• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: تئیسویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۳۶۔ سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانا جہنم ہے
اور سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانا ہے، جہنم جس میں وہ جھلسے جائیں گے، بہت ہی بُری قیام گاہ ۔ یہ ہے ان کے لیے، پس وہ مزا چکھیں کھولتے ہوئے پانی اور پیپ لہو اور اسی قسم کی دوسری تلخیوں کا۔ (وہ جہنم کی طرف اپنے پیروں کو آتے دیکھ کر آپس میں کہیں گے) ’’یہ ایک لشکر تمہارے پاس گھسا چلا آرہا ہے، کوئی خوش آمدید ان کے لیے نہیں ہے، یہ آگ میں جھلسنے والے ہیں ‘‘۔ وہ ان کو جواب دیں گے ’’نہیں بلکہ تم ہی جھلسے جارہے ہو، کوئی خیرمقدم تمہارے لیے نہیں ۔ تم ہی تو یہ انجام ہمارے آگے لائے ہو، کیسی بُری ہے یہ جائے قرار‘‘۔ پھر وہ کہیں گے ’’اے ہمارے رب، جس نے ہمیں اس انجام کو پہنچانے کا بندوبست کیا اس کو دوزخ کا دوہرا عذاب دے‘‘۔ اور وہ آپس میں کہیں گے ’’کیا بات ہے، ہم ان لوگوں کو کہیں نہیں دیکھتے جنہیں ہم دنیا میں بُرا سمجھتے تھے؟ ہم نے یونہی ان کا مذاق بنالیا تھا، یا وہ کہیں نظروں سے اوجھل ہیں ‘‘؟ بے شک یہ بات سچی ہے، اہل دوزخ میں یہی کچھ جھگڑے ہونے والے ہیں ۔( صٓ۶۴)

۳۷۔ ابلیس نے تکبر میں آدمؑ کو سجدہ نہیں کیا
(اے نبیﷺ) ان سے کہو، ’’میں تو بس خبردار کردینے والا ہوں ۔کوئی حقیقی معبود نہیں مگر اللہ جو یکتا ہے، سب پر غالب، آسمانوں اور زمین کا مالک اور ان ساری چیزوں کا مالک جو ان کے درمیان ہیں ، زبردست اور درگزر کرنے والا‘‘۔ ان سے کہو’’یہ ایک بڑی خبر ہے جس کو سُن کر تم منہ پھیرتے ہو‘‘۔(ان سے کہو) ’’مجھے اس وقت کی کوئی خبر نہ تھی جب ملاء اعلیٰ میں جھگڑا ہورہا تھا۔مجھ کو تو وحی کے ذریعے سے یہ باتیں صرف اس لیے بتائی جاتی ہیں کہ میں کھلاکھلا خبردار کرنے والا ہوں ‘‘۔ جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا ’’میں مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں ، پھر جب میں اسے پُوری طرح بنادوں اور اس میں اپنی روح پھونک دُوں تو تم اس کے آگے سجدے میں گرجاؤ‘‘۔ اس حکم کے مطابق فرشتے سب کے سب سجدے میں گرگئے، مگر ابلیس نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور وہ کافروں میں سے ہوگیا۔ رب نے فرمایا ’’اے ابلیس، تجھے کیا چیز اس کو سجدہ کرنے سے مانع ہوئی جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے؟ تو بڑا بن رہا ہے یا تو ہے ہی کچھ اونچے درجے کی ہستیوں میں سے‘‘؟ اس نے جواب دیا ’’میں اس سے بہتر ہوں ، آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹی سے‘‘۔ فرمایا ’’اچھا تو یہاں سے نکل جا، تو مردُود ہے اور تیرے اوپر یوم الجزاء تک میری لعنت ہے‘‘۔ وہ بولا ’’اے میرے رب، یہ بات ہے تو پھر اُس وقت تک کے لیے مجھے مُہلت دے دے جب یہ لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے‘‘۔ فرمایا، ’’اچھا، تجھے اس روز تک کی مُہلت ہے جس کا وقت مجھے معلوم ہے‘‘۔ اس نے کہا ’’تیری عزت کی قسم، میں ان سب لوگوں کو بہکاکر رہوں گا، بجز تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص کرلیا ہے‘‘۔ فرمایا ’’تو حق یہ ہے، اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں ، کہ میں جہنم کو تجھ سے اور ان سب لوگوں سے بھر دوں گا جو ان انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے‘‘۔ (اے نبیﷺ) ان سے کہہ دو کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، اور نہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں ۔ یہ تو ایک نصیحت ہے تمام جہان والوں کے لیے۔ اور تھوڑی مدت ہی گزرے گی کہ تمہیں اس کا حال خود معلوم ہوجائے گا۔(سورۃ صٓ۸۸)

۳۸۔اللہ تک رسائی کے لیے غیر اللہ کی عبادت؟
سورۃ الزُمر:اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے ۔اس کتاب کا نزول اللہ زبردست اور دانا کی طرف سے ہے۔(اے نبیؐ) یہ کتاب ہم نے تمہاری طرف برحق نازل کی ہے، لہٰذا تم اللہ ہی کی بندگی کرو دین کو اسی کے لیے خالص کرتے ہوئے۔ خبردار، دین خالص اللہ کا حق ہے۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں (اور اپنے اس فعل کی توجیہ یہ کرتے ہیں کہ) ہم تو ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرادیں ، اللہ یقینا ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کررہے ہیں ۔ اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور منکر حق ہو۔( الزُمر۳)

۳۹۔اللہ نے آٹھ نر و مادہ مویشی پیدا کیے
اگر اللہ کسی کو بیٹا بناناچاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہتا برگزیدہ کرلیتا، پاک ہے وہ اس سے (کہ کوئی اس کا بیٹا ہو)، وہ اللہ ہے اکیلا اور سب پر غالب۔ اس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے۔ وہی دن پر رات اور رات پر دن کو لپیٹتا ہے۔ اُسی نے سُورج اور چاند کو اس طرح مسخر کررکھا ہے کہ ہر ایک ایک وقت مقرر تک چلے جارہا ہے۔ جان رکھو، وہ زبردست ہے اور درگزر کرنے والا ہے۔ اُسی نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا، پھر وہی ہے جس نے اس جان سے اس کا جوڑا بنایا۔ اور اسی نے تمہارے لیے مویشیوں میں سے آٹھ نر و مادہ پیدا کیے۔ وہ تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں تین تین تاریک پردوں کے اندر تمہیں ایک کے بعد ایک شکل دیتا چلا جاتا ہے۔ یہی اللہ (جس کے یہ کام ہیں ) تمہارا رب ہے، بادشاہی اسی کی ہے، کوئی معبود اس کے سوا نہیں ہے، پھر تم کدھر سے پھرائے جارہے ہو؟ (سورۃ الزُمر۶)

۴۰۔ اللہ کافروں کے کفرسے بے نیاز ہے
اگر تم کفر کرو تو اللہ تم سے بے نیاز ہے، لیکن وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا، اور اگر تم شکر کرو تو اسے وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے۔ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دُوسرے کا بوجھ نہ اُٹھائے گا۔ آخرکار تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے، پھر وہ تمہیں بتادے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو، وہ تو دلوں کا حال تک جانتا ہے۔ (سورۃ الزُمر۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
۴۱۔نعمت ملنے پر اللہ کو بھول جانے کی غلط روش
انسان پر جب کوئی آفت آتی ہے تو وہ اپنے رب کی طرف رجوع کرکے اسے پکارتا ہے۔ پھر جب اس کا رب اسے اپنی نعمت سے نواز دیتا ہے تو وہ اس مصیبت کو بھول جاتا ہے جس پر وہ پہلے پکار رہا تھا اور دوسروں کو اللہ کا ہمسر ٹھیراتا ہے تاکہ اس کی راہ سے گمراہ کرے۔ (اے نبیﷺ) اس سے کہو کہ تھوڑے دن اپنے کفر سے لُطف اٹھالے،یقیناتو دوزخ میں جانے والا ہے۔ (کیا اس شخص کی روش بہتر ہے یا اس شخص کی) جو مطیع فرمان ہے، رات کی گھڑیوں میں کھڑا رہتا اور سجدے کرتا ہے، آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت سے امید لگاتا ہے؟ ان سے پوچھو کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں کبھی یکساں ہوسکتے ہیں ؟ نصیحت تو عقل رکھنے والے ہی قبول کرتے ہیں ۔ (سورۃ الزُمر۹)

۴۲۔ دین کو اللہ کے لیے خالص کرنا
(اے نبیﷺ) کہوکہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو، اپنے رب سے ڈرو۔ جن لوگوں نے اس دنیا میں نیک رویہ اختیار کیا ہے ان کے لیے بھلائی ہے۔ اور خدا کی زمین وسیع ہے، صبر کرنے والوں کو تو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔(اے نبیﷺ) ان سے کہو، مجھے حکم دیاگیا ہے کہ دین کو اللہ کے لیے خالص کرکے اس کی بندگی کروں ، اور مجھے حکم دیا گیاہے کہ سب سے پہلے میں خود مسلم بنوں ۔ کہو، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے۔ کہہ دو کہ میں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کرکے اُسی کی بندگی کروں گا، تم اس کے سوا جس جس کی بندگی کرنا چاہو کرتے رہو۔ کہو، اصل دیوا لیے تو وہی ہیں جنہوں نے قیامت کے روز اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو گھاٹے میں ڈال دیا۔خوب سُن رکھو، یہی کُھلا دیوالیہ ہے۔ ان پر آگ کی چھتریاں اوپر سے بھی چھائی ہوں گی اور نیچے سے بھی۔ یہ وہ انجام ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، پس اے میرے بندو، میرے غضب سے بچو۔ (سورۃ الزُمر۱۶)

۴۳۔طاغوت کی بندگی سے اجتناب کرو
بخلاف اس کے جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کرلیا ان کے لیے خوشخبری ہے۔ پس (اے نبیﷺ) بشارت دے دو میرے ان بندوں کو جو بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس کے بہترین پہلو کی پیروی کرتے ہیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت بخشی ہے اور یہی دانشمند ہیں ۔ (اے نبیﷺ) اُس شخص کو کون بچا سکتا ہے جس پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہوچکا ہو؟ کیا تم اسے بچا سکتے ہو جو آگ میں گرچکا ہو؟ البتہ جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر رہے ان کے لیے بلند عمارتیں ہیں منزل پرمنزل بنی ہوئی، جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ کبھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ (سورۃ الزُمر۲۰)

۴۴۔بارش، دریا، کھیتیاں ، فصلیں اور بھُس
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کو سوتوں اور چشموں اور دریاؤں کی شکل میں زمین کے اندر جاری کیا، پھر اس پانی کے ذریعہ سے وہ طرح طرح کی کھیتیاں نکالتا ہے جن کی قسمیں مختلف ہیں ، پھر وہ کھیتیاں پک کر سُوکھ جاتی ہیں ، پھر تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑگئیں ، پھر آخرکار اللہ ان کو بُھُس بنا دیتا ہے۔ درحقیقت اس میں ایک سبق ہے عقل رکھنے والوں کے لیے۔ اب کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا اور وہ اپنے رب کی طرف سے ایک روشنی پر چل رہا ہے (اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جس نے ان باتوں سے کوئی سبق نہ لیا؟)۔ تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جن کے دل اللہ کی نصیحت سے اور زیادہ سخت ہوگئے۔ وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں ۔ (سورۃ الزُمر۲۲)

۴۵۔قرآن میں مضامین دہرائے گئے ہیں
اللہ نے بہترین کلام اتارا ہے، ایک ایسی کتاب جس کے تمام اجزا ہم رنگ ہیں اور جس میں بار بار مضامین دہرائے گئے ہیں ۔ اسے سن کر ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں ، اور پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہوکر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہوجاتے ہیں ۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے جس سے وہ راہ راست پر لے آتا ہے جسے چاہتا ہے۔ اور جسے اللہ ہی ہدایت نہ دے اس کے لیے پھر کوئی ہادی نہیں ہے۔ اب اس شخص کی بدحالی کا تم کیا انداز ہ کرسکتے ہو جو قیامت کے روز عذاب کی سخت مار اپنے منہ پر لے گا؟ ایسے ظالموں سے تو کہہ دیاجائے گا کہ اب چکھو مزہ اس کمائی کا جو تم کرتے رہے تھے۔ ان سے پہلے بھی بہت سے لوگ اسی طرح جھٹلا چکے ہیں ۔ آخر ان پر عذاب ایسے رُخ سے آیا جدھر ان کا خیال بھی نہ جاسکتا تھا۔ پھر اللہ نے ان کو دنیا ہی کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھایا، اور آخرت کا عذاب تو اس سے شدید تر ہے، کاش یہ لوگ جانتے۔(سورۃ الزُمر۲۶)
۴۶۔قرآن میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے
ہم نے اس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح کی مثالیں دی ہیں کہ یہ ہوش میں آئیں ۔ ایسا قرآن جو عربی زبان میں ہے، جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے، تاکہ یہ بُرے انجام سے بچیں ۔اللہ ایک مثال دیتا ہے۔ ایک شخص تو وہ ہے جس کے مالک ہونے میں بہت سے کج خُلق آقا شریک ہیں جو اُسے اپنی اپنی طرف کھینچتے ہیں اور دُوسرا شخص پُورا کا پورا ایک ہی آقا کا غلام ہے۔ کیا ان دونوں کا حال یکساں ہوسکتا ہے؟… الحمدللہ، مگر اکثر لوگ نادانی میں پڑے ہوئے ہیں ۔(اے نبیﷺ) تمیں بھی مرنا ہے اور ان لوگوں کو بھی مرنا ہے۔ آخرکار قیامت کے روز تم سب اپنے رب کے حضور اپنا اپنا مقدمہ پیش کرو گے۔ (سورۃ الزُمر۳۱)

----------------------------٭----------------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top