• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹرقاری اَحمد میاں تھانوی حفظہ اللہ سے ملاقات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: آپ رمضان میں قرآن پاک سنایاکرتے ہیں؟
ج: قرآن پاک مسلسل رمضان میں سنانے کا معمول تھا۔
س: آپ نے سعودی عرب کی یونیورسٹی میں پڑھا ہے، وہاں کیسے جانا ہوا؟
ج: ۱۹۷۳ء کے بعد میں عمرے کے لیے گیاتووہاں بڑا عجیب واقعہ پیش آیا۔ میرا مزاج تھاکہ قرآن پاک کی کہیں سے آواز آئے تو میں وہاں ضرور جاتا تھا۔ جمعہ پڑھ کے مجھے معلوم ہواکہ یہاں شیخ صالح قضاۃ کی ایک مجلس ہوتی ہے، جہاں قراء تلاوت کرتے ہیں تومیں اس میں جاکے بیٹھ گیا۔ حرم میں شیخ صالح قضاۃ کا ایک کمرہ تھا، وہاں جاکے سب تلاوت کرتے تھے ، میں نیا آدمی تھا تو شیخ صاحب نے پوچھا تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے بتایا کہ میں پاکستان سے آیا ہوں، تو انہوں نے کہا آپ تلاوت کریں،کیونکہ وہ پاکستانیوں سے بہت محبت کرتے تھے ۔ میں نے سورۃ طہٰ کی تلاوت کی تو شیخ صالح قضاۃ بہت متاثر ہوئے۔ شیخ صاحب نے پوچھا کہ حرم میں کام کرو گے؟ میں نے کہا اگر آپ شرف عطا فرمائیں تو ضرور کروں گا، انہوں نے فوراً شیخ سعد، جو کہ ان کے انچارج تھے، کو لکھا کہ’’نتفق علی تعیین شیخ أحمد میاں تھانوی‘‘ یہ ورقہ آج تک میرے پاس موجود ہے۔ جب میں اپنے شاگردوں کویہ ورقہ دکھاتا ہوں تو وہ حیران رہ جاتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: جامعہ اشرفیہ میں دورانِ تدریس آپ محافل قراء ت میں شریک ہوتے تھے؟
ج: محا فل میں شریک ہوتارہا ہوں، لیکن دورہ کے زمانے میں تو جہ تعلیم پر مرکوز رہی،لیکن مشق کامعاملہ ایسا تھا کہ دورہ کے زمانے میں بھی ترمذی کا سبق ختم ہوتے ہی میں مسلم ٹاؤن سے دارالعلوم الاسلامیہ میں اپنے استاذ قاری عبدالعزیز شوقی رحمہ اللہ کے پاس مشق کرنے کے لیے آتا تھا۔ یہ میرا تجوید کے ساتھ جنون کی حد تک شوق تھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: قاری عبدالعزیز شوقی رحمہ اللہ کس کے شاگرد ہیں؟
ج: قاری عبدالعزیز شوکی رحمہ اللہ، قاری عبدالرحمن دیوبندی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں۔
س: ڈاکٹر محمود احمد غازی حفظہ اللہ سے آپ کا کیا تعلق ہے؟
ج: ڈاکٹر محمود احمد غازی حفظہ اللہ میرے بھتیجے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: پاکستان میں تجوید و قرا ء ت کی ترویج کے حوالے سے آپ کی کیا خدمات ہیں؟
ج: جب پاکستان میں اسلامی یو نیو رسٹی کا قیام عمل میں آیا تو میں نے ڈاکٹر محمود غازی حفظہ اللہ سے کہا کہ کیا اس میں ہمارے شعبہ کی گنجائش ہوگی؟ انہوں نے کہا آپ صدر ضیاء الحق مرحوم کو لکھیں تاکہ وہ قراء ات اور تجوید کو ایک شعبہ کے طور یونیورسٹی میں جگہ دیں۔ ہم نے اتحاد القراء کی طرف سے صدر پاکستان کو لکھا کہ درس نظامی کے ساتھ ساتھ شعبہ قراء ات کا انتظام بھی کیاجائے، چنانچہ ہماری تجویز منظور ہوگئی اور وہاں قراء ات کاشعبہ کھل گیااوریہ اب تک قائم ہے۔ اس سے پہلے ایک بات درمیان میں رہ گئی ہے، وہ یہ کہ میں نے فراغت کے دس سال بعد ۱۹۷۸ء میں شیخ القراء قاری اظہار احمد تھانوی رحمہ اللہ سے قراء ت پڑھنی شروع کردی۔ اس وقت میں دارالعلوم اسلامیہ میں پڑھا رہا تھا۔ ایک بجے میں یہاں سے فارغ ہوتاتو سیدھا قاری صاحب رحمہ اللہ کے پاس رنگ محل پڑھنے چلاجاتا تھا۔ ابتداء میں قاری صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ بھائی احمد میاں! آپ سے یہ نہیں ہوسکے گا بہت مشکل ہے،لیکن میں نے کہا کہ میں ان شاء اللہ اس کو پورا کروں گا، چنانچہ میں روزانہ جاتا رہا، تاآنکہ الحمدﷲ میں نے شیخ القراء قاری اظہاراحمد رحمہ اللہ سے پوری شاطبیہ حرفاً حرفاً پڑھ لی اور نہ صرف حرفاً حرفاً پڑھی، بلکہ ان کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ بھی نوٹ کیے۔ میں نے باقاعدہ پوری شاطبیہ کا ترجمہ لکھا۔ روزانہ میرا معمول تھا کہ جب وہ شعر کی تشریح وغیرہ کرتے تو میں پورا نوٹ کر لیاکرتا۔ ترجمہ پورا چھ جلدوں میں میرے پاس موجود ہے ۔ میرا ارادہ اس کو طبع کرنے کا تھا، لیکن شیخ القراء رحمہ اللہ کی اپنی کتاب طبع ہوکر آگئی تو میں نے یہ ارادہ ملتوی کردیا ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: آپ نے کب ان سے قراء ات مکمل کی؟
ج: میں۱۹۷۹ء میں قراء ت سے فارغ ہوگیا تھا۔
س: ایک سال میں آپ نے ا ن سے صرف شاطبیہ ہی پڑھی یا اجراء وغیرہ بھی کیا ؟
ج: میں نے ان سے شاطبیہ بھی پڑھی اور اجراء بھی کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: اجراء آپ نے کتنا پڑھا؟
ج: میں نے ان سے تقریباً سورۃ بقرہ کے ۲۰ یا ۲۵ رکوع کا اجراء کیا ہے۔
س: قاری صاحب رحمہ اللہ نے آپ کو سندبھی دی؟
ج:ان کے پاس چھپی ہوئی سند نہیں تھی،روایت حفص کی ایک سند تھی تو انہوں نے کہا میں فی الحال اس پر لکھ دیتا ہوں یہ لے لیں، بعد میں چھپوا کے دوسری دے دوں گا۔ اس کے بعد میں مدینہ چلا گیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: مدینہ یونیورسٹی کیسے گئے؟
ج: جب یونیورسٹی نے افرادمانگے تو اس میں، میں نے قاری اظہار کا نام دیا،بلکہ خود اپنے، قاری اظہار، قاری فاروق، قاری عبدالمالک اور قاری عبدالرحمن کے کاغذات جمع کروائے۔ اس دوران قاری ادریس العاصم حفظہ اللہ تشریف لے آئے۔ قاری صاحب کاغذات بھیجنے کے لئے تیارنہیں تھے، لیکن ہم نے ان کے کاغذات زبردستی جمع کروائے۔ قاری صاحب کاغذات جمع کروانے کی غرض سے قطعاً اسلام آبادجانے کے لیے تیار نہیں تھے۔ میں فوراً قاری صاحب کے گھر گیا اور اماں جی سے درخواست کی کہ ان کے کاغذات دیں۔اتفاق سے میرا اور قاری صاحب دونوں کاتقرر ہوگیا۔ بعد میں معلوم ہواکہ ایک دوسرے پاکستانی، انہوں نے میرا تقرر رکوا کے اپنا تقررکروا لیا۔ مجھے یونیورسٹی نے آفر کی کہ آپ سکالر شپ پہ ہمارے ساتھ رہیں۔ ایک سکالر شپ جامعہ ازہر کا تھا، ایک جامعہ اُم القریٰ کااور ایک جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی مدینہ منورہ کا۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے قاری ادریس العاصم حفظہ اللہ کو، یہ ا س وقت مدینہ یونیورسٹی میں پڑھتے تھے، انہوں نے کہاکہ آپ کوشش کرکے جامعہ اسلامیہ کاسکالر شپ لے لیں۔ اگر آپ کوجامعہ اسلامیہ کاسکالر شپ مل گیا، تویہاں آپ کو جامعہ ازہر سے اچھے استاد مل جائیں گے،جوتجویدو قراء ات میں ماہر ہوں گے۔ یہ بہت اچھی بات تھی ۔ ان کی اس رہنمائی کے نتیجے میں فوراً اسلام آباد گیا، جب میں اسلام آباد پہنچا تو پتہ چلا کہ میرے تمام کاغذات جامعہ ازہر کے لیے تیار ہوچکے ہیں، میں نے وہ جامعہ اسلامیہ کے لئے تبدیل کروائے۔ اس کام میں(بات چھپانے کی نہیں ہے) نوازشریف،جو میرے مقتدی ہیں، کا بڑا کردار ہے، ورنہ حکومت جو ایک دفعہ(تعلیمی) پالیسی بنا لیتی ہے تو اس کو تبدیل کرنا بہت مشکل ہوتاہے، انہوں نے میری خواہش پرکہاکہ اس کو مدینہ یونیورسٹی بھجوا دیا جائے۔ ان دنوں میں GOR-1گورنمنٹ ریذیڈنٹ، وزیراعلیٰ ہاؤس کے ساتھ جو ایریاہے وہاں خطیب تھا، بلکہ ابھی بھی ہوں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: وہاں قراء ات کے کون سے اساتذہ ہیں؟
ج: قر آت کے اساتذہ میں سے حضرت شیخ محمد سیبویہ رحمہ اللہ،جو رئیس القراء ات تھے، شیخ عبدالفتاح المرصفی رحمہ اللہ، یہ نائب رئیس تھے، شیخ عبدالرافع رضوان حفظہ اللہ، شیخ عبدالحکیم رحمہ اللہ ، شیخ عبدالرازق رحمہ اللہ اور قاری موسیٰ ۔ شیخ محمود جادو رحمہ اللہ ،یہ اگرچہ ہمارے براہ راست استاد نہیں ہیں۔ ان کاتعلق اس حوالے سے ہے کہ وہاں ریڈیو ریکارڈنگ کے پروگرام دروس من القراء ات میں ہم ان کے ساتھ شریک ہوتے تھے ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: مو جودہ پاکستانی قراء میں سے کون سے قرا ہیں،جو وہاں آپ کے ہم مکتب رہے؟
ج: ان میں سے قاری ادریس العاصم حفظہ اللہ ہیں، جو ہم سے سینئر تھے، قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ ہیں،جو ہم سے جونیئرتھے۔ میں ان دونوں حضرات کے درمیان میں تھا۔ قاری ابراہیم حفظہ اللہ پہلے گئے ہوئے تھے، لیکن یہ پہلے ثانویہ میں داخل ہوئے تھے اور وہاں سے اوپر آئے تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: امتیازی نمبروں میں کیا کیفیت رہی؟
ج: تجوید قرآت میں ہمیشہ امتیازی نمبر حاصل کئے، جبکہ دیگر علوم میں کمزور رہا ہوں بلکہ فیل بھی ہوا ہوں۔ اس میں شبہ کی بات نہیں ہے کہ میں نحو و صرف میں بہت کمزو رتھا، عربی کی استعداد بھی زیادہ اچھی نہ تھی، لیکن تجوید و قراء ات میں میرے نمبر الحمدﷲ ہمیشہ اچھے رہے۔ مدینہ یونیورسٹی میں بھی شعبہ قراء ات میں بھی جتنے علوم ہیں، ان میں۹۵ فیصد، ۹۸ فیصد اور ۹۹ فیصد نمبر میں نے حاصل کئے ہیں۔ دوسرے علوم میں صرف پاس مارکس ہی ہوتے تھے۔ میری کوشش ہوتی تھی کہ صرف پاس ہوجاؤں، فیل ہونے سے ڈرتاتھا ۔’’ لکل فن رجال ‘‘
 
Top