• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: پچیسویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۶۔اللہ ہی قیامت کی گھڑی کا علم رکھتا ہے
وہی ایک آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا، اور وہی حکیم و علیم ہے۔ بہت بالا و برتر ہے وہ جس کے قبضے میں زمین اور آسمانوں اور ہر اُس چیز کی بادشاہی ہے جو زمین و آسمان کے درمیان پائی جاتی ہے۔ اور وہی قیامت کی گھڑی کا علم رکھتا ہے، اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو۔اس کو چھوڑ کر یہ لوگ جنہیں پکارتے ہیں وہ کسی شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، الاّ یہ کہ کوئی علم کی بنا پر حق کی شہادت دے۔اور اگر تم ان سے پُوچھو کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ اللہ نے۔ پھر کہاں سے یہ دھوکا کھا رہے ہیں ، قسم ہے رسول ﷺکے اس قول کی کہ اے رب، یہ وہ لوگ ہیں جو مان کر نہیں دیتے۔اچھا، اے نبیﷺ، اِن سے درگزر کرو اور کہہ دو کہ سلام ہے تمہیں ، عنقریب اِنہیں معلوم ہوجائے گا۔ (سورۃ الزُخرف۸۹)

۳۷۔اللہ زندگی عطا کرتا ہے اور موت دیتا ہے
سورۃ الدُخان : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ح م۔ قسم ہے اِس کتابِ مُبین کی کہ ہم نے اِسے ایک بڑی خیروبرکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے۔ ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے، تیرے رب کی رحمت کے طور پر، یقیناً وہی سب کچھ سُننے اور جاننے والا ہے، آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اُس چیز کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو۔ کوئی معبُود اُس کے سوا نہیں ہے، وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تمہارارب اور تمہارے اُن اسلاف کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں (مگر فی الواقع ان لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں ۔ (سورۃ الدُخان۹)

۳۸۔ جس روز اللہ بڑی ضرب لگا ئے گا
اچھا، انتظار کرو اس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے دردناک سزا۔ (اب کہتے ہیں کہ)’’پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں ‘‘۔ اِن کی غفلت کہاں دُور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسولِ مبین آ گیا پھر بھی یہ اُس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ’’یہ تو سکھایا پڑھایا باؤلا ہے‘‘۔ ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں ، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔ جس روز ہم بڑی ضرب لگائیں گے وہ دن ہوگا جب ہم تم سے انتقام لیں گے۔(سورۃ الدُخان۱۶)

۳۹۔پھر نہ آسمان اُن پر رویا نہ زمین
ہم اِن سے پہلے فرعون کی قوم کو اسی آزمائش میں ڈال چکے ہیں ۔ اُن کے پاس ایک نہایت شریف رسول آیا اور اس نے کہا ’’اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کرو، میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں ۔ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو۔ میں تمہارے سامنے (اپنی ماموریت کی) صریح سند پیش کرتا ہوں ۔ اور میں اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے چکا ہوں اِس سے کہ تم مجھ پر حملہ آور ہو۔ اگر تم میری بات نہیں مانتے تو مجھ پر ہاتھ ڈالنے سے باز رہو‘‘۔ آخرکار اُس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ لوگ مجرم ہیں ۔ (جواب دیا گیا) ’’اچھا تو راتوں رات میرے بندوں کو لے کر چل پڑ۔ تم لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا۔ سمندر کو اُس کے حال پرکُھلا چھوڑ دے۔ یہ سارا لشکر غرق ہونے والا ہے‘‘۔ کتنے ہی باغ اور چشمے اور کھیت اور شاندار محل تھے جو وہ چھوڑ گئے۔ کتنے ہی عیش کے سروسامان، جن میں وہ مزے کر رہے تھے، اُن کے پیچھے دھرے رہ گئے۔ یہ ہوا اُن کا انجام، اور ہم نے دوسروں کو ان چیزوں کا وارث بنا دیا۔ پھر نہ آسمان اُن پر رویا نہ زمین، اور ذرا سی مُہلت بھی ان کو نہ دی گئی۔ (سورۃ الدُخان۲۹)

۴۰۔ بعد از موت اُٹھنے کا وقت طے شدہ ہے
اس طرح بنی اسرائیل کو ہم نے سخت ذلت کے عذاب، فرعون سے نجات دی جو حد سے گزر جانے والوں میں فی الواقع بڑے اونچے درجے کا آدمی تھا، اور اُن کی حالت جانتے ہوئے اُن کو دنیا کی دوسری قوموں پر ترجیح دی، اور انہیں ایسی نشانیاں دکھائیں جن میں صریح آزمائش تھی۔یہ لوگ کہتے ہیں ’’ہماری پہلی موت کے سوا اور کچھ نہیں ، اُس کے بعد ہم دوبارہ اُٹھائے جانے والے نہیں ہیں ۔ اگر تم سچے ہو تو اُٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو‘‘۔ یہ بہتر ہیں یا تُبع کی قوم اور اُس سے پہلے کے لوگ؟ ہم نے اُن کو اِسی بنا پر تباہ کیا کہ وہ مُجرم ہو گئے تھے۔ یہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزیں ہم نے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنا دی ہیں ۔ ان کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ ان سب کے اٹھائے جانے کے لیے طے شدہ وقت فیصلے کا دن ہے، وہ دن جب کوئی عزیز قریب اپنے کسی عزیز قریب کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ کہیں سے انہیں کوئی مدد پہنچے گی، سوائے اس کے کہ اللہ ہی کسی پر رحم کرے، وہ زبردست اور رحیم ہے۔ (سورۃ الدُخان۴۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۱۔زَقّوم کا درخت گناہ گار کا کھاجا ہوگا
زَقّوم کا درخت گناہ گار کا کھاجا ہوگا، تیل کی تلچھٹ جیسا، پیٹ میں وہ اس طرح جوش کھائے گا جیسے کھولتا ہوا پانی جوش کھاتا ہے۔ ’’پکڑو اسے اور رگیدتے ہوئے لے جاؤ اس کو جہنم کے بیچوں بیچ اور اُنڈیل دو اس کے سر پر کھولتے پانی کا عذاب۔ چکھ اس کا مزا، بڑا زبردست عزّت دار آدمی ہے تُو۔ یہ وہی چیز ہے جس کے آنے میں تم لوگ شک رکھتے تھے‘‘(الدُخان:۵۰)

۴۲۔جنت :گوری گوری آہُو چشم عورتیں ملیں گی
خدا ترس لوگ امن کی جگہ میں ہوں گے۔ باغوں اور چشموں میں ، حریر و دیبا کے لباس پہنے، آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔ یہ ہوگی ان کی شان۔ اور ہم گوری گوری آہُو چشم عورتیں ان سے بیاہ دیں گے۔ وہاں وہ اطمینان سے ہر طرح کی لذیذ چیزیں طلب کریں گے۔ وہاں موت کا مزا وہ کبھی نہ چکھیں گے۔ بس دنیا میں جو موت آ چکی سو آچکی۔ اور اللہ اپنے فضل سے اُن کو جہنم کے عذاب سے بچا دے گا، یہی بڑی کامیابی ہے۔اے نبیﷺ، ہم نے اس کتاب کو تمہاری زبان میں سہل بنا دیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں ۔ اب تم بھی انتظار کرو، یہ بھی منتظر ہیں ۔ (سورۃ الدُخان۵۹)

۴۳۔اہلِ یقین کے لیے نشانیاں بے شمار
سُورۃ الجاثیہ: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ح م۔ اس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست اور حکیم ہے۔حقیقت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں بے شمار نشانیاں ہیں ایمان لانے والوں کے لیے۔ اور تمہاری اپنی پیدائش میں ، اور اُن حیوانات میں جن کو اللہ (زمین میں ) پھیلا رہا ہے، بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو یقین لانے والے ہیں ۔ اور شب و روز کے فرق و اختلاف میں ، اور اُس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے پھر اُس کے ذریعہ سے مُردہ زمین کو جِلا اُٹھاتا ہے، اور ہواؤں کی گردش میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں ۔ یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں ۔ اب آخر اللہ اور اس کی آیات کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے۔(سورۃ الجاثیہ۶)

۴۴۔ قرآن سراسر ہدایت ہے
تباہی ہے ہر اُس جھوٹے بداعمال شخص کے لیے جس کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں ، اور وہ اُن کو سُنتا ہے، پھر پُورے غرور کے ساتھ اپنے کفر پر اِس طرح اَڑا رہتا ہے کہ گویا اُس نے اُن کو سُنا ہی نہیں ۔ ایسے شخص کو دردناک عذاب کا مژدہ سُنا دو۔ ہماری آیات میں سے کوئی بات جب اس کے علم میں آتی ہے تو وہ اُن کا مذاق بنا لیتا ہے۔ ایسے سب لوگوں کے لیے ذلّت کا عذاب ہے۔ اُن کے آگے جہنم ہے۔ جو کچھ بھی انہوں نے دنیا میں کمایا ہے اس میں سے کوئی چیز اُن کے کسی کام نہ آئے گی، نہ اُن کے وہ سرپرست ہی اُن کے لیے کچھ کر سکیں گے جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے اپنا ولی بنا رکھا ہے۔ اُن کے لیے بڑا عذاب ہے۔یہ قرآن سراسر ہدایت ہے، اور اُن لوگوں کے لیے بلا کا دردناک عذاب ہے جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا۔ (سورۃ الجاثیہ۱۱)

۴۵۔اللہ نے سمندر کو انسان کے لیے مسخر کیا
وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں اس میں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور شکر گزار ہو۔ اُس نے زمین اور آسمانوں کی ساری ہی چیزوں کو تمہارے لیے مسخر کر دیا، سب کچھ اپنے پاس سے ۔ اِس میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرنے والے ہیں ۔(سورۃ الجاثیہ۱۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۶۔ منکرین کی حرکتوں پر درگزر سے کام لو
اے نبیﷺ، ایمان لانے والوں سے کہہ دو کہ جو لوگ اللہ کی طرف سے بُرے دن آنے کا کوئی اندیشہ نہیں رکھتے، اُن کی حرکتوں پر درگزر سے کام لیں تاکہ اللہ خود ایک گروہ کو اس کی کمائی کا بدلہ دے۔ جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے کرے گا، اور جو برائی کرے گا وہ آپ ہی اس کا خمیازہ بُھگتے گا۔ پھر جانا تو سب کو اپنے رب ہی کی طرف ہے۔ (سورۃ الجاثیہ۱۵)

۴۷۔ بنی اسرائیل کوفضیلت عطا کی گئی تھی
اس سے پہلے بنی اسرائیل کو ہم نے کتاب اور حُکم اور نبوت عطا کی تھی۔ اُن کو ہم نے عمدہ سامانِ زیست سے نوازا، دنیا بھر کے لوگوں پر انہیں فضیلت عطا کی، اور دین کے معاملہ میں اُنہیں واضح ہدایات دے دیں ۔ پھر جو اختلاف اُن کے درمیان رُونما ہوا وہ (ناواقفیت کی وجہ سے نہیں بلکہ) علم آجانے کے بعد ہوا اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے۔ اللہ قیامت کے روز ان معاملات کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں ۔ (سورۃ الجاثیہ۱۷)

۴۸۔ ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں
اس کے بعد اب اے نبیﷺ، ہم نے تم کو دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ (شریعت) پر قائم کیا ہے۔ لہٰذا تم اسی پر چلو اور اُن لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو جو علم نہیں رکھتے۔ اللہ کے مقابلے میں وہ تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتے۔ ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں ، اور متقیوں کا ساتھی اللہ ہے۔ یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں سب لوگوں کے لیے اور ہدایت اور رحمت اُن لوگوں کے لیے جو یقین لائیں ۔ (سورۃ الجاثیہ۲۰)

۴۹۔ہر متنفس کو اُس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا
کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ ہم انہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ایک جیسا کر دیں گے کہ ان کا جینا اور مرنا یکساں ہو جائے؟ بہت بُرے حکم ہیں جو یہ لوگ لگاتے ہیں ۔ اللہ نے تو آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور اس لیے کیا ہے کہ ہر متنفس کو اُس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے۔ لوگوں پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا۔ (سورۃ الجاثیہ۲۲)

۵۰۔جس نے اپنی خواہشِ نفس کو اپنا خدا بنا لیا
پھر کیا تم نے کبھی اس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہشِ نفس کو اپنا خدا بنا لیا اور اللہ نے علم کے باوجود اُسے گمراہی میں پھینک دیا اور اُس کے دل اور کانوں پر مُہر لگا دی اور اُس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا؟ اللہ کے بعد اب اور کون ہے جو اُسے ہدایت دے؟ کیا تم لوگ کوئی سبق نہیں لیتے؟(سورۃ الجاثیہ۲۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۵۱۔قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ’’زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے، یہیں ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردشِ ایام کے سوا کوئی چیز نہیں جو ہمیں ہلاک کرتی ہو‘‘۔ درحقیقت اِس معاملہ میں اِن کے پاس کوئی علم نہیں ہے۔ یہ محض گمان کی بنا پر یہ باتیں کرتے ہیں ۔ اور جب ہماری واضح آیات اِنہیں سُنائی جاتی ہیں تو اِن کے پاس کوئی حجّت اس کے سوا نہیں ہوتی کہ اُٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو اگر تم سچے ہو۔ اے نبیﷺ، ان سے کہو اللہ ہی تمہیں زندگی بخشتا ہے، پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے، پھر وہی تم کو اُس قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ (سورۃ الجاثیہ۲۶)

۵۲۔اللہ کا تیار کرایا ہوا اعمال نامہ
زمین اور آسمانوں کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے، اور جس روز قیامت کی گھڑی آ کھڑی ہوگی اُس دن باطل پرست خسارے میں پڑ جائیں گے۔اُس وقت تم ہر گروہ کو گھٹنوں کے بل گِرا دیکھو گے۔ ہر گروہ کو پکارا جائے گا کہ آئے اور اپنا نامہ اعمال دیکھے۔ اُن سے کہا جائے گا: ’’آج تم لوگوں کو اُن اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے تھے۔ یہ ہمارا تیار کرایا ہوا اعمال نامہ ہے جو تمہارے اوپر ٹھیک ٹھیک شہادت دے رہا ہے، جو کچھ بھی تم کرتے تھے اُسے ہم لکھواتے جا رہے تھے‘‘۔(سورۃ الجاثیہ۲۹)

۵۳۔جنہوں نے تکبر کیا اور مجرم بن کر رہے
پھر جو لوگ ایمان لائے تھے اور نیک عمل کرتے رہے تھے ۔انہیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا اور یہی صریح کامیابی ہے اور جن لوگوں نے کفر کیا تھا (اُن سے کہا جائے گا) ’’کیا میری آیات تم کو نہیں سُنائی جاتی تھیں ؟ مگر تم نے تکبر کیا اور مجرم بن کر رہے۔ اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں ، تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہوتی ہے، ہم تو بس ایک گمان سا رکھتے ہیں ، یقین ہم کو نہیں ہے‘‘۔ اس وقت اُن پر اُن کے اعمال کی برائیاں کھل جائیں گی اور وہ اُسی چیز کے پھیر میں آ جائیں گے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ (سورۃ الجاثیہ۳۳)

۵۴۔ کلام اللہ کا مذاق بنانے والوں کا انجام
اور ان سے کہہ دیا جائے گا کہ ’’آج ہم بھی اُسی طرح تمہیں بُھلائے دیتے ہیں جس طرح تم اِس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے۔ تمہارا ٹھکانا اب دوزخ ہے اور کوئی تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے۔ یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنا لیا تھا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا۔ لہٰذا آج نہ یہ لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے کہا جائے گا کہ معافی مانگ کر اپنے رب کو راضی کرو‘‘۔پس تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو زمین اور آسمانوں کا مالک اور سارے جہان والوں کا پروردگار ہے۔ زمین اور آسمانوں میں بڑائی اُسی کے لیے ہے اور وہی زبردست اور دانا ہے۔(سورۃ الجاثیہ۳۷)

---------------------------------٭---------------------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top