• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیٹ کے بل سونا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
پیٹ کے بل سونا ناپسندیدہ اور مکروہ عمل ہے، اس کی کراہت کی وجوہات میں جہنمیوں کے سونے کی مشابہت اور جسمانی نقصان وغیرہ ہیں ۔

کراہت کے مختلف دلائل:

(1)اللہ تعالی کا فرمان ہے :{يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ} ( سورة القمر : 48)
ترجمہ: جس دن وہ اپنے منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا)دوزخ کی آگ لگنے کے مزے چکھو ۔

(2) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"إِنَّ ھٰذِہِ ضِجْعَۃٌ یُبْغِضُھَا اللّٰہُ تَعَالٰی یَعْنِی الْاَضْطِجَاعُ عَلَی الْبَطَنِ"۔(صحیح الجامع الصغیر:2271)
ترجمہ : ’’ یقینا اس طرح لیٹنے کو اللہ تعالیٰ ناپسند فرماتا ہے یعنی پیٹ کے بل (اوندھا)لیٹنا۔‘‘

الاضطجاع علی البطن: یعنی ایسے سونا کہ پیٹ زمین کی طرف اور پشت اوپر کی طرف ہو۔

(3) "إِنَّ ھٰذِہِ ضَجْعَۃٌ لَا یُحِبُّھَا اللّٰہَ"۔(صحیح سنن الترمذي:2221)
ترجمہ: ’’ بے شک یہ ایسا لیٹنا ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔ ‘‘

(4) عَنْ أَبِي ذَرٍّ؛ قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي، فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ: " يَا جُنَيْدِبُ إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ "۔(ابوداؤد:3724)
ترجمہ: "ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ میرے پاس سے گزرے اس حال میں کہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا،تو آپ ﷺ نے مجھے اپنے پیر سے ہلا کر فرمایا:'' جُنیدب ! ( یہ ابوذر کا نام ہے ) سونے کا یہ انداز توجہنمیوں کا ہے''
٭محمد بن نعیم کی وجہ سے اس کی سند پر کلام ہے مگر اس کے شواہد موجود ہیں۔

پیٹ کے بل سونا طبی اعتبار سے:

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پیٹ کے بل لیٹنا سونے کا سب سے بدترین انداز ہے،اس لئے پیٹ کے بل سونا صحت کے لئے ضرر رساں ہے ۔

٭سانس کے وقت صدری پنجرہ آگے کی طرف پھیلاتا ہے اور پیٹ کے بل لیٹنے کی حالت میں پنجرے کی یہ حرکت بند ہوجاتی پے اور پھیپھڑوں کا مکمل پھیلنا اورہوا سے بھرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔

٭پیٹ کے بل سونے والے مرگی کے شکار افراد میں حادثاتی موت کا خطرہ زیادہ ہے۔

٭اس حالت میں ریڑھ کی ہڈی غیر فطری رخ اختیار کر لیتی ہے۔اس کے عضلات اور مہروں پہ غیرضروری دبائو پڑتا ہے۔اگر انسان کئی دن پیٹ کے بل سوتا رہے،تو اس کی کمر اور گردن میں تکلیف ہو سکتی ہے۔

٭اس ہیئت میں سونے سے عموماً سانس لینے میں بھی رکاوٹ جنم لیتی ہے۔

٭اور بسا اوقات ایسا لیٹنا حرکت قلب اور معدے کے عمل پر اثر انداز ہوتا ہے۔

اگر سونے کی یہ ہیئت ہماری ہے تو اسے بدل کر سنت طریقہ اپنائیں یعنی دائیں پہلو پہ سوئیں جس سے ثواب بھی ملے گا اور خطرات سے بھی محفوظ رہیں گے ۔
 
Top