• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: گیارہویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

گیارہویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام




یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
یعتذرون کے مضامین



۱۔اللہ فاسق لوگوں سے راضی نہ ہوگا
۲۔اللہ کی قربت کے لیے خرچ کرنا
۳۔جونفاق میں طاق ہوگئے
۴۔اپنے قصوروں کا اعتراف کرنے والے
۵۔اللہ کُھلے اورچُھپے سب کو جانتا ہے
۶۔خوفِ خدا اور اللہ کی رضا
۷۔اللہ نے مومنوں کے مال و نفس خرید لیے
۸۔مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا نہ کرو
۹۔زندگی و موت اللہ ہی کے اختیار میں ہے
۱۰۔ محسنوں کا حق الخدمت مارا نہیں جاتا
۱۱۔دین کی سمجھ کے حصول کے لیے نکلنا
۱۲۔اللہ متقیوں کے ساتھ ہے
۱۳۔رسولِ خدا ہماری فلاح چاہتے ہیں
۱۴۔ آسمانوں اور زمین کی چھ دنوں میں تخلیق
۱۵۔اللہ ہمیں دوبارہ پیدا کرے گا
۱۶۔سورج کو روشنی اور چاند کو چمک دی گئی
۱۷۔دنیا کی زندگی پر مطمئن رہنے والے لوگ
۱۸۔نیک لوگوں کے لیے نعمت بھری جنت
۱۹۔اللہ سرکش لوگوں کو چھوٹ دیتا ہے
۲۰۔اللہ کی آیات کو جُھوٹاکہنے والے
۲۱۔ مختلف عقیدے اور مسلک بعد میں بنے
۲۲۔دنیا کی زندگی کے مزے چند روزہ ہیں
۲۳۔ زمین کی پیداوار، قادرِمطلق کون؟
۲۴۔مشرکین ،ان کے معبود اور قیامت
۲۵۔ سماعت اور بینائی کی قوتوں کا مالک
۲۶۔تخلیق کی ابتدا اور پھر اس کا اعادہ
۲۷۔قرآن پیغمبر ﷺ کی تصنیف نہیں
۲۸۔ہر ایک کا عمل اسی کے لیے ہے
۲۹۔ہر اُمت کے لیے مہلت کی ایک مدت ہے
۳۰۔ظالم عذاب دیکھ کر پچھتائیں گے
۳۱۔ دلوں کے امراض کی شفا کس چیز میں ہے
۳۲۔اللہ کے دفتر میں سب کچھ درج ہے
۳۳۔اللہ نے رات کو آرام کے لیے بنایا
۳۴۔اللہ پر جھوٹے افتراء باندھنے والے
۳۵۔ نوحؑ کی کشتی میں سوارلوگ بچالیے گئے
۳۶۔ جادوگر فلاح نہیں پایا کرتےؑ
۳۷۔قومِ موسٰیؑ کامصر میں قیام
۳۸۔فرعون کے خلاف موسٰیؑ کی دعا کی قبولیت
۳۹۔ فرعون کی لاش برائے عبرت محفوظ کی گئی
۴۰۔بنی اسرائیل کو عمدہ وسائلِ زندگی ملی
۴۱۔جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے
۴۲۔جو لوگ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے
۴۳۔مصیبت و فضل سب مِن جانب اللہ ہے
۴۴۔اللہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
۴۵۔اللہ سینوں میں چھپے بھید بھی جانتا ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔اللہ فاسق لوگوں سے راضی نہ ہوگا
تم جب پلٹ کر ان کے پاس پہنچو گے تو یہ طرح طرح کے عذرات پیش کریں گے۔ مگر تم صاف کہہ دینا کہ ’’بہانے نہ کرو، ہم تمہاری کسی بات کا اعتبار نہ کریں گے۔ اللہ نے ہم کو تمہارے حالات بتادیئے ہیں۔ اب اللہ اور اس کا رسول تمہارے طرزِ عمل کو دیکھے گا، پھر تم اُس کی طرف پلٹائے جاؤ گے جو کھلے اور چُھپے سب کا جاننے والا ہے اور وہ تمہیں بتادے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو۔‘‘ تمہاری واپسی پر یہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے صَرفِ نظر کرو۔ تو بے شک تم ان سے صَرفِ نظر ہی کرلو، کیونکہ یہ گندگی ہیں اور ان کا اصلی مقام جہنم ہے جو ان کی کمائی کے بدلے میں انہیں نصیب ہوگی۔ یہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ۔ حالانکہ اگر تم اِن سے راضی ہو بھی گئے تو اللہ ہرگز ایسے فاسق لوگوں سے راضی نہ ہوگا۔(سورۃ التوبۃ…۹۶)

۲۔اللہ کی قربت کے لیے خرچ کرنا
یہ بدوی عرب کفر و نفاق میں زیادہ سخت ہیں اور ان کے معاملہ میں اس امر کے امکانات زیادہ ہیں کہ اس دین کے حدود سے ناواقف رہیں جو اللہ نے اپنے رسولﷺ پر نازل کیا ہے۔ اللہ سب کچھ جانتا ہے اور حکیم و دانا ہے۔ ان بدویوں میں ایسے ایسے لوگ موجود ہیں جو راہِ خدا میں کچھ خرچ کرتے ہیں تو اسے اپنے اوپر زبردستی کی چٹی سمجھتے ہیں اور تمہارے حق میں زمانہ کی گردشوں کا انتظار کررہے ہیں (کہ تم کسی چکر میں پھنسو تو وہ اپنی گردن سے اس نظام کی اطاعت کا قلاوہ اتار پھینکیں جس میں تم نے انہیں کس دیا ہے)۔ حالانکہ بدی کا چکر خود انہی پر مسلط ہے اور اللہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے۔ اور انہی بدویوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ اور روزِ آخر پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے ہاں تقرب کا اور رسولﷺ کی طرف سے رحمت کی دعائیں لینے کا ذریعہ بناتے ہیں۔ ہاں ! وہ ضرور ان کے لیے تقرب کا ذریعہ ہے اور اللہ ضرور ان کو اپنی رحمت میں داخل کرے گا، یقینا اللہ درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔(التوبۃ…۹۹)

۳۔جونفاق میں طاق ہوگئے
وہ مہاجر و انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوتِ ایمان پرلبیک کہنے میں سبقت کی،نیز وہ جو بعد میں راست بازی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے، اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کررکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہی عظیم الشان کامیابی ہے۔ تمہارے گردوپیش جو بدوی رہتے ہیں ان میں بہت سے منافق ہیں اور اِسی طرح خود مدینہ کے باشندوں میں بھی منافق موجود ہیں جونفاق میں طاق ہوگئے ہیں۔ تم انہیں نہیں جانتے، ہم ان کو جانتے ہیں۔ قریب ہے وہ وقت جب ہم ان کو دوہری سزا دیں گے، پھر وہ زیادہ بڑی سزا کے لیے واپس لائے جائیں گے۔ (التوبۃ…۱۰۱)

۴۔اپنے قصوروں کا اعتراف کرنے والے
کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے اپنے قصوروں کا اعتراف کرلیا ہے۔ ان کا عمل مخلوط ہے، کچھ نیک ہے اور کچھ بد۔ بعید نہیں کہ اللہ ان پر پھر مہربان ہوجائے کیونکہ وہ درگزرکرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ اے نبی ﷺ، تم ان کے اموال میں سے صدقہ لے کر انہیں پاک کرو اور (نیکی کی راہ میں ) انہیں بڑھاؤ اور ان کے حق میں دعائے رحمت کرو، کیونکہ تمہاری دعا ان کے لیے وجہِ تسکین ہوگی، اللہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے۔ کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ وہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور اُن کی خیرات کو قبولیت عطا فرماتا ہے، اور یہ کہ اللہ بہت معاف کرنے والا اور رحیم ہے(سورۃ التوبۃ…۱۰۴)

۵۔اللہ کُھلے اورچُھپے سب کو جانتا ہے
اور اے نبی ﷺ،ان لوگوں سے کہہ دو کہ تم عمل کرو، اللہ اور اس کا رسولﷺ اور مومنین سب دیکھیں گے کہ تمہارا طرزِعمل اب کیا رہتا ہے، پھر تم اس کی طرف پلٹائے جاؤ گے جو کُھلے اور چھپے سب کو جانتا ہے،اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔کچھ دوسرے لوگ ہیں جن کا معاملہ ابھی خدا کے حکم پر ٹھیرا ہوا ہے، چاہے انہیں سزا دے اور چاہے ان پر ازسرِنو مہربان ہوجائے۔اللہ سب کچھ جانتا ہے اور حکیم و دانا ہے۔(سورۃ التوبۃ…۱۰۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔خوفِ خدا اور اللہ کی رضا
کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے ایک مسجد بنائی اس غرض کے لیے کہ (دعوت حق کو) نقصان پہنچائیں، اور (خدا کی بندگی کرنے کے بجائے) کفر کریں، اور اہل ایمان میں پُھوٹ ڈالیں، اور (اس بظاہر عباد ت گاہ کو) اُس شخص کے لیے کمین گاہ بنائیں جو اِس سے پہلے خدا اور اس کے رسولﷺ کے خلاف برسرِپیکار ہوچکا ہے۔ وہ ضرور قسمیں کھا کھاکر کہیں گے کہ ہمارا ارادہ تو بھلائی کے سوا کسی دوسری چیز کا نہ تھا۔ مگر اللہ گواہ ہے کہ وہ قطعی جھوٹے ہیں۔ تم ہرگز اس عمارت میں کھڑے نہ ہونا۔ جو مسجد اول روز سے تقویٰ پر قائم کی گئی تھی وہی اس کے لیے زیادہ موزوں ہے کہ تم اس میں (عبادت کے لیے) کھڑے ہو، اُس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ کوپاکیزگی اختیار کرنے والے ہی پسند ہیں۔ پھر تمہارا کیا خیال ہے کہ بہتر انسان وہ ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد خدا کے خوف اور اس کی رضا کی طلب پر رکھی ہو یا وہ جس نے اپنی عمارت ایک وادی کی کھوکھلی بے ثبات کگر پر اٹھائی اور وہ اسے لے کر سیدھی جہنم کی آگ میں جاگری؟ ایسے ظالم لوگوں کو اللہ کبھی سیدھی راہ نہیں دکھاتا۔ یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے، ہمیشہ ان کے دلوں میں بے یقینی کی جڑ بنی رہے گی (جس کے نکلنے کی اب کوئی صورت نہیں ) بجز اس کے کہ ان کے دل ہی پارہ پارہ ہوجائیں۔ اللہ نہایت باخبر اور حکیم و دانا ہے( التوبۃ:۱۱۰)

۷۔اللہ نے مومنوں کے مال و نفس خریدلیے
حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کے نفس اور ان کے مال جنت کے بدلے خرید لیے ہیں۔ وہ اللہ کی راہ میں لڑتے اور مارتے مرتے ہیں۔ ان سے (جنت کا وعدہ) اللہ کے ذمے ایک پختہ وعدہ ہے توراۃ اور انجیل اور قرآن میں۔ اورکون ہے جو اللہ سے بڑھ کر اپنے عہد کا پورا کرنے والا ہو؟ پس خوشیاں مناؤ اپنے اس سودے پر جو تم نے خدا سے چُکالیا ہے، یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اللہ کی طرف بار بار پلٹنے والے، اس کی بندگی بجا لانے والے،اس کی تعریف کے گُن گانے والے، اس کی خاطر زمین میں گردش کرنے والے، اس کے آگے رکوع اور سجدے کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، بدی سے روکنے والے اور اللہ کے حدود کی حفاظت کرنے والے، (اس شان کے ہوتے ہیں وہ مومن جو اللہ سے بیع کا یہ معاملہ طے کرتے ہیں ) اور اے نبیﷺ ان مومنوں کو خوشخبری دے دو۔ (سورۃ التوبۃ…۱۱۲)

۸۔مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا نہ کرو
نبی ﷺ کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں،زیبا نہیں ہے کہ مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں، چاہے وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، جبکہ ان پر یہ بات کھل چکی ہے کہ وہ جہنم کے مستحق ہیں۔ ابراہیمؑ نے اپنے باپ کے لیے جو دعائے مغفرت کی تھی وہ تو اُس وعدے کی وجہ سے تھی جو اس نے اپنے باپ سے کیا تھا، مگر جب اس پر یہ بات کھل گئی کہ اس کا باپ خدا کادشمن ہے تو وہ اس سے بے زار ہوگیا، حق یہ ہے کہ ابراہیمؑ بڑا رقیق القلب و خداترس اور بردبار آدمی تھا۔(سورۃ التوبۃ…۱۱۴)

۹۔زندگی و موت اللہ ہی کے اختیار میں ہے
اللہ کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ لوگوں کو ہدایت دینے کے بعد پھر گمراہی میں مبتلا کردے جب تک کہ اُنہیں صاف صاف بتا نہ دے کہ انہیں کن چیزوں سے بچنا چاہیے۔ درحقیقت اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ اور یہ بھی واقعہ ہے کہ اللہ ہی کے قبضہ میں زمین اور آسمانوں کی سلطنت ہے، اسی کے اختیار میں زندگی و موت ہے، اور تمہارا کوئی حامی و مددگار ایسا نہیں ہے جو تمہیں اس سے بچاسکے۔اللہ نے معاف کردیا نبی ﷺ کو اور اُن مہاجرین و انصار کو جنہوں نے بڑی تنگی کے وقت میں نبی ﷺ کا ساتھ دیا۔ اگرچہ ان میں سے کچھ لوگوں کے دل کجی کی طرف مائل ہوچلے تھے، (مگر جب انہوں نے اس کجی کا اتباع نہ کیا بلکہ نبی ﷺ کا ساتھ دیا تو) اللہ نے انہیں معاف کردیا، بے شک اس کا معاملہ ان لوگوں کے ساتھ شفقت و مہربانی کا ہے۔ اور ان تینوں کو بھی اس نے معاف کیا جن کے معاملہ کو ملتوی کردیا گیا تھا۔ جب زمین اپنی ساری وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہوگئی اور ان کی اپنی جانیں بھی ان پر بار ہونے لگیں اور انہوں نے جان لیا کہ اللہ سے بچنے کے لیے کوئی جائے پناہ خود اللہ ہی کے دامنِ رحمت کے سوا نہیں ہے تو اللہ اپنی مہربانی سے ان کی طرف پلٹا تاکہ وہ اُس کی طرف پلٹ آئیں، یقینا وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے۔ (سورۃ التوبۃ…۱۱۸)

۱۰۔ محسنوں کا حق الخدمت مارا نہیں جاتا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کا ساتھ دو۔ مدینے کے باشندوں اور گردونواح کے بدویوں کو یہ ہرگز زیبا نہ تھا کہ اللہ کے رسولﷺ کو چھوڑ کر گھر بیٹھ رہتے اور اس کی طرف سے بے پروا ہوکر اپنے نفس کی فکر میں لگ جاتے۔ اس لیے کہ ایسا کبھی نہ ہوگا کہ اللہ کی راہ میں بھوک پیاس اور جسمانی مشقت کی کوئی تکلیف وہ جھیلیں، اور منکرینِ حق کو جو راہ ناگوار ہے اُس پر کوئی قدم وہ اٹھائیں، اور کسی دشمن سے (عداوت حق کا) کوئی انتقام وہ لیں،اور اس کے بدلے ان کے حق میں ایک عملِ صالح نہ لکھا جائے ۔ یقینا اللہ کے ہاں محسنوں کا حق الخدمت مارا نہیں جاتا ہے۔اسی طرح یہ بھی کبھی نہ ہوگا کہ وہ (راہ خدا میں ) تھوڑا یا بہت کوئی خرچ اٹھائیں اور (سعی جہاد میں ) کوئی وادی وہ پار کریں اور ان کے حق میں اسے لکھ نہ لیا جائے تاکہ اللہ ان کے اس اچھے کارنامے کا صلہ انہیں عطاکرے۔(سورۃ التوبۃ…۱۲۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔دین کی سمجھ کے حصول کے لیے نکلنا
اور یہ کچھ ضروری نہ تھا کہ اہلِ ایمان سارے کے سارے ہی نکل کھڑے ہوتے، مگر ایسا کیوں نہ ہوا کہ اُن کی آبادی کے ہر حصہ میں سے کچھ لوگ نکل کر آتے اور دین کی سمجھ پیدا کرتے اور واپس جاکر اپنے علاقے کے باشندوں کوخبردار کرتے تاکہ وہ (غیرمسلمانہ روش سے) پرہیز کرتے۔( التوبۃ:۱۲۲)

۱۲۔اللہ متقیوں کے ساتھ ہے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جنگ کرو ان منکرین حق سے جو تمہارے پاس ہیں۔ اور چاہیے کہ وہ تمہارے اندر سختی پائیں، اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔ جب کوئی نئی سُورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض لوگ (مذاق کے طور پر مسلمانوں سے) پوچھتے ہیں کہ ’’کہو، تم میں سے کس کے ایمان میں اس سے اضافہ ہوا؟‘‘ جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کے ایمان میں تو فی الواقع (ہر نازل ہونے والی سورت نے) اضافہ ہی کیا ہے اور وہ اس سے دلشاد ہیں، البتہ جن لوگوں کے دلوں کو (نفاق کا) روگ لگا ہوا تھا ان کی سابق نجاست پر (ہر نئی سورت نے) ایک اور نجاست کا اضافہ کردیا اور وہ مرتے دم تک کفرہی میں مبتلا رہے۔ کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہر سال ایک دو مرتبہ یہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں ؟ مگر اس پر بھی نہ توبہ کرتے ہیں نہ کوئی سبق لیتے ہیں۔ جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو یہ لوگ آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہیں کہ کہیں کوئی تم کو دیکھ تو نہیں رہا ہے،پھر چپکے سے نکل بھاگتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دل پھیر دیئے ہیں کیونکہ یہ ناسمجھ لوگ ہیں۔(سورۃ التوبۃ…۱۲۷)

۱۳۔رسولِ خدا ہماری فلاح چاہتے ہیں
دیکھو! تم لوگوں کے پاس ایک رسول آیا ہے جو خود تم ہی میں سے ہے، تمہارا نقصان میں پڑنا اس پر شاق ہے، تمہاری فلاح کا وہ حریص ہے، ایمان لانے والوں کے لیے وہ شفیق اور رحیم ہے۔ اب اگر یہ لوگ تم سے منہ پھیرتے ہیں تو اے نبیﷺ، ان سے کہہ دو کہ ’’میرے لیے اللہ بس کرتا ہے، کوئی معبود نہیں مگر وہ، اُسی پرمیں نے بھروسہ کیا اور وہ مالک ہے عرشِ عظیم کا‘‘۔ ( التوبۃ…۱۲۹)

۱۴۔ آسمانوں اور زمین کی چھ دنوں میں تخلیق
سورۃ یونس :اللہ کے نام سے جو بے انتہامہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ا ل ر، یہ اس کتاب کی آیات ہیں جو حکمت و دانش سے لبریز ہے۔کیا لوگوں کے لیے یہ ایک عجیب بات ہوگئی کہ ہم نے خود انہی میں سے ایک آدمی پر وحی بھیجی کہ (غفلت میں پڑے ہوئے) لوگوں کو چونکا دے اور جو مان لیں ان کو خوشخبری دیدے کہ ان کے لیے اُن کے رب کے پاس سچی عزت و سرفرازی ہے؟ (اس پر) منکرین نے کہا کہ یہ شخص تو کُھلا جادوگر ہے۔حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب وہی خدا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر تخت ِسلطنت پر جلوہ گر ہوکر کائنات کا انتظام چلا رہا ہے۔ کوئی شفاعت (سفارش) کرنے والا نہیں ہے الّایہ کہ اس کی اجازت کے بعد شفاعت کرے۔ یہی اللہ تمہارا رب ہے لہٰذا تم اسی کی عبادت کرو۔ پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟ (یونس…۳)

۱۵۔اللہ ہمیں دوبارہ پیدا کرے گا
اُسی کی طرف سے تم سب کو پلٹ کر جانا ہے، یہ اللہ کا پکا وعدہ ہے۔ بے شک پیدائش کی ابتدا وہی کرتا ہے، پھر وہی دوبارہ پیدا کرے گا تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ان کو انصاف کے ساتھ جزا دے،اور جنہوں نے کفر کا طریقہ اختیار کیا تھا وہ کھولتا ہوا پانی پئیں اور دردناک سزا بھگتیں اُس انکارِ حق کی پاداش میں جو وہ کرتے رہے( یونس:۴)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔سورج کو روشنی اور چاند کو چمک دی گئی
وہی ہے جس نے سورج کو اُجیالا بنایا اور چاند کوچمک دی اور چاند کے گھٹنے بڑھنے کی منزلیں ٹھیک ٹھیک مقرر کردیں تاکہ تم اس سے برسوں اور تاریخوں کے حساب معلوم کرو۔ اللہ نے یہ سب کچھ برحق ہی پیدا کیا ہے۔ وہ اپنی نشانیوں کو کھول کھول کر پیش کررہا ہے ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔ یقینا رات اور دن کے اُلٹ پھیر میں اور ہر اس چیز میں جو اللہ نے زمین اور آسمانوں میں پیدا کی ہے، نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو (غلط بینی و غلط روی سے) بچنا چاہتے ہیں۔(سورۃ یونس…۶)

۱۷۔دنیا کی زندگی پر مطمئن رہنے والے لوگ
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی ہی پر راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں، اور جو لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہیں، اُن کا آخری ٹھکانا جہنم ہوگا ان برائیوں کی پاداش میں جن کا اکتساب وہ (اپنے اس غلط عقیدے اور غلط طرزعمل کی وجہ سے) کرتے رہے۔(سورۃ یونس…۸)

۱۸۔نیک لوگوں کے لیے نعمت بھری جنت
اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جو لوگ ایمان لائے (یعنی جنہوں نے اُن صداقتوں کو قبول کرلیا جو اس کتاب میں پیش کی گئی ہیں ) اور نیک اعمال کرتے رہے انہیں ان کا رب ان کے ایمان کی وجہ سے سیدھی راہ چلائے گا، نعمت بھری جنتوں میں ان کے نیچے نہریں بہیں گی، وہاں ان کی صدا یہ ہوگی کہ ’’پاک ہے تو اے خدا‘‘، ان کی دعا یہ ہوگی کہ ’’سلامتی ہو‘‘ اور ان کی ہر بات کا خاتمہ اس پر ہوگا کہ ’’ساری تعریف اللہ رب العٰلمین ہی کے لیے ہے‘‘۔ (سورۃ یونس…۱۰)

۱۹۔اللہ سرکش لوگوں کو چھوٹ دیتا ہے
اگر کہیں اللہ لوگوں کے ساتھ بُرا معاملہ کرنے میں بھی اُتنی ہی جلدی کرتا جتنی وہ دنیا کی بھلائی مانگنے میں جلدی کرتے ہیں تو ان کی مُہلتِ عمل کبھی کی ختم کردی گئی ہوتی۔ (مگر ہمارا یہ طریقہ نہیں ہے) اس لیے ہم اُن لوگوں کو جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے اُن کی سرکشی میں بھٹکنے کے لیے چھوٹ دے دیتے ہیں۔انسان کا حال یہ ہے کہ جب اس پر کوئی سخت وقت آتا ہے تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہم کو پکارتا ہے، مگر جب ہم اس کی مصیبت ٹال دیتے ہیں تو ایسا چل نکلتا ہے کہ گویا اس نے کبھی اپنے کسی بُرے وقت پر ہم کو پکارا ہی نہ تھا۔ اس طرح حد سے گزر جانے والوں کے لیے ان کے کرتوت خوشنما بنا دیئے گئے ہیں۔ لوگو، تم سے پہلے کی قوموں کو ہم نے ہلاک کردیا جب انہوں نے ظلم کی روش اختیار کی اور ان کے رسول اُن کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے اور انہوں نے ایمان لاکر ہی نہ دیا۔ اس طرح ہم مجرموں کو ان کے جرائم کا بدلہ دیا کرتے ہیں۔ اب اُن کے بعد ہم نے تم کو زمین میں ان کی جگہ دی ہے، تاکہ دیکھیں تم کیسے عمل کرتے ہو۔(سورۃ یونس…۱۴)

۲۰۔اللہ کی آیات کو جُھوٹاکہنے والے
جب انہیں ہماری صاف صاف باتیں سُنائی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ ’’اس کے بجائے کوئی اور قرآن لاؤ یا اس میں کچھ ترمیم کرو‘‘۔ اے نبی ﷺ، ان سے کہو ’’میرا یہ کام نہیں ہے کہ اپنی طرف سے اس میں کوئی تغیر و تبدل کرلوں۔ میں تو بس اُس وحی کا پیرو ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے۔ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا ڈر ہے‘‘۔ اورکہو ’’اگر اللہ کی مشیت یہی ہوتی تو میں یہ قرآن تمہیں کبھی نہ سُناتا اور اللہ تمہیں اس کی خبر تک نہ دیتا۔ آخر اس سے پہلے میں ایک عمر تمہارے درمیان گزار چکا ہوں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟ پھر اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو ایک جھوٹی بات گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کرے یا اللہ کی واقعی آیات کو جُھوٹا قرار دے۔ یقینا مجرم کبھی فلاح نہیں پاسکتے‘‘۔(سورۃ یونس…۱۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔ مختلف عقیدے اور مسلک بعد میں بنے
یہ لوگ اللہ کے سوا اُن کی پرستش کررہے ہیں جو ان کو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ نفع، اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ اے نبیﷺ، ان سے کہو ’’کیا تم اللہ کو اُس بات کی خبر دیتے ہو جسے وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے نہ زمین میں ‘‘؟ پاک ہے وہ اور بالا و برتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔ابتداءً سارے انسان ایک ہی امت تھے، بعد میں انہوں نے مختلف عقیدے اور مسلک بنالیے، اور اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ہی ایک بات طے نہ کرلی گئی ہوتی تو جس چیز میں وہ باہم اختلاف کررہے ہیں اُس کا فیصلہ کردیا جاتا۔اور یہ جو وہ کہتے ہیں کہ اس نبی ﷺ پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی، تو ان سے کہو ’’غیب کا مالک و مختار تو اللہ ہی ہے، اچھا، انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں ‘‘۔(سورۃ یونس…۲۰)

۲۲۔دنیا کی زندگی کے مزے چند روزہ ہیں
لوگوں کا حال یہ ہے کہ مصیبت کے بعد جب ہم اُن کو رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو فوراً ہی وہ ہماری نشانیوں کے معاملہ میں چالبازیاں شروع کردیتے ہیں۔ان سے کہو ’’اللہ اپنی چال میں تم سے زیادہ تیز ہے، اُس کے فرشتے تمہاری سب مکاریوں کو قلم بند کررہے ہیں ‘‘۔ وہ اللہ ہی ہے جو تم کو خشکی اور تری میں چلاتا ہے۔ چنانچہ جب تم کشتیوں میں سوار ہوکر باد موافق پر فرحاں و شاداں سفر کررہے ہوتے ہو اور پھر یکایک بادِمخالف کا زور ہوتا ہے اور ہر طرف سے موجوں کے تھپیڑے لگتے ہیں اور مسافر سمجھ لیتے ہیں کہ طوفان میں گھرگئے، اُس وقت سب اپنے دین کو اللہ ہی کے لیے خالص کرکے اس سے دعائیں مانگتے ہیں کہ ’’اگر تو نے ہم کو اس بلا سے نجات دے دی تو ہم شکرگزار بندے بنیں گے‘‘۔ مگر جب وہ ان کو بچالیتا ہے تو پھر وہی لوگ حق سے منحرف ہوکر زمین میں بغاوت کرنے لگتے ہیں۔ لوگو، تمہاری یہ بغاوت تمہارے ہی خلاف پڑرہی ہے۔ دنیا کی زندگی کے چند روزہ مزے ہیں (لوٹ لو)، پھر ہماری طرف تمہیں پلٹ کر آنا ہے، اس وقت ہم تمہیں بتادیں گے کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو۔ (سورۃ یونس…۲۳)

۲۳۔ زمین کی پیداوار، قادرِ مطلق کون؟
دنیا کی یہ زندگی (جس کے نشے میں مست ہوکر تم ہماری نشانیوں سے غفلت برت رہے ہو) اس کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے ہم نے پانی برسایا تو زمین کی پیداوار، جسے آدمی اور جانور سب کھاتے ہیں، خوب گھنی ہوگئی، پھر عین اس وقت جبکہ زمین اپنی بہار پر تھی اور کھیتیاں بنی سنوری کھڑی تھیں اور ان کے مالک سمجھ رہے تھے کہ اب ہم ان سے فائدہ اٹھانے پرقادر ہیں، یکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم آگیا اور ہم نے اسے ایسا غارت کرکے رکھ دیا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔اس طرح ہم نشانیاں کھول کھول کر پیش کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو سوچنے سمجھنے والے ہیں۔ (تم اس ناپائیدار زندگی کے فریب میں مبتلا ہورہے ہو) اور اللہ تمہیں دارالسلام کی طرف دعوت دے رہا ہے۔ (ہدایت اس کے اختیار میں ہے) جس کو وہ چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے۔(سورۃ یونس…۲۵)

۲۴۔مشرکین ،ان کے معبود اور قیامت
جن لوگوں نے بھلائی کا طریقہ اختیار کیا ان کے لیے بھلائی ہے اور مزید فضل۔ ان کے چہروں پرروسیاہی اور ذلت نہ چھائے گی۔ وہ جنت کے مستحق ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اور جن لوگوں نے برائیاں کمائیں اُن کی برائی جیسی ہے ویسا ہی وہ بدلہ پائیں گے، ذلت ان پر مسلط ہوگی، کوئی اللہ سے اُن کو بچانے والا نہ ہوگا، اُن کے چہروں پر ایسی تاریکی چھائی ہوئی ہوگی جیسے رات کے سیاہ پردے ان پر پڑے ہوئے ہوں، وہ دوزخ کے مستحق ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔جس روز ہم ان سب کو ایک ساتھ (اپنی عدالت میں ) اکٹھا کریں گے، پھر ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا ہے کہیں گے کہ ٹھیر جاؤ تم بھی اور تمہارے بنائے ہوئے شریک بھی، پھر ہم اُن کے درمیان سے اجنبیت کا پردہ ہٹادیں گے اور ان کے شریک کہیں گے کہ ’’تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے۔ ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے کہ (تم اگر ہماری عبادت کرتے بھی تھے تو) ہم تمہاری اس عبادت سے بالکل بے خبر تھے‘‘۔ اُس وقت ہر شخص اپنے کیے کا مزا چکھ لے گا، سب اپنے حقیقی مالک کی طرف پھیر دیئے جائیں گے اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے گُم ہوجائیں گے۔(سورۃ یونس…۳۰)

۲۵۔ سماعت اور بینائی کی قوتوں کا مالک
ان سے پوچھو، کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ یہ سماعت اور بینائی کی قوتیں کس کے اختیار میں ہیں ؟کون بے جان میں سے جاندار کو اور جاندارمیں سے بے جان کو نکالتا ہے؟ کون اس نظم عالم کی تدبیر کررہا ہے؟ وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ۔کہو، پھر تم (حقیقت کے خلاف چلنے سے) پرہیز نہیں کرتے؟ تب تو یہی اللہ تمہارا حقیقی رب ہے۔ پھر حق کے بعد گمراہی کے سوا اور کیا باقی رہ گیا آخریہ تم کدھر پھرائے جارہے ہو؟ (اے نبی ﷺ دیکھو)اس طرح نافرمانی اختیار کرنے والوں پرتمہارے رب کی بات صادق آگئی کہ وہ مان کر نہ دیں گے۔ (سورۃ یونس…۳۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔تخلیق کی ابتدا اور پھر اس کا اعادہ
ان سے پوچھو، تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ہے جو تخلیق کی ابتدا بھی کرتا ہو اور پھر اس کا اعادہ بھی کرے؟… کہو وہ صرف اللہ ہے جو تخلیق کی ابتدا بھی کرتا ہے اور اس کا اعادہ بھی، پھر تم یہ کس الٹی راہ پر چلائے جارہے ہو؟ان سے پوچھو تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہو؟ کہو وہ صرف اللہ ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔پھر بھلا بتاؤ، جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے وہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کی پیروی کی جائے یا وہ جو خود راہ نہیں پاتا الاّیہ کہ اس کی رہنمائی کی جائے؟ آخر تمہیں ہوکیا گیا ہے، کیسے الٹے الٹے فیصلے کرتے ہو؟حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ محض قیاس و گمان کے پیچھے چلے جارہے ہیں،حالانکہ گمان حق کی ضرورت کو کچھ بھی پورا نہیں کرتا۔ جو کچھ یہ کررہے ہیں اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔(سورۃ یونس…۳۶)

۲۷۔قرآن پیغمبر ﷺکی تصنیف نہیں
اور یہ قرآن وہ چیز نہیں ہے جو اللہ کی وحی و تعلیم کے بغیر تصنیف کرلیا جائے۔ بلکہ یہ تو جو کچھ پہلے آچکا تھا اس کی تصدیق اور الکتاب کی تفصیل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ فرمانروائے کائنات کی طرف سے ہے۔کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر ﷺ نے اسے خود تصنیف کرلیا ہے؟’’ اگر تم اپنے اس الزام میں سچے ہو تو ایک سُورۃ اس جیسی تصنیف کرلاؤ اور ایک خدا کو چھوڑ کر جس جس کو بلاسکتے ہو مدد کے لیے بلالو‘‘۔اصل یہ ہے کہ جو چیز ان کے علم کی گرفت میں نہیں آئی اور جس کا مال بھی ان کے سامنے نہیں آیا، اس کو انہوں نے (خواہ مخواہ اٹکل پچّو) جُھٹلادیا۔ اسی طرح تو اس سے پہلے کے لوگ بھی جُھٹلاچکے ہیں، پھر دیکھ لو اُن ظالموں کا کیا انجام ہوا۔ ان میں سے کچھ لوگ ایمان لائیں گے اور کچھ نہیں لائیں گے اور تیرا رب ان مفسدوں کو خوب جانتا ہے۔(یونس…۴۰)

۲۸۔ہر ایک کا عمل اسی کے لیے ہے
اگر یہ تجھے جھٹلاتے ہیں تو کہہ دے کہ ’’میرا عمل میرے لیے ہے اورتمہارا عمل تمہارے لیے، جو کچھ میں کرتا ہوں اس کی ذمہ داری سے تم بری ہو اور جو کچھ تم کررہے ہو اس کی ذمہ داری سے میں بَری ہوں ‘‘۔ان میں بہت سے لوگ ہیں جو تیری باتیں سنتے ہیں، مگر کیا تو بہروں کو سنائے گا خواہ وہ کچھ نہ سمجھتے ہوں ؟ ان میں بہت سے لوگ ہیں جو تجھے دیکھتے ہیں، مگر کیا تو اندھوں کو راہ بتائے گا خواہ اُنہیں کچھ نہ سُوجھتا ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا، لوگ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں۔ (آج یہ دنیا کی زندگی میں مست ہیں ) اور جس روز اللہ ان کو اکٹھا کرے گا تو (یہی دنیا کی زندگی انہیں ایسی محسوس ہوگی) گویا یہ محض ایک گھڑی بھر آپس میں جان پہچان کرنے کو ٹھیرے تھے۔ (اس وقت تحقیق ہوجائے گا کہ) فی الواقع سخت گھاٹے میں رہے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور ہرگز وہ راہ راست پر نہ تھے۔جن بُرے نتائج سے ہم انہیں ڈرارہے ہیں اُن کا کوئی حصہ ہم تیرے جیتے جی دکھادیں یا اُس سے پہلے ہی تجھے اٹھالیں، بہرحال انہیں آنا ہماری طرف ہی ہے اور جو کچھ یہ کررہے ہیں اس پر اللہ گواہ ہے۔(سورۃ یونس…۴۶)

۲۹۔ہر اُمت کے لیے مہلت کی ایک مدت ہے
ہر اُمت کے لیے ایک رسول ہے۔ پھر جب کسی اُمت کے پاس اُس کا رسول آجاتا ہے تو اس کا فیصلہ پورے انصاف کے ساتھ چکا دیاجاتا ہے اور اس پر ذرہ برابر ظلم نہیں کیاجاتا۔کہتے ہیں اگر تمہاری یہ دھمکی سچی ہے تو آخر یہ کب پُوری ہوگی؟ کہو ’’میرے اختیار میں تو خود اپنا نفع و ضرر بھی نہیں، سب کچھ اللہ کی مشیت پرموقوف ہے۔ ہر اُمت کے لیے مہلت کی ایک مدت ہے، جب یہ مدت پوری ہوجاتی ہے تو گھڑی بھر کی تقدیم و تاخیر بھی نہیں ہوتی‘‘ ان سے کہو، کبھی تم نے یہ بھی سوچاکہ اگر اللہ کا عذاب اچانک رات کو یا دن کو آجائے(تو تم کیا کرسکتے ہو؟) آخر یہ ایسی کو ن سی چیز ہے جس کے لیے مجرم جلدی مچائیں ؟ کیا جب وہ تم پر آپڑے اسی وقت تم اسے مانوگے؟… اب بچنا چاہتے ہو؟ حالانکہ تم خود ہی اس کے جلدی آنے کا تقاضا کررہے تھے! پھر ظالموں سے کہاجائے گا کہ اب ہمیشہ کے عذاب کا مزا چکھو، جو کچھ تم کماتے رہے ہو اس کی پاداش کے سوا اور کیا بدلہ تم کو دیا جاسکتا ہے؟ پھر پوچھتے ہیں کیا واقعی یہ سچ ہے جو تم کہہ رہے ہو؟ کہو ’’میرے رب کی قسم، یہ بالکل سچ ہے، اور تم اتنا بل بُوتا نہیں رکھتے کہ اسے ظُہور میں آنے سے روک دو‘‘۔ (سورۃ یونس…۵۳)

۳۰۔ظالم عذاب دیکھ کر پچھتائیں گے
اگر ہر اُس شخص کے پاس جس نے ظلم کیا ہے، روئے زمین کی دولت بھی ہو تو اس عذاب سے بچنے کے لیے وہ اُسے فدیہ میں دینے پر آمادہ ہوجائے گا۔ جب یہ لوگ اُس عذاب کو دیکھ لیں گے تو دل ہی دل میں پچھتائیں گے۔ مگر ان کے درمیان پورے انصاف سے فیصلہ کیا جائے گا، کوئی ظلم ان پر نہ ہوگا۔ سنو! آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے، اللہ کا ہے۔ سُن رکھو! اللہ کا وعدہ سچا ہے مگر اکثر انسان جانتے نہیں ہیں۔ وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اور اسی کی طرف تم سب کو پلٹنا ہے۔(یونس…۵۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔ دلوں کے امراض کی شفا کس چیز میں ہے
لوگو، تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آگئی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کی شفا ہے اور جو اسے قبول کرلیں ان کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے۔ اے نبی ﷺ، کہو کہ ’’یہ اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی ہے کہ یہ چیز اس نے بھیجی، اس پر تو لوگوں کو خوشی منانی چاہیے، یہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جنہیں لوگ سمیٹ رہے ہیں ‘‘۔ اے نبیﷺ، ان سے کہو ’’تم لوگوں نے کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ جو رزق اللہ نے تمہارے لیے اتارا تھا اس میں سے تم نے خود ہی کسی کو حرام اور کسی کو حلال ٹھیرالیا‘‘! ان سے پوچھو، اللہ نے تم کو اس کی اجازت دی تھی؟ یا تم اللہ پر افترا کررہے ہو؟ جولوگ اللہ پر یہ جھوٹا افتراء باندھتے ہیں ان کا کیاگمان ہے کہ قیامت کے روز ان سے کیا معاملہ ہوگا؟ اللہ تو لوگوں پر مہربانی کی نظر رکھتا ہے مگر اکثر انسان ایسے ہیں جو شکر نہیں کرتے۔ (سورۃ یونس…۶۰)

۳۲۔اللہ کے دفتر میں سب کچھ درج ہے
اے نبی ﷺ، تم جس حال میں بھی ہوتے ہو اور قرآن میں سے جو کچھ بھی سناتے ہو، اور لوگو، تم بھی جو کچھ کرتے ہو اُس سب کے دوران میں ہم تم کو دیکھتے رہتے ہیں۔ کوئی ذرّہ برابر چیز آسمان اور زمین میں ایسی نہیں ہے،نہ چھوٹی نہ بڑی،جوتیرے رب کی نظر سے پوشیدہ ہو اور ایک صاف دفتر میں درج نہ ہو۔ سُنو! جو اللہ کے دوست ہیں،جو ایمان لائے اور جنہوں نے تقویٰ کا رویہ اختیار کیا، ان کے لیے کسی خوف اوررنج کا موقع نہیں ہے۔ دنیا اور آخرت دونوں زندگیوں میں اُن کے لیے بشارت ہی بشارت ہے۔اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔ اے نبیﷺ، جو باتیں یہ لوگ تجھ پر بناتے ہیں وہ تجھے رنجیدہ نہ کریں، عزت ساری کی ساری خدا کے اختیار میں ہے، اور وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔ (سورۃ یونس…۶۵)

۳۳۔اللہ نے رات کو آرام کے لیے بنایا
آگا ہ رہو!آسمانوں کے بسنے والے ہو یا زمین کے سب کے سب اللہ کے مملوک ہیں۔ اور جو لوگ اللہ کے سوا کچھ (اپنے خودساختہ) شریکوں کو پکاررہے ہیں وہ نرے وہم و گمان کے پیرو ہیں اورمحض قیاس آرائیاں کرتے ہیں۔وہ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ اس میں سکون حاصل کرو اور دن کو روشن بنایا۔ اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو (کُھلے کانوں سے پیغبر کی دعوت کو) سُنتے ہیں۔(سورۃ یونس…۶۷)

۳۴۔اللہ پر جھوٹے افتراء باندھنے والے
لوگوں نے کہہ دیا کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے۔سبحان اللہ!وہ تو بے نیاز ہے، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اس کی مِلک ہے۔ تمہارے پاس اس قول کے لیے آخر دلیل کیاہے؟ کیا تم اللہ کے متعلق وہ باتیں کہتے ہو جو تمہارے علم میں نہیں ہیں ؟ اے نبی ﷺ،کہہ دو کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹے افتراء باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیں پاسکتے۔ دنیا کی چند روزہ زندگی میں مزے کرلیں، پھر ہماری طرف اُن کو پلٹنا ہے، پھر ہم اس کفرکے بدلے جس کا ارتکاب وہ کررہے ہیں ان کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔(سورۃ یونس…۷۰)

۳۵۔ نوح ؑ کی کشتی میں سوارلوگ بچالیے گئے
ان کو نوح ؑ کا قصہ سناؤ، اُس وقت کا قصہ جب اس نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ ’’اے برادرانِ قوم، اگر میرا تمہارے درمیان رہنا اوراللہ کی آیات سنا سناکر تمہیں غفلت سے بیدار کرنا تمہارے لیے ناقابل برداشت ہوگیا ہے تو میرابھروسہ اللہ پر ہے، تم اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو ساتھ لے کر ایک متفقہ فیصلہ کرلو اور جو منصوبہ تمہارے پیش نظر ہو اُس کو خوب سوچ سمجھ لو تاکہ اس کا کوئی پہلو تمہاری نگاہ سے پوشیدہ نہ رہے، پھر میرے خلاف اُس کو عمل میں لے آؤ اور مجھے ہرگزمہلت نہ دو۔ تم نے میری نصیحت سے منہ موڑا (تو میرا کیا نقصان کیا) میں تم سے کسی اجر کا طلب گار نہ تھا، میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے۔ اورمجھے حکم دیاگیا ہے کہ (خواہ کوئی مانے یا نہ مانے) میں خود مسلم بن کر رہوں ‘‘…انہوں نے اسے جھٹلایا اور نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے، بچالیا اور انہی کو زمین میں جانشین بنایا اور ان سب لوگوں کو غرق کردیا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا۔ پس دیکھ لو کہ جنہیں متنبہ کیا گیا تھا (اور پھر بھی انہوں نے مان کر نہ دیا) ان کا کیا انجام ہوا۔پھر نوح ؑ کے بعد ہم نے مختلف پیغمبروں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا اور وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے،مگر جس چیز کو انہوں نے پہلے جھٹلادیا تھا اسے پھر مان کر نہ دیا۔ اس طرح ہم حد سے گزرجانے والوں کے دلوں پر ٹھپّہ لگا دیتے ہیں۔ ( یونس…۷۴)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top