کودیکھ لے گا اور اس سے خطاب کرکے کہے گا ’’خدا کی قسم، تُو تو مجھے تباہ ہی کردینے والا تھا۔ میرے رب کا فضل شاملِ حال نہ ہوتا تو آج میں بھی ان لوگوں میں سے ہوتا جو پکڑے ہوئے آئے ہیں ۔ اچھا تو کیا اب ہم مرنے والے نہیں ہیں ؟ موت جو ہمیں آنی تھی وہ بس پہلے آچکی؟ اب ہمیں کوئی عذاب نہیں ہونا‘‘؟ یقینا یہی عظیم الشان کامیابی ہے۔ ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے۔(سورۃ صٰفّٰت۶۱)

۱۹۔ جہنم کی تہ سے نکلنے والازقّوم کا درخت
بولو، یہ ضیافت اچھی ہے یا زقّوم کا درخت؟ ہم نے اس درخت کو ظالموں کے لیے فتنہ بنادیا ہے۔وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی تہ سے نکلتا ہے۔ اس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سر۔ جہنم کے لوگ اسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے، پھر اس پرپینے کے لیے ان کو کھولتا ہوا پانی ملے گا۔ اور اس کے بعد ان کی واپسی اُسی آتشِ دوزخ کی طرف ہوگی۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا اور اُنہی کے نقشِ قدم پر دوڑ چلے حالانکہ ان سے پہلے بہت سے لوگ گمراہ ہوچکے تھے اور ان میں ہم نے تنبیہ کرنے والے رسول بھیجے تھے۔ اب دیکھو لو کہ ان تنبیہ کیے جانے والوں کا کیاانجام ہوا۔ اس بد انجامی سے بس اللہ کے وہی بندے بچے ہیں جنہیں اس نے اپنے لیے خالص کرلیا ہے۔ (سورۃ صٰفّٰت۷۴)

۲۰۔جو اللہ کو پکارے، اُسے اچھا جواب ملتا ہے
ہم کو (اس سے پہلے) نوحؑ نے پکارا تھا، تو دیکھو کہ ہم کیسے اچھے جواب دینے والے تھے۔ ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے بچالیا، اور اُسی کی نسل کو باقی رکھا، اور بعد کی نسلوں میں اس کی تعریف و توصیف چھوڑ دی ۔ سلام ہے نوحؑ پر تمام دنیا والوں میں ۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیا کرتے ہیں ۔ درحقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔ پھر دوسرے گروہ کو ہم نے غرق کردیا۔ (سورۃ صٰفّٰت…۸۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۲۱۔ابراہیمؑ کا بُتوں کو ضربیں لگانا
اور نوحؑ ہی کے طریقے پر چلنے والا ابراہیمؑ تھا۔ جب وہ اپنے رب کے حضور قلب سلیم لے کر آیا۔ جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا ’’یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم عبادت کررہے ہو؟ کیا اللہ کو چھوڑ کر جھوٹ گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟ آخر رب العالمین کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے‘‘؟پھر اس نے تاروں پرایک نگاہ ڈالی اور کہا میری طبیعت خراب ہے۔ چنانچہ وہ لوگ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔ ان کے پیچھے وہ چپکے سے ان کے معبودوں کے مندر میں گھس گیا اور بولا ’’آپ لوگ کھاتے کیوں نہیں ہیں ؟کیا ہوگیا، آپ لوگ بولتے بھی نہیں ‘‘؟ اس کے بعد وہ ان پر پل پڑا اور سیدھے ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں ۔ (واپس آکر) وہ لوگ بھاگے بھاگے اس کے پاس آئے۔اس نے کہا ’’کیا تم اپنی ہی تراشی ہوئی چیزوں کو پوجتے ہو؟ حالانکہ اللہ ہی نے تم کو بھی پیدا کیا ہے اور ان چیزوں کو بھی جنہیں تم بناتے ہو‘‘۔انہوں نے آپس میں کہاکہ ’’اس کے لیے ایک الاؤ تیار کرو اور اسے دہکتی ہوئی آگ کے ڈھیر میں پھینک دو‘‘۔ انہوں نے اس کے خلاف ایک کارروائی کرنی چاہی تھی، مگر ہم نے اُنہی کو نیچا دکھادیا۔ (سورۃ صٰفّٰت۹۸)

۲۲۔ابراہیمؑ کا خواب میں بیٹے کوقربان کرنا
ابراہیمؑ نے کہا ’’میں اپنے رب کی طرف جاتا ہوں ، وہی میری رہنمائی کرے گا۔ اے پروردگار، مجھے ایک بیٹا عطا کر جو صالحوں میں سے ہو‘‘۔ (اس دعا کے جواب میں ) ہم نے اس کو ایک حلیم (بُردبار) لڑکے کی بشارت دی۔ وہ لڑکا جب اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو (ایک روز ) ابراہیمؑ نے اس سے کہا، ’’بیٹا، میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں ، اب تو بتا ، تیرا کیا خیال ہے‘‘؟ اس نے کہا، ’’اباجان ، جو کچھ آپ کو حکم دیاجارہا ہے اسے کرڈالیے، آپ ان شاء اللہ مجھے صابروں میں سے پائیں گے‘‘۔ آخر کو جب ان دونوں نے سر تسلیم خم کردیا اور ابراہیمؑ نے بیٹے کو ماتھے کے بل گرادیا اور ہم نے ندا دی کہ ’’اے ابراہیمؑ ، تو نے خواب سچ کردکھایا۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ۔ یقینا یہ ایک کھلی آزمائش تھی‘‘۔ اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیے میں دے کر اس بچے کو چھڑالیا۔ اور اُس کی تعریف و توصیف ہمیشہ کے لیے بعد کی نسلوں میں چھوڑ دی۔ سلام ہے ابراہیمؑ پر۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ۔یقینا وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔ اور ہم نے اسے اسحاقؑ کی بشارت دی، ایک نبی صالحین میں سے۔ اور اسے اور اسحاقؑ کو برکت دی۔ اب ان دونوں کی ذریّت میں سے کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا ہے۔(سورۃ صٰفّٰت۱۱۳)

۲۳۔ موسٰیؑ و ہارونؑ کی قوم کو نجات دی گئی
اور ہم نے موسٰیؑ و ہارونؑ پر احسان کیا، ان کو اور ان کی قوم کو کرب عظیم سے نجات دی، انہیں نصرت بخشی جس کی وجہ سے وہی غالب رہے، ان کو نہایت واضح کتاب عطا کی، انہیں راہ راست دکھائی، اور بعد کی نسلوں میں ان کا ذکر خیر باقی رکھا۔سلام ہے موسٰیؑ اور ہارونؑ پر ۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ، درحقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔(سورۃ صٰفّٰت۱۲۲)

۲۴۔ الیاسؑ بھی مرسلین میں سے تھے
اور الیاسؑ بھی یقینا مرسلین میں سے تھا۔ یاد کرو جب اس نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ ’’تم لوگ ڈرتے نہیں ہو؟ کیا تم لعل کو پکارتے ہو اور احسن الخالقین کو چھوڑ دیتے ہو، اس اللہ کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے پچھلے آباؤ اجداد کا رب ہے‘‘؟مگرا نہوں نے اسے جھٹلادیا، سو اب یقینا وہ سزا کے لیے پیش کیے جانے والے ہیں ، بجز ان بندگانِ خدا کے جن کو خالص کرلیا گیا تھا۔ اور الیاسؑ کا ذکر خیر ہم نے بعد کی نسلوں میں باقی رکھا۔ سلام ہے الیاسؑ پر۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ۔ واقعی وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔ (سورۃ صٰفّٰت۱۳۲)

۲۵۔جب اللہ نے لوطؑ کو نجات دی
اور لوطؑ بھی انہی لوگوں میں سے تھا جو رسول بناکر بھیجے گئے ہیں ۔یاد کرو جب ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی، سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔ پھر باقی سب کو تہس نہس کردیا۔ آج تم شب و روز ان کے اُجڑے دیارپر سے گزرتے ہو۔کیا تم کو عقل نہیں آتی؟(سورۃ صٰفّٰت۱۳۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۲۶۔اور مچھلی نے یونسؑ کو نگل لیا
اور یقینا یونسؑ بھی رسولوں میں سے تھا۔ یاد کرو جب وہ ایک بھری کشتی کی طرف بھاگ نکلا، پھر قرعہ اندازی میں شریک ہوا اور اس میں مات کھائی۔ آخرکارمچھلی نے اسے نگل لیا اور وہ ملامت زدہ تھا۔ اب اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتا تو روزِ قیامت تک اُسی مچھلی کے پیٹ میں رہتا۔ آخرکار ہم نے اسے بڑی سقیم حالت میں ایک چٹیل زمین پر پھینک دیا۔ اور اُس پر ایک بیلدار درخت اُگا دیا۔ اس کے بعد ہم نے اسے ایک لاکھ ، یا اس سے زائدلوگوں کی طرف بھیجا، وہ ایمان لائے اور ہم نے ایک وقتِ خاص تک انہیں باقی رکھا۔(سورۃ صٰفّٰت۱۴۸)

۲۷۔فرشتے اللہ کی بیٹیاں نہیں ہیں
پھر ذرا ان لوگوں سے پوچھو، کیا (ان کے دل کو یہ بات لگتی ہے کہ) تمہارے رب کے لیے تو ہوں بیٹیاں اور ان کے لیے ہوں بیٹے؟ کیا واقعی ہم نے ملائکہ کو عورتیں ہی بنایا ہے اور یہ آنکھوں دیکھی بات کہہ رہے ہیں ؟ خوب سُن رکھو، دراصل یہ لوگ اپنی من گھڑت سے یہ بات کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے، اور فی الواقع یہ جھوٹے ہیں ۔ کیااللہ نے بیٹوں کے بجائے بیٹیاں اپنے لیے پسند کرلیں ؟ تمہیں کیا ہوگیا ہے، کیسے حکم لگا رہے ہو؟ کیا تمہیں ہوش نہیں آتا؟ یا پھر تمہارے پاس اپنی ان باتوں کے لیے کوئی صاف سند ہے، تو لاؤ اپنی وہ کتاب اگر تم سچے ہو۔ انہوں نے اللہ اورملائکہ کے درمیان نسب کا رشتہ بنارکھا ہے، حالانکہ ملائکہ خوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ مجرم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں (اور وہ کہتے ہیں کہ) ’’اللہ ان صفات سے پاک ہے جو اس کے خالص بندوں کے سوا دُوسرے لوگ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں ۔ پس تم اور تمہارے یہ معبود اللہ سے کسی کو پھیر نہیں سکتے مگر صرف اس کو جو دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھلسنے والا ہو۔ اور ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے ، اور ہم صف بستہ خدمت گار ہیں اور تسبیح کرنے والے ہیں ‘‘۔(صٰفّٰت۱۶۶)

۲۸۔ اللہ کا لشکر ہی غالب ہوکر رہے گا
یہ لوگ پہلے تو کہا کرتے تھے کہ کاش ہمارے پاس وہ ’’ذکر‘‘ ہوتا جو پچھلی قوموں کو ملا تھا تو ہم اللہ کے چیدہ بندے ہوتے۔ مگر (جب وہ آگیا) تو انہوں نے اس کا انکار کردیا۔ اب عنقریب انہیں (اس روش کا نتیجہ) معلوم ہوجائے گا۔ اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کرچکے ہیں کہ یقینا ان کی مدد کی جائے گی اور ہمارا لشکر ہی غالب ہوکر رہے گا۔ پس اے نبیﷺ، ذرا کچھ مدت تک انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے۔ کیا یہ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں ؟ جب وہ ان کے صحن میں اترے گا تو وہ دن ان لوگوں کے لیے بہت بُرا ہوگا جنہیں متنبہ کیا جاچکا ہے۔ بس ذرا انہیں کچھ مدت کے لیے چھوڑ دو اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے۔پاک ہے تیرا رب، عزت کا مالک ، ان تمام باتوں سے جو یہ لوگ بنارہے ہیں اور سلام ہے رسولوں پر، اور ساری تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے۔( صٰفّٰت۱۸۲)

۲۹۔قسم ہے نصیحت بھرے قرآن کی
سورۃ صٓ :اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ ص ٓ،قسم ہے نصیحت بھرے قرآن کی، بلکہ یہی لوگ، جنہوں نے ماننے سے انکار کیا ہے، سخت تکبر اور ضد میں مبتلا ہیں ۔ ان سے پہلے ہم ایسی کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں (اور جب ان کی شامت آئی ہے) تو وہ چیخ اٹھے ہیں ، مگر وہ وقت بچنے کا نہیں ہوتا۔ان لوگوں کو اس بات پر بڑا تعجب ہوا کہ ایک ڈرانے والا خود انہی میں سے آگیا۔ منکرین کہنے لگے کہ ’’یہ ساحر ہے، سخت جھوٹا ہے، کیا اس نے سارے خداؤں کی جگہ بس ایک ہی خدا بنا ڈالا؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے‘‘۔ اور سرداران قوم یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ ’’چلو اور ڈٹے رہو اپنے معبودوں کی عبادت پر۔ یہ بات تو کسی اور ہی غرض سے کہی جارہی ہے۔ یہ بات ہم نے زمانۂ قریب کی ملت میں کسی سے نہیں سنی۔ یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک من گھڑت بات۔ کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص رہ گیا تھا جس پر اللہ کا ذکر نازل کردیا گیا‘‘؟ (سورۃ صٓ۸)

۳۰۔رسولوں کو جھٹلانے والے جتھے
اصل بات یہ ہے کہ یہ میرے ’’ذکر‘‘ پر شک کررہے ہیں ، اور یہ ساری باتیں اس لیے کررہے ہیں کہ انہوں نے میرے عذاب کا مزا چکھا نہیں ہے۔ کیا تیرے داتا اور غالب پروردگار کی رحمت کے خزانے ان کے قبضے میں ہیں ؟ کیا یہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کے مالک ہیں ؟ اچھا تو یہ عالم اسباب کی بلندیوں پر چڑھ کر دیکھیں ! یہ تو جتھوں میں سے ایک چھوٹا سا جتھہ ہے جو اسی جگہ شکست کھانے والا ہے۔ ان سے پہلے نوحؑ کی قوم، اور عاد، اور میخوں والا فرعون، اور ثمود، اور قوم لوطؑ ، اور ایکہ والے جھٹلا چکے ہیں ۔ جتھے وہ تھے۔ ان میں سے ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا اور میری عقوبت کا فیصلہ اس پر چسپاں ہوکر رہا۔(سورۃ صٓ۱۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۳۱۔داؤدؑ کے سامنے دنبوں کی ضبطی کا مقدمہ
یہ لوگ بھی بس ایک دھماکے کے منتظر ہیں جس کے بعد کوئی دوسرا دھماکہ نہ ہوگا۔ اور یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب، یوم الحساب سے پہلے ہی ہمارا حصہ ہمیں جلدی سے دے دے۔اے نبیﷺ، صبر کرو ان باتوں پر جو یہ لوگ بناتے ہیں ، اور ان کے سامنے ہمارے بندے داؤدؑ کا قصہ بیان کرو جو بڑی قوتوں کا مالک تھا۔ ہر معاملہ میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والا تھا۔ ہم نے پہاڑوں کو اس کے ساتھ مسخر کررکھا تھاکہ صبح و شام وہ اس کے ساتھ تسبیح کرتے تھے۔ پرندے سمٹ آتے، سب کے سب اس کی تسبیح کی طرف متوجہ ہوجاتے تھے۔ ہم نے اس کی سلطنت مضبوط کردی تھی،اس کو حکمت عطا کی تھی اور فیصلہ کن بات کہنے کی صلاحیت بخشی تھی۔ (سورۃ صٓ۲۰)
پھر تمہیں کچھ خبر پہنچی ہے ان مقدمے والوں کی جو دیوار چڑھ کر اس کے بالاخانے میں گھس آئے تھے؟ جب وہ داؤدؑ کے پاس پہنچے تو وہ انہیں دیکھ کر گھبراگیا۔ انہوں نے کہا ’’ڈریے نہیں ،ہم دو فریقِ مقدمہ ہیں جن میں سے ایک نے دوسرے پرزیادتی کی ہے۔ آپ ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ کردیجئے، بے انصافی نہ کیجیے اور ہمیں راہِ راست بتایئے۔ یہ میرا بھائی ہے، اس کے پاس ننانوے دُنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف یک ہی دُنبی ہے۔ اس نے مجھ سے کہا کہ یہ ایک دُنبی بھی میرے حوالے کردے اور اس نے گفتگو میں مجھے دبالیا‘‘۔ داؤدؑ نے جواب دیا :’’اس شخص نے اپنی دُنبیوں کے ساتھ تیری دُنبی ملا لینے کا مطالبہ کرکے یقینا تجھ پر ظلم کیا، اور واقعہ یہ ہے کہ مل جُل کر ساتھ رہنے والے لوگ اکثر ایک دوسرے پرزیاتیاں کرتے رہتے ہیں ، بس وہی لوگ اس سے بچے ہوئے ہیں جو ایمان رکھتے اور عمل صالح کرتے ہیں ، اور ایسے لوگ کم ہی ہیں ‘‘۔ (یہ بات کہتے کہتے) داؤدؑ سمجھ گیا کہ یہ تو ہم نے دراصل اس کی آزمائش کی ہے، چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گرگیا اور رجوع کرلیا۔ تب ہم نے اس کا وہ قصور معاف کیا اور یقینا ہمارے ہاں اُس کے لیے تقرب کا مقام اور بہتر انجام ہے۔ (ہم نے اُس سے کہا) ’’اے داؤدؑ ، ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے۔ لہٰذاتولوگوں کے درمیان حق کے ساتھ حکومت کر اور خواہشِ نفس کی پیروی نہ کر کہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی۔ جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹکتے ہیں یقیناان کے لیے سخت سزا ہے کہ وہ یوم الحساب کو بھول گئے‘‘۔( صٓ۲۶)

۳۲۔ نیکوکار اور فساد کرنے والے یکساں نہیں
ہم نے اس آسمان اور زمین کو، اور اس دنیا کو جو ان کے درمیان ہے، فضول پیدا نہیں کردیا ہے۔ یہ تو ان لوگوں کا گمان ہے جنہوں نے کفر کیاہے، اور ایسے کافروں کے لیے بربادی ہے جہنم کی آگ سے۔ کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لاتے اور نیک اعمال کرتے ہیں اور ان کو جو زمین میں فساد کرنے والے ہیں یکساں کردیں ؟ کیا متقیوں کو ہم فاجروں جیسا کردیں ؟… یہ ایک بڑی برکت والی کتاب ہے جو (اے نبیﷺ) ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں اور عقل و فکر رکھنے والے اس سے سبق لیں ۔(سورۃ صٓ۲۹)

۳۳۔ سلیمانؑ کے لیے معمار شیاطین مسخر
اور داؤدؑ کو ہم نے سلیمانؑ (جیسا بیٹا) عطا کیا، بہترین بندہ، کثرت سے اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والا۔ قابل ذکر ہے وہ موقع جب شام کے وقت اس کے سامنے خوب سَدھے ہوئے گھوڑے پیش کیے گئے تو اس نے کہا ’’میں نے اس مال کی محبت اپنے رب کی یاد کی وجہ سے اختیار کی ہے‘‘۔ یہاں تک کہ جب وہ گھوڑے نگاہ سے اوجھل ہوگئے تو(اس نے حکم دیا کہ) انہیں میرے پاس لاؤ، پھر لگا ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے اور (دیکھو کہ) سلیمانؑ کو بھی ہم نے آزمائش میں ڈالا اور اس کی کرسی پرایک جسد لاکر ڈال دیا۔ پھر اس نے رجوع کیا اور کہاکہ ’’اے میرے رب، مجھے معاف کردے اور مجھے وہ بادشاہی دے جو میرے بعد کسی کے لیے سزاوار نہ ہو، بے شک تو ہی اصل داتا ہے‘‘۔ تب ہم نے اس کے لیے ہوا کو مسخر کردیا جو اس کے حکم سے نرمی کے ساتھ چلتی تھی جدھر وہ چاہتا تھا، اور شیاطین کو مسخر کردیا، ہر طرح کے معمار اور غوطہ خور اور دوسرے جو پابند سلاسل تھے۔ (ہم نے اس سے کہا) ’’یہ ہماری بخشش ہے، تجھے اختیار ہے جسے چاہے دے اور جس سے چاہے روک لے، کوئی حساب نہیں ‘‘۔ یقینا اس کے لیے ہمارے ہاں تقرب کا مقام اور بہتر انجام ہے۔(سورۃ صٓ۴۰)

۳۴۔ایوبؑ کے اہل و عیال واپس کردیے گئے
اور ہمارے بندے ایوبؑ کا ذکر کرو، جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ شیطان نے مجھے تکلیف اور عذاب میں ڈال دیا ہے۔ (ہم نے اسے حکم دیا) اپنا پاؤں زمین پر مار، یہ ہے ٹھنڈا پانی نہانے کے لیے اور پینے کے لیے۔ہم نے اسے اس کے اہل و عیال واپس دیئے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور، اپنی طرف سے رحمت کے طور پر، اور عقل و فکر رکھنے والوں کے لیے درس کے طور پر۔(اور ہم نے اس سے کہا) تنکوں کا ایک مٹّھا لے اور اس سے مار دے، اپنی قسم نہ توڑ۔ ہم نے اسے صابر پایا، بہترین بندہ، اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والا۔(سورۃ صٓ۴۴)

۳۵۔متقیوں کے لیے شرمیلی بیویاں ہوں گی
اور ہمارے بندوں ، ابراہیمؑ اور اسحاقؑ اور یعقوبؑ کا ذکر کرو۔ بڑی قوت عمل رکھنے والے اور دیدۂ ور لوگ تھے۔ ہم نے ان کو ایک خالص صفت کی بنا پر برگزیدہ کیا تھا، اور وہ دارِ آخرت کی یاد تھی۔ یقینا ہمارے ہاں ان کا شمار چُنے ہوئے نیک اشخاص میں ہے۔ اور اسماعیلؑ اور الیسعؑ اور ذوالکفلؑ کا ذکر کرو، یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے۔یہ ایک ذکر تھا۔ (اب سنوکہ) متقی لوگوں کے لیے یقینا بہترین ٹھکانا ہے، ہمیشہ رہنے والی جنتیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے۔ان میں وہ تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے، خوب خوب فواکہ اور مشروبات طلب کررہے ہوں گے، اور ان کے پاس شرمیلی ہم سنِ بیویاں ہوں گی۔ یہ وہ چیزیں جنہیں حساب کے دن عطا کرنے کا تم سے وعدہ کیاجارہاہے۔ یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ۔یہ تو ہے متقیوں کا انجام۔( صٓ۵۵)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top