• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر اسرار صاحب اور سلف کا منہج تفسیر

شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
64
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک استاذ سے تفسیر پڑہتےہوئے یہ بات زیر بحث آئ کہ آیا ڈاکٹر اسرار صاحب کا منہج تفسیری ان اصولوں پر ہے جوکہ سلف نے بیان کیے ہیں مثلا شیخ الاسلام امام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ نے اپنے مقدمۃ میں بیان کیے ہیں! جسپر یہی جواب ملا کا تفسیرمحمود کسی حد تک کہا جاسکتا ہے پر سلفی اصول کے مطابق نہیں کہا جاسکتا چونکہ ڈاکٹر صاحب فلسفہ سے متاثر تھے اور انکی تفسیر میں فلسفہ بنسبت تفسیر کے زیادہ عیاں ہے۔
اہل علم بمع دلائل اسکا جواب دیجیے کیونکہ کئ سلفی بھائ ناعلمی کی بنیاد پر انکو بہت ہی قابل مفسر قرآن کہتے ہیں!

جزاکم اللہ خیرا!
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
راقم نے ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کی مکمل تفسیر سنی بھی ہے اور زمانہ طالب علمی میں اسے صفحہ قرطاس پر بھی منتقل کیا تھا۔ راقم کے خیال میں تقریبا 10 سے 15 مقامات ایسے ہیں کہ جن میں ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کی تفسیر کو سلفی منہج سے ہٹی ہوئی تفسیر کہا جا سکتا ہے جبکہ اکثر و بیشتر ان کا تفسیری منہج اپنے غالب پہلو کے اعتبار سے صالح اور محمود ہے۔ ان کی تفسیر کا اصل منہج تحریک یعنی عوام الناس میں دین پر عمل کے لیے موٹیویشن پیدا کرنا ہے۔

کبھی کبھار وہ جدید سائنس کی روشنی میں کچھ مقامات کی تفسیر سلف صالحین کے منہج سے ہٹ کر کرتے ہیں۔ لہذا میرے خیال میں فلسفہ کی بجائے اگر یہ کہا جائے کہ جدید سائنسی افکار سے ان کی تفسیر متاثر ہے تو یہ زیادہ بہتر بیان ہو گا کیونکہ وہ ڈاکٹر ہونے کے ناطے سائنس کے طالب علم بھی تھے جبکہ فلسفہ ان کا ذاتی ذوق تھا اور انہوں نے فلسفہ کہیں سے پڑھا نہیں تھا۔

باقی وہ اپنے آپ کو مفسر قرآن نہیں کہتے تھے، بلکہ قرآن کا طالب علم کہتے تھے اور اسی رتبے اور تعارف پر مصر تھے۔ ڈاکٹر صاحب کے حلقوں یا قائم کردہ تنظیم میں بھی کوئی بھی انہیں مفسر قرآن کے نام سے یاد نہیں کرتا ہے۔ رمضان میں جو وہ قرآن کی تشریح کیا کرتے تھے تو وہ اسے دورہ ترجمہ قرآن کا نام دیتے تھے اور ابھی تک ان کی قرآن کے بارے علمی خدمات کو تفسیر کے نام سے شائع نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اسے ترجمہ قرآن یا بیان القرآن کے نام سے آڈیو، ویڈیو اور کتابی شکل میں شائع کیا جاتا ہے۔
 
Top