• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹرقاری اَحمد میاں تھانوی حفظہ اللہ سے ملاقات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: ایسی کوئی مشکلات بتائیں،جو آپ کو مدرسہ دارالعلوم میں پڑھاتے وقت پیش آئی ہوں؟
ج: درس نظامی اور قراء ات کا جب ہم تقابل کرتے ہیں تو واضح ہوتا ہے کہ درس نظامی کے اَساتذہ کا مزاج سکون و خاموشی کا ہے، ان کو بالکل سکون اور یکسوئی چاہیے، جہاں کوئی شوراور ہنگامہ نہ ہو،جبکہ قرا کا مزاج شور مچانے کاہے ۔ اس پر اساتذہ کا اختلاف ہوتا تھا۔ میں ان اساتذہ کو بار باریہ بات سمجھاتاتھا کہ دیکھئے یہ تجوید کے طلبہ ہیں، درسِ نظامی کے نہیں۔ بنیادی طور پر مدرسہ بھی تجوید کا ہے اور یہ طلبہ بھی تجوید سیکھنے آتے ہیں، میں ان کو درس نظامی پڑھانا چاہ رہا ہوں، میں درس نظامی کے طلبہ کو تجوید نہیں پڑھا رہا، لہٰذا آپ کو اس کا لحاظ رکھنا ہوگا۔ ادھر تجوید کے اَساتذہ کو میں یہ کہتا تھا کہ درس نظامی والے اگر نہ پڑھائیں گے تو تجوید کے طلبہ درس نظامی سے محروم ہوجائیں گے، لہٰذا ان کے ساتھ ذرا رویہ اچھا رکھو۔ اتنی دشواریاں پیش آئیں کہ مجھے بعض مرتبہ استاد نکالنا پڑے، مثلاً ہمارے ہاں ایک بڑے اچھے استاد تھے، انہوں نے طلبہ سے کہا کہ تم ہروقت یہ روں روں کرتے رہتے ہو، کتابیں پڑھا کرو، ان کا تکرار کیا کرو۔ مجھے طلبہ نے بتایا تو مجھے بہت افسوس ہوا کہ یہ قرآن کے پڑھنے کو ’روں، روں‘ کہہ رہے ہیں۔ ان کوبلا کے میں نے ان کا مزاج دیکھا تو وہ جوں کا توں تھا، چنانچہ میں نے ان کو فارغ کردیا۔مہتمم اورمیرے درمیان یہ معاہدہ تھا کہ درس نظامی اورتجوید و قراء ات کو ملا کر چلیں گے اور جو میں نظام چاہوں گا، بس وہی چلے گا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: سبعہ اَحرف سے آپ کے ہاں کیا مراد ہے، کیا آپ اسے تعددسمجھتے ہیں یا معین عدد؟
ج: اس موضوع پر ڈاکٹر عبدالعزیز القاری حفظہ اللہ کا مقالہ ہے، جومجلۃ الکلِّیۃ میں چھپ چکا ہے، اس میں انہوں نے کہا ہے کہ سبعہ احرف سے مراد سات کا مخصوص عددہے۔ متقدمین میں سے امام جزری رحمہ اللہ وغیرہ نے بھی ایسا ہی کہا ہے ۔ میں بھی اسے ہی مناسب سمجھتاہوں۔
س: علم قراء ات میں سبعہ احرف سے مراد لغات ولہجات ہیں یا وجوہ مراد ہیں؟
ج: میراموقف اس بارے میں امام جزری رحمہ اللہ والاہے،یعنی تذکیر وتانیث، غیب وخطاب اور لہجات وغیرہ۔
س: وہ کون ساکلمہ ہے جس میں آٹھ وجوہ ہیں؟
ج: قران کریم میں صرف ایک ہی جگہ فیغرقکم بما کفرتم میں آٹھ وجوہ ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: ثبوت قراء ات کے لئے کن تین بنیادوں کی ضرورت ہے؟
ج: ثبوت قراء ات کے لیے امام ابن جزری رحمہ اللہ نے جن تین چیزوں کو بنیاد بنایاہے، وہ بہترین ہیں یعنی اتصال سند، اس لیے کہ صحابہ کرام ضی اللہ عنہم سے بعید از قیاس ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کی طرف کسی ایسی چیز کو منسوب کریں جو آپ نے نہ کہی ہو۔ اگر کوئی قراء ات متصل بالسند صحابی تک پہنچ جاتی ہے، تویہ قراء ات کے ثبوت کے لئے کافی ہے، اگرچہ اس میں عربیت یا رسم کی موافقت بھی نہ ہو۔ اس لئے کہ بنیادی چیز اتصال سند ہے۔ باقی چیزوں کی توجیہہ کی جاسکتی ہے، یعنی رسم کی موافقت نہ ہو توتوجیہہ ہو سکتی ہے،کسی ایک وجہ کے موافق ہوجائے گی،احتمال نکال لیں گے کہ عربیت میں نہیں ہے، جیسے امام ابوعمرو رحمہ اللہ نے جواب دیا تھاکہ بدو کا کلام توعرب میں معتبرہے، کیا رسول اللہﷺ کی قراء ت معتبر نہیں ہے؟ اسی طرح ابوعمرورحمہ اللہ پر اجتماع ساکنین کے متعلق اعتراض کیا گیا تو انہوں نے اس پرکہا کہ رسول اللہﷺ نے اسی طرح پڑھا ہے، اس لیے اجتماع ساکنین درست ہے۔ ثبوت قراء ات کے سلسلہ میں تواترکی شرط زیادہ اہم نہیں ہے، صرف اتصال سند کافی ہے ۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: تواتر کی دو طرح سے تعریف کی جاتی ہے، ایک تعددِ طرق یعنی تواتر اسنادی اوردوسری متعدد اخبار آحاد سے قدر مشترک کی بنا پر حاصل ہونے والا تواتر، قراء ات میں تواتر سے مراد تواتر عددی ہے یا ثبوت کی قطعیت؟
ج: میں تواترسے مراد تعدد بھی لیتاہوں، قطعیت بھی اوراتصال سند بھی۔
س: امام جزری رحمہ اللہ نے کہا کہ بعض قراء ات خبر واحد سے ثابت ہیں ؟
ج: جہاں امام جزری رحمہ اللہ ان کو خبر واحد کے طور پرلے رہے ہوتے ہیں، وہاں ان کی مراد قرونِ اوّل کے اعتبار سے ہوتی ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: اگر کسی ایک طبقہ میں راوی ایک ہوجائے تو کیاوہ خبر واحد ہی رہتی ہے؟
ج: ہاں وہ خبر واحد ہی ہوتی ہے۔ اسلاف خبر واحد کو حجت مانتے ہیں، کیونکہ خبر واحد پر ہر چیز کا دارومدار ہے، حتی کہ لوگوں کی نسل کا مدار خبر واحد پر ہے اور وہ بھی مونث کی۔
س: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جو کام کیاتھا، وہ رسم ِخط کے سلسلہ میں تھایا قراء ات کا؟
ج: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فکتبوہ علی لسان قریش کا حکم دیاتھا، یعنی رسم پرجمع کرنے کاحکم تھا۔ اصل میں لوگ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کتابت کاعلم نہیں تھا، حالانکہ انھیں اتنا علم تھاجس کا آج دنیا میں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا۔ انہوں نے قرآن پاک کو جس طرح بغیر حرکات ، بغیر زبر، زیر، پیش کے مرتب ، مدوّن اور جمع کیا،بغیر نقطوں سے لکھا تو یہ انہی کا کمال ہے۔ اس لیے جب ہم غور کرتے ہیں توایک حیران کن چیز سامنے آتی ہے، مثلاً اَصحاب الایکہ دو جگہ لام تعریف کے ساتھ ہے اور دو جگہ بغیر لام تعریف کے، تو مجھے یہ دیکھ کربہت حیرت ہوئی۔ بعد میں جب تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ الایکۃ بلد کے لیے بولاجاتا ہے اور ایکۃ مدینہ کے لیے۔ اندازہ کیجئے کہ ان کی سوچ اور فکر میں کس قدر وسعت تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: اِحراق مصاحف کے مسئلے کیا تفصیل ہے؟
ج: حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے پانچ، سات یاآٹھ مصحف لکھوائے تھے۔ ان کے علاوہ وہ مصاحف، جن میں اضافی کلمات لکھے ہوئے تھے، کوجلادیا۔ جلانے کی تفصیل روایات میں یوں ہے کہ انہوں نے مصاحف کوپہلے دھلوایا، دھلوانے کے بعد پھران کو جلایابلکہ ان کا پانی اور سیاہی بھی محفوظ کی گئی۔ ایسا نہیں ہے کہ انہوں نے براہ راست مصاحف آگ میں ڈال دیئے تھے۔
س: کیا یہ کہنا درست ہوگا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ساری صحیح قراء ات جمع کرنے کا حکم دیا تھا؟
ج: جی ہاں!انہوں نے یہی کیاتھا ۔ مصاحف کے ساتھ انہوں نے قاری بھی بھیجے تھے ،جو لوگوں کوان مصاحف کے مطابق تعلیم دیتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں سے مکی اور شامی قراء ات وجود میں آئیں، مدینہ سے مدنی قراء ات ، عراق سے عراقی قراء ات اورکوفہ سے کوفی قراء ات نکل آئیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: مطلب یہ ہوا کہ جو سات قاری حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھیجے تھے، موجودہ قراء ات ان سے سامنے آئیں؟
ج: ہاں جی، انہی کے اعتبار سے سامنے آئیں۔
س: کیا آپ رسم عثمانی رضی اللہ عنہ کو توقیفی سمجھتے ہیں یاتوفیقی؟
ج: یہ خیال غلط ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے قرآن کریم اپنی رائے سے لکھا تھا۔ یہ رسم توقیفی ہے، صحابہ نے اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کی۔ اس موضوع پر یحییٰ عبدالحی فروائی رحمہ اللہ کی بہت عمدہ کتاب ہے، جس میں انہوں نے یہی مسئلہ بہت مدلل طریقے سے ثابت کیا ہے ۔ اگر ہم یہ راستہ کھول دیں گے کہ صحابہ نے اپنی رائے سے اس میں کمی و بیشی کی ہے تو پھر قرآن میں نسیان کی غلطی کی تصحیح کا معیار چونکہ رسم ہے ، چنانچہ قرآن ضائع ہوجائیگا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: کیا قرآن اور قراء ات ایک ہی چیز ہے؟
ج: دراصل قرآن پاک نبی اکرمﷺ پرنازل ہوا۔ قرآن پاک کے اس متعدد بار نزول کا نام قراء ات ہے اور اس کی وجوہ متعددہ ہی کا دوسرا نام قرآن ہے، مثلاً ’’ملک یوم الدین‘‘ کی دونوں وجوہ ہی قرآن ہیں۔ آپ یوں نہیں کہہ سکتے کہ یہ قراء ات ہے اور یہ قرآن ہے۔ اگر آپ قرآن اور قراء ات کوالگ کریں گے تو اس میں سے قرآن کس چیز کو کہیں گے؟ ان کو الگ کرنے کا جوہری فرق کیا ہوگا؟ چنانچہ تمام قراء ات مل کر ایک قرآن ہے جو ان ساری وجوہ پر مشتمل ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: بعض لوگوں کاکہناہے کہ صرف ’’قراء ت عامہ یعنی روایت حفص‘‘ ہی باقی تھی ؟
ج: قراء ات عامہ کہاں سے آگئی، کیاقراء ۃ عامہ کوفہ کی قراء ت کو ہونا تھا، حالانکہ قرآن تو مدینے میں اتر رہا تھا،لہٰذا قراء اۃ عامہ مدینے کی قراء ۃ کو قرار دینا چاہیے۔دراصل قراء ات کی بنیاد ہی غلط ہے۔
س: ان کا کہنا ہے کہ ہر جگہ یہی پڑھی جارہی ہے؟
ج: ان کے کہنے سے اس طرح نہیں ہوگا، آپ دیکھیں صحابہ اورتابعین کاتعامل کیاہے؟اورتابعین کس کو امام قرار دے رہے ہیں؟امام مالک رحمہ اللہ، امام نافع رحمہ اللہ کوامام قرار دیتے ہیں جبکہ ان کے بالمقابل امام ابوجعفررحمہ اللہ تابعی ہیں، گویا آپ تابعی کی قراء ات کا انکار کر رہے ہیں ؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
س: نبی اکرمﷺ کے دور میں کون ساحرف پڑھا جاتا تھا؟
ج: سارے حروف پڑھے جاتے تھے۔نبی اکرمﷺ کے زمانے ہی میں حضرت عمررضی اللہ عنہ اور ہشام رضی اللہ عنہ میں اختلاف ہوا ،ہشام رضی اللہ عنہ نمازمیں سورۃ الفرقان پڑھ رہے تھے،ملاحظ فرمائیے سورۃ الفرقان کے احرف سبعہ کیا ہیں؟ ’’تَبٰرَکَ الَّذِیْ جَعَلَ فِیْ السَّمَائِ بُرُوْجًا وَجَعَلَ فِیْھَا سِرَاجًا وَّقَمَرَاً مُّنِیْرًا‘‘ کو اگر کوئی آدمی سِرَاجًا کو سُرُجًاسنے گا، تو وہ حیران ہوگا۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ کو تحیربھی اسی بات پر ہوا کہ ہشام رضی اللہ عنہ سراجًاکو سُرُجًا پڑھ رہا ہے۔ یہ تحیر متعدد وجوہ کی وجہ سے تھا،اس لئے کہ نہ وہاں لغت کا اختلاف ہوسکتا ہے، کیونکہ دونوں قریشی ہیں اورنہ معنی میں افہام و تفہیم کی بات ہوسکتی ہے، کیونکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، لہٰذا تمام حروف ہی پڑھے جاتے تھے۔
 
Top