• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: چھبیسویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

چھبیسویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام




یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees

 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
دیگر پاروں کے لنکس کے لئے مختص پوسٹ

پیغام قرآن: پہلے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: دوسرے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: تیسرے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: چوتھے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: پانچویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: چھٹے پارے کے مضامین
پیغام قرآن: ساتویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: آٹھویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: نویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: دسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: گیارہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: بارہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: تیرہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: چودہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: پندرہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: سولہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: سترہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: اٹھارہویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: انیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: بیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: اکیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: بائیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: تئیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: چوبیسویں پارے کے مضامین
پیغام قرآن: پچیسویں پارے کے مضامین
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
حٰــمٓ کے مضامین

۱۔قرآن اللہ نے نازل کیا، جوزبردست ودانا ہے
۲۔غیر اللہ کو پکارنا جوجواب تک نہیں دے سکتے
۳۔اللہ گواہی دینے کے لیے کافی ہے
۴۔مستقبل کا علم رسولوں کو بھی نہیں ہوتا
۵۔ قرآن نے سابقہ الہامی کتب کی تصدیق کی
۶۔ والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرو
۷۔ گھاٹے میں رہ جانے والے کون لوگ ہیں
۸۔جو اپنے حصے کی نعمتیں دنیا میں ختم کر چکے
۹۔جب قومِ عاد پر طوفانی ہواؤں کا عذاب آیا
۱۰۔ تقرّب الی اللہ کا ذریعہ بننے والے معبود
۱۱۔جنوں کا قرآن سننے اور ایمان لانے کا واقعہ
۱۲۔ اللہ مُردوں کو جِلا اُٹھانے پرقادر ہے
۱۳۔دنیا میں گھڑی بھر سے زیادہ نہیں رہے؟
۱۴۔کافروں کے اعمال رائگاں جائیں گے
۱۵۔اللہ کی راہ میں جان دینا عمل ِضیاع نہیں
۱۶۔ اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا
۱۷۔کافروں کاعارضی زندگی کے مزے لوٹنا
۱۸۔جنت :پانی، دودھ، شراب و شہد کی نہریں
۱۹۔قیامت کی علامات تو آچکی ہیں
۲۰۔ معافی مانگو اپنے اوردیگر مومنوں کے لیے
۲۱۔جن لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا
۲۲۔ اللہ کی ناراضگی والے طریقے کی پیروی
۲۳۔ثابت قدموں کی پہچان کے لیے آزمائش
۲۴۔دنیا کی زندگی تو ایک کھیل تماشا ہے
۲۵۔بخل کرنیوالا اپنے آپ ہی سے بخل کرتا ہے
۲۶۔مومنوں کے دلوں میں سکینت نازل کی گئی
۲۷۔ زمین و آسمان کے لشکر ؛اللہ کے قبضہ میں
۲۸۔نبیﷺ کوخبردار کردینے والابنایا گیا
۲۹۔اموال اور بال بچوں کی فکر کی مشغولیت
۳۰۔مالِ غنیمت حاصل کرنے کے لیے
۳۱۔ اندھے، لنگڑے اور مریض جہاد سے مستثنیٰ
۳۲۔ اللہ بکثرت اموالِ غنیمت کا وعدہ کرتا ہے
۳۳۔ اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی
۳۴۔ اللہ نے رسولﷺ کو سچا خواب دکھایا تھا
۳۵۔ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم
۳۶۔سجود کے اثرات کاچہروں پر موجود ہونا
۳۷۔اللہ ، رسولﷺ کے آگے پیش قدمی کرنا
۳۸۔فاسق کی خبرکی تحقیق کر لیا کرو
۳۹۔متصادم مومن گروہوں میں ظالم سے لڑو
۴۰۔مَرد و زن ایک دوسرے کا مذاق نہ اُڑائیں
۴۱۔غیبت کرنا، مُردہ بھائی کا گوشت کھانا ہے
۴۲۔ قومیں اور برادریاں شناخت کے لیے ہیں
۴۳۔جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنا
۴۴۔ اللہ کو اپنے دین کی اطلاع دینا؟
۴۵۔زمین انسانی جسم میں سے جو کچھ کھاتی ہے
۴۶۔آراستہ آسمان میں کوئی رخنہ نہیں ہے
۴۷۔ابتدائی تخلیق مشکل ہے یا تخلیق کا اعادہ
۴۸۔اللہ انسان کے شہ رگ سے بھی قریب ہے
۴۹۔دائیں بائیں کے دو فرشتے ہر لفظ لکھتے ہیں
۵۰۔’’جہنم کیا تُو بھر گئی؟‘‘’’ کیا کچھ اور ہے؟‘‘
۵۱۔جنت متقین کے قریب لے آئی جائے گی
۵۲۔تاریخ میں عبرت کا سبق ہے
۵۳۔اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہو
۵۴۔ قرآن کے ذریعہ سے لوگوں کو نصیحت کرو
۵۵۔ بارشوں کو تقسیم کر نے والی ہوائیں
۵۶۔اپنے مال میں سائل و محروم کا حق رکھنا
۵۷۔انسانی وجود اور زمین میں نشانیاں ہیں
۵۸۔زوجہ ابراہیمؑ کو بڑھاپے میں اولادکی نوید
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔قرآن اللہ نے نازل کیا، جوزبردست ودانا ہے
سورۂ احقاف:اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ح م۔ اس کتاب کا نزول اللہ زبردست اور دانا کی طرف سے ہے۔ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن ساری چیزوں کو جو اُن کے درمیان ہیں برحق، اور ایک مدتِ خاص کے تعین کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ مگر یہ کافر لوگ اُس حقیقت سے منہ موڑے ہوئے ہیں جس سے ان کو خبردار کیا گیا ہے۔ (سورۃ الاحقاف۳)

۲۔غیر اللہ کو پکارنا جوجواب تک نہیں دے سکتے
اے نبیﷺ، اِن سے کہو، ’’کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا بھی کہ وہ ہستیاں ہیں کیا جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو؟ ذرا مجھے دکھاؤ تو سہی کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں کی تخلیق و تدبیر میں ان کا کیا حصہ ہے؟ اس سے پہلے آئی ہوئی کوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ (ان عقائد کے ثبوت میں ) تمہارے پاس ہو تو وہی لے آؤ اگر تم سچے ہو‘‘۔ آخر اُس شخص سے زیادہ بہکا ہوا انسان او ر کون ہوگا جو اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے بلکہ اس سے بھی بے خبر ہیں کہ پکارنے والے اُن کو پکار رہے ہیں ، اور جب تمام انسان جمع کیے جائیں گے اُس وقت وہ اپنے پکارنے والوں کے دُشمن اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے۔ (سورۃ الاحقاف۶)

۳۔اللہ گواہی دینے کے لیے کافی ہے
ان لوگوں کو جب ہماری صاف صاف آیات سُنائی جاتی ہیں اور حق ان کے سامنے آجاتا ہے تو یہ کافر لوگ اُس کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔ کیا اُن کا کہنا یہ ہے کہ رسول نے اِسے خود گھڑ لیا ہے؟ ان سے کہو ’’اگر میں نے اِسے خود گھڑ لیا ہے تو تم مجھے خدا کی پکڑ سے کچھ بھی نہ بچا سکو گے، جو باتیں تم بناتے ہو اللہ ان کو خوب جانتا ہے، میرے اور تمہارے درمیان وہی گواہی دینے کے لیے کافی ہے، اور وہ بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے‘‘۔(سورۃ الاحقاف۸)

۴۔مستقبل کا علم رسولوں کو بھی نہیں ہوتا
اِن سے کہو، ’’میں کوئی نرالا رسول تو نہیں ہوں ، میں نہیں جانتا کہ کل تمہارے ساتھ کیا ہونا ہے اور میرے ساتھ کیا، میں تو صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اور میں ایک صاف صاف خبردار کر دینے والے کے سوا اور کچھ نہیں ہوں ‘‘۔ اے نبیﷺ، ان سے کہو ’’کبھی تم نے سوچا بھی کہ اگر یہ کلام اللہ ہی کی طرف سے ہوا اور تم نے اس کا انکار کر دیا (تو تمہارا کیا انجام ہوگا)؟ اور اس جیسے ایک کلام پر تو بنی اسرائیل کا ایک گواہ شہادت بھی دے چکا ہے۔ وہ ایمان لے آیا اور تم اپنے گھمنڈ میں پڑے رہے۔ ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا‘‘۔ (سورۃ الاحقاف۱۰)

۵۔ قرآن نے سابقہ الہامی کتب کی تصدیق کی
جن لوگوں نے ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ ایمان لانے والوں کے متعلق کہتے ہیں کہ اگر اس کتاب کو مان لینا کوئی اچھا کام ہوتا تو یہ لوگ اس معاملے میں ہم سے سبقت نہ لے جا سکتے تھے۔ چونکہ انہوں نے اس سے ہدایت نہ پائی اس لیے اب یہ ضرور کہیں گے کہ یہ تو پُرانا جُھوٹ ہے حالانکہ اس سے پہلے موسٰیؑ کی کتاب رہنما اور رحمت بن کر آچکی ہے، اور یہ کتاب اس کی تصدیق کرنے والی زبانِ عربی میں آئی ہے تاکہ ظالموں کو متنبہ کر دے اور نیک روش اختیار کرنے والوں کو بشارت دے دے۔ یقیناً جن لوگوں نے کہہ دیا کہ اللہ ہی ہمارا رب ہے، پھر اُس پر جم گئے، اُن کے لیے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ ایسے لوگ جنت میں جانے والے ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اپنے اُن اعمال کے بدلے جو وہ دنیا میں کرتے رہے ہیں ۔ (سورۃ الاحقاف۱۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔ والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرو
ہم نے انسان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرے۔ اس کی ماں نے مشقت اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور مشقت اٹھا کر ہی اس کو جنا، اور اس کے حمل اور دودھ چُھڑانے میں تیس مہینے لگ گئے۔ یہاں تک کہ جب وہ اپنی پُوری طاقت کو پہنچا اور چالیس سال کا ہو گیا تو اُس نے کہا ’’اے میرے رب، مجھے توفیق دے کہ میں تیری اُن نعمتوں کا شکر ادا کروں جو تُو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائیں ، اور ایسا نیک عمل کروں جس سے تُو راضی ہو، اور میری اولاد کو بھی نیک بنا کر مجھے سُکھ دے، میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور تابع فرمان (مسلم) بندوں میں سے ہوں ‘‘۔ اس طرح کے لوگوں سے ہم اُن کے بہترین اعمال کو قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کر جاتے ہیں ۔ یہ جنتی لوگوں میں شامل ہوں گے اُس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا رہا ہے۔ (سورۃ الاحقاف۱۶)

۷۔ گھاٹے میں رہ جانے والے کون لوگ ہیں
اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا: ’’اُف، تنگ کر دیا تم نے، کیا تم مجھے یہ خوف دلاتے ہو کہ میں مرنے کے بعد قبر سے پھر نکالا جاؤں گا؟ حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی نسلیں گزر چکی ہیں (ان میں سے تو کوئی اٹھ کر نہ آیا)‘‘۔ ماں اور باپ اللہ کی دہائی دے کر کہتے ہیں ’’ارے بدنصیب، مان جا، اللہ کا وعدہ سچا ہے‘‘۔ مگر وہ کہتا ہے ’’یہ سب اگلے وقتوں کی فرسُودہ کہانیاں ہیں ‘‘۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہے۔ اِن سے پہلے جنوں اور انسانوں کے جو ٹولے (اِسی قماش کے) ہو گزرے ہیں اُنہی میں یہ بھی جا شامل ہوں گے۔ بے شک یہ گھاٹے میں رہ جانے والے لوگ ہیں ۔(سورۃ الاحقاف۱۸)

۸۔جو اپنے حصے کی نعمتیں دنیا میں ختم کر چکے
دونوں گروہوں میں سے ہر ایک کے درجے اُن کے اعمال کے لحاظ سے ہیں تاکہ اللہ ان کے کیے کا پُورا پُورا بدلہ ان کو دے۔ ان پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا۔ پھر جب یہ کافر آگ کے سامنے لا کھڑے کیے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا: ’’تم اپنے حصے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ختم کر چکے اور ان کا لُطف تم نے اٹھا لیا، اب جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں ان کی پاداش میں آج تم کو ذلت کا عذاب دیا جائے گا۔ (سورۃ الاحقاف۲۰)

۹۔جب قومِ عاد پر طوفانی ہواؤں کا عذاب آیا
ذرا انہیں عاد کے بھائی (ہودؑ ) کا قصہ سناؤ جب کہ اس نے احقاف میں اپنی قوم کو خبردار کیا تھا __ اور ایسے خبردار کرنے والے اُس سے پہلے بھی گزر چکے تھے اور اس کے بعد بھی آتے رہے__ کہ ’’اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو، مجھے تمہارے حق میں ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا اندیشہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’کیا تو اِس لیے آیا ہے کہ ہمیں بہکا کر ہمارے معبودوں سے برگشتہ کردے؟ اچھا تو لے آ اپنا وہ عذاب جس سے تو ہمیں ڈراتا ہے اگر واقعی تو سچا ہے‘‘۔ اس نے کہا ’’اس کا علم تو اللہ کو ہے، میں صرف وہ پیغام تمہیں پہنچا رہا ہوں جسے دے کر مجھے بھیجا گیا ہے۔ مگر میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ جہالت برت رہے ہو‘‘۔ پھر جب انہوں نے اس عذاب کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہنے لگے ’’یہ بادل ہے جو ہم کو سیراب کر دے گا‘‘ نہیں ’’بلکہ یہ وہی چیز ہے جس کے لیے تم جلدی مچا رہے تھے۔ یہ ہوا کا طوفان ہے جس میں دردناک عذاب چلا آ رہا ہے، اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو تباہ کر ڈالے گا‘‘۔ آخرکار ان کا حال یہ ہوا کہ ان کے رہنے کی جگہوں کے سوا وہاں کچھ نظر نہ آتا تھا۔ اِس طرح ہم مجرموں کو بدلہ دیا کرتے ہیں ۔ اُن کو ہم نے وہ کچھ دیا تھا جو تم لوگوں کو نہیں دیا ہے۔ اُن کو ہم نے کان، آنکھیں اور دل، سب کچھ دے رکھے تھے، مگر نہ وہ کان ان کے کسی کام آئے، نہ آنکھیں ، نہ دل ، کیونکہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے، اور اُسی چیز کے پھیر میں وہ آگئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔(سورۃ الاحقاف۲۶)

۱۰۔ تقرب الی اللہ کا ذریعہ بننے والے معبود
تمہارے گردوپیش کے علاقوں میں بہت سی بستیوں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں ۔ ہم نے اپنی آیات بھیج کر بار بار طرح طرح سے اُن کو سمجھایا، شاید کہ وہ باز آجائیں ۔ پھر کیوں نہ اُن ہستیوں نے اُن کی مدد کی جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے تقرّب الی اللہ کا ذریعہ سمجھتے ہوئے معبود بنا لیا تھا؟ بلکہ وہ تو ان سے کھوئے گئے، اور یہ تھا ان کے جھوٹ اور ان بناوٹی عقیدوں کا انجام جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے۔ (سورۃ الاحقاف۲۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔جنوں کا قرآن سننے اور ایمان لانے کا واقعہ
(اور وہ واقعہ بھی قابلِ ذکر ہے) جب ہم جنوں کے ایک گروہ کو تمہاری طرف لے آئے تھے تاکہ قرآن سنیں ۔ جب وہ اُس جگہ پہنچے (جہاں تم قرآن پڑھ رہے تھے) تو اُنہوں نے آپس میں کہا خاموش ہو جاؤ۔ پھر جب وہ پڑھا جا چکا تو وہ خبردار کرنے والے بن کر اپنی قوم کی طرف پلٹے۔ انہوں نے جا کر کہا، ’’اے ہماری قوم کے لوگو، ہم نے ایک کتاب سُنی ہے جو موسٰیؑ کے بعد نازل کی گئی ہے، تصدیق کرنے والی ہے اپنے سے پہلے آئی ہوئی کتابوں کی، رہنمائی کرتی ہے حق اور راہِ راست کی طرف۔ اے ہماری قوم کے لوگو، اللہ کی طرف بُلانے والے کی دعوت قبول کرلو اور اس پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں عذاب الیم سے بچا دے گا‘‘۔ اور جو کوئی اللہ کے داعی کی بات نہ مانے وہ نہ زمین میں خود کوئی بل بوتا رکھتا ہے کہ اللہ کو زِچ کر دے، اور نہ اس کے کوئی ایسے حامی و سرپرست ہیں کہ اللہ سے اس کو بچا لیں ۔ایسے لوگ کُھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں ۔(سورۃ الاحقاف۳۲)

۱۲۔ اللہ مُردوں کو جِلا اُٹھانے پرقادر ہے
اور کیا اِن لوگوں کو یہ سُجھائی نہیں دیتا کہ جس خدا نے یہ زمین اور آسمان پیدا کیے اور اُن کو بناتے ہوئے وہ نہ تھکا، وہ ضرور اس پر قادر ہے کہ مُردوں کو جِلا اُٹھائے؟ کیوں نہیں ، یقیناً وہ ہر چیز کی قدرت رکھتا ہے۔ جس روز یہ کافر آگ کے سامنے لائے جائیں گے، اس وقت اِن سے پوچھا جائے گا ’’کیا یہ حق نہیں ہے‘‘؟ یہ کہیں گے ’’ہاں ، ہمارے رب کی قسم (یہ واقعی حق ہے)‘‘۔ اللہ فرمائے گا ’’اچھا تو اب عذاب کا مزا چکھو اپنے اُس انکار کی پاداش میں جو تم کرتے رہے تھے‘‘۔ (سورۃ الاحقاف۳۳)

۱۳۔دنیا میں گھڑی بھر سے زیادہ نہیں رہے؟
پس اے نبیﷺ، صبر کرو جس طرح اُولو العزم رسولوں نے صبر کیا ہے، اور ان کے معاملہ میں جلدی نہ کرو۔ جس روز یہ لوگ اُس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا انہیں خوف دلایا جا رہا ہے تو انہیں یوں معلوم ہوگا کہ جیسے دنیا میں دن کی ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں رہے تھے۔ بات پہنچا دی گئی، اب کیا نافرمان لوگوں کے سوا اور کوئی ہلاک ہوگا؟ (سورۃ الاحقاف۳۵)

۱۴۔کافروں کے اعمال رائگاں جائیں گے
سورۃ محمد: اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، اللہ نے ان کے اعمال کو رائیگاں کر دیا۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اُس چیز کو مان لیا جو محمدﷺ پر نازل ہوئی ہے __ اور ہے وہ سراسر حق اُن کے رب کی طرف سے __ اللہ نے ان کی برائیاں ان سے دور کر دیں اور ان کا حال درست کر دیا۔ یہ اس لیے کہ کفر کرنے والوں نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اس حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے آیا ہے۔ اِس طرح اللہ لوگوں کو اُن کی ٹھیک ٹھیک حیثیت بتائے دیتا ہے۔(سورۃ محمد۳)

۱۵۔اللہ کی راہ میں جان دینا عملِ ضیاع نہیں
پس جب اِن کافروں سے تمہاری مُڈبھیڑ ہو تو پہلا کام گردنیں مارنا ہے، یہاں تک کہ جب تک تم ان کو اچھی طرح کچل دو تب قیدیوں کو مضبوط باندھو، اس کے بعد (تمہیں اختیار ہے) احسان کرو یا فدیے کا معاملہ کرلو، تا آنکہ لڑائی اپنے ہتھیار ڈال دے۔ یہ ہے تمہارے کرنے کا کام۔ اللہ چاہتا تو خود ہی ان سے نمٹ لیتا، مگر (یہ طریقہ اس نے اس لیے اختیار کیا ہے) تاکہ تم لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعہ سے آزمائے۔ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں گے اللہ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا۔ وہ ان کی رہنمائی فرمائے گا، ان کا حال درست کر دے گا اور اُن کو جنت میں داخل کرے گا جس سے وہ ان کو واقف کراچکا ہے۔ (سورۃ محمد…۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔ اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم مضبوط جمادے گا۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے، تو اُن کے لیے ہلاکت ہے اور اللہ نے ان کے اعمال کو بھٹکا دیا ہے۔ کیونکہ انہوں نے اُس چیز کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے، لہٰذا اللہ نے اُن کے اعمال ضائع کر دیے۔ کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہ تھے کہ اُن لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں ؟ اللہ نے ان کا سب کچھ اُن پر اُلٹ دیا، اور ایسے ہی نتائج اِن کافروں کے لیے مقدر ہیں ۔ یہ اس لیے کہ ایمان لانے والوں کا حامی و ناصر اللہ ہے اور کافروں کا حامی و ناصر کوئی نہیں ۔ (سورۃ محمد۱۱)

۱۷۔کافروں کاعارضی زندگی کے مزے لوٹنا
ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو اللہ ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اور کفر کرنے والے بس دنیا کی چند روزہ زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں ، جانوروں کی طرح کھا پی رہے ہیں ، اور اُن کا آخری ٹھکانا جہنم ہے۔اے نبیﷺ، کتنی ہی بستیاں ایسی گزر چکی ہیں جو تمہاری اُس بستی سے بہت زیادہ زور آور تھیں جس نے تمہیں نکال دیا ہے۔ اُنہیں ہم نے اس طرح ہلاک کر دیا کہ کوئی اُن کا بچانے والانہ تھا۔(سورۃ محمد۱۳)

۱۸۔جنت :پانی، دودھ، شراب و شہد کی نہریں
بھلا کہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ جو اپنے رب کی طرف سے ایک صاف و صریح ہدایت پر ہو، وہ اُن لوگوں کی طرح ہو جائے جن کے لیے اُن کا بُرا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہے اور وہ اپنی خواہشات کے پیرو بن گئے ہیں ۔ پرہیزگار لوگوں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان تو یہ ہے کہ اس میں نہریں بہہ رہی ہوں گی نتھرے ہوئے پانی کی، نہریں بہہ رہی ہوں گی ایسے دودھ کی جس کے مزے میں ذرا فرق نہ آیا ہوگا، نہریں بہہ رہی ہوں گی ایسی شراب کی جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہوگی، نہریں بہہ رہی ہوں گی صاف و شفاف شہد کی۔ اُس میں اُن کے لیے ہر طرح کے پھل ہوں گے اور اُن کے رب کی طرف سے بخشش۔ (کیا وہ شخص جس کے حصہ میں یہ جنت آنے والی ہے) ان لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو جہنم میں ہمیشہ رہیں گے اور جنہیں ایسا گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتیں تک کاٹ دے گا؟ (سورۃ محمد۱۵)

۱۹۔قیامت کی علامات تو آچکی ہیں
اِن میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں اور پھر جب تمہارے پاس سے نکلتے ہیں تو اُن لوگوں سے جنہیں علم کی نعمت بخشی گئی ہے پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی اِنہوں نے کیا کہا تھا؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے ٹھپّہ لگا دیا ہے اور یہ اپنی خواہشات کے پیرو بنے ہوئے ہیں ۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے ہدایت پائی ہے، اللہ اُن کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے اور انہیں اُن کے حصے کا تقویٰ عطا فرماتا ہے۔ اب کیا یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک اِن پر آ جائے؟ اس کی علامات تو آ چکی ہیں ۔ جب وہ خود آ جائے گی تو ان کے لیے نصیحت قبول کرنے کا کون سا موقع باقی رہ جائے گا؟ (سورۃ محمد۱۸)

۲۰۔ معافی مانگو اپنے اوردیگر مومنوں کے لیے
پس اے نبیﷺ، خوب جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ہے، اور معافی مانگو اپنے قصور کے لیے بھی اور مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی۔ اللہ تمہاری سرگرمیوں کو بھی جانتا ہے اور تمہارے ٹھکانے سے بھی واقف ہے( محمد۱۹)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔جن لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا
جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہہ رہے تھے کہ کوئی سُورت کیوں نہیں نازل کی جاتی(جس میں جنگ کا حکم دیا جائے)۔ مگر جب ایک پختہ سُورت نازل کر دی گئی جس میں جنگ کا ذکر تھا تو تم نے دیکھا کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی وہ تمہاری طرف اس طرح دیکھ رہے ہیں جیسے کسی پر موت چھا گئی ہو۔ افسوس اُن کے حال پر۔ (اُن کی زبان پر ہے) اطاعت کا اقرار اور اچھی اچھی باتیں ۔ مگر جب قطعی حکم دے دیا گیا اُس وقت وہ اللہ سے اپنے عہد میں سچے نکلتے تو اُنہی کے لیے اچھا تھا۔ اب کیا تم لوگوں سے اس کے سوا کچھ اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تُم الٹے منہ پھر گئے تو زمین میں پھر فساد برپا کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے؟ یہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان کو اندھا اور بہرا بنا دیا۔ کیا ان لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا، یا دلوں پر ان کے قفل چڑھے ہوئے ہیں ؟ (سورۃ محمد۲۴)

۲۲۔ اللہ کی ناراضگی والے طریقے کی پیروی
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ ہدایت واضح ہو جانے کے بعد اُس سے پِھر گئے اُن کے لیے شیطان نے اس روش کو سہل بنا دیا ہے اور جھوٹی توقعات کا سلسلہ اُن کے لیے دراز کر رکھا ہے۔ اسی لیے انہوں نے اللہ کے نازل کردہ دین کو ناپسند کرنے والوں سے کہہ دیا کہ بعض معاملات میں ہم تمہاری مانیں گے۔ اللہ اُن کی یہ خفیہ باتیں خوب جانتا ہے۔ پھر اُس وقت کیا حال ہوگا جب فرشتے ان کی روحیں قبض کریں گے اور ان کے منہ اور پیٹھوں پر مارتے ہوئے انہیں لے جائیں گے؟ یہ اسی لیے تو ہوگا کہ انہوں نے اس طریقے کی پیروی کی جو اللہ کو ناراض کرنے والا ہے اور اس کی رضا کا راستہ اختیار کرنا پسند نہ کیا۔ اسی بنا پر اُس نے اِن کے سب اعمال ضائع کر دیے۔ (سورۃ محمد۲۸)

۲۳۔ثابت قدموں کی پہچان کے لیے آزمائش
کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ اللہ ان کے دلوں کے کھوٹ ظاہر نہیں کرے گا؟ ہم چاہیں تو انہیں تم کو آنکھوں سے دکھا دیں اور اُن کے چہروں سے تم اُن کو پہچان لو۔ مگر ان کے اندازِ کلام سے تو تم ان کو جان ہی لو گے۔ اللہ تم سب کے اعمال سے خوب واقف ہے۔ ہم ضرور تم لوگوں کو آزمائش میں ڈالیں گے تاکہ تمہارے حالات کی جانچ کریں اور دیکھ لیں کہ تم میں مجاہد اور ثابت قدم کون ہیں ۔(سورۃ محمد۳۱)

۲۴۔دنیا کی زندگی تو ایک کھیل تماشا ہے
جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا اور رسول سے جھگڑا کیا جبکہ ان پر راہِ راست واضح ہو چکی تھی، درحقیقت وہ اللہ کا کوئی نقصان بھی نہیں کر سکتے بلکہ اللہ ہی ان کا سب کیا کرایا غارت کر دے گا۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو۔ کفر کرنے والوں اور راہِ خدا سے روکنے والوں اور مرتے دم تک کفر پر جمے رہنے والوں کو تو اللہ ہرگز معاف نہ کرے گا۔ پس تم بودے نہ بنو اور صلح کی درخواست نہ کرو تم ہی غالب رہنے والے ہو۔ اللہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے اعمال کو وہ ہرگز ضائع نہ کرے گا۔ یہ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشا ہے۔ (سورۃ محمد۳۶)

۲۵۔بخل کرنیوالا اپنے آپ ہی سے بخل کرتا ہے
اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا اور وہ تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا۔ اگر کہیں وہ تمہارے مال تم سے مانگ لے اور سب کے سب تم سے طلب کر لے تو تم بخل کرو گے اور وہ تمہارے کھوٹ اُبھار لائے گا۔ دیکھو، تم لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو۔ اس پر تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کر رہے ہیں ، حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ درحقیقت اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے۔ اللہ تو غنی ہے، تم ہی اس کے محتاج ہو۔ اگر تم منہ موڑو گے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔ (محمد۳۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔مومنوں کے دلوں میں سکینت نازل کی گئی
سُورۃ الفتح : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ اے نبیﷺ، ہم نے تم کو کھلی فتح عطا کر دی تاکہ اللہ تمہاری اگلی پچھلی ہر کوتاہی سے درگزر فرمائے اور تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کر دے اور تمہیں سیدھا راستہ دکھائے اور تم کو زبردست نصرت بخشے۔ وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں سکینت نازل فرمائی تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ وہ ایک ایمان اور بڑھالیں ۔ زمین اور آسمانوں کے سب لشکر اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہیں اور وہ علیم و حکیم ہے۔ (اُس نے یہ کام اس لیے کیا ہے) تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ہمیشہ رہنے کے لیے ایسی جنتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی اور اُن کی برائیاں اُن سے دور کردے۔ اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے۔ (سورۃ الفتح۵)

۲۷۔ زمین و آسمان کے لشکر ؛اللہ کے قبضہ میں
اور اُن منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق بُرے گمان رکھتے ہیں ۔ بُرائی کے پھیر میں وہ خود ہی آ گئے، اللہ کا غضب اُن پر ہوا اور اُس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم مہیا کر دی جو بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔ زمین اور آسمان کے لشکر اللہ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہیں اور وہ زبردست اور حکیم ہے۔(سورۃ الفتح۷)

۲۸۔نبی کوخبردار کردینے والابنایا گیا
اے نبیﷺ، ہم نے تم کو شہادت دینے والا، بشارت دینے والا اور خبردار کر دینے والا بنا کر بھیجا ہے تاکہ اے لوگو، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اُس کا (یعنی رسول کا) ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو۔اے نبیﷺ، جو لوگ تم سے بیعت کر رہے تھے وہ دراصل اللہ سے بیعت کر رہے تھے۔ ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ تھا۔اب جو اس عہد کو توڑے گا اس کی عہد شکنی کا وبال اُس کی اپنی ہی ذات پر ہوگا، اور جو اُس عہد کو وفا کرے گا جو اس نے اللہ سے کیا ہے، اللہ عنقریب اس کو بڑا اجر عطا فرمائے گا۔(سورۃ الفتح۱۰)

۲۹۔اموال اور بال بچوں کی فکر کی مشغولیت
اے نبیﷺ، بدوی عربوں میں سے جو لوگ پیچھے چھوڑ دیے گئے تھے اب وہ آ کر ضرور تم سے کہیں گے کہ ’’ہمیں اپنے اموال اور بال بچوں کی فکر نے مشغول کر رکھا تھا، آپ ہمارے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں ‘‘۔ یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں ۔ ان سے کہنا ’’اچھا، یہی بات ہے تو کون تمہارے معاملہ میں اللہ کے فیصلے کو روک دینے کا کچھ بھی اختیار رکھتا ہے اگر وہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے یا نفع بخشنا چاہے؟ تمہارے اعمال سے تو اللہ ہی باخبر ہے (مگر اصل بات وہ نہیں ہے جو تم کہہ رہے ہو) بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسولﷺاور مومنین اپنے گھر والوں میں ہرگز پلٹ کر نہ آسکیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت بھلا لگا اور تم نے بہت بُرے گمان کیے اور تم سخت بد باطن لوگ ہو‘‘۔(سورۃ الفتح۱۲)

۳۰۔مالِ غنیمت حاصل کرنے کے لیے
اللہ اور اس کے رسولﷺ پر جو لوگ ایمان نہ رکھتے ہوں ایسے کافروں کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھی ہے۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک اللہ ہی ہے، جسے چاہے معاف کرے اور جس چاہے سزا دے، اور وہ غفور و رحیم ہے۔جب تم مالِ غنیمت حاصل کرنے کے لیے جانے لگو گے تو یہ پیچھے چھوڑے جانے والے لوگ تم سے ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو۔ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے فرمان کو بدل دیں ۔ ان سے صاف کہہ دینا کہ ’’تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے، اللہ پہلے ہی یہ فرما چکا ہے‘‘۔ یہ کہیں گے کہ ’’نہیں ، بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کر رہے ہو‘‘۔ (حالانکہ بات حسد کی نہیں ہے) بلکہ یہ لوگ صحیح بات کو کم ہی سمجھتے ہیں ۔(سورۃ الفتح۱۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔ اندھے، لنگڑے اور مریض جہاد سے مستثنیٰ
ان پیچھے چھوڑے جانے والے بدوی عربوں سے کہنا کہ ’’عنقریب تمہیں ایسے لوگوں سے لڑنے کے لیے بلایا جائے گا جو بڑے زور آور ہیں ۔ تم کو ان سے جنگ کرنی ہوگی یا وہ مُطیع ہو جائیں گے۔ اُس وقت اگر تم نے حکمِ جہاد کی اطاعت کی تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا، اور اگر تم پھر اُسی طرح منہ موڑ گئے جس طرح پہلے موڑ چکے ہو تو اللہ تم کو دردناک سزا دے گا۔ ہاں اگر اندھا اور لنگڑا اور مریض جہاد کے لیے نہ آئے تو کوئی حرج نہیں ۔ جو کوئی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرے گا اللہ اُسے اُن جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، اور جو منہ پھیرے گا اسے وہ دردناک عذاب دے گا‘‘۔ (سورۃ الفتح۱۷)

۳۲۔ اللہ بکثرت اموالِ غنیمت کا وعدہ کرتا ہے
اللہ مومنوں سے خوش ہوگیا جب وہ درخت کے نیچے تم سے بیعت کر رہے تھے۔ ان کے دلوں کا حال اس کو معلوم تھا اس لیے اُس نے ان پر سکینت نازل فرمائی، ان کو انعام میں قریبی فتح بخشی اور بہت سا مالِ غنیمت انہیں عطا کر دیا جسے وہ (عنقریب) حاصل کریں گے۔ اللہ زبردست اور حکیم ہے۔ اللہ تم سے بکثرت اموالِ غنیمت کا وعدہ کرتا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے۔ فوری طور پر تو یہ فتح اس نے تمہیں عطا کر دی اور لوگوں کے ہاتھ تمہارے خلاف اٹھنے سے روک دیے، تاکہ یہ مومنوں کے لیے ایک نشانی بن جائے اور اللہ سیدھے راستے کی طرف تمہیں ہدایت بخشے۔ اِس کے علاوہ دوسری اور غنیمتوں کا بھی وہ تم سے وعدہ کرتا ہے جن پر تم ابھی قادر نہیں ہوئے ہو اور اللہ نے ان کو گھیر رکھا ہے، ا للہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (سورۃ الفتح۲۱)

۳۳۔ اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی
یہ کافر لوگ اگر اِس وقت تم سے لڑ گئے ہوتے تو یقیناً پیٹھ پھیر جاتے اور کوئی حامی و مددگار نہ پاتے۔ یہ اللہ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آ رہی ہے اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے۔ وہی ہے جس نے مکہ کی وادی میں اُن کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ اُن سے روک دیے، حالانکہ وہ اُن پر تمہیں غلبہ عطا کر چکا تھا اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ اسے دیکھ رہا تھا۔ وہی لوگ تو ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا اور ہَدِی کے اونٹوں کو اُن کی قربانی کی جگہ نہ پہنچنے دیا۔ اگر (مکہ میں ) ایسے مومن مرد و عورت موجود نہ ہوتے جنہیں تم نہیں جانتے، اور یہ خطرہ نہ ہوتا کہ نادانستگی میں تم انہیں پامال کر دو گے اور اس سے تم پر حرف آئے گا (تو جنگ نہ روکی جاتی۔ روکی وہ اس لیے گئی) تاکہ اللہ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرلے۔ وہ مومن الگ ہوگئے ہوتے تو (اہلِ مکہ میں سے) جو کافر تھے ان کو ہم ضرور سخت سزا دیتے۔ (یہی وجہ ہے کہ) جب ان کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلانہ حمیت بٹھا لی تو اللہ نے اپنے رسولﷺاور مومنوں پر سکینت نازل فرمائی اور مومنوں کو تقویٰ کی بات کا پابند رکھا کہ وہی اس کے زیادہ حق دار اور اُس کے اہل تھے۔ اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ (سورۃ الفتح۲۶)

۳۴۔ اللہ نے رسول کو سچا خواب دکھایا تھا
فی الواقع اللہ نے اپنے رسولﷺ کو سچا خواب دکھایا تھا جو ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق تھا۔ ان شاء اللہ تم ضرور مسجدِ حرام میں پوُرے امن کے ساتھ داخل ہو گے اپنے سر منڈواؤ گے اور بال ترشواؤ گے، اور تمہیں کوئی خوف نہ ہوگا۔ وہ اُس بات کو جانتا تھا جسے تم نہ جانتے تھے اس لیے وہ خواب پُورا ہونے سے پہلے اُس نے یہ قریبی فتح تم کو عطا فرما دی۔ (سورۃ الفتح۲۷)

۳۵۔ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم
وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسولﷺ کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اس کو پوری جنس دین پر غالب کر دے اور اس حقیقت پر اللہ کی گواہی کافی ہے۔ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں ، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں ۔ تم جب دیکھو گے اُنہیں رکوع و سجود، اور ا للہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے۔ (سورۃ الفتح۲۹)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top