• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: ساتویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۶۔ ابراہیم ؑ کاقصہ: حقیقی رب کی تلاش
ابراہیمؑ کا واقعہ یاد کرو جب کہ اس نے اپنے باپ آزر سے کہا تھا ’’کیا تُو بتوں کو خدا بناتا ہے؟ میں تو تجھے اور تیری قوم کو کھلی گمراہی میں پاتا ہوں‘‘۔ ابراہیمؑ کو ہم اسی طرح زمین اور آسمانوں کا نظامِ سلطنت دکھاتے تھے اور اس لیے دکھاتے تھے کہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائے چنانچہ جب رات اس پر طاری ہوئی تو اس نے ایک تارا دیکھا، کہا یہ میرا رب ہے۔ مگر جب وہ ڈوب گیا تو بولا ڈوب جانے والوں کا تو میں گرویدہ نہیں ہوں۔ پھر جب چاند چمکتا نظر آیا تو کہا یہ ہے میرا رب۔ مگر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا اگر میرے رب نے میری رہنمائی نہ کی ہوتی تو میں بھی گمراہ لوگوں میں شامل ہوگیا ہوتا۔ پھر جب سورج کو روشندیکھا تو کہا یہ ہے میرا رب، یہ سب سےبڑا ہےمگر جب وہ بھی ڈوبا تو ابراہیم پکار اٹھا۔ ’’اے برادرانِ قوم! میں اُن سب سے بے زار ہوں جنہیں تم خدا کا شریک ٹھیراتے ہو۔ میں نے تو یکسو ہو کر اپنا رُخ اس ہستی کی طرف کر لیا جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا ہے اور میں ہرگز شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں‘‘۔ اس کی قوم اس سے جھگڑنے لگی تو اس نے قوم سے کہا ’’کیا تم لوگ اللہ کے معاملے میں مجھ سے جھگڑتے ہو؟ حالانکہ اس نے مجھے راہِ راست دکھا دی ہے۔ اور میں تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں سے نہیں ڈرتا، ہاں اگر میرا رب کچھ اور چاہے تو وہ ضرور ہو سکتا ہے، میرے رب کا علم ہر چیز پر چھایا ہوا ہے، پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟ اور آخر میں تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں سے کیسے ڈروں جبکہ تم اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو خدائی میں شریک بناتے ہوئے نہیں ڈرتے جن کے لیے اس نے تم پرکوئی سند نازل نہیں کی ہے؟ ہم دونوں فریقوں میں سے کون زیادہ بے خوفی و اطمینان کا مستحق ہے؟ بتاؤ اگر تم کچھ علم رکھتے ہو۔ حقیقت میں تو امن اُنہی کے لیے ہے اور راہِ راست پر وہی ہیں جو ایمان لائے اور جنہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ آلودہ نہیں کیا‘‘یہ تھی ہماری وہ حجت جو ہم نے ابراہیمؑ کو اُس کی قوم کے مقابلہ میں عطا کی۔ ہم جسے چاہتے ہیں بلند مرتبے عطا کرتے ہیں۔ حق یہ ہے کہ تمہارا رب نہایت دانا اور علیم ہے۔ (الانعام…۸۳)
۳۷۔آلِ ابراہیمؑ کا ذکر
پھر ہم نے ابراہیمؑ کو اسحاقؑ اور یعقوبؑ جیسی اولاد دی اور ہر ایک کو راہِ راست دکھائی (وہی راہِ راست جو) اُس سے پہلے نوحؑ کو دکھائی تھی۔ اور اسی کی نسل سے ہم نے داؤدؑ ، سلیمانؑ ، ایوبؑ، یوسفؑ، موسٰیؑ اور ہارونؑ کو (ہدایت بخشی)۔ اس طرح ہم نیکو کاروں کو ان کی نیکی کا بدلہ دیتے ہیں۔ (اُسی کی اولاد سے) زکریاؑ، یحییٰ ؑ ، عیسٰیؑ اور الیاسؑ کو (راہ یاب کیا)۔ ہر ایک ان میں سے صالح تھا۔ (اسی کے خاندان سے ) اسماعیلؑ ، الیسعؑ اور یونسؑ اور لوطؑ کو (راستہ دکھایا)۔ ان میں سے ہر ایک کو ہم نے تمام دُنیا والوں پر فضیلت عطا کی۔ نیز ان کے آباء و اجداد اور ان کی اولاد اور ان کے بھائی بندوں میں سے بہتوں کو ہم نے نوازا، انہیں اپنی خدمت کے لیے چُن لیا اور سیدھے راستے کی طرف ان کی رہنمائی کی۔ (الانعام…۸۷)

۳۸۔ د ینِ ابراہیمؑ کواختیار کرو
یہ اللہ کی ہدایت ہے جس کے ساتھ وہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے رہنمائی کرتا ہے۔ لیکن اگر کہیں ان لوگوں نے شرک کیا ہوتا تو ان کا سب کیا کرایا غارت ہو جاتا۔ وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تھی۔ اب اگر یہ لوگ اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں تو (پروا نہیں) ہم نے کچھ اور لوگوں کو یہ نعمت سونپ دی ہے جو اس سے منکر نہیں ہیں۔ اے نبیﷺ! وہی لوگ اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ تھے، انہی کے راستہ پر تم چلو اور کہہ دو کہ میں (اس تبلیغ و ہدایت کے) کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، یہ تو ایک عام نصیحت ہے تمام دنیا والوں کے لیے۔ (الانعام…۹۰)

۳۹۔ مکہ ، مرکز دنیا ہے
ان لوگوں نے اللہ کا بہت غلط اندازہ لگایا جب کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ نازل نہیں کیا ہے۔ ان سے پوچھو، پھر وہ کتاب جسے موسٰیؑ لایا تھا، جو تمام انسانوں کے لیے روشنی اور ہدایت تھی، جسے تم پارہ پارہ کر کے رکھتے ہو، کچھ دکھاتے ہو اور بہت کچھ چھپا جاتے ہو، اور جس کے ذریعہ سے تم کو وہ علم دیا گیا جو نہ تمہیں حاصل تھا اور نہ تمہارے باپ دادا کو، آخر اُس کا نازل کرنے والا کون تھا؟__ بس اتنا کہہ دو کہ اللہ، پھر انہیں اپنی دلیل بازیوں سے کھیلنے کے لیے چھوڑ دو۔ (اُسی کتاب کی طرح) یہ ایک کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے۔ بڑی خیر و برکت والی ہے۔ اُس چیز کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے آئی تھی۔ اور اس لیے نازل کی گئی ہے کہ اس کے ذریعہ سے تم بستیوں کے اس مرکز (یعنی مکہ) اور اس کے اطراف میں رہنے والوں کو متنبہ کرو۔ جو لوگ آخرت کو مانتے ہیں وہ اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور ان کا حال یہ ہے کہ اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں۔ (الانعام:۹۲)

۴۰۔اللہ کے سامنے تن تنہا پیش ہونا ہے
اور اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جواللہ پرجُھوٹا بہتان گھڑے، یا کہے کہ مجھ پر وحی آئی ہے درآں حالے کہ اس پر کوئی وحی نازل نہ کی گئی ہو، یا جو اللہ کی نازل کردہ چیز کے مقابلہ میں کہے کہ میں بھی ایسی چیز نازل کر کے دکھا دوں گا؟ کاش تم ظالموں کو اس حالت میں دیکھ سکو جب کہ وہ سکراتِ موت میں ڈُبکیاں کھا رہے ہوتے ہیں اور فرشتے ہاتھ بڑھا بڑھا کر کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ’’لاؤ، نکالو اپنی جان، آج تمہیں اُن باتوں کی پاداش میں ذلت کا عذاب دیا جائے گا جو تم اللہ پر تہمت رکھ کر ناحق بکا کرتے تھے اور اس کی آیات کے مقابلہ میں سرکشی دکھاتے تھے‘‘۔ (اور اللہ فرمائے گا) ’’لو اب تم ویسے ہی تن تنہا ہمارے سامنے حاضر ہوگئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ اکیلا پیدا کیا تھا، جو کچھ ہم نے تمہیں دنیا میں دیا تھا وہ سب تم پیچھے چھوڑ آئے ہو، اور اب ہم تمہارے ساتھ تمہارے اُن سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کے متعلق تم سمجھتے تھے کہ تہمارے کام بنانے میں ان کا کبھی کچھ حصہ ہے، تمہارے آپس کے سب رابطے ٹوٹ گئے اور وہ سب تم سے گم ہوگئے جن کا تم زَعم رکھتے تھے‘‘۔ (الانعام…۹۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۱۔اللہ ہی زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے
دانے اور گُٹھلی کو پھاڑنے والا اللہ ہے۔ وہی زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور وہی مُردہ کو زندہ سے خارج کرتا ہے۔ یہ سارے کام کرنے والا تو اللہ ہے، پھر تم کدھر بہکے چلے جا رہے ہو؟ پردۂ شب کو چاک کر کے وہی صبح نکالتا ہے۔ اسی نے رات کو سکون کا وقت بنایا ہے۔ اسی نے چاند اور سورج کے طلوع و غروب کا حساب مقرر کیا ہے۔ یہ سب اسی زبردست قدرت اور علم رکھنے والے کے ٹھیرائے ہوئے اندازے ہیں۔ اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے تاروں کو صحرا اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرنے کا ذریعہ بنایا۔ دیکھو ہم نے نشانیاں کھول کر بیان کر دی ہیں ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔ (الانعام…۹۷)

۴۲۔اللہ ہی نے پانی برسایا اور نباتات اگائی
اور وہی ہے جس نے ایک جان سے تم کو پیدا کیا پھر ہر ایک کے لیے ایک جائے قرار ہے اور ایک اُس کے سونپے جانے کی جگہ۔ یہ نشانیاں ہم نے واضح کردی ہیں اُن لوگوں کے لیے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا۔ پھر اس کے ذریعے سے ہر قسم کی نباتات اگائی، پھر اس سے ہرے ہرے کھیت اور درخت پیدا کیے۔ پھر ان سے تہ بر تہ چڑھے ہوئے دانے نکالے اور کھجور کے شگوفوں سے پھلوں کے گُچھّے کے گُچھّے پیدا کیے جو بوجھ کے مارے جُھکے پڑتے ہیں، اور انگور، زیتون اور انار کے باغ لگائے جن کے پھل ایک دوسرے سے ملتے جُلتے بھی ہیں اور پھر ہر ایک کی خصوصیات جدا جدا بھی ہیں۔ یہ درخت جب پھلتے ہیں تو ان میں پھل آنے اور پھر ان کے پکنے کی کیفیت ذرا غور کی نظر سے دیکھو، ان چیزوں میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔ اس پر بھی لوگوں نے جنوں کو اللہ کا شریک ٹھیرا دیا، حالانکہ وہ اُن کا خالق ہے، اور بے جانے بُوجھے اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں تصنیف کر دیں، حالانکہ وہ پاک اور بالاتر ہے اُن باتوں سے جو یہ لوگ کہتے ہیں۔ (الانعام…۱۰۰)

۴۳۔اللہ کا نہ کوئی بیٹا ہے نہ کوئی شریکِ زندگی
وہ تو آسمانوں اور زمین کا موجد ہے۔ اس کا کوئی بیٹا کیسے ہو سکتا ہے جبکہ کوئی اس کی شریکِ زندگی ہی نہیں ہے۔ اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ یہ ہے اللہ تمہارا رب، کوئی خدا اس کے سوا نہیں ہے، ہر چیزکا خالق، لہٰذا تم اسی کی بندگی کرو اور وہ ہر چیزکا کفیل ہے۔ نگاہیں اس کو نہیں پا سکتیں اور وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے، وہ نہایت باریک بیں اور باخبر ہے۔دیکھو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے بصیرت کی روشنیاں آگئی ہیں، اب جو بینائی سے کام لے گا اپنا ہی بھلا کرے گا اور جو اندھا بنے گا خود نقصان اٹھائے گا، میں تم پر کوئی پاسبان نہیں ہوں۔ (الانعام…۱۰۴)

۴۴۔جھوٹے خداؤں کو گالیاں نہ دو
اس طرح ہم اپنی آیات کو بار بار مختلف طریقوں سے بیان کرتے ہیں اور اس لیے کرتے ہیں کہ یہ لوگ کہیں ’’تم کسی سے پڑھ آئے ہو‘‘، اور جو لوگ علم رکھتے ہیں ان پر ہم حقیقت کو روشن کردیں۔ اے نبیﷺ! اُس وحی کی پیروی کیے جاؤ جو تم پر تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے کیونکہ اس ایک رب کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے۔ اور ان مشرکین کے پیچھے نہ پڑو۔ اگر اللہ کی مشیّت ہوتی تو (وہ خود ایسا بندوبست کر سکتا تھا کہ) یہ لوگ شرک نہ کرتے۔ تم کو ہم نے ان پر پاسبان مقرر نہیں کیا ہے اور نہ تم ان پر حوالدار ہو۔ اور (اے ایمان لانے والو!) یہ لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں انہیں گالیاں نہ دو، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ شرک سے آگے بڑھ کر جہالت کی بنا پر اللہ کو گالیاں دینے لگیں۔ ہم نے تو اسی طرح ہر گروہ کے لیے اس کے عمل کو خوشنما بنا دیا ہے، پھر انہیں اپنے رب ہی کی طرف پلٹ کر آنا ہے، اُس وقت وہ انہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں۔
یہ لوگ کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگرکوئی نشانی (یعنی معجزہ) ہمارے سامنے آ جائے تو ہم اس پر ایمان لے آئیں گے۔ اے نبیﷺ! ان سے کہو کہ ’’نشانیاں تو اللہ کے اختیار میں ہیں‘‘ اور تمہیں کیسے سمجھایا جائے کہ اگر نشانیاں آ بھی جائیں تو یہ ایمان لانے والے نہیں۔ ہم اُسی طرح ان کے دلوں اور نگاہوں کو پھیر رہے ہیں جس طرح یہ پہلی مرتبہ اس (کتاب) پر ایمان نہیں لائے تھے۔ ہم انہیں ان کی سرکشی ہی میں بھٹکنے کے لیے چھوڑے دیتے ہیں۔ (الانعام…۱۱۰)


----------------------٭٭٭٭٭----------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top