• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کافرومشرک بھائی کے ساتھ اچھا سلوک کرنا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 5981
حدثنا موسى بن إسماعيل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عبد العزيز بن مسلم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عبد الله بن دينار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ يقول رأى عمر حلة سيراء تباع فقال يا رسول الله ابتع هذه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والبسها يوم الجمعة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا جاءك الوفود‏.‏ قال ‏"‏ إنما يلبس هذه من لا خلاق له ‏"‏‏.‏ فأتي النبي صلى الله عليه وسلم منها بحلل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأرسل إلى عمر بحلة فقال كيف ألبسها وقد قلت فيها ما قلت قال ‏"‏ إني لم أعطكها لتلبسها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولكن تبيعها أو تكسوها ‏"‏‏.‏ فأرسل بها عمر إلى أخ له من أهل مكة قبل أن يسلم‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سیراء کا (ایک ریشمی) حلہ بکتے دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جب آپ کے پاس وفود آئیں تو اسے پہنا کریں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہو۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی قسم کے کئی حلے آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک حلہ عمر رضی اللہ عنہ کے لیے بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں اسے کیسے پہن سکتا ہوں جبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پہلے ممانعت فرما چکے ہیں؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا ہے کہ تم اسے بیچ دو یا کسی دوسرے کو پہنا دو چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے وہ حلہ اپنے ایک بھائی کو بھیج دیا جو مکہ مکرمہ میں تھے اور اسلام نہیں لائے تھے۔

کتاب الادب صحیح بخاری
 
Top