- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
۳۶۔ جادوگر فلاح نہیں پایا کرتے
۳۷۔قومِ موسٰیؑ کامصر میں قیام
۳۸۔فرعون کے خلاف موسٰی ؑ کی دعا کی قبولیت
۳۹۔ فرعون کی لاش برائے عبرت محفوظ کی گئی
۴۰۔بنی اسرائیل کو عمدہ وسائلِ زندگی ملی
پھر ان کے بعد ہم نے موسٰی ؑ اور ہارونؑ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا، مگر انہوں نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور وہ مجرم لوگ تھے۔ پس جب ہمارے پاس سے حق ان کے سامنے آیا تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔موسٰی ؑنے کہا’’تم حق کو یہ کہتے ہو جبکہ وہ تمہارے سامنے آگیا؟ کیا یہ جادو ہے؟ حالانکہ جادوگر فلاح نہیں پایا کرتے‘‘۔ انہوں نے جواب میں کہا ’’کیا تو اس لیے آیا ہے کہ ہمیں اُس طریقے سے پھیر دے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے اور زمین میں بڑائی تم دونوں کی قائم ہوجائے؟ تمہاری بات تو ہم ماننے والے نہیں ہیں ‘‘۔ اور فرعون نے (اپنے آدمیوں سے) کہاکہ ’’ہر ماہر فن جادوگر کومیرے پاس حاضر کرو‘‘۔… جب جادوگر آگئے توموسٰی ؑنے ان سے کہا ’’جو کچھ تمہیں پھینکنا ہے پھینکو‘‘۔پھر جب انہوں نے اپنے آنچھر پھینک دیئے تو موسٰی ؑنے کہا ’’یہ جو کچھ تم نے پھینکا ہے یہ جادو ہے، اللہ ابھی اسے باطل کیے دیتا ہے، مفسدوں کے کام کو اللہ سدھرنے نہیں دیتا، اوراللہ اپنے فرمانوں سے حق کو حق کردکھاتا ہے، خواہ مجرموں کو وہ کتنا ہی ناگوار ہو‘‘۔(سورۃ یونس…۸۲)
۳۷۔قومِ موسٰیؑ کامصر میں قیام
(پھر دیکھو کہ) موسٰی ؑکو اس کی قوم میں سے چند نوجوانوں کے سوا کسی نے نہ مانا،فرعون کے ڈر سے اورخود اپنی قوم کے سربرآوردہ لوگوں کے ڈر سے (جنہیں خوف تھا کہ) فرعون اُن کو عذاب میں مبتلا کرے گا۔ اور واقعہ یہ ہے کہ فرعون زمین میں غلبہ رکھتا تھا اور وہ ان لوگوں میں سے تھاجو کسی حد پر رکتے نہیں ہیں۔موسٰی ؑنے اپنی قوم سے کہاکہ ’’لوگو، اگر تم واقعی اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اس پر بھروسہ کرو اگر مسلمان ہو‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا، اے ہمارے رب ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنا اور اپنی رحمت سے ہم کو کافروں سے نجات دے‘‘۔اور ہم نے موسٰی ؑاور اس کے بھائی کو اشارہ کیا کہ’’مصرمیں چند مکان اپنی قوم کے لیے مہیا کرو اوراپنے ان مکانوں کو قبلہ ٹھیرالو اور نماز قائم کرو اور اہل ایمان کو بشارت دے دو‘‘۔( یونس…۸۷)
۳۸۔فرعون کے خلاف موسٰی ؑ کی دعا کی قبولیت
موسٰی ؑنے دعا کی ’’اے ہمارے رب تونے فرعون اور اُس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں زینت اور اموال سے نواز رکھا ہے۔ اے رب، کیا یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے بھٹکائیں ؟ اے رب، ان کے مال غارت کردے اور ان کے دلوں پر ایسی مہر کردے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں ‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا ’’تم دونوں کی دعا قبول کی گئی۔ ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کے طریقے کی ہرگز پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے‘‘۔(سورۃ یونس…۸۹)
۳۹۔ فرعون کی لاش برائے عبرت محفوظ کی گئی
اور ہم بنی اسرائیل کو سمندر سے گزار لے گئے۔ پھر فرعون اور اُس کے لشکر ظلم اور زیادتی کی غرض سے اُن کے پیچھے چلے۔حتیٰ کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بول اٹھا ’’میں نے مان لیا کہ خداوندِ حقیقی اُس کے سوا کوئی نہیں ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے، اور میں بھی سرِاطاعت جھکادینے والوں میں سے ہوں ‘‘۔ (جواب دیاگیا) ’’اب ایمان لاتا ہے! حالانکہ اس سے پہلے تک تو نافرمانی کرتا رہا اور فساد کرنے والوں میں سے تھا۔ اب تو ہم صرف تیری لاش ہی کو بچائیں گے تاکہ تو بعد کی نسلوں کے لیے نشانِ عبرت بنے اگرچہ بہت سے انسان ایسے ہیں جو ہماری نشانیوں سے غفلت برتتے ہیں ‘‘۔ ( یونس…۹۲)
۴۰۔بنی اسرائیل کو عمدہ وسائلِ زندگی ملی
ہم نے بنی اسرائیل کو بہت اچھا ٹھکانا دیا اور نہایت عمدہ وسائلِ زندگی کی انہیں عطا کیے۔ پھر انہوں نے باہم اختلاف نہیں کیا مگر اس وقت جبکہ علم ان کے پاس آچکا تھا۔ یقینا تیرا رب قیامت کے رو ز ان کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کردے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں۔ اب اگر تجھے اس ہدایت کی طرف سے کچھ بھی شک ہو جو ہم نے تجھ پرنازل کی ہے تو اُن لوگوں سے پوچھ لے جو پہلے سے کتاب پڑھ رہے ہیں۔ فی الواقع یہ تیرے پاس حق ہی آیا ہے تیرے رب کی طرف سے، لہٰذا تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو، اور ان لوگوں میں نہ شامل ہو جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ہے، ورنہ تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔(سورۃ یونس…۹۵)