• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: چھٹے پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

چھٹے پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام

تبصرہ کے لئے اس دھاگے میں تشریف لائیں

یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
لایحب اللہ کے مضامین


۱۔اللہ بدگوئی کو پسند نہیں کرتا
۲۔منکرین حدیث پکے کافر ہیں
۳۔کافروں کا موسٰی ؑسے خدا کو دکھانے کا مطالبہ
۴۔ عیسٰی ؑ نہ قتل ہوئے نہ صلیب چڑھے
۵۔ اللہ نے موسٰی ؑسے گفتگو کی
۶۔رسول خوش خبری دینے اور ڈرانے والے ہیں
۷۔زمیں و آسمان میں سب کچھ اللہ کا ہے
۸۔ مسیحؑ عیسیٰ ابن مریمؑ اللہ کے بیٹے نہ تھے
۹۔ تکبُّر کر نے والوں کے لئے سزا
۱۰۔رب کی طرف سے روشن دلیل
۱۱۔بے اولاد مرنے والے کا ترکہ
۱۲۔حالت احرام میں شکار حلال نہیں
۱۳۔نیکی میں تعاون کرو، گناہ میں نہیں
۱۴۔حرام جانوروں کا ذکر
۱۵۔ قسمت کا حال معلوم کرنا حرام ہے
۱۶۔شکاری جانوروں سے شکار کرنا جائز ہے
۱۷۔ اہلِ کتاب عورتوں سے نکاح جائز ہے
۱۸۔وضو، غسل اور تیمم کا ذکر
۱۹۔ ’’ہم نے سُنا اور اطاعت قبول کی‘‘
۲۰۔مومن کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے
۲۱۔بنی اسرائیل سے اللہ کا عہد
۲۲۔ ’’نصاریٰ‘‘ سے اللہ کا عہد
۲۳۔اہل کتاب کا حق کو چھپانے کا ذکر
۲۴۔ مسیحؑ ابن مریم کو خدا ماننے والے کافر ہیں
۲۵۔یہود و نصاریٰ اللہ کے چہیتے نہیں
۲۶۔بشارت دینے اور ڈرانے والا آگیا ہے
۲۷۔ موسٰی ؑکا اپنی قوم سے مکالمہ
۲۸۔حضرت آدمؑ کے بیٹے کابھائی کو قتل کرنا
۲۹۔ایک قتل ناحق، پوری انسانیت کا قتل ہے
۳۰۔رسول سے لڑنے اور فساد کرنے والوں کی سزا
۳۱۔دولت کافروں کو عذاب سے نہیں بچاسکتی
۳۲۔چور مرد و عورت کے ہاتھ کاٹنے کا حکم
۳۳۔یہودیوں نے کتاب اللہ کے معنی تبدیل کئے
۳۴۔یہودی توراۃ سے منہ موڑنے والے ہیں
۳۵۔جان کے بدلے جان اور قصاص کا کفارہ
۳۶۔انجیل توراۃ کی تصدیق کرتی ہے
۳۷۔اللہ نے ہی شریعت مقرر کی
۳۸۔یہود و نصاریٰ کو رفیق بنانے والا
۳۹۔ دلوں میں نفاق کی بیماری
۴۰۔اپنے دین سے پھرنے والے
۴۱۔کون لوگ بندر اور سور بنائے گئے؟
۴۲۔ظلم کرنے اور حرام مال کھانے والے
۴۳۔اللہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے
۴۴۔اللہ کافروں کو کامیابی کی راہ نہ دکھائے گا
۴۵۔بنی اسرائیل نے نبیوں کو قتل کیا
۴۶۔خدائی میں تثلیث کی تردید
۴۷۔حضرت عیسیٰ ؑ محض ایک رسول تھے
۴۸۔یہودیوں کامسلمانوں سے جذبہء عداوت
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔اللہ بدگوئی کو پسند نہیں کرتا
اللہ اس کو پسند نہیں کرتا کہ آدمی بدگوئی پر زبان کھولے، الاّ یہ کہ کسی پر ظلم کیا گیا ہو، اور اللہ سب کچھ سُننے اور جاننے والا ہے۔ (مظلوم ہونے کی صورت میں اگر چہ تم کو بدگوئی کا حق ہے) لیکن اگر تم ظاہر و باطن میں بھلائی ہی کیے جاؤ، یا کم از کم بُرائی سے درگزر کرو، تو اللہ (کی صفت بھی یہی ہے کہ وہ) بڑا معاف کرنے والا ہے، حالانکہ سزا دینے پر پوری قدرت رکھتا ہے۔(النسآء۱۴۹)

۲۔منکرین حدیث پکے کافر ہیں
جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں سے کفر کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں، اور کہتے ہیں کہ ہم کسی کو مانیں گے اور کسی کو نہ مانیں گے، اور کفر و ایمان کے بیچ میں ایک راہ نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ سب پکے کافر ہیں اور ایسے کافروں کے لیے ہم نے وہ سزا مہیا کر رکھی ہے جو انہیں ذلیل و خوار کر دینے والی ہوگی ۔بخلاف اس کے جو لوگ اللہ اور اس کے تمام رسولوں کو مانیں، اور اُن کے درمیان تفریق نہ کریں، اُن کو ہم ضرور اُن کے اجر عطا کریں گے، اور اللہ بڑا درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔(النسآء۱۵۲)

۳۔کافروں کا خدا کو دکھانے کا مطالبہ
اے نبیﷺ! یہ اہلِ کتاب اگر آج تم سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ تم آسمان سے کوئی تحریر ان پر نازل کراؤ تو اس سے بڑھ چڑھ کر مجرمانہ مطالبے یہ پہلے موسٰی ؑسے کرچکے ہیں۔ اُس سے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں خدا کو علانیہ دکھا دو اور اسی سرکشی کی وجہ سے یکایک ان پر بجلی ٹوٹ پڑی تھی۔ پھر انہوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنا لیا، حالانکہ یہ کھلی کھلی نشانیاں دیکھ چکے تھے۔ اس پر بھی ہم نے ان سے درگزر کیا۔ ہم نے موسٰی ؑکو صریح فرمان عطا کیا اور ان لوگوں پر طُورکو اٹھا کر ان سے (اُس فرمان کی اطاعت کا) عہد لیا۔ ہم نے ان کو حکم دیا کہ دروازہ میں سجدہ ریز ہوتے ہوئے داخل ہو۔ ہم نے ان سے کہا کہ سبت کا قانون نہ توڑو اور اس پر ان سے پختہ عہد لیا۔ آخرکار ان کی عہد شکنی کی وجہ سے، اور اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا، اور متعدد پیغمبروں کو ناحق قتل کیا۔ اور یہاں تک کہا کہ ہمارے دل غلافوں میں محفوظ ہیں __ حالانکہ درحقیقت ان کی باطل پرستی کے سبب سے اللہ نے ان کے دلوں پر ٹھپہ لگا دیا ہے اور اسی وجہ سے یہ بہت کم ایمان لاتے ہیں۔ (النسآء۱۵۵)

۴۔ عیسٰی ؑ نہ قتل ہوئے نہ صلیب چڑھے
پھر اپنے کفر میں یہ اتنے بڑھے کہ مریم پر سخت بہتان لگایا، اور خود کہا کہ ہم نے مسیح، عیسیٰ ابن مریم، رسول اللہ کو قتل کردیا ہے ۔حالانکہ فی الواقع انہوں نے نہ اُس کو قتل کیا نہ صلیب پر چڑھایا بلکہ معاملہ ان کے لیے مشتبہ کردیا گیا۔ اور جن لوگوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے وہ بھی دراصل شک میں مبتلا ہیں، ان کے پاس اس معاملہ میں کوئی علم نہیں ہے، محض گمان ہی کی پیروی ہے۔ انہوں نے مسیحؑ کو یقیناً قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے اس کو اپنی طرف اٹھا لیا، اللہ زبردست طاقت رکھنے والا اور حکیم ہے۔ اور اہلِ کتاب میں سے کوئی ایسا نہ ہوگا جو اُس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لے آئے گا اور قیامت کے روز وہ ان پر گواہی دے گا ۔ غرض ان یہودیوں کے اسی ظالمانہ رویہ کی بنا پر اور اس بنا پر کہ یہ بکثرت اللہ کے راستے سے روکتے ہیں، اور سود لیتے ہیں جس سے انہیں منع کیا گیا تھا، اور لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھاتے ہیں، ہم نے بہت سی وہ پاک چیزیں ان پر حرام کر دیں جو پہلے ان کے لیے حلال تھیں، اور جو لوگ ان میں سے کافر ہیں ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ مگر ان میں جو لوگ پختہ علم رکھنے والے ہیں اور ایماندار ہیں وہ سب اُس تعلیم پر ایمان لاتے ہیں جو اے نبیﷺ، تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور جو تم سے پہلے نازل کی گئی تھی۔ اس طرح کے ایمان لانے والے اور نماز و زکوٰۃ کی پابندی کرنے والے اور اللہ اور روزِ آخر پر سچا عقیدہ رکھنے والے لوگوں کو ہم ضرور اجرِ عظیم عطا کریں گے۔(النسآء…۱۶۱)

۵۔ اللہ نے موسٰی ؑسے گفتگو کی
اے نبیﷺ! ہم نے تمہاری طرف اُسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوحؑ اور اس کے بعد کے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی۔ ہم نے ابراہیم ؑ، اسماعیل ؑ، اسحاق ؑ، یعقوبؑ اور اولادِ یعقوبؑ، عیسیٰ ؑ، ایوبؑ، یونس ؑ، ہارونؑ اور سُلیمانؑ کی طرف وحی بھیجی۔ ہم نے داؤد ؑ کو زبور دی۔ ہم نے ان رسولوں پر بھی وحی نازل کی جن کا ذکر ہم اس سے پہلے تم سے کر چکے ہیں اور اُن رسولوں پر بھی جن کا ذکر تم سے نہیں کیا۔ ہم نے موسٰی ؑسے اس طرح گفتگو کی جس طرح گفتگو کی جاتی ہے۔(النسآء…۱۶۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔رسول خوش خبری دینے اور ڈرانے والے
یہ سارے رسول خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ اُن کو مبعوث کر دینے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلہ میں کوئی حجتّ نہ رہے اور اللہ بہرحال غالب رہنے والا اور حکیم و دانا ہے۔ (لوگ نہیں مانتے تو نہ مانیں) مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ اے نبیﷺ جو کچھ اس نے تم پر نازل کیا ہے اپنے علم سے نازل کیا ہے اور اس پر ملائکہ بھی گواہ ہیں، اگرچہ اللہ کا گواہ ہونا بالکل کفایت کرتا ہے۔ جو لوگ اس کو ماننے سے خود انکار کرتے ہیں اور دوسروں کو خدا کے راستے روکتے ہیں وہ یقیناً گمراہی میں حق سے بہت دور نکل گئے ہیں۔ اس طرح جن لوگوں نے کفر و بغاوت کا طریقہ اختیار کیا اور ظلم و ستم پر اتر آئے اللہ ان کو ہرگز معاف نہ کرے گا اور انہیں کوئی راستہ بجز جہنم کے راستہ کے نہ دکھائے گا جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔(النسآء…۱۶۹)

۷۔زمیں و آسمان میں سب کچھ اللہ کا ہے
لوگو! یہ رسول تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر آ گیا ہے، ایمان لے آؤ، تمہارے ہی لیے بہتر ہے، اور اگر انکار کرتے ہو تو جان لو کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ کا ہے اور اللہ علیم بھی ہے اور حکیم بھی۔(النسآء…۱۷۰)

۸۔ مسیحؑ عیسیٰ ابن مریمؑ اللہ کے بیٹے نہ تھے
اے اہلِ کتاب! اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسُوب نہ کرو۔ مسیحؑ عیسیٰ ابن مریم ؑ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ اللہ کا ایک رسول تھا اور ایک فرمان تھا جو اللہ نے مریم کی طرف بھیجا اور ایک روح تھی اللہ کی طرف سے (جس نے مریم ؑ کے رحم میں بچہ کی شکل اختیار کی) پس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور نہ کہو کہ ’’تین‘‘ ہیں۔ باز آجاؤ، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے۔ اللہ تو بس ایک ہی خدا ہے۔ وہ پاک ہے اس سے کہ کوئی اس کا بیٹا ہو۔ زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں اس کی مِلک ہیں، اور ان کی کفالت و خبر گیری کے لیے بس وہی کافی ہے۔(النسآء…۱۷۱)

۹۔ تکبُّر کر نے والوں کے لئے سزا
مسیحؑ نے کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو، اور نہ مقرب ترین فرشتے اِس کو اپنے لیے عار سمجھتے ہیں۔ اگر کوئی اللہ کی بندگی کو اپنے لیے عار سمجھتا ہے اور تکبُّر کرتا ہے تو ایک وقت آئے گا جب اللہ سب کو گھیر کر اپنے سامنے حاضر کرے گا۔ اُس وقت وہ لوگ جنہوں نے ایمان لا کر نیک طرزِ عمل اختیار کیا ہے اپنے اجر پُورے پُورے پائیں گے اور اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید اجر عطا فرمائے گا، اور جن لوگوں نے بندگی کو عار سمجھا اور تکبُّر کیا ہے ان کو اللہ دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا جن جن کی سرپرستی و مددگاری پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں ان میں سے کسی کو بھی وہ وہاں نہ پائیں گے۔(النسآء…۱۷۳)

۱۰۔رب کی طرف سے روشن دلیل
لوگو! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیلِ روشن آگئی ہے۔ اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے، اب جو لوگ اللہ کی بات مان لیں گے اور اس کی پناہ ڈھونڈیں گے ان کو اللہ اپنی رحمت اور اپنے فضل و کرم کے دامن میں لے لے گا اور اپنی طرف آنے کا سیدھا راستہ دکھا دے گا۔(النسآء…۱۷۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔بے اولاد مرنے والے کا ترکہ
اے نبیﷺ! لوگ تم سے کلالہ کے معاملہ میں فتویٰ پوچھتے ہیں۔ کہو اللہ تمہیں فتویٰ دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص بے اولاد مر جائے اور اس کی ایک بہن ہو تو وہ اس کے ترکہ میں سے نصف پائے گی، اور اگر بہن بے اولاد مرے تو بھائی اس کا وارث ہوگا۔ اگر میت کی وارث دو بہنیں ہوں تو وہ ترکے میں سے دو تہائی کی حقدار ہوں گی، اور اگر کئی بھائی بہنیں ہوں تو عورتوں کا اکہرا اور مردوں کا دوہرا حصہ ہوگا۔ اللہ تمہارے لیے احکام کی توضیح کرتا ہے تاکہ تم بھٹکتے نہ پھرواور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ (النسآء…۱۷۶)

۱۲۔حالت احرام میں شکار حلال نہیں
سورۃ المائدۃ : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بندشوں کی پوری پابندی کرو۔ تمہارے لیے مویشی کی قسم کے سب جانور حلال کیے گئے، سوائے اُن کے جو آگے چل کر تم کو بتائے جائیں گے۔ لیکن احرام کی حالت میں شکار کو اپنے لیے حلال نہ کرلو، بے شک اللہ جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے۔(المآئدۃ…۱)

۱۳۔نیکی میں تعاون کرو، گناہ میں نہیں
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، خدا پرستی کی نشانیوں کو بے حرمت نہ کرو ۔ حرام مہینوں میں سے کسی کو حلال نہ کر لو، نہ قربانی کے جانوروں پر دست درازی کرو، نہ ان جانوروں پر ہاتھ ڈالو جن کی گردنوں میں نذرِ خداوندی کی علامت کے طور پر پٹّے پڑے ہوئے ہوں، نہ ان لوگوں کو چھیڑو جو اپنے رب کے فضل اور اس کی خوشنودی کی تلاش میں مکانِ محترم (کعبہ) کی طرف جا رہے ہوں۔ ہاں جب احرام کی حالت ختم ہو جائے تو شکار تم کر سکتے ہو ۔اور دیکھو، ایک گروہ نے جو تمہارے لیے مسجد حرام کا راستہ بند کردیا ہے تو اس پر تمہارا غصہ تمہیں اتنا مشتعل نہ کر دے کہ تم بھی ان کے مقابلہ میں ناروا زیادتیاں کرنے لگو۔ نہیں، جو کام نیکی اور خدا ترسی کے ہیں ان میں سب سے تعاون کرو اور جو گناہ اور زیادتی کے کام ہیں ان میں کسی سے تعاون نہ کرو۔ اللہ سے ڈرو، اس کی سزا بہت سخت ہے۔(المآئدۃ…۲)

۱۴۔حرام جانوروں کا ذکر
تم پر حرام کیا گیا مُردار، خون، سور کا گوشت، وہ جانور جو خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو، وہ جو گلا گُھٹ کر، یا چوٹ کھا کر، یا بلندی سے گر کر، یا ٹکر کھا کر مرا ہو، یا جسے کسی درندے نے پھاڑا ہو ،سوائے اُس کے جسے تم نے زندہ پا کر ذبح کر لیا ۔اور وہ جو کسی آستانے پر ذبح کیا گیا ہو۔(المآئدۃ…۳)

۱۵۔ قسمت کا حال معلوم کرنا حرام ہے
نیز یہ بھی تمہارے لیے ناجائز ہے کہ پانسوں کے ذریعے سے اپنی قسمت معلوم کرو۔ یہ سب افعال فسق ہیں۔ آج کافروں کو تمہارے دین کی پوری مایوسی ہو چکی ہے لہٰذا تم ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو۔ آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے (لہٰذا حرام و حلال کی جو قیود تم پر عائد کردی گئی ہیں ان کی پابندی کرو)۔ البتہ جو شخص بھوک سے مجبور ہو کر ان میں سے کوئی چیز کھا لے، بغیر اس کے کہ گناہ کی طرف اس کا میلان ہو تو بے شک اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔(المآئدۃ…۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔شکاری جانوروں سے شکار کرنا جائز ہے
لوگ پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا ہے، کہو تمہارے لیے ساری پاک چیزیں حلال کردی گئی ہیں۔ اور جن شکاری جانوروں کو تم نے سَدھایا ہو __ جن کو خدا کے دیے ہوئے علم کی بنا پر تم شکاری کی تعلیم دیا کرتے ہو __ وہ جس جانور کو تمہارے لیے پکڑ رکھیں اس کو بھی تم کھا سکتے ہو، البتہ اس پر اللہ کا نام لے لو اور اللہ کا قانون توڑنے سے ڈرو، اللہ کو حساب لیتے دیر نہیں لگتی۔(المآئدۃ…۴)

۱۷۔ اہلِ کتاب عورتوں سے نکاح جائز ہے
آج تمہارے لیے ساری پاک چیزیں حلال کردی گئی ہیں۔ اہلِ کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال اور تمہارا کھانا ان کے لیے۔ اور محفوظ عورتیں بھی تمہارے لیے حلال ہیں خواہ وہ اہلِ ایمان کے گروہ سے ہوں یا اُن قوموں میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی، بشرطیکہ تم ان کے مہر ادا کر کے نکاح میں ان کے محافظ بنو، نہ یہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگو یا چوری چھپے آشنائیاں کرو۔ اور جو کسی نے ایمان کی روش پر چلنے سے انکار کیا تو اس کا سارا کارنامۂ زندگی ضائع ہو جائے گا اور وہ آخرت میں دیوالیہ ہوگا۔ (المآئدۃ…۵)

۱۸۔وضو، غسل اور تیمم کا ذکر
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم نماز کے لیے اٹھو تو چاہیے کہ اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو، سروں پر ہاتھ پھیر لو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔ اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہو جاؤ۔ اگر بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کرکے آئے یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا ہو، اور پانی نہ ملے، تو پاک مٹی سے کام لو، بس اُس پر ہاتھ مار کر اپنے منہ اور ہاتھوں پر پھیر لیا کرو۔ اللہ تم پر زندگی کو تنگ نہیں کرنا چاہتا، مگر وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردے، شاید کہ تم شکر گزار بنو۔(المآئدۃ…۶)

۱۹۔ ’’ہم نے سُنا اور اطاعت قبول کی‘‘
اللہ نے تم کو جو نعمت عطا کی ہے اُس کا خیال رکھو اور اُس پختہ عہد و پیمان کو نہ بُھولو جو اس نے تم سے لیا ہے، یعنی تمہارا یہ قول کہ ’’ہم نے سُنا اور اطاعت قبول کی‘‘۔ اللہ سے ڈرو، اللہ دلوں کے راز تک جانتا ہے۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو۔ کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ۔ عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔ اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں، اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی خطاؤں سے درگزر کیا جائے گا اور انہیں بڑا اجر ملے گا۔ رہے وہ لوگ جو کفر کریں اور اللہ کی آیات کو جھٹلائیں، تو وہ دوزخ میں جانے والے ہیں۔(المآئدۃ…۱۰)

۲۰۔مومن کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کے اُس احسان کو یاد کرو جو اس نے (ابھی حال میں) تم پر کیا ہے، جبکہ ایک گروہ نے تم پر دست درازی کا ارادہ کر لیا تھا مگر اللہ نے ان کے ہاتھ تم پر اٹھنے سے روک دیے۔ اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، ایمان رکھنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ (المآئدۃ…۱۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔بنی اسرائیل سے اللہ کا عہد
اللہ نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا اور ان میں بارہ نقیب مقرر کیے تھے اور ان سے کہا تھا کہ ’’میں تمہارے ساتھ ہوں، اگر تم نے نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دی اور میرے رسولوں کو مانا اور ان کی مدد کی اور اپنے خدا کو اچھا قرض دیتے رہے تو یقین رکھو کہ میں تمہاری برائیاں تم سے زائل کر دوں گا اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، مگر اس کے بعد جس نے تم میں سے کفر کی روش اختیار کی تو درحقیقت اس نے سواء السبیل گم کردی۔ پھر یہ اُن کا اپنے عہدکو توڑ ڈالنا تھا جس کی وجہ سے ہم نے اُن کو اپنی رحمت سے دور پھینک دیا اور ان کے دل سخت کر دیے۔ اب ان کا حال یہ ہے کہ الفاظ کا اُلٹ پھیر کر کے بات کو کہیں سے کہیں لے جاتے ہیں، جو تعلیم انہیں دی گئی تھی اس کا بڑا حصہ بھول چکے ہیں، اور آئے دن تمہیں ان کی کسی نہ کسی خیانت کا پتہ چلتا رہتا ہے۔ ان میں سے بہت کم لوگ اس عیب سے بچے ہوئے ہیں۔ (پس جب یہ اس حال کو پہنچ چکے ہیں تو جو شرارتیں بھی یہ کریں وہ ان سے عین متوقع ہیں) لہٰذا انہیں معاف کرو اور اُن کی حرکات سے چشم پوشی کرتے رہو، اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو احسان کی روش رکھتے ہیں۔(المآئدۃ…۱۳)

۲۲۔ ’’نصاریٰ‘‘ سے اللہ کا عہد
اسی طرح ہم نے اُن لوگوں سے بھی پختہ عہد لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ ہم ’’نصاریٰ‘‘ ہیں، مگر ان کو بھی جو سبق یاد کرایا گیا تھا اس کا بڑا حصہ انہوں نے فراموش کردیا، آخرکار ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لیے دشمنی اور آپس کے بُغض و عناد کا بیج بو دیا، اور ضرور ایک وقت آئے گا جب اللہ انہیں بتائے گا کہ وہ دنیا میں کیا بناتے رہے ہیں۔(المآئدۃ…۱۴)

۲۳۔اہل کتاب کا حق کو چھپانے کا ذکر
اے اہل کتاب! ہمارا رسول تمہارے پاس آگیا ہے جو کتابِ الٰہی کی بہت سی اُن باتوں کو تمہارے سامنے کھول رہا ہے جن پر تم پردہ ڈالا کرتے تھے، اور بہت سی باتوں سے درگزر بھی کر جاتا ہے۔ تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی آگئی ہے اور ایک ایسی حق نما کتاب جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جو اُس کی رضا کے طالب ہیں سلامتی کے طریقے بتاتا ہے اور اپنے اذن سے اُن کو اندھیروں سے نکال کر اُجالے کی طرف لاتا ہے اور راہِ راست کی طرف اُن کی رہنمائی کرتا ہے۔(المآئدۃ…۱۶)

۲۴۔ مسیحؑ کو خدا ماننے والے کافر ہیں
یقیناً کفرکیا اُن لوگوں نے جنہوں نے کہاکہ مسیحؑ ابن مریم ہی خدا ہے۔ اے نبیﷺ! ان سے کہو کہ اگر خدا مسیحؑ ابن مریم کو اور اس کی ماں اور تمام زمین والوں کو ہلاک کر دینا چاہے تو کس کی مجال ہے کہ اس کو اس ارادے سے باز رکھ سکے؟ اللہ تو زمین اور آسمانوں کا اور ان سب چیزوں کا مالک ہے جو زمین اور آسمانوں کے درمیان پائی جاتی ہیں، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اس کی قدرت ہر چیز پر حاوی ہے۔(المآئدۃ…۱۷)

۲۵۔یہود و نصاریٰ اللہ کے چہیتے نہیں
یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔ ان سے پوچھو، پھر وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں سزا کیوں دیتا ہے؟ درحقیقت تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے اور انسان خدا نے پیدا کیے ہیں۔ وہ جسے چاہتا ہے معاف کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے، زمین اور آسمان اور ان کی ساری موجودات اس کی مِلک ہیں، اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے۔(المآئدۃ…۱۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔بشارت دینے اور ڈرانے والا آگیا ہے
اے اہل کتاب! ہمارا یہ رسول ایسے وقت تمہارے پاس آیا ہے اور دین کی واضح تعلیم تمہیں دے رہا ہے جبکہ رسولوں کی آمد کا سلسلہ ایک مدت سے بند تھا، تاکہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہمارے پاس کوئی بشارت دینے والا اور ڈرانے والا نہیں آیا۔ سو دیکھو، اب وہ بشارت دینے اور ڈرانے والا آگیا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (المآئدۃ…۱۹)

۲۷۔ موسٰیؑ کا اپنی قوم سے مکالمہ
یاد کرو جب موسٰیؑ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ ’’اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی اُس نعمت کا خیال کرو جو اس نے تمہیں عطا کی تھی۔ اس نے تم میں نبی پیدا کیے، تم کو فرماں روا بنایا، اور تم کو وہ کچھ دیا جو دنیا میں کسی کو نہ دیا تھا۔ اے برادران قوم! اس مقدس سر زمین میں داخل ہو جاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے، پیچھے نہ ہٹو ورنہ ناکام و نامراد پلٹو گے‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’اے موسٰیؑ ! وہاں تو بڑے زبردست لوگ رہتے ہیں، ہم وہاں ہرگز نہ جائیں گے جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں۔ ہاں اگر وہ نکل گئے تو ہم داخل ہونے کے لیے تیار ہیں‘‘۔ ان ڈرنے والوں میں دو شخص ایسے بھی تھے جن کو اللہ نے اپنی نعمت سے نوازا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اِن جباروں کے مقابلہ میں دروازے کے اندر گھس جاؤ، جب تم اندر پہنچ جاؤ گے تو تم ہی غالب رہو گے، اللہ پر بھروسہ رکھو اگر تم مومن ہو‘‘۔ لیکن انہوں نے پھر یہی کہا کہ ’’اے موسٰیؑ ! ہم تو وہاں کبھی نہ جائیں گے جب تک وہ وہاں موجود ہیں۔ بس تم اور تمہارا رب، دونوں جاؤ اور لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں‘‘۔ اس پر موسٰیؑ نے کہا ’’اے میرے رب، میرے اختیار میں کوئی نہیں مگر یا میری اپنی ذات یا میرا بھائی، پس تو ہمیں ان نافرمان لوگوں سے الگ کر دے‘‘۔ اللہ نے جواب دیا ’’اچھا تو وہ ملک چالیس سال تک اِن پر حرام ہے، یہ زمین میں مارے مارے پھریں گے، ان نافرمانوں کی حالت پر ہرگز ترس نہ کھاؤ‘‘۔(المآئدۃ…۲۶)

۲۸۔حضرت آدمؑ کے بیٹے کابھائی کو قتل کرنا
اور ذرا انہیں آدمؑ کے دو بیٹوں کا قصہ بھی بے کم و کاست سُنا دو۔ جب ان دونوں نے قربانی کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی نہ کی گئی۔ اس نے کہا ’’میں تجھے مار ڈالوں گا‘‘۔ اس نے جواب دیا ’’اللہ تومتقیوں ہی کی نذریں قبول کرتا ہے۔ اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا، میں اللہ رب العٰلمین سے ڈرتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے اور دوزخی بن کر رہے۔ ظالموں کے ظلم کا یہی ٹھیک بدلہ ہے‘‘۔ آخرکار اس کے نفس نے اپنے بھائی کا قتل اس کے لیے آسان کر دیا اور وہ اسے مار کر ان لوگوں میں شامل ہوگیا جو نقصان اٹھانے والے ہیں۔ پھر اللہ نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کھودنے لگا تاکہ اسے بتائے کہ اپنے بھائی کی لاش چھپائے۔ یہ دیکھ کر وہ بولا ’’افسوس مجھ پر! میں اس کوّے جیسا بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر نکال لیتا‘‘۔ اس کے بعد وہ اپنے کیے پر بہت پچھتایا۔(المآئدۃ…۳۱)

۲۹۔ایک قتل ناحق، پوری انسانیت کا قتل ہے
اسی وجہ سے بنی اسرائیل پر ہم نے یہ فرمان لکھ دیا تھا کہ ’’جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کو زندگی بخشی اُس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی‘‘۔ مگر ان کا حال یہ ہے کہ ہمارے رسول پے درپے ان کے پاس کھلی کھلی ہدایات لے کر آئے پھر بھی ان میں بکثرت لوگ زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں۔(المآئدۃ…۳۲)

۳۰۔رسول سے لڑنے والوں کی سزا
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں اس لیے تگ و دو کرتے پھرتے ہیں کہ فساد برپا کریں ان کی سزا یہ ہے کہ قتل کیے جائیں، یا سولی پر چڑھائے جائیں، یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں، یا وہ جلاوطن کردیے جائیں۔ یہ ذلت و رسوائی تو ان کے لیے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لیے اس سے بڑی سزا ہے۔ مگر جو لوگ توبہ کرلیں قبل اس کے کہ تم ان پر قابو پاؤ ۔تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (المآئدۃ…۳۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔دولت کافروں کو عذاب سے نہیں بچاسکتی
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو اور اس کی جناب میں باریابی کا ذریعہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جدوجہد کرو، شاید کہ تمہیں کامیابی نصیب ہو جائے۔ خوب جان لو کہ جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا ہے، اگر ان کے قبضہ میں ساری زمین کی دولت ہو اور اتنی ہی اور اس کے ساتھ، اور وہ چاہیں کہ اسے فدیہ میں دے کر روزِ قیامت کے عذاب سے بچ جائیں، تب بھی وہ ان سے قبول نہ کی جائے گی اور انہیں دردناک سزا مل کر رہے گی۔ وہ چاہیں گے کہ دوزخ کی آگ سے نکل بھاگیں مگر نہ نکل سکیں گے اور انہیں قائم رہنے والا عذاب دیا جائے گا۔(المآئدۃ…۳۷)

۳۲۔چور مرد و عورت کے ہاتھ کاٹنے کا حکم
اور چور، خواہ عورت ہو یا مرد، دونوں کے ہاتھ کاٹ دو۔ یہ ان کی کمائی کا بدلہ ہے اور اللہ کی طرف سے عبرتناک سزا۔ اللہ کی قدرت سب پر غالب ہے اور وہ دانا و بینا ہے۔ پھر یہ ظلم کرنے کے بعد توبہ کرے اور اپنی اصلاح کر لے تو اللہ کی نظر عنایت پھر اس پر مائل ہو جائے گی، اللہ بہت درگزر کرنے والا اور رحمت فرمانے والا ہے۔ کیا تم جانتے نہیں ہو کہ اللہ زمین اور آسمانوں کی سلطنت کا مالک ہے؟ جسے چاہے سزا دے اور جسے چاہے معاف کردے، وہ ہر چیز کا اختیار رکھتا ہے۔(المآئدۃ…۴۰)

۳۳۔ کتاب اللہ کے معنی تبدیل کرنیوالے
اے پیغمبرﷺ! تمہارے لیے باعثِ رنج نہ ہوں وہ لوگ جو کفر کی راہ میں بڑی تیزگامی د کھا رہے ہیں خواہ وہ ان میں سے ہوں جو منہ سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے مگر دل ان کے ایمان نہیں لائے، یا ان میں سے ہوں جو یہودی ہیں، جن کا حال یہ ہے کہ جھوٹ کے لیے کان لگاتے ہیں، اور دوسرے لوگوں کی خاطر، جو تمہارے پاس کبھی نہیں آئے، سُن گُن لیتے پھرتے ہیں، کتاب اللہ کے الفاظ کو اُن کا صحیح محل متعین ہونے کے باوجود اصل معنی سے پھیرتے ہیں اور لوگوں سے کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ حکم دیا جائے تو مانو نہیں تو نہ مانو۔ جسے اللہ ہی نے فتنہ میں ڈالنے کا ارادہ کر لیا ہو اس کو اللہ کی گرفت سے بچانے کے لیے تم کچھ نہیں کر سکتے، یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پاک کرنا نہ چاہا، ان کے لیے دُنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں سخت سزا۔(المآئدۃ…۴۱)

۳۴۔یہودی توراۃ سے منہ موڑنے والے ہیں
یہ جھوٹ سُننے والے اور حرام کے مال کھانے والے ہیں، لہٰذا اگر یہ تمہارے پاس (اپنے مقدمات لے کر) آئیں تو تمہیں اختیار دیا جاتا ہے کہ چاہو ان کا فیصلہ کرو ورنہ انکار کر دو۔ انکار کر دو تو یہ تمہارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے، اور فیصلہ کرو تو پھر ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ اور یہ تمہیں کیسے حَکم بناتے ہیں جبکہ ان کے پاس توراۃ موجود ہے جس میں اللہ کا حکم لکھا ہوا ہے اور پھر یہ اس سے منہ موڑ رہے ہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے۔
ہم نے توراۃ نازل کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی۔ سارے نبی، جو مسلم تھے، اسی کے مطابق اِن یہودیوں کے معاملات کا فیصلہ کرتے تھے، اور اسی طرح ربانی اور احبار بھی (اسی پر فیصلہ کا مدار رکھتے تھے) کیونکہ انہیں کتاب اللہ کی حفاظت کا ذمہ دار بنایا گیا تھا اور وہ اس پر گواہ تھے۔ پس (اے گروہِ یہود) تم لوگوں سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو اور میری آیات کو ذرا ذرا سے معاوضے لے کر بیچنا چھوڑ دو۔ جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ہیں۔(المآئدۃ…۴۴)

۳۵۔جان کے بدلے جان اور قصاص کا کفارہ
توراۃ میں ہم نے یہودیوں پر یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور تمام زخموں کے لیے برابر کا بدلہ۔ پھر جو قصاص کا صدقہ کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے۔ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی ظالم ہیں۔(المآئدۃ…۴۵)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top