• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: دوسرے پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

دوسرے پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام

تبصرہ کے لئے اس دھاگے میں تشریف لائیں

یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
سیقول کے مضامین


۱۔ قبلہ کی تبدیلی کا حکم
۲۔فلاح کا راستہ، اللہ کے حکم کی پیروی
۳۔شہید زندہ ہیں
۴۔جان و مال کا خسارہ آزمائش ہے
۵۔ حج و عمرہ میں صفا اور مروہ کی سعی کرنا
۶۔ ہدایت کو چھپانے والے پر اللہ کی لعنت
۷۔حالت کفر میں جان دینے والے پر لعنت
۸۔ عقلمندوں کے لئے نشانیاں
۹۔غیر اللہ کی پیروی کرنے والے
۱۰۔شیطا ن بد ی اور فحاشی کا حکم دیتا ہے
۱۱۔باپ دادا کی بے ہدایت تقلید
۱۲۔مردار، خون ،سور اور غیر اللہ کے نام کا کھانا
۱۳۔مجبوراٌ حرام شئے کھانا
۱۴۔دُنیوی فائدوں پر اللہ کے احکام چھپانا
۱۵۔نیکی کیا ہے ؟
۱۶۔قتل کے قصاص اور خوں بہا کا حکم
۱۷۔وصیت فرض ہے اور وصیت میں تبدیلی گناہ
۱۸۔روزے کی فرضیت اور دیگر ا حکامات
۱۹۔ اللہ سنتااور جواب دیتا ہے
۲۰۔روزہ واعتکاف میں حدود اللہ
۲۱۔ایک دوسرے کا مال نہ کھاؤ
۲۲۔چاند کا گھٹنا بڑھنا اور تاریخیں
۲۳۔لڑنے والوں سے بھی زیادتی نہ کرو
۲۴۔ظالموں سے لڑنا حتیٰ کہ فتنہ باقی نہ رہے
۲۵۔ماہ حرام کا بدلہ ماہ حرام ہی ہے
۲۶۔فی سبیل اللہ خرچ اور احسان کا طریقہ
۲۷۔حج و عمرے کے مسائل
۲۸۔دنیا داروں کی بھلی باتوں کی حقیقت
۲۹۔ شیطان کی پیروی نہ کرو
۳۰۔کافروں کے لئے دنیا پسند یدہ ہے
۳۱۔پہلے سب لوگ ایک ہی طریقے پر تھے
۳۲۔آزمائشیں جنت میں داخلے کا ٹکٹ ہیں
۳۳۔ یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں پر خرچ
۳۴۔پسندیدہ شئے بری بھی ہوسکتی ہے
۳۵۔فتنہ خونریزی سے شدید تر ہے
۳۶۔مجاہد اور مہاجر کی فضیلت
۳۷۔شراب اور جوئے میں گناہ زیادہ ہے
۳۸۔راہِ خدا میں کتنا خرچ کریں
۳۹۔یتیموں کے ساتھ بھلائی کا معاملہ
۴۰۔مشرک مرد و عورت سے نکاح کی ممانعت
۴۱۔تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں
۴۲۔غلط باتوں پر اللہ کی قسم نہ کھاؤ
۴۳۔بیوی سے تعلق نہ رکھنے کی قسم
۴۴۔طلاق کی عدت اور حمل کا چھپانا
۴۵۔ مرد کو ایک بلند درجہ حاصل ہے
۴۶۔بعد از طلاق لین دین میں احسان کرنا
۴۷۔تین طلاق اور حلالہ
۴۸۔مطلقہ عورت پر ظلم نہ کرو
۴۹۔مطلقہ عورت کی شادی میں رکاوٹ نہ ڈالو
۵۰۔مطلقہ کا بچہ کو دودھ پلانا
۵۱۔بیوہ کی عدت اور دوران عدت منگنی
۵۲۔طلاق قبل از رخصتی کے مسائل
۵۳۔نمازوں کی نگہداشت کا طریقہ
۵۴۔بیوہ کے لئے سال بھر کا نان و نفقہ
۵۵۔موت کے ڈر سے
۵۶۔اللہ کی راہ میں جنگ کرو
۵۷۔ بنی اسرائیل کا جنگ سے گریز
۵۸۔ طالوت کو بادشاہ ماننے سے گریز
۵۹۔آلِ موسٰی ؑ اورآلِ ہارون کے تبرکات
۶۰۔طالوت کی لشکر کشی اور اللہ کی آزمائش
۶۱۔لشکر طالوت کا جنگ سے انکار
۶۲۔ قلیل گروہ استقامت دکھانا
۶۳۔داؤد علیہ السلام کی سلطنت کا قیام
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔ قبلہ کی تبدیلی کا حکم
نادان لوگ ضرور کہیں گے: انہیں کیا ہوا کہ پہلے یہ جس قبلے کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھتے تھے، اس سے یکایک پِھر گئے؟ اے نبیﷺ، ان سے کہو: ’’مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں۔ اللہ جسے چاہتا ہے، سیدھی راہ دکھا دیتا ہے‘‘۔ اور اسی طرح تو ہم نے تم مسلمانوں کو ایک ’’اُمتِ وسط‘‘ بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو۔پہلے جس طرف تم رُخ کرتے تھے، اس کو تو ہم نے صرف یہ دیکھنے کے لیے قبلہ مقرر کیا تھا کہ کون رسولﷺ کی پیروی کرتا ہے اورکون الٹا پِھر جاتا ہے۔ یہ معاملہ تھا تو بڑا سخت، مگر ان لوگوں کے لیے کچھ بھی سخت نہ ثابت ہوا جو اللہ کی ہدایت سے فیض یاب تھے۔ اللہ تمہارے اس ایمان کو ہرگزضائع نہ کرے گا، یقین جانو کہ وہ لوگوں کے حق میں نہایت شفیق و رحیم ہے۔
اے نبیﷺ، یہ تمہارے منہ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں۔ لو، ہم اُسی قبلے کی طرف تمہیں پھیرے دیتے ہیں جسے تم پسند کرتے ہو۔ مسجد حرام کی طرف رُخ پھیر دو۔ اب جہاں کہیں تم ہو، اُسی کی طرف منہ کرکے نماز پڑھا کرو۔ یہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی تھی، خوب جانتے ہیں کہ (تحویل قبلہ کا) یہ حکم ان کے رب ہی کی طرف سے ہے اور برحق ہے، مگر اس کے باجود جو کچھ یہ کررہے ہیں، اللہ اس سے غافل نہیں ہے۔ تم ان اہل کتاب کے پاس خواہ کوئی نشانی لے آؤ، ممکن نہیں کہ یہ تمہارے قبلے کی پیروی کرنے لگیں، اور نہ تمہارے لیے یہ ممکن ہے کہ ان کے قبلے کی پیروی کرو، اور ان میں سے کوئی گروہ بھی دوسرے کے قبلے کی پیروی کے لیے تیار نہیں ہے، اور اگر تم نے اس علم کے بعد، جوتمہارے پاس آچکا ہے، ان کی خواہشات کی پیروی کی، تو یقیناً تمہارا شمار ظالموں میں ہوگا۔ جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اس مقام کو (جسے قبلہ بنایا گیا ہے) ایسا پہچانتے ہیں، جیسا اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں، مگر ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چُھپا رہا ہے۔ یہ قطعی ایک امر حق ہے تمہارے رب کی طرف سے، لہٰذا اس کے متعلق تم ہرگز کسی شک میں نہ پڑو۔
ہر ایک کے لیے ایک رُخ ہے جس کی طرف وہ مڑتا ہے۔ پس تم بھلائیوں کی طرف سبقت کرو۔ جہاں بھی تم ہو گے، اللہ تمہیں پالے گا۔ اس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں۔ تمہارا گزر جس مقام سے بھی ہو، وہیں سے اپنا رُخ (نماز کے وقت) مسجد حرام کی طرف پھیر دو، کیونکہ یہ تمہارے رب کا بالکل برحق فیصلہ ہے اور اللہ تم لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔ اور جہاں سے بھی تمہارا گزر ہو، اپنا رُخ مسجد حرام ہی کی طرف پھیرا کرو، اور جہاں بھی تم ہو، اسی کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی حُجت نہ ملے۔ (البقرۃ…۱۵۰)

۲۔فلاح کا راستہ، اللہ کے حکم کی پیروی
ہاں ان میں سے جو ظالم ہیں، ان کی زبان کسی حال میں بند نہ ہوگی۔ تو اُن سے تم نہ ڈرو، بلکہ مجھ سے ڈرو اور اس لیے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کردوں اور اس توقع پر کہ میرے اس حکم کی پیروی سے تم اُسی طرح فلاح کا راستہ پاؤ گے جس طرح (تمہیں اس چیز سے فلاح نصیب ہوئی کہ) ہم نے تمہارے درمیان خود تم میں سے ایک رسول بھیجا، جو تمہیں ہماری آیات سناتا ہے، تمہاری زندگیوں کو سنوارتا ہے، تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے۔ لہٰذا تم مجھے یاد رکھو، میں تمہیں یاد رکھوں گا، اور میرا شکر ادا کرو، کُفران نعمت نہ کرو۔(البقرۃ…۱۵۲)

۳۔شہید زندہ ہیں
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، صبر اور نماز سے مدد لو۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں، انہیں مردہ نہ کہو۔ ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا۔(البقرۃ…۱۵۴)

۴۔جان و مال کا خسارہ آزمائش ہے
اور ہم ضرور تمہیں خوف و خطر، فاقہ کشی، جان و مال کے نقصانات اور آمدنیوں کے گھاٹے میں مبتلا کر کے تمہاری آزمائش کریں گے۔ ان حالات میں جو لوگ صبر کریں اور جب کوئی مصیبت پڑے، تو کہیں کہ ’’ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے‘‘، انہیں خوشخبری دے دو۔ ان پر ان کے رب کی طرف سے بڑی عنایات ہوں گی، اُس کی رحمت اُن پر سایہ کرے گی اور ایسے ہی لوگ راست رَو ہیں۔(البقرۃ…۱۵۷)

۵۔ حج و عمرہ میں صفا اور مروہ کی سعی کرنا
یقیناً صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ لہٰذا جو شخص بیت اللہ کا حج یا عُمرہ کرے، اس کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان سعی کر لے اور جو برضا و رغبت کوئی بھلائی کا کام کرے گا، اللہ کو اس کا علم ہے اور وہ اس کی قدر کرنے والا ہے۔(البقرۃ…۱۵۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۵۔ حج و عمرہ میں صفا اور مروہ کی سعی کرنا
یقیناً صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ لہٰذا جو شخص بیت اللہ کا حج یا عُمرہ کرے، اس کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان سعی کر لے اور جو برضا و رغبت کوئی بھلائی کا کام کرے گا، اللہ کو اس کا علم ہے اور وہ اس کی قدر کرنے والا ہے۔(البقرۃ…۱۵۸)

۶۔ ہدایت کو چھپانے والے پر اللہ کی لعنت
جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی روشن تعلیمات اور ہدایات کو چُھپاتے ہیں، درآں حالیکہ ہم انہیں سب انسانوں کی رہنمائی کے لیے اپنی کتاب میں بیان کرچکے ہیں، یقین جانو کہ اللہ بھی ان پرلعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی اُن پر لعنت بھیجتے ہیں۔ البتہ جو اس روش سے باز آجائیں اور اپنے طرز عمل کی اصلاح کرلیں اور جو کچھ چھپاتے تھے، اُسے بیان کرنے لگیں، ان کو میں معاف کردوں گا اور میں بڑا درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں۔ (البقرۃ…۱۶۰)

۷۔حالت ِکفر میں جان دینے والے
جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا اور کفر کی حالت ہی میں جان دی، ان پر اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے۔ اسی لعنت زدگی کی حالت میں وہ ہمیشہ رہیں گے، نہ اُن کی سزا میں تخفیف ہوگی اور نہ انہیں پھر کوئی دوسری مہلت دی جائے گی۔ (البقرۃ…۱۶۲)

۸۔ عقلمندوں کے لئے نشانیاں
تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے، اُس رحمن اور رحیم کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے (اس حقیقت کو پہچاننے کے لیے اگر کوئی نشانی اور علامت درکار ہے تو) جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں ان کے لیے آسمانوں اور زمین کی ساخت میں، رات اور دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں، اُن کِشتیوں میں جو انسان کے نفع کی چیزیں لیے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں، بارش کے اُس پانی میں جسے اللہ اُوپر سے برساتا ہے پھر اس کے ذریعے سے مُردہ زمین کوزندگی بخشتا ہے اور (اپنے اسی انتظام کی بدولت) زمین میں ہر قسم کی جاندار مخلوق کو پھیلاتا ہے، ہواؤں کی گردش میں، اور اُن بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا رکھے گئے ہیں، بے شمار نشانیاں ہیں۔(البقرۃ…۱۶۴)

۹۔غیر اللہ کی پیروی کرنے والے
(مگر وحدتِ خداوندی پر دلالت کرنے والے ان کُھلے کُھلے آثار کے ہوتے ہوئے بھی) کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اُس کا ہمسر اور مدمقابل بناتے ہیں اور ان کے ایسے گرویدہ ہیں جیسی اللہ کے ساتھ گرویدگی ہونی چاہیے حالانکہ ایمان رکھنے والے لوگ سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں کاش، جو کچھ عذاب کو سامنے دیکھ کر انہیں سُوجھنے والا ہے وہ آج ہی ان ظالموں کو سُوجھ جائے کہ ساری طاقتیں اور سارے اختیارات اللہ ہی کے قبضے میں ہیں اور یہ کہ اللہ سزا دینے میں بھی بہت سخت ہے۔ جب وہ سزا دے گا اس وقت کیفیت یہ ہوگی کہ وہی پیشوا اور رہنما جن کی دنیا میں پیروی کی گئی تھی، اپنے پیروؤں سے بے تعلقی ظاہر کریں گے، مگر سزا پا کر رہیں گے اور ان کے سارے اسباب و وسائل کا سلسلہ کٹ جائے گا۔ اور وہ لوگ جو دنیا میں اُن کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے کہ کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کررہے ہیں، ہم ان سے بیزار ہو کر دکھا دیتے۔ یوں اللہ ان لوگوں کے وہ اعمال، جو یہ دنیا میں کررہے ہیں، ان کے سامنے اس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔(البقرۃ…۱۶۷)

۱۰۔شیطا ن بد ی اور فحاشی کا حکم دیتا ہے
لوگو! زمین میں جو حلال اور پاک چیزیں ہیں انہیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کُھلا دشمن ہے، تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں۔(البقرۃ…۱۶۹)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔باپ دادا کی بے ہدایت تقلید
ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو احکام نازل کیے ہیں ان کی پیروی کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اُسی طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔ اچھا اگر ان کے باپ دادا نے عقل سے کچھ بھی کام نہ لیا ہو اور راہ راست نہ پائی ہو تو کیا پھر بھی یہ انہی کی پیروی کیے چلے جائیں گے؟ یہ لوگ جنہوں نے خدا کے بتائے ہوئے طریقے پر چلنے سے انکار کردیا ہے ان کی حالت بالکل ایسی ہے جیسے چرواہا جانوروں کو پکارتا ہے اور وہ ہانک پکار کی صدا کے سوا کچھ نہیں سنتے۔ یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، اس لیے کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی۔(البقرۃ…۱۷۱)

۱۲۔ خون ،سور اور غیر اللہ کے نام کا کھانا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم حقیقت میں اللہ ہی کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں انہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو۔ اللہ کی طرف سے اگر کوئی پابندی تم پر ہے تو وہ یہ ہے کہ مُردار نہ کھاؤ، خون سے اور سور کے گوشت سے پرہیز کرو، اور کوئی ایسی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔(البقرۃ…۱۷۳)

۱۳۔مجبوراً حرام شئے کھانا
ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں ہو اور وہ ان میں سے کوئی چیز کھا لے بغیر اس کے کہ وہ قانون شکنی کا ارادہ رکھتا ہو یا ضرورت کی حد سے تجاوز کرے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں، اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔(البقرۃ…۱۷۳)

۱۴۔دُنیوی فائدوں پر اللہ کے احکام چھپانا
حق یہ ہے کہ جو لوگ اُن احکام کو چُھپاتے ہیںجو اللہ نے اپنی کتاب میں نازل کیے ہیں اور تھوڑے سے دُنیوی فائدوں پر انہیں بھینٹ چڑھاتے ہیں، وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں۔ قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا، نہ انہیں پاکیزہ ٹھہرائے گا، اور ان کے لیے دردناک سزا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے ضلالت خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب مول لے لیا۔ کیسا عجیب ہے ان کا حوصلہ کہ جہنم کا عذاب برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں! یہ سب کچھ اس وجہ سے ہوا کہ اللہ نے تو ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق کتاب نازل کی تھی مگر جن لوگوں نے کتاب میں اختلافات نکالے وہ اپنے جھگڑوں میں حق سے بہت دور نکل گئے۔ (البقرۃ…۱۷۶)

۱۵۔نیکی کیا ہے ؟
نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کرلیے یا مغرب کی طرف، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یوم آخر اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں اور مسافروں پر، مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کرے، نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے۔ اور نیک وہ لوگ ہیں کہ جب عہد کریں تو اُسے وفا کریں، اور تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کریں۔ یہ ہیں راست باز لوگ اور یہی لوگ متقی ہیں۔(البقرۃ…۱۷۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔قتل کے قصاص اور خوں بہا کا حکم
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہارے لیے قتل کے مقدموں میں قصاص کا حکم لکھ دیا گیا ہے۔ آزاد آدمی نے قتل کیا ہو تو اس آزاد ہی سے بدلہ لیا جائے، غلام قاتل ہو تو وہ غلام ہی قتل کیا جائے، اور عورت اِس جرم کی مرتکب ہو تو اُس عورت ہی سے قصاص لیا جائے۔ ہاں اگر کسی قاتل کے ساتھ اُس کا بھائی کچھ نرمی کرنے کے لیے تیار ہو، تو معروف طریقے کے مطابق خُوں بہا کا تصفیہ ہونا چاہیے اور قاتل کو لازم ہے کہ راستی کے ساتھ خوں بہا ادا کرے۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے تخفیف اوررحمت ہے۔ اس پر بھی جو زیادتی کرے، اس کے لیے دردناک سزا ہے۔ عقل و خِرَد رکھنے والو، تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے۔ امید ہے کہ تم اس قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کرو گے۔(البقرۃ…۱۷۹)

۱۷۔ وصیت میں تبدیلی گناہ ہے
تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آئے اور وہ اپنے پیچھے مال چھوڑ رہا ہو، تو والدین اور رشتہ داروں کے لیے معروف طریقے سے وصیت کرے۔ یہ حق ہے متقی لوگوں پر۔ پھر جنہوں نے وصیت سنی اور بعد میں اسے بدل ڈالا، تو اس کا گناہ اُن بدلنے والوں پر ہوگا۔ اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے، اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (البقرۃ…۱۸۲)

۱۸۔روزے کی فرضیت اور دیگر ا حکامات
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کردیے گئے ، جس طرح تم سے پہلے انبیا کے پیروئوں پر فرض کیے گئے تھے۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی۔ چند مقرر دنوں کے روزے ہیں۔ اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو، یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کرلے۔ اور جو لوگ روزہ رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں (پھر نہ رکھیں) تو وہ فدیہ دیں۔ ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے، اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے، تو یہ اسی کے لیے بہتر ہے۔ لیکن اگر تم سمجھو، تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ روزہ رکھو۔
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔ لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اس کو لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے۔ اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا۔ اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اُس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو۔ (البقرۃ…۱۸۵)

۱۹۔ اللہ سنتااور جواب دیتا ہے
اور اے نبی، میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں، تو انہیں بتا دو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے، میں اس کی پکار سُنتا اور جواب دیتا ہوں۔ لہٰذا انہیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں۔ (یہ بات تم انہیں سُنا دو) شاید کہ وہ راہ راست پا لیں۔ (البقرۃ…۱۸۶)

۲۰۔روزہ واعتکاف میں حدود اللہ
تمہارے لیے روزوں کے زمانے میں راتوں کو اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے۔ اللہ کو معلوم ہوگیا کہ تم لوگ چپکے چپکے اپنے آپ سے خیانت کررہے تھے، مگر اس نے تمہارا قصور معاف کردیا اور تم سے درگزر فرمایا۔ اب تم اپنی بیویوں کے ساتھ شب باشی کرو اور جو لطف اللہ نے تمہارے لیے جائز کردیا ہے، اُسے حاصل کرو۔ نیز راتوں کو کھاؤ پیو یہاں تک کہ تم کو سیاہی شب کی دھاری سے سپیدۂ صبح کی دھاری نمایاں نظر آجائے۔ تب یہ سب کام چھوڑ کر رات تک اپنا روزہ پورا کرو۔ اور جب تم مسجدوں میں معتکف ہو تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں، ان کے قریب نہ پھٹکنا۔ اس طرح اللہ اپنے احکام لوگوں کے لیے بصراحت بیان کرتا ہے، توقع ہے کہ وہ غلط رویے سے بچیں گے۔ (البقرۃ…۱۸۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔ایک دوسرے کا مال نہ کھاؤ
اور تم لوگ نہ تو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناروا طریقہ سے کھاؤ اور نہ حاکموں کے آگے ان کو اس غرض کے لیے پیش کرو کہ تمہیں دوسروں کے مال کا کوئی حصہ قصداً ظالمانہ طریقہ سے کھانے کا موقع مل جائے۔ (البقرۃ…۱۸۸)

۲۲۔چاند کا گھٹنا بڑھنا اور تاریخیں
اے نبی، لوگ تم سے چاند کی گھٹتی بڑھتی صورتوں کے متعلق پوچھتے ہیں۔ کہو: یہ لوگوں کے لیے تاریخوں کی تعیین کی اور حج کی علامتیں ہیں۔ نیز ان سے کہو: یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ہے کہ تم اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف سے داخل ہوتے ہو۔ نیکی تو اصل میں یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے۔ لہٰذا تم اپنے گھروں میں دروازے ہی سے آیا کرو۔ البتہ اللہ سے ڈرتے رہو۔شاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہوجائے۔ (البقرۃ…۱۸۹)

۲۳۔لڑنے والوں سے بھی زیادتی نہ کرو
اور تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں، مگر زیادتی نہ کرو کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ان سے لڑو جہاں بھی تمہارا اُن سے مقابلہ پیش آئے اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے، اس لیے کہ قتل اگرچہ بُرا ہے، مگر فتنہ اُس سے بھی زیادہ بُرا ہے۔ اور مسجد حرام کے قریب جب تک وہ تم سے نہ لڑیں، تم بھی نہ لڑو، مگر جب وہ وہاں لڑنے سے نہ چوکیں، تو تم بھی بے تکلف انہیں مارو کہ ایسے کافروں کی یہی سزا ہے۔ پھر اگر وہ باز آجائیں، تو جان لو کہ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔(البقرۃ…۱۹۲)

۲۴۔ظالموں سے لڑنا تا کہ فتنہ باقی نہ رہے
تم ان سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لیے ہو جائے۔ پھر اگر وہ باز آجائیں ، تو سمجھ لو کہ ظالموں کے سوا اور کسی پر دست درازی روا نہیں۔(البقرۃ…۱۹۳)

۲۵۔ماہ حرام کا بدلہ ماہ حرام ہی ہے
ماہ حرام کا بدلہ ماہ حرام ہی ہے اور تمام حُرمتوں کا لحاظ برابری کے ساتھ ہوگا۔ لہٰذا جو تم پر دست درازی کرے، تم بھی اُسی طرح اس پر دست درازی کرو۔ البتہ اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ جان رکھو کہ اللہ انہی لوگوں کے ساتھ ہے، جو اس کی حُدود توڑنے سے پرہیز کرتے ہیں۔(البقرۃ…۱۹۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔فی سبیل اللہ خرچ اور احسان کا طریقہ
اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ محسنوں کو پسند کرتا ہے۔(البقرۃ…۱۹۵)

۲۷۔حج و عمرے کے مسائل
اللہ کی خوشنودی کے لیے جب حج اور عُمرے کی نیت کرو، تو اُسے پورا کرو، اور اگر کہیں گِھر جاؤ تو جو قربانی میسر آئے، اللہ کی جناب میں پیش کرو اور اپنے سر نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے۔ مگر جو شخص مریض ہو یا جس کے سر میں کوئی تکلیف ہو اور اس بنا پر اپنا سر منڈوا لے، تو اَسے چاہیے کہ فدیے کے طور پر روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے۔ پھر اگر تمہیں امن نصیب ہو جائے (اور تم حج سے پہلے مکّے پہنچ جاؤ) تو جو شخص تم میں سے حج کا زمانہ آنے تک عُمرے کا فائدہ اٹھائے، وہ حسب مقدور قربانی دے، اور اگر قربانی میسر نہ ہو، تو تین روزے حج کے زمانے میں اور سات گھر پہنچ کر، اس طرح پُورے دس روزے رکھ لے۔ یہ رعایت اُن لوگوں کے لیے ہے، جن کے گھر بار مسجد حرام کے قریب نہ ہوں۔ اللہ کے ان احکام کی خلاف ورزی سے بچو اور خوب جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
حج کے مہینے سب کو معلوم ہیں۔ جو شخص ان مقرر مہینوں میں حج کی نیت کرے، اسے خبردار رہنا چاہیے کہ حج کے دوران میں اس سے کوئی شہوانی فعل، کوئی بدعملی، کوئی لڑائی جھگڑے کی بات سرزد نہ ہو۔ اور جو نیک کام تم کرو گے، وہ اللہ کے علم میں ہوگا۔ سفر حج کے لیے زاد راہ ساتھ لے جاؤ، اور سب سے بہتر زاد راہ پرہیزگاری ہے۔ پس اے ہوشمندو! میری نافرمانی سے پرہیز کرو۔ اور اگر حج کے ساتھ ساتھ تم اپنے رب کا فضل بھی تلاش کرتے جاؤ، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ پھر جب عرفات سے چلو، تو مشعرِ حرام (مُزدلفہ) کے پاس ٹھیر کر اللہ کو یاد کرو اور اُس طرح یاد کرو جس کی ہدایت اس نے تمہیں کی ہے، ورنہ اس سے پہلے تو تم لوگ بھٹکے ہوئے تھے۔ پھر جہاں سے اور سب لوگ پلٹتے ہیں وہیں سے تم بھی پلٹو اور اللہ سے معافی چاہو، یقیناً وہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ پھر جب اپنے حج کے ارکان ادا کر چکو، تو جس طرح پہلے اپنے آبا و اجداد کا ذکر کرتے تھے، اُس طرح اب اللہ کا ذکر کرو، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر۔ (مگر اللہ کو یاد کرنے والے لوگوں میں بھی بہت فرق ہے) اُن میں سے کوئی تو ایسا ہے، جو کہتا ہے کہ اے ہمارے رب، ہمیں دنیا ہی میں سب کچھ دیدے۔ ایسے شخص کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور کوئی کہتا ہے کہ اے ہمارے رب، ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی، اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچا۔ ایسے لوگ اپنی کمائی کے مطابق (دونوں جگہ) حصہ پائیں گے اور اللہ کو حساب چُکاتے کچھ دیر نہیں لگتی۔ یہ گنتی کے چند روز ہیں جو تمہیں اللہ کی یاد میں بسر کرنے چاہییں۔ پھر جو کوئی جلدی کرکے دو ہی دن میں واپس ہوگیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو کچھ دیر زیادہ ٹھہر کر پلٹا تو بھی کوئی حرج نہیں۔ بشرطیکہ یہ دن اس نے تقویٰ کے ساتھ بسر کیے ہوں اللہ کی نافرمانی سے بچو اور خوب جان رکھو کہ ایک روز اس کے حضور میں تمہاری پیشی ہونے والی ہے۔(البقرۃ…۲۰۳)

۲۸۔دنیا داروں کی بھلی باتوں کی حقیقت
انسانوں میں کوئی تو ایسا ہے جس کی باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں اور اپنی نیک نیتی پر وہ بار بار خدا کو گواہ ٹھیراتا ہے، مگر حقیقت میں وہ بدترین دشمنِ حق ہوتا ہے۔ جب اُسے اقتدار حاصل ہوجاتا ہے تو زمین میں اس کی ساری دوڑ دھوپ اس لیے ہوتی ہے کہ فساد پھیلائے،کھیتوں کو غارت کرے اور نسلِ انسانی کو تباہ کرے حالانکہ اللہ (جسے وہ گواہ بنا رہا تھا) فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر، تو اپنے وقار کا خیال اس کو گناہ پر جما دیتا ہے۔ ایسے شخص کے لیے تو بس جہنم ہی کافی ہے اور وہ بہت بُرا ٹھکانا ہے۔دوسری طرف انسانوں ہی میں کوئی ایسا بھی ہے جو رضائے الٰہی کی طلب میں اپنی جان کھپا دیتا ہے اور ایسے بندوں پر اللہ بہت مہربان ہے۔ (البقرۃ…۲۰۷)

۲۹۔ شیطان کی پیروی نہ کرو
اے ایمان لانے والو! تم پورے کے پورے اسلام میں آجاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کُھلا دشمن ہے۔ جو صاف صاف ہدایات تمہارے پاس آچکی ہیں، اگر ان کو پالینے کے بعد پھر تم نے لغزش کھائی، تو خوب جان رکھو کہ اللہ سب پر غالب اور حکیم و دانا ہے۔ (ان ساری نصیحتوں اور ہدایتوں کے بعد بھی لوگ سیدھے نہ ہوں، تو) کیا اب وہ اس کے منتظر ہیں کہ اللہ بادلوں کا چتر لگائے فرشتوں کے پَرے ساتھ لیے خود سامنے آموجود ہو اور فیصلہ ہی کر ڈالا جائے؟ آخر کار سارے معاملات پیش تو اللہ ہی کے حضور ہونے والے ہیں۔(البقرۃ…۲۱۰)

۳۰۔کافروں کے لئے دنیا پسند یدہ ہے
بنی اسرائیل سے پوچھو: کیسی کُھلی کُھلی نشانیاں ہم نے انہیں دکھائی ہیں (اور پھر یہ بھی انہی سے پوچھ لو کہ) اللہ کی نعمت پانے کے بعد جو قوم اس کو شقاوت سے بدلتی ہے اُسے اللہ کیسی سخت سزا دیتا ہے۔ جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے، ان کے لیے دنیا کی زندگی بڑی محبوب و دل پسند بنا دی گئی ہے۔ ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں، مگر قیامت کے روز پرہیزگار لوگ ہی اُن کے مقابلے میں عالی مقام ہوں گے۔ رہا دُنیا کا رزق، تو اللہ کو اختیار ہے، جسے چاہے بے حساب دے۔ (البقرۃ…۲۱۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔پہلے سب لوگ ایک ہی طریقے پر تھے
ابتدا میں سب لوگ ایک ہی طریقے پر تھے۔ (پھر یہ حالت باقی نہ رہی اور اختلافات رُونما ہوئے) تب اللہ نے نبی بھیجے جو راست روی پر بشارت دینے والے اور کج روی کے نتائج سے ڈرانے والے تھے، اور اُن کے ساتھ کتابِ برحق نازل کی تاکہ حق کے بارے میں لوگوں کے درمیان جو اختلافات رونما ہوگئے تھے، ان کا فیصلہ کرے۔ (اور ان اختلافا ت کے رُونما ہونے کی وجہ یہ نہ تھی کہ ابتدا میں لوگوں کو حق بتایا نہیں گیا تھا۔ نہیں،) اختلاف ان لوگوں نے کیا، جنہیں حق کا علم دیا جاچکا تھا۔ انہوں نے روشن ہدایات پالینے کے بعد محض اس لیے حق کو چھوڑ کر مختلف طریقے نکالے کہ وہ آپس میں زیادتی کرنا چاہتے تھے__ پس جو لوگ انبیاؑ پر ایمان لے آئے، انہیں اللہ نے اپنے اذن سے اس حق کا راستہ دکھا دیا، جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا۔ اللہ جسے چاہتا ہے، راہ راست دکھا دیتا ہے۔(البقرۃ…۲۱۳)

۳۲۔آزمائشیں جنت کا ٹکٹ ہیں
پھر کیا تم لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت کا داخلہ تمہیں مل جائے گا، حالانکہ ابھی تم پر وہ سب کچھ نہیں گزرا ہے، جو تم سے پہلے ایمان لانے والوں پر گزر چکا ہے؟ اُن پر سختیاں گزریں، مصیبتیں آئیں، ہلا مارے گئے، حتیٰ کہ وقت کا رسول اور اس کے ساتھی اہلِ ایمان چیخ اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟__ (اس وقت اُنہیں تسلی دی گئی کہ) ہاں اللہ کی مدد قریب ہے۔(البقرۃ…۲۱۴)

۳۳۔ یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں پر خرچ
لوگ پوچھتے ہیں ہم کیا خرچ کریں؟ جواب دو کہ جو مال بھی تم خرچ کرو اپنے والدین پر، رشتے داروں پر، یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرو۔ اور جو بھلائی بھی تم کرو گے، اللہ اس سے باخبر ہوگا۔ (البقرۃ…۲۱۵)

۳۴۔پسندیدہ شئے بری بھی ہوسکتی ہے
تمہیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے۔ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار ہو اور وہی تمہارے لیے بہتر ہو۔ اور ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی تمہارے لیے بُری ہو۔ اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے۔ (البقرۃ…۲۱۶)

۳۵۔فتنہ خونریزی سے شدید تر ہے
لوگ پوچھتے ہیں ماہِ حرام میں لڑنا کیسا ہے؟ کہو: اُس میں لڑنا بہت بُرا ہے، مگر راہ خدا سے لوگوں کو روکنا اور اللہ سے کفر کرنا اور مسجد حرام کا راستہ خدا پرستوں پر بند کرنا اور حرم کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بُرا ہے اور فتنہ خونریزی سے شدید تر ہے۔ وہ تو تم سے لڑے ہی جائیں گے حتیٰ کہ اگر اُن کا بس چلے تو تمہارے دین سے تم کو پھیر لے جائیں۔ (اور یہ خوب سمجھ لو کہ) تم میں سے جو کوئی اس دین سے پھرے گا اور کفر کی حالت میں جان دے گا، اس کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں ضائع ہوجائیں گے۔ ایسے سب لوگ جہنمی ہیں اور ہمیشہ جہنم ہی میں رہیں گے۔(البقرۃ…۲۱۷)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top