• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پینٹ شرٹ یا اسلامی لباس مگر کونسا؟

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
بڑوں سے سن رکھا ہے کہ زندہ قومیں اپنی تہذیب کا تحفظ کرتی ہیں
لہذا پاکستان میں کسی کا شلوار قمیص یا سعودی عرب میں ثوب (جبہ وغیرہ ) کو پسند کرنا شاید اسی وجہ سے ہے ۔
بھائی جان! کس تہذیب کی بات کر رہے ہیں؟ ظاہری لباس والی تہذیب ؟؟
آپ کبھی دمام یا ریاض سے بغرض عمرہ جدہ / مکہ کی سمت جائیں ۔۔۔ ساتھ میں کسی غیرملکی دوست کو رکھ لیں۔ راستے میں کسی استراحۃ پر رکیں گے اور کوئی "شلوار قمیص" والا ہر گاڑی کے قریب جا کر کچھ کہتا نظر آئے تو آپ کا وہ غیرملکی دوست یقیناً "شلوار" کے حوالے سے ایک جملہ کہے گا۔ کیا کہے گا ، وہ عامیانہ جملہ یہاں دہرایا نہیں جا سکتا ۔۔۔ جس "زندہ قوم" کو "تہذیب کی حفاظت" کرنا چاہیے تھا وہ تو ایک معمولی سے لباس کی حرمت کو اس طرح پامال کر رہی ہے ۔۔۔۔
اگر تہذیب و ثقافت کی حفاظت میں "لباس" کو دین میں اتنی ہی ترجیح اور اتنی ہی اہمیت دی گئی ہے ۔۔۔ تو وہ تمام احادیث صحیحہ کس کھاتے میں رکھی جانی چاہیے جن میں ۔۔۔۔
دوست احباب رشتہ دار و پڑوسی کے حقوق ، ناپ تول میں کمی ، امانت و خیانت ، غیبت و چغل خوری ، عہد کی پاسداری ، جھوٹ اور سچ ، اخوت ، انفاق ، حسن اخلاق ، خدمت خلق وغیرہ وغیرہ کے احکام بیان ہوئے ہیں اور جن پر کسی بھی مسلک کا کسی دوسرے سے ذرہ برابر اختلاف نہیں ہے۔۔۔۔۔
مگر افسوس ۔۔۔ علامہ اقبال کا غم ہم جیسے ناخلفوں کو بھی کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔ اور لگتا ہے کہ جیسے وہ آج بھی کچھ ترمیم کے ساتھ یوں کہہ رہے ہوں:
حب وطن و حب لباس و زبان و ثقافت
یہ سب باقی ہیں تُو باقی نہیں ہے!
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید صاحب رہا سنت ھدیٰ اور سنت زوائد کا معاملہ اس بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ آپ پینٹ شرٹ کو اسلامی لباس قرار دینا چاہ رہے ہیں جو سنت رسول ﷺ اور صحابہ کرام کے خلاف ہے، یہ تو آپ کا بھینس کو سفید بتانا جیسا ہےمعاملہ لگ رہا ہے۔
میں شروع سے ہی کہتاآرہاہوں کہ کوئی لباس اسلامی لباس ہونے کا سند نہیں رکھتی۔اس کے باوجود آپ نے میرے ذمہ یہ بات چپکادی ہے کہ میں پینٹ شرٹ کو اسلامی لباس سمجھتاہوں تواس پر ہم صرف اتناہی عرض کرسکتے ہیں۔بقول فیض

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت ناگوارگزری ہے

اورفیض کے شعر سے بھی بہتر پاکستان کے ہی ایک شاعر کاہے جن کا تخلص طالب ہے۔

ہمیں ان سے کچھ واسطہ ہی نہیں
جوالزام ہم پر لگائے گئے
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
بحث کا مرکز ی امر یہ ہے کہ ایسے شرٹ پینٹ کا استعمال بلاکسی کراہت کے جائز ہے جس میں بلاتکلف نماز پڑھاجاسکتاہو اٹھنے بیٹھنے میں تکلیف نہ ہوتی ہواورستر کا خیال رکھاگیاہو۔
اگراس امر کی حرمت وکراہت پر کوئی دلیل ہوتوپیش کریں ورنہ دل بڑاکرکے ہمارے موقف پر ہی صاد کردیں۔
 

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
لباس کے حوالے سے یہ چیز ذہن میں رہے کہ لباس میں اصل اباحت ہے۔ ہر لباس حلال ہے الا یہ کہ جس چیز کے پہننے میں حرمت کی نص موجود ہے۔ مثلاً مرد حضرات ریشم نہیں پہن سکتے کیوں کہ اس کی حرمت پر نص موجود ہے۔ اسی طرح ستر پوشی نہ کرنے والا یا باریک لباس پہننا جائز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ مشرکوں اور کفار کے لباس میں مشابہت اختیار کرنا حرام ہے جو لباس کفار اور مشرکوں کے ساتھ مخصوص ہیں وہ پہننا جائز نہیں ہے۔
جہاں تک پینٹ شرٹ کا معاملہ ہے تو یہ لباس کفار کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ بہت سارے کفار اور مسلم ممالک میں یہ لباس عمومی طور پر زیب تن کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر پینٹ شرٹ اس قدر تنگ ہو کہ اس سے جسمانی اعضا کی ٹھیک سے ستر پوشی نہ ہو رہی تو ایسا لباس پہننا جائز نہیں ہے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
میں شروع سے ہی کہتاآرہاہوں کہ کوئی لباس اسلامی لباس ہونے کا سند نہیں رکھتی۔اس کے باوجود آپ نے میرے ذمہ یہ بات چپکادی ہے کہ میں پینٹ شرٹ کو اسلامی لباس سمجھتاہوں تواس پر ہم صرف اتناہی عرض کرسکتے ہیں۔بقول فیض
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت ناگوارگزری ہے
اورفیض کے شعر سے بھی بہتر پاکستان کے ہی ایک شاعر کاہے جن کا تخلص طالب ہے۔
ہمیں ان سے کچھ واسطہ ہی نہیں
جوالزام ہم پر لگائے گئے
السلام علیکم
ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب
وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے​

اور

چمن میں غارتِ گلچیں سے جانے کیا گزری
قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے​

ہمیں کیوں زخم پہنچاتے ہیں سَر


تیری نظر کے سامنے ہے چاند بھی چکور بھی
عشق کا انتخاب دیکھ کوششِ رائیگاں نا دیکھ​
خلاصہ کلام یہ ہے ان تمام تھریڈس کا یہ ہے ۔مع عربی فتاویٰ ، اگر لباس ڈھیلا ڈھالا ہو اوراعظائے انسانی محسوس نہ ہوتے ہوں یا نمایاں نہ ہوتے ہوں اور جس کو پہن کر نماز میں کوئی پریشانی نہ ہوتی ہو تویہ کوئی بھی لباس ہوسکتا ہےکرتا پائجامہ بھی ہو سکتا ہے ، شلوار قمیص بھی ہوسکتا ہے جبہ بھی ہوسکتا ہے، تہبند اور کرتا بھی ہو سکتا ہے ْاگر ان تما م باتوں کو مد نظر رکھا جائے تو پنیٹ شرٹ نہ ہو کر مذکورہ لباس میں سے کچھ بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ آج کل کی پنیٹ شرٹ کی جو اصطلاح یا شکل ہے مذکورہ شرائط کے خلاف ہے تو اس لباس کو مسلمانوں کا لباس کیسے کہہ سکتے ہیں۔ کیونکہ اگر پینٹ شرٹ کی پیمائش اسلامی حساب سے ہو تو پھر وہ کرتا پائجامہ کے حکم میں ہی آجائے گی کیوں کہ کرتے کی پیمائش ہر آدمی کی جدا گانہ ہوتی ہے،ڈھیلی پتلون پر جیسا کبھی ہوا کرتی تھی اگر ڈھیلا کرتا پہن لیا جائے یا بقول آپ کے لمبی شرٹ پہن لی جائے تو اس میں کوئی قباحت باقی نہ رہے گی لیکن اگر آپ موجودہ پینٹ شرٹ پر جواز کا اطلاق فرمائیں گے تو یہ زیادتی ہوجائے گی ۔ایک بات۔
دسری بات میں تما م حضرات سے یہ معلوم کرنا چا ہتا ہوں کہ انگریز اگر کسی مسلم ملک میں جاتا ہے تووہ کرتا پائجامہ کیوں نہیں پہنتا یا اس ملک کا لباس کیوں نہیں پہنتا دیگر کیا کرتا پائجامہ اور شیروانی عزت کا لباس نہیں ہے پہلے شیروانی کرتا پائجامہ بڑے بڑے نواب اور شرفاء پہنا کرتے تھے اور مسلمان اس کے بڑے کاری گر ہوا کرتے تھے،شیروانی پہن کر اگر کوئی غریب عالم بھی نکل جایا کرتا تھا اس کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا چنانچہ علی گڈھ یونیورسٹی آج بھی شیروانی کو اپنے سینہ سے لگائے ہوئے ہے۔آزادی سے پہلے اور آزادی کے کافی بعد تک کرتا پائجامہ ہی عزت کالباس ہوا کرتاتھا ۔ علاوہ ازیں ہر ملک کی الگ الگ روایات ہیں جو سچا محب وطن ہوتا ہے وہ اپنے ملکی روایا ت کو باقی رکھتا ہے۔ اب تو پینٹ شرٹ کے علاوہ نک ٹائی کا بھی چلن نکل پڑا ہے اس طرح سے جمشید صاحب کن باتو کو اپناؤ گے ۔میں تو موجودہ پینٹ شرٹ کے جواز کا قائل ہوں نہیں ۔اور موقع ملا تو ان شاءاللہ اس پر بھی تحقیق کروں گا۔
میں صبر تو کرسکتا ہوں صاد نہیں دل تھوڑا ہے​
اور جمشید صاحب: رہا آپ کی سنت ہدیٰ اور سنت زوائد کی بات سر آنکھوں پر لیکن حضرت کہاں تک یہ بھی ملاحظہ فرمالیں۔
دالدین کو اسلامی نقطہ نظر سے ،ابّو،ابی،ابّا اوروالدہ کو امیّ،اماں،یا زیادہ ہو ا تو بُوا کہدیا جاتا تھا لیکن اب ڈیڈ ڈیڈی پاپا یہ وہی پاپا ہیں نا جس کو ’’پوپ‘‘ کہا جاتا ہے اور اللہ حافظ کی جگہ بائے بائے السلام علیکم کی جگہ’’ ہیلو‘‘ کھانا کھڑے ہو کر کھانا آج کاعرف ہوگیا ہےپیشاب کھڑے ہوکر کرنا یہ پینٹ کی دین ہےکانٹوں سے کھانا آج کی ضرورت ہے۔ تو جمشید صاحب کس کس کوعرف کہو گے اور کس کس کو سنن زوائد اور سنن ہدیٰ
اور جمشید صاحب
آئینِ جہاں بدل رہا ہے
بدلیں گے اوامر و نواہی

کی وفا ہم سے تو غیر اِس کو جفا کہتے ہیں
ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں

کچھ کہہ کے خموش ہو گۓ ہم
قصٌہ تھا دراز کھو گۓ ہم​
فقط والسلام اللہ حافظ
احقر عابدالرحمٰن بجنوری​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
بھائی جان! کس تہذیب کی بات کر رہے ہیں؟ ظاہری لباس والی تہذیب ؟؟
آپ کبھی دمام یا ریاض سے بغرض عمرہ جدہ / مکہ کی سمت جائیں ۔۔۔ ساتھ میں کسی غیرملکی دوست کو رکھ لیں۔ راستے میں کسی استراحۃ پر رکیں گے اور کوئی "شلوار قمیص" والا ہر گاڑی کے قریب جا کر کچھ کہتا نظر آئے تو آپ کا وہ غیرملکی دوست یقیناً "شلوار" کے حوالے سے ایک جملہ کہے گا۔ کیا کہے گا ، وہ عامیانہ جملہ یہاں دہرایا نہیں جا سکتا ۔۔۔ جس "زندہ قوم" کو "تہذیب کی حفاظت" کرنا چاہیے تھا وہ تو ایک معمولی سے لباس کی حرمت کو اس طرح پامال کر رہی ہے ۔۔۔۔
اگر تہذیب و ثقافت کی حفاظت میں "لباس" کو دین میں اتنی ہی ترجیح اور اتنی ہی اہمیت دی گئی ہے ۔۔۔ تو وہ تمام احادیث صحیحہ کس کھاتے میں رکھی جانی چاہیے جن میں ۔۔۔۔
دوست احباب رشتہ دار و پڑوسی کے حقوق ، ناپ تول میں کمی ، امانت و خیانت ، غیبت و چغل خوری ، عہد کی پاسداری ، جھوٹ اور سچ ، اخوت ، انفاق ، حسن اخلاق ، خدمت خلق وغیرہ وغیرہ کے احکام بیان ہوئے ہیں اور جن پر کسی بھی مسلک کا کسی دوسرے سے ذرہ برابر اختلاف نہیں ہے۔۔۔۔۔
مگر افسوس ۔۔۔ علامہ اقبال کا غم ہم جیسے ناخلفوں کو بھی کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔ اور لگتا ہے کہ جیسے وہ آج بھی کچھ ترمیم کے ساتھ یوں کہہ رہے ہوں:
حب وطن و حب لباس و زبان و ثقافت
یہ سب باقی ہیں تُو باقی نہیں ہے!
یہ بھی غلط ہے وہ بھی غلط ہے

ہمارے ایک رشتہ دار ہیں میں نے ان سے کہا کہ آپ داڑھی رکھ لیں یہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہنے لگے یار ابھی نماز وغیرہ میں سستی ہو جاتی ہے جب پکا نمازی بن جاؤں گا تو داڑھی بھی رکھ لوں گا ۔
بعض ایسے لوگ ہوتے ہیں جو عام معاملات میں کمی کوتاہی ناپ تول میں کمی کوتاہی وغیرہ کرتے ہیں لیکن نماز پڑھتے رہتے ہیں کوئی آکے ان کونصیحت کرتا ہے کہ جناب تم سارا دن یہ غلط کام کرتے ہو اور ساتھ ساتھ بڑے حاجی و نمازی بھی بنتے ہو تو وہ نمازیں بھی پڑھنا چھوڑ جاتے ہیں ۔
میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اگر کچھ کام اچھے اور کچھ برے ہیں تو بہت اچھی بات ہے کہ سب کچھ درست کر لیا جائے لیکن یہ بالکل بھی درست نہیں ہے کہ کچھ برے کاموں کی وجہ سے اچھے کاموں کو بھی چھوڑ دیا جائے اور سب کچھ برا ہوجائے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
خلاصہ کلام یہ ہے ان تمام تھریڈس کا یہ ہے ۔مع عربی فتاویٰ ، اگر لباس ڈھیلا ڈھالا ہو اوراعظائے انسانی محسوس نہ ہوتے ہوں یا نمایاں نہ ہوتے ہوں اور جس کو پہن کر نماز میں کوئی پریشانی نہ ہوتی ہو تویہ کوئی بھی لباس ہوسکتا ہےکرتا پائجامہ بھی ہو سکتا ہے ، شلوار قمیص بھی ہوسکتا ہے جبہ بھی ہوسکتا ہے، تہبند اور کرتا بھی ہو سکتا ہے ْاگر ان تما م باتوں کو مد نظر رکھا جائے تو پنیٹ شرٹ نہ ہو کر مذکورہ لباس میں سے کچھ بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ آج کل کی پنیٹ شرٹ کی جو اصطلاح یا شکل ہے مذکورہ شرائط کے خلاف ہے تو اس لباس کو مسلمانوں کا لباس کیسے کہہ سکتے ہیں۔ کیونکہ اگر پینٹ شرٹ کی پیمائش اسلامی حساب سے ہو تو پھر وہ کرتا پائجامہ کے حکم میں ہی آجائے گی کیوں کہ کرتے کی پیمائش ہر آدمی کی جدا گانہ ہوتی ہے،ڈھیلی پتلون پر جیسا کبھی ہوا کرتی تھی اگر ڈھیلا کرتا پہن لیا جائے یا بقول آپ کے لمبی شرٹ پہن لی جائے تو اس میں کوئی قباحت باقی نہ رہے گی لیکن اگر آپ موجودہ پینٹ شرٹ پر جواز کا اطلاق فرمائیں گے تو یہ زیادتی ہوجائے گی ۔ایک بات۔
دسری بات میں تما م حضرات سے یہ معلوم کرنا چا ہتا ہوں کہ انگریز اگر کسی مسلم ملک میں جاتا ہے تووہ کرتا پائجامہ کیوں نہیں پہنتا یا اس ملک کا لباس کیوں نہیں پہنتا دیگر کیا کرتا پائجامہ اور شیروانی عزت کا لباس نہیں ہے پہلے شیروانی کرتا پائجامہ بڑے بڑے نواب اور شرفاء پہنا کرتے تھے اور مسلمان اس کے بڑے کاری گر ہوا کرتے تھے،شیروانی پہن کر اگر کوئی غریب عالم بھی نکل جایا کرتا تھا اس کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا چنانچہ علی گڈھ یونیورسٹی آج بھی شیروانی کو اپنے سینہ سے لگائے ہوئے ہے۔آزادی سے پہلے اور آزادی کے کافی بعد تک کرتا پائجامہ ہی عزت کالباس ہوا کرتاتھا ۔ علاوہ ازیں ہر ملک کی الگ الگ روایات ہیں جو سچا محب وطن ہوتا ہے وہ اپنے ملکی روایا ت کو باقی رکھتا ہے۔ اب تو پینٹ شرٹ کے علاوہ نک ٹائی کا بھی چلن نکل پڑا ہے اس طرح سے جمشید صاحب کن باتو کو اپناؤ گے ۔میں تو موجودہ پینٹ شرٹ کے جواز کا قائل ہوں نہیں ۔اور موقع ملا تو ان شاءاللہ اس پر بھی تحقیق کروں گا۔
مفتی صاحب جزاکم اللہ خیرا و کثر أمثالکم ۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
یہ بھی غلط ہے وہ بھی غلط ہے

ہمارے ایک رشتہ دار ہیں میں نے ان سے کہا کہ آپ داڑھی رکھ لیں یہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہنے لگے یار ابھی نماز وغیرہ میں سستی ہو جاتی ہے جب پکا نمازی بن جاؤں گا تو داڑھی بھی رکھ لوں گا ۔
بعض ایسے لوگ ہوتے ہیں جو عام معاملات میں کمی کوتاہی ناپ تول میں کمی کوتاہی وغیرہ کرتے ہیں لیکن نماز پڑھتے رہتے ہیں کوئی آکے ان کونصیحت کرتا ہے کہ جناب تم سارا دن یہ غلط کام کرتے ہو اور ساتھ ساتھ بڑے حاجی و نمازی بھی بنتے ہو تو وہ نمازیں بھی پڑھنا چھوڑ جاتے ہیں ۔
میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اگر کچھ کام اچھے اور کچھ برے ہیں تو بہت اچھی بات ہے کہ سب کچھ درست کر لیا جائے لیکن یہ بالکل بھی درست نہیں ہے کہ کچھ برے کاموں کی وجہ سے اچھے کاموں کو بھی چھوڑ دیا جائے اور سب کچھ برا ہوجائے ۔
نہیں جناب عالی۔ اس چیز کی تو میں نے بات ہی نہیں کی۔
اپنا قیمتی وقت ، اپنی محنت اور انرجی ایسی باتوں پر نہ لگائیں جو "ترجیح" نہیں رکھتیں بلکہ دین کے ان اخلاقی اور اصلاحی پہلوؤں کی طرف زیادہ توجہ دیں اور دلائیں جن پر کسی بھی مسلک یا طبقہ کا کوئی اختلاف نہیں ہے اور جو ایک مسلمان کو غیرمسلم سے ممتاز و معتبر جتانے کے لیے اسوۂ حسنہ سے ثابت ہیں۔ اور ۔۔۔۔۔ جی ہاں! ہمارے دور کے انٹرنیٹ مبلغین میں بدقسمتی سے انہی کی خاصی بڑی کمی پائی جاتی ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
نہیں جناب عالی۔ اس چیز کی تو میں نے بات ہی نہیں کی۔
اپنا قیمتی وقت ، اپنی محنت اور انرجی ایسی باتوں پر نہ لگائیں جو "ترجیح" نہیں رکھتیں بلکہ دین کے ان اخلاقی اور اصلاحی پہلوؤں کی طرف زیادہ توجہ دیں اور دلائیں جن پر کسی بھی مسلک یا طبقہ کا کوئی اختلاف نہیں ہے اور جو ایک مسلمان کو غیرمسلم سے ممتاز و معتبر جتانے کے لیے اسوۂ حسنہ سے ثابت ہیں۔ اور ۔۔۔۔۔ جی ہاں! ہمارے دور کے انٹرنیٹ مبلغین میں بدقسمتی سے انہی کی خاصی بڑی کمی پائی جاتی ہے۔
جس بھائی نے یہ موضوع شروع کیا ہے اس کا مراسلہ کچھ یوں ہے :

اسلام و علیکم و رحمتہ اللہ وبراکاۃ
کوئ بھائ مجھے یہ بتا سکتا ہے کہ اسلام پینٹ شرٹ کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
کیا یہ کافرانہ لباس ،اس کی مخالفت کرنی چاہیے؟
یا اسلام جو تمام عالم کے لیے ہے کیا وہ ایک یونفارم کا قائل ہے؟
اب اس حالت میں ان کو آپ کی طرف سے مرشحہ موضوعات پر درس دینا مناسب نہیں لگا ۔
اللہ آپ کے اوقات میں برکت دے آپ ایسے موضوعات شروع کرکے ممنون فرمائیں ۔ ہم بھی کوشش کریں گے کہ کچھ نہ کچھ حصہ ڈالتے رہیں ۔
 
Top