• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: سترہویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

سترہویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام










یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees


 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
اقترب للناس کے مضامین


۱۔ حساب کا وقت قریب آگیا ہے
۲۔ایمان نہ لانے والی بستیاں ہلاک ہوگئیں
۳۔ظالم بستیوں کی تباہی اور دوسری قوم کا ابھرنا
۴۔ زمین و آسمان کی تخلیق کوئی کھیل نہیں
۵۔اگر ایک سے زائد خدا ہوتے
۶۔ قرآن کا موازنہ دیگر الہامی کتب سے
۷۔ خدائی کے جھوٹے دعویدار کی سزا جہنم ہے
۸۔سب زمین و آسمان باہم ملے ہوئے تھے
۹۔کسی انسان کو ابدی زندگی نہیں ملی
۱۰۔انسان جلد باز مخلوق ہے
۱۱۔زمین مختلف سمتوں سے گھٹ رہی ہے
۱۲۔بن دیکھے رب سے ڈرنے والے
۱۳۔ ابراہیمؑ کاباپ دادا کی بت پرستی سے انکار
۱۴۔ ابراہیمؑ نے بتوں کو توڑ دیا
۱۵۔ ابراہیمؑ کے لئے آگ ٹھنڈی ہو گئی
۱۶۔ ابراہیمؑ اور لوطؑ کابابرکت خطے کوجانا
۱۷۔نوحؑ کی پکار اور کربِ عظیم سے نجات
۱۸۔کھیت کے مقدمہ میں سلیمانؑ کا فیصلہ
۱۹۔داؤدؑ کے لئے پہاڑ اور پرندے مسخر تھے
۲۰۔ سلیمانؑ کے لیے جن و ہوا مسخر تھے
۲۱۔ ایوبؑ کی دعا اور بیماری سے نجات
۲۲۔ یونسؑ :غم سے نجات کی دعا قبول
۲۳۔ زکریاؑ : بیوی کو شفا اور وارث کا عطا ہونا
۲۴۔بی بی مریم کے اندر اللہ نے روح پھونکی
۲۵۔ جب یاجُوج و ماجوج نکل پڑیں گے
۲۶۔جھوٹے معبود اور ان کو پوجنے والے
۲۷۔زمین کے وارث نیک بندے ہونگے
۲۸۔مہلت کافروں کے لئے فتنہ ہے
۲۹۔ حشرمیں ماں بچے سے بھی غافل ہوجا ئیگی
۳۰۔ انسانی تخلیق کے مراحل کی تفصیل
۳۱۔اللہ ہی مردوں کو زندہ کرتا ہے
۳۲۔علم کے بغیر خدا کے بارے میں جھگڑنا
۳۳۔ذاتی مفادات کے لئے اللہ کی بندگی کرنا
۳۴۔مومن و مشرک کا فیصلہ قیامت میں ہوگا
۳۵۔کافروں کے لئے آگ کے لباس تیار ہیں
۳۶۔مومنوں کے لئے آراستہ ریشمی لباس
۳۷۔ کعبہ میں سب کے حقوق برابرہیں
۳۸۔ کعبہ کی تعمیر کا مقصد
۳۹۔ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا
۴۰۔ہر امت کے لئے قربانی کا قاعدہ مقرر ہے
۴۱۔اللہ کو قربانی کا گوشت نہیں ، تقویٰ پہنچتا ہے
۴۲۔ظلم کے خلاف جنگ کی اجازت ہے
۴۳۔کتنے ہی عالیشان قصر کھنڈر بن چکے ہیں
۴۴۔اللہ کا ایک دن ہزار برس کے برابر ہے
۴۵۔قرآن کو نیچا دکھانیوالے دوزخ کے یار ہیں
۴۶۔قیامت کی گھڑی یا منحوس دن کا عذاب
۴۷۔ ہجرت کے دوران مارے جانے والے
۴۸۔ رات سے دن اوردن سے رات نکلنا
۴۹۔ کشتی ایک قاعدے کے تحت تیرتی ہے
۵۰۔ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے
۵۱۔ منکرین ِحق کے لیے آگ کا وعدہ
۵۲۔ جھوٹے معبود مکھی سے بھی چیز نہیں چھڑا سکتے
۵۳۔ انسان اور فرشتے دونوں پیغام رساں ہیں
۵۴۔مومنوں کا نام پہلے بھی مسلم ہی تھا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔ حساب کا وقت قریب آگیا ہے
سورۂ انبیاء :اللہ کے نام سے جو بے انتہامہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ قریب آگیا ہے لوگوں کے حساب کا وقت ، اور وہ ہیں کہ غفلت میں منہ موڑے ہوئے ہیں ۔ان کے پاس جو تازہ نصیحت بھی ان کے رب کی طرف سے آتی ہے اس کو بہ تکلف سنتے ہیں اور کھیل میں پڑے رہتے ہیں ، دل ان کے (دوسری ہی فکروں میں ) منہمک ہیں ۔ (الانبیاء۳)

۲۔ایمان نہ لانے والی بستیاں ہلاک ہوگئیں
اور ظالم آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں کہ ’’یہ شخص آخر تم جیسا ایک بشر ہی تو ہے، پھرکیا تم آنکھوں دیکھتے جادو کے پھندے میں پھنس جاؤ گے؟‘‘رسول ﷺ نے کہا میرا رب ہر اس بات کو جانتا ہے جو آسمان اور زمین میں کی جائے، وہ سمیع اور علیم ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’بلکہ یہ پراگندہ خواب ہیں ، بلکہ یہ اس کی من گھڑت ہے، بلکہ یہ شخص شاعر ہے، ورنہ یہ لائے کوئی نشانی جس طرح پرانے زمانے کے رسول نشانیوں کے ساتھ بھیجے گئے تھے‘‘۔ حالانکہ ان سے پہلے کوئی بستی بھی، جسے ہم نے ہلاک کیا، ایمان نہ لائی۔ اب کیایہ ایمان لائیں گے؟(الانبیاء۶)

۳۔کوئی رسول سدا جینے والا نہ تھا
اور اے نبی ﷺ، تم سے پہلے بھی ہم نے انسانوں ہی کو رسول بناکر بھیجا تھا جن پر ہم وحی کیا کرتے تھے۔تم لوگ اگرعلم نہیں رکھتے تو اہلِ کتاب سے پُوچھ لو۔ان رسولوں کو ہم نے کوئی ایسا جسم نہیں دیا تھا کہ وہ کھاتے نہ ہوں ،اور نہ وہ سدا جینے والے تھے۔ پھر دیکھ لو کہ آخرکار ہم نے ان کے ساتھ اپنے وعدے پورے کیے، اور انہیں اور جس جس کو ہم نے چاہا بچالیا،ا ور حد سے گزر جانے والوں کو ہلاک کردیا۔لوگوہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے، کیا تم سمجھتے نہیں ہو۔ (الانبیاء۱۰)

۴۔ظالم بستیوں کی تباہی اور دوسری قوم کا ابھرنا
کتنی ہی ظالم بستیاں ہیں جن کو ہم نے پیس کر رکھ دیا اور ان کے بعد دوسری کسی قوم کو اٹھایا۔جب ان کو ہمارا عذاب محسوس ہوا تو لگے وہاں سے بھاگنے۔ (کہاگیا) ’’بھاگو نہیں ، جاؤ اپنے انہی گھروں اور عیش کے سامانوں میں جن کے اندر تم چین کررہے تھے، شاید کہ تم سے پوچھا جائے‘‘۔ کہنے لگے ’’ہائے ہماری کم بختی، بے شک ہم خطاوار تھے‘‘۔ اور وہ یہی پکارتے رہے، یہاں تک کہ ہم نے ان کو کھلیان کردیا، زندگی کا ایک شرارہ تک ان میں نہ رہا۔ (الانبیاء:۱۵)

۵۔ زمین و آسمان کی تخلیق کوئی کھیل نہیں
ہم نے اس آسمان اور زمین کو اور جوکچھ ان میں ہے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنایا ہے۔ اگر ہم کوئی کھلونا بنانا چاہتے اور بس یہی کچھ ہمیں کرنا ہوتا تو اپنے ہی پاس سے کرلیتے۔ مگر ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا سر توڑ دیتی ہے اور وہ دیکھتے دیکھتے مٹ جاتا ہے اور تمہارے لیے تباہی ہے ان باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو۔ (الانبیاء۱۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔اگر ایک سے زائد خدا ہوتے
زمین اور آسمانوں میں جو مخلوق بھی ہے اللہ کی ہے۔ اور جو (فرشتے) اس کے پاس ہیں وہ نہ اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر اس کی بندگی سے سرتابی کرتے ہیں اور نہ ملُول ہوتے ہیں ۔ شب و روز اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں ، دم نہیں لیتے۔کیا ان لوگوں کے بنائے ہوئے ارضی خدا ایسے ہیں کہ (بے جان کو )جان بخش کر اُٹھا کھڑا کرتے ہوں ؟ اگر آسمان و زمین میں ایک اللہ کے سوا دوسرے خدا بھی ہوتے تو (زمین و آسمان) دونوں کا نظام بگڑ جاتا۔ پس پاک ہے اللہ رب العرش ان باتوں سے جو یہ لوگ بنارہے ہیں ۔ وہ اپنے کاموں کے لیے (کسی کے آگے) جواب دہ نہیں ہے اور سب جواب دہ ہیں (الانبیاء۲۳)

۷۔ قرآن کا موازنہ دیگر الہامی کتب سے
کیا اسے چھوڑ کر انہوں نے دوسرے خدا بنالیے ہیں ؟ اے نبی ﷺ، ان سے کہوکہ ’’لاؤ اپنی دلیل، یہ کتاب بھی موجود ہے جس میں میرے دور کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے اور وہ کتابیں بھی موجود ہیں جن میں مجھ سے پہلے لوگوں کے لیے نصیحت تھی‘‘۔ مگر ان میں سے اکثر حقیقت سے بے خبر ہیں ، اس لیے منہ موڑے ہوئے ہیں ۔ ہم نے تم سے پہلے جو رسول بھی بھیجا ہے اس کو یہی وحی کی ہے کہ میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے، پس تم لوگ میری ہی بندگی کرو۔ (الانبیاء۲۵)

۸۔ خدائی کے جھوٹے دعویدار کی سزا جہنم ہے
یہ کہتے ہیں ’’رحمن اولاد رکھتا ہے‘‘۔ سُبحان اللہ، وہ (یعنی فرشتے) تو بندے ہیں جنہیں عزت دی گئی ہے۔ اس کے حضور بڑھ کر نہیں بولتے اور بس اس کے حکم پر عمل کرتے ہیں ۔ جو کچھ ان کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتاہے اور جو کچھ ان سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ باخبر ہے۔ وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اس کے جس کے حق میں سفارش سننے پر اللہ راضی ہو، اور وہ اس کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں ۔ اور جو ان میں سے کوئی کہہ دے کہ اللہ کے سوا میں بھی ایک خدا ہوں ، تو اسے ہم جہنم کی سزا دیں ، ہمارے ہاں ظالموں کا یہی بدلہ ہے۔ (الانبیاء۲۹)

۹۔سب زمین و آسمان باہم ملے ہوئے تھے
کیا وہ لوگ جنہوں نے (نبی کی بات ماننے سے) انکار کردیا ہے غور نہیں کرتے کہ یہ سب آسمان اور زمین باہم ملے ہوئے تھے، پھر ہم نے انہیں جدا کیا، اور پانی سے ہر زندہ چیز پیدا کی؟ کیا وہ (ہماری اس خلاّقی کو) نہیں مانتے؟ اور ہم نے زمین میں پہاڑ جمادیئے تاکہ وہ انہیں لے کر ڈُھلک نہ جائے، اور اُس میں کشادہ راہیں بنادیں ، شاید کہ لوگ اپنا راستہ معلوم کرلیں ۔ اورہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنادیا۔ مگر یہ ہیں کہ کائنات کی نشانیوں کی طرف توجہ ہی نہیں کرتے۔ اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے اور سورج اور چاند کو پیدا کیا۔سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں ۔ (الانبیاء۳۳)

۱۰۔کسی انسان کو ابدی زندگی نہیں ملی
اور اے نبی ﷺ، ہمیشگی تو ہم نے تم سے پہلے بھی کسی انسان کے لیے نہیں رکھی ہے، اگر تم مرگئے تو کیا یہ لوگ ہمیشہ جیتے رہیں گے؟ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے، اور ہم اچھے اور برے حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کررہے ہیں ۔ آخرکار تمہیں ہماری ہی طرف پلٹنا ہے۔ یہ منکرینِ حق جب تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہارا مذاق بنالیتے ہیں ۔ کہتے ہیں ’’کیا یہ ہے وہ شخص جو تمہارے خداؤں کا ذکر کیا کرتا ہے؟‘‘اور ان کا اپنا حال یہ ہے کہ رحمن کے ذکر سے منکر ہیں ۔ (الانبیاء…۳۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔انسان جلد باز مخلوق ہے
انسان جلد باز مخلوق ہے۔ ابھی میں تم کو اپنی نشانیاں دکھائے دیتا ہوں مجھ سے جلدی نہ مچاؤ… یہ لوگ کہتے ہیں ’’آخر یہ دھمکی پوری کب ہوگی اگر تم سچے ہو؟‘‘کاش ان کافروں کواس وقت کا علم ہوتا جبکہ نہ یہ اپنے منہ آگ سے بچاسکیں گے نہ اپنی پیٹھیں ، اور نہ ان کو کہیں سے مدد پہنچے گی۔وہ بلا اچانک آئے گی اور انہیں اس طرح یک لخت دبوچ لے گی کہ یہ نہ اس کو دفع کرسکیں گے اور نہ ان کو لمحہ بھر مہلت ہی مل سکے گی۔مذاق تم سے پہلے بھی رسولوں کا اڑایا جاچکا ہے، مگر ان کا مذاق اڑانے والے اُسی چیز کے پھیر میں آکر رہے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ (الانبیاء۴۱)

۱۲۔زمین مختلف سمتوں سے گھٹ رہی ہے
اے نبی ﷺ، ان سے کہو، کون ہے جو را ت کویا دن کو تمہیں رحمن سے بچا سکتا ہو؟‘‘ مگر یہ اپنے رب کی نصیحت سے منہ موڑرہے ہیں ۔ کیا یہ کچھ ایسے خدا رکھتے ہیں جو ہمارے مقابلے میں ان کی حمایت کریں ؟ وہ تو نہ خود اپنی مدد کرسکتے ہیں اور نہ ہماری ہی تائید ان کو حاصل ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ان لوگوں کو اوران کے آباؤ اجداد کو ہم زندگی کا سروسامان دیئے چلے گئے یہاں تک کہ ان کو دن لگ گئے۔ مگر کیا انہیں نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں ؟ پھر کیا یہ غالب آجائیں گے؟ ان سے کہہ دو کہ ’’میں تو وحی کی بنا پر تمہیں متنبہ کررہا ہوں ‘‘… مگر بہرے پُکار کو نہیں سُنا کرتے جبکہ انہیں خبردار کیاجائے۔ اور اگر تیرے رب کا عذاب ذرا سا انہیں چھو جائے تو ابھی چیخ اٹھیں کہ ہائے ہماری کم بختی، بے شک ہم خطاوار تھے۔ قیامت کے روز ہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازو رکھ دیں گے، پھر کسی شخص پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا ۔جس کا رائی کے دانے برابر بھی کچھ کیا دھرا ہوگا وہ ہم سامنے لے آئیں گے۔اور حساب لگانے کے لیے ہم کافی ہیں ۔ (الانبیاء۴۷)

۱۳۔بن دیکھے رب سے ڈرنے والے
پہلے ہم موسٰیؑ اور ہارونؑ کو فرقان اور روشنی اور ’’ذکر‘‘ عطا کرچکے ہیں ان متقی لوگوں کی بھلائی کے لیے جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈریں اور جن کو (حساب کی) اس گھڑی کا کھٹکا لگا ہوا ہو۔ اور اب یہ بابرکت ’’ذکر‘‘ ہم نے (تمہارے لیے) نازل کیا ہے۔ پھر کیا تم اس کو قبول کرنے سے انکاری ہو؟(الانبیاء۵۰)

۱۴۔ ابراہیمؑ کاباپ دادا کی بت پرستی سے انکار
اس سے بھی پہلے ہم نے ابراہیمؑ کو اس کی ہوشمندی بخشی تھی اور ہم اس کو خوب جانتے تھے۔ یاد کرو وہ موقع جبکہ اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ ’’یہ مورتیں کیسی ہیں جن کے تم لوگ گرویدہ ہورہے ہو؟‘‘انہوں نے جواب دیا ’’ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی عبادت کرتے پایا ہے‘‘۔ اس نے کہا ’’تم بھی گمراہ ہو اور تمہارے باپ دادا بھی صریح گمراہی میں پڑے ہوئے تھے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’کیا تو ہمارے سامنے اپنے اصلی خیالات پیش کررہا ہے یا مذاق کرتا ہے؟‘‘۔ اُس نے جواب دیا ’’نہیں ، بلکہ فی الواقع تمہارا رب وہی ہے جو زمین اور آسمانوں کا رب اور ان کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس پر میں تمہارے سامنے گواہی دیتا ہوں ۔ (الانبیاء۵۶)

۱۵۔ ابراہیمؑ نے بتوں کو توڑ دیا
ا ور خدا کی قسم میں تمہاری غیرموجودگی میں ضرور تمہارے بُتوں کی خبر لوں گا‘‘۔ چنانچہ اس نے ان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور صرف ان کے بڑے کو چھوڑ دیا تاکہ شاید وہ اس کی طرف رجوع کریں ۔ (انہوں نے آکر بُتوں کا یہ حال دیکھا تو) کہنے لگے ’’ہمارے خداؤں کا یہ حال کس نے کردیا؟ بڑا ہی کوئی ظالم تھا وہ‘‘۔(بعض لوگ) بولے ’’ہم نے ایک نوجوان کو ان کا ذکر کرتے سُنا تھا جس کا نام ابراہیمؑ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’تو پکڑ لاؤ اسے سب کے سامنے تاکہ لوگ دیکھ لیں (اس کی کیسی خبر لی جاتی ہے)۔‘‘ (ابراہیمؑ کے آنے پر) انہوں نے پوچھا ’’کیوں ابراہیمؑ ، تو نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ حرکت کی ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا ’’بلکہ یہ سب کچھ ان کے اس سردار نے کیا ہے، ان ہی سے پوچھ لو اگر یہ بولتے ہوں ‘‘۔یہ سُن کر وہ اپنے ضمیر کی طرف پلٹے اور (اپنے دلوں میں ) کہنے لگے ’’واقعی تم خود ہی ظالم ہو‘‘۔ مگر پھر ان کی مت پلٹ گئی اور بولے ’’تو جانتا ہے کہ یہ بولتے نہیں ہیں ‘‘۔ ابراہیمؑ نے کہا ’’پھر کیا تم اللہ کو چھوڑ کر ان چیزوں کو پُوج رہے ہو جو نہ تمہیں نفع پہنچانے پر قادر ہیں نہ نقصان۔ (الانبیاء۶۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔ ابراہیمؑ کے لئے آگ ٹھنڈی ہو گئی
تُف ہے تم پر اور تمہارے ان معبودوں پر جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر پوجا کررہے ہو۔ کیا تم کچھ بھی عقل نہیں رکھتے؟‘‘انہوں نے کہا ’’جلا ڈالو اس کو اور حمایت کرو اپنے خداؤں کی اگر تمہیں کچھ کرنا ہے‘‘۔ ہم نے کہا ’’اے آگ، ٹھنڈی ہوجا اورسلامتی بن جا ابراہیمؑ پر‘‘۔ وہ چاہتے تھے کہ ابراہیمؑ کے ساتھ برائی کریں ۔ مگر ہم نے ان کو بُری طرح ناکام کردیا (الانبیاء:۷۰)

۱۷۔ ابراہیمؑ اور لوطؑ کابابرکت خطے کوجانا
اور ہم اُسے اور لوطؑ کو بچاکراس سرزمین کی طرف نکال لے گئے جس میں ہم نے دنیا والوں کے لیے برکتیں رکھی ہیں ۔اورہم نے اسے اسحاقؑ عطا کیا اور یعقوبؑ اس پرمزید، اور ہر ایک کو صالح بنایا۔ اور ہم نے ان کو امام بنادیا جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے۔ا ور ہم نے انہیں وحی کے ذریعے نیک کاموں کی اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کی ہدایت کی، اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے۔اور لوطؑ کو ہم نے حُکم اور علم بخشا اور اُسے اس بستی سے بچاکر نکال دیا جو بدکاریاں کرتی تھی ۔ درحقیقت وہ بڑی ہی بُری، فاسق قوم تھی۔ اور لوطؑ کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا، وہ صالح لوگوں میں سے تھا۔(الانبیاء۷۵)

۱۸۔نوحؑ کی پکار اور کربِ عظیم سے نجات
اور یہی نعمت ہم نے نوحؑ کو دی۔ یاد کرو جبکہ ان سب سے پہلے اس نے ہمیں پکارا تھا۔ ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو کربِ عظیم سے نجات دی اور اُس قوم کے مقابلے میں اُس کی مدد کی جس نے ہماری آیات کو جھٹلادیا تھا۔ وہ بڑے بُرے لوگ تھے، پس ہم نے اُن سب کو غرق کردیا۔ (الانبیاء۷۷)

۱۹۔کھیت کے مقدمہ میں سلیمانؑ کا فیصلہ
اور اِسی نعمت سے ہم نے داؤدؑ و سلیمانؑ کو سرفراز کیا۔ یاد کرو وہ موقع جب کہ وہ دونوں ایک کھیت کے مقدمے میں فیصلہ کررہے تھے جس میں رات کے وقت دوسرے لوگوں کی بکریاں پھیل گئی تھیں ،ا ور ہم ان کی عدالت خود دیکھ رہے تھے۔ اس وقت ہم نے صحیح فیصلہ سلیمانؑ کو سمجھا دیا، حالانکہ حکم اور علم ہم نے دونوں ہی کو عطا کیا تھا۔ (الانبیاء۷۹)

۲۰۔داؤدؑ کے لئے پہاڑ اور پرندے مسخر تھے
داؤدؑ کے ساتھ ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر کردیا تھا جو تسبیح کرتے تھے، اس فعل کے کرنے والے ہم ہی تھے، اور ہم نے اس کو تمہارے فائدے کے لیے زِرہ بنانے کی صنعت سکھادی تھی، تاکہ تم کو ایک دوسرے کی مار سے بچائے، پھر کیا تم شکرگزار ہو؟ (الانبیاء۸۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔ سلیمانؑ کے لیے جن و ہوا مسخر تھے
اور سلیمانؑ کے لیے ہم نے تیز ہوا کو مسخر کردیا تھا جو اس کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں ، ہم ہر چیز کا علم رکھنے والے تھے۔ اور شیاطین میں سے ہم نے ایسے بہت سوں کو اس کا تابع بنادیا تھا جو اس کے لیے غوطے لگاتے اور اس کے سوا دوسرے کام کرتے تھے۔ ان سب کے نگران ہم ہی تھے۔ (الانبیاء۸۲)
۲۲۔ ایوبؑ کی دعا اور بیماری سے نجات
اور یہی (ہوشمندی اور حُکم وعلم کی نعمت) ہم نے ایوبؑ کو دی تھی۔ یاد کرو، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ ’’مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو ارحم الراحمین ہے‘‘۔ ہم نے اس کی دعا قبول کی اور جو تکلیف اسے تھی اس کو دور کردیا، اور صرف اس کے اہل و عیال ہی اس کو نہیں دیئے بلکہ ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی دیئے، اپنی خاص رحمت کے طور پر، اور اس لیے کہ یہ ایک سبق ہو عبادت گزاروں کے لیے۔ اور یہی نعمت اسمٰعیلؑ اور ادریسؑ اور ذوالکفلؑ کو دی کہ یہ سب صابر لوگ تھے۔ اور ان کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا کہ وہ صالحوں میں سے تھے۔(الانبیاء۸۶)

۲۳۔ یونسؑ :غم سے نجات کی دعا قبول
اور مچھلی والے کو بھی ہم نے نوازا۔ یاد کرو جبکہ وہ بگڑ کر چلاگیا تھا اور سمجھا تھا کہ ہم اس پر گرفت نہ کریں گے۔ آخر کو اس نے تاریکیوں میں سے پکارا ’’نہیں ہے کوئی خدا مگر تو، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں نے قصور کیا‘‘۔ تب ہم نے اس کی دعا قبول کی اور غم سے اس کو نجات بخشی، اور اسی طرح ہم مومنوں کو بچالیاکرتے ہیں ۔ (الانبیاء۹۹)

۲۴۔ زکریاؑ : بیوی کو شفا اور وارث کا عطا ہونا
اور زکریاؑ کو، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکاراکہ ’’اے پروردگار، مجھے اکیلا نہ چھوڑ، اور بہترین وارث تو تُو ہی ہے‘‘۔ پس ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰؑ عطاکیا اور اس کی بیوی کو اس کے لیے درست کردیا۔ یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دوڑ دھوپ کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے، اور ہمارے آگے جُھکے ہوئے تھے۔ (الانبیاء۹۰)

۲۵۔بی بی مریم کے اندر اللہ نے روح پھونکی
اور وہ خاتون جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح سے پھونکا اور اسے اور اس کے بیٹے کو دنیا بھر کے لیے نشانی بنادیا…یہ تمہاری امت حقیقت میں ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں ، پس تم میری عبادت کرو۔ مگر (یہ لوگوں کی کارستانی ہے کہ) انہوں نے آپس میں اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا سب کو ہماری طرف پلٹنا ہے۔(الانبیاء۹۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔ جب یاجُوج و ماجوج نکل پڑیں گے
پھر جو نیک عمل کرے گا، اس حال میں کہ وہ مومن ہو، تو اس کے کام کی ناقدری نہ ہوگی، اور اسے ہم لکھ رہے ہیں ۔ا ور ممکن نہیں ہے کہ جس بستی کو ہم نے ہلاک کردیا ہو وہ پھر پلٹ سکے۔ یہاں تک کہ جب یاجُوج و ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور ہر بلندی سے وہ نکل پڑیں گے اور وعدہ ٔ برحق کے پُورا ہونے کا وقت قریب آلگے گا تو یکایک ان لوگوں کے دیدے پھٹے کے پھٹے رہ جائیں گے جنہوں نے کفرکیا تھا۔ کہیں گے ’’ہائے ہماری کم بختی، ہم اس چیز کی طرف سے غفلت میں پڑے ہوئے تھے، بلکہ ہم خطاکار تھے‘‘۔ (الانبیاء۹۷)

۲۷۔جھوٹے معبود اور ان کو پوجنے والے
بیشک تم اور تمہارے وہ معبود جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پوجتے ہو، جہنم کا ایندھن ہیں ، وہیں تم کو جانا ہے۔ اگر یہ واقعی خدا ہوتے تو وہاں نہ جاتے۔ اب سب کو ہمیشہ اسی میں رہنا ہے۔ وہاں وہ پُھنکارے ماریں گے اور حال یہ ہوگا کہ اس میں کان پڑی آواز نہ سنائی دے گی۔ رہے وہ لوگ جن کے لیے ہماری طرف سے بھلائی کا پہلے ہی فیصلہ ہوچکا ہوگا، تو وہ یقینا اس سے دور رکھے جائیں گے، اس کی سرسراہٹ تک نہ سنیں گے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ اپنی من بھاتی چیزوں کے درمیان رہیں گے، وہ انتہائی گھبراہٹ کا وقت ان کو ذرا پریشان نہ کرے گا اور ملائکہ بڑھ کران کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے کہ ’’یہ تمہارا وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا‘‘۔ (الانبیاء۱۰۳)

۲۸۔زمین کے وارث نیک بندے ہونگے
وہ دن جبکہ آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طُومار میں اوراق لپیٹ دیئے جاتے ہیں ۔جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اُسی طرح ہم پھر اس کا اعادہ کریں گے۔یہ ایک وعدہ ہے ہمارے ذمے، اور یہ کام ہمیں بہرحال کرنا ہے۔ اور زبور میں ہم نصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہونگے۔ اس میں ایک بڑی خبر ہے عبادت گزار لوگوں کے لیے۔(الانبیاء۱۰۶)

۲۹۔مہلت کافروں کے لئے فتنہ ہے
اے نبی ﷺ، ہم نے تو تم کو دنیا والوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے۔ ان سے کہو ’’میرے پاس جو وحی آتی ہے وہ یہ ہے کہ تمہارا خدا صرف ایک خدا ہے، پھرکیا تم سرِاطاعت جُھکاتے ہو؟‘‘اگر وہ منہ پھیریں تو کہہ دو کہ ’’میں علی الاعلان تم کو خبردار کردیا ہے۔ اب یہ میں نہیں جانتا کہ وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے قریب ہے یا دور۔ اللہ وہ باتیں بھی جانتا ہے جو بآواز بلند کہی جاتی ہیں اور وہ بھی جو تم چھپاکر کرتے ہو۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ شاید یہ (دیر) تمہارے لیے ایک فتنہ ہے اور تمہیں ایک وقتِ خاص تک کے لیے مزے کرنے کا موقع دیا جارہا ہے‘‘۔ (آخرکار) رسول ﷺنے کہاکہ ’’اے میرے رب، حق کے ساتھ فیصلہ کردے ، اور لوگوں ، تم جو باتیں بناتے ہو ان کے مقابلے میں ہمارا رب رحمن ہی ہمارے لیے مدد کا سہارا ہے۔ (الانبیاء۱۱۲)

۳۰۔ حشرمیں ماں بچے سے بھی غافل ہوجا ئے گی
سورۂ حج :اللہ کے نام سے جو بے انتہامہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔لوگو، اپنے رب کے غضب سے بچو، حقیقت یہ ہے کہ قیامت کا زلزلہ بڑی (ہولناک) چیز ہے جس روز تم اسے دیکھو گے،حال یہ ہوگا کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے سے غافل ہوجائے گی، ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا، اور لوگ تم کو مدہوش نظر آئیں گے، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب ہی کچھ ایسا سخت ہوگا۔(سورۃ الحج۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔ انسانی تخلیق کے مراحل کی تفصیل
بعض لوگ ایسے ہیں جو علم کے بغیر اللہ کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں اور ہر شیطانِ سرکش کی پیروی کرنے لگتے ہیں ،حالانکہ اس کے تو نصیب ہی میں یہ لکھا ہے کہ جو اس کو دوست بنائے گا اسے وہ گمراہ کرکے چھوڑے گا اور عذاب جہنم کا راستہ دکھائے گا۔ لوگو، اگر تمہیں زندگی بعدِ موت کے بارے میں کچھ شک ہے تو تمہیں معلوم ہوکہ ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر نطفے سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے جوشکل والی بھی ہوتی ہے اور بے شکل بھی۔ (یہ ہم اس لیے بتارہے ہیں ) تاکہ تم پر حقیقت واضح کریں ۔ ہم جس (نطفے) کو چاہتے ہیں ایک وقتِ خاص تک رحموں میں ٹھیرائے رکھتے ہیں ، پھر تم کو ایک بچے کی صورت میں نکال لاتے ہیں (پھر تمہیں پرورش کرتے ہیں ) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچو۔ اور تم میں سے کوئی پہلے ہی واپس بلا لیا جاتا ہے اور کوئی بدترین عمر کی طرف پھیر دیاجاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر کچھ نہ جانے۔(سورۃ الحج۵)

۳۲۔اللہ ہی مردوں کو زندہ کرتا ہے
اور تم دیکھتے ہو کہ زمین سوکھی پڑی ہے، پھر جہاں ہم نے اس پرمینہ برسایا کہ یکایک وہ پھبک اٹھی اور پھول گئی اور اس نے ہر قسم کی خوش منظر نباتات اگلنی شروع کردی۔ یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے، اور وہ مْردوں کو زندہ کرتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ (اس بات کی دلیل ہے) کہ قیامت کی گھڑی آکر رہے گی، اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ، اور اللہ ضرور ان لوگوں کو اٹھائے گا جو قبروں میں جاچکے ہیں ۔ (سورۃ الحج۷)

۳۳۔علم کے بغیر خدا کے بارے میں جھگڑنا
بعض اور لوگ ایسے ہیں جو کسی علم اور ہدایت اور روشنی بخشنے والی کتاب کے بغیر گردن اکڑائے ہوئے، خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو راہِ خدا سے بھٹکادیں ۔ ایسے شخص کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے روز اس کو ہم آگ کے عذاب کا مزا چکھائیں گے … یہ ہے تیرا وہ مستقبل جو تیرے اپنے ہاتھوں نے تیرے لیے تیار کیا ہے ورنہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ (الحج۱۰)

۳۴۔ذاتی مفادات کے لئے اللہ کی بندگی کرنا
اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کنارے پر رہ کر اللہ کی بندگی کرتا ہے، اگرفائدہ ہوا تو مطمئن ہوگیا اور جو کوئی مصیبت آگئی تو الٹا پھرگیا۔ اس کی دنیا بھی گئی اور آخرت بھی۔ یہ ہے صریح خسارہ۔ پھر وہ اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو نہ اس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ۔ یہ ہے گمراہی کی انتہا۔ وہ ان کو پکارتا ہے جن کا نقصان ان کے نفع سے قریب تر ہے، بدترین ہے اس کا مولیٰ اور بدترین ہے اس کا رفیق۔ (اس کے برعکس) اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے،یقینا ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔اللہ کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے جو شخص یہ گمان رکھتا ہو کہ اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی کوئی مدد نہ کرے گا، اسے چاہیے کہ ایک رسی کے ذریعے آسمان تک پہنچ کر شگاف لگائے پھر دیکھ لے کہ آیا اس کی تدبیر کسی ایسی چیز کو رد کرسکتی ہے جو اس کو ناگوار ہے۔ (سورۃ الحج۱۵)

۳۵۔مومن و مشرک کا فیصلہ قیامت میں ہوگا
ایسی ہی کھلی کھلی باتوں کے ساتھ ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے، اور ہدایت اللہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے۔جو لوگ ایمان لائے، اور جو یہودی ہوئے،اور صابئی،اور نصاریٰ، اور مجوس، اور جن لوگوں نے شرک کیا، ان سب کے درمیان اللہ قیامت کے روز فیصلہ کردے گا، ہر چیز اللہ کی نظر میں ہے۔ کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کے آگے سربسجود ہیں وہ سب جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں ، سورج اور چاند اورتارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان اور بہت سے وہ لوگ بھی جو عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں ؟ اور جسے اللہ ذلیل و خوار کردے اسے پھر کوئی عزت دینے والا نہیں ہے، اللہ کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے۔ (سورۃ الحج۱۸)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top