• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاڑھی کا بیان قرآن اور حدیث سے

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97
beard ka hukum hadees ki roshni may (داڑھی کا بیان)

57 - لباس کا بیان : (181)
ناخن کٹوانے کا بیان

حدثنا محمد بن منهال حدثنا يزيد بن زريع حدثنا عمر بن محمد بن زيد عن نافع عن ابن عمر عن النبي صلی الله عليه وسلم قال خالفوا المشرکين وفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحيته فما فضل أخذه

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 843 حدیث مرفوع مکررات 2
محمد بن منہال، یزید بن
زریع، عمر بن محمد بن زید، نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشرکین کی مخالفت کرو، داڑھی بڑھاؤ، مونچھیں کترواؤ، اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جب عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی سے پکڑتے اور جتنی زیادہ ہوتی اس کو کاٹ دیتے۔

Narrated Nafi':
Ibn Umar said, The Prophet said, 'Do the opposite of what the pagans do. Keep the beards and cut the moustaches short.' Whenever Ibn 'Umar performed the Hajj or 'Umra, he used to hold his beard with his hand and cut whatever moustaches. Ibn Umar used to cut his moustache so short that the whiteness of his skin (above the upper lip) was visible, and he used to cut (the hair) between his moustaches and his beard.

حدثني محمد أخبرنا عبدة أخبرنا عبيد الله بن عمر عن نافع عن ابن عمر رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم انهکوا الشوارب وأعفوا اللحی

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 844 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 5
محمد، عبدہ، عبیداللہ بن عمر، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی مونچھیں کترواؤ اور داڑھیاں بڑھاؤ۔

Narrated Ibn 'Umar:
Allah's Apostle said, "Cut the moustaches short and leave the beard (as it is)."

3 - وضو کا بیان : (144)
فطر تی خصلتوں کے بیان میں

حدثنا محمد بن المثنی حدثنا يحيی يعني ابن سعيد ح و حدثنا ابن نمير حدثنا أبي جميعا عن عبيد الله عن نافع عن ابن عمر عن النبي صلی الله عليه وسلم قال أحفوا الشوارب وأعفوا اللحی

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 600 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 5
محمد بن مثنی، یحیی ابن سعید، ابن نمیر، ، عبید اللہ، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمیں حکم دیا گیا ہے مونچھوں کو جڑ سے کانٹے اور داڑھی کو بڑھانے کا ۔

Ibn Umar said: The Apostle of Allah (may peace be upon him) said: Trim closely the moustache, and let the beard grow.

حدثناه قتيبة بن سعيد عن مالک بن أنس عن أبي بکر بن نافع عن أبيه عن ابن عمر عن النبي صلی الله عليه وسلم أنه أمر بإحفا الشوارب وإعفا اللحية

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 601 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 5
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، ابوبکر بن نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمیں حکم دیا گیا ہے مونچھوں کو جڑ سے کاٹنے اور داڑھی کو بڑھانے کا ۔

Ibn Umar said: The Apostle of Allah (may peace be upon him) ordered us to trim the moustache closely and spare the beard.

حدثنا سهل بن عثمان حدثنا يزيد بن زريع عن عمر بن محمد حدثنا نافع عن ابن عمر قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم خالفوا المشرکين أحفوا الشوارب وأوفوا اللحی

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 602 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 5
سہل بن عثمان، یزید بن زریع، عمر بن محمد، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مشرکوں کی مخالفت کیا کرو مونچھیں کتروا کر اور داڑھی کو بڑھا کر۔

Ibn Umar said: The Messenger of Allah (may peace be opon him) said: Act against the polytheists, trim closely the moustache and grow beard.

حدثنا قتيبة بن سعيد وأبو بکر بن أبي شيبة وزهير بن حرب قالوا حدثنا وکيع عن زکريا بن أبي زادة عن مصعب بن شيبة عن طلق بن حبيب عن عبد الله بن الزبير عن عاشة قالت قال رسول الله صلی الله عليه وسلم عشر من الفطرة قص الشارب وإعفا اللحية والسواک واستنشاق الما وقص الأظفار وغسل البراجم ونتف الإبط وحلق العانة وانتقاص الما قال زکريا قال مصعب ونسيت العاشرة إلا أن تکون المضمضة زاد قتيبة قال وکيع انتقاص الما يعني الاستنجا

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 604 حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 3
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، وکیع، زکریا بن ابی زائدہ، مصعب بن شیبہ، طلق بن حبیب، عبداللہ بن زبیر، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا دس چیزیں سنت ہیں مونچھیں کتروانا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخنوں کا کاٹنا، جوڑ دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال صاف کرنا، پانی سے استنجا کرنا مصعب راوی بیان کرتے ہیں کہ دسویں چیز میں بھول گیا شاید وہ کلی کرنا ہو۔

'A'isha reported: The Messenger of Allah (may peace be npon him) said: Ten are the acts according to fitra: clipping the moustache, letting the beard grow, using the tooth-stick, snuffing water in the nose, cutting the nails, washing the finger joints, plucking the hair under the armpits, shaving the pubes and cleaning one's private parts with water. The narrator said: I have forgotten the tenth, but it may have been rinsing the mouth.

1 - پاکی کا بیان : (389)
مسواک کا تعلق دین فطرت سے ہے

حدثنا يحيی بن معين حدثنا وکيع عن زکريا بن أبي زادة عن مصعب بن شيبة عن طلق بن حبيب عن ابن الزبير عن عاشة قالت قال رسول الله صلی الله عليه وسلم عشر من الفطرة قص الشارب وإعفا اللحية والسواک والاستنشاق بالما وقص الأظفار وغسل البراجم ونتف الإبط وحلق العانة وانتقاص الما يعني الاستنجا بالما قال زکريا قال مصعب ونسيت العاشرة إلا أن تکون المضمضة

سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 52 حدیث مرفوع مکررات 10
یحیی بن معین، وکیع، زکریا بن ابی زائدہ، مصعب بن شیبہ، طلق بن حبیب، ابن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دس چیزیں دین فطرت سے تعلق رکھتی ہیں (یعنی یہ دس چیزیں تمام انبیاء علیھم السلام کی مشترک سنت رہی ہیں (1) مونچھیں کم کرنا (2) ڈاڑھی بڑھانا (3) مسواک کرنا (4) ناک میں پانی ڈالنا (5) ناخن تراشنا (6) انگلیوں کے پوروں اور جوڑوں کو دھونا (7) بغل کے بال اکھیڑنا (8) زیر ناف کے بال مونڈنا (9) پیشاب کے بعد پانی سے استنجاء کرنا۔ زکریا کہتے ہیں کہ میں دسویں چیز بھول گیا ہوں ہو سکتا ہے کہ (10) وہ کلی کرنا ہو۔
موسی بن اسماعیل، داؤد بن شبیب، حماد، علی بن زید، سلمہ بن محمد، حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا دین فطرت سے تعلق رکھتا ہے باقی حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے مطابق بیان کی مگر عمار بن یاسر نے داڑھی بڑھانے کا ذکر نہیں کیا بلکہ اس کے بجائے ختنہ کرانے اور استنجے کے بعد ازار پر پانی کے چھینٹے دینے کا ذکر کیا مگر پانی سے استنجے کا ذکر نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس حدیث کے مانند ابن عباس سے بھی مروی ہے انھوں نے پانچ سنتیں ذکر کی ہیں جو سب کی سب سر کے متعلق ہیں ان میں سے ایک مانگ نکالنا ہے اور انھوں نے داڑھی بڑھانے کا ذکر نہیں کیا ابوداؤد کہتے ہیں کہ حماد کی مذکورہ روایت کے مانند طلق بن حبیب، مجاہد، اور بکر بن عبداللہ مزنی کے حوالہ سے یہ ان کا قول نقل کیا گیا ہے مگر اس میں داڑھی بڑھانا مذکور نہیں ہے اور محمد بن عبداللہ بن ابی مریم کی حدیث بسند ابوسلمہ، بواسطہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مروی روایت میں داڑھی بڑھانا موجود ہے اور ابراہیم نخعی سے بھی ایسا ہی مروی ہے اس میں داڑھی بڑھانے اور ختنہ کرانے کا ذکر ہے۔

Narrated Aisha, Ummul Mu'minin:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Ten are the acts according to fitrah (nature): clipping the moustache, letting the beard grow, using the tooth-stick, cutting the nails, washing the finger joints, plucking the hair under the arm-pits, shaving the pubes, and cleansing one's private parts (after easing or urinating) with water. The narrator said: I have forgotten the tenth, but it may have been rinsing the mouth.

39 - آداب اور اجازت لینے کا بیان : (185)
داڑھی بڑھانے کے متعلق

حدثنا الحسن بن علي الخلال حدثنا عبد الله بن نمير عن عبيد الله بن عمر عن نافع عن ابن عمر قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم أحفوا الشوارب وأعفوا اللحی قال أبو عيسی هذا حديث صحيح

جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 678 حدیث مرفوع مکررات 13
حسن بن علی خلال، عبداللہ بن نمیر، عبیداللہ بن عمر، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مونچھیں کٹواؤ اور داڑھی بڑھاؤ۔ یہ حدیث صحیح ہے۔

Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Cut the moustache and grow beard.”

[Ahmed 5135,Muslim 259,Muslim 15]

حدثنا الأنصاري حدثنا معن حدثنا مالک عن أبي بکر بن نافع عن أبيه عن ابن عمر أن رسول الله صلی الله عليه وسلم أمرنا بإحفا الشوارب وإعفا اللحی قال أبو عيسی هذا حديث حسن صحيح وأبو بکر بن نافع هو مولی ابن عمر ثقة وعمر بن نافع ثقة وعبد الله بن نافع مولی ابن عمر يضعف

جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 679 حدیث مرفوع مکررات 13
انصاری، معن، مالک، ابوبکربن نافع، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مونچھیں کٹوانے اور داڑھی بڑھانے کا حکم دیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے مولی ابوبکر بن نافع ثقہ ہیں جبکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام عبداللہ بن نافع حدیث میں ضعیف ہیں۔

Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) gave the command to cut the moustache well and to grow the beard.

[Bukhari 5892,Muslim 259,Abu Dawud 4199]

2 - پاکی کا بیان : (298)
فطرت کے بیان میں

حدثنا أبو بکر بن أبي شيبة حدثنا وکيع حدثنا زکريا بن أبي زادة عن مصعب بن شيبة عن طلق بن حبيب عن أبي الزبير عن عاشة قالت قال رسول الله صلی الله عليه وسلم عشر من الفطرة قص الشارب وإعفا اللحية والسواک والاستنشاق بالما وقص الأظفار وغسل البراجم ونتف الإبط وحلق العانة وانتقاص الما يعني الاستنجا قال زکريا قال مصعب ونسيت العاشرة إلا أن تکون المضمضة

سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 293 حدیث مرفوع مکررات 10
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، زکریا بن ابی زائدہ، مصعب بن شیبہ، طلق بن حبیب، ابوزبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دس چیزیں فطرت میں سے ہیں مونچھیں کترنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈال کر صاف کرنا، ناخن کاٹنا انگلیوں وغیرہ کے جوڑ دھونا، بغل کے بال اکھاڑنا، زیر ناف بال مونڈنا، استنجاء کرنا۔ زکریا (راوی) کہتے ہیں (میرے استاذ) مصعب کہا دسویں بھول گیا ہوں شاید کلی کرنا ہو۔

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Ten things are connected to the Fitrah: trimming the mustache, letting the beard grow, using the tooth slick, rinsing out the nostrils with water, clipping the nails, washing the joints, plucking the armpit hairs, shaving the pubic hairs, washing the private parts with water.’” (Sahih) (One of the narrators) Zakariyyâ said: “Mus’ab said: ‘I have forgotten the tenth thing, but it may have been rinsing out the mouth.” (Sahih)

(جو لہگع داڑھی کے لےَ یہ کہتے ہیں کاح ایک مہتحی بڑھی ہو نا چاہیے تو ان حدیثوں میں کہاں لکھا ہے ایسا
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
داڑھی قرآن و سنت اور عقل کی کسوٹی پر

داڑھی قرآن وسنت اور عقل کی کسوٹی پر
حدثنا قتيبة بن سعيد وأبو بکر بن أبي شيبة وزهير بن حرب قالوا حدثنا وکيع عن زکريا بن أبي زادة عن مصعب بن شيبة عن طلق بن حبيب عن عبد الله بن الزبير عن عاشة قالت قال رسول الله صلی الله عليه وسلم عشر من الفطرة قص الشارب وإعفا اللحية والسواک واستنشاق الما وقص الأظفار وغسل البراجم ونتف الإبط وحلق العانة وانتقاص الما قال زکريا قال مصعب ونسيت العاشرة إلا أن تکون المضمضة زاد قتيبة قال وکيع انتقاص الما يعني الاستنجا
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 604 حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 3
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، وکیع، زکریا بن ابی زائدہ، مصعب بن شیبہ، طلق بن حبیب، عبداللہ بن زبیر، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا دس چیزیں سنت ہیں مونچھیں کتروانا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخنوں کا کاٹنا، جوڑ دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال صاف کرنا، پانی سے استنجا کرنا مصعب راوی بیان کرتے ہیں کہ دسویں چیز میں بھول گیا شاید وہ کلی کرنا ہو
حدثنا يحيی بن معين حدثنا وکيع عن زکريا بن أبي زادة عن مصعب بن شيبة عن طلق بن حبيب عن ابن الزبير عن عاشة قالت قال رسول الله صلی الله عليه وسلم عشر من الفطرة قص الشارب وإعفا اللحية والسواک والاستنشاق بالما وقص الأظفار وغسل البراجم ونتف الإبط وحلق العانة وانتقاص الما يعني الاستنجا بالما قال زکريا قال مصعب ونسيت العاشرة إلا أن تکون المضمضة
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 52 حدیث مرفوع مکررات 10
یحیی بن معین، وکیع، زکریا بن ابی زائدہ، مصعب بن شیبہ، طلق بن حبیب، ابن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دس چیزیں دین فطرت سے تعلق رکھتی ہیں (یعنی یہ دس چیزیں تمام انبیاء علیھم السلام کی مشترک سنت رہی ہیں (1) مونچھیں کم کرنا (2) ڈاڑھی بڑھانا (3) مسواک کرنا (4) ناک میں پانی ڈالنا (5) ناخن تراشنا (6) انگلیوں کے پوروں اور جوڑوں کو دھونا (7) بغل کے بال اکھیڑنا (8) زیر ناف کے بال مونڈنا (9) پیشاب کے بعد پانی سے استنجاء کرنا۔ زکریا کہتے ہیں کہ میں دسویں چیز بھول گیا ہوں ہو سکتا ہے کہ (10) وہ کلی کرنا ہو۔
موسی بن اسماعیل، داؤد بن شبیب، حماد، علی بن زید، سلمہ بن محمد، حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا دین فطرت سے تعلق رکھتا ہے باقی حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے مطابق بیان کی مگر عمار بن یاسر نے داڑھی بڑھانے کا ذکر نہیں کیا بلکہ اس کے بجائے ختنہ کرانے اور استنجے کے بعد ازار پر پانی کے چھینٹے دینے کا ذکر کیا مگر پانی سے استنجے کا ذکر نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس حدیث کے مانند ابن عباس سے بھی مروی ہے انھوں نے پانچ سنتیں ذکر کی ہیں جو سب کی سب سر کے متعلق ہیں ان میں سے ایک مانگ نکالنا ہے اور انھوں نے داڑھی بڑھانے کا ذکر نہیں کیا ابوداؤد کہتے ہیں کہ حماد کی مذکورہ روایت کے مانند طلق بن حبیب، مجاہد، اور بکر بن عبداللہ مزنی کے حوالہ سے یہ ان کا قول نقل کیا گیا ہے مگر اس میں داڑھی بڑھانا مذکور نہیں ہے اور محمد بن عبداللہ بن ابی مریم کی حدیث بسند ابوسلمہ، بواسطہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مروی روایت میں داڑھی بڑھانا موجود ہے اور ابراہیم نخعی سے بھی ایسا ہی مروی ہے اس میں داڑھی بڑھانے اور ختنہ کرانے کا ذکر ہے
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دین فطرت ہے کیا ؟
اسکا جواب قرآن شریف میں اس طرح ہے( فطرت اللہ التی فطر الناس علیہا لا تبدیل لخلق اللہ)اورحدیث شریف میں ہے (کل مولود یولد علی الفطرۃ وانما ابواہ یہودانہ وینصرانہ ویمجسانہ)
یعنی اللہ تعا لیٰ کی فطرت وہی ہے جس پر انسان کو پیدا فرمایا اور اللہ کی بنائی ہوئی فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں۔اور حدیث پاک کا مفہوم کہ ہر انسان کو فطرت کے مطابق پیدا کیا گیا ہے لیکن اس کے ماں باپ اس کو یہودی نصرانی یا مشرک بنا دیتے ہیں۔
جیسا کہ اوپر ذکر ہوا کہ دس چیزیں فطرت میں داخل ہیں ۔فطرت سے مراد شعار اسلام ہےاور یاد رہے شعار کا درجہ فرض سے بڑھا ہوا ہے۔
سنت اور شعار کی وضاحت: عام طور سے یہ کہا جاتاہے ڈاڑھی رکھنا سنت ہے لیکن جو حضرات یہ کہتے ہیں ان کی نگاہ اس طرف نہیں گئی ، ذرا توجہ فرمائیں اور فیصلہ خود آپ لے ہاتھ میں۔
(۱) شعار کا حکم فرض سے بڑھاہوا ہے شعار کے منکر کے ایمان کو خطرہ ہے۔جیسا کہ اذان دینا شعار اسلام میں سے ہے اگر کوئی آذان کو بند کرائے تو قتال واجب ہے۔
(۲) نماز کے ارکان،حج کے ارکان۔روزہ، زکاۃ،یہ سب کیا ہیں تمام انبیا ءکرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مشترک سنتیں ہیں جو قیامت تک انسانوں کے لئے فرض کردی گئی ہیں دوسرے لفظوں میں اللہ کے محبوب بندوں کی ادائیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے پسند فرمایا اور ان کو اپنانا یا ان پر عمل کرنا ہر مومن پر لازم کردیا ذرا اس نکتہ پر بغیر کسی بغض کے توجہ فرمائیں انشاءاللہ بات سمجھ میں آجائے گی۔
(۳) قانون کسی ملک کا ہو یا کسی ادارہ کا وہ غورو غوض کے بعد مرتب کیا جاتاہے پہھر اس پر عمل کرنا ضروری ہوجا تا ہے جو قانون پر عمل کرتا ہے وہ وفادار اور جو عمل نہیں کرتے وہ باغی
(۴) شعار کے ایک عام معنی ہیں علامت جھنڈا ،مثلاً ہر ملک کا ایک قومی نشان اور جھنڈا ہوتا ہے ،جو بھی ملک کا باشندہ اپنے اپنے ملک کی ان ان چیزوں کا احترام کرے گا وہ ملک کا وفادار اور با عزت شہری کہلاتا ہے اور جو ان کی توہین کرتاہے وہ اس کو باغی مانا جاتا اس کو غدار ملک و قوم کہا جاتاہے کوئی اپنے ملک کے جھنڈے کو ذرا پیروں میں روند کر دکھائے اس کو معلوم ہو جائیگا
(۵) ان تمام توضیحات کے بعد عرض کردوں کی تما م انبیا ءکرام علیہم الصلوۃ والسلام کی سنت ہے ۔کسی واحد نبی کی نہیں ،علاوہ ازیں داڑھی ہر مذہب میں محترم سمجھی جاتی ہے صرف اسلام میں ہی نہیں۔
(۶) آپ کو معلوم ہے کہ داڑھی مندانا حرام ہے ،کیا کوئی بتائیگا کہ کسی سنت کو چھوڑنے پر حرام کا ایک سخت ترین قانون نافض ہوتا ہو ،یاد رہے حرام فرض پر عمل نہ کرنے کا نام ہے نہ کہ سنت پر
فقط واللہ اعلم بالصواب
(مفتی) عابد الرحمٰن بجنوری
انڈیا
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
داڑھی قرآن و سنت اور عقل کی کسوٹی پر جواب الجوب

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
ناظرین کرام
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرودے اٰمین
میں یو سف بھائی کا مشکور کہ انہوں نے میری غلطی کی طرف توجہ مبذول کرائی شکریہ یوسف بھائی۔
اس بھول کی دو وجہ ہیں کہ
(۱) میں نے اپنی تحریر کی ابتداء بسم اللہ سے نہیں کی جس کی وجہ سے شیطان بھلانے کا موقعہ مل گیا۔
(۲) مدرسہ کی مشغولیات اور جلالین کی شرح میں مشغو لیت۔
ڈاڑھی سے متعلق میری کافی تحقیق ہے بوجہ طوالت مضمون میں نے ذکر سے احتراز کیا اصل جواب تو وہی ہے جو دیا جا چکا ہے ،باقی تو دلائل اور تمثیلات ہیں ،اہل عقل کے لئے تو اتنا جواب ہی کافی وشافی ہے جتنا کہ مذکور ہوا ،اور جن کے قلوب ودماغ میں مغربیت کا اثر ہے ان کے لئے کتنی ہی دلیل دئے جاؤ نا کافی ہے ،وہ لفظوں میں الجھا تے رہیںگے اور بس ۔سنئے؟
(۱) ہر مشرب والوں کا انکا کوئی مذہبی نشان ہوتا ہے جس پر وہ جی جان سے عمل کرتے ہیں مثلاً ہمارے ہندوستان میں سکھ لوگ ہیں ،اسی طرح عیسائیوں کی صلیب اور اس نشان کو انہوں نے بہت وسعت دی ہے حتیٰ کہ شرٹ وغیرہ میں جو چین جسکو زپ کہتے ہیں اس میں بھی صلیب کا اظہار ہوتا ہے اور اس طرح کی کئی چیزیں جن کا تذکرہ باعث طوالت ہے۔
(۲) ہمارا مذھبی نشان ڈاڑھی اور تلوار اور کھجور کا درخت ہےاور سبز رنگ ہمارا مذھبی رنگ ہے ۔کتنے لوگ اس کو پناتے ہیں ،ذرا دل میں جگہ دیں تو بات سمجھ میں آئے گی۔
داڑھی کا ثبوت قرآن شریف سے
سورہ طٰہٰ ملاحظہ فرمائیں حضرت موسٰی اور حضرت ھارون علیہما السلام کا واقعہ۔
(۱)قال یا بنؤم لا تاخذ بلحیتی ولا براسی
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا
( فطرت اللہ التی فطر الناس علیہا لا تبدیل لخلق اللہ)
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
یا یھا الذین اٰمنو اطیعو اللہ واطیعو الرسول و الوالامر منکم
پہلی آیت شریفہ ڈاڑھی کا واضح ثبوت ہے اور یہ بھی ثابت ہے کہ داڑھی کو پکڑا گیا اور ہر سمجھ دار انسان جانتا ہے کہ پکڑا اسی چیز کا جا تا ہے جو گرفت میں اچھی طرح سے آجائے۔یہی اشارہ اس واقعہ میں ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے حضرت ہارون علیہ السلام کی داڑھی کو پکڑا نہ کہ تھوڑی کو اگر داڑھی نہ ہو تی وہ بھی قبضہ بھر تو اللہ تعالیٰ داڑھی کا ذکر نہ فرماکر تھوڑی کا ذکر فرماتے۔
باقی وضاحت میں سابقہ مضمون میں کرچکا ہوں ۔
اللہ تعالیٰ عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے نہ کہ نکتہ چینی کی ۔کسی کو کوئی تکلیف پہونچی ہو تو معاف فرمائیں
فقط واللہ اعلم باصواب
عابد الرحمٰن مظاہری بجنوری
مدنی دارالافتاء بجنور
یوپی (انڈیا)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
بھائیو! میں آپ لوگوں سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں،کیا قرآن اور حدیث میں داڑھی نہ رکھنے والوں کے لیے عذاب یا مذمت کے بارے میں صراحت سے کوئی آیت مبارکہ یا حدیث مبارکہ ہے؟
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
بھائیو! میں آپ لوگوں سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں،کیا قرآن اور حدیث میں داڑھی نہ رکھنے والوں کے لیے عذاب یا مذمت کے بارے میں صراحت سے کوئی آیت مبارکہ یا حدیث مبارکہ ہے؟
آپکا جوب اول تو اسی میں موجود ہے
کفار سے دوستی کی دنیا میں سزا
کفار سے دوستی کی آخرت میں سز
اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ قرآن پاک میں صراحتآ ڈاڑھی منڈانے کی سزا اعلان کیا ہو تو یہ ناممکن ہے البتہ اغیار کی شکل اختیار کرنا یا ان جیسی زندگی گزارنے والوں سے متعلق آیات بینات ہیں اور احادیث شریفہ کیونکہ کہ قرآن پاک کی تفسیر ہیں وہاں ضرور کچھ وضاحت ملے گی جیسا کہ ’’ من تشبہ بقوم فلیس منا ‘‘ جس نے غیروں کی شباہت بنائی وہ ہم میں سے نہیں
فقط عابد الرحمٰن بجنوری
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
آپکا جوب اول تو اسی میں موجود ہے
کفار سے دوستی کی دنیا میں سزا
کفار سے دوستی کی آخرت میں سز
اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ قرآن پاک میں صراحتآ ڈاڑھی منڈانے کی سزا اعلان کیا ہو تو یہ ناممکن ہے البتہ اغیار کی شکل اختیار کرنا یا ان جیسی زندگی گزارنے والوں سے متعلق آیات بینات ہیں اور احادیث شریفہ کیونکہ کہ قرآن پاک کی تفسیر ہیں وہاں ضرور کچھ وضاحت ملے گی جیسا کہ ’’ من تشبہ بقوم فلیس منا ‘‘ جس نے غیروں کی شباہت بنائی وہ ہم میں سے نہیں
فقط عابد الرحمٰن بجنوری
بھائی میرے کہنے کا مطلب ہے کہ جس طرح زنا،شراب نوشی کی سزائیں ہیں،کیا اس طرح اگر کوئی مسلمان کوتاہی کا شکار ہو کر داڑھی کٹائے اور اپنے دل میں اس کو گناہ بھی سمجھے تو ایسے شخص کی سزا کے بارے میں کوئی صراحت سے قرآن کی آیت مبارکہ یا حدیث مبارکہ ہے؟
 
Top