• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: گیارہویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۶۔ جادوگر فلاح نہیں پایا کرتے
پھر ان کے بعد ہم نے موسٰی ؑ اور ہارونؑ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا، مگر انہوں نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور وہ مجرم لوگ تھے۔ پس جب ہمارے پاس سے حق ان کے سامنے آیا تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔موسٰی ؑنے کہا’’تم حق کو یہ کہتے ہو جبکہ وہ تمہارے سامنے آگیا؟ کیا یہ جادو ہے؟ حالانکہ جادوگر فلاح نہیں پایا کرتے‘‘۔ انہوں نے جواب میں کہا ’’کیا تو اس لیے آیا ہے کہ ہمیں اُس طریقے سے پھیر دے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے اور زمین میں بڑائی تم دونوں کی قائم ہوجائے؟ تمہاری بات تو ہم ماننے والے نہیں ہیں ‘‘۔ اور فرعون نے (اپنے آدمیوں سے) کہاکہ ’’ہر ماہر فن جادوگر کومیرے پاس حاضر کرو‘‘۔… جب جادوگر آگئے توموسٰی ؑنے ان سے کہا ’’جو کچھ تمہیں پھینکنا ہے پھینکو‘‘۔پھر جب انہوں نے اپنے آنچھر پھینک دیئے تو موسٰی ؑنے کہا ’’یہ جو کچھ تم نے پھینکا ہے یہ جادو ہے، اللہ ابھی اسے باطل کیے دیتا ہے، مفسدوں کے کام کو اللہ سدھرنے نہیں دیتا، اوراللہ اپنے فرمانوں سے حق کو حق کردکھاتا ہے، خواہ مجرموں کو وہ کتنا ہی ناگوار ہو‘‘۔(سورۃ یونس…۸۲)

۳۷۔قومِ موسٰیؑ کامصر میں قیام
(پھر دیکھو کہ) موسٰی ؑکو اس کی قوم میں سے چند نوجوانوں کے سوا کسی نے نہ مانا،فرعون کے ڈر سے اورخود اپنی قوم کے سربرآوردہ لوگوں کے ڈر سے (جنہیں خوف تھا کہ) فرعون اُن کو عذاب میں مبتلا کرے گا۔ اور واقعہ یہ ہے کہ فرعون زمین میں غلبہ رکھتا تھا اور وہ ان لوگوں میں سے تھاجو کسی حد پر رکتے نہیں ہیں۔موسٰی ؑنے اپنی قوم سے کہاکہ ’’لوگو، اگر تم واقعی اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اس پر بھروسہ کرو اگر مسلمان ہو‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا، اے ہمارے رب ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنا اور اپنی رحمت سے ہم کو کافروں سے نجات دے‘‘۔اور ہم نے موسٰی ؑاور اس کے بھائی کو اشارہ کیا کہ’’مصرمیں چند مکان اپنی قوم کے لیے مہیا کرو اوراپنے ان مکانوں کو قبلہ ٹھیرالو اور نماز قائم کرو اور اہل ایمان کو بشارت دے دو‘‘۔( یونس…۸۷)

۳۸۔فرعون کے خلاف موسٰی ؑ کی دعا کی قبولیت
موسٰی ؑنے دعا کی ’’اے ہمارے رب تونے فرعون اور اُس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں زینت اور اموال سے نواز رکھا ہے۔ اے رب، کیا یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے بھٹکائیں ؟ اے رب، ان کے مال غارت کردے اور ان کے دلوں پر ایسی مہر کردے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں ‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا ’’تم دونوں کی دعا قبول کی گئی۔ ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کے طریقے کی ہرگز پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے‘‘۔(سورۃ یونس…۸۹)

۳۹۔ فرعون کی لاش برائے عبرت محفوظ کی گئی
اور ہم بنی اسرائیل کو سمندر سے گزار لے گئے۔ پھر فرعون اور اُس کے لشکر ظلم اور زیادتی کی غرض سے اُن کے پیچھے چلے۔حتیٰ کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بول اٹھا ’’میں نے مان لیا کہ خداوندِ حقیقی اُس کے سوا کوئی نہیں ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے، اور میں بھی سرِاطاعت جھکادینے والوں میں سے ہوں ‘‘۔ (جواب دیاگیا) ’’اب ایمان لاتا ہے! حالانکہ اس سے پہلے تک تو نافرمانی کرتا رہا اور فساد کرنے والوں میں سے تھا۔ اب تو ہم صرف تیری لاش ہی کو بچائیں گے تاکہ تو بعد کی نسلوں کے لیے نشانِ عبرت بنے اگرچہ بہت سے انسان ایسے ہیں جو ہماری نشانیوں سے غفلت برتتے ہیں ‘‘۔ ( یونس…۹۲)

۴۰۔بنی اسرائیل کو عمدہ وسائلِ زندگی ملی
ہم نے بنی اسرائیل کو بہت اچھا ٹھکانا دیا اور نہایت عمدہ وسائلِ زندگی کی انہیں عطا کیے۔ پھر انہوں نے باہم اختلاف نہیں کیا مگر اس وقت جبکہ علم ان کے پاس آچکا تھا۔ یقینا تیرا رب قیامت کے رو ز ان کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کردے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں۔ اب اگر تجھے اس ہدایت کی طرف سے کچھ بھی شک ہو جو ہم نے تجھ پرنازل کی ہے تو اُن لوگوں سے پوچھ لے جو پہلے سے کتاب پڑھ رہے ہیں۔ فی الواقع یہ تیرے پاس حق ہی آیا ہے تیرے رب کی طرف سے، لہٰذا تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو، اور ان لوگوں میں نہ شامل ہو جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ہے، ورنہ تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔(سورۃ یونس…۹۵)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۱۔جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے
حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں پر تیرے رب کا قول راست آگیا ہے ان کے سامنے خواہ کوئی نشانی آجائے وہ کبھی ایمان لاکر نہیں دیتے جب تک کہ دردناک عذاب سامنے آتا نہ دیکھ لیں۔پھرکیا ایسی کوئی مثال ہے کہ ایک بستی عذاب دیکھ کر ایمان لائی ہو اور اس کا ایمان اس کے لیے نفع بخش ثابت ہوا ہو؟ یونس ؑکی قوم کے سوا (اس کی کوئی نظیر نہیں )۔ وہ قوم جب ایمان لے آئی تھی تو البتہ ہم نے اس پر سے دنیا کی زندگی میں رسوائی کا عذاب ٹال دیا تھا اور اس کو ایک مدت تک زندگی سے بہرہ مند ہونے کا موقع دے دیا تھا۔اگرتیرے رب کی مشیت یہ ہوتی (کہ زمین میں سب مومن و فرمانبردار ہی ہوں ) تو سارے اہلِ زمین ایمان لے آئے ہوتے۔ پھر کیا تو لوگوں کو مجبور کرے گا کہ وہ مومن ہوجائیں ؟ کوئی متنفس اللہ کے اِذن کے بغیر ایمان نہیں لاسکتا، اور اللہ کا طریقہ یہ ہے کہ جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے وہ اُن پر گندگی ڈال دیتا ہے۔ (سورۃ یونس…۱۰۰)

۴۲۔جو لوگ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے
ان سے کہو ’’زمین اور آسمان میں جو کچھ ہے اُسے آنکھیں کھول کر دیکھو‘‘۔ اور جو لوگ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے ان کے لیے نشانیاں اورتنبیہیں آخر کیا مفید ہوسکتی ہیں ؟اب یہ لوگ اس کے سوا اور کسی چیز کے منتظر ہیں کہ وہی بُرے دن دیکھیں جو ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ دیکھ چکے ہیں ؟ ان سے کہو’’اچھا، انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں ‘‘۔ پھر (جب ایسا وقت آتا ہے تو) ہم اپنے رسولوں کو اور ان لوگوں کو بچالیا کرتے ہیں جو ایمان لائے ہوں۔ ہمارا یہی طریقہ ہے۔ ہم پر یہ حق ہے کہ مومنوں کو بچالیں۔( یونس…۱۰۳)

۴۳۔مصیبت و فضل سب مِن جانب اللہ ہے
اے نبی ﷺ، کہہ دو کہ ’’لوگو، اگر تم ابھی تک میرے دین کے متعلق کسی شک میں ہو تو سُن لو کہ تم اللہ کے سوا جن کی بندگی کرتے ہو میں ان کی بندگی نہیں کرتا بلکہ صرف اُسی خدا کی بندگی کرتا ہوں جس کے قبضے میں تمہاری موت ہے۔ مجھے حکم دیاگیا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں سے ہوں۔ اورمجھے سے فرمایاگیا ہے کہ یکسو ہوکر اپنے آپ کو ٹھیک ٹھیک اس دین پر قائم کردے، اور ہرگز ہرگزمشرکوں میں سے نہ ہو۔ اور اللہ کو چھوڑ کر کسی ایسی ہستی کو نہ پکار جو تجھے نہ فائدہ پہنچا سکتی ہے نہ نقصان، اگر تو ایسا کرے گاتو ظالموں میں سے ہوگا۔اگر اللہ تجھے کسی مصیبت میں ڈالے تو خود اس کے سوا کوئی نہیں جو اس مصیبت کو ٹال دے،اور اگر وہ تیرے حق میں کسی بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو پھیرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے نوازتا ہے اوروہ درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے‘‘۔(سورۃ یونس…۱۰۷)

۴۴۔اللہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے
اے محمد ﷺ،کہہ دو کہ ’’لوگو، تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق آچکا ہے۔اب جو سیدھی راہ اختیار کرے اس کی راست روی اسی کے لیے مفید ہے،اور جو گمراہ رہے اس کی گمراہی اُسی کے لیے تباہ کن ہے۔اور میں تمہارے اوپر کوئی حوالہ دار نہیں ہوں ‘‘۔ اور اے نبیﷺ ، تم اُس ہدایت کی پیروی کیے جاؤ جو تمہاری طرف بذریعہ وحی بھیجی جارہی ہے،اور صبر کرو یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کردے، اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔ (یونس…۱۰۹)

۴۵۔اللہ سینوں میں چھپے بھید بھی جانتا ہے
سورۃ ہود : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے ولا ہے۔ ا ل ر۔ فرمان ہے، جس کی آیتیں پختہ اورمفصل ارشاد ہوئی ہیں، ایک دانا اور باخبر ہستی کی طرف سے کہ تم نہ بندگی کرو مگر صرف اللہ کی۔ میں اُس کی طرف سے تم کو خبردار کرنے والا بھی ہوں اور بشارت دینے والا بھی۔ اور یہ کہ تم اپنے رب سے معافی چاہو اور اس کی طرف پلٹ آؤ تووہ ایک مدت خاص تک تم کو اچھا سامانِ زندگی دے گا اور ہر صاحبِ فضل کو اُس کا فضل عطا کرے گا۔ لیکن اگر تم منہ پھیرتے ہو تو میں تمہارے حق میں ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ تم سب کو اللہ کی طرف پلٹنا ہے اور وہ سب کچھ کرسکتا ہے۔ دیکھو، یہ لوگ اپنے سینوں کوموڑتے ہیں تاکہ اس سے چھپ جائیں۔خبردار، جب یہ کپڑوں سے اپنے آپ کو ڈھانپتے ہیں، اللہ ان کے چُھپے کو بھی جانتا ہے اورکھلے کو بھی،وہ تو اُن بھیدوں سے بھی واقف ہے جو سینوں میں ہیں۔(سورۃ ھود…۵)


----------------------٭----------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top