• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: چودہویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

چودہویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام







یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees


 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
ربما کے مضامین


۱۔ ہر قوم کے لیے مہلت عمل لکھی جاچکی ہے
۲۔ جب فرشتے اترتے ہیں تو مہلت نہیں ملتی
۳۔اگر اللہ آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیتا
۴۔آسمانی قلعے شیطان کی پہنچ سے محفوظ ہیں
۵۔قدرتی خزانوں کا مالک انسان نہیں
۶۔انسان مٹی اور جن آگ سے پیدا کیے گئے
۷۔شیطان کی پیروی اور جہنم کی وعید
۸۔متقی کے دل کی تھوڑی بہت کھوٹ کا خاتمہ
۹۔ابراہیمؑ کو بڑھاپے میں اولاد کی بشارت
۱۰۔ قومِ لوطؑ پر عذاب کے فرشتوں کا نزول
۱۱۔ قومِ لوطؑ کی بستی پر پتھروں کی بارش
۱۲۔پہاڑ تراش کربنے مکانات کا حشر
۱۳۔ قرآنی آیتیں دہراتے رہنے کے لیے ہیں
۱۴۔مشرکوں کی باتوں کا علاج اللہ کی حمد ہے
۱۵۔اللہ کے فیصلہ کے لیے جلدی نہ مچائو
۱۶۔خوراک، پوشاک اور سواری کے جانور
۱۷۔ بارش میں عقلمندوں کے لیے نشانی ہے
۱۸۔سورج چاند تارے اللہ کے حکم سے مسخر ہیں
۱۹۔سمندر انسانوں کے لیے مسخر کیے گئے
۲۰۔ زمین میں پہاڑوں کی میخیں ہیں
۲۱۔قرآن اگلے وقتوں کی فرسودہ کہانیاں نہیں
۲۲۔ عذاب ایسے آیاجدھر سے گمان نہ تھا
۲۳۔ متقیوں کی رُوح کیسے قبض ہوتی ہے
۲۴۔کافروں کے کرتوتوں کی خرابیاں
۲۵۔رسولوں کی ذمہ داری پیغام پہنچادیناہے
۲۶۔ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ہے
۲۷۔اللہ کی خاطر ہجرت کرنے والوں کا ٹھکانہ
۲۸۔سارے رسول آدمی ہی تھے
۲۹۔ عذابِ الٰہی سے بے خوف لوگوں کی چالیں
۳۰۔سایہ اللہ کے حضور سجدہ کرتا ہے
۳۱۔ سار ی نعمتیں اللہ کی طرف سے ہیں
۳۲۔ خدا کے لیے بیٹیاں اپنے لیے بیٹے؟
۳۳۔شیطان بُرے کام خوشنما بناکر دکھاتا ہے
۳۴۔مردہ زمیں بارش سے زندہ ہوجاتی ہے
۳۵۔دودھ گوبر اور خون کے درمیان بنتا ہے
۳۶۔ پاک کھجورو انگورکو نشہ آوربنالینا
۳۷۔ شہد میں لوگوں کے لیے شفا ہے
۳۸۔بد ترین عمر کو پہنچنے والے
۳۹۔اللہ ہی نے رزق میں فضیلت عطا کی ہے
۴۰۔اللہ ہی نے ہم جنس بیویاں بنائیں
۴۱۔ غلام اور مالک برابر نہیں
۴۲۔گونگے بہرے آدمی کی مثال
۴۳۔اللہ نے سوچنے والے دل کیوں دیئے؟
۴۴۔پرندوں کو فضا میں کس نے تھام رکھا ہے؟
۴۵۔اللہ نے گھروں کو جائے سکون بنایا
۴۶۔ عذاب دیکھنے کے بعد مہلت نہیں ملے گی
۴۷۔ ہرامت کے اندر سے ایک گواہ ہوگا
۴۸۔سوت کات کر خود ہی ٹکڑے کرنے والی
۴۹۔قسموں کو دھوکہ دینے کا ذریعہ نہ بنائو
۵۰۔ شیطانِ رجیم سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو
۵۱۔ اللہ کی آیات کو نہ ماننے والے جھوٹے ہیں
۵۲۔مجبوراً کفر اختیار کرنا قابلِ معافی ہے
۵۳۔کفرانِ نعمت پر بھوک اور خوف کی مصیبتیں
۵۴۔بھوک سے بے قرار ہوکر حرام کھانا
۵۵۔ سبت کا قانون اللہ نے مسلط کیا تھا
۵۶۔ حکمت کے ساتھ دعوت اور مباحثہ کرو
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔ ہر قوم کے لیے مہلتِ عمل لکھی جاچکی ہے
بعید نہیں کہ ایک وقت وہ آجائے جب وہی لوگ جنہوں نے آج (دعوت اسلام کو قبول کرنے سے) انکار کردیا ہے، پچھتا پچھتاکر کہیں گے کہ کاش ہم نے سر تسلیم خم کردیا ہوتا۔چھوڑوانہیں ۔ کھائیں پئیں ، مزے کریں ، اور بُھلاوے میں ڈالے رکھے ان کو جُھوٹی امید۔ عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا۔ ہم نے اس سے پہلے جس بستی کو بھی ہلاک کیا ہے اس کے لیے ایک خاص مہلت عمل لکھی جاچکی تھی۔ کوئی قوم نہ اپنے وقت مقرر سے پہلے ہلاک ہوسکتی ہے، نہ اس کے بعد چھوٹ سکتی ہے۔(سورۃ الحِجر…۵)

۲۔ جب فرشتے اترتے ہیں تو مہلت نہیں ملتی
یہ لوگ کہتے ہیں ’’اے وہ شخص جس پر یہ ذکر نازل ہوا ہے، تو یقینا دیوانہ ہے۔ اگر تو سچا ہے تو ہمارے سامنے فرشتوں کو لے کیوں نہیں آتا‘‘؟ … ہم فرشتوں کو یوں ہی نہیں اُتار دیا کرتے۔ وہ جب اترتے ہیں تو حق کے ساتھ اُترتے ہیں ، اور پھر لوگوں کو مہلت نہیں دی جاتی۔ رہا یہ ذکر، تواس کو ہم نے نازل کیا ہے اور ہم خود اس کے نگہبان ہیں ۔(سورۃ الحِجر…۹)

۳۔اگر اللہ آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیتا
اے نبی ﷺ، ہم تم سے پہلے بہت سی گزری ہوئی قوموں میں رسول بھیج چکے ہیں ۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کے پاس کوئی رسول آیا ہو اور انہوں نے اس کا مذاق نہ اڑایا ہو۔ مجرمین کے دلوں میں تو ہم اس ذکر کو اسی طرح (سلاخ کے مانند) گزارتے ہیں ۔ وہ اس پر ایمان نہیں لایا کرتے۔ قدیم سے اس قماش کے لوگوں کا یہی طریقہ چلا آرہا ہے۔ اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیتے اور وہ دن دہاڑے اس میں چڑھنے بھی لگتے تب بھی وہ یہی کہتے کہ ہماری آنکھوں کو دھوکا ہورہا ہے، بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا۔ (سورۃ الحِجر…۱۵)

۴۔آسمانی قلعے شیطان کی پہنچ سے محفوظ ہیں
یہ ہماری کارفرمائی ہے کہ آسمان میں ہم نے بہت سے مضبوط قلعے بنائے، ان کو دیکھنے والوں کے لیے (ستاروں سے) آراستہ کیا، اور ہر شیطان مردود سے ان کو محفوظ کردیا۔ کوئی شیطان ان میں راہ نہیں پاسکتا، الاّیہ کہ کچھ سُن گُن لے لے۔ اور جب وہ سُن گُن لینے کی کوشش کرتا ہے تو ایک شعلۂ روشن اُس کا پیچھا کرتا ہے۔ (سورۃ الحِجر…۱۸)

۵۔قدرتی خزانوں کا مالک انسان نہیں
ہم نے زمین کو پھیلایا، اُس میں پہاڑ جمائے، اس میں ہر نوع کی نباتات ٹھیک ٹھیک نپی تُلی مقدار کے ساتھ اگائی، اور اس میں معیشت کے اسباب فراہم کیے، تمہارے لیے بھی اور اُن بہت سی مخلوقات کے لیے بھی جن کے رازق تم نہیں ہو۔ کوئی چیز ایسی نہیں جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں ، اورجس چیز کو بھی ہم نازل کرتے ہیں ایک مقرر مقدار میں نازل کرتے ہیں ۔ بارآور ہواؤں کو ہم ہی بھیجتے ہیں ، پھر آسمان سے پانی برساتے ہیں ،ا ور اس پانی سے تمہیں سیراب کرتے ہیں ۔ا س دولت کے خزانہ دار تم نہیں ہو۔ زندگی اور موت ہم دیتے ہیں ، اور ہم ہی سب کے وارث ہونے والے ہیں ۔ پہلے جو لوگ تم میں سے ہوگزرے ہیں اُن کو بھی ہم نے دیکھ رکھا ہے، اور بعد کے آنے والے بھی ہماری نگاہ میں ہیں ۔ یقینا تمہارا رب ان سب کو اکٹھا کرے گا، وہ حکیم بھی ہے اور علیم بھی۔ (سورۃ الحِجر…۲۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔انسان مٹی اور جن آگ سے پیدا کیے گئے
ہم نے انسان کو سڑی ہوئی مٹی کے سُوکھے گارے سے بنایا۔ اور اس سے پہلے جنوں کو ہم آگ کی لپَٹ سے پیدا کرچکے تھے۔ پھر یاد کرو اُس موقع کو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہاکہ ’’میں سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے ایک بشر پیدا کررہا ہوں ۔ جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح سے کچھ پھونک دُوں تو تم سب اس کے آگے سجدے میں گِرجانا‘‘۔ چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔ رب نے پوچھا ’’اے ابلیس، تجھے کیا ہوا کہ تُو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا؟‘‘ اس نے کہا ’’میرا یہ کام نہیں ہے کہ میں اُس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے پیدا کیا ہے‘‘۔(سورۃ الحِجر…۳۳)

۷۔شیطان کی پیروی اور جہنم کی وعید
رب نے فرمایا ’’اچھا تو نکل جا یہاں سے کیونکہ تو مردود ہے، اور اب روزِ جزا تک تجھ پر لعنت ہے‘‘۔ اس نے عرض کیا ’’میرے رب، یہ بات ہے تو پھر مجھے اُس روز تک کے لیے مہلت دے جبکہ سب انسان دوبارہ اٹھائے جائیں گے‘‘۔ فرمایا، ’’اچھا، تجھے مُہلت ہے اُس دن تک جس کا وقت ہمیں معلوم ہے‘‘۔وہ بولا ’’میرے رب، جیسا تو نے مجھے بہکایا اُسی طرح اب میں زمین میں ان کے لیے دل فریبیاں پیدا کرکے ان سب کو بہکا دوں گا، سوائے تیرے اُن بندوں کے جنہیں تو نے ان میں سے خالص کرلیا ہو‘‘۔ فرمایا ’’یہ راستہ ہے جو سیدھا مجھ تک پہنچتا ہے۔ بیشک جو میرے حقیقی بندے ہیں ان پر تیرا بس نہ چلے گا۔ تیرا بس تو صرف ان بہکے ہوئے لوگوں ہی پر چلے گا جو تیری پیروی کریں ، اور ان سب کے لیے جہنم کی وعید ہے‘‘۔یہ جہنم (جس کی وعید پیروَانِ ابلیس کے لیے کی گئی ہے) اس کے سات دروازے ہیں ، ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک حصہ مخصوص کردیا گیا ہے۔(سورۃ الحِجر…۴۴)

۸۔متقی کے دل کی تھوڑی بہت کھوٹ کا خاتمہ
بخلاف اس کے متقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے اور اُن سے کہا جائے گا کہ داخل ہوجائو ان میں سلامتی کے ساتھ بے خوف و خطر۔ ان کے دلوں میں جو تھوڑی بہت کھوٹ کھپٹ ہوگی اسے ہم نکال دیں گے، وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے۔ انہیں نہ وہاں کسی مشقت سے پالا پڑے گا اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے۔اے نبیﷺ، میرے بندوں کو خبر دو کہ میں بہت درگزر کرنے والا اور رحیم ہوں ۔ مگر اس کے ساتھ میرا عذاب بھی نہایت دردناک عذاب ہے۔ (سورۃ الحِجر…۵۰)

۹۔ابراہیمؑ کو بڑھاپے میں اولاد کی بشارت
اور انہیں ذرا ابراہیمؑ کے مہمانوں کا قصہ سناؤ۔ جب وہ آئے اُس کے ہاں اور کہا ’’سلام ہو تم پر‘‘، تو اس نے کہا ’’ہمیں تم سے ڈر لگتا ہے‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’ڈرو نہیں ، ہم تمیں ایک بڑے سیانے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں ‘‘۔ ابراہیمؑ نے کہا ’’کیا تم اس بڑھاپے میں مجھے اولادکی بشارت دیتے ہو؟ ذرا سوچو تو سہی کہ یہ کیسی بشارت تم مجھے دے رہے ہو‘‘؟ انہوں نے جواب دیا، ’’ہم تمہیں برحق بشارت دے رہے ہیں ، تم مایوس نہ ہو‘‘۔ ابراہیمؑ نے کہا ’’اپنے رب کی رحمت سے مایوس تو گمراہ لوگ ہی ہوا کرتے ہیں ‘‘۔ (سورۃ الحِجر…۵۶)

۱۰۔ قومِ لوطؑ پر عذاب کے فرشتوں کا نزول
پھر ابراہیمؑ نے پُوچھا ’’اے فرستادگان الٰہی، وہ مہم کیا ہے جس پر آپ حضرات تشریف لائے ہیں ‘‘؟ وہ بولے ’’ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں ۔صرف لوطؑ کے گھر والے مستثنیٰ ہیں ، اُن سب کو ہم بچالیں گے، سوائے اُس کی بیوی کے جس کے لیے (اللہ فرماتا ہے کہ) ہم نے مقدر کردیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل رہے گی‘‘۔ پھر جب یہ فرستادے لوطؑ کے ہاں پہنچے تو اس نے کہا ’’آپ لوگ اجنبی معلوم ہوتے ہیں ‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’نہیں ، بلکہ ہم وہی چیز لے کر آئے ہیں جس کے آنے میں یہ لوگ شک کررہے تھے۔ ہم تم سے سچ کہتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ تمہارے پاس آئے ہیں ۔ لہٰذا اب تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جاؤ اور خود ان کے پیچھے پیچھے چلو۔ تم میں سے کوئی پلٹ کر نہ دیکھے۔ بس سیدھے چلے جاؤ جدھر جانے کا تمہیں حکم دیا جارہا ہے‘‘۔ اور اُسے ہم نے اپنا یہ فیصلہ پہنچا دیا کہ صبح ہوتے ہوتے ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جائے گی۔ (سورۃ الحِجر…۶۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔ قومِ لوطؑ کی بستی پر پتھروں کی بارش
اتنے میں شہر کے لوگ خوشی کے مارے بیتاب ہوکر لوطؑ کے گھر چڑھ آئے۔ لوطؑ نے کہا ’’بھائیو،یہ میرے مہمان ہیں ، میری فضیحت نہ کرو، اللہ سے ڈرو، مجھے رُسوا نہ کرو‘‘۔ وہ بولے ’’کیا ہم بارہا تمہیں منع نہیں کرچکے ہیں کہ دنیا بھر کے ٹھیکے دار نہ بنو‘‘؟ لوطؑ نے (عاجز ہوکر) کہا ’’اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو یہ میری بیٹیاں موجود ہیں ‘‘! تیری جان کی قسم اے نبیﷺ، اس وقت اُن پر ایک نشہ سا چڑھا ہوا تھا جس میں وہ آپے سے باہر ہوئے جاتے تھے۔ آخرکار پَو پھٹتے ہی اُن کو ایک زبردست دھماکے نے آلیا اور ہم نے اُس بستی کو تَل پَٹ کرکے رکھ دیا اور ان پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی بارش برسادی۔اس واقعے میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو صاحب فراست ہیں ۔اور وہ علاقہ (جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا) گزرگاہ عام پر واقع ہے، اس میں سامان عبرت ہے ان لوگوں کے لیے جو صاحب ایمان ہیں ۔اور اَیکہ والے ظالم تھے، تو دیکھ لو کہ ہم نے بھی اُن سے انتقام لیا،اور ان دونوں قوموں کے اجڑے ہوئے علاقے کھلے راستے پر واقع ہیں ۔ (الحِجر:۷۹)

۱۲۔پہاڑ تراش کربنے مکانات کا حشر
حِجر کے لوگ بھی رسولوں کی تکذیب کرچکے ہیں ۔ ہم نے اپنی آیات ان کے پاس بھیجیں ، اپنی نشانیاں ان کو دکھائیں ، مگر وہ سب کو نظرانداز ہی کرتے رہے۔ وہ پہاڑ تراش تراش کر مکان بناتے تھے اور اپنی جگہ بالکل بے خوف اور مطمئن تھے۔ آخرکار ایک زبردست دھماکے نے اُن کو صبح ہوتے آلیا اور ان کی کمائی کے کچھ کام نہ آئی۔(سورۃ الحِجر…۸۴)

۱۳۔ قرآنی آیتیں دہراتے رہنے کے لیے ہیں
ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور ان کی سب موجودات کو حق کے سوا کسی اور بنیاد پر خلق نہیں کیا ہے، اور فیصلے کی گھڑی یقینا آنے والی ہے، پس اے نبی ﷺ، تم (ان لوگوں کی بیہودگیوں ) پر شریفانہ درگزر سے کام لو۔یقینا تمہارا رب سب کا خالق ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔ہم نے تم کو ساتھ ایسی آیتیں دے رکھی ہیں جو بار بار دہرائی جانے کے لائق ہیں ، اور تمہیں قرآن عظیم عطاکیا ہے۔ تم اُس متاعِ دنیا کی طرف آنکھ اٹھاکر نہ دیکھو جو ہم نے ان میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہے، اور نہ ان کے حال پر اپنا دل کُڑھاؤ۔انہیں چھوڑ کر ایمان لانے والوں کی طرف جُھکو اور (نہ ماننے والوں سے) کہہ دو کہ ’’میں تو صاف صاف تنبیہ کرنے والا ہوں ‘‘۔ یہ اُسی طرح کی تنبیہ ہے جیسی ہم نے اُن تفرقہ پردازوں کی طرف بھیجی تھی جنہوں نے اپنے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا ہے۔ تو قسم ہے تیرے رب کی، ہم ضرور ان سب سے پوچھیں گے کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔ (سورۃ الحِجر…۹۳)

۱۴۔مشرکوں کی باتوں کا علاج اللہ کی حمد ہے
پس اے نبی ﷺ، جس چیز کا تمہیں حکم دیا جارہا ہے اُسے ہانکے پکارے کہہ دو اور شرک کرنے والوں کی ذرا پروا نہ کرو۔ تمہاری طرف سے ہم اُن مذاق اُڑانے والوں کی خبر لینے کے لیے کافی ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو بھی خدا قرار دیتے ہیں ۔ عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا۔ہمیں معلوم ہے کہ جو باتیں یہ لوگ تم پر بناتے ہیں ان سے تمہارے دل کو سخت کوفت ہوتی ہے۔ (اس کا علاج یہ ہے کہ) اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو، اس کی جناب میں سجدہ بجا لاؤ اور اُس آخری گھڑی تک اپنے رب کی بندگی کرتے رہو جس کا آنا یقینی ہے( الحِجر:۹۹)

۱۵۔اللہ کے فیصلہ کے لیے جلدی نہ مچاؤ
سورۂ نحل : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اورر حم فرمانے والا ہے۔آگیا اللہ کا فیصلہ، اب اس کے لیے جلدی نہ مچاؤ۔ پاک ہے وہ اور بالاو برتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کررہے ہیں ۔وہ اس روح کو اپنے جس بندے پرچاہتا ہے اپنے حکم سے ملائکہ کے ذریعے نازل فرما دیتا ہے (اس ہدایت کے ساتھ کہ لوگوں کو)’’آگاہ کردو، میرے سوا کوئی تمہارامعبود نہیں ہے، لہٰذا تم مجھی سے ڈرو‘‘۔ اس نے آسمان وزمین کو برحق پیدا کیا ہے، وہ بہت بالاوبرتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں ۔اُس نے انسان کو ایک ذرا سی بُوند سے پیدا کیا اور دیکھتے دیکھتے صریحاً وہ ایک جھگڑالو ہستی بن گیا( النحل۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔خوراک، پوشاک اور سواری کے جانور
اس نے جانور پیداکیے جن میں تمہارے لیے پوشاک بھی ہے اور خوراک بھی، اور طرح طرح کے دوسرے فائدے بھی۔اُن میں تمہارے لیے جمال ہے جبکہ صبح تم انہیں چَرنے کے لیے بھیجتے ہو اور جبکہ شام انہیں واپس لاتے ہو۔ وہ تمہارے لیے بوجھ ڈھوکر ایسے ایسے مقامات تک لے جاتے ہیں جہاں تم سخت جانفشانی کے بغیر نہیں پہنچ سکتے۔حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب بڑا ہی شفیق اور مہربان ہے۔ اس نے گھوڑے اور خچرّ اور گدھے پیدا کیے تاکہ تم ان پر سوارہو اوروہ تمہاری زندگی کی رونق بنیں ۔وہ اور بہت سی چیزیں (تمہارے فائدے کے لیے) پیدا کرتا ہے جن کا تمہیں علم تک نہیں ہے۔ اور اللہ ہی کے ذمہ ہے سیدھا راستہ بتانا جبکہ راستے ٹیڑھے بھی موجود ہیں ۔ اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔ (سورۃ النحل…۹)

۱۷۔ بارش میں عقلمندوں کے لیے نشانی ہے
وہی ہے جس نے آسمان سے تمہارے لیے پانی برسایا جس سے تم خود بھی سیراب ہوتے ہو اور تمہارے جانوروں کے لیے بھی چارہ پیدا ہوتا ہے۔وہ اس پانی کے ذریعہ سے کھیتیاں اگاتا ہے اور زیتون اور کھجور اور انگور اور طرح طرح کے دوسرے پھل پیدا کرتا ہے۔اس میں ایک بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں ۔(سورۃ النحل…۱۱)

۱۸۔سورج چاند تارے اللہ کے حکم سے مسخر ہیں
اس نے تمہاری بھلائی کے لیے رات اور دن اور سورج اورچاند کو مسخرکررکھا ہے اور سب تارے بھی اُسی کے حکم سے مسخر ہیں ۔ اس میں بہت نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں ۔ اور یہ جو بہت سی رنگ برنگ کی چیزیں اس نے تمہارے لیے زمین میں پیدا کررکھی ہیں ، ان میں بھی ضرور نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو سبق حاصل کرنے والے ہیں (سورۃ النحل…۱۳)

۱۹۔سمندر انسانوں کے لیے مسخر کیے گئے
وہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندرکو مسخر کررکھا ہے تاکہ تم اس سے تروتازہ گوشت لے کر کھاؤ اور اس سے زینت کی وہ چیزیں نکالو جنہیں تم پہنا کرتے ہو۔تم دیکھتے ہوکہ کشتی سمندر کا سینہ چیرتی ہوئی چلتی ہے۔ یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو۔(سورۃ النحل…۱۴)

۲۰۔ زمین میں پہاڑوں کی میخیں ہیں
اس نے زمین میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیں تاکہ زمین تم کو لے کر ڈُھلک نہ جائے۔ اس نے دریاجاری کیے اور قدرتی راستے بنائے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔اس نے زمین میں راستہ بتانے والی علامتیں رکھ دیں ،ا و رتاروں سے بھی لوگ ہدایت پاتے ہیں ۔پھر کیا وہ جو پیدا کرتا ہے اور وہ جو کچھ بھی پیدا نہیں کرتے، دونوں یکساں ہیں ؟ کیا تم ہوش میں نہیں آتے ؟ اگر تُم اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہیں سکتے، حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا ہی درگزر کرنے والا اور رحیم ہے، حالانکہ وہ تمہارے کُھلے سے بھی واقف ہے اور چُھپے سے بھی۔اوروہ دوسری ہستیاں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر لوگ پکارتے ہیں ، وہ کسی چیز کی بھی خالق نہیں ہیں بلکہ خود مخلوق ہیں ۔مردہ ہیں نہ کہ زندہ۔ اوران کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کب (دوبارہ زندہ کرکے) اٹھایا جائے گا۔(سورۃ النحل…۲۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔قرآن اگلے وقتوں کی فرسودہ کہانیاں نہیں
تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے۔ مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے ان کے دلوں میں انکار بس کر رہ گیا ہے اور وہ گھمنڈ میں پڑگئے ہیں ۔ اللہ یقینا ان کے سب کرتوت جانتا ہے، چھپے ہوئے بھی اور کُھلے ہوئے بھی۔ وہ اُن لوگوں کو ہرگز پسند نہیں کرتا جو غرور نفس میں مبتلا ہوں ۔اور جب کوئی اُن سے پوچھتا ہے کہ تمہارے رب نے یہ کیا چیز نازل کی ہے، تو کہتے ہیں ’’اجی وہ تو اگلے وقتوں کی فرسودہ کہانیاں ہیں ‘‘۔ یہ باتیں وہ اس لیے کرتے ہیں کہ قیامت کے روز اپنے بوجھ بھی پورے اٹھائیں ،ا ورساتھ ساتھ کچھ ان لوگوں کے بوجھ بھی سمیٹیں جنہیں یہ بربنائے جہالت گمراہ کررہے ہیں ۔دیکھو! کیسی سخت ذمہ داری ہے جو یہ اپنے سر لے رہے ہیں ۔(سورۃ النحل…۲۴)

۲۲۔ عذاب ایسے آیاجدھر سے گمان نہ تھا
ان سے پہلے بھی بہت سے لوگ (حق کو نیچا دکھانے کے لیے) ایسی ہی مکاریاں کرچکے ہیں ، تو دیکھ لو کہ اللہ نے ان کے مکر کی عمارت جڑ سے اکھاڑ پھینکی اوراُس کی چھت اوپر سے ان کے سر پر آرہی اور ایسے رُخ سے ا ن پر عذاب آیا۔جدھر سے اس کے آنے کا اُن کو گمان تک نہ تھا۔ پھر قیامت کے روز اللہ انہیں ذلیل و خوار کرے گا۔ اور ان سے کہے گا ’’بتاؤ اب کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے لیے تم (اہلِ حق سے) جھگڑے کیا کرتے تھے‘‘؟… جن لوگوں کو دنیا میں علم حاصل تھا وہ کہیں گے ’’آج رسوائی اور بدبختی ہے کافروں کے لیے‘‘۔ ہاں ، انہی کافروں کے لیے جو اپنے نفس پر ظلم کرتے ہوئے جب ملائکہ کے ہاتھوں گرفتار ہوتے ہیں تو (سرکشی چھوڑ کر) فوراً ڈَگیں ڈال دیے ہیں اور کہتے ہیں ’’ہم تو کوئی قصور نہیں کررہے تھے‘‘۔ ملائکہ جواب دیتے ہیں ’’کر کیسے نہیں رہے تھے! اللہ تمہارے کرتوتوں سے خوب واقف ہے۔اب جاؤ، جہنم کے دروازوں میں گُھس جاؤ۔وہیں تم کو ہمیشہ رہنا ہے‘‘۔ پس حقیقت یہ ہے کہ بڑا ہی بُرا ٹھکانا ہے متکبروں کے لیے۔(النحل:۲۹)

۲۳۔ متقیوں کی رُوح کیسے قبض ہوتی ہے
دوسری طرف جب خداترس لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ کیا چیز ہے جو تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے، تو وہ جواب دیتے ہیں کہ ’’بہترین چیز اُتری ہے‘‘۔ اس طرح کے نیکوکار لوگوں کے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو ضرور ہی ان کے حق میں بہتر ہے۔ بڑا اچھا گھر ہے متقیوں کا، دائمی قیام کی جنتیں ،جن میں وہ داخل ہوں گے،نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، اور سب کچھ وہاں عین اُن کی خواہش کے مطابق ہوگا۔ یہ جزا دیتا ہے اللہ متقیوں کو۔اُن متقیوں کو جن کی رُوحیں پاکیزگی کی حالت میں جب ملائکہ قبض کرتے ہیں تو کہتے ہیں ’’سلام ہو تم پر ، جاؤ جنت میں اپنے اعمال کے بدلے‘‘۔( النحل…۳۲)

۲۴۔کافروں کے کرتوتوں کی خرابیاں
اے نبی ﷺ، اب جو یہ لوگ انتظارکررہے ہیں تو اس کے سوا اب اور کیا باقی رہ گیا ہے کہ ملائکہ ہی آپہنچیں ، یا تیرے رب کا فیصلہ صادر ہوجائے؟ اسی طرح کی ڈھٹائی ان سے پہلے بہت سے لوگ کرچکے ہیں ۔ پھر جو کچھ اُن کے ساتھ ہوا وہ ان پر اللہ کا ظلم نہ تھا بلکہ ان کا اپنا ظلم تھا جو انہوں نے خود اپنے اوپر کیا۔ اُن کے کرتوتوں کی خرابیاں آخرکار ان کی دامنگیر ہوگئیں اوروہی چیز ان پر مسلط ہوکر رہی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ (النحل:۳۴)

۲۵۔رسولوں کی ذمہ داری پیغام پہنچادیناہے
یہ مشرکین کہتے ہیں ’’اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا اس کے سوا کسی اور کی عبادت کرتے اور نہ اس کے حکم کے بغیر کسی چیز کو حرام ٹھیراتے‘‘۔ ایسے ہی بہانے ان سے پہلے کے لوگ بھی بناتے رہے ہیں ۔ توکیا رسولوں پر صاف صاف بات پہنچا دینے کے سوا اور بھی کوئی ذمہ داری ہے؟ ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیج دیا، اوراس کے ذریعے سے سب کو خبردار کردیا کہ ’’اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو‘‘۔ اس کے بعد ان میں سے کسی کو اللہ نے ہدایت بخشی اور کسی پر ضلالت مسلط ہوگئی۔ پھر ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوچکا ہے۔… اے نبی ﷺ، تم چاہے ان کی ہدایت کے لیے کتنے ہی حریص ہو، مگر اللہ جس کو بھٹکا دیتا ہے پھر اسے ہدایت نہیں دیا کرتا اور اس طرح کے لوگوں کی مدد کوئی نہیں کرسکتا۔(سورۃ النحل…۳۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ہے
یہ لوگ اللہ کے نام سے کڑی کڑی قسمیں کھاکرکہتے ہیں کہ ’’اللہ کسی مرنے والے کو پھر سے زندہ کرکے نہ اٹھائے گا‘‘…اٹھائے گا کیوں نہیں ؟ یہ تو ایک وعدہ ہے جسے پورا کرنااس نے اپنے اوپر واجب کرلیا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔اور ایسا ہونا اس لیے ضروری ہے کہ اللہ ان کے سامنے اس حقیقت کو کھول دے جس کے بارے میں یہ اختلاف کررہے ہیں ،اورمنکرین حق کو معلوم ہوجائے کہ وہ جھوٹے تھے (رہا اُس کا امکان، تو) ہمیں کسی چیز کو وجود میں لانے کے لیے اس سے زیادہ کچھ کرنا نہیں ہوتا کہ اسے حکم دیں ’’ہوجا‘‘ اور بس وہ ہوجاتی ہے۔( النحل…۴۰)

۲۷۔اللہ کی خاطر ہجرت کرنے والوں کا ٹھکانہ
جو لوگ ظلم سہنے کے بعد اللہ کی خاطرہجرت کرگئے ہیں ان کو ہم دنیا ہی میں اچھا ٹھکانا دیں گے اور آخرت کا اجر توبہت بڑا ہے۔ کاش جان لیں وہ مظلوم جنہوں نے صبر کیا ہے اورجو اپنے رب کے بھروسے پر کام کررہے ہیں (کہ کیسا اچھا انجام ان کا منتظر ہے) (سورۃ النحل…۴۲)

۲۸۔سارے رسول آدمی ہی تھے
اے نبی ﷺ ، ہم نے تم سے پہلے بھی جب کبھی رسول بھیجے ہیں آدمی ہی بھیجے ہیں جن کی طرف ہم اپنے پیغامات وحی کیا کرتے تھے، اہل ذکر سے پوچھ لو اگر تم لوگ خود نہیں جانتے۔ پچھلے رسولوں کو بھی ہم نے روشن نشانیاں اور کتابیں دے کر بھیجا تھا، اور اب یہ ذکر تم پر نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کے سامنے اس تعلیم کی تشریح و توضیح کرتے جاؤ جو ان کے لیے اتاری گئی ہے، اور تاکہ لوگ (خود بھی) غور و فکر کریں ۔(سورۃ النحل…۴۴)

۲۹۔ عذابِ الٰہی سے بے خوف لوگوں کی چالیں
پھر کیا وہ لوگ جو (دعوت پیغمبر کی مخالفت میں ) بدتر سے بدتر چالیں چل رہے ہیں اس بات سے بالکل ہی بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ ان کو زمین میں دھنسا دے، یا ایسے گوشے سے ان پر عذاب لے آئے جدھر سے اس کے آنے کا ان کو وہم و گمان تک نہ ہو، یا اچانک چلتے پھرتے ان کو پکڑے، یا ایسی حالت میں انہیں پکڑے جبکہ انہیں خود آنے والی مصیبت کا کھٹکا لگا ہوا ہو اور وہ اس سے بچنے کی فکر میں چوکنے ہوں ؟ وہ کچھ بھی کرنا چاہے یہ لوگ اس کو عاجز کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب بڑا ہی نرم خُو اور رحیم ہے۔(سورۃ النحل:۴۷)

۳۰۔سایہ اللہ کے حضور سجدہ کرتا ہے
اور کیا یہ لوگ اللہ کی پیدا کی ہوئی کسی چیز کو بھی نہیں دیکھتے کہ اس کا سایہ کس طرح اللہ کے حضور سجدہ کرتے ہوئے دائیں اور بائیں گرتا ہے؟سب کے سب اس طرح اظہار عجز کررہے ہیں ۔ زمین اور آسمان میں جس قدر جان دار مخلوقات اور جتنے ملائکہ، سب اللہ کے آگے سربسجود ہیں ۔ وہ ہرگز سرکشی نہیں کرتے، اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے، ڈرتے ہیں اور جو کچھ حکم دیا جاتا ہے اسی کے مطابق کام کرتے ہیں ۔ (سورۃ النحل…۵۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔ سار ی نعمتیں اللہ کی طرف سے ہیں
اللہ کا فرمان ہے کہ’’دو خدا نہ بنالو،خدا تو بس ایک ہی ہے، لہٰذا تم مجھی سے ڈرو‘‘۔ اسی کا ہے وہ کچھ جو آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور خالصاً اُسی کا دین (ساری کائنات میں ) چل رہا ہے۔ پھر کیااللہ کو چھوڑ کر تم کسی اور سے تقویٰ کروگے؟ تم کو جو نعمت بھی حاصل ہے اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ پھر جب کوئی سخت وقت تم پر آتا ہے تو تم لوگ خود اپنی فریادیں لے کر اسی کی طرف دوڑتے ہو۔ مگر جب اللہ اس وقت کو ٹال دیتا ہے تو یکایک تم میں سے ایک گروہ اپنے رب کے ساتھ دوسروں کو (اس مہربانی کے شکریے میں ) شریک کرنے لگتا ہے، تاکہ اللہ کے احسان کی ناشکری کرے۔اچھا، مزے کرلو، عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا۔یہ لوگ جن کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں ان کے حصے ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے مقرر کرتے ہیں ۔ خدا کی قسم، ضرور تم سے پوچھا جائے گا کہ یہ جھوٹ تم نے کیسے گھڑ لیے تھے؟( النحل۵۶)

۳۲۔ خدا کے لیے بیٹیاں اپنے لیے بیٹے؟
یہ خدا کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں ۔ سبحان اللہ! اور ان کے لیے وہ جو یہ خود چاہیں ؟ جب ان میں سے کسی کو بیٹی کے پیداہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کے چہرے پر کلونس چھا جاتی ہے اور وہ بس خون کا سا گھونٹ پی کررہ جاتا ہے۔ لوگوں چُھپتا پھرتا ہے کہ اس بُری خبر کے بعد کیا کسی کو منہ دکھائے۔سوچتا ہے کہ ذلت کے ساتھ بیٹی کو لیے رہے یا مٹی میں دبادے؟… دیکھو کیسے بُرے حکم ہیں جو یہ خدا کے بارے میں لگاتے ہیں ۔ بُری صفات سے متصف کیے جانے کے لائق تو وہ لوگ ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے۔ رہا اللہ تو اس کے لیے سب سے برتر صفات ہیں ، وہی تو سب پر غالب اور حکمت میں کامل ہے۔ اگر کہیں اللہ لوگوں کو ان کی زیادتی پر فوراً ہی پکڑ لیا کرتا تو روئے زمین پر کسی متنفس کو نہ چھوڑتا۔ لیکن وہ سب کو ایک وقت مقرر تک مہلت دیتا ہے، پھر جب وہ وقت آجاتا ہے تو اس سے کوئی ایک گھڑی بھر بھی آگے پیچھے نہیں ہوسکتا۔ آج یہ لوگ وہ چیزیں اللہ کے لیے تجویز کررہے ہیں جو خود اپنے لیے انہیں ناپسند ہیں ، اور جھوٹ کہتی ہیں ان کی زبانیں کہ ان کے لیے بھلا ہی بھلا ہے۔ ان کے لیے تو ایک ہی چیز ہے،ا ور وہ ہے دوزخ کی آگ۔ ضرور یہ سب سے پہلے اس میں پہنچائے جائیں گے( النحل۶۲)

۳۳۔شیطان بُرے کام خوشنما بناکر دکھاتا ہے
خدا کی قسم، اے نبی ﷺ، تم سے پہلے بھی بہت سی قوموں میں ہم رسول بھیج چکے ہیں (اور پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ) شیطان نے اُن کے بُرے کرتوت انہیں خوشنما بناکر دکھائے (اور رسولوں کی بات انہوں نے مان کر نہ دی)۔ وہی شیطان آج ان لوگوں کا بھی سرپرست بنا ہوا ہے اور یہ دردناک سزا کے مستحق بن رہے ہیں ۔ ہم نے یہ کتاب تم پر اس لیے نازل کی ہے کہ تم ان اختلافات کی حقیقت ان پر کھول دو جن میں یہ پڑے ہوئے ہیں ۔ یہ کتاب رہنمائی اور رحمت بن کر اُتری ہے ان لوگوں کے لیے جو اسے مان لیں ۔ (سورۃ النحل…۶۴)

۳۴۔مردہ زمیں بارش سے زندہ ہوجاتی ہے
(تم ہر برسات میں دیکھتے ہو کہ) اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور یکایک مردہ پڑی ہوئی زمین میں اس کی بدولت جان ڈال دی۔ یقینا اس میں ایک نشانی ہے سننے والوں کے لیے۔(سورۃ النحل…۶۵)

۳۵۔دودھ گوبر اور خون کے درمیان بنتا ہے
اور تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق موجود ہے۔ اُن کے پیٹ سے گوبر اورخُون کے درمیان ہم ایک چیز تمہیں پلاتے ہیں ، یعنی خالص دودھ، جو پینے والوں کے لیے نہایت خوشگوار ہے۔ ( النحل…۶۶)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top